سراج الحق

ویکی‌وحدت سے
سراج الحق
سراج الحق.jpg
پورا نامسراج الحق
ذاتی معلومات
پیدائش1962 ء، 1340 ش، 1381 ق
پیدائش کی جگہپختونخوا، پاکستان
مذہباسلام، سنی
مناصب
  • اسلامی جماعت پاکستان کے امیر

سراج الحق پاکستان کے اسلام پسند اور معتدل سیاست دانوں میں سے ایک ہیں اور پاکستان کی جماعت اسلامی کے رہنما بھی ہیں ۔ وہ انتہائی سادہ زندگی گزارتے ہیں اور وہ واحد صوبائی نمائندے ہیں جن کا بینک سود کی مخالفت کی وجہ سے کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں ہے۔

سوانح عمری

پیدائش

وہ 5 ستمبر 1962 کو پختونخوا کے زیریں علاقے ثمر باغ کے گاؤں میں پیدا ہوئے۔

تعلیم

انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم پختون خواہ کی خانقاہ زیریں کے ایک مقامی ہائی اسکول سے مکمل کی۔آپ نے پشاور یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ سراج الحق نے 1990 میں پنجاب یونیورسٹی سے تعلیم میں ماسٹر ڈگری بھی مکمل کی۔ یونیورسٹی کے دوران انہوں نے رومی سید ابو علی مودودی اور رومی نعیم صدیقی کی کتابوں کا مطالعہ کیا ۔

سیاسی سرگرمیاں

سراج الح متعدد بار خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور تین بار خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔انہوں نے جماعت اسلامی پاکستان میں شمولیت اختیار کی اور 1988 سے 1991 تک وہ جمعیت اسلام کے سپریم لیڈر کے رکن منتخب ہوئے اور حلقہ PK-95 سے دو مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہو چکے ہیں [1]۔

آپ نے افغان طالبان سے بھی زور دیا کہ وہ شہروں کو فتح کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنے کے بجائے پرامن طریقے سے خطے میں داخل ہوں۔ سراج الحق مہنگائی اور بے روزگاری کے مسائل پر پاکستانی وفاقی حکومت کے ناقد ہیں [2]۔

دہشت

ترور سراج الحق.png

شیعہ نیوز کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کے سربراہ مولانا سراج الحق پر ژوب کے علاقے میں اس وقت ایک دہشت گرد نے حملہ کیا جب وہ اس ملک کے صوبہ بلوچستان میں اپنے حامیوں کے ساتھ ایک اجلاس میں شریک تھے۔

اس رپورٹ کے مطابق اس حملے میں ایک خودکش بمبار نے مولانا سراج الحق اور ان کے حامیوں کی گاڑی کے راستے میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جو خوش قسمتی سے اس حملے میں محفوظ رہے۔

خبر رساں ذرائع نے اس خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد کے زخمی ہونے کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا: سیکورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کی بڑی موجودگی کے ساتھ اس ناکام قاتلانہ حملے کے بارے میں وسیع تحقیقات شروع کردی گئی ہیں [3].

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اور بلوچستان کے وزیر عبدالقدوس بزنجو نے الگ الگ بیانات میں اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس دہشت گردانہ حملے میں زخمی ہونے والوں کی حالت پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایران کی طرف سے دہشت گردی کی مذمت

کنعانی.jpg

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے صوبہ بلوچستان میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیر جناب مولوی سراج الحق کو لے جانے والے قافلے پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

پاکستان کی اس ممتاز شخصیت کو نقصان پہنچانے میں دہشت گردوں کی ناکامی پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کنانی نے اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کی صحت اور جلد صحت یابی کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کی [4]

فلسطین

فلسطین دنیا کا سلگتا ہوا مسئلہ، عالم اسلام یکجہتی کا مظاہرہ کر کے اسے حل کرے،فلسطین اور قبلہ اوّل کی آزادی کا وقت آپہنچا ہے۔ پاکستانی قوم فلسطین کی آزادی کے مسئلہ پر متحد ہے۔ حکمران بھی جرأت کا مظاہرہ کریں۔ اسلامی ممالک کے حکمران بھی خواب غفلت سے بیدار ہوں اور کھل کر فلسطینیوں کی حمایت کریں [5]۔

ایران، پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون کی ضرورت

سراج الحق 2.jpg

2024 کے انتخابی جلسے میں پاکستان کی جماعت اسلامی پارٹی کے سربراہ سراج الحق نے کہا کہ خطے میں امریکہ کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان، افغانستان اور ایران کے درمیان تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پاکستان جماعت اسلامی عوام کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی غلامی سے نجات دلانا چاہتی ہے، انہوں نے مزید کہا: بڑی سیاسی جماعتیں جیسے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ اور تحریک انصاف۔ عوام کے تئیں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا خطے میں ایک اور جنگ چھیڑنا چاہتا ہے، جس کا مقابلہ قوم کے اتحاد سے کرنا ہوگا۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھی: خطے میں امریکہ کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان، افغانستان، ایران اور خلیجی ممالک کے درمیان تعاون کی اشد ضرورت ہے [6]۔

مجلس شوریٰ نے امیر جماعت اسلامی کا استعفیٰ منظور نہیں کیا

منصورہ میں جماعت اسلامی کی ہنگامی مرکزی مجلس شوریٰ کے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں شوریٰ کے ارکان نے کہا کہ وہ جماعت کی ذمہ داریاں پہلے کی طرح ادا کریں۔ سراج الحق سے کمیٹی کے لیاقت بلوچ، امیر العظیم، راشد نسیم، پروفیسر ابراہیم، اسد اللہ بھٹو نے ملاقات کی۔ بعد ازاں مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس سراج الحق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں تحریک انصاف کے پارٹی میں انضمام سے متعلق اہم فیصلہ متوقع ہے [7]۔

غزہ؛ آج کی کربلا ہے / تحریک آزادی فلسطین کامیاب ہو گی اور اسرائیلی ناسور کا بہت جلد خاتمہ ہو گا

سابق امیر جماعت اسلامی نے کہا: اسرائیل نابودی کے سفر پر تیزی سے گامزن ہے، پاکستان میں اسرائیل کے ہمدردوں کی سرگرمیاں قبول نہیں۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اسلام آباد میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام فلسطین مرکز حریت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام کی 74 لاکھ افواج اور 58 اسلامی ممالک کے باوجود فلسطینی مسلمانوں کا کوئی مددگار نہیں، غزہ آج کی کربلا ہے۔

انہوں نے کہا: حضرت امام حسین علیہ السلام نے میدانِ کربلا میں لازوال قربانی دے کر امت کو پیغام دیا کہ حقیقی مسلمان وہی ہے جو ظالم کا مخالف اور مظلوم کا حامی بن کر رہے۔ سراج الحق نے کہا: ہماری بے حس حکومت غزہ المیہ پر آئی ایم ایف سے قرضے لینے کیلئے خاموش ہے، تحریک آزادی فلسطین کامیاب ہو گی اور اسرائیلی ناسور کا بہت جلد خاتمہ ہو گا۔

سابق امیر جماعت اسلامی نے کہا: اسرائیل نابودی کے سفر پر تیزی سے گامزن ہے، پاکستان میں اسرائیل کے ہمدردوں کی سرگرمیاں قبول نہیں۔ انہوں نے مزید کہا: حماس، حزب اللہ اور جہاد اسلامی کے اتحاد نے دشمن کی صفوں میں کہرام مچا رکھا ہے، بیت المقدس کے ظلم سے نجات کا واحد راستہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی ہے [8]۔

عالمی دباو کے نتیجہ میں آج پاکستان میں فلسطین کے لیے آواز اٹھانا جرم بن گیا ہے

دیر لوئر میں سالانہ سٹوڈنٹس ایجوکیشن ایکسپو سے خطاب کرتے ہوئے سابق امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ فلسطین 58 اسلامی ممالک کے لیے امتحان ہے، ہم اللہ کا شکر کرتے ہیں کہ ہم حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ غزہ معاملے پر پاکستانی حکمرانوں کا کردار میر جعفر اور میر صادق والا ہے، شہباز شریف اور زرداری ٹرمپ کال کی انتظار میں ہیں، عالمی دباو کے نتیجہ میں آج پاکستان میں فلسطین کے لیے آواز اٹھانا جرم بن گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ ڈگری کالج گل آباد دیر لوئر میں سالانہ سٹوڈنٹس ایجوکیشن ایکسپو سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا ہے کہ فلسطین 58 اسلامی ممالک کے لیے امتحان ہے، ہم اللہ کا شکر کرتے ہیں کہ ہم حق کے ساتھ کھڑے ہیں، مسئلہ فلسطین پونے 2 ارب مسلمانوں اور 58 اسلامی ممالک کے لیے امتحان ہے، ہم دیکھتے ہیں وہ ہمارے معصوم بچوں کو جلا رہے اور ان کے ہاتھ پاوں کو کاٹ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ امت کا سرمایہ ہے، اسلامی جمعیت طلبہ طلبہ کی واحد منظم تنظیم ہے جو پاکستان کے تعلیمی اداروں میں اسلامی اقدار کی ترویج کے لیے کوشاں ہے۔ اسلامی پاکستان اور خوشحال پاکستان کا قیام آج کے طالب علم کے لیے بڑا چیلنج ہے، آج کل کی سیاست میں سیاستدانوں نے ایک دوسرے پر بے بنیاد الزامات، بدتہذیبی اور گالم گلوچ کے کلچر کو فروغ دیا۔

اسلامی جمعیت طلبہ نے گل آباد کالج میں تمام طلبہ تنظیموں کو اکٹھا کرکے سیاست میں شرافت، باہمی اتحاد و بھائی چارے کے کلچر کو فروغ دیا۔ ایکسپو سے صوبائی ناظم وسیم حیدر، ناظم مقام محمد تیمور، ناظم کالجز فیاض الحق فیضی، ناظم کالج اصغرخان نے بھی خطاب کیا[9]۔

امت مسلمہ کے حکمران خاموش، اسرائیل گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے

سراج الحق نے کہا کہ اسرائیل گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عمل پیرا ہے، جس میں مدینہ منورہ بھی شامل ہے، مگر امت مسلمہ کے حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کو آگ میں جھونکنے کے بیان کے بعد امت مسلمہ کسی امام حسین کی منتظر ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے ملتان کے مقامی ہال میں تحریک بیداری امت کے زیر اہتمام منعقدہ وحدت امت کانفرنس سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔

جس میں مدینہ منورہ بھی شامل ہے، مگر امت مسلمہ کے حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کو آگ میں جھونکنے کے بیان کے بعد امت مسلمہ کسی امام حسین کی منتظر ہے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ قرآن مجید کا ایک نام "فرقان" ہے، اور ہمارے اس دور میں غزہ ایک فرقان بن چکا ہے۔ آج کی مجلس کے شرکا نے ثابت کیا کہ وہ اہلِ غزہ اور جہاد کے ساتھ کھڑے ہیں۔ چاروں طرف سے امت مسلمہ کا محاصرہ جاری ہے، اور کربلا کے وقت حکمرانوں کا جو کردار تھا، آج بھی حکمران وہی کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسماعیل ہانیہ نے مجھے بتایا کہ اگر ہم 7 اکتوبر کو حملہ نہ کرتے تو امت مسلمہ کے حکمران ہمیں کتوں کے آگے ڈال دیتے۔ اس حملے کے بغیر فلسطین اور مسجد اقصیٰ کا تحفظ ممکن نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل شکست کھا چکا ہے، اور آج فلسطین میں جاری "ٹنل وار" اہل غزہ اور فلسطینیوں کا معجزہ ہے۔ اگر پاکستان بھی اسرائیل کو ایک دھمکی دے دیتا تو اسے جنگ بندی پر مجبور کیا جا سکتا تھا، مگر ہمارے حکمران آئی ایم ایف کے غلام ہیں اور ان کی قیمت 7 ارب ڈالر سے زیادہ نہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ امت کو متحد کرنے کے لیے حکمرانوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہماری حکومت سے مطالبہ ہے کہ غزہ کی بمباری رکوانے اور جنگ بندی کے لیے عملی اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے گزشتہ دس سالوں میں عراق، لبنان، اور فلسطین کو کمزور کیا، اور اب گریٹر اسرائیل کے منصوبے میں مدینہ منورہ کو بھی شامل کر لیا ہے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور نوجوان اسرائیل مخالف مہم کا حصہ بنیں۔ دینی مدارس بل کے مسئلے پر انہوں نے کہا کہ تمام بورڈز کو بلا کر متفقہ فیصلہ کیا جائے، کیونکہ علماء کو آپس میں لڑانا ملت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس موقع پر قائمقام امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب صہیب عمار صدیقی، رہنما جماعت اسلامی ملتان ڈاکٹر صفدر ہاشمی، مولانا عبدالرزاق، حافظ اسلم، اور مرکزی ڈپٹی میڈیا کوآرڈینیٹر حسان اخوانی بھی موجود تھے[10]۔

حوالہ جات

  1. اردو ویکیپیڈیا سے
  2. راز نیوز کی ویب سائٹ سے لی گئی ہے
  3. شیعہ نیوز
  4. مہر خبررساں ایجنسی
  5. e.jang.com.pk
  6. همکاری پاکستان، ایران و افغانستان برای خنثی کردن نقشه‌های آمریکا ضروری است tasnimnews.com
  7. مجلس شوریٰ نے امیر جماعت اسلامی کا استعفیٰ منظور نہیں کیا، dailyausaf.com
  8. غزہ؛ آج کی کربلا ہے / تحریک آزادی فلسطین کامیاب ہو گی اور اسرائیلی ناسور کا بہت جلد خاتمہ ہو گا-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 22 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 اکتوبر 2024ء۔
  9. عالمی دباو کے نتیجہ میں آج پاکستان میں فلسطین کے لیے آواز اٹھانا جرم بن گیا ہے، سراج الحق-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 15 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 نومبر 2024ء۔
  10. امت مسلمہ کے حکمران خاموش، اسرائیل گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے-شائع شدہ از: 12 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 13 دسمبر 2024ء-