سید ساجد علی نقوی

ویکی‌وحدت سے
سید ساجد علی نقوی
سید ساجد علی نقوی.jpg
دوسرے نامقائد ملت جعفریہ
ذاتی معلومات
پیدائش1940 ء، 1318 ش، 1358 ق
پیدائش کی جگہپاکستان
مذہباسلام، شیعہ
مناصب
  • جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے سینئر رکن
  • اسلامی تحریک پاکستان کے بانی اور رہنما
  • عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن تقریب مذاهب اسلامی

سید ساجد علی نقوی راولپنڈی، پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی شیعہ عالم دین ہیں۔ آپ اسلامی تحریک پاکستان کے بانی اور رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ شیعہ علماء کونسل کے سرپرست اعلیٰ بھی ہیں. آپ عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاهب اسلامی کی سپریم کونسل کے بھی رکن ہیں۔

تعلیم

آپ نے پاکستان میں مروجہ تعلیم کے بعد دینی تعلیم کے مختلف مراحل طے کیے جن میں فاضل عربی اور درس نظامی کے کورس امتیازی پوزیشن سے پاس کیے۔ اس عرصہ میں انہوں نے اپنے حقیقی چچا اور پاکستان کے بزرگ عالم دین علامہ سید گلاب علی شاہ نقوی سے اکتساب علم کیا اور ان کے خصوصی اور لائق شاگرد کے طور پر متعارف ہوئے۔ طالب علمی کے دور سے ہی آپ کو دینی علوم کی عصری تشریح، اجتہاد، سیاسیات اور اصول فقہ کی طرف خصوصی رغبت تھی جس کی عملی شکل آپ کی عملی زندگی میں سامنے آئی۔ پاکستان سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے حوزہ علمیہ نجف اشرف عراق تشریف لے گئے جہاں نامور اور ماہر اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ ان شخصیات کی ہمراہی، شاگردی، صحبت اور تعلیمات نے علامہ موصوف کی علمی، فکری اور سیاسی صلاحیتوں کو چار چاند لگائے.

عراق کے بعد ایران کے شہر قم المقدسہ کے حوزہ علمیہ میں جید فقہا اور نامور مجتہدین سے کسب علم کیا۔ عراق اور ایران سے تعلیمی سلسلہ مکمل کرنے کے بعد واپس پاکستان تشریف لائے اور درس و تدریس کے ساتھ قومی و ملی اور سماجی و سیاسی امور میں مشغول ہو گئے۔ آپ متعدد ممالک میں بہت سی بین الاقوامی کانفرنسوں اور سیمینارز میں شرکت اور خطاب کر چکے ہیں۔

سرگرمیاں

تحریک نفاذ فقه جعفریه

آپ پاکستان کی سب سے بڑی شیعہ تحریک نفاذ فقه جعفریه کے سربراہ بھی تھے۔ 1995 میں حکومت کی جانب سے پابندی کے بعد یہ تحریک اسلامی کے نام سے کام کرنے لگی۔ ایک بار پھر تحریک اسلامی پر پابندی لگا دی گئی اور شیعہ علماء کونسل کے نام سے ایک نئی جماعت بنائی گئی۔ ساجد نقوی تحریک اسلامی کے مذہبی امور یعنی شیعہ علماء کونسل کے سربراہ بھی تھے۔

آپ علامہ مفتی جعفر حسین کی قیادت میں بننے والی جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے سینئر رکن رہے۔ مفتی صاحب کی رحلت کے بعد علامہ سید عارف حسین الحسینی کی قیادت میں چار سال سے زائد عرصہ تک سینئر نائب صدر کی حیثیت سے فعال کردار ادا کیا۔ 1988میں علامہ عارف حسین الحسینی کی شہادت کے بعد تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی قیادت سنبھالی اور قومی و ملی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔

دیگر سرگرمیاں

1992 میں حکمت عملی کے تحت اور غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے اپنی جماعت کا سابقہ نام تبدیل کر کے تحریک جعفریہ پاکستان رکھا۔

2002 میں قومی جماعت اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی قائد منتخب ہوئے۔ اس جماعت کو پی پی او کے قانون کے تحت الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ کرایا اور اسی پلیٹ فارم سے تاحال اپنی سیاسی، دینی، علمی اور سماجی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ شیعہ عوام کی نمائندگی و ترجمانی اور قومی جماعت کی سربراہی کے ناطے آپ’’قائد ملت جعفریہ پاکستان‘‘ کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ آپ کئی بین الاقوامی اور قومی فورمز کے رکن ہیں۔

ان میں عالمی مجلس اہلبیت، مجمع التقریب بین المذاہب الاسلامیہ اور دیگر ادارے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں مدارس دینیہ، ائمہ جمعہ و جماعت، علمائے کرام اور دینی تشخص کے حامل متعدد اداروں کے رکن، معاون،نگران اور سرپرست ہیں اور تاحال اسی خدمت میں پیش پیش ہیں۔ آپ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی مجلس اعلیٰ کے رکن، دینی ادارہ مدرسہ آیت اللہ الحکیم کے سربراہ اور سرپرست ہیں۔ 1970 سے دینی و علمی اور فکری جدوجہد میں شریک و دخیل ہیں اور1984سے قومی سیاست میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ پاکستانی عوام کے آئینی، بنیادی، قومی اوراجتماعی حقوق، اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ، عدل و انصاف کے قیام، جمہوریت کی اصل روح کے مطابق بحالی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں [1]

پاکستان میں بطور نمائندہ ولی فقیہ

آپ کو پاکستان میں مندرجہ ذیل حکمنامہ کے مطابق ولی امر مسلمین کا نمائندہ بنایا گیا ہے۔

جناب حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی

اپنےپاکستانی مومن بھائیوں، مخلص دوستوں اور غیور مومنین کے احترام اور تکریم کے ساتھ، میں آپ کو اس سرزمین کے لوگوں کے مذہبی اور دینی امور میں اپنا نمائندہ مقرر کرتا ہوں۔ اس اسلامی سرزمین میں آپ اور دیگر علماء و مشائخ کا سب سے اہم فریضہ یہ ہے کہ وہ خدا کے فضل و توفیق اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ائمہ اطهار معصومین علیہم السلام بالخصوص خدا صاحب الامر، امام زمان کی توجہات کی مدد سے مومنین بالخصوص جوانوں کے درمیان اسلامی تعلیمات کی ترویج اور قرآنی معارف کی تبیین کے لے کوشاں رہیے اور ان کے آمادہ اورمشتاق دلوں کو خالص محمدی اسلام کے نور سے منور کیجئے اور دشمنان اسلام ، سامراجی ایجنٹوں اور مال و زر کے غلاموں کی سازشوں کے تئیں ہوشیار رہنے کے ساتھ، خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی بنیادیں مضبوط کیجئے اور انہیں تفرقہ سے بچائیے۔ نیز شیعہ بھائیوں اور اہل بیت کے مخلص چاہنے والوں کے درمیان مکمل یکجہتی پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کیجئے۔جناب عالی کو ، میری طرف سے، رقومہ شرعیہ من جملہ سہمین کو حاصل کرنے اور اسے مقررہ امور میں خرچ کرنے کی اجازت ہے۔

والسّلام علیکم و علی جمیع الاخوة المؤمنین و رحمةا‌لله و برکاته سید علی خامنہ ای رجب‌الخیر 1410 [2]

انقلاب اسلامی کی کامیابی محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے

علامہ ساجد نقوی نے انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا: انقلاب اسلامی نے آزادی ،استقلال، اسلامی تہذیب و ثقافت کے فروغ اور امت مسلمہ کے اتحاد اور استعماری و سامراجی قوتوں کے مذموم عزائم سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے انقلاب اسلامی کی سالگرہ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ حضرت امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی قیادت میں برپا ہونے والا انقلاب اسلامی اس خصوصیت کا حامل ہے کہ جن اہداف کے لئے برپا کیا گیا وہ پوری امت مسلمہ کو متحد و متفق کرتا ہ،انقلاب برپا کرنے کے لئے جو طریقہ کار اختیارکیا گیا اس سے استفادہ کرکے دنیا کے دوسرے خطوں میں بھی اسی قسم کی جدوجہد کی جا سکتی ہے، جس ملک میں بھی کوشش کی جائے اور عوام کو آگاہی دی جائے تو عوام کی طرف سے مثبت تعاون سامنے آئے گا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: انقلاب اسلامی نے آزادی ،استقلال، اسلامی تہذیب و ثقافت کے فروغ اور امت مسلمہ کے اتحاد اور استعماری و سامراجی قوتوں کے مذموم عزائم سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا اور آج یہ جدوجہد ایک اہم ترین موڑ میں داخل ہوچکی ہے چنانچہ عالمی استعمار خائف ہو کر مختلف خطوں میں اسلامی دنیا کے خلاف نت نئی سازشوں میں مشغول ہے. انقلاب اسلامی کی کامیابی محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے، وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ انقلاب عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے، اخوت و وحدت کے ثمرات دنیا کے تمام ممالک میں نظر آ رہے ہیں

علامہ ساجد نقوی نے انقلاب کی پینتالیسویں سالگرہ کے موقع پر انقلاب کو مضبوط اور اس کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے پر رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای مدظلہ العالی کو خراج عقیدت بھی پیش کیا [3]۔

وقت آن پہنچا کہ مسلم ریاستیں بڑے اہداف کے حصول کیلئے یکجا ہوں

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: برادر ہمسائیہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سمیت وفد کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ دورۂ پاکستان سے دونوں ملکوں کے عوام کے رشتوں میں مزید قربت آئے گی،مسئلہ فلسطین پر ایرانی موقف قابل قدر و لائق تحسین ہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے پاکستانی قوم کی طرف سے معزز مہمان ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیس الساداتی (ابراہیم رئیسی)، ایرانی خاتون اول، وزیر خارجہ، وزیر داخلہ اور وزیر قانون سمیت اعلیٰ سطحی وفد کی پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔

انہوں نے کہا: پاکستانی اور ایرانی عوام قدیم مذہبی، تہذیبی، ثقافتی اور ہمسائیگی رشتوں میں جڑے ہیں، صدر اسلامی جمہوریہ ایران کے دورہ پاکستان سے دونوں ملکوں کے عوام کے رشتوں میں مزید قربت آئے گی، مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے بین الاقوامی موقف پر جس طرح ایران نے کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا وہ قابل قدر اور لائق تحسین ہے، امت مسلمہ کے مسائل کا حل اتحاد میں مضمر ہے، مسلم ریاستوں کو آپس کے اختلافات بھلا کر بڑے ہدف کیلئے یکجا ہونے کی ضرورت ہے، سامراج کا مقابلہ صرف اتحاد سے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے گفتگو کے دوران کہاکہ پاکستانی اور ایرانی عوام کے تعلقات قدیم مذہبی ، تہذیبی، ثقافتی اور ہمسائیگی رشتوں پر استوار اور بڑی تاریخ سے وابستہ ہیں۔ قائد ملت جعفریہ نے مزید کہا: آنیوالے عالمی یوم وفود کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا ایرانی صدر کا سرکاری دورہ ایسے وقت میں ہورہاہے جب خطہ خصوصاً مشرق وسطیٰ ایسی کشیدہ صورتحال سے گزر ہاہے جب فلسطین میں ظالم استعماریت و صیہونیت کے گٹھ جوڑ نے ظلم کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں جبکہ استعماریت کی جارحیت مختلف مسلم ممالک پر کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے، ایسے حالات میں امہ کے اہم ممالک کا ایک پلیٹ فارم پر ہونا نہ صرف انتہائی ضروری ہے بلکہ امت مسلمہ کے مسائل کا حل صرف اتحاد میں مضمر ہے، لہٰذا بین الاقوامی وفود کے تبادلوں کو صرف زبانی جمع خرچ پر نہیں بلکہ عملی طور پر آگے بڑھنا چاہے۔

پاکستان سمیت مسلم ریاستوں اور خصوصاً خطے کے ممالک کو امن و استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے خود مختار خارجہ پالیسی اور باہمی احترام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے عالمی یوم کتاب و اشاعت کے یوم پر مشہور عربی شاعر المتنبی کے شعر وَخَیرْجَلِیس فِی الزَّمَانِ کِتَابکا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دنیا میں کتاب بہترین ہم نشیں ہے [4]۔

حوالہ جات

  1. انگریزی اردو ویکیپیڈیا سے ماخوذ.
  2. khamenei.ir
  3. انقلاب اسلامی کی کامیابی محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے، hawzahnews.com
  4. وقت آن پہنچا کہ مسلم ریاستیں بڑے اہداف کے حصول کیلئے یکجا ہوں-ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از:23اپریل 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:24اپریل 2024ء۔