جمعیت علماء اسلام پاکستان

ویکی‌وحدت سے
جمعیت علماء اسلام پاکستان
جمعیت علمای پاکستان.jpg
پارٹی کا نامجمعیت علماء اسلام پاکستان
بانی پارٹیمولانا شبیر احمد عثمانی
پارٹی رہنمامفتی محمد حسین
مقاصد و مبانیپاکستان میں اسلامی نظام کا قیام اور قرآن و سنت کا فروغ

جمعیت علماء اسلام پاکستان1857ء کے مسلحانہ جہاد کے بعد انگریز سامراج سے آزادی ہند کے بعد مسلمانوں کی رہنمائی اور آزادی ہند کی مسلح جد و جہد کے بجائے سیاسی جد وجہد جاری رکھنے کے لئے جملہ علماء ہند نے 1919ء میں جمعیت علماء اسلام کی بنیاد رکھی، 1947ء کے قیام پاکستان سے لے کر آج تک جمعیت علماء اسلام ملکی سیاست میں ایک اہم اور سب سے بڑی سیاسی جماعت رہی ہے، اور ملکی سیاست میں اپنا مثبت کردار ادا کررہی ہے۔ اس وقت جعیت علماء کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ہیں۔ اس وقت جمعیت علماء اسلام کے موجودہ ڈھانچے میں قومی اسمبلی، سینٹ، بلوچستان اسمبلی، خیبر پختون خواہ اسمبلی اور گلگت، بلتستان اسمبلیوں میں ممبران کی مجموعی تعداد 50 کے قریب ہے۔

آزادی کاحصول اور پاکستان کا قیام

بزرگوں کی جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت ملک و ملت کو برطانوی استعمار کے جابرانہ غلبہ سے نجات ملی اور خطہ پاکستان میں مسلمانوں کی آزادی مملکت و حکومت کی بنیاد پڑ گئی [1]۔

جمعیت علماء اسلام کے اہداف

جمعیت علماء اسلام پاکستان کے اہم اہداف مندرجہ ذیل ہیں:

  • مملکت پاکستان کی عوام کے ایمان اور عقیدے کا تحفظ۔
  • مسلمانوں کی منتشر قوت کو جمع کر کے علماء کرام کی رہنمائی میں اقامہ دین اور اشاعت اسلام کے لئے پر امن جد و جہد کرنا۔
  • شعائر اسلام اور مرکز اسلام یعنی حرمین شریفین کا تحفظ، پاکستان میں موجود مختلف اسلامی اداروں بشمول دینی مدارس، مساجد، دار الیتامی، مکتبات کی حفاظت کرنا۔
  • قرآن کریم اور احادیث نبویہ کی روشنی میں زندگی کے تمام شعبوں میں سیاسی، اقتصادی، معاشی، مذہبی اور ملکی انتظامات میں مسلمانوں کی رہنمائی کرنا، اور اس کے مطابق مثبت عملی جد و جہد کرنا۔
  • پاکستان میں عادلانہ اسلامی نظام حکومت کے نفاذ کے لئے کوشش کرنا۔
  • پاکستان میں جامع و عالمگیر نظام تعلیم کی ترویج و ترقی کے لئے کوشش کرنا، جو پاکستانی عوام کے ایمان اور عقیدے کے موافق ہو، دینی اقدار اور اسلامی نظام کا تحفظ کرنا۔
  • پاکستان کے موجودہ آئین کو تحفظ دینا، اور خلاف اسلام قوانین کو اسلام کے موافق کرنا، اور کسی بھی غیر اسلامی قانون کے بننے کے راستے میں رکاوٹ بننا۔
  • پاکستان کی حدود میں تقریر و تحریر و دیگر آئینی ذرائع سے باطل فتنوں کی فتنہ انگیزی، مخرب اخلاق اور خلاف اسلام کاموں کی روک تھام کرنا۔
  • مسلمانان عالم خصوصا پڑوسی اور قریبی اسلامی ممالک کے ساتھ مستحکم اور برادرانہ روابط استوار کرنا۔
  • تمام دنیا کے ممالک سے برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات قائم کرنا [2]۔

جماعت کی کامیابیاں

  • 1947ء کے قیام پاکستان سے لے کر آج تک جمعیت علماء اسلام ملکی سیاست میں ایک اہم اور سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، اور ملکی سیاست میں اپنا مثبت کردار ادا کررہی ہے۔
  • 1953ء کی تحریک ختم نبوت جو قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے پر 1974ء میں منتج ہوئی، اسکی قیادت کا سہرا بھی جمعیت علماء اسلام کو جاتا ہے۔
  • 1977ء میں تحریک نفاذ مصطفی حضرت مولانا مفتی محمودؒکی قیادت میں ہوئی، جس میں پاکستان کی ساری مذہبی اور سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔

پارلیمنٹ میں ذوالفقار علی بھٹو کے مقابلے میں ساری جماعتوں کی طرف سے متفقہ اپوزیشن لیڈر حضرت مولانا مفتی محمودؒ تھے، جو 1970ء میں صوبہ سرحد کے وزیر اعلی بنے، جن کے دور وزارت کی نمایاں خصوصیات حصب ذیل ہیں:

  • صوبے میں اسلامی اور مشرقی روایات کو قائم کرنے کے لئے عملی کام کیا۔
  • شراب پر پابندی لگائی۔
  • صوبے کی سرکاری زبان اردو کو قرار دیا۔
  • سرکاری لباس اور سکول یونیفارم قمیض شلوار کو لازمی قرار دیا۔
  • نصاب تعلیم میں عربی اور اسلامیات کو لازمی قرار دیا۔
  • سود کی لعنت پر پابندی عائد کی [3]۔

مولانا مفتی محمود ؒکے بعد 1984ء سے مولانا فضل الرحمان مدظلہ کی قیادت میں جمعیت علماء اسلام تاحال اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے 1988ء سے آج تک پاکستان کی پارلیمنٹ میں اپنا جمہوری، آئینی، پارلیمانی کردار ادا کر رہی ہے۔

1988ء سے آج تک جمعیت علماء اسلام پاکستان کی سیاسی منظر پر سب سے بڑی سیاسی، مذہبی جماعت ہے۔ اس وقت جمعیت علماء اسلام پاکستان کی اہم سیاسی جماعتوں میں شامل ہے [4]۔ اس جماعت کے موجودہ ڈھانچے میں قومی اسمبلی، سینٹ، بلوچستان اسمبلی، خیبر پختون خواہ اسمبلی اور گلگت، بلتستان اسمبلیوں میں ممبران کی مجموعی تعداد 50 کے قریب ہے [5]۔

صیہونی ریاست پر حملہ مسلمانوں میں غیرت و حمیت کا ثبوت

اعجاز ہاشمی کا اسرائیل پر ایرانی حملے کا خیر مقدم، اسلامی ممالک سے ساتھ دینے کی اپیل ایرانی قیادت اور امت مسلمہ کو مبارکباد پیش کیا۔ مرکزی صدر جے یو پی: سعودی عرب پاکستان سمیت تمام اسلامی ریاستوں سے ایران کا ساتھ دیں۔ لاہور، جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے ایران کے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایرانی قیادت اور امت مسلمہ کو مبارکباد دی ہے کہ کسی اسلامی ملک نے ناجائز صیہونی ریاست پر حملے کی جرات کر کے ثابت کر دیا ہے کہ مسلمانوں میں غیر ت و حمیت موجود ہے ،ورنہ کئی مسلم حکمران تو مذمتی بیان دینے کی بھی ہمت نہیں رکھتے ۔

اپنے کارکنوں سے گفتگو میں پیر اعجاز ہاشمی نے سعودی عرب اور پاکستان سمیت تمام اسلامی ریاستوں سے ایران کا ساتھ دینے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ غیر جانبداری سے نکل کر کفار کے خلاف ایران کا ساتھ دیں اور ثابت کر دیں کہ فلسطین کے تحفظ کے لیے تمام مسلم ممالک متحد ہیں ،ورنہ تاریخ غزہ میں مظالم پر خاموش رہنے والے ممالک کو فراموش نہیں رے گی [6]۔

حوالہ جات

  1. صفدر ملک، پاکستان کی سیاسی جماعتیں، 1997م، ص120
  2. تعارف juipak.org.pk
  3. جمعیت علماء اسلام کا مختصر تعارف، juipak.org.pk
  4. محمد اعظم چوہدری، جدید حکومتیں، 2002م، ص604
  5. جمعیت علماء اسلام کا مختصر تعارف، juipak.org.pk
  6. صیہونی ریاست پر حملہ مسلمانوں میں غیر ت و حمیت کا ثبوتhawzahnews.com-شا‏ئع شدہ:15اپریل 2024ء-اخذ شدہ:15اپریل 2024ء۔