مندرجات کا رخ کریں

باقر شیم نقوی

ویکی‌وحدت سے
باقر شیم نقوی
دوسرے نامپروفیسر ڈاکٹر باقر شیم نقوی
ذاتی معلومات
پیدائش1950 ء، 1328 ش، 1368 ق
یوم پیدائش1جنوری
پیدائش کی جگہکراچی پاکستان
یوم وفات10 ستمبر
وفات کی جگہکراچی
مذہباسلام، شیعہ
اثرات
  • پاکستانی شہد کی خام اینٹی مائیکروبیل سرگرمیاں
  • جلد کے زخموں کے انفیکشن کا علاج
مناصب
  • مائیکرو بائیولوجسٹ

باقر شیم نقوی ڈاکٹر باقر شیم نقوی کی تحقیق نے پاکستان میں اہم صحت کے مسائل جیسے ذیابیطس، رمیٹائڈ آرتھرائٹس، پولیو، اور ہائی بلڈ پریشر کے علاج میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے متعدد طبی اور فارماسیوٹیکل تحقیقی منصوبوں میں حصہ لیا، انہوں نے نہ صرف مریضوں کی صحت بہتر بنانے بلکہ معاشی بوجھ کو کم کرنے میں بھی مدد دے۔ وہ فارماسوٹیکل مائیکروبیالوجی کے شعبے میں ایک جانی پہچانی شخصیت تھے، 10 دسمبر 2024 کو دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کی وفات نے علمی دنیا میں ایک گہرا خلا چھوڑا ہے، جو شاید کبھی پر نہ ہو سکے۔ ان کی زندگی کا سفر ایک ایسی کہانی ہے جس نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر سائنسی تحقیق اور تعلیم کے میدان میں گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم

پروفیسر سید باقر شیم نقوی کا تعلق ایک علمی خاندان سے تھا۔ ان کے والد ایک معروف ماہر تعلیم اور محقق تھے، جنہوں نے اپنے بچوں کو ہمیشہ علم کی اہمیت بتائی۔ باقر شیوم نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے ہی حاصل کی، جس کے بعد انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے پاکستان کے معتبر تعلیمی اداروں کا رخ کیا۔ ان کی ذہانت اور تحقیق میں گہری دلچسپی نے انہیں مائیکروبیالوجی کے میدان کی طرف راغب کیا، جہاں وہ فارماسوٹیکل مائیکروبیالوجی میں ایک نامور ماہر بن گئے۔

تدریس اور تحقیق میں نمایاں مقام

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی نے اپنی پوری زندگی تدریس اور تحقیق کے میدان میں گزار دی۔ وہ پاکستان کے ممتاز تعلیمی اداروں میں فارماسوٹیکل مائیکروبیالوجی کے استاد کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کی تدریس کا انداز ہمیشہ دل چسپ اور موثر تھا۔ وہ صرف کتابوں کی باتیں نہیں کرتے تھے بلکہ اپنے تجربات اور تحقیق کی بنیاد پر طلباء کو عملی علم فراہم کرتے۔

ان کے تحقیقی کاموں میں سب سے اہم موضوع اینٹی بایوٹک ریزسٹنس تھا، جس پر انہوں نے کئی سال تک تحقیق کی اور جدید طریقوں سے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی۔ پروفیسر نقوی کا یہ تحقیقی کام عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا، اور ان کی تحقیق نے دوا سازی کی دنیا میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کیں۔ ان کی تحقیق نے نہ صرف بیماریوں کی شناخت کو بہتر بنایا بلکہ ان کے علاج کے نئے طریقے بھی متعارف کرائے۔

مائیکروبیالوجی کے شعبے میں ان کی خدمات

پروفیسر نقوی نے مائیکروبیالوجی کے شعبے میں کئی اہم سنگ میل قائم کیے۔ ان کی سب سے بڑی کامیابی یہ تھی کہ انہوں نے دوا سازی میں مائیکروبیالوجی کے کردار کو اجاگر کیا اور اس کے ذریعے نئے طریقے متعارف کرائے۔ ان کی تحقیقی کامیابیاں اور اس شعبے میں ان کے نقوش ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

پروفیسر نقوی نے اپنے تحقیقی کاموں کے ذریعے مائیکروبیالوجی کے شعبے کو عالمی سطح پر نمایاں کر دیا تھا۔ ان کا ماننا تھا کہ مائیکروبیالوجی نہ صرف بیماریوں کے علاج کے لیے اہم ہے بلکہ یہ انسانیت کی فلاح کے لیے بھی ضروری ہے۔ ان کی تحقیق نے نئے علاج کے طریقے اور ویکسینز کی تیاری میں مدد فراہم کی۔

انسانی خدمت اور ورثہ

پروفیسر نقوی کی شخصیت صرف ایک ماہر سائنسی نہیں تھی بلکہ وہ ایک بہترین انسان بھی تھے۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے علم کا فائدہ انسانیت کو پہنچانے کی کوشش کی۔ ان کا یقین تھا کہ علم کا مقصد صرف خود تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اس کا مقصد دوسروں تک پہنچانا اور انسانیت کی خدمت کرنا ہوتا ہے۔ پروفیسر سید باقر شیوم نقوی نے اپنے طلباء کو ہمیشہ اس بات کی تعلیم دی کہ تحقیق کا اصل مقصد صرف نئی معلومات حاصل کرنا نہیں بلکہ ان معلومات کو دنیا کے فائدے کے لیے استعمال کرنا ہوتا ہے۔ ان کی تدریس میں سچائی، محنت، اور انسانیت کی خدمت کو بڑی اہمیت دی جاتی تھی۔

پروفیسر ڈاکٹر باقر شیم نقوی، پاکستان کے نامور سائنسدان، ممتاز مائیکرو بائیولوجسٹ

ڈاکٹر باقر شیم نقوی کی تحقیق نے پاکستان میں اہم صحت کے مسائل جیسے ذیابیطس، رمیٹائڈ آرتھرائٹس، پولیو، اور ہائی بلڈ پریشر کے علاج میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے متعدد طبی اور فارماسیوٹیکل تحقیقی منصوبوں میں حصہ لیا، انہوں نے نہ صرف مریضوں کی صحت بہتر بنانے بلکہ معاشی بوجھ کو کم کرنے میں بھی مدد دی [1]۔

تعلیم

جنوری 1950ء میں پیدا ہونے والے پروفیسر ڈاکٹر سید باقر شیم نقوی پاکستان کے نمایاں سائنسدانوں میں سے ایک تھے، جنہوں نے مائیکرو بائیولوجی اور فارماسیوٹیکل سائنسز کے میدان میں اپنی گراں قدر خدمات سے ملک کی علمی دنیا کو مالا مال کیا۔ انہوں نے اپنی علمی زندگی کا آغاز کراچی یونیورسٹی سے کیا، جہاں وہ فارماسیوٹیکل سائنسز کے شعبے میں نمایاں پروفیسر رہے۔ بعد میں انہوں نے ہمدرد یونیورسٹی کراچی میں بطور پروفیسر اور چیئرمین فارماسیوٹیکل مائیکرو بائیولوجی خدمات انجام دیں اور فارماسیوٹکس کے شعبے میں بھی تدریس کی۔

پروفیسر نقوی نے دنیا کے مختلف تعلیمی اداروں سے اپنی تعلیم مکمل کی اور پھر پاکستان واپس آ کر اس شعبے میں اپنی خدمات فراہم کرنا شروع کر دیں۔ ان کی تدریس کا طریقہ نہ صرف سائنسی تھا بلکہ وہ ہمیشہ اپنے طلباء کو تحقیق کی اہمیت سمجھاتے اور ان کے اندر سائنسی تجسس کو پروان چڑھاتے تھے۔

پروفیسر باقر شیم نقوی نے اپنی زندگی کو مائیکرو بائیولوجی کے علم کی ترقی کیلئے وقف کیا۔ ان کی تحقیقی خدمات میں اینٹی مائیکروبیل مزاحمت، فارماکوانامکس کے اقتصادی پہلو اور شواہد پر مبنی طب جیسے اہم موضوعات شامل ہیں، جو جدید طبی چیلنجز کے حل کیلئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں ان کی تحقیق نے طبی علاج کی لاگت اور اثرات کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کی ہے۔

پروفیسر کے طور پر اپنی تدریسی ذمہ داریوں کے علاوہ پروفیسر باقر شیم نقوی ہمدرد جرنل آف فارمیسی کے ایڈیٹوریل بورڈ کے رکن بھی تھے، جو کہ فارماسیوٹیکل سائنسز کے شعبے میں تحقیقی مواد شائع کرنے والا ایک معیاری پلیٹ فارم ہے۔ اس کے ذریعے وہ فارماسیوٹیکل تحقیق کو فروغ دینے اور علمی مباحثے کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہوئے۔ انہوں نے فارماسیوٹیکل مائیکرو بائیولوجی کے شعبے میں بہت سے پی ایچ ڈی طلبہ کی تربیت کی اور کئی سائنسی تحقیقی مقالے تحریر کیے، جو بین الاقوامی جرائد میں شائع ہوئے۔

ڈاکٹر باقر شیم نقوی کی تحقیق نے پاکستان میں اہم صحت کے مسائل جیسے ذیابیطس، رمیٹائڈ آرتھرائٹس، پولیو، اور ہائی بلڈ پریشر کے علاج میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے متعدد طبی اور فارماسیوٹیکل تحقیقی منصوبوں میں حصہ لیا، انہوں نے نہ صرف مریضوں کی صحت بہتر بنانے بلکہ معاشی بوجھ کو کم کرنے میں بھی مدد دی۔ خاص طور پر ان کی تحقیق اینٹی بائیوٹک مزاحمت کے حوالے سے اہم ثابت ہوئی ہے، جو عالمی سطح پر ایک بڑا صحت کا چیلنج ہے۔

مزید برآں پروفیسر باقر شیم نقوی نے پاکستان میں مقامی جڑی بوٹیوں کے اینٹی بیکٹیریل اثرات پر تحقیق کی ہے، جیسے کہ کاسویرینا ایکویسیٹیفولیا اور سپیرانتھس انڈیکاس، جو قدرتی متبادل علاج کے امکانات کو سمجھنے میں مددگار ہیں۔ ان کے تحقیقی مقالے عالمی سطح پر معتبر جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ انہوں نے انہوں نے 100 سے زائد تحقیقی مقالے شائع کیے، جن میں ذیل کے چند نمایاں مقالے شامل ہیں:

  • منہ کے کینسرز کا بوجھ کے واقعات کا ایک تحقیقی جائزہ (اس تحقیق میں منہ کے کینسرز کی شرح اور واقعات کا ایک پچھلا جائزہ لیا گیا ہے، تاکہ ان بیماریوں کے پھیلاؤ اور اثرات کو سمجھا جا سکے)۔
  • ایموسیسیلین اور ٹیٹراسایکلین کی سرگرمی سٹیفیلوکوکس اور پروٹیس مائریبیلس کے خلاف (اس مطالعے میں دو اہم اینٹی بائیوٹکس کی مؤثریت کا جائزہ لیا گیا ہے جو مختلف بیکٹیریا خصوصاً سٹیفیلوکوکس اور پروٹیس پر اثر انداز ہوتی ہیں)
  • کراچی میں ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے موجودہ رجحانات اور لاگت میں کمی کے امکانات (اس تحقیق میں کراچی میں ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے طریقے اور ان کے اخراجات پر قابو پانے کے ممکنہ راستے تلاش کیے گئے ہیں)۔
  • انسانی پلازما میں ایموسیسیلین اور کلاوولانک ایسڈ کی بیک وقت تعیین کے لیے ایک نیا RP-HPLC-UV طریقہ(یہ تحقیق انسانی جسم میں ان دو ادویات کی مقدار کو ایک ساتھ مؤثر طریقے سے ماپنے کا نیا طریقہ پیش کرتی ہے)۔
  • دو بڑے اسپتالوں میں اینٹی ڈپریسنٹس کے ساتھ ممکنہ دوائیوں کے باہمی اثرات کا جائزہ (اس مطالعے میں دوادوں کے باہمی تعاملات کا تجزیہ کیا گیا ہے جو اینٹی ڈپریسنٹس کے استعمال کے دوران ہو سکتے ہیں)۔
  • مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں ڈاکٹر سید باقر شیم نقوی کی دو علمی کتب "جلد کے زخموں کے انفیکشن کا علاج" اورپاکستانی شہد کی خام اینٹی مائیکروبیل سرگرمیاں" کا شریک مصنف ہوں۔ یہ دونوں کتب جرمنی سے شائع ہو چکی ہیں اور ایمیزون پر بھی دستیاب ہیں۔

علمی آثار

پہلی کتاب: "جلد کے زخموں کے انفیکشن کا علاج"، پاکستان میں تیار کردہ شہد پر مبنی ایک جدید مرہم کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے، جو جلد کے زخموں کے انفیکشن کے علاج کیلئے ایک سستا اور مؤثر دوا ہے۔ اس کتاب کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مرہم انسان کی جلد پر بہتر نتائج دیتا ہے۔ شہد کے زخموں کے انفیکشن پر اینٹی مائیکروبیل اثرات نے ایک نئی شہد کی مرہم کی تشکیل کو ممکن بنایا ہے۔

کلینیکل ٹرائلز سے ثابت ہوا کہ اس مرہم میں 20 فیصد فعال شہد شامل ہے، جو قدرتی اور جلد کے زخموں کے علاج میں مؤثر ہے۔ یہ مرہم اینٹی مائیکروبیل، ضد سوزش خصوصیات رکھتا ہے، زخم کی صفائی، نمی برقرار رکھنے، بدبو ختم کرنے اور شفایابی کے عمل کو فروغ دیتا ہے۔ یہ تحقیق مائیکرو بائیولوجی کے طلبہ، محققین اور اساتذہ کیلئے مفید ہے۔

دوسری کتاب: "پاکستانی شہد کی خام اینٹی مائیکروبیل سرگرمیاں"، شہد کی ایک قدرتی دوائی کے طور پر قدیم استعمال کو بیان کرتی ہے۔ اس میں شہد کی اینٹی مائیکروبیل اور ضد سوزش خصوصیات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس تحقیق کا مقصد پاکستان کے مختلف پھولوں سے حاصل کردہ شہد کے نمونوں کی in-vitro اینٹی مائیکروبیل سرگرمی کا تعین کرنا اور اسے تجارتی اینٹی بائیوٹکس کے ساتھ موازنہ کرنا تھا۔ یہ کتاب مائیکرو بائیولوجی کے محققین، طلبہ اور اساتذہ کیلئے ایک مفید ذریعہ ہے۔

ان دونوں کتابوں میں میری شراکت میرے تحقیقی سفر اور علمی خدمات کا ایک قابل فخر حصہ ہے، جو پاکستان میں مائیکرو بائیولوجی اور قدرتی علاج کے میدان میں تحقیق کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بدقسمتی سے ڈاکٹر سید باقر شیوم نقوی اب ہمارے درمیان نہیں ہیں،

وفات

پروفیسر باقر شیم نقوی کا انتقال 10 دسمبر 2024ء کو ہوا، مگر ان کی علمی خدمات اور تحقیقی کام ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ پاکستان میں مائیکرو بائیولوجی اور فارماسیوٹیکل سائنسز کے میدان میں ان کا نمایاں کردار ایک روشن ورثہ ہے، جس نے آنے والی نسلوں کیلئے راہ ہموار کی ہے۔ ان کی تحقیق نے اینٹی بایوٹک مزاحمت، فارماکوانامکس اور متبادل علاج کے شعبوں میں اہم بصیرت فراہم کی اور ان کا نام ہمیشہ علمی حلقوں میں عزت و احترام سے لیا جائے گا[2]۔

ان کی وفات سے نہ صرف ان کے خاندان، دوستوں اور طلباء کو صدمہ پہنچا، بلکہ سائنسی کمیونٹی نے بھی ایک عظیم شخص کو کھو دیا۔ ان کی وفات کے بعد ان کے شاگردوں اور ساتھیوں نے ان کی زندگی اور کام کو خراج تحسین پیش کیا۔

پروفیسر نقوی کی وفات کے بعد ان کے طلباء اور محققین نے ان کے کام کو یاد کیا اور ان کی تحقیق کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو مزید آگے بڑھانے کا عہد کیا۔ ان کا علمی ورثہ ہمیشہ زندہ رہے گا اور ان کے کام کو آنے والی نسلیں اپنانا اور آگے بڑھانا چاہیں گی۔

ورثہ اور یاد

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی کی زندگی کا مقصد علم کی روشنی کو پھیلانا اور انسانیت کی خدمت کرنا تھا۔ ان کی تحقیق اور تدریس کی بدولت جو نسلیں پروان چڑھیں، وہ ان کی کاوشوں کا ثمرہ ہیں۔ ان کی زندگی کا پیغام یہ تھا کہ علم کا مقصد صرف خود کے لیے فائدہ حاصل کرنا نہیں ہوتا بلکہ اس علم کو دنیا کی فلاح کے لیے استعمال کرنا ضروری ہے۔

ان کی وفات کے بعد، ان کے شاگردوں اور محققین نے ان کے کام کو یاد کیا اور ان کے ورثے کو آگے بڑھانے کا عہد کیا۔ ان کا علمی ورثہ، ان کی تدریس، اور ان کی تحقیق ہمیشہ زندہ رہے گی، اور ان کا نام ہمیشہ سائنسی دنیا میں عزت و احترام سے یاد رکھا جائے گا۔

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی کی وفات ایک بڑی کمی کا باعث بنی ہے، مگر ان کا کام، ان کی تعلیم، اور ان کا نظریہ ہمیشہ ہمارے درمیان زندہ رہے گا۔ ان کی زندگی ایک روشنی کی مانند تھی، جو سائنسی دنیا کی تاریکیوں میں روشنی پھیلانے کا سبب بنی۔ ان کا انتقال اس بات کی یاد دہانی ہے کہ زندگی مختصر ہے، مگر انسان کے کام اور ورثے کا اثر ہمیشہ باقی رہتا ہے[3]۔

حوالہ جات

  1. تحریر: ڈاکٹر عابد رضا
  2. پروفیسر ڈاکٹر باقر شیم نقوی، پاکستان کے نامور سائنسدان، ممتاز مائیکرو بائیولوجسٹ- شائع شدہ از: 16 اکتوبر 2025ء- اخذ شدہ تاریخ: 16 اکتوبر 2025ء
  3. پروفیسر سید باقر شیوم نقوی: ایک عظیم شخصیت کا وداع- شائع شدہ از: 12 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 اکتوبر 2025ء