دار العلوم حقانیہ

    ویکی‌وحدت سے
    دارالعلوم حقانیه.jpg

    دار العلوم حقانیہ ایک مسلم دینی درسگاہ ہے جو اکوڑہ خٹک،ضلع نوشہرہ، خیبر پختونخوا، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ بنیادی طور پر اہل سنت دیوبندی مکتب فکر کا مدرسہ ہے جو دار العلوم دیوبند کے خطوط پر قائم ہے۔ اس اسکول میں جہادی سوچ اور تشدد کی تعلیم دی جاتی ہے۔ افغان طالبان کے رہنما اس سکول کے فارغ التحصیل ہیں۔

    تاریخ

    یہ مدرسہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلا مدرسہ ہے اور یہ اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی اسلامی تعلیم کی درسگاہ ہے۔ اسے 1947 میں مولانا عبد الحق جو پاکستانی سیاست دان (مولانا سمیع الحق) نے قائم کیا۔

    قابل ذکر شخصیات

    دار العلوم حقانیہ کے چانسلر شیخ الحدیث مولانا سمیع الحق کے بعد شیخ انوارالحق صاحب ہیں مدرسے کو افغانی طالبان کے بہت سے سینئر رہنماؤں بشمول ملا عمر کے یہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ [1]

    • محمد یونس خالص: (تقریباً 1919-2006)، مجاہدین کا ایک اہم کمانڈر
    • جلال الدین حقانی: (1939-2018)، حقانی نیٹ ورک کے بانی رہنما
    • اختر منصور: (تقریباً 1968-2016)، طالبان کے سابق رہنما
    • سراج الدین حقانی: امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر داخلہ
    • ملا عمر: طالبان کے بانی رہنما، انہوں نے وہاں تعلیم حاصل نہیں کی لیکن انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا [2] [3]

    اندیشہ

    اس مکتب میں رشتہ داری مخالف تقریبی ہیں اور زیادہ تر مسلمان بالخصوص شیعہ انہیں دین اسلام سے باہر سمجھتے ہیں اور انہیں قتل کرنے کی اجازت جاری کرتے ہیں۔

    شیعہ علماء کونسل پاکستان کے وفد کا مولانا حامد الحق کی رحلت پر تعزیت کے لئے جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کا دورہ

    دورہ حقانیہ.jpg

    شیعہ علماء کونسل پاکستان کے وفد نے جامعہ حقانیہ کے نائب مہتمم اور جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی شہید کی رحلت پر تعزیت کے لئے جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کا دورہ کیا ہے۔

    حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی کی طرف سے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے نائب صدور علامہ عارف حسین واحدی، علامہ محمد رمضان توقیر اور ڈپٹی سیکریٹری جنرل/لیگل ایڈوائزر قائد محترم جناب سید سکندر عباس گیلانی ایڈووکیٹ پر مشتمل مرکزی وفد نے جامعہ حقانیہ کے نائب مہتمم اور جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی شہید کی رحلت پر تعزیت کے لئے جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کا دورہ کیا۔

    رپورٹ کے مطابق مولانا حامد الحق کے فرزند مولانا عبدالحق ثانی، ان کے بھائی مولانا راشد الحق حقانی، دیگر بھائیوں اور لواحقین و عزیزان سے تعزیت کی۔ دعائے مغفرت کرائی اور قائد محترم کا تعزیتی پیغام پہنچایا۔ وفد نے اس دہشتگردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام شہداء کے لواحقین کو تعزیت پیش کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس افسوسناک سانحہ کے سفاک قاتلوں اور ماسٹر مائنڈز کو جلد از جلد گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور اس سازش کو بے نقاب کیا جائے۔

    انہوں نے مولانا سمیع الحق مرحوم اور مولانا حامد الحق حقانی مرحوم کی امت مسلمہ کے اتحاد کے لئے قابل قدر خدمات کو سراہتے ہوئے کہا: قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی اور مولانا سمیع الحق نے اس ملک میں مشکل ترین حالات میں امت کو متحد کرنے کے لئے جرأت مندانہ قدم اٹھایا۔ انہوں نے وحدت امت کے لئے بانی کا کردار ادا کی، تمام مسالک کے جید علمائے کرام کو اکٹھا کر کے ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا تحفہ ملک کے عوام کو دیا اور اسی کی برکت سے متحدہ مجلس عمل وجود میں آئی۔ الحمد للہ اتحاد بین المسالک کا یہ مقدس مشن آج بھی جاری ہے۔ مولانا حامد الحق حقانی نے بھی اپنے والد مرحوم کے راستے کو آگے بڑھایا، اس حادثے پر پوری قوم سوگوار ہے[4]۔

    حوالہ جات

    1. Inside Islam's "terror schools", William Dalrymple, New Statesman, 28 March 2005
    2. اردو ویکیپیڈیا سے ماخوذ
    3. انگریزی ویکیپیڈیا سے ماخوذ
    4. شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی وفد کا مولانا حامد الحق حقانی شہید کی رحلت پر تعزیت کے لئے جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کا دورہ- شائع شدہ از: 14 مارچ 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مارچ 2025ء۔