ماہ رمضان کے دسویں دن کی دعا تشریح کے ساتھ

ویکی‌وحدت سے
دسویں دن کی دعا.jpg

ماہ رمضان کے دسویں دن کی دعا

﴿بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾

﴿اللَّهُمَّ اجْعَلْنِی فِیهِ مِنَ الْمُتَوَكِّلِینَ عَلَیْكَ، وَ اجْعَلْنِی فِیهِ مِنَ الْفَائِزِینَ لَدَیْكَ، وَ اجْعَلْنِی فِیهِ مِنَ الْمُقَرَّبِینَ إِلَیْكَ، بِإِحْسَانِكَ یَا غَایَةَ الطَّالِبِینَ﴾

اے معبود آج کے دن مجھے ان لوگوں میں شمار کر جو تجھ پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اور مجھے ان میں سے قرار دے جو تیرے حضور کامیاب ہیں۔ اور اپنے احسان و کرم سے آج کے دن مجھے ان لوگوں میں سے قرار دے جو تجھ سے نزدیک ہیں ۔ اے طلبگاروں کے منزل مقصود۔

الفاظ کے معانی اور مختصر شرح

اللهم اجعلنی فیه من المتوکلین علیک

اللهم:خدایا

اجعلنی:مجھےقرار دے

فیه:اس دن

من المتوکلین:توکل کرنے والوں میں سے

علیک:تجھے پر

توکل کیا ہے؟

حضرت جبرئیل نے پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله و سلم سے فرمایا : توکل کا معنی یہ ہے کہ انسان یقین کرے انسان کو نفع و نقصا ن پہچانا لوگوں کے ہاتھ میں نہیں ہے اورانسان کو لوگوں سے ناامید ہونا چاہیے۔ اگر کوئی شخص معرفت کے اس درجے تک پہنچ جاۓ، کہ خدا کے سوا کسی کے لیےکوئی کام انجام نہ دے اور خدا کے سوا کسی سے امید نہ رکھے، خدا کے سوا کسی سے نہ ڈرے،خدا کے سوا کسی سے توقع نہ رکھے تو یہ توکل ہے۔ [1]۔ و اجعلنی فیه من الفائزین لدیک

واجعلنی:اور مجھے قرار دے

فیه:اس دن

من الفائزین:کامیاب لوگوں میں سے

لدیک:تیرے نزدیک

پروردگارا! مجھے ان لوگوں میں سے قرار دے جو تیرے نزدیک کامیاب ہیں ۔ فائزین ، فائز کی جمع ہے فائز یعنی کامیاب و سعادت مند۔ سعادت مند اس انسان کو کہا جاتا ہے جسے خدا اپنی اطاعت کے صلے میں اپنی رحمت میں شامل حال کرے اور اپنے عذاب سے دور رکھے۔ خداوند متعال سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں سعادت مندوں میں سے قرار دے۔

و اجعلنی فیه من المقربین إلیک

واجعلنی:اور مجھے قرار دے

فیه:اس دن

من المقربین:مقرب بندوں میں سے

الیک:تیرے نزدیک

پروردگارا!مجھے اس مہینے میں اپنے مقرب بندوں میں سے قرار دے،انسان کو اس بات کی کوشش اور دعا کرنی چاہیے کہ ایسا وقت نا آئے کہ پرورگار اس سے کہے کہ تو میرا بندہ نہیں اور اسے اپنی بارگاہ سے نکال دے۔جو چیز بندے کو خدا سے نزدیک سے نزدیک کرتی ہے وہ تقوی ہے تقوا یعنی خود کو گناہ سے محفوظ رکھنا۔

بإحسانک یا غایة الطالبین

بإحسانک:تیرے احسان کا واسطہ

یاغایة:اے آخری مقصود

الطالبین:کوشش کرنے والے

تیرے احسان کا واسطہ میری حاجت روا فرما؛ اے وہ ذات جوکوشش کرنے والوں کی آخری امید ہے۔ جب انسان ہر چیز سے ناامید ہوجاتا ہے تو ، آخر کار خدا کے گھر کا رخ کرتا ہے اس وقت اس کی دعا قبول اور مستجاب ہوجاتی ہے [2]۔

حواله جات

  1. بحارالانوار
  2. فرمان علی سعیدی شگری، راز بندگی،جی بی گرافکس اسلام آباد، 2022ء ص23 تا 25