سید ریاض حسین نجفی
| سید ریاض حسین نجفی | |
|---|---|
| دوسرے نام | سید ریاض حسین نقوی نجفی |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش | 1942 ء، 1320 ش، 1360 ق |
| پیدائش کی جگہ | لاہور، پاکستان |
| اساتذہ |
|
| مذہب | اسلام، شیعہ |
| مناصب |
|
سید ریاض حسین نجفی پاکستان کے شیعہ عالم دین، جامعۃ المنتظر لاہور کے پرنسپل، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر اور وفاق علمائے شیعہ پاکستان کے سرپرست ہیں۔
سوانح عمری
حافظ سید ریاض حسین نجفی 28 ستمبر سنہ 1941ء کو پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ تحصیل علی پور کی ایک بستی "شاہ دی کھوئی" کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے [1]۔ آپ کے والد سید حسین بخش نقوی اپنی زمین میں کاشتکاری کرتے تھے۔ آپ کے تایا سید غلام سرور شاہ ایک نیک اور پرہیزگار انسان تھے جو مولانا سید صفدر حسین کے والد تھے۔ مولانا سید محمد یار شاہ آپ کے چچا اور استاد تھے۔
اولاد
- علامہ ڈاکٹرسید محمد نجفی
- مولانا سید علی نقوی
- مولانا سید حسین نقوی
- علامہ سید جعفر رضا نقوی
- ڈاکٹر سید مہدی نقوی
- سید عابد رضا نقوی
- سید کاظم رضا نقوی
تعلیم
حافظ ریاض حسین نجفی کو آپ کے چچا یار محمد شاہ 1949ء میں دارالعلوم محمد جلال پور ننگیانہ لے گئے جہاں حفظ قرآن مجید کے ساتھ دینی تعلیم کا آغاز کیا۔ تقریبا ڈھائی سال میں قرآن حفظ کیا، اس وقت آپ کی عمر تقریباً دس سال تھی
وه سید حسین بخش صاحب کے بیٹے اور استاذالعلماء السید محمد یار النقوی النجفی کے داماد اور شاگرد ہیں۔ 1950ء میں شرح لمعہ، رسائل اور شرح منظومہ پڑھی اور 1957ء میں لاہور آئے۔ جامعۃ المنتظر میں شیخ الجامعہ مولانا اختر عباس نجفیؒ اور محسن ملت مدرس اعلیٰ جامعۃ المنتظر صفدر حسین نجفی صاحب جیسے علماء سے فیض یاب ہوئے اور نجف میں سید محسن طباطبائی حکیم اور آیت اللہ روح اللہ خمینی جیسے جید علما سے علم دین حاصل کیا [2]
تدریسی خدمات
سنہ 1958ء میں علامہ صفدر حسین نجفی نے آپ کو فقہ و اصول کی تعلیم جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ باقاعدہ تدریس کا حکم دیا۔ چنانچہ 1958ء سے لے کر 1963ء تک ادبیات اور منطق و فلسفہ کی سب کتابوں کی تدریس کی۔ نجف سے وطن واپس آنے کے بعد آپ نے جامعۃ المنتظر لاہور میں باقاعده طور پر تدریسی عمل شروع کیا اور مدرسہ ہذا میں پچھلے دو عشروں سے زائد عرصے سے فقہ و اصول کا درس خارج
بھی دے رہے ہیں[3].
سرگرمیاں
- دار التحقیق قرآن و حدیث کا قیام، سید ریاض حسین نجفی نے دور حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر میں دارالتحقیق قرآن و الحدیث کا افتتاح کیا ہے جہاں قرآن، حدیث، تاریخ اور عقائد کے مختلف موضوعات پر تحقیقات انجام دی جاتی ہیں۔
- ادارہ دارالتبلیغ کا قیام: علما و طلبا کو فن خطابت سکھا کر مختلف علاقوں میں دعوت و تبلیغ، خاص طور پر رمضان المبارک، اور محرم الحرام میں مختلف علاقوں میں تبلیغ کے سلسلے میں جانے والے حوزہ ہائے علمیہ قم المقدس اور نجف اشرف سے آنے والے علماءافراد کے درمیان روابط قائم کرنے کے لئے اس ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
- المنتظر بینک کا قیام: اندرونی مالیاتی نظام کے لئے المنتظر بینک بھی قائم کردیا گیا ہے جہاں سے جامعہ کے علماء اور طلبا کو ضرورت پڑنے پر قرضے بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔
المنتظر ٹی وی کے ذریعے قومی، بین الاقوامی اور جامعات کی خبریں نشر کی جاتی ہیں۔
- ادارہ فارغ التحصیلان جامعۃ المنتظر کا قیام: اس ادارے میں اب تک جامعہ ہذا میں تعلیم حاصل کرنے والے تمام علماء اور طلبا کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔
پاک ایران مضبوط تعلقات امت مسلمہ کے دل کی آواز ہے
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی، سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری اور نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے پاکستان کے متوقع دورے پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مضبوط تعلقات امت مسلمہ کے دل کی آواز ہے۔ ایران نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا۔انقلاب اسلامی کے بعد ایران نے عالمی سطح پر جو دفاعی اور سیاسی قوت حاصل کی ہے، ہماری دعا ہے کہ باقی مسلم ممالک بھی اس سے فائدہ اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبہ طویل عرصے سے زیر التوا ہے، پاکستان توانائی کے بحران سے گذر رہا ہے، اسے بھی حل ہونا چاہیے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی کا دورہ پاکستان خیر سگالی کا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان اور ایران مضبوط ہو جائیں تو امت مسلمہ کا توانا اور مضبوط بازو ہوں گے۔
سید ریاض نے کہا: کہ حال ہی میں سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ سرمایہ کاری کے وعدے اور معاہدے خوش آئند ہیں۔ سعودی عرب کے بعد ایران کے صدرکا دورہ ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا، اس سے دونوں ممالک مضبوط ہوں گے اور پاکستان کے معاشی مسائل بھی حل ہوں گے [4]۔
شیعہ نمائندگی کے بغیر نظریاتی کونسل، اسلامی نہیں کہلا سکتی
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے واضح کیا ہے کہ مکتب اہل بیت (اہل تشیع) کی نمائندگی کے بغیر اسلامی نظریاتی کونسل، اسلامی نہیں کہلا سکتی، یہ صرف سنی نظریاتی کونسل ہوگی۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے واضح کیا ہے کہ مکتب اہل بیت (اہل تشیع) کی نمائندگی کے بغیر اسلامی نظریاتی کونسل، اسلامی نہیں کہلا سکتی، یہ صرف سنی نظریاتی کونسل ہوگی۔ ہمیشہ دو شیعہ علماءاسلامی نظریاتی کونسل کے رکن رہے ہیں مگر اس وقت شاید صرف ایک ہے، یا وہ بھی نہیں۔ ان کا کہنا تھا اگر صرف حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے ماننے والے ہی اسلامی نظریاتی کونسل کے ارکان ہیں ، ان میں اہل تشیع نہیں ہیں تو پھر سنی نظریاتی کونسل ہے اسلامی نظریاتی کونسل نہیں کہا جاسکتا۔
جامع مسجد علی جامعۂ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہامسیحیوں کے ساتھ مباہلہ میں رسول اللہ حکم خدا سے صرف پنجتن پاک کو لے کر گئے۔ چونکہ مسیحیوں نے بات چیت کو نہیں مانا تھا تو جھوٹوں پر ان پانچ کے علاوہ کوئی لعنت نہیں بھیج سکتا تھا۔ یہ عصمت و طہارت سے مزین ہستیاں ہیں۔ان میں عمر کے کسی بھی حصے میں کفر، شرک اور جھوٹ نہیںرہا تھا۔ لیکن افسوس کہ جب دوسرے مسالک کے افراد ذکر کرتے ہیں تو ان کی کوشش ہوتی ہے کہ رسول اللہ سے اہل بیتؑ کو کاٹ دیں۔حالانکہ درود صرف رسول اور آل رسول کے لئے ہے۔
انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے محرم الحرام کے لیے ضابطہ اخلاق کا حوالہ دیتے ہوئے اہل بیت اطہار کا تذکرے نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجالس عزاداری تبلیغی ہوتی ہیں ، فضائل اہل بیت کی کمی نہیں ہے۔ محرم الحرام کے پہلے 10 دن ہی نہیں، 40 دن بھی پڑھتے رہیں تواہل بیت اطہار کے فضائل ختم نہیں ہو سکتے [5]۔
پارا چنار ایک عرصے سے دہشت گردی اور بدامنی کا شکار،ضلعی انتظامیہ اور حکومت خاموش تماشائی
صدر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان: کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے بم دھماکے نے عوام میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کردیا،سامان کے ٹرکوں کو لوٹنا اور مسافروں کو شہید کرنا غیر انسانی اور غیر اسلامی اقدام ہے ملک میں دہشت گردی تشویشناک،ریاست عوام کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی،سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری اور نائب صدر علامہ مرید حسین نقوی نے ملک میں جاری دہشت گردی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔اور سیکیورٹی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کریں۔ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے بم دھماکے نے عوام کو افسردہ کرنے کے ساتھ ان میں عدم تحفظ کا احساس بھی پیدا کردیا ہے۔
میڈيا سیل کی طرف سے جاری بیان میں انہوں نے کہا چند دن پہلے کراچی میں چینی شہریوں پر ہونے والا بم دھماکہ بھی ملکی سلامتی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے ۔جبکہ پارا چنار ایک عرصے سے دہشت گردی اور بدامنی کا شکار چلا آرہا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ دہشت گردوں نے پاراچنار کے راستے بند کر رکھے ہیں ۔تین اطراف سے افغانستان کی سرحد سے جڑا حساس شہر پاراچنار کے عوام کو زندگی کی بنیادی ضروریات کی اشیاءبھی سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے دستیاب نہیں۔
جبکہ ریاستی ادارے عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور دہشت گردوں سے راستے کھلوانے میں ناکام ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جلد از جلد پارا چنار کے عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے اور بند راستے کھولے جائیں۔پاراچنا ر سامان لے جانے والے ٹرکوں کو لوٹنا اور مسافروں کو شہید کرنے کے اقدامات غیر انسانی اور غیر اسلامی ہیں [6]۔
ہماری زندگی کا محور، ذاتِ توحید ہونا چاہیے
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاون میں خطبۂ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری زندگی کا محور، ذاتِ توحید ہونا چاہیے۔ اذان میں یا نماز کے شروع میں جب ہم اللہ اکبر کہتے ہیں تو ہماری عملی زندگی میں بھی اس کا عکس ہونا چاہیے، یعنی ذاتِ پروردگار کے بغیر کسی کو بڑا نہیں ماننا چاہیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اللہ کی ذات بار بار ہماری زبانوں سے توحید کا اقرار کرواتی ہے کہ ہم کہیں کہ صرف اللہ کی ذات ہی بڑی ہے۔ انہوں نے کہا حضرت علی علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے اپنا محاسبہ خود کریں قبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے۔ آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ پاکستان کی پیدائش سے پہلے اللہ نے کائنات کو پیدا کیا اور پھر مٹی سے انسان کو خلق کیا۔
انہوں نے کہا کہ نیند بھی ایک قسم کی موت ہے، اس کا بار بار ہماری زندگی میں تکرار اس لیے ہے کہ ہم موت کو یاد رکھیں، کیونکہ روزانہ چند گھنٹوں کے لیے نیند کی شکل میں ہمیں موت آتی ہے۔ کائنات میں ہر چیز انسان کے لیے خلق کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سورۂ واقعہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ تم جو کھیتی باڑی کرتے ہو تو کیا اسے تم پیروان چڑھاتے ہو یا ہم؟ ہر وقت ہماری نعمتوں کی بارش انسان پر ہو رہی ہوتی ہے۔ کیا ہمارے علاوہ کوئی ہے جو اتنی نعمات دے سکے۔
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ صحابی رسول حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہہ سے مروی فرمان رسول ہے کہ جس کی زمین ہے، وہ کھیتی باڑی کرے۔ اگر خود نہیں کر سکتا تو اپنے کسی بھائی کو دے دے، جبکہ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ جس آدمی کے پاس زمین ہے وہ پانی بھی میسر ہے، اس کے باوجود بھی وہ فقیر ہے تو اللہ کی ذات اسے اب اپنی رحمت سے بے بہرہ کر دیتی ہے ۔
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ انسان کی زندگی کا خلاصہ یہی ہے کہ ہم آئے بھی خالی ہاتھ تھے اور ہمیں جانا بھی خالی ہاتھ ہی ہے، ہاں مگر اچھے اعمال ساتھ لے کر جائیں تو فائدہ حاصل کر پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مؤمن کی تین نشانیاں ہیں: سچا ہو، وعدہ خلافی نہ کرے اور امانت میں خیانت نہ کرے اور اگر ان کو متضاد کر لیں تو وہ منافق کی نشانیاں بن جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایمانداری کی بہت بڑی اہمیت ہے۔ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر کسی نے میرے پاس امانت رکھی اور بعد میں وہ میرے والد بزرگوار کا قاتل بھی بن جائے تو میں اس کی امانت واپس کر دوں گا۔ ان کا کہنا تھا امانت، صرف رقم کی امانت نہیں ہوتی، بلکہ ہمارے بچے بھی ہمارے پاس امانت ہیں، اگر ان کی صحیح تربیت نہیں کریں گے تو یہ بھی خیانت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنا بھی امانت دار آدمی کی خصوصیت ہے[7]۔
اجتہاد اور تقلید مکتب اہل بیت کا عظیم سرمایہ
جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعہ المنتظر میں خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا: امام مہدی علیہ السلام نے اپنے چار مختلف نوابین کے ذریعے غیبت صغریٰ میں اپنے لوگوں سے مربوط رہے ۔پھر امام زمانہ غیبت کبریٰ میں چلے گئے اور نیابت عمومی کا اعلان کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ سے جو بھی فقہاء اپنے نفس حفاظت کرنے والے یعنی نیک متقی ہوں ،روایات پر ان کی نظر ہو اور امر مولا کی حفاظت کرنے والے ہوں فقہی امور میں ان کی تقلید کریں۔ اجتہاد اور تقلید مکتب اہل بیت کے پاس بہت بڑا سرمایہ ہے۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدرآیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ قرآن سے محبت اللہ رسول اور اہل بیت سے محبت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اہل ایمان قرآن مجید کو اپنی روزمرہ زندگیوں میں شامل کریں ۔قرآن مجید میںزندگی کے ہرپہلو کے مسائل کو واضح کر دیا گیاہے، وراثت،طلاق، نکاح ، کاروبار کے اصول وضع کر دیے ہیں۔ جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عقیدہ امامت کو صرف مکتب اہل نے تسلیم کیا ہے۔ برادران اہل سنت کی کتابوں میں اماموں کا ذکر توہے مگر آج تک وہ اپنے 12 امام پورے نہیں کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ علماء اور فقہا علم کی روشنی سے دنیا پر حکومت کر رہے ہیں ۔امام جعفر صادق علیہ السلام نے سب سے زیادہ امام مہدی علیہ السلام کا ذکر کیا ہے۔انہوں نے اپنے شاگردوں کو آخری امام اور ان کے زمانے کے حوالے سے بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ امام مہدی علیہ السلام 15 شعبان 255 ہجری میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے ہاں پیدا ہوئے ۔نیمہ شعبان بہت خوشی کا دن ہے،امام زمانہ کی ولادت اور جمعہ کا دن تھا ۔فجر کی اذان کے وقت امام زمانہ پیدا ہوئے۔ آج امام مہدیؑ کی عمر 1191 سال ہو چکی ہے۔
سید ریاض نے کہا: امام مہدی علیہ السلام نے اپنے چار مختلف نوابین کے ذریعے غیبت صغریٰ میں اپنے لوگوں سے مربوط رہے۔ پھر امام زمانہ غیبت کبریٰ میں چلے گئے ۔ اور نیابت عمومی کا اعلان کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ سے جو بھی فقہاء اپنے نفس حفاظت کرنے والے یعنی نیک متقی ہوں ،روایات پر ان کی نظر ہو اور امر مولا کی حفاظت کرنے والے ہوں فقہی امور میں ان کی تقلید کریں۔ان کا کہنا تھا اجتہاد اور تقلید مکتب اہل بیت کے پاس بہت بڑا سرمایہ ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ میراث طلاق اور شادی کے مسائل میں دنیاوی عدالتوںاور شریعت کے فیصلوں میں فرق ہے ۔ اس حوالے سے ایک عالم دین نے دس کتابیں ان مسائل پر شیعہ سنی کی رہنمائی کے لیے لکھ دی ہیں جن لوگوں کو پڑھنے کا شوق ہو وہ اس طرف توجہ دیں۔انہوں نے کہا کہ صرف مکتب اہل بیت نے کے پاس اجتہاد کا سلسلہ جاری و ساری ہے جبکہ ہمارے برادران اہل سنت اپنے چار آئمہ کے تابع ہیں ۔ شیعہ فقہاءقرآن و حدیث سے استنباط کرتے ہیں ۔ اجتہاد ی نظام کی وجہ سے قرآنی تعلیمات ہم تک پہنچی ہیں ۔ہم جدید زمانے کے تقاضو ں کے حوالے سے بند گلی میں نہیں ہیں۔آج تک اہل تشیع کے ہاں کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس کا حل موجود نہ ہو[8]۔
خاندان کی ذمہ داری صرف کھانا پینا، لباس دینے تک ہی محدود نہیں، بلکہ تربیت بھی اہم ذمہ داری ہے
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعة المنتظر ماڈل ٹاؤن لاہور میں خطبۂ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ میں سے سب اپنی اولاد اور خاندان کے ذمہ دار ہیں اور یہ ذمہ داری صرف کھانا کھلانے یا ان کو لباس دینے تک ہی محدود نہیں، بلکہ سب سے بڑی ذمہ داری اپنے خاندان کی تربیت ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعة المنتظر ماڈل ٹاؤن لاہور میں خطبۂ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ میں سے سب اپنی اولاد اور خاندان کے ذمہ دار ہیں اور یہ ذمہ داری صرف کھانا کھلانے یا ان کو لباس دینے تک ہی محدود نہیں، بلکہ سب سے بڑی ذمہ داری اپنے خاندان کی تربیت ہے۔
آیت اللہ سید حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ اولاد کی تربیت اس کی پیدائش سے ہی شروع ہو جاتی ہے، سب کے لیے ضروری ہے کہ اپنی اولاد کو نماز، روزہ، سچ، جھوٹ اور دیگر معاملات اسلامی پر رہنمائی کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بزرگ صحیح تربیت کریں تو نوجوان بہت زیادہ کام کر سکتے ہیں۔
بزرگوں کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کی درست سمت میں رہنمائی کریں۔ سید المرسلین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے عہد میں زیادہ تر عہدے نوجوانوں کو دئیے جیسے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہہ کو لشکر کا سربراہ بنا دیا۔ امیر الشدمومنین حضرت علی علیہ السلام نے جب اپنے آپ کو رسالت کے مددگار کے طور پر پیش کیا تو ان کی عمر 13 سال تھی۔
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ نوجوان تب ہی رہبری کر پائیں گے جب ان کی درست تربیت کی جائے گی، کیونکہ ان میں کام کرنے کی طاقت اور جذبہ ہوتا ہے، لیکن ان کی تربیت ضروری ہے[9]۔
انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں کی تربیت اس طرح سے کریں کہ آپ اگر کاروبار کر رہے ہیں تو بچے بھی اس میں شامل ہوں اور انہیں آپ کے معاملات کا پتہ ہونا چاہیے، اس طرح آپ اور بچوں کے لیے کوئی مشکل نہیں ہوگی، جبکہ ترقی کا راز اور کامیابی بھی اسی میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جامعة المنتظر کے سابق پرنسپل مولانا سید صفدر حسین نجفی کی اسلامی، تعلیمی، قومی اور دینی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں، انہوں نے جامعتہ المنتظر کی ترقی میں بڑا بنیادی کردار ادا کیا، 27 مدارس دینیہ تشکیل دئیے، امریکہ لندن اور ایران میں بھی مدارس بنائے، جبکہ ملی اور قومی تنظیموں کے بنانے میں بھی ان کا کردار بہت اہم ہے، مرحوم و مغفور مولانا صفدر نجفی نے 60 کے قریب کتب بھی لکھیں۔
حوزہ علمیہ قم کی سو سالہ جشنِ سالگرہ پر آیت اللہ سید حافظ ریاض حسین کا پیغام
آیت اللہ حائری کی برکت سے حوزہ علمیہ قم، ایک عظیم علمی مرکز بن گیا
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ سید حافظ ریاض حسین نجفی نے حوزہ علمیہ قم کی سو سالہ جشنِ سالگرہ پر ایک پیغام میں حوزہ علمیہ قم کو عالمی سطح پر ایک منفرد علمی درسگاہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آیت اللہ حائری کی برکت سے حوزہ علمیہ قم، ایک عظیم علمی مرکز بن گیا۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ سید حافظ ریاض حسین نجفی نے حوزہ علمیہ قم کی سو سالہ جشنِ سالگرہ پر ایک پیغام میں حوزہ علمیہ قم کو عالمی سطح پر ایک منفرد علمی درسگاہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آیت اللہ حائری کی برکت سے حوزہ علمیہ قم، ایک عظیم علمی مرکز بن گیا۔
آیت اللہ سید حافظ ریاض حسین نجفی کے پیغام کا متن مندرجہ ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمدلله رب العالمین، والسلام علیٰ رسول الله و اله المعصومین
حضرت آیت اللہ حائری نے ۱۳۴۰ھ میں حضرت معصومہ (سلام اللہ علیہا) کی زیارت کے لیے اراک کے علمی مرکز سے قم کا سفر کیا۔ شہر کے علما و بزرگان نے آپ سے گزارش کی کہ آپ قم تشریف لائیں، تاکہ آپ کی موجودگی سے یہ شہر ایک علمی مرکز میں تبدیل ہو جائے۔ آپ نے فرمایا کہ استخارہ کے بعد فیصلہ کروں گا۔ استخارہ قرآن کریم سے کیا گیا، اور جواب میں یہ آیت آئی: "وَأْتُونِي بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ [10]۔ اس استخارے کے بعد آپ نے یقینی طور پر قم میں اقامت کا فیصلہ کیا۔ یوں حوزہ علمیہ قم ایک عظیم علمی مرکز بن گیا۔ آیت اللہ حائری نے 1355ھ میں وفات پائی۔
ان کے بعد حوزہ علمیہ قم کو استحکام دینے والی دوسری شخصیت حضرت آیت اللہ بروجردی تھے۔ آپ علما و مراجع کی درخواست پر قم تشریف لائے اور حوزے کو علمی و سیاسی لحاظ سے ترقی دی۔
علمی خدمات
آپ نے فقہی استنباط میں انقلاب برپا کیا۔ ہر مسئلے میں قدما کے نظریات بیان کیے۔ فقہی استنباط میں اہل سنت علماء و فقہا کے اقوال کا بھی ذکر کیا۔
آپ نے قدیم روایات کو اہمیت دی اور راویوں کی درجہ بندی کی۔ آپ نے منصوص اور غیر منصوص مسائل کے درمیان فرق کیا۔ آپ کی عظیم علمی خدمت کتاب "جامع الاحادیث الشیعہ" کی تالیف ہے، جو ایک عظیم الشان کام ہے۔
سیاسی و سماجی خدمات
(الف) داخلی خدمات
حوزہ علمیہ قم کی از سر نو تعمیر و تقویت قم اور دیگر شہروں میں مدارس کا قیام
مسجد اعظم قم کی تعمیر
ایک عظیم کتب خانہ کا قیام درجنوں دیگر خدمات
(ب) عالمی سطح پر خدمات
نجف اشرف میں ایک عظیم مدرسے کا قیام جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں اسلامی مرکز کا قیام
پاکستان میں عظیم خدمت
پاکستان سے حاجی محمد طفیل 10 ہزار روپے وجوہات لے کر آیت اللہ بروجردی کی خدمت میں پہنچے۔ نجف میں وہ علامہ سید صفدر حسین نجفی کے دوست، سید امیر حسین نقوی سے ملے اور معاملہ ان کے ساتھ طے کیا۔ پھر علامہ صفدر حسین نجفی، شیخ الجامعہ علامہ اختر عباس نجفی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ علامہ اختر عباس نے پاکستان جانے کے لیے دو شرائط رکھیں:
آیت اللہ بروجردی کی نمائندگی
یہ شرائط آیت اللہ بروجردی کو پہنچائی گئیں۔ جب آپ کو پاکستان کی حالت کا علم ہوا (کہ لاہور سے پاراچنار تک صرف دو شیعہ مساجد تھیں)، تو آپ نے ناراضگی کا اظہار کیا اور وجوہات کے ساتھ مزید رقم علامہ اختر عباس کو دی۔ انہوں نے لاہور میں جامعۃ المنتظر کا قیام کیا، جو آیت اللہ بروجردی کی ملت پاکستان کے لیے ایک عظیم خدمت ہے۔
آیت اللہ بروجردی نے امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے جامعۃ الازہر کے سربراہ شیخ شلتوت سے روابط قائم کیے، جس کے نتیجے میں فقہ جعفریہ پر عمل کو عالم اسلام میں جائز قرار دیا گیا۔ آپ نے حوزہ علمیہ کی خودمختاری اور مرجعیت کے تحفظ کے لیے بہت اہم کردار ادا کیا۔
سیاسی بصیرت
ایران کے شاہ نے جب ملاقات کا وقت مانگا، آپ وقت پر حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا تشریف لائے، لیکن شاہ نہ آیا، تو آپ واپس لوٹ گئے۔ جب شاہ ایران اور عراق کے صدر عبد الرحمٰن عارف نے آیت اللہ محسن الحکیم سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی، تو ان کی خواہش تھی کہ وہ ان کے گھر جا کر ملاقات کریں، لیکن عراقی حکومت کے زوال کے باعث ملاقات نہ ہو سکی۔
آپ نے ایسے شاگرد تیار کیے جنہوں نے اسلامی انقلاب میں بھرپور کردار ادا کیا۔ ان شاگردوں نے امام خمینیؒ کی قیادت میں انقلاب اسلامی برپا کیا، اور حوزہ علمیہ قم کو بین الاقوامی سطح پر ممتاز مقام دلایا۔
امام خمینیؒ کا دور
انقلاب کی کامیابی کے بعد، امام خمینیؒ نے حوزہ علمیہ قم کو عالمی مرکز بنایا۔ آپ نے جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ (بین الاقوامی دینی مرکز) جامعۃ الزہراء (خواتین کے لیے حوزہ علمیہ) کا قیام کیا، جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے طلباء و طالبات نے آکر تعلیم حاصل کی۔ یورپ اور امریکہ سے بھی طلبہ آئے اور انہوں نے اپنے ممالک میں اسلامی مراکز قائم کیے۔ رہبر معظم انقلاب ان فارغ التحصیل طلبہ سے بہت امیدیں وابستہ رکھتے ہیں۔
قم اور جامعۃ المنتظر لاہور کا رابطہ
جیسا کہ ذکر ہوا، آیت اللہ بروجردی کی سرپرستی میں جامعۃ المنتظر لاہور کا قیام ہوا۔ انقلاب اسلامی کے دوران یہ ادارہ امام خمینی کی حمایت میں پیش پیش رہا۔ حضرت علامہ سید صفدر حسین نجفی نے امام خمینیؒ کی شخصیت کو پاکستان میں متعارف کرایا، ان کی رسالہ عملیہ، کتاب "حکومت اسلامی" اور "جہادِ اکبر" کا اردو ترجمہ کیا تاکہ پاکستان کے عوام و نوجوان امام خمینیؒ اور اسلامی انقلاب سے آشنا ہوں۔
انقلاب کے بعد، امام خمینیؒ کی دعوت پر آیت اللہ طاہری خرم آبادی کو لاہور بھیجا گیا، جہاں پہلی بار درس خارج فقہ شروع ہوا۔ بعد میں آیت اللہ فاضل لنکرانی کے اصرار پر، میں نے 1997ء میں اردو زبان میں درس خارج اصول شروع کیا، جو آج بھی جاری ہے۔ یہ سب حوزہ علمیہ قم کے جامعۃ المنتظر سے تعاملات کا نتیجہ ہے۔
نمایاں کامیابیاں
جامعۃ المنتظر کے فارغ التحصیل طلبہ ایران میں انقلاب کے بعد عدالتی نظام میں قاضی کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ ممتاز عالم حجۃ الاسلام والمسلمین سید نیاز حسین نقوی نے 29 سال تک مختلف صوبوں میں عدالتوں کی سربراہی کی۔ ان کی خدمات کے پیش نظر، میں نے بارہا رہبر معظم انقلاب اسلامی سے درخواست کی کہ انہیں واپس جامعۃ المنتظر کے لیے روانہ کیا جائے۔ تیسری ملاقات میں، مشہد مقدس میں، رہبر معظم نے اجازت دی۔
یہ سب حوزہ علمیہ قم کی برکات ہیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ یہ حوزہ دشمنوں کے شر سے محفوظ رہے اور ظہورِ حضرت بقیۃ اللہ الاعظم (عج) تک باقی رہے۔ والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
حافظ سید ریاض حسین نجفی، صدرِ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان و سربراہ حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر لاہور[11]۔
زائرین کے ایران عراق بائی روڈ سفر پر پابندی کافیصلہ واپس لیا جائے
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سربراہ نے حکومت کی طرف سے زائرین کے ایران عراق بائی روڈ سفر پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے فی الفورفیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے حکومت کی طرف سے زائرین کے ایران عراق بائی روڈ سفر پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے فی الفورفیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زائرین پورا سال تیاری کرتے ہیں کہ روضہ امام حسین علیہ السلام پر حاضری دینے کے لئے اربعین پر جائیں گے۔ چہلم کے موقع پر زیارت کی بہت تاکید کی گئی ہے، لہٰذا حکومت ہوش کے ناخن لے، ملک میں پہلے ہی بہت سے ایشوز چل رہے ہیں، نیا مسئلہ کھڑا کرنے سے گریز کرے کہ لوگ احتجاج کاراستہ اختیار کریں۔ ان کا کہنا تھا لاکھوں کی تعداد میں عوام پاکستان سے ہر سال اربعین پر جانے کے لئے جاتے ہیں کہ نجف سے کربلا تک مشی میں حصہ لیں گے۔بائی روڈ سفر پرپابندی عائد کرنا افسوس ناک ہونے کے ساتھ حکومت کی طرف سے ناکامی کا اعتراف بھی ہے ۔
ہم سمجھتے ہیں کہ راستوں کو ہموار کرنا، اور شہریوں کو سکیورٹی دینا ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمارے سکیورٹی ادارے اس قابل ہیں کہ وہ زائرین کو تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ زیارات کے قافلے تیار ہیں ،عازمین زیارت کے ویزے لگ چکے ہیں ،ان کی تیاریاں مکمل ہیں ۔لوگوں کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوتے کہ وہ بائی ایئر ہوائی جہاز کے ٹکٹ خریدیں۔ زیارات منتظمین نے اپنی گاڑیوں کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں، اجازت نامے لئے جاچکے ہیں، کرایہ جات اوراخراجات بھی ادا کر دیے گئے ہیں، لہٰذا فی الفور حکومت اپنا یہ فیصلہ واپس لے کر بائی روڈ سفر کی اجازت دے، جیسے کہ پہلے سے ہوتا چلا آرہا ہے[12]۔
حوالہ جات
- ↑ حضرت آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی کا انٹرویو، وفاق ٹائمز؛ نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان، ص107
- ↑ اردو ویکیپیڈیا سے ماخوذ
- ↑ حضرت آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین کا انٹرویو ، وفاق ٹائمز
- ↑ پاک ایران مضبوط تعلقات امت مسلمہ کے دل کی آواز ہے، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی-ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از:21اپریل 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:22اپریل 2024ء۔
- ↑ شیعہ نمائندگی کے بغیر نظریاتی کونسل، اسلامی نہیں کہلا سکتی، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 7 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 جولائی 2024ء۔
- ↑ پارا چنار ایک عرصے سے دہشت گردی اور بدامنی کا شکار،ضلعی انتظامیہ اور حکومت خاموش تماشائی, آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 11 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 نومبر 2024ء-
- ↑ ہماری زندگی کا محور، ذاتِ توحید ہونا چاہیے، آیت اللہ سید حافظ ریاض نجفی- شائع شدہ از: 20 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 دسمبر 2024ء۔
- ↑ اجتہاد اور تقلید مکتب اہل بیت کا عظیم سرمایہ، آیت اللہ حافظ ریاض نجفی- شائع شدہ از: 14 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 فروری 2025ء۔
- ↑ خاندان کی ذمہ داری صرف کھانا پینا، لباس دینے تک ہی محدود نہیں، بلکہ تربیت بھی اہم ذمہ داری ہے-شائع شدہ از: 25 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 اپریل 2025ء
- ↑ سورۂ یوسف، آیۂ 93
- ↑ آیت اللہ حائری کی برکت سے حوزہ علمیہ قم، ایک عظیم علمی مرکز بن گیا- شائع شدہ از: 19 مئی 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 مئی 2025ء
- ↑ زائرین کے ایران عراق بائی روڈ سفر پر پابندی کافیصلہ واپس لیا جائے،آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی- شائع شدہ از: 28 جولائی 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 جولائی 2025ء