مندرجات کا رخ کریں

سندھور بمقابلہ بنیان مرصوص(نوٹس اور تجزیے)

ویکی‌وحدت سے
سندھور بمقابلہ بنیان مرصوص(نوٹس اور تجزیے)
واقعہ کی معلومات
واقعہ کا نامآپریشن بنیان مرصوص
واقعہ کی تاریخ2025ء
واقعہ کا دن10 مئی
واقعہ کا مقام
  • بھارت
عواملبھارت کا پاکستان پر حملہ
اہمیت کی وجہقلیل گروہ کا کثیر گروہ پر غلبہ
نتائج
  • طاقت کا توازن پاکستان کے حق میں

سندھور بمقابلہ بنیان مرصوص آج اگر آپریشن بنیان مرصوص کامیاب ہوا ہے تو یہ قرآن کی برکت کیوجہ سے ہوا ہے۔ ہمیں نہ صرف اہل پاکستان کو بلکہ پوری دنیائے اسلام کو اسلام، کلمہ طیبہ اور قرآن کی بنیاد پر متحد کرنا ہوگا۔ ہمیں لندن اور واشنگٹن کیساتھ اتحاد کی بجائے تہران، ریاض اور اسلام آباد کے اتحاد کے بارے میں عملی اقدامات کرنے ہونگے۔ ہمیں فلسطین، لبنان، یمن اور شام کی مقاومتی تحریکوں کیساتھ دست تعاون دراز کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنی قوم میں جذبہ جہاد کے فروغ کیلئے ایک نہایت مضبوط نسل کو پروان چڑھانا ہوگا، جو اسلام کے عظیم مجاہدین کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر لڑ سکے۔

بھارت کا پاکستان پر حملہ

پہلگام واقعہ کو بنیاد بنا کر بھارت نے 7 مئی 2025ء کو اسلامی جمہوری پاکستان پر حملہ کیا اور اسے آپریشن سندھور کا نام دیا۔ یہ ایک اسلامی اور پرامن ملک کے خلاف کھلی جارحیت تھی۔ اس غیر معقول اور بے وقوفانہ جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھارت پر جوابی حملہ کیا، جسے "بنیان مرصوص آپریشن" کا نام دیا گیا۔آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز پاکستان نے فتح ون میزائل کو داغ کر کیا۔

یہ میزائل مکمل طور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کا اپنا بنایا ہوا ہے۔ پاک آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی، ایس پی آر) کے مطابق یہ میزائل 400 کلومیٹر تک اپنے ہدف کو بہت بہتر انداز میں نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس آپریشن میں پاکستان نے چین کے تعاون سے بنائے گئے اپنے طیارے جی ایف تھنڈر _17 کو استعمال کیا، جس نے پاکستان کو تاریخی فتح سے ہمکنار کیا۔

انڈیا نے آپریشن سندھور میں فرانس سے خریدے گئے طیارے رافیل استعمال کئے، روس سے 130 Su Mk استعمال کیے۔ اسی طرح روس سے خریدا گیا S400 ڈیفنس سسٹم بھی استعمال ہوا۔ لیکن یہ سب کے سب پاکستانی شاہینوں کے مقابلے میں ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔ یہ سب کچھ تباہ ہوا اور اس کے ساتھ ساتھ اس کا براہموس میزائل ڈپو بھی تباہ ہوا۔ اس معرکہ میں بھارت اور اس کے حواریوں کی وہ جگ ہنسائی ہوئی کہ دنیا اسے مدتوں یاد رکھے گی۔

بھارت کا سیٹلائٹ سسٹم تباہ ہوا، سفارتی محاذ پر بھی بھارت کو بہت بری ناکامی سے دوچار ہونا پڑا۔ بھارت کا اندرونی خلفشار بھی بالکل عیاں ہوگیا۔ کبھی کسی ملک نے اپنی عوام پر ڈرونز یا میزائل نہیں مارے، مگر بھارت نے مشرقی پنجاب میں سکھوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا، جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

قلیل گروہ کا کثیر گروہ پر غلبہ

اس نہایت ہی مختصر معرکہ نے دنیا کو بہت کچھ بتا دیا کہ ہتھیار خود کبھی نہیں لڑتے، ہتھیار کا استعمال جو قوم صحیح طور پر جانتی ہو، میدان اس کا ہوتا ہے۔ قرآن کا فلسفہ بالکل واضح ہے کہ کئی قلیل گروہ کثیر گروہ پر اللہ کے حکم سے غالب آئے۔ میدان کارزار میں مجاہد کا دل لڑتا ہے، اس کی کلائی کا زور اس کو اور اس کے گروہ کو غلبہ عطاء کرتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جنگ خندق میں عمرو بن عبدود اسلحہ سے لیس تھا، وہ لوہے میں غرق اور اسلحہ سے مسلح تھا۔

مگر مولا علی کرم اللہ وجہ کے ایک ہی وار نے عمرو کے جسم کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ رافیل کیا لڑتا، روس کا عطا کردہ ڈیفنس سسٹم کیا حفاظت کرتا۔ ہمارے فائٹر شہادت کے جذبے سے سرشار تھے، جبکہ سندھور والے موت کے ڈر سے “دارو” پی کر رافیل کو چلا رہے تھے۔ اللہ تعالٰی نے ہمیں کامیابی دی، جس پر ہم جتنا بھی اس کا شکر ادا کریں کم ہے۔

یہ کامیابی میرے خیال میں اسلحہ کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ اس ایمان کی وجہ سے ہے، جو ہم اپنے رب پر رکھتے ہیں۔ اب ہم پاک بھارت سے نکل کر اس کو جنوبی ایشیاء کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ جنوبی ایشیاء کو استکباری قوتیں جنگ کی آگ میں جھونکنے کے در پے ہیں۔ جب سے جنوبی ایشیا میں امریکہ کا تسلط کمزور ہونا شروع ہے، وہ اس خطے کو آگ میں جھونکنے کے درپے ہے۔

اسرائیل بھارت کو فوجی، تکنیکی اور خفیہ امداد فراہم کیا

چین نے امریکہ کے لیے چیلنجز کے پہاڑ کھڑے کر دیئے ہیں، وہ ان سے نبرد آزما ہونے کے لیے بھی اس خطے کو بے سکون کر دینا چاہتا ہے۔ پاکستان کا چین کی طرف جھکاؤ اسے بالکل پسند نہیں ہے۔ اس لیے وہ جنوبی ایشیاء میں بھارت کو اپنا نمائندہ خاص کا کردار دینا چاہتا ہے۔ اس نے بہت شاطرانہ طریقے سے اپنے پروردہ ناجائز بچے اسرائیل کو اس کا ہمنوا بنا دیا ہے۔ اسرائیل بھارت کو فوجی، تکنیکی اور خفیہ امداد فراہم کر رہا ہے۔

اس حالیہ معرکہ میں استعمال ہونے والے اسرائیلی ڈرونز نے اس بات کو بالکل واضح کر دیا ہے کہ بھارت اور اسرائیل اسلام کے خلاف ایک دوسرے کے مضبوط اتحادی ہیں۔ اسرائیل کا بھارت کو سمارٹ وار فیئر ٹیکنالوجی دینا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہ یہود و ہنود کی محض حکمت عملی ہی نہیں ہے بلکہ یہ ایک مضبوط عملی اتحاد ہے۔ تل ابیب اور دہلی ایک صیہونی-ہندو ماڈل کی تشکیل کرچکے ہیں، جس کا مقصد اسلام کے مقابلے کے لیے ہر ممکن وسائل کی جمع آوری ہے۔

سامراج کی اسلام کے خلاف کھلی جنگ

اس معرکہ نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ یہ سامراج کی اسلام کے خلاف کھلی جنگ ہے، جس کا آغاز ہوچکا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان اسلام کا مضبوط قلعہ ہے۔ اب وقت آچکا ہے کہ پاکستان اپنے اصل کام کی طرف لوٹے اور وہ ہے “اسلامی مزاحمت” کا کام۔ اگر پاکستان نے مضبوط ہونا ہے اور ناقابل شکست بننا ہے تو اسے اسلامی مزاحمت کی قیادت کرنی ہوگی۔

پاکستان کو سی آئی اے اور ایم آئی6 کے چنگل سے نکل کر اپنی اسلامی شناخت کو مضبوط کرنا ہوگا۔ پاکستان کے قیام کی بنیاد کلمہ طیبہ “لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ” ہے۔ لیکن گذشتہ چند دہائیوں میں ہم نے اپنے قیام کی اس بنیاد کو کمزور کیا ہے۔ آج پاکستان میں نسلی تقسیم اور فرقہ وارانہ تناؤ بہت خوفناک صورت حال اختیار کرچکا ہے۔ ہمیں اپنی بنیاد کی طرف واپس لوٹنا ہوگا۔

پوری دنیائے اسلام کو اسلام، کلمہ طیبہ اور قرآن کی بنیاد پر متحد کرنے کی ضرورت

آج اگر آپریشن بنیان مرصوص کامیاب ہوا ہے تو یہ قرآن کی برکت کی وجہ سے ہوا ہے۔ ہمیں نہ صرف اہل پاکستان کو بلکہ پوری دنیائے اسلام کو اسلام، کلمہ طیبہ اور قرآن کی بنیاد پر متحد کرنا ہوگا۔ ہمیں لندن اور واشنگٹن کے ساتھ اتحاد کی بجائے تہران، ریاض اور اسلام آباد کے اتحاد کے بارے میں عملی اقدامات کرنے ہونگے۔ ہمیں فسلطین، لبنان، یمن اور شام کی مقاومتی تحریکوں کے ساتھ دست تعاون دراز کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنی قوم میں جذبہ جہاد کے فروغ کے لیے ایک نہایت مضبوط نسل کو پروان چڑھانا ہوگا، جو اسلام کے عظیم مجاہدین کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر لڑ سکے۔

آج ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی دفتر میں منعقدہ ایک اہم اجلاس میں راقم نے اپنی تجاویز میں یہ گزارش کی کہ اب ہمارے ارباب اقتدار کو شرح صدر ہو جانا چاہیئے کہ پاکستان کا صرف بھارت ہی دشمن نہیں ہے، اسرائیل بھی بھارت کی طرح ہمارا کھلا دشمن ہے۔ ہمیں اب اسرائیل کے خلاف کھل کر میدان میں آنا ہوگا۔ پاکستانی قوم کے ساتھ یہ زیادتی ہوتی رہی کہ جب بھی وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے حق میں پرامن طور پر سڑکوں پر نکلے تو ان پر تشدد کیا گیا اور ان کے خلاف پرچے دیکر انہیں جیلوں میں بند کر دیا گیا۔ اب حقائق کے منکشف ہو جانے کے بعد باقاعدہ طور پر ہمیں اسلامی جہاد میں بھرپور حصہ لینا چاہیئے۔ اگر دوبارہ ریاستی رویہ پہلے کی طرح رہا تو یہ بہت قابل افسوس ہوگا[1]۔

حوالہ جات

  1. مفتی گلزار احمد نعیمی،سندھور بمقابلہ بنیان مرصوص- شائع شدہ از: 12 مئی 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 3 مئی 2025ء