مندرجات کا رخ کریں

سید ساجد علی نقوی

ویکی‌وحدت سے
نظرثانی بتاریخ 11:08، 31 اکتوبر 2025ء از Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
سید ساجد علی نقوی
دوسرے نامقائد ملت جعفریہ
ذاتی معلومات
پیدائش1940 ء، 1318 ش، 1358 ق
پیدائش کی جگہپاکستان
مذہباسلام، شیعہ
مناصب

سید ساجد علی نقوی قائد ملت جعفریہ پاکستان اور نمائندہ ولی فقیہ ہیں۔ آپ پاکستان کے معروف علماء میں سے ایک اور شیعہ مذہبی تنظیم اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ ہیں۔ آپ نے ملتان میں دینی علوم حاصل کیا اور 1970ء کو مزید علوم کے حصول کے لیے نجف اشرف اور حوزہ علمیہ قم چلے گئے۔ وطن واپس آنے کے بعد آپ نے تدریسی خدمات کے ساتھ ساتھ سیاسی مذہبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ سید عارف حسین الحسینی کی شہادت کے بعد، آپ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ منتخب ہوئے۔ سنہ 1989ء میں آیت اللہ خامنہ‌ای کی طرف سے آپ پاکستان میں ان کے نمائندہ منتخب ہوئے۔ آپ عالمی اہل بیتؑ اسمبلی کی سپریم کونسل اور عالمی اسمبلی برائے عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کی سپریم کونسل کے بھی رکن ہیں۔ سید ساجد علی نقوی پاکستان میں دینی، سیاسی اور مذہبی خدمات انجام دینے کے علاوہ تعلیمی، سماجی اور فلاحی خدمات میں بھی مصروف ہیں۔

تعلیم

آپ نے پاکستان میں مروجہ تعلیم کے بعد دینی تعلیم کے مختلف مراحل طے کیے جن میں فاضل عربی اور درس نظامی کے کورس امتیازی پوزیشن سے پاس کیے۔ اس عرصہ میں انہوں نے اپنے حقیقی چچا اور پاکستان کے بزرگ عالم دین علامہ سید گلاب علی شاہ نقوی سے اکتساب علم کیا اور ان کے خصوصی اور لائق شاگرد کے طور پر متعارف ہوئے۔ طالب علمی کے دور سے ہی آپ کو دینی علوم کی عصری تشریح، اجتہاد، سیاسیات اور اصول فقہ کی طرف خصوصی رغبت تھی جس کی عملی شکل آپ کی عملی زندگی میں سامنے آئی۔ پاکستان سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے حوزہ علمیہ نجف اشرف عراق تشریف لے گئے جہاں نامور اور ماہر اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ ان شخصیات کی ہمراہی، شاگردی، صحبت اور تعلیمات نے علامہ موصوف کی علمی، فکری اور سیاسی صلاحیتوں کو چار چاند لگائے.

عراق کے بعد ایران کے شہر قم المقدسہ کے حوزہ علمیہ میں جید فقہا اور نامور مجتہدین سے کسب علم کیا۔ عراق اور ایران سے تعلیمی سلسلہ مکمل کرنے کے بعد واپس پاکستان تشریف لائے اور درس و تدریس کے ساتھ قومی و ملی اور سماجی و سیاسی امور میں مشغول ہو گئے۔ آپ متعدد ممالک میں بہت سی بین الاقوامی کانفرنسوں اور سیمینارز میں شرکت اور خطاب کر چکے ہیں۔

سرگرمیاں

تحریک نفاذ فقه جعفریه

آپ پاکستان کی سب سے بڑی شیعہ تحریک نفاذ فقه جعفریه کے سربراہ بھی تھے۔ 1995 میں حکومت کی جانب سے پابندی کے بعد یہ تحریک اسلامی کے نام سے کام کرنے لگی۔ ایک بار پھر تحریک اسلامی پر پابندی لگا دی گئی اور شیعہ علماء کونسل کے نام سے ایک نئی جماعت بنائی گئی۔ ساجد نقوی تحریک اسلامی کے مذہبی امور یعنی شیعہ علماء کونسل کے سربراہ بھی تھے۔

آپ علامہ مفتی جعفر حسین کی قیادت میں بننے والی جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے سینئر رکن رہے۔ مفتی صاحب کی رحلت کے بعد علامہ سید عارف حسین الحسینی کی قیادت میں چار سال سے زائد عرصہ تک سینئر نائب صدر کی حیثیت سے فعال کردار ادا کیا۔ 1988میں علامہ عارف حسین الحسینی کی شہادت کے بعد تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی قیادت سنبھالی اور قومی و ملی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔

دیگر سرگرمیاں

1992 میں حکمت عملی کے تحت اور غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے اپنی جماعت کا سابقہ نام تبدیل کر کے تحریک جعفریہ پاکستان رکھا۔

2002 میں قومی جماعت اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی قائد منتخب ہوئے۔ اس جماعت کو پی پی او کے قانون کے تحت الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ کرایا اور اسی پلیٹ فارم سے تاحال اپنی سیاسی، دینی، علمی اور سماجی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ شیعہ عوام کی نمائندگی و ترجمانی اور قومی جماعت کی سربراہی کے ناطے آپ’’قائد ملت جعفریہ پاکستان‘‘ کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ آپ کئی بین الاقوامی اور قومی فورمز کے رکن ہیں۔

ان میں عالمی مجلس اہلبیت، مجمع التقریب بین المذاہب الاسلامیہ اور دیگر ادارے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں مدارس دینیہ، ائمہ جمعہ و جماعت، علمائے کرام اور دینی تشخص کے حامل متعدد اداروں کے رکن، معاون،نگران اور سرپرست ہیں اور تاحال اسی خدمت میں پیش پیش ہیں۔ آپ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی مجلس اعلیٰ کے رکن، دینی ادارہ مدرسہ آیت اللہ الحکیم کے سربراہ اور سرپرست ہیں۔ 1970 سے دینی و علمی اور فکری جدوجہد میں شریک و دخیل ہیں اور1984سے قومی سیاست میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ پاکستانی عوام کے آئینی، بنیادی، قومی اوراجتماعی حقوق، اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ، عدل و انصاف کے قیام، جمہوریت کی اصل روح کے مطابق بحالی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں [1]

پاکستان میں بطور نمائندہ ولی فقیہ

آپ کو پاکستان میں مندرجہ ذیل حکمنامہ کے مطابق ولی امر مسلمین کا نمائندہ بنایا گیا ہے۔

جناب حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی

اپنےپاکستانی مومن بھائیوں، مخلص دوستوں اور غیور مومنین کے احترام اور تکریم کے ساتھ، میں آپ کو اس سرزمین کے لوگوں کے مذہبی اور دینی امور میں اپنا نمائندہ مقرر کرتا ہوں۔ اس اسلامی سرزمین میں آپ اور دیگر علماء و مشائخ کا سب سے اہم فریضہ یہ ہے کہ وہ خدا کے فضل و توفیق اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ائمہ اطهار معصومین علیہم السلام بالخصوص خدا صاحب الامر، امام زمان کی توجہات کی مدد سے مومنین بالخصوص جوانوں کے درمیان اسلامی تعلیمات کی ترویج اور قرآنی معارف کی تبیین کے لے کوشاں رہیے اور ان کے آمادہ اورمشتاق دلوں کو خالص محمدی اسلام کے نور سے منور کیجئے اور دشمنان اسلام ، سامراجی ایجنٹوں اور مال و زر کے غلاموں کی سازشوں کے تئیں ہوشیار رہنے کے ساتھ، خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی بنیادیں مضبوط کیجئے اور انہیں تفرقہ سے بچائیے۔ نیز شیعہ بھائیوں اور اہل بیت کے مخلص چاہنے والوں کے درمیان مکمل یکجہتی پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کیجئے۔جناب عالی کو ، میری طرف سے، رقومہ شرعیہ من جملہ سہمین کو حاصل کرنے اور اسے مقررہ امور میں خرچ کرنے کی اجازت ہے۔

والسّلام علیکم و علی جمیع الاخوة المؤمنین و رحمةا‌لله و برکاته

سید علی خامنہ ای رجب‌الخیر 1410 [2]

انقلاب اسلامی کی کامیابی محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے

علامہ ساجد نقوی نے انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا: انقلاب اسلامی نے آزادی ،استقلال، اسلامی تہذیب و ثقافت کے فروغ اور امت مسلمہ کے اتحاد اور استعماری و سامراجی قوتوں کے مذموم عزائم سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے انقلاب اسلامی کی سالگرہ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ حضرت امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی قیادت میں برپا ہونے والا انقلاب اسلامی اس خصوصیت کا حامل ہے کہ جن اہداف کے لئے برپا کیا گیا وہ پوری امت مسلمہ کو متحد و متفق کرتا ہ،انقلاب برپا کرنے کے لئے جو طریقہ کار اختیارکیا گیا اس سے استفادہ کرکے دنیا کے دوسرے خطوں میں بھی اسی قسم کی جدوجہد کی جا سکتی ہے، جس ملک میں بھی کوشش کی جائے اور عوام کو آگاہی دی جائے تو عوام کی طرف سے مثبت تعاون سامنے آئے گا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: انقلاب اسلامی نے آزادی ،استقلال، اسلامی تہذیب و ثقافت کے فروغ اور امت مسلمہ کے اتحاد اور استعماری و سامراجی قوتوں کے مذموم عزائم سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا اور آج یہ جدوجہد ایک اہم ترین موڑ میں داخل ہوچکی ہے چنانچہ عالمی استعمار خائف ہو کر مختلف خطوں میں اسلامی دنیا کے خلاف نت نئی سازشوں میں مشغول ہے. انقلاب اسلامی کی کامیابی محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے، وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ انقلاب عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے، اخوت و وحدت کے ثمرات دنیا کے تمام ممالک میں نظر آ رہے ہیں

علامہ ساجد نقوی نے انقلاب کی پینتالیسویں سالگرہ کے موقع پر انقلاب کو مضبوط اور اس کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے پر رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای مدظلہ العالی کو خراج عقیدت بھی پیش کیا [3]۔

وقت آن پہنچا کہ مسلم ریاستیں بڑے اہداف کے حصول کیلئے یکجا ہوں

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: برادر ہمسائیہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سمیت وفد کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ دورۂ پاکستان سے دونوں ملکوں کے عوام کے رشتوں میں مزید قربت آئے گی،مسئلہ فلسطین پر ایرانی موقف قابل قدر و لائق تحسین ہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے پاکستانی قوم کی طرف سے معزز مہمان ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیس الساداتی (ابراہیم رئیسی)، ایرانی خاتون اول، وزیر خارجہ، وزیر داخلہ اور وزیر قانون سمیت اعلیٰ سطحی وفد کی پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔

انہوں نے کہا: پاکستانی اور ایرانی عوام قدیم مذہبی، تہذیبی، ثقافتی اور ہمسائیگی رشتوں میں جڑے ہیں، صدر اسلامی جمہوریہ ایران کے دورہ پاکستان سے دونوں ملکوں کے عوام کے رشتوں میں مزید قربت آئے گی، مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے بین الاقوامی موقف پر جس طرح ایران نے کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا وہ قابل قدر اور لائق تحسین ہے، امت مسلمہ کے مسائل کا حل اتحاد میں مضمر ہے، مسلم ریاستوں کو آپس کے اختلافات بھلا کر بڑے ہدف کیلئے یکجا ہونے کی ضرورت ہے، سامراج کا مقابلہ صرف اتحاد سے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے گفتگو کے دوران کہاکہ پاکستانی اور ایرانی عوام کے تعلقات قدیم مذہبی ، تہذیبی، ثقافتی اور ہمسائیگی رشتوں پر استوار اور بڑی تاریخ سے وابستہ ہیں۔ قائد ملت جعفریہ نے مزید کہا: آنیوالے عالمی یوم وفود کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا ایرانی صدر کا سرکاری دورہ ایسے وقت میں ہورہاہے جب خطہ خصوصاً مشرق وسطیٰ ایسی کشیدہ صورتحال سے گزر ہاہے جب فلسطین میں ظالم استعماریت و صیہونیت کے گٹھ جوڑ نے ظلم کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں جبکہ استعماریت کی جارحیت مختلف مسلم ممالک پر کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے، ایسے حالات میں امہ کے اہم ممالک کا ایک پلیٹ فارم پر ہونا نہ صرف انتہائی ضروری ہے بلکہ امت مسلمہ کے مسائل کا حل صرف اتحاد میں مضمر ہے، لہٰذا بین الاقوامی وفود کے تبادلوں کو صرف زبانی جمع خرچ پر نہیں بلکہ عملی طور پر آگے بڑھنا چاہے۔

پاکستان سمیت مسلم ریاستوں اور خصوصاً خطے کے ممالک کو امن و استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے خود مختار خارجہ پالیسی اور باہمی احترام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے عالمی یوم کتاب و اشاعت کے یوم پر مشہور عربی شاعر المتنبی کے شعر وَخَیرْجَلِیس فِی الزَّمَانِ کِتَابکا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دنیا میں کتاب بہترین ہم نشیں ہے [4]۔

ایرانی صدر اور ان کے ساتھیوں کے ہیلی کاپٹر حادثہ پر دلی افسوس اور اظہارِ تعزیت

علامہ سید ساجد علی نقوی کا ایرانی صدر اور ان کے ساتھیوں کے ہیلی کاپٹر حادثہ پر دلی افسوس اور اظہارِ تعزیت قائد ملت جعفریہ سید ساجد نقوی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی، ایرانی وزیر خارجہ عبداللہیان و دیگر شخصیات کی شہادت پر گہرے دُکھ کا اظہار کیا ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اس جانگداز حادثے پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای، مراجع کرام اور ایرانی عوام کی خدمت میں تعزیت پیش کی ہے۔

انہوں نے کہا: کہ جمہوریہ اسلامی ایران کے صدر کی خطہ میں امن قائم کرنے کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ سید ابراہیم رئیسی نے عالمی سطح پر غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے مسئلہ کو اجاگر کیا۔ نما‏ئندہ ولی فقیہ نے کہا : دکھ و غم کی اس گھڑی میں پاکستانی قوم ایرانی قوم کے دکھ میں برابر کی شریک ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: جمہوریہ اسلامی ایران کے صدر نے مسلم ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے اور باہمی اختلافات ختم کرنے کیلئے جرأت مندانہ عملی اقدامات سمیت ان ممالک کے دورہ جات کئے۔

سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی، تبریز کے امام جمعہ آیت اللہ محمد علی آل ھاشم ، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی، جنرل سید مہدی رسول اور ان کے ہمراہ شہید ہونے والے دیگر افراد کو جوار معصومین علیہم السلام اور ان کے سوگوار لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے[5]۔

موجودہ دور میں حضرت ابوذر غفاری کے نظریات اور افکار سے استفادہ اشد ضروری ہے

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: جناب ابوذر غفاری کے نظریات اور افکار انتہائی پختہ تھے، موجودہ دور میں ان سے استفادہ اشد ضروری ہے۔ حضرت ابوذزر غفاری نے حق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات کا سامنا کیا، ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ علم و کمال کے سبب بے شمار احادیث نبوی (ص) کے راوی قرار پائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے صحابی رسول اکرم اکرم (ص) حضرت جندب ابن جنادہ ابوذر غفاری کے یوم وفات (5 ذی الحجہ)کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جناب ابوذرغفاری کے نظریات اور افکار انتہائی پختہ تھے اور وہ اپنی مثال آپ تھے ۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ حضرت ابو ذر غفاری دین اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہوکر خود خدمت پیغمبر اکرم (ص) میں آ کر اسلام قبول کیا اور انہوں نے رسول خدا (ص) کی قدر و منزلت اور فضیلت و مقام کو سب پر واضح اور آشکار کیا اور اسی پاداش میں مختلف قبائل کی جانب سے ظلم و تشدد کی طویل اور صبر آزما صعوبتیں بھی برداشت کیں لیکن پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ اسلام شاہد ہے کہ اعلان رسالت کے بعد اولین ایام میں جن مصائب و مشکلات سے مسلمان دچار رہے ان کا جرأت و بہادری اور دلیری سے مقابلہ کرنے والوں اور ختمی مرتبت کا دفاع و تحفظ اور ان کے رحلت کے بعد حق و صداقت کا علم بلند کرنے والوں میں حضرت ابوذر غفاری پیش پیش رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حضرت ابوذر غفاری کی شخصیت کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ علم و کمال کے سبب بے شمار احادیث نبوی (ص) کے راوی قرار پائے۔ ان کی حق و سچ کے اظہار میں بے باکی اور بے خوفی کی وجہ سے انہیں یہ سند امتیاز عطا ہوئی کہ " زمین نے کسی ایسے شخص کو اپنے اوپر اٹھایا نہیں اور آسمان نے اس پہ سایہ نہیں کیا جو ابوذر سے زیادہ سچا ہو" اور حضرت ابوذر غفاری کی عظمت ہے کہ سرداران جنت حضرات حسنین کریمین (ع) آپ کو چچا کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ نے حق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات کا سامنا کیا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: حضرت ابوذر پیغمبر اکرم (ص) کی قربت کی وجہ سے پختہ نظریات کے حامل تھے۔ خاص کر معاشی و سیاسی حوالے سے وہ ایک واضح نقطہ نگاہ رکھتے تھے ،ہمیشہ آیہ کریمہ تلاوت کرتے رہتے جس کا ترجمہ یہ کہ "اور جو لوگ سونا چاندی ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے انہیں در دناک عذاب کی خبر سنا دیجئے۔ جس روزوہ مال آتش جہنم میں تپایا جائیگا اسی سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پشتیں داغی جائیں گی (اور ان سے کہا جائیگا) یہ ہے وہ مال جو تم نے اپنے لئے ذخیرہ کر رکھا تھا لہذا اب اسے چکھ جسے تم جمع کیا کرتے تھے"۔ سورة توبہ آیت 34/35

حضرت ابوذر کے نظریات پر اسلامی سکالرز نے متعدد کتابیں لکھیں ان میں سے ایک کتاب الاشتراکی الزاہد "سوشلسٹ پرہیزگار" کے نام سے بھی شائع ہوئی ان کے نظریات کیلئے ان کتب سے بھی استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔

حضرت ابوذرغفاری کوحق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات جن میں سماجی بائیکاٹ، حتیٰ کہ کئی بار جلاوطنی جیسے مصائب جھیلنے پڑے۔ جلاوطنی کے وقت حضرت علی اور حسنین کریمین (ع) نے بیرون مدینہ تک ان کی ہمراہی کی اور اسی جلاوطنی کے دوران کمسن دختر کے ہمراہ مدینہ سے فاصلے پر ربذہ کے مقام پر عالم مسافرت میں جان آفرین کے سپرد کردی۔

ان کاجنازہ مشہور صحابی مالک اشتر نے پڑھایاجو قافلہ کے ساتھ وہاں سے گزر رہے تھے۔ اس عظیم المرتبت صحابی رسول (ص) کو جلاوطن کرکے جس خطہ میں بھیجا گیا وہاں کے لوگ آج بھی سامراجی طاقتوں اور ان کے آلہ کاروں کے مظالم کے خلاف نبرد آزما ہیں[6]۔

موجودہ دور میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا کردار ناقابل فراموش ہے

سید ساجد علی نقوی نے عالمی یوم صحافت کے موقع پر صحافتی کمیونٹی کے نام پیغام میں کہا: مشکل حالات میں صحافیوں کا کرادر قابل تحسین جو اپنی جانوں کی پروا کئے بغیر سچ کو عوام کے سامنے لانے کیلئے میدان عمل میں موجود ہیں۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 3 مئی یوم آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر صحافتی کمیونٹی کے نام جاری اپنے یغام میں کہا: صحافت ایک اہم ذمہ داری ہے جس کاہدف عوام کی رہنمائی کرنا، لوگوں تک درست حقائق اور سچ پہنچانا ہے، ہر قسم کے تعصبات، بے جا طرف داری اور ہر قسم کی جانبداری سے مبرا ہو تے ہوئے تمام معلومات فراہم کرنا ہے۔

دنیا بھر میں آزادی صحافت کیلئے صحافیوں کی قربانیاں لاتعداد ہیں، اس دن کا مقصد عالمی سطح پرصحافتی آزادی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات کا حصول بھی ہے جس میں آزادی صحافت میں پیش آنے والی مشکلات اور رکاوٹوں کا سدباب کیا جا سکے۔

انہوں نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے صحافیوں خصوصاً فلسطین کی حالیہ صورتحال میں شہید ہونیوالے صحافیوں کا خصوصی تذکرہ کرتے ہوئے کہا: فلسطینی صحافیوں نے جانوں کی پرواکئے بغیر جس طرح مظلوموں کی آواز کودنیا تک پہنچایا اور رائے عامہ ہموار کی وہ خدمات تادیر یاد رکھی جائیں گی۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہا: آزادی صحافت بنیادی حقوق میں سے ہے اس پر کوئی قدغن نہیں لگائی جاسکتی اورنہ ہی لگانی چاہیے، آج صحافت کا عالمی دن منانے کا مقصد اور حقیقی تقاضا بھی یہ ہے کہ صحافتی برادری کو صحافی ذمہ داریاں ادا کرنے میں آزادی حاصل ہو، ان کے جائز حقوق کا تحفظ ہو۔

موجودہ دور میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا کردار ناقابل فراموش ہے اس کی اہمیت کو کبھی بھی کسی بھی صورت فراموش یا کم نہیں کیا جا سکتا،مشکل حالات میں صحافیوں کی کرادر قابل تحسین ہے جو اپنی جانوں کی پروا کئے بغیر سچ کو عوام کے سامنے لانے کیلئے میدان عمل میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا: صحافت کو انسانی زندگی کو بامقصد بنانے میں کر دار ادا کر نے کیلئے اخلاقیات کو اجاگر کرنے اور پھیلانے میں اپنا پورا زور صرف کر نا چاہیے، یہ انسانیت کی بہت بڑی خدمت ہے[7]۔

عزاداری پر وزارت داخلہ کی ممنوعیت کی کوئی حیثیت نہیں

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے گذشتہ روز علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: مت سناو کہ اوپر سے حکم آیا ہے کہ مجلس نہیں ہوسکتی۔ عزادار کو بھی اس سے بھی اوپر سے حکم ملا ہے کہ یہ مجلس ہوگی، قربانی دینگے البتہ آئینی حقوق سے دستبردار نہیں ہونگے۔ آئین کی دفعہ 20 کے الفاظ ہیں کہ مذہب کا اظہار کرنا،مذہب پر عمل کرنا ، مذہب کیلئے تبلیغ کرنے کیلئے ہر شہری آزاد ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان سید ساجد علی نقوی نے گذشتہ روز علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یہ اجتماع نمائندہ اجتماع ہے اس میں جو قراردادیں اٹھائی گئی ہیں وہ بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا: کسی مسلک کی طرف سے عزاداری کے حوالے سے کوئی منفی بات ہم تک نہیں پہنچی۔ تمام مسالک کے ساتھ ہمار اتحاد قائم ہے اور ہم اتحاد کے بانیوں میں سے ہیں، پہلی بات یہ ہے کہ تمام مسالک مشترکات پر اکٹھے ہیں اور دوسری جو بڑی چیز ہے وہ ہے مقدسات کا احترام، ان باتوں کو مد نظر رکھا جائے۔

قائد ملت نے علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: عزاداری سید الشہداء علیہ السلام ہمارے مقدسات میں سے ہے۔ہم مسالک کے مقدسات کا احترام کرتے ہیں اور وہ ہمارے مقدسات کا احترام کرتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا: عزاداری بنیادی ، مذہبی حقوق میں سے ہے۔ میرا روئے سخن کسی اور طرف نہیں صرف سرکاری اہلکاروں کی طرف ہے جو مجھے اور میرے عزادار بھائی کو بتا رہے ہیں کہ اُوپر سے حکم آیا ہے کہ مجلس نہیں ہوگی تو عزادار کا جواب یہ ہے کہ مجھے اس سے بھی اوپر سے حکم ہے کہ یہ مجلس ہو کر رہے گی

سید ساجد نقوی نے کہا: محاذ آرائی کے ہم قائل نہیں ہیں،ہم مہذب شہری ہیں اور آئین کو جانتے ہیں، فتنہ انگیزی اسلام کی روسے درست نہیں، قانون کی روسے بھی درست نہیں البتہ اپنے حق سے کبھی دستبردار نہیں ہونگے۔لاہور ہائیکورٹ بھی کہہ چکا کہ مذہب کا اظہار کرنا ،مذہب پر عمل کرنا ،مذہب کی تبلیغ کرنا اس میں ہر شخص آزاد ہے ۔

انہوں نے آئین کی دفعہ 20 کی جانب متوجہ کرتے ہوئے کہا: ملک میں جو آئین جو موجود ہے اس پر عمل کرنا حکومت اوراداروں کی ذمہ داری ہے ، عزاداری سے متعلق اگر وزارت داخلہ کہتی ہے یا کوئی سرکاری اہلکار آپ کو کہتا ہے تو اس کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ یہ ہمارا بنیادی مذہبی حق ہے ، عزادار کا موقف یہ ہے کہ مجلس ضرور ہوگی اس کیلئے جتنی بھی قربانی دینا ہو گی دیں گے عزادار کو تیار رہنا چاہیے پر امن احتجاج کیلئے، اگر مجلس عزا روکی جائے تواس پر احتجاج ہوگا، عزادارحتجاج کریں گے ،ہمار ا فلسفہ محاذ آرائی نہیں بلکہ قربانی ہے اور ہر قسم کی قربانی کیلئے تیار ہیں دریغ نہیں کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ قبل ازیں علماء و ذاکرین کانفرنس سے شبیر حسن میثمی ، سید افتخار حسین نقوی ، عارف حسین واحدی، سید اظہر حسین شیرازی، سید اشتیاق حسین کاظمی، سید سجاد حسین کاظمی، مولانا اعجاز حسین مہدوی، مولانا محمد حسین قمی،مولانا سید جعفرحسین نقوی،مولانا نصرت حسین ،مولانا غلام قاسم جعفری، مولانا سید غلام شبیر نقوی و دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا،سید سکندر عباس گیلانی ایڈووکیٹ نے قراردادیں پیش کی اور زاہد علی آخونزادہ نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سر انجام دئیے [8]۔

بے گناہ فلسطینیوں کا خون اور قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی

سید ساجد علی نقوی نے کہا: اسرائیل کا ایک سال سے غزہ میں جاری ظلم، معصوم لوگوں کا منظم قتل اور نسل کشی ہے۔ پاکستانی قوم کے دل فلسطینیوں اور لبنانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہم فلسطینی و لبنانی عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان سید ساجد علی نقوی نے سامراجی قوتوں کی اسرائیل کے ذریعہ حالیہ دہشت گردی و جارحیت کے ایک سال مکمل ہونے پر فلسطین و لبنان پر حملوں کے خلاف اہل غزہ و بیروت سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا: بے گناہ فلسطینیوں و لبنانیوں کا خون اور قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔

انہوں نے کہا: اسرائیل کے ایک سال سے غزہ میں جاری مظالم معصوم لوگوں کا منظم قتل اور نسل کشی ہے۔ سید ساجد نقوی نے فلسطین و لبنان میں جاری سامراجی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا: غزہ کے المناک سانحہ نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پاکستانی قوم کے دل فلسطینیوں اور لبنانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہم فلسطینی و لبنانی عوام کی حمایت جاری رکھیں گے اور دکھ کی اس گھڑی میں ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

قائد ملت جعفریہ نے کہا: فلسطین میں گزشتہ ایک برس سے اسرائیل کا رقص ابلیس جاری ہے اور غزہ جنگ میں اب تک لاکھوں افراد شہید و خمی ہو چکے ہیں۔ جس میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ وہاں عمارتیں مکمل تباہ، بنیادی سہولیات اور خوراک ناپید اور زندگی تنگ کی جا چکی ہے۔ جس میں شیطانی سامراج جدید ترین اسلحہ مہیا کر رہا ہے لیکن فلسطینی عوام اس بدترین ظلم و جبر کے باوجود ڈٹے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا: فلسطینی رہنما اسماعیل ہنیہ کے پورے گھرانے سمیت کئی رہنماؤں کو اور حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ سمیت متعدد رہنماؤں کو شہید کر دیا گیا لیکن اہل فلسطین و لبنان کی ہمت میں کوئی کمی نہیں آئی۔

آخر میں انہوں نے کہا: تمام مسلمان ممالک متحد ہو کر فلسطین و لبنان کی مدد کریں تو وہ دن دور نہیں جب اسرائیل کو تاریخی شکست ہو گی اور بیت المقدس آزاد ہوگا۔ پاکستانی عوام چاہتے ہیں کہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک ٹھوس اور مناسب موقف اپناتے ہوئے اقدامات کرے جن سے سامراج کی سرکشی کا خاتمہ ممکن ہو [9]۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت نہ صرف امریکا بلکہ دیگر خطوں کیلئے بھی بڑی تبدیلی ہے

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک مرتبہ پھر جیت نہ صرف امریکا بلکہ دیگر خطوں کیلئے بھی یقینی طور پر غیر متوقع اور بڑی تبدیلی ہے، جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا جارہاہے مگر امہ استعمار کی چالوں سے ضرور ہوشیار رہے کیونکہ چہرے تبدیل ہونے کی بجائے پالیسیاں تبدیل ہوں تو فرق پڑتا ہے [10]

علامہ اقبال کے افکار و نظریات دراصل امت مسلمہ کے دردمند انسان کی آواز تھے

مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے پاکستان کو اسلام کا مرکز اور قلعہ بنانے کا جو فلسفہ دیا اس پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔ علامہ اقبال کے افکار و نظریات دراصل امت مسلمہ کے دردمند انسان کی آواز تھے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے یوم اقبال پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ فیلسوف وشاعر مشرق کے افکار و نظریات دراصل امت مسلمہ کے ہر دردمند انسان کی آواز تھے

آپ نے جہاں برصغیر کے مسلمانوں میں جذبہ حریت بیدار کرنے کی کوشش کی وہاں دنیا بھر کے مسلمانوں کو قرآنی احکامات پر کاربند ہونے، سیرت رسول سے عملی استفادہ کرنے، مشاہیر اسلام کے کردار کا مطالعہ کرنے اور اسلامی روایات و اقدار کو رواج دینے کی سعی کی۔

افسوس کے ساتھ اس بات کا اظہار کرنا پڑتا ہے کہ مصور پاکستان نے ارض وطن کا جو خواب دیکھا تھا اور جو نقشہ بنایا تھا وہ نصف صدی سے زائد عرصہ گذرنے کے باوجود ہم شرمندئہ تعبیر نہیں کر سکے، ان کے کلام سے شعری چاشنی تو حاصل کی گئی لیکن اس میں مخفی پیغام کو نہیں سمجھا گیاان کے نام سے ادارے توبنائے گئے لیکن انکے پیغام کو عملی شکل دینے کی کوشش نہیں کی گئی

آزادی اور حریت کا جو سلیقہ اقبال نے بتلایا اس پر عمل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے قرآن و حدیث اور تاریخ اسلام سے جس طرح مثبت انداز میں استفادہ کیا وہ ان طرئہ امتیاز تھا اس استفادے کا واضح اظہار آپ کے کلام میں دیکھا جا سکتا ہے کیونکہ انہوں نے تسلسل سے اسلام، بانی اسلام اور اسلامی اقدار وروایات کو موضو ع کلام بنایا ہے۔

سید ساجد علی نقوی کا مزید کہنا ہے کہ مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے پاکستان کو اسلام کا مرکز اور قلعہ بنانے کا جو فلسفہ دیا اس پر بھی عمل نہیں کیا گیا، ان کے فلسفہ خودی کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ کسی لحاظ سے قابل فخر نہیں ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سب سے پہلے حکمران اور پھر عوام اپنے آپ کو علامہ اقبال کے افکار و نظریات کے سانچے میں ڈھالیں تاکہ پاکستان انفرادی لحاظ سے ترقی کرے اور عالم اسلام کا مرکز و محور قرار پائے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ علامہ اقبال نے امت مسلمہ کی حالت زار بیان کرنے کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ پر کفار کی عسکری، علمی، فکری، اور ثقافتی یلغار پر بھی متعدد مقامات پر افسردگی اور بے چینی کا اظہار کیا ،مسلم عوام کو استکبار و استبداد کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کا درس دیا اور انہیں اسلام جیسے عظیم اور آفاقی مذہب کی تعلیمات اپنے اوپر نافذ کرنے اور اپنی بہترین اور اعلی ثقافت کو اختیار کرنے کا پیغام دیا۔ علامہ اقبال کے اس وسیع اور عالمی اہمیت کے حامل نظریات کی وجہ سے انہیں دنیا کے تمام معاشروں بالخصوص مسلم معاشروں میں بے انتہا عزت و منزلت حاصل ہوئی جس کے اثرات اب بھی نظر آتے ہیں [11]۔

فلسطین و لبنان میں نسل کشی و تباہ کاری کے خاتمے کے لئے پاکستان عملی کردار ادا کرے

قائد ملت جعفریہ پاکستان سید ساجد نقوی نے کہا: فلسطین و لبنان میں نسل کشی و تباہ کاری کے خاتمے کےلئے پاکستان عملی کردار ادا کرے، سامراجی قوتوں پر اثرورسوخ کے ذریعے دباؤ بڑھائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے شہید سید حسن نصر اللہ کے چہلم کی مناسبت سے ان کی مقاومت اور قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا اور فلسطین و لبنان میں نسل کشی اور قتل عام رکوانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا: خطے میں نسل کشی و تباہ کاری کو رکوانے کےلئے پاکستان عملی کردار ادا کرے، اگر پاکستان اپنا سفارتی اثر و رسوخ مضبوطی سے استعمال کرے تو سامراجی و اسرائیلی سفاکیت و جارحیت کو رکوا سکتا ہے۔

انہوں نے مسئلہ فلسطین و لبنان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: اس وقت جوگھمبیر صورتحال ہے زمینی حقائق یہ ہیں کہ اس بہیمیت کے مرتکب دراصل سامراجی قوتیں ہیں جو صہیونی ریاست کو ہر قسم کے وسائل، فنڈز، جدید ترین اسلحہ، ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس سروسز، منصوبہ بندی وغیرہ جیسے امکانات فراہم کر رہی ہیں۔

سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا: سامراج ان وسائل کے ساتھ ساتھ تمام چیزوں کو اپنی نگرانی میں آپریٹ کرا رہا ہے، اسی کے ذریعے ناجائز صہیونی ریاست اتنی دیدہ دلیر ہوئی کہ ایک سال سے زائد عرصہ سے غزہ پر قیامت برپا کرنے کے ساتھ لبنان کو بھی جلا کر برباد کر رہی ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: پاکستان کے تمام عالمی قوتوں کےساتھ تعلقات ہیں اور یہ بطور ایک ایٹمی ملک کے اتنا ا ثرو رسوخ رکھتاہے کہ اگر بھرپور سفارتکاری اور مضبوط لابی کےساتھ ان قوتوں پر دباؤ بڑھائے تو غزہ ولبنان میں جاری جارحیت، سفاکیت، بہیمیت اور درندگی ختم ہوسکتی ہے بلکہ دنیا کو تیسری عالمی جنگ سے باز بھی رکھا جاسکتاہے۔

انہوں نے مزید کہا: مظلوم فلسطینیوں و لبنانی عوام کےلئے امدادی سرگرمیوں کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں دیگر ممالک کو بھی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہنگامی اقدامات انجام دینے چاہئیں[12]۔

کرم سانحہ، حکمران زمینی حقائق کے مطابق اقدامات اٹھائیں بصورت دیگر نہ تھمنے والا احتجاج ہو گا

سید ساجد علی نقوی نے کہا: سانحہ انتہائی گھناؤنا، سنگین اور ظالمانہ ہے، واضح ہو گیا کہ سب کچھ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہوا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سانحہ کرم کے اصل اور زمینی حقائق منظر عا م پر لاتے ہوئے حکمرانوں سے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کا تقاضا کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر ظالموں و قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے سنجیدہ اقدام نہ ہوا تو نہ رکنے والا اور نہ تھمنے والا احتجاج ہو گا۔

انہوں نے کہا: عوام بیدار اور تیار ہیں، سانحہ انتہائی سنگین، گھناؤنا، کھلی زیادتی و ظلم ہے، 14 کلومیٹر تک مسافر بسوں کو نشانہ بنانے سے واضح ہو گیا کہ یہ کوئی زمینی تنازعہ نہیں بلکہ سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت ہوا اور ان سفاک دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ ملی رہی۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مقامی افراد کے تاثرات، میڈیا رپورٹس اور براہ راست آنیوالی اطلاعات پر اپنے رد عمل میں کہا: اب تک کی اطلاعات کے مطابق شیر خوار بچوں ، خواتین سمیت کثیر تعداد میں افراد شہید اورخمی ہیں جوکہ پاکستان کے سنگین ترین سانحات میں سے ایک ہے۔

قائد ملت جعفریہ نے فرمایا: میڈیا رپورٹس کے مطابق مسافروں کی شکایت کے باوجود انتہائی قلیل سیکورٹی کیساتھ کانوائے کو رخصت کیا گیا جبکہ انہوں نے میڈیا رپورٹس میں عینی شاہدین کا حوالہ "قافلے پر تین مختلف علاقوں میں مورچے لگا کر فائرنگ کی گئی اور کم از کم چودہ کلومیٹر کے علاقے میں قافلے پر فائرنگ ہوتی رہی، جن علاقوں میں فائرنگ ہوئی ان میں مندوری، بھگن اور اوچھات شامل قافلے میں شامل بچ جانے والی گاڑیاں جب ایک علاقے سے نکل کر دوسرے علاقے میں جاتیں تو پھر دوسرے علاقے میں ان پر فائرنگ کی جاتی تھی،یہ سلسلہ ان تین علاقوں تک جاری رہا "۔

اس سے واضح ہوگیا کہ جو تاثر قائم کیا جاتا رہا کہ ضلع کرم میں طویل منصوبہ بندی سے شرپسندوں کو کھلی چھوٹ دی گئی جس کے نتیجے میں یہ انتہائی گھناؤنا افسوسناک سانحہ رونما ہوا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے حکمرانو ں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا: ایک عرصہ سے یہ خطہ انتہاپسندی ،شرپسندی ، ظلم و جبر اور تشدد کی بھینٹ چڑھا ہوا ہے لہٰذا فوری طور پر زمینی حقائق کے مطابق سنجیدہ اقدام اٹھا کر بحالی امن و عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے اقدام اٹھائے جائیں بصورت دیگر عوام آمادہ، بیدار اور تیار ہیں اور پھر نہ تھمنے والا اور نہ رکنے والا احتجاج کیا جائیگا۔

انہوں نے آخر میں سانحہ کے بعد مقامی آبادی کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیوں کو بھی قابل ستائش قرار دیا۔ قائد ملت جعفریہ نے شہدا کے درجات کی بلندی، لواحقین کیلئے صبر و استقامت اور زخمیوں کیلئے شفاء کاملہ و عاجلہ کی بھی دعا کی [13]۔

سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس ملکی تاریخ کے سنگین ترین واقعات ہیں

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: عدلیہ، مقننہ اور ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہو گا۔ ہم نے غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ پاکستان کے امن کو مختلف حیلوں سے تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، جسے قومی یکجہتی کے ذریعہ ناکام بنانا ہو گا۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 16 دسمبر کے حوالے سے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا: 16 دسمبر کا ہی سیاہ دن تھا جس میں ملکی تاریخ کے سنگین واقعات سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس رونما ہوئے جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا: سقوط ڈھاکہ کو 5 دہائیاں بیت گئیں۔ جب پاکستان دو لخت ہوا جبکہ اسی روز ایک دہائی قبل پشاور میں دہشتگردوں نے ایسا گھناؤنا کھیل کھیلا کہ اے پی ایس میں سکول میں مشغول تعلیم بچوں سمیت 140 سے زائد افراد کو بے دردی سے شہید کر دیا۔

قائد ملت جعفریہ نے کہا: زندہ قومیں تاریخ اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں۔ عدلیہ، مقننہ، ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہو گا کہ ہم نے ان غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ مختلف حیلوں، حربوں سے امن کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، ان سازشوں کو قومی یکجہتی کے ذریعہ ناکام بنانا ہو گا۔

سقوط ڈھاکہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عظیم قومیں تلخ تجربات اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں لیکن سقوط ڈھاکہ کے بعد حمود الرحمن کمیشن بنایا گیا مگر آج تک باقاعدہ طور پر اس کی رپورٹ منظر عام پر آئی؟ کیا عوام کو آج تک ان تلخ حقائق سے آگاہ کیا گیا؟

انہوں نے کہا: عدلیہ، مقننہ، ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہو گا کہ ہم نے ان غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ ملک میں سیاسی ہم آہنگی، جمہوریت کی تقویت، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی صرف بیانات کے بجائے عملی طور پر اپنانے کی ضرورت ہے، باہمی احترام سے مسائل کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: سانحہ اے پی ایس پاکستان کی تاریخ کے ان المناک سانحات میں سے ایک ہے جب تعلیم میں مشغول بچوں سمیت 140 ہم وطنوں کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا، افسوس سانحہ اے پی ایس کے بعد بہت سے سانحات رونما ہوئے۔ آج تک یہ سلسلہ معمولی وقفے کے ساتھ جاری ہے جبکہ خیبر پختونخواہ خصوصاً ضلع کرم میں آج بھی عوام مضطرب اور دائمی امن کے منتظر ہیں[14]۔

قائد اعظم کے افکار پر عمل پیرا ہو کر ہی پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: قائد اعظم کے افکار و تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 25 دسمبر کو کرسمس اور بابائے قوم حضرت قائداعظم کی ولادت پر جاری اپنے تہنیتی پیغام میں کہا:

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد کی پوری انسانیت خصوصاً کرسمس کے موقع پر مسیحی برادری کو خصوصی طور پر مبارکبادپیش کرتے ہیں۔ مسیحی برادری کا ملک کی تشکیل کے ساتھ ملکی ترقی و خوشحالی میں بڑا کلیدی کردار رہا ہے جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا: قائداعظم کے پاکستان کیلئے پوری قوم کو متحد ہوکر پرامن جدوجہد کرنا ہوگی، قائد کے افکار پر عمل پیرا ہوکر ہی پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنایا جاسکتاہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد کی خوشی ہر انسان کو منانی چاہیے کہ وہ اس انسان کی فلاح کیلئے اس آفاقی و امن کے پیغام کو لے کر تشریف لائے کہ جو ختمی مرتبت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے پایہ تکمیل تک پہنچا۔ انہوں نے مزید کہا: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کے مطابق زندگی استوار کرنا، ان کی سیرت و کردار سے رہنمائی لینا بھی ایمانی تقاضا ہے۔

قائد ملت نے ولادتِ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر پوری انسانیت خصوصاً مذہبی تہوار کرسمس پر مسیحی برادری کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: مسیحی برادری کا ملک کی تشکیل کیساتھ ترقی و خوشحالی میں ہمیشہ بڑا کلیدی کردار رہاہے خصوصاً تعلیم و صحت کے اہم ترین شعبوں میں ان کی گراں قدر خدمات ہیں جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: آئین پاکستان نے تمام شہریوں کے یکساں حقوق کا نہ صرف تحفظ کیا ہے بلکہ ملک میں بسنے والی تمام قومیتوں اور مذاہب کو اپنے اپنے انداز اور عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کا بنیادی حق حاصل ہے اور ان کے جائز حقوق کا تحفظ ریاست پاکستان کے ساتھ معاشرے کے تمام طبقات کی بھی ذمہ داری ہے ۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان کا بابائے قوم کے یوم ولادت پر اپنے پیغام میں کا کہنا تھا کہ جس آزاد و خودمختار مملکت کے قیام کی جدوجہد کو بانی پاکستان نے پایہ تکمیل تک پہنچایا اس کی سلامتی اور بقا کیلئے اب ریاست کیساتھ ہر فرد کو بھی اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا، افسوس کہ عرصہ دراز سے طبقاتی تفاوت، عدم مساوات، عدل و انصاف کا فقدان چلا آ رہا ہے جس کا بنیادی سبب حکمرانوں کے غیر سنجیدہ اقدامات سمیت اپنے فرائض منصبی کو احسن طور پر انجام نہ دینا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان کو داخلی طور پر مضبوط، مستحکم اور خوشحال بنانے کے لئے لازم ہے کہ توازن کی ظالمانہ پالیسی کی بجائے حکمران اچھے اور بروں کی تمیز کو یقینی بنائیں تاکہ معاشرے سے بگاڑ، انتشار اور انارکی کا خاتمہ ہو سکے[15]۔

سامراج کی دھمکی مسترد،غزہ فلسطینیو ں کا تھا انہی کا رہے گا

سامراج کی دھمکی مسترد،غزہ فلسطینیو ں کا تھا انہی کا رہے گا، صہیونیت کو مقدس سرزمین چھوڑنا ہوگی، انسانیت کا جذبہ رکھنے والے روشن ضمیروں کو مجتمع ہوکر ظالموںکےخلاف بھرپور آواز بلند کرنا ہوگی، علامہ ساجدنقوی کی اپیل وفاق ٹائمز، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نےغزہ کے حوالے سے سامراج کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ غزہ فلسطینیوں کا تھا انہی کا رہے گا، صہیونیت کو مقدس سرزمین چھوڑناہوگی، پہلے فلسطینیوں کی نسل کشی کی گئی اور تمام تر مظالم کے باوجود غزہ کے وارث واپس آئے تو اب سامراجیت و صہیونیت کا گٹھ جوڑ انکا وجود ختم کرنے کے درپے ہے۔

انسانیت کا جذبہ رکھنے والے روشن ضمیروں کو ان ظالمانہ اقدامات کے خلاف مجتمع ہوکر بھرپور آواز بلند کرنی چاہیے، حماس کی رازدارانہ پالیسی، ازسرنو اٹھان اور حیران کن انداز میں یرغمالیوں کو محفوظ رکھنا اور ان کو رہا کرنا سامراجیوں اور صہیونیوںکی شکست کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطینیوں کے قاتل، صہیونی درندے کیساتھ ہونیوالی پریس کانفرنس پر ر دعمل دیتے ہوئے کیا ۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے متوجہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے اول روز متوجہ کیا تھا کہ امریکی انتخابات میں تبدیلی پر زیادہ پرجوش ہونے کی ضرورت نہیں یہ بات اظہر من الشمس ہے سامراج کبھی اپنے عزائم اور انسانیت کش پالیسیوں سے پیچھے نہیں ہٹتا ہے ۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے انسانیت کا جذبہ رکھنے والے روشن ضمیروں کو متوجہ کرتے ہوئے کہاکہ تمام تر مظالم کے باوجود ، تاریخی نسل کشی کے باوجود، گھروں سے اسپتالوں ، رفاحی اداروں سے صحافتی اداروں کی مسماری کے باوجود غزہ کے وارث اور مالک نہ صرف سرخرو ہوئے بلکہ جب یہ وارث واپس آئے تو اب سامراجیوں اور صہیونیوں کاگٹھ جوڑ انکا بھی وجود ختم کرنے درپے ہوگیا ہے ، عالمی سطح پر مجتمع ہوکر اس سب سے بڑی انسانی حق تلفی کے خلاف بھرپور آواز بلند کی جائے اور ظالم کا ہاتھ روکا جائے۔

انہوںنے مزاحمتی تحریکوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ مزاحمت کی کامیابی کا اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ سامراجیوں اور صیہونیوںنے غزہ سمیت پوری ارض فلسطین کو تہہ و بالا کردیا مگر وہ نہ تو حماس کو ختم کرسکا اور نہ یرغمالیوں تک رسائی حاصل کرپایا جنہیں انتہائی حیران کن انداز اور منظم طریقے سے حوالے کیا جارہاہے یہ وہ رازدارانہ پالیسی ہے جو فلسطینی مظلوم عوام کی فتح اور اسرائیلی شکست کے مترادف ہے ۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے ایک مرتبہ پھر فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے عالمی یوم القدس کو ملک گیر یوم القدس کے طور پر بھرپور انداز میں منانے کےلئے بھرپور تیاریوں کی ہدایات بھی کردیں[16]۔

انقلاب اسلامی ایران عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: انقلاب اسلامی ایران محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے۔ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ یہ انقلاب عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجدعلی نقوی نے انقلاب اسلامی کی46ویں سالگرہ کی مناسبت سے جاری پیغام میں کہا: انقلاب اسلامی ایران نے مختلف شعبہ جات خاصکر اسلامی تہذیب و ثقافت کے فروغ اور امت مسلمہ کو سامراجی استعماری قوتوں کے مذموم عزائم سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے مزید کہا: آج یہ جدوجہد ایک اہم ترین موڑ میں داخل ہوچکی ہے چنانچہ عالمی سامراج خائف ہوکر اسلامی دنیا کے خلاف نت نئی سازشوں میں مشغول ہے۔ یہ محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے۔ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ یہ انقلاب عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے۔جس کے لیے سینکڑوں علماء ، مجتہدین، مجاہدین، اسکالرز، دانشوراور عوام نے اپنے خون، اپنی فکر، اپنے قلم، اپنی صلاحیت، اپنے عمل ،اپنے سرمائے اور اپنے خاندان کی قربانیاں دے کر اس انقلاب اسلامی کی عمارت استوار کی۔

سید ساجد نقوی نے کہا: انقلاب اسلامی ایران کے قائد اور رہبر حضرت امام خمینی (رح) نے انقلاب برپا کرتے وقت اسلام کے زریں اصولوں اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت و سنت کے درخشاں پہلوؤں سے ہر مرحلے پر رہنمائی حاصل کی۔ جس طرح رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انقلاب کا سرچشمہ صرف عوام تھے اسی طرح امام خمینی (رح) کے انقلاب کا سرچشمہ بھی عوام ہی تھے۔

یہی وجہ ہے کہ تمام سازشوں ، مظالم، زیادتیوں، محاصروں، پابندیوں اور دیگر ہتھکنڈوں کے باوجود انقلاب اسلامی ایران کرۂ ارض پر ایک طاقتور انقلاب کے طور پر جرأت واستقامت کی بنیادیں فراہم کررہا ہے جس کی رہبری حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا: وطن عزیز پاکستان میں بھی ایک ایسے عادلانہ نظام کی ضرورت ہے جس کے تحت تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو، امن و امان کی فضاء پیدا ہو، عوام کوپرسکون زندگی نصیب ہو۔ لہذا پرامن انداز میں پرامن طریقے اور راستے کے ذریعے تبدیلی لائی جائے اور اس کے لیے عوام اور خواص سب کے اندر اتحاد و وحدت اور یکسوئی کے ساتھ جدوجہد کرنے کا شعور پیدا کیا جائے۔

قائد ملت جعفریہ نے کہا: عالمی سامراج کے امت مسلمہ کے خلاف جاری جارحانہ اقدامات کو روکا جائے۔ اگر ہم زندہ اور باوقار قوم کے طور پر دنیا میں رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں اعلی اہداف کے حصول کے لئے متحد ہونا پڑے گا، گروہی اور مسلکی حصاروں سے دست کش ہونا پڑے گااور اپنے اندر جذبہ اور استقامت پیدا کرنا ہو گا[17]۔

عقیدۂ مہدویت کا سب سے بنیادی پہلو عدل و انصاف پر مبنی پاکیزہ اور صالح معاشرہ کی تشکیل ہے

سید ساجد علی نقوی نے کہا: تمام مسلمانوں کو مل کر ظلم و جور کے خاتمے اور امام مہدی کے ظہور اور قیام کیلئے میدان ہموار کرنے کی کوششیں کرنی چاہیں۔ شب برات اطاعت خداوندی کے ساتھ منائی جائے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سیدساجدعلی نقوی نے شب برات اورحضرت امام مہدی (عج) کے یوم ولادت کے موقع پر جاری بیان میں کہا: شب برات اطاعت خداوندی کے ساتھ منائی جائے۔

انہوں نے کہا: نیمہ شعبان کی بابرکت رات اطاعت خداوندی کی تجدید اور خواہشات نفسانی کی نفی کر کے نفس امارہ کو شکست دینے کے عہد اور نئے عزم وحوصلے کے ساتھ زندگی کا آغاز کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے، اس رات رحمت کے فرشتے زمین پر اتر کر انسانوں کو آئندہ سال کے لیے رحمت کی نوید سناتے ہیں اور انہیں موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ گذشتہ سال کی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے آئندہ سال اطاعت الہی اور حسن عمل کے ساتھ گزاریں۔ شب برات میں خدا تعالی کی خوشنودی کا حصول اور طلب مغفرت بارے متعد د احادیث بیان ہوئیں۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا: عقیدۂ مہدویت کا سب سے بنیادی پہلوعدل و انصاف پر مبنی پاکیزہ اور صالح معاشرہ کی تشکیل ہے ،چنانچہ اسلامی مآخذ میں مہدی موعود کے تصور اور ان کے ظہور کے بارے میں متعدد روایات موجود ہیں اسلامی مآخذ میں بھی تصور مہدی کو بہت واضح انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ انہو ں نے مزید کہا: انسانوں کا فطری تقاضا ہے کہ جب بھی انہیں مشکلات گھیرے میں لیتی ہیں، ان کے ساتھ ظلم و زیادتی کی انتہا ہوتی ہے۔

انسانی معاشروں میں نا انصافی، بے عدلی، تشدد اور برائیوں کا رواج ہوتا ہے تو وہ ایک مسیحا کے منتظر ہوتے ہیں کہ جو انہیں مشکلات سے نکالے، ظلم کا خاتمہ کر کے معاشرے کو تمام برائیوں سے پاک کرے اور ایک پرامن، صالح اور نیکی پر مبنی معاشرہ قائم کرے ۔ قائد ملت جعفریہ نے کہا: امت مسلمہ کے تمام مسالک اور مکاتب فکر اسلامی مآخذ کو تسلیم کرتے ہیں لہذا انہیں جزوی اور سطحی اختلافات کو اہمیت نہیں دینی چاہیے بلکہ مشترکہ طور پر ہر وقت عدل اجتماعی کے لیے کوشاں رہنا چاہیے کیونکہ اسلام کے اس نوعیت کے حامل تصور مہدی سے دوسرے تمام ادیان پر اسلام کی برتری واضح ہوجاتی ہے۔ اس انداز کاتصور کسی دوسرے دین میں نہیں پایا جاتالہذا تمام مسلمانوں کو مل کر ظلم وجور کے خاتمے اور امام مہدی کے ظہور اور قیام کے لیے میدان ہموار کرنے کی کوششیں کرنی چاہئیں تاکہ اسلام کے غالب دین کے طور پر سامنے آنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو[18]۔

پاراچنار، ضلع کرم میں پائیدار امن کیلئے اتحاد و وحدت کے علمبرداروں سے استفادہ کیا جائے

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: فتنہ و فساد کا خاتمہ حکومتی اقدامات کے علاوہ اچھی شہرت کے حامل علماء و اکابرین کی معاونت سے ہی ممکن ہے۔ حوزه نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے پاراچنار، ضلع کرم سے متعلق آنیوالی تازہ ترین اطلاعات، خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ کے بیان اور صوبائی حکومت کے فیصلوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: کرم میں ہر گزرتے دن کے ساتھ حالات درست ہونے کی بجائے مزید کیوں بگڑے؟ جرگو ں کے اتفاق رائے کے باوجود امدادی قافلوں پر ہونیوالے حملے انتہائی تشویشناک ہیں، چار ماہ سے آمد و رفت کیلئے راستے بند ہیں اور انسانی المیہ وجود میں آچکا، زمینی و قبائلی تنازعہ کے بعد اب اسے فرقہ وارانہ تنازعہ کہاجارہاہے تو اس حوالے سے حل بھی تجویز کئے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا: دہشت گردوں کے سروں کی قیمت، آخری آپشن کے ساتھ ساتھ اتحاد وحدت کا علم بلند کرنیوالے علماء و اکابرین کی خدمات لی جائیں تاکہ فتنہ و فساد ختم ہو اور پائیدار امن کو موقع ملے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: صوبائی حکومت کی جانب سے ضلع کرم بارے اقدامات، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے شرپسندوں کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کے اقدامات اور وزیراعلیٰ کی جانب سے زمینی و قبائلی تنازعہ کے بعد اسے فرقہ وارانہ قرار دیتے ہوئے "جرگے سے مسئلہ حل نہ ہوا تو تیاری مکمل ہے" کے بارے میں کہا: ان تجاویز اور سوچ کے بعد پائیدار حل پر بھی غور کیا جائے تاکہ فتنہ و فساد کا عملاً خاتمہ ہو اور پائیدار امن کو موقع ملے۔

انہوں نے کہا: ضرورت اس امر کی ہے کہ فرقہ وارانہ مسائل کے خاتمے کیلئے ان علماء و اکابرین سے رابطے بڑھائے جائیں اور ان کی خدمات حاصل کی جائیں یا ان سے درست استفادہ کیا جائے جنہوں نے ہمیشہ اتحاد و حدت کا علم بلند کیا ، فرقہ وارانہ امور کو باہمی ہم آہنگی کے ذریعے نہ صرف حل کیا بلکہ امن و استحکام کیلئے گراں قدر خدمات بھی انجام دیں۔ علامہ ساجد نقوی نے تجویز دیتے ہوئے کہا: حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ عوام اور مختلف مکاتب فکر پر اثرورسوخ رکھنے والے اور اتحاد و وحدت کے داعی ہی ان امور کے حل میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں[19]۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان کی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر حملہ و دہشتگردی کی شدید مذمت

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر مسلح دہشتگردوں کی فائرنگ اور مسافروں کو یرغمال بنانا انتہائی گھناؤنا عمل ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے بولان ٹنل میں جعفر ایکسپریس پر مسلح افراد کی فائرنگ و دہشتگردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا: مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر مسلح دہشتگردوں کی فائرنگ اور بے گناہ مسافروں کو یرغمال بنانا انتہائی گھناؤنا عمل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے وفاقی اور صوبہ بلوچستان کے رہنماؤں سے تقاضا کیا کہ ٹرین میں سوار مسافروں کی جانوں کو محفوظ بناتے ہوئے انہیں دہشتگردوں سے آزاد کرانے کے بروقت اقدامات کئے جائیں۔ علامہ سید ساجد نقوی نے کہا: جعفر ایکسپریس پر حملہ آوروں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا: دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور مسافروں کو دہشتگردوں سے باحفاظت برآمد کرایا جائے۔

واضح رہے کہ مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس کوئٹہ سے پشاور کےلیے صبح 9 بجے روانہ ہوئی تھی کہ اس دہشتگردی کے واقعے کا شکار ہو گئی۔ پاکستان ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس پر فائرنگ بولان کے علاقے پیروکنری میں ہوئی۔ سیکورٹی فورسز اور ٹرین پر فائرنگ کرنے والے مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ جعفر ایکسپریس میں 400 مسافر سوار تھے۔ دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس کو ٹنل میں روک کر مسافروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے، یرغمال بنائے گئے افراد میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے[20]۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان کا یوم مؤاخات پر پیغام

"تمام مکاتب و مسالک کے مقدسات کا احترام لازم اور ان کی توہین ممنوع ہے / باہمی مشترکات کو اجاگر کرنے کی ضررت ہے" علامہ سید ساجد علی نقوی نے یوم مؤاخات پر جاری اپنے پیغام میں کہا: باہمی محبت و رواداری کو فروغ دے کر نفرتوں، بغض و عناد اور عداوتوں کا خاتمہ کر کے وحدت کا عملی مظاہرہ کیا جائے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوم مؤاخات کے موقع پر حضرت علی علیہ السلام کو اپنا بھائی قراردے کر ان کی قدر و منزلت کو بھی واضح کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 12 رمضان المبارک "روز مؤاخات" کی مناسبت سے اپنا پیغام جاری کیا ہے۔ جس میں انہوں نے کہا: روز مواخات کو یاد رکھتے ہوئے آج ایک بار پھر "صیغہ اخوت" کی تجدید کی جانی چاہیے اور انصار و مہاجرین والا جذبہ بیدار کرتے ہوئے ایک دوسرے کے دکھ سکھ بانٹے جائیں تاکہ مشکلات اور مصائب کا مقابلہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا: نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انصار و مہاجرین کو آپس میں بھائی بھائی بناکر بھائی چارے کی تشکیل کی اور آئیڈیل معاشرے کی بنا ڈالی اور اس موقع پر حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو اپنا بھائی قرار دے کر ان کی قدر و منزلت کو بھی واضح کیا۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا: اتحاد و وحدت اور امت مسلمہ کی یکجہتی کو قرآنی و نبوی فریضہ گردانتے ہوئے ہم نے ایک تاریخی "اعلامیہ وحدت" پر دستخط کر کے امت مسلمہ کو ایک لڑی میں پرونے میں کوششوں کی بنیاد رکھی۔

پھر نفاذ شریعت سفارشات، اتحاد بین المسلمین کمیٹیاں، ضابطہ اخلاق اور ان سے بھی بڑھ کر پہلے "ملی یکجہتی کونسل پاکستان" کی بنیاد رکھی جس میں ملک کے تمام اسلامی مکاتب و مسالک کی نمائندہ دینی جماعتوں کی بھرپور شرکت تھی اور اس کے بعد 2000ء کے اوائل میں "متحدہ مجلس عمل پاکستان" وجود میں آئی۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: ہمارے درمیان بہت سے مشترکات ہیں جنہیں اجاگر کرنے کی ضررت ہے اور فروعی نوعیت کے اختلافات کا بیان مہذب انداز میں اور انتہائی شائستگی کے ساتھ علمی سطح پر کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ تمام مکاتب اور مسالک کے مقدسات کا احترام لازم اور توہین ممنوع ہے، ہمارے اسی موقف کی تائید ہمارے بزرگان دین، مراجع کرام اور آیات عظام نے کی ہے۔ باہمی محبت و رواداری کو فروغ دے کر نفرتوں، بغض و عناد اور عداوتوں کا خاتمہ کر کے وحدت کا عملی مظاہرہ کیا جائے[21]۔

حضرت علی (ع) کی شہادت رحلت پیغمبر (ص) کے بعد تاریخ کا سانحۂ کبریٰ ہے

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: حضرت علی علیہ السلام کا مشن قرآنی تعلیمات کی تحویل و تشریح اور ہر سطح پر عادلانہ نظام کا نفاذ تھا۔ پاکستان کے مسائل کا حل بھی شفاف، منصفانہ، عادلانہ نظام حکومت میں مضمر ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 21 رمضان المبارک روز شہادت أمیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی مناسبت سے جاری اپنے پیغام میں کہا: حضرت علی ابن ابیطالب علیہما السلام کی شہادت رحلت پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد تاریخ کا سانحۂ کبریٰ ہے۔

انہوں نے کہا: 19 رمضان المبارک ابن ملجم کی ضرب کے بعد آسمان و زمین کے درمیان یہ صدا بلند ہوئی تھدمت واللہ أركان الھدی خدا کی قسم ہدایت کے ستون گر گئے۔ علامہ سید ساجد نقوی نے کہا: اس واقعہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ مقدس مشن کیلئے جدوجہد جاری رہنا چاہئے اگرچہ اس راستے میں جان کی قربانی بھی دینا پڑے۔ اس کے ساتھ ہمیں اس طرف بھی توجہ دینی چاہئے کہ شہید ہونے والی شخصیت کا مشن کیا تھا تاکہ اس کے زندہ رکھنے کی جدوجہد کی جائے۔

انہوں نے کہا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اے علی! میں نے تنزیل پر جنگ کی ہے آپ تحویل پر جنگ کریں گے۔ حضرت علی علیہ السلام کا مشن قرآنی تعلیمات کی تحویل و تشریح اور ہر سطح پر عادلانہ نظام کا نفاذ تھا۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا: پاکستان کے مسائل کا حل بھی شفاف، منصفانہ اور عادلانہ نظام حکومت میں مضمر ہے جس میں أمیرالمؤمنین علیہ السلام کے مثالی دور کے اصولوں سے استفادہ کرتے ہوئے ظلم کا نام و نشان مٹایا جائے، ناانصافی اور تجاوز کا خاتمہ کیا جائے، تمام شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق دستیاب ہوں، طبقاتی تقسیم اور تفریق کا خاتمہ کیا جائے، اتحاد و وحدت اور اخوت و رواداری کا عملی مظاہرہ ہو، انتہا پسندی، فرقہ پرستی، جنونیت اور فرقہ وارانہ منافرت کا وجود ہی باقی نہ ہو، امن و خوشحالی کا دور دورہ ہو، معاشی نظام قابل تقلید ہو اور معاشرتی سطح امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ذریعہ اتنی بلند ہو جائے کہ دنیا کے دوسرے معاشرے اس کی پیروی کرنے کو اپنے لئے اعزاز سمجھیں[22]۔

شہدائے فلسطین کا خون ضرور رنگ لائے گا یوم القدس 2025 پر پیغام

صہیونیت نے انسانیت سوز مظالم کی تمام حدیں پار کردیں، قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد نقوی اسرائیلی ریاست جس کا وجود ناجائز ہے عالمی سامراج مسلسل اس ناجائز ریاست کی پشت پناہی کئے ہوئے ہے، یوم القدس پر پیغام شہدائے فلسطین کا خون ضرور رنگ لائے گااور ارض فلسطین ایک آزاد اور خود مختار ملک کے طور پر دنیا کے تقشے پر نمودار ہوگا

راولپنڈی / اسلام آبا د 27مارچ 2025 ء ( جعفریہ پریس پاکستان ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عالمی یوم القدس 1446 ھ کے موقع پر پیغام میں کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست جس کا وجود ناجائز ہے’ عالمی سامراج مسلسل اس ناجائز ریاست کی پشت پناہی کئے ہوئے ہے ،صہیونیت نے انسانیت سوز مظالم کی تمام حدیں پار کردیں’ اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے کی بھی ماننے کو تیار نہیں۔

ادھر سامراجی قوتوں کی پشت پناہی میں یہ شیطانی اور مکروہ کھیل مسلسل جاری ہے چنانچہ اسرائیل کے حوالے سے عالمی دہرا معیار عالمی امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ بنتا جارہا ہے۔قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگرچہ اسلامی سربراہی کانفرنس تنظیم اور مسلم دنیا سے وابستہ توقعات بھی اب تک سراب ہی ثابت ہوئیں تاہم فلسطینی اور لبنانی عوام کی اسلامی مزاحمتی تحریکیں اس وقت اپنی جدوجہد کو جس موڑ پر پہنچا چکی ہیں اس مرحلے پر کہا جاسکتا ہے

کہ اب ماضی کی نسبت عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین نئے انداز اور نئی جہتوں سے ابھر کرسامنے آیا ہے اور دنیا اب نئے زاویے سے مسئلہ فلسطین کی طرف متوجہ ہوچکی ہے ۔ بے پناہ اسرائیلی مظالم اورشدید جارحیت کے باوجود فسلطینی اور لبنانی عوام کی قربانیوں، جذبے، عزم، ہمت اور شجاعت کو دیکھ کر یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ شہدائے فلسطین کا خون ضرور رنگ لائے گااور ارض فلسطین ایک آزاد اور خود مختار ملک کے طور پر دنیا کے تقشے پر نمودار ہوگاجبکہ مسلمانوں کا قبلہ اول بھی آزاد ہوکر فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنے گا[23]۔

امام جعفر صادق (ع) تمام علوم کے منبع و مرکز تھے

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: علم و اسلام سے عقیدت رکھنے والے انسان حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے علوم، کردار، سیرت اور اصولوں کا مطالعہ کریں۔ آپ علیہ السلام کے شاگردوں میں بہت سے نامورشخصیات شامل ہیں، جنہوں نے اپنے اپنے ادوار میں اپنے شعبے کے حوالے سے عوام کی رہنمائی میں نام پیدا کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 25 شوال المکرم، امام ششم حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سے جاری پیغام میں کہا: امام صادق علیہ السلام تمام علوم کے منبع و مرکز تھے۔ آپ علیہ السلام کے وضع کئے ہوئے قواعد اور اصول آج بھی تمام مسالک اور مکاتب فکر کے لیے رہنما کی حیثیت رکھتے ہیں، آپ کے علوم سے ہر علم دوست اور شعور کے حامل انسان نے استفادہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا: آپ علیہ السلام نے اپنے والد گرامی قدر حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے براہ راست حصول علم اور کسب فیض کیا اور اپنے جد امجد امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام اور پیغمبر گرامی قدر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عطا کردہ علوم کے حامل قرار پائے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا: آپ علیہ السلام نے اپنے دور میں علم کا دعویٰ کرنے والے ہر شخص کو لاجواب اور اسلام کے حوالے سے پھیلائی گئی تمام غلط فہمیوں کو اپنے علم کی بنیاد پر دور کیا۔ آپ علیہ السلام کے شاگردوں میں بہت سے نامور شخصیات شامل ہیں، جنہوں نے اپنے اپنے ادوار میں اپنے شعبے کے حوالے سے عوام کی رہنمائی میں نام پید اکیا۔

قائد ملت جعفریہ نے کہا: علم و اسلام سے عقیدت رکھنے والے انسان حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے علوم، کردار، سیرت اور اصولوں کا مطالعہ کریں ، ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں اور ان سے مخلصانہ استفادہ کریں تو ایک بار پھر دنیا میں علم کا غلبہ ہو گا اور جہالت کا خاتمہ ہو گا جس سے انسانیت کو درپیش تمام مسائل حل ہوں گے[24]۔

اسرائیل ناجائز و غاصب ریاست اور مشرق وسطیٰ میں ایک ظالم خنجر کی مانند پیوست ہے

علامہ سید ساجد نقوی نے کہا: مشرق وسطیٰ میں ظالم خنجر کی ماننداسرائیل سے اب دنیا کا امن بھی خطرے میں ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 15 مئی 1948ء یوم نکبہ(یوم المیہ)، ناجائز ریاست اسرائیل کے تاسیس پر جاری اپنے پیغام میں کہا: اسرائیل تاریخی اور جغرافیائی لحاظ سے ناجائز و غاصب ریاست ہے۔ جس کا دنیا میں ایک صدی قبل کوئی وجود تک نہ تھا فلسطین میں کُل سرزمین کے دو فیصد حصے پر چھ یہودی آبادیاں تھیں۔

اعلان بالفور اور لیگ آف نیشنز کی کمیٹی کے یہودیوں کو بسانے کے منصوبے کے تناظر میں اٹھائے جانیوالے اقدامات کو کس کی ایماء پر اسرائیل جیسی غاصب و ظالم ریاست بنانے کی شہ دی جس نے قتل و غارت گری ،نسل کشی کی وہ مثالیں قائم کیں وہ رہتی دنیا تک بدترین مثالوں مظالم کے طور پر یاد رکھی جائیں گی۔ انہوں نے کہا: ایک صدی قبل اسرائیل نام کی ریاست کا وجو د دور کی بات نام تک دنیا نے نہ سنا تھا ۔

عالمی جنگ کے اختتام ، اعلان بالفورنومبر1917ء اور لیگ آف نیشنل کی خصوصی کمیٹی کے فیصلوں کے تناظر میں دو شرائط کیساتھ ان یہودیوں کی ارض فلسطین پر آبادکاری کافیصلہ کیاگیا جو اپنی رضا و رغبت اور بغیر کسی جبر کے وہاں آباد ہونگے جبکہ ملک فلسطین پر آباد صدیوں سے آباد عربوں کے حقوق اور حق ملکیت کی شرائط بھی شامل تھیں مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان شرائط کی نہ صرف خلاف ورزی کی گئی۔

بلکہ ابتدا میں 6 آبادیوں اور 2فیصد سے بھی کم آبادی کو سامراج کی آشیر باد کے ساتھ نہ صرف ایک ناجائز ریاست کے طور پر بڑھاوا دینے کی کوشش کی گئی بلکہ 1948ء تک عربوں سے ان کی سرزمین تک چھیننے کے اقدامات تک اٹھالئے گئے اور آج 2025ء میں اسرائیل وہ غاصب و جابر ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ایک ناجائز ریاست کے طور پر موجود ہے جس کے ماتھے پر لاکھوں لوگوں کے قتل،بچو ں اور خواتین کیساتھ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی لمبی فہرست ہے ۔

قائد ملت جعفریہ نے کہا: اسرائیل مشرق وسطیٰ میں ایک ظالم خنجر کی مانند پیوست ہے جس سے اب دیگر دنیا کے امن کو بھی خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: آج پھر نام نہاد معاہدہ ابراہم کا تذکرہ کیا جارہاہے جبکہ جو قیامت ارض فلسطین پر ڈھائی گئی اس پرمظلوموں کی بجائے ظالم کا ساتھ دینے والے کمال ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ غزہ کے لوگوں کو بھی جینے کاحق ملنا چاہیے[25]۔

علامہ ساجد نقوی کا حوزہ علمیہ قم کی سو سالہ تاسیس کے موقع پرپیغام؛

حوزہ علمیہ قم، اتحاد و وحدت اور دنیا بھر میں امت اسلامی کی بیداری کا علمبردار ہے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ نے حوزہ علمیہ قم کی ازسرنو تاسیس کی سو سالہ سالگرہ کے موقع پر حوزہ علمیہ کے مدیر آیت اللہ علی رضا اعرافی کے نام ایک پیغام ارسال کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کے سو سالہ احیاءکی سالگرہ کے موقع پر قائد ملت جعفریہ و سرپرست شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ایک پیغام میں اس تاریخی موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس علمی مرکز کے امت اسلامی کی بیداری میں کردار کو سراہا۔ ان کے پیغام کا متن حسبِ ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

آیت اللہ علی رضا اعرافی (دامت برکاتہ)

مدیر محترم حوزہ علمیہ جمہوری اسلامی ایران

سلام علیکم ورحمۃ اللہ

حوزہ علمیہ قم کی از سرنو تاسیس کی سو سالہ سالگرہ کے موقع پر آپ کو اور اس علمی و دینی ادارہ کے اساتذہ، فضلاء، طلباء اور تمام خدمت گزاروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

حوزہ علمیہ قم

1. پاکستان میں دورانِ تعلیم، مجھے معتبر ذرائع سے قم کے تاریخی مقام کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں جو عالمِ تشیع کا علمی و فکری مرکز ہے۔ اس کے علاوہ، ان طلباء سے بھی بہت سی معلومات ملیں جو اس وقت حوزہ علمیہ قم میں زیر تعلیم تھے۔ انقلابِ اسلامی سے قبل میں نے نجف اشرف میں خارج کی سطح تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد قم کا رخ کیا اور "شورائے سرپرستی طلبائے غیر ایرانی" (جو بعد میں "مرکز جهانی علوم اسلامی" اور اب "جامعۃ المصطفی" کے نام سے جانا جاتا ہے) کے تحت خارج کی تعلیم جاری رکھی۔ اس دوران مجھے قم کے علمی حلقوں کو قریب سے دیکھنے اور اس علمی مرکز کے ساتھ گہرے تعلقات استوار کرنے کا موقع ملا۔

بعد ازاں، پاکستان واپس آکر جب شیعہ امور کی قومی ذمہ داری مجھے سونپی گئی تو میں نے اس علمی مرکز کے ساتھ روابط کی اہمیت کو شدت سے محسوس کیا۔ اس دوران حوزہ علمیہ قم کی انتظامیہ کے ساتھ اچھے تعلقات قائم ہوئے، جن کے ذریعہ حوزہ علمیہ کے مختلف پہلوؤں کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع ملا۔ اس دوران حوزہ علمیہ کے علمی، سماجی اور ثقافتی اثرات کو مشاہدہ کرنے کا بھی قیمتی موقع ملا۔

2. شیخ عبدالکریم حائری نے اپنی قیادت میں حوزہ کی استحکام، احیاء اور ترقی کو اولین ترجیح دی۔ انہوں نے حوزوی تربیتی طریقوں کی اصلاح، فقہ میں خصوصی مطالعات کا تعارف، طلباء کے علمی معیار کو بلند کرنے اور حتیٰ کہ غیر ملکی زبانوں کی تعلیم پر زور دیا۔ اس کی وجہ سے اس زمانے میں اہل بیت (ع) کے معارف کو دنیا میں تیزی سے پھیلانے میں مدد ملی۔ ان کا بنیادی مقصد ماہر محققین اور مجتہدین کی تربیت تھا۔

شیخ حائری نے نہ تو خود کو مرجع تقلید کے طور پر پیش کیا اور نہ ہی اس کی خواہش رکھی۔ سید محمد کاظم طباطبائی یزدی کی وفات (1337 ہجری شمسی) کے بعد انہوں نے مرجعیت کے منصب کو قبول کرنے سے انکار کر دیا لیکن اپنی ذمہ داری کے احساس کی بنا پر ایران میں قیام کو ترجیح دی۔ اس کے باوجود، ان کی شہرت نے ایران اور دیگر ممالک سے ان کے حامیوں کو قم کی طرف کھینچا۔

اگرچہ شیخ حائری عام طور پر سیاسی مداخلت سے گریز کرتے تھے اور "انقلابِ مشروطہ" جیسے معاملات سے دور رہے لیکن ان کے ممتاز سماجی مقام نے بالآخر انہیں سیاسی امور میں حصہ لینے پر مجبور کیا۔ 1314 ہجری شمسی میں انہوں نے شاہی حکومت کی "کشف حجاب" کی پالیسی کی مخالفت کی، جس کی وجہ سے رضا شاہ کے ساتھ ان کے تعلقات زندگی بھر کشیدہ رہے۔

عبد الکریم حائری کی میراث میں امام خمینی، محمدعلی اراکی، سید محمد رضا موسوی گلپایگانی، شریعتمداری اور خوانساری جیسے مؤثر فقہاء کی تربیت شامل ہے۔ انہوں نے سماجی بہبود کے منصوبوں میں بھی حصہ لیا۔ ان کی تبلیغی تاثیر یہ تھی کہ ان کے شاگرد دنیا بھر سے حوزہ علمیہ قم کی طرف رجوع کرتے تھے اور علمی تکمیل کے بعد اپنے اپنے علاقوں میں بہت مؤثر ثابت ہوئے۔ ان کے اثرات کو تاریخی صفحات میں دنیا کے مختلف خطوں جیسے شبهِ قارہ ہند، افریقہ، یورپ اور حتیٰ کہ لاطینی امریکا میں دیکھا جا سکتا ہے۔ البتہ، انقلابِ اسلامی کی کامیابی کے بعد یہ اثرات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔

آیت اللہ العظمی سید حسین بروجردی (رح) جو سید علی طباطبائی کے فرزند تھے، شیخ حائری کی وفات کے بعد مراجع ثلاثہ (حجت، خوانساری، صدر) کی دعوت پر 1393 ہجری قمری (1323 ہجری شمسی) میں قم آئے اور حوزہ علمیہ قم کی قیادت سنبھالی۔ وہ سترہ سال تک حوزہ علمیہ قم کے زعیم اور پندرہ سال تک عالمِ شیعہ کے مرجع رہے۔ آیت اللہ بروجردی کے مقام و مرجعیت کو مستحکم کرنے میں امام خمینی (رح) کا کردار بھی نمایاں تھا۔

حوزہ علمیہ قم میں آیت اللہ بروجردی کی آمد سے علمی رونق اور ترقی

آیت اللہ بروجردی کے حوزہ علمیہ قم میں تشریف لانے سے اس کی رونق میں اضافہ ہوا، علمی جوش و خروش دگنا ہو گیا، اور اس کی علمی بنیادیں مزید مضبوط ہوئیں۔ آپ کے دورِ زعامت میں کیے گئے اقدامات سے واضح ہوتا ہے کہ آپ نے حوزہ کی حفاظت اور تقویت کو اپنی اولین ترجیح دی۔

جب آیت اللہ بروجردی 1326 ہجری شمسی میں قم آئے، تو درس خارج فقہ و اصول صرف چند محدود اساتذہ تک ہی تھا، جن میں خود آیت اللہ بروجردی، آیت اللہ حجت، آیت اللہ فیض، آیت اللہ خوانساری اور آیت اللہ صدر شامل تھے۔ لیکن آپ کی وفات تک درس خارج کے اساتذہ کی تعداد بڑھ کر کئی درجن تک پہنچ گئی، جن میں سے ہر ایک کے 20 سے 250 تک شاگرد تھے۔

ان کی وفات کے بعد شیخ حائری کے ممتاز شاگردوں جیسے شیخ محمد علی اراکی، سید محمدرضا گلپایگانی، سید محمد داماد (امام خمینی کے داماد)، سید کاظم شریعتمداری، اور سید شہاب الدین مرعشی نجفی نے بھی حوزہ قم میں درس خارج پڑھانا شروع کیا۔

علمی اصلاحات اور بین الاقوامی کوششیں

آیت اللہ بروجردی نے فقہی تحقیق و تدریس کا ایک نیا اسلوب متعارف کرایا جو قم میں پہلے نہیں دیکھا گیا تھا۔ اس سے ایک نسلِ نو نے جنم لیا، جو بعد میں حوزہ کے اساتذہ اور مراجع بنے۔ آپ نے شیعہ حدیثی، فقہی اور رجالی کتب کی تحقیق و اشاعت پر بڑی توجہ دی۔ طلباء کو فقہی مسائل کی بنیادی تحقیق پر زور دیا گیا کہ ہر مسئلہ کب اور کیوں اسلامی فقہ میں داخل ہوا۔ بین الاقوامی سطح پر، آپ نے علماء کو مختلف ممالک میں بھیجا، جیسے:

  • مدینہ کے لیے سید محمد تقی طالقانی آل احمد (پھر سید احمد لواسانی اور شیخ عبدالحسین فقہی رشتی)۔
  • کویت کے لیے سید زین العابدین کاشانی۔
  • زنگبار کے لیے سید محمد حسن ناشر الاسلام شوشتری۔
  • پاکستان کے لیے شریعت زادہ اصفہانی۔
  • امریکہ کے لیے مہدی حائری یزدی۔
  • یورپ کے لیے صدر بلاغی کو اپنا نمائندہ مقرر کیا۔
  • آپ نے دارالتقریب بین المذاہب الاسلامیہ (مصر) کے قیام میں شیخ محمد تقی قمی کی حمایت کی، جس کے نتیجے میں شیخ محمود شلتوت (شیخ الازہر) نے 1337 ہجری شمسی میں جعفری مذہب کو اہل سنت کے دیگر فقہی مذاہب کے برابر تسلیم کیا۔

امام خمینی (رح) کا حوزہ علمیہ پر گہرا اثر

امام خمینی (رح) نے اپنی عمیق سیاسی بصیرت کے ذریعہ حوزہ علمیہ قم کو ایک نئی جہت دی۔ آپ نے فقہ پویا یا متحرک (Dynamic Jurisprudence) پر زور دیا، جو جدید دور کے مسائل کا حل پیش کر سکے۔ انقلابِ اسلامی کی کامیابی کے بعد:

  • اسلامی احکام کو ریاستی قوانین کی شکل دی گئی۔
  • سیاسی و حکومتی فقہ پر تحقیق کا نیا دور شروع ہوا۔
  • مغربی علمی مراکز نے اسلامی انقلاب کے علمی اثرات کو تسلیم کیا اور اسلام کو دیگر مذاہب سے ممتاز قرار دیا۔
  • امام خمینی (رح) کی تحریک سے عظیم مفکرین اور علماء نے جنم لیا، جنہوں نے قیمتی علمی آثار تخلیق کیے۔

آیت اللہ خامنہ ای (مدظلہ) کی قیادت میں حوزہ کی ترقی

امام خمینی (رح) کے بعد، ان کے جانشین آیت اللہ خامنہ ای (مدظلہ) نے بھی حوزہ علمیہ کی ترقی کو جاری رکھا:

  • جدید علوم اور فقہ پویا پر زور دیا۔
  • حوزہ اور یونیورسٹی کے درمیان روابط کو مضبوط بنایا جو دنیا کا ایک منفرد علمی مرکز ہے۔
  • نئی تحقیقات اور علمی مباحث کو فروغ دیا۔

انقلاب سے پہلے اور بعد کا حوزہ

انقلاب اسلامی سے پہلے حوزہ علمیہ سیاسی دباؤ اور شاہی نظام کے خلاف جدوجہد میں مصروف تھا، جس کی وجہ سے علمی و تحقیقی سرگرمیاں انتہائی محدود تھی۔ انقلاب کے بعد، حوزہ کو نئی آزادی اور جہت ملی، جس سے:

  • عمیق علمی مباحث کا آغاز ہوا۔
  • حکومت اور اسلامی قوانین پر تحقیق کو فروغ ملا۔
  • انسانی علوم اور جدید فقہ میں تیزی سے ترقی ہوئی۔

نتیجتاً حوزہ علمیہ قم آج امتِ اسلامی کی وحدت اور بیداری کا مرکز ہے، جو علم و اجتہاد کی روشنی میں پوری دنیا کو راہنمائی فراہم کر رہا ہے۔

حوزہ علمیہ قم: علومِ اہل بیتؑ کا عالمی مرکز

عراق میں بعث پارٹی کے ظالمانہ دور میں جب حوزہ علمیہ نجف پر شدید دباؤ ڈالا گیا تو حوزہ علمیہ قم نے علومِ اہل بیتؑ کے عالمی مرکز کی حیثیت اختیار کر لی۔ دنیا بھر سے طلباء قم کا رخ کرنے لگے تاکہ یہاں سے فیض یاب ہو کر اپنے اپنے علاقوں میں لوگوں کو نہ صرف معارف اہل بیتؑ سے روشناس کرائیں، بلکہ انقلاب اسلامی کے علمی و فکری محصولات سے بھی آگاہ کریں۔

انہوں نے اسلام کے سیاسی، معاشی اور سماجی نظریات کو عقلی دلائل اور جدید اسلوب میں پیش کیا جو بنی نوع انسان کی نجات کے تمام تقاضوں پر پورا اترتا ہے۔ الحمدللہ، اس حوزہ سے فیض یاب ہونے والوں نے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں اور اس کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔ آج حوزہ علمیہ قم کا اثر دوسرے ممالک کے مفکرین اور عوام پر اتنا گہرا ہے کہ علمی و تہذیبی حلقوں میں دینی مکالمہ دوبارہ زندہ ہو گیا ہے۔ یہ حوزہ علمیہ قم کا ایک عظیم کارنامہ ہے کہ مادہ پرست تہذیبیں اپنی خالی روحانی بنیادوں کو محسوس کرنے لگی ہیں اور اپنے نظاموں پر نظرثانی پر مجبور ہو گئی ہیں۔

ہم نے اپنے ملک (پاکستان) میں بھی دیکھا کہ جو لوگ کبھی تشیع کے سخت دشمن تھے اور شیعوں کو تکفیر کا نشانہ بناتے تھے، آج جمہوری اسلامی ایران کے مثبت اور تعمیری کردار کی تعریف کر رہے ہیں۔

حوزہ علمیہ قم کا عالمی رابطہ: سالانہ کانفرنسز اور مکالمہ

حوزہ علمیہ قم کا سب سے اہم عالمی پہلو سالانہ کانفرنسز ہیں، جہاں دنیا بھر سے مسلم دانشور، ہفتہ وحدت اور دیگر مواقع پر جمع ہوتے ہیں۔ یہ اجتماعات امتِ اسلامیہ کے مسائل پر غور و خوص کرتے ہیں اور ان کے حل کے لیے راہیں تلاش کرتے ہیں۔

حوزہ علمیہ قم کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے تجاویز

  • بین الاقوامی تعاون کو فروغ
  • دنیا بھر کے علمی مراکز کے ساتھ مشترکہ تحقیقی پروگرامز اور تربیتی ورکشاپس کا انعقاد۔
  • دیگر اسلامی یونیورسٹیوں کے ساتھ تعلیمی نصاب کی ہم آہنگی۔
  • علوم اہل بیتؑ کے طالبین کے لیے لائبریریوں، تحقیقی لیبز اور علمی وسائل تک رسائی کو آسان بنانا۔

علمی تحقیق اور اشاعت

  • بین الاقوامی سطح پر علمی جرائد کا اجراء۔
  • نظریہ پردازی کے پلیٹ فارمز کا قیام۔
  • اساتذہ اور طلباء کے تبادلے کو فروغ دینا تاکہ فکری تنوع بڑھے۔
  • ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال
  • آن لائن کانفرنسز، ویبینارز اور سوشل ڈائیلاگز کا انعقاد۔
  • فارغ التحصیل طلباء کے ساتھ روابط اور حمایت کو مستحکم کرنا۔
  • زبان و ثقافت کی ترویج
  • اسلامی ممالک میں فارسی زبان کو فروغ دینا۔
  • فارسی اور دیگر زبانوں کے درمیان علمی تعاون کو منظم کرنا۔

حوزہ علمیہ قم نے گزشتہ ایک صدی میں امتِ اسلامیہ کی علمی و فکری قیادت کی ہے۔ آج بھی یہ مرکز وحدتِ امت، بیداریِ اسلامی اور جدید چیلنجز کا حل پیش کرنے میں پیش پیش ہے۔ ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا، ان شاءاللہ۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ

سید ساجد علی نقوی[26] ۔

اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے

پاکستان میں بھی جمہوریت برائے نام و مفادات تک،آئین کی بالادستی ، قانون کی حکمرانی اور عوامی رائے کا احترام مفقود، آج تک ہونیوالے انتخابات زیر سوال ہی رہے، قائد ملت جعفریہ پاکستان کا عالمی یوم جمہوریت پر پیغام حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عالمی یوم جمہوریت کے موقع پر پیغام میں کہا: عالمی یوم جمہوریت منایا جارہاہے مگر اقوام متحدہ سمیت عالم انسانیت کے سامنے مشرق وسطیٰ میں غزہ کو رونددیاگیا ،مغربی کنارے پر مظالم کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، جنوبی ایشیا میں انڈیا نے جو رویہ اپنا رکھا ، بنیادی انسانی حقوق پر جیسے ڈاکے ڈالے جارہے ہیں افسوس اس سے صرف نظر کیا جارہاہے،دنیا میں رائج جمہوریت دراصل سرمایہ دارانہ نظام پر مبنی سسٹم ہے جس میں بہت سے ایسے عوامل ضرور ہیں جن میں ترامیم کیساتھ استفادہ کیا جاسکتاہے۔

انہوں نے مزید کہا: جمہوریت کا بنیادی اصول عوام کی حکومت عوام کے ذریعے اور عوام کیلئے ہے مگر پاکستان سمیت کئی ممالک میں یہ فقط کتابی یا دستاویزی بات تک محدود ، آج تک ملک میں ہونیوالے عام انتخابات زیر سوال ہی رہے، جمہوریت کے نام پر مفادات کا تحفظ تو ہوا مگر بنیادی انسانی حقوق اور آزادی اظہار رائے سمیت کئی مسائل آج بھی حل طلب ہیں۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: عالمی یوم جمہوریت منانے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر جمہوریتوں کی حمایت کرنا اور ملکوں میں جمہوریت کے فروغ کے اقدامات کرنا ہیں جس کی ابتداء 2008 میں ہوئی۔ دیکھنا یہ ہو گا کہ اس سلسلہ میں عملی اقدامات ہوئے یا نہیں؟ مشاہدہ یہ بتاتا ہے کہ مفادات کی خاطر جمہوریتوں کی بجائے آمریتوں کی پشت پناہی کی جاتی رہی۔ انہوں نے کہا: افسوس پاکستان میں رائج جمہوریت میں آئین کی بالادستی، قانون کی عملداری، پارلیمنٹ کی اولیت اور لوگوں کی رائے کا احترام مفقود ہے،جتنے بھی انتخابات ہوئے شفافیت زیر سوال رہی اور جب تک اس کا تحفظ یقینی نہیں بنایا جاتا اْس وقت تک جمہوریت پنپ نہیں سکتی۔

ماحول میں خوف و ہراس، لوگوں کے بنیادی حقوق اور میڈیا پر قدغنیں عائد کی جاتی رہیں اور سلسلہ تاحال جاری ہے جو جمہوری رویہ نہیں، جبکہ جمہوریت سے مراد عوام کی حکومت عوام کے ذریعے اور عوام کیلئے لیا جائے تو اِس کا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، جمہوریت میں سب کی رائے کا احترام کیا جاتا ہے اسلام میں بھی باہمی مشورے اور رائے سے نظم حکومت کو وجود میں لانے کا درس ملتا ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ عوامی رائے کا احترام وقت کی ضرورت ہے اس پر عملدرآمد کرکے ہی ملک کو ترقی کی جانب گامزن اور ترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں شامل کیا جاسکتاہے[27]۔

غاصب اور طبقاتی معاشی نظام نے انسانیت کو غربت کے اندھیروں میں دھکیل دیا

غزہ میں انسانیت پر ہزاروں ٹن بمباری کے بعدنام نہاد معاہدہ کے باوجود امدادی سرگرمیوں کی پابندیوں جیسی چیرہ دستیوں کے ذریعے خوراک کا بحران پیدا کرکے زندہ درگور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ صرف ایام منانے کی بجائے معاشی و سماجی انصاف کےلئے عملی اقدامات اٹھائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 16 اکتوبر، دنیا بھر میں عالمی یوم تحفظ خوراک کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا: عدم معاشی انصاف کے باعث آج پوری دنیا میں انسانیت طبقاتی نظام کی نذر ہوگئی، امیر دولت کے انبار کے ساتھ امیر ترین جبکہ غریب نا مواقف حالات و مساوی مواقع نہ ہونے کے باعث نان شبینہ سے بھی محروم ہے۔

انہوں نے مزید کہا: سوشل ازم و کیپٹل ازم دنیا کو معاشی انصاف کی فراہمی میں کامیاب نہ ہو سکے تو دوسری طرف اسی عالمی بے انصافی کے نظام نے ایک صیہونی ریاست کو پروان چڑھانے کےلئے ہر حربہ استعمال کیا اور آج غزہ کی صورتحال اس کی بھیانک تصویر ہے۔ جہاں ایک طرف ہزاروں ٹن بمباری کے بعد اب امدادی سرگرمیوں کی پابندی جیسی چیرہ دستیوں کے ذریعے خوراک کا بحران پیدا کرکے انسانیت کو زندہ درگور کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: اقوام متحدہ دنیا کا بظاہر متفق علیہ ادارہ ہے، مختلف موضوعات پر عوامی شعور و آگہی کے لئے ایام بھی مختص کئے گئے ہیں البتہ اس بظاہر طاقتور ادارے کو عملی اقدامات اٹھانا ہونگے، غاصب معاشی نظام نے پوری دنیا کو جکڑ رکھا ہے،سوشل ازم اور کیپٹل ازم بظاہر خوشنما نعروں کے ساتھ آئے مگر یہ انسانیت کو معاشی انصاف کی فراہمی یقینی نہ بنا سکے بلکہ انسانیت پہلے سے بھی بدترصورتحال سے دوچار ہوگئی۔ خود اقوام متحدہ کے سابقہ اعدادوشمار کے مطابق 15فیصدسے زائد دنیا کی آبادی نان شبانہ کو ترستی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ یہ غاصبانہ معاشی نظام اور ظالمانہ طرز حکمرانی ہے۔

انہوں نے کہا: اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے جومساوی بنیادی حقوق و معاشی انصاف اور عادلانہ طرز حکمرانی کاعلمبردار ہے اور جس کا بہترین نمونہ عدل حضرت علی ؑ کا نظام ہے جو عدل و انصاف کی رہتی دنیا تک مثال ہے۔ قائد ملت جعفریہ نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ایسے وقت میں عالمی تحفظ یوم خوراک منایا جارہاہے جب پاکستان میں ایک جانب سالانہ وفاقی بجٹ پیش ہونے جارہاہے تو دوسری جانب ارض وطن کو موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا سامنا ہے پہلے ہی اعدادو شمار کے مطابق 2کروڑ کے قریب پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں،بجٹ صرف اعدادو شمار کا گورکھ دھندہ جس میں عوامی معاشی مشکلات کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ جاتی ہیں جن کا تدارک ضروری ہے۔

یاد رہے کہ 16 اکتوبر کو دنیا بھر میں خوراک کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ بھوک کے خاتمے اور متوازن، محفوظ اور غذائیت سے بھرپور خوراک تک ہر فرد کی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے[28]۔ == قائد ملت جعفریہ کا قم المقدسہ میں اساتیدِ درسِ خارج کی تجلیلی نشست کے موقع پر پیغام؛ == مکتب تشیع کے عقائد و نظریات اور روشن چہرے کو سب پر واضح کرنے کی ضرورت ہے حوزہ / دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبہ قم المقدسہ کی جانب سے درس خارج دینے والے پاکستانی اساتذہ کرام کے لئے ایک تجلیلی نشست کا اہتمام کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبہ قم المقدسہ کی جانب سے درس خارج دینے والے پاکستانی اساتذہ کرام کے لئے ایک تجلیلی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی نے خصوصی پیغام ارسال کیا۔

مکمل متن حسبِ ذیل ہے:

دفتر قم کے مسئولین و اراکین کی جانب سے قم المقدسہ میں درس خارج دینے والے پاکستانی اساتذہ کرام کی علمی خدمات کو سراہنے کے لئے تجلیلی نشست کا اہتمام نہ صرف ان علمائے کرام کی حوصلہ افزائی کا باعث ہے بلکہ خود ایک قابل تحسین اور لائق قدردانی عمل ہے۔ ہم منتظمین اور ان اساتذہ کرام کی توفیق و تو قیر میں مزید اضافے کے لئے دعا گو ہیں۔

سرزمین مقدس میں آپ تمام احباب کی موجودگی ایک طرف سعادت و خوش بختی کا سبب ہے جبکہ دوسری طرف اس پیغمبرانہ مشن کی ادائیگی میں آپ کی ذمہ داریوں میں اضافے کا باعث بھی ہے۔ حصول علم دین اور پھر تبلیغ وترویج دین کیلئے عصری تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے تبلیغ کا وہ اسلوب اپنایا جائے جو انبیاء کرام و اوصیاء عظام کا طریقہ رہا۔

یہ فاضل اساتذہ کرام یقینا اس امر سے آگاہ ہیں کہ معاشرہ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اہم فریضہ انجام دینے کیلئے یہ لازم و نا گزیر ہے کہ آپ طلاب کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں اور علمی مقام کے حصول کیلئے ان کی بھر پور سر پرستی کریں۔ اس کے ساتھ اخلاقی تربیت پر زیادہ سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔

قرآن کریم میں واضح ارشاد ہے ایک نبی کی زبانی کہ "میرا ارادہ صرف یہ ہے کہ جس حد تک ممکن ہو میں معاشرے میں اصلاح کروں"۔ بہت سی آیات ہیں جیسا کہ "تم میں سے ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے جو لوگوں کو خیر کی دعوت دے، نیکی کو پھیلانے اور برائی کو مٹانے کوشش کرے"، بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔

امر بالمعروف کے جو طور طریقے ہیں انہیں ہم سب کو مد نظر رکھنا چاہیے۔ کوئی ایسی بات جس سے فاصلے بڑھیں، جس سے دوریاں پیدا ہوں اس سے گریز کرنا چاہیے۔ "امت مسلمہ ایک وحدت کا نام ہے۔ یہ امت ایک امت ہے" جس کا عملی نمونہ پاکستان کے اندر پیش کرنے کا امتیاز ہمیں حاصل ہوا ۔

اس کے ساتھ ساتھ مکتب تشیع کے عقائد ونظریات اور روشن چہرے کو سب پر واضح کرنے کی ضرورت ہے اور بتایا جائے کہ تشیع کا نصیریت، تفویض اور شرک و غلو سے دور کا بھی تعلق نہیں بلکہ تشیع ایک واضح اور انتہائی روشن مکتبِ فکر کا نام ہے۔ جس کا بے پناہ علمی سرمایہ ہے۔ جتنا علمی سر مایہ تشیع کے پاس موجود ہے شاید ہی کسی اور کے پاس ہو۔ تشیع کے جو عقائد ائمہ اہل بیت علیہم السلام سے لے کر اب تک علماء اور بزرگان نے دیئے ہیں وہ مسلمہ عقائمہ ہیں۔ ان سے ذرا بھر بھی انحراف کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

عالم اسلام اور امت مسلمہ کو جو اس وقت چیلنجز در پیش ہیں ان کا مقابلہ کرنے کے لیئے جدید وسائل کو بروے کا رلانے کی ضرورت ہے۔ اسلامی تہذیب و ثقافت اور اور اخلاقی اقدار کوفروغ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ہم ایک بار پھر اس پروگرام کے منتظمین کی اس کاوش کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے آپ تمام احباب کی ان خدمات کو سراہتے ہیں۔

صحت و سلامتی کی دعاؤں اور نیک تمناؤں کے ساتھ

سید ساجد علی نقوی

28 اکتوبر 2025ء

بمطابق 4 جمادی الاول 1447ھ[29]۔

حوالہ جات

  1. انگریزی اردو ویکیپیڈیا سے ماخوذ.
  2. khamenei.ir
  3. انقلاب اسلامی کی کامیابی محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے، hawzahnews.com
  4. وقت آن پہنچا کہ مسلم ریاستیں بڑے اہداف کے حصول کیلئے یکجا ہوں-ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از:23اپریل 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:24اپریل 2024ء۔
  5. علامہ سید ساجد علی نقوی کا ایرانی صدر اور ان کے ساتھیوں کے ہیلی کاپٹر حادثہ پر دلی افسوس اور اظہارِ تعزیت-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از 20مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ :21مئی 2024ء۔
  6. قائد ملت جعفریہ پاکستان: موجودہ دور میں حضرت ابوذر غفاری کے نظریات اور افکار سے استفادہ اشد ضروری ہے- ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 11 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 جون 2024ء
  7. قائد ملت جعفریہ پاکستان:موجودہ دور میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا کردار ناقابل فراموش ہے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 2 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جون 2024ء۔
  8. عزاداری پر وزارت داخلہ کی ممنوعیت کی کوئی حیثیت نہیں / آئینی و قانونی حق سے کسی قیمت دستبردار نہیں ہوں گے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 1 جولائی - اخذ شدہ بہ تاریخ: 3 جولائی 2024ء۔
  9. قائد ملت جعفریہ پاکستان:بے گناہ فلسطینیوں کا خون اور قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 6 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 اکتوبر 2024ء۔
  10. ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت نہ صرف امریکا بلکہ دیگر خطوں کیلئے بھی بڑی تبدیلی ہے-jang.com.pk/news- شائع شدہ از: 8 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 نومبر 2024ء۔
  11. علامہ اقبال کے افکار و نظریات دراصل امت مسلمہ کے دردمند انسان کی آواز تھے، علامہ ساجد نقوی- ur.imam-khomeini.ir/ur- شائع شدہ از:9 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 نومبر 2024ء
  12. فلسطین و لبنان میں نسل کشی و تباہ کاری کے خاتمے کے لئے پاکستان عملی کردار ادا کرے- ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 10 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 نومبر 2024ء۔
  13. کرم سانحہ، حکمران زمینی حقائق کے مطابق اقدامات اٹھائیں بصورت دیگر نہ تھمنے والا احتجاج ہو گا-ur.hawzahnews.com/news- شائع شدہ از: 22 نومبر 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 نومبر 2024ء۔
  14. سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس ملکی تاریخ کے سنگین ترین واقعات ہیں-شائع شدہ از: 17 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 دسمبر 2024ء۔
  15. قائد اعظم کے افکار پر عمل پیرا ہو کر ہی پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے-شائع شدہ از: 25 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 دسمبر 2024ء۔
  16. سامراج کی دھمکی مسترد،غزہ فلسطینیو ں کا تھا انہی کا رہے گا، قائد ملت جعفریہ- شائع شدہ از: 6 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 فروری 2025ء۔
  17. انقلاب اسلامی ایران عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے- شائع شدہ از: 10 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 10 فروری 2025ء۔
  18. عقیدۂ مہدویت کا سب سے بنیادی پہلو عدل و انصاف پر مبنی پاکیزہ اور صالح معاشرہ کی تشکیل ہے- شائع شدہ از: 11 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 13 فروری 2025ء۔
  19. پاراچنار، ضلع کرم میں پائیدار امن کیلئے اتحاد و وحدت کے علمبرداروں سے استفادہ کیا جائے- شائع شدہ از: 21 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 21 فروری 2025ء۔
  20. قائد ملت جعفریہ پاکستان کی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر حملہ و دہشتگردی کی شدید مذمت- شائع شدہ از: 11 مارچ 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 مارچ 2025ء
  21. تمام مکاتب و مسالک کے مقدسات کا احترام لازم اور ان کی توہین ممنوع ہے / باہمی مشترکات کو اجاگر کرنے کی ضررت ہے- شائع شدہ از: 12 مارچ 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 13 مارچ 2025ء۔
  22. حضرت علی (ع) کی شہادت رحلت پیغمبر (ص) کے بعد تاریخ کا سانحۂ کبریٰ ہے- شائع شدہ از: 21 مارچ 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 مارچ 2025ء۔
  23. شہدائے فلسطین کا خون ضرور رنگ لائے گا یوم القدس 2025 پر پیغام-شائع شدہ از: 27 مارچ 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 مارچ 2025ء۔
  24. امام جعفر صادق (ع) تمام علوم کے منبع و مرکز تھے- شائع شدہ از: 24 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 اپریل 2025ء
  25. اسرائیل ناجائز و غاصب ریاست اور مشرق وسطیٰ میں ایک ظالم خنجر کی مانند پیوست ہے- شائع شدہ از:15 مئی 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 مئی 2025ء
  26. علامہ ساجد نقوی کا حوزہ علمیہ قم کی سو سالہ تاسیس کے موقع پرپیغام؛ حوزہ علمیہ قم، اتحاد و وحدت اور دنیا بھر میں امت اسلامی کی بیداری کا علمبردار ہے- شائع شدہ از: 17 مئی 2025ء - اخذ شدہ بہ تاریخ: 18 مئی 2025ء
  27. اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے-شائع شدہ از: 15 ستمبر 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 ستمبر 2025ء
  28. غاصب اور طبقاتی معاشی نظام نے انسانیت کو غربت کے اندھیروں میں دھکیل دیا- شائع شدہ از: 17 اکتوبر 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ:17 اکتوبر 2025ء
  29. مکتب تشیع کے عقائد و نظریات اور روشن چہرے کو سب پر واضح کرنے کی ضرورت ہے-شائع شدہ از: 30 اکتوبر 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 31 اکتوبر 2025ء