"سید ساجد علی نقوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 15: | سطر 15: | ||
| faith = [[شیعہ]] | | faith = [[شیعہ]] | ||
| works = {{افقی باکس کی فہرست }} | | works = {{افقی باکس کی فہرست }} | ||
| known for = {{افقی باکس کی فہرست | جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے سینئر رکن |اسلامی تحریک پاکستان کے بانی اور رہنما|عالمی | | known for = {{افقی باکس کی فہرست | جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے سینئر رکن |اسلامی تحریک پاکستان کے بانی اور رہنما| [[عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی ]] کے رکن }} | ||
}} | }} | ||
'''سید ساجد علی نقوی''' قائد ملت جعفریہ [[پاکستان]] اور | '''سید ساجد علی نقوی''' قائد ملت جعفریہ [[پاکستان]] اور نمائندہ ولی فقیہ ہیں۔ آپ پاکستان کے معروف علماء میں سے ایک اور [[شیعہ]] مذہبی تنظیم [[تحریک جعفریہ پاکستان|اسلامی تحریک پاکستان]] کے سربراہ ہیں۔ آپ نے ملتان میں دینی علوم حاصل کیا اور 1970ء کو مزید علوم کے حصول کے لیے نجف اشرف اور حوزہ علمیہ قم چلے گئے۔ وطن واپس آنے کے بعد آپ نے تدریسی خدمات کے ساتھ ساتھ سیاسی مذہبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ [[سید عارف حسین الحسینی]] کی شہادت کے بعد، آپ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ منتخب ہوئے۔ سنہ 1989ء میں [[سید علی خامنہ ای|آیت اللہ خامنہای]] کی طرف سے آپ پاکستان میں ان کے نمائندہ منتخب ہوئے۔ آپ عالمی [[اہل بیت|اہل بیتؑ]] اسمبلی کی سپریم کونسل اور عالمی اسمبلی برائے [[تقریب مذاهب اسلامی]] کی سپریم کونسل کے بھی رکن ہیں۔ سید ساجد علی نقوی پاکستان میں دینی، سیاسی اور مذہبی خدمات انجام دینے کے علاوہ تعلیمی، سماجی اور فلاحی خدمات میں بھی مصروف ہیں۔ | ||
== تعلیم == | == تعلیم == | ||
آپ نے پاکستان میں مروجہ تعلیم کے بعد دینی تعلیم کے مختلف مراحل طے کیے جن میں فاضل عربی اور درس نظامی کے کورس امتیازی پوزیشن سے پاس کیے۔ اس عرصہ میں انہوں نے اپنے حقیقی چچا اور پاکستان کے بزرگ عالم دین [[علامہ سید گلاب علی شاہ نقوی]] سے اکتساب علم کیا اور ان کے خصوصی اور لائق شاگرد کے طور پر متعارف ہوئے۔ طالب علمی کے دور سے ہی آپ کو دینی علوم کی عصری تشریح، اجتہاد، سیاسیات اور اصول فقہ کی طرف خصوصی رغبت تھی جس کی عملی شکل آپ کی عملی زندگی میں سامنے آئی۔ پاکستان سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے [[حوزہ علمیہ نجف اشرف]] [[عراق]] تشریف لے گئے جہاں نامور اور ماہر اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ ان شخصیات کی ہمراہی، شاگردی، صحبت اور تعلیمات نے علامہ موصوف کی علمی، فکری اور سیاسی صلاحیتوں کو چار چاند لگائے. | آپ نے پاکستان میں مروجہ تعلیم کے بعد دینی تعلیم کے مختلف مراحل طے کیے جن میں فاضل عربی اور درس نظامی کے کورس امتیازی پوزیشن سے پاس کیے۔ اس عرصہ میں انہوں نے اپنے حقیقی چچا اور پاکستان کے بزرگ عالم دین [[علامہ سید گلاب علی شاہ نقوی]] سے اکتساب علم کیا اور ان کے خصوصی اور لائق شاگرد کے طور پر متعارف ہوئے۔ طالب علمی کے دور سے ہی آپ کو دینی علوم کی عصری تشریح، اجتہاد، سیاسیات اور اصول فقہ کی طرف خصوصی رغبت تھی جس کی عملی شکل آپ کی عملی زندگی میں سامنے آئی۔ پاکستان سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے [[حوزہ علمیہ نجف اشرف]] [[عراق]] تشریف لے گئے جہاں نامور اور ماہر اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ ان شخصیات کی ہمراہی، شاگردی، صحبت اور تعلیمات نے علامہ موصوف کی علمی، فکری اور سیاسی صلاحیتوں کو چار چاند لگائے. | ||
سطر 182: | سطر 182: | ||
انہوں نے آخر میں سانحہ کے بعد مقامی آبادی کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیوں کو بھی قابل ستائش قرار دیا۔ | انہوں نے آخر میں سانحہ کے بعد مقامی آبادی کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیوں کو بھی قابل ستائش قرار دیا۔ | ||
قائد ملت جعفریہ نے شہدا کے درجات کی بلندی، لواحقین کیلئے صبر و استقامت اور زخمیوں کیلئے شفاء کاملہ و عاجلہ کی بھی دعا کی <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/404661/%DA%A9%D8%B1%D9%85-%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%AD%DB%81-%D8%AD%DA%A9%D9%85%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%B2%D9%85%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D8%AD%D9%82%D8%A7%D8%A6%D9%82-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D8%A8%D9%82-%D8%A7%D9%82%D8%AF%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%B9%DA%BE%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%D8%B5%D9%88%D8%B1%D8%AA کرم سانحہ، حکمران زمینی حقائق کے مطابق اقدامات اٹھائیں بصورت دیگر نہ تھمنے والا احتجاج ہو گا]-ur.hawzahnews.com/news- شائع شدہ از: 22 نومبر 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 نومبر 2024ء۔</ref>۔ | قائد ملت جعفریہ نے شہدا کے درجات کی بلندی، لواحقین کیلئے صبر و استقامت اور زخمیوں کیلئے شفاء کاملہ و عاجلہ کی بھی دعا کی <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/404661/%DA%A9%D8%B1%D9%85-%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%AD%DB%81-%D8%AD%DA%A9%D9%85%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%B2%D9%85%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D8%AD%D9%82%D8%A7%D8%A6%D9%82-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D8%A8%D9%82-%D8%A7%D9%82%D8%AF%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%B9%DA%BE%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%D8%B5%D9%88%D8%B1%D8%AA کرم سانحہ، حکمران زمینی حقائق کے مطابق اقدامات اٹھائیں بصورت دیگر نہ تھمنے والا احتجاج ہو گا]-ur.hawzahnews.com/news- شائع شدہ از: 22 نومبر 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 نومبر 2024ء۔</ref>۔ | ||
== سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس ملکی تاریخ کے سنگین ترین واقعات ہیں == | |||
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: عدلیہ، مقننہ اور ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہو گا۔ ہم نے غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ پاکستان کے امن کو مختلف حیلوں سے تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، جسے قومی یکجہتی کے ذریعہ ناکام بنانا ہو گا۔ | |||
حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 16 دسمبر کے حوالے سے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا: 16 دسمبر کا ہی سیاہ دن تھا جس میں ملکی تاریخ کے سنگین واقعات سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس رونما ہوئے جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ | |||
انہوں نے کہا: سقوط ڈھاکہ کو 5 دہائیاں بیت گئیں۔ جب پاکستان دو لخت ہوا جبکہ اسی روز ایک دہائی قبل پشاور میں دہشتگردوں نے ایسا گھناؤنا کھیل کھیلا کہ اے پی ایس میں سکول میں مشغول تعلیم بچوں سمیت 140 سے زائد افراد کو بے دردی سے شہید کر دیا۔ | |||
قائد ملت جعفریہ نے کہا: زندہ قومیں تاریخ اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں۔ عدلیہ، مقننہ، ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہو گا کہ ہم نے ان غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ مختلف حیلوں، حربوں سے امن کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، ان سازشوں کو قومی یکجہتی کے ذریعہ ناکام بنانا ہو گا۔ | |||
سقوط ڈھاکہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عظیم قومیں تلخ تجربات اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں لیکن سقوط ڈھاکہ کے بعد حمود الرحمن کمیشن بنایا گیا مگر آج تک باقاعدہ طور پر اس کی رپورٹ منظر عام پر آئی؟ کیا عوام کو آج تک ان تلخ حقائق سے آگاہ کیا گیا؟ | |||
انہوں نے کہا: عدلیہ، مقننہ، ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہو گا کہ ہم نے ان غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ ملک میں سیاسی ہم آہنگی، جمہوریت کی تقویت، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی صرف بیانات کے بجائے عملی طور پر اپنانے کی ضرورت ہے، باہمی احترام سے مسائل کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ | |||
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: سانحہ اے پی ایس پاکستان کی تاریخ کے ان المناک سانحات میں سے ایک ہے جب تعلیم میں مشغول بچوں سمیت 140 ہم وطنوں کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا، افسوس سانحہ اے پی ایس کے بعد بہت سے سانحات رونما ہوئے۔ آج تک یہ سلسلہ معمولی وقفے کے ساتھ جاری ہے جبکہ خیبر پختونخواہ خصوصاً ضلع کرم میں آج بھی عوام مضطرب اور دائمی امن کے منتظر ہیں<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/405497/%D8%B3%D9%82%D9%88%D8%B7-%DA%88%DA%BE%D8%A7%DA%A9%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%AD%DB%81-%D8%A7%DB%92-%D9%BE%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%D8%B3-%D9%85%D9%84%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%86%DA%AF%DB%8C%D9%86-%D8%AA%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D9%88%D8%A7%D9%82%D8%B9%D8%A7%D8%AA سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس ملکی تاریخ کے سنگین ترین واقعات ہیں]-شائع شدہ از: 17 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 دسمبر 2024ء۔</ref>۔ | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} |
حالیہ نسخہ بمطابق 21:54، 19 دسمبر 2024ء
سید ساجد علی نقوی | |
---|---|
دوسرے نام | قائد ملت جعفریہ |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1940 ء، 1318 ش، 1358 ق |
پیدائش کی جگہ | پاکستان |
مذہب | اسلام، شیعہ |
مناصب |
|
سید ساجد علی نقوی قائد ملت جعفریہ پاکستان اور نمائندہ ولی فقیہ ہیں۔ آپ پاکستان کے معروف علماء میں سے ایک اور شیعہ مذہبی تنظیم اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ ہیں۔ آپ نے ملتان میں دینی علوم حاصل کیا اور 1970ء کو مزید علوم کے حصول کے لیے نجف اشرف اور حوزہ علمیہ قم چلے گئے۔ وطن واپس آنے کے بعد آپ نے تدریسی خدمات کے ساتھ ساتھ سیاسی مذہبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ سید عارف حسین الحسینی کی شہادت کے بعد، آپ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ منتخب ہوئے۔ سنہ 1989ء میں آیت اللہ خامنہای کی طرف سے آپ پاکستان میں ان کے نمائندہ منتخب ہوئے۔ آپ عالمی اہل بیتؑ اسمبلی کی سپریم کونسل اور عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاهب اسلامی کی سپریم کونسل کے بھی رکن ہیں۔ سید ساجد علی نقوی پاکستان میں دینی، سیاسی اور مذہبی خدمات انجام دینے کے علاوہ تعلیمی، سماجی اور فلاحی خدمات میں بھی مصروف ہیں۔
تعلیم
آپ نے پاکستان میں مروجہ تعلیم کے بعد دینی تعلیم کے مختلف مراحل طے کیے جن میں فاضل عربی اور درس نظامی کے کورس امتیازی پوزیشن سے پاس کیے۔ اس عرصہ میں انہوں نے اپنے حقیقی چچا اور پاکستان کے بزرگ عالم دین علامہ سید گلاب علی شاہ نقوی سے اکتساب علم کیا اور ان کے خصوصی اور لائق شاگرد کے طور پر متعارف ہوئے۔ طالب علمی کے دور سے ہی آپ کو دینی علوم کی عصری تشریح، اجتہاد، سیاسیات اور اصول فقہ کی طرف خصوصی رغبت تھی جس کی عملی شکل آپ کی عملی زندگی میں سامنے آئی۔ پاکستان سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے حوزہ علمیہ نجف اشرف عراق تشریف لے گئے جہاں نامور اور ماہر اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ ان شخصیات کی ہمراہی، شاگردی، صحبت اور تعلیمات نے علامہ موصوف کی علمی، فکری اور سیاسی صلاحیتوں کو چار چاند لگائے.
عراق کے بعد ایران کے شہر قم المقدسہ کے حوزہ علمیہ میں جید فقہا اور نامور مجتہدین سے کسب علم کیا۔ عراق اور ایران سے تعلیمی سلسلہ مکمل کرنے کے بعد واپس پاکستان تشریف لائے اور درس و تدریس کے ساتھ قومی و ملی اور سماجی و سیاسی امور میں مشغول ہو گئے۔ آپ متعدد ممالک میں بہت سی بین الاقوامی کانفرنسوں اور سیمینارز میں شرکت اور خطاب کر چکے ہیں۔
سرگرمیاں
تحریک نفاذ فقه جعفریه
آپ پاکستان کی سب سے بڑی شیعہ تحریک نفاذ فقه جعفریه کے سربراہ بھی تھے۔ 1995 میں حکومت کی جانب سے پابندی کے بعد یہ تحریک اسلامی کے نام سے کام کرنے لگی۔ ایک بار پھر تحریک اسلامی پر پابندی لگا دی گئی اور شیعہ علماء کونسل کے نام سے ایک نئی جماعت بنائی گئی۔ ساجد نقوی تحریک اسلامی کے مذہبی امور یعنی شیعہ علماء کونسل کے سربراہ بھی تھے۔
آپ علامہ مفتی جعفر حسین کی قیادت میں بننے والی جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے سینئر رکن رہے۔ مفتی صاحب کی رحلت کے بعد علامہ سید عارف حسین الحسینی کی قیادت میں چار سال سے زائد عرصہ تک سینئر نائب صدر کی حیثیت سے فعال کردار ادا کیا۔ 1988میں علامہ عارف حسین الحسینی کی شہادت کے بعد تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی قیادت سنبھالی اور قومی و ملی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا۔
دیگر سرگرمیاں
1992 میں حکمت عملی کے تحت اور غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے اپنی جماعت کا سابقہ نام تبدیل کر کے تحریک جعفریہ پاکستان رکھا۔
2002 میں قومی جماعت اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی قائد منتخب ہوئے۔ اس جماعت کو پی پی او کے قانون کے تحت الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ کرایا اور اسی پلیٹ فارم سے تاحال اپنی سیاسی، دینی، علمی اور سماجی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ شیعہ عوام کی نمائندگی و ترجمانی اور قومی جماعت کی سربراہی کے ناطے آپ’’قائد ملت جعفریہ پاکستان‘‘ کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ آپ کئی بین الاقوامی اور قومی فورمز کے رکن ہیں۔
ان میں عالمی مجلس اہلبیت، مجمع التقریب بین المذاہب الاسلامیہ اور دیگر ادارے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں مدارس دینیہ، ائمہ جمعہ و جماعت، علمائے کرام اور دینی تشخص کے حامل متعدد اداروں کے رکن، معاون،نگران اور سرپرست ہیں اور تاحال اسی خدمت میں پیش پیش ہیں۔ آپ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی مجلس اعلیٰ کے رکن، دینی ادارہ مدرسہ آیت اللہ الحکیم کے سربراہ اور سرپرست ہیں۔ 1970 سے دینی و علمی اور فکری جدوجہد میں شریک و دخیل ہیں اور1984سے قومی سیاست میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ پاکستانی عوام کے آئینی، بنیادی، قومی اوراجتماعی حقوق، اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ، عدل و انصاف کے قیام، جمہوریت کی اصل روح کے مطابق بحالی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں [1]
پاکستان میں بطور نمائندہ ولی فقیہ
آپ کو پاکستان میں مندرجہ ذیل حکمنامہ کے مطابق ولی امر مسلمین کا نمائندہ بنایا گیا ہے۔
جناب حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی
اپنےپاکستانی مومن بھائیوں، مخلص دوستوں اور غیور مومنین کے احترام اور تکریم کے ساتھ، میں آپ کو اس سرزمین کے لوگوں کے مذہبی اور دینی امور میں اپنا نمائندہ مقرر کرتا ہوں۔ اس اسلامی سرزمین میں آپ اور دیگر علماء و مشائخ کا سب سے اہم فریضہ یہ ہے کہ وہ خدا کے فضل و توفیق اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ائمہ اطهار معصومین علیہم السلام بالخصوص خدا صاحب الامر، امام زمان کی توجہات کی مدد سے مومنین بالخصوص جوانوں کے درمیان اسلامی تعلیمات کی ترویج اور قرآنی معارف کی تبیین کے لے کوشاں رہیے اور ان کے آمادہ اورمشتاق دلوں کو خالص محمدی اسلام کے نور سے منور کیجئے اور دشمنان اسلام ، سامراجی ایجنٹوں اور مال و زر کے غلاموں کی سازشوں کے تئیں ہوشیار رہنے کے ساتھ، خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی بنیادیں مضبوط کیجئے اور انہیں تفرقہ سے بچائیے۔ نیز شیعہ بھائیوں اور اہل بیت کے مخلص چاہنے والوں کے درمیان مکمل یکجہتی پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کیجئے۔جناب عالی کو ، میری طرف سے، رقومہ شرعیہ من جملہ سہمین کو حاصل کرنے اور اسے مقررہ امور میں خرچ کرنے کی اجازت ہے۔
والسّلام علیکم و علی جمیع الاخوة المؤمنین و رحمةالله و برکاته
سید علی خامنہ ای رجبالخیر 1410 [2]
انقلاب اسلامی کی کامیابی محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے
علامہ ساجد نقوی نے انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا: انقلاب اسلامی نے آزادی ،استقلال، اسلامی تہذیب و ثقافت کے فروغ اور امت مسلمہ کے اتحاد اور استعماری و سامراجی قوتوں کے مذموم عزائم سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔
حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے انقلاب اسلامی کی سالگرہ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ حضرت امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی قیادت میں برپا ہونے والا انقلاب اسلامی اس خصوصیت کا حامل ہے کہ جن اہداف کے لئے برپا کیا گیا وہ پوری امت مسلمہ کو متحد و متفق کرتا ہ،انقلاب برپا کرنے کے لئے جو طریقہ کار اختیارکیا گیا اس سے استفادہ کرکے دنیا کے دوسرے خطوں میں بھی اسی قسم کی جدوجہد کی جا سکتی ہے، جس ملک میں بھی کوشش کی جائے اور عوام کو آگاہی دی جائے تو عوام کی طرف سے مثبت تعاون سامنے آئے گا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: انقلاب اسلامی نے آزادی ،استقلال، اسلامی تہذیب و ثقافت کے فروغ اور امت مسلمہ کے اتحاد اور استعماری و سامراجی قوتوں کے مذموم عزائم سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا اور آج یہ جدوجہد ایک اہم ترین موڑ میں داخل ہوچکی ہے چنانچہ عالمی استعمار خائف ہو کر مختلف خطوں میں اسلامی دنیا کے خلاف نت نئی سازشوں میں مشغول ہے. انقلاب اسلامی کی کامیابی محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے، وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ انقلاب عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے، اخوت و وحدت کے ثمرات دنیا کے تمام ممالک میں نظر آ رہے ہیں
علامہ ساجد نقوی نے انقلاب کی پینتالیسویں سالگرہ کے موقع پر انقلاب کو مضبوط اور اس کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے پر رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای مدظلہ العالی کو خراج عقیدت بھی پیش کیا [3]۔
وقت آن پہنچا کہ مسلم ریاستیں بڑے اہداف کے حصول کیلئے یکجا ہوں
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: برادر ہمسائیہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سمیت وفد کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ دورۂ پاکستان سے دونوں ملکوں کے عوام کے رشتوں میں مزید قربت آئے گی،مسئلہ فلسطین پر ایرانی موقف قابل قدر و لائق تحسین ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے پاکستانی قوم کی طرف سے معزز مہمان ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیس الساداتی (ابراہیم رئیسی)، ایرانی خاتون اول، وزیر خارجہ، وزیر داخلہ اور وزیر قانون سمیت اعلیٰ سطحی وفد کی پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔
انہوں نے کہا: پاکستانی اور ایرانی عوام قدیم مذہبی، تہذیبی، ثقافتی اور ہمسائیگی رشتوں میں جڑے ہیں، صدر اسلامی جمہوریہ ایران کے دورہ پاکستان سے دونوں ملکوں کے عوام کے رشتوں میں مزید قربت آئے گی، مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے بین الاقوامی موقف پر جس طرح ایران نے کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا وہ قابل قدر اور لائق تحسین ہے، امت مسلمہ کے مسائل کا حل اتحاد میں مضمر ہے، مسلم ریاستوں کو آپس کے اختلافات بھلا کر بڑے ہدف کیلئے یکجا ہونے کی ضرورت ہے، سامراج کا مقابلہ صرف اتحاد سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے گفتگو کے دوران کہاکہ پاکستانی اور ایرانی عوام کے تعلقات قدیم مذہبی ، تہذیبی، ثقافتی اور ہمسائیگی رشتوں پر استوار اور بڑی تاریخ سے وابستہ ہیں۔ قائد ملت جعفریہ نے مزید کہا: آنیوالے عالمی یوم وفود کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا ایرانی صدر کا سرکاری دورہ ایسے وقت میں ہورہاہے جب خطہ خصوصاً مشرق وسطیٰ ایسی کشیدہ صورتحال سے گزر ہاہے جب فلسطین میں ظالم استعماریت و صیہونیت کے گٹھ جوڑ نے ظلم کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں جبکہ استعماریت کی جارحیت مختلف مسلم ممالک پر کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے، ایسے حالات میں امہ کے اہم ممالک کا ایک پلیٹ فارم پر ہونا نہ صرف انتہائی ضروری ہے بلکہ امت مسلمہ کے مسائل کا حل صرف اتحاد میں مضمر ہے، لہٰذا بین الاقوامی وفود کے تبادلوں کو صرف زبانی جمع خرچ پر نہیں بلکہ عملی طور پر آگے بڑھنا چاہے۔
پاکستان سمیت مسلم ریاستوں اور خصوصاً خطے کے ممالک کو امن و استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے خود مختار خارجہ پالیسی اور باہمی احترام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے عالمی یوم کتاب و اشاعت کے یوم پر مشہور عربی شاعر المتنبی کے شعر وَخَیرْجَلِیس فِی الزَّمَانِ کِتَابکا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دنیا میں کتاب بہترین ہم نشیں ہے [4]۔
ایرانی صدر اور ان کے ساتھیوں کے ہیلی کاپٹر حادثہ پر دلی افسوس اور اظہارِ تعزیت
علامہ سید ساجد علی نقوی کا ایرانی صدر اور ان کے ساتھیوں کے ہیلی کاپٹر حادثہ پر دلی افسوس اور اظہارِ تعزیت قائد ملت جعفریہ سید ساجد نقوی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی، ایرانی وزیر خارجہ عبداللہیان و دیگر شخصیات کی شہادت پر گہرے دُکھ کا اظہار کیا ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے اس جانگداز حادثے پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای، مراجع کرام اور ایرانی عوام کی خدمت میں تعزیت پیش کی ہے۔
انہوں نے کہا: کہ جمہوریہ اسلامی ایران کے صدر کی خطہ میں امن قائم کرنے کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ سید ابراہیم رئیسی نے عالمی سطح پر غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے مسئلہ کو اجاگر کیا۔ نمائندہ ولی فقیہ نے کہا : دکھ و غم کی اس گھڑی میں پاکستانی قوم ایرانی قوم کے دکھ میں برابر کی شریک ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: جمہوریہ اسلامی ایران کے صدر نے مسلم ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے اور باہمی اختلافات ختم کرنے کیلئے جرأت مندانہ عملی اقدامات سمیت ان ممالک کے دورہ جات کئے۔
سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی، تبریز کے امام جمعہ آیت اللہ محمد علی آل ھاشم ، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی، جنرل سید مہدی رسول اور ان کے ہمراہ شہید ہونے والے دیگر افراد کو جوار معصومین علیہم السلام اور ان کے سوگوار لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے[5]۔
موجودہ دور میں حضرت ابوذر غفاری کے نظریات اور افکار سے استفادہ اشد ضروری ہے
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: جناب ابوذر غفاری کے نظریات اور افکار انتہائی پختہ تھے، موجودہ دور میں ان سے استفادہ اشد ضروری ہے۔ حضرت ابوذزر غفاری نے حق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات کا سامنا کیا، ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ علم و کمال کے سبب بے شمار احادیث نبوی (ص) کے راوی قرار پائے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے صحابی رسول اکرم اکرم (ص) حضرت جندب ابن جنادہ ابوذر غفاری کے یوم وفات (5 ذی الحجہ)کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جناب ابوذرغفاری کے نظریات اور افکار انتہائی پختہ تھے اور وہ اپنی مثال آپ تھے ۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ حضرت ابو ذر غفاری دین اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہوکر خود خدمت پیغمبر اکرم (ص) میں آ کر اسلام قبول کیا اور انہوں نے رسول خدا (ص) کی قدر و منزلت اور فضیلت و مقام کو سب پر واضح اور آشکار کیا اور اسی پاداش میں مختلف قبائل کی جانب سے ظلم و تشدد کی طویل اور صبر آزما صعوبتیں بھی برداشت کیں لیکن پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ اسلام شاہد ہے کہ اعلان رسالت کے بعد اولین ایام میں جن مصائب و مشکلات سے مسلمان دچار رہے ان کا جرأت و بہادری اور دلیری سے مقابلہ کرنے والوں اور ختمی مرتبت کا دفاع و تحفظ اور ان کے رحلت کے بعد حق و صداقت کا علم بلند کرنے والوں میں حضرت ابوذر غفاری پیش پیش رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت ابوذر غفاری کی شخصیت کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ علم و کمال کے سبب بے شمار احادیث نبوی (ص) کے راوی قرار پائے۔ ان کی حق و سچ کے اظہار میں بے باکی اور بے خوفی کی وجہ سے انہیں یہ سند امتیاز عطا ہوئی کہ " زمین نے کسی ایسے شخص کو اپنے اوپر اٹھایا نہیں اور آسمان نے اس پہ سایہ نہیں کیا جو ابوذر سے زیادہ سچا ہو" اور حضرت ابوذر غفاری کی عظمت ہے کہ سرداران جنت حضرات حسنین کریمین (ع) آپ کو چچا کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ نے حق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات کا سامنا کیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: حضرت ابوذر پیغمبر اکرم (ص) کی قربت کی وجہ سے پختہ نظریات کے حامل تھے۔ خاص کر معاشی و سیاسی حوالے سے وہ ایک واضح نقطہ نگاہ رکھتے تھے ،ہمیشہ آیہ کریمہ تلاوت کرتے رہتے جس کا ترجمہ یہ کہ "اور جو لوگ سونا چاندی ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے انہیں در دناک عذاب کی خبر سنا دیجئے۔ جس روزوہ مال آتش جہنم میں تپایا جائیگا اسی سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پشتیں داغی جائیں گی (اور ان سے کہا جائیگا) یہ ہے وہ مال جو تم نے اپنے لئے ذخیرہ کر رکھا تھا لہذا اب اسے چکھ جسے تم جمع کیا کرتے تھے"۔ سورة توبہ آیت 34/35
حضرت ابوذر کے نظریات پر اسلامی سکالرز نے متعدد کتابیں لکھیں ان میں سے ایک کتاب الاشتراکی الزاہد "سوشلسٹ پرہیزگار" کے نام سے بھی شائع ہوئی ان کے نظریات کیلئے ان کتب سے بھی استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔
حضرت ابوذرغفاری کوحق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات جن میں سماجی بائیکاٹ، حتیٰ کہ کئی بار جلاوطنی جیسے مصائب جھیلنے پڑے۔ جلاوطنی کے وقت حضرت علی اور حسنین کریمین (ع) نے بیرون مدینہ تک ان کی ہمراہی کی اور اسی جلاوطنی کے دوران کمسن دختر کے ہمراہ مدینہ سے فاصلے پر ربذہ کے مقام پر عالم مسافرت میں جان آفرین کے سپرد کردی۔
ان کاجنازہ مشہور صحابی مالک اشتر نے پڑھایاجو قافلہ کے ساتھ وہاں سے گزر رہے تھے۔ اس عظیم المرتبت صحابی رسول (ص) کو جلاوطن کرکے جس خطہ میں بھیجا گیا وہاں کے لوگ آج بھی سامراجی طاقتوں اور ان کے آلہ کاروں کے مظالم کے خلاف نبرد آزما ہیں[6]۔
موجودہ دور میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا کردار ناقابل فراموش ہے
سید ساجد علی نقوی نے عالمی یوم صحافت کے موقع پر صحافتی کمیونٹی کے نام پیغام میں کہا: مشکل حالات میں صحافیوں کا کرادر قابل تحسین جو اپنی جانوں کی پروا کئے بغیر سچ کو عوام کے سامنے لانے کیلئے میدان عمل میں موجود ہیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 3 مئی یوم آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر صحافتی کمیونٹی کے نام جاری اپنے یغام میں کہا: صحافت ایک اہم ذمہ داری ہے جس کاہدف عوام کی رہنمائی کرنا، لوگوں تک درست حقائق اور سچ پہنچانا ہے، ہر قسم کے تعصبات، بے جا طرف داری اور ہر قسم کی جانبداری سے مبرا ہو تے ہوئے تمام معلومات فراہم کرنا ہے۔
دنیا بھر میں آزادی صحافت کیلئے صحافیوں کی قربانیاں لاتعداد ہیں، اس دن کا مقصد عالمی سطح پرصحافتی آزادی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات کا حصول بھی ہے جس میں آزادی صحافت میں پیش آنے والی مشکلات اور رکاوٹوں کا سدباب کیا جا سکے۔
انہوں نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے صحافیوں خصوصاً فلسطین کی حالیہ صورتحال میں شہید ہونیوالے صحافیوں کا خصوصی تذکرہ کرتے ہوئے کہا: فلسطینی صحافیوں نے جانوں کی پرواکئے بغیر جس طرح مظلوموں کی آواز کودنیا تک پہنچایا اور رائے عامہ ہموار کی وہ خدمات تادیر یاد رکھی جائیں گی۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہا: آزادی صحافت بنیادی حقوق میں سے ہے اس پر کوئی قدغن نہیں لگائی جاسکتی اورنہ ہی لگانی چاہیے، آج صحافت کا عالمی دن منانے کا مقصد اور حقیقی تقاضا بھی یہ ہے کہ صحافتی برادری کو صحافی ذمہ داریاں ادا کرنے میں آزادی حاصل ہو، ان کے جائز حقوق کا تحفظ ہو۔
موجودہ دور میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا کردار ناقابل فراموش ہے اس کی اہمیت کو کبھی بھی کسی بھی صورت فراموش یا کم نہیں کیا جا سکتا،مشکل حالات میں صحافیوں کی کرادر قابل تحسین ہے جو اپنی جانوں کی پروا کئے بغیر سچ کو عوام کے سامنے لانے کیلئے میدان عمل میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا: صحافت کو انسانی زندگی کو بامقصد بنانے میں کر دار ادا کر نے کیلئے اخلاقیات کو اجاگر کرنے اور پھیلانے میں اپنا پورا زور صرف کر نا چاہیے، یہ انسانیت کی بہت بڑی خدمت ہے[7]۔
عزاداری پر وزارت داخلہ کی ممنوعیت کی کوئی حیثیت نہیں
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے گذشتہ روز علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: مت سناو کہ اوپر سے حکم آیا ہے کہ مجلس نہیں ہوسکتی۔ عزادار کو بھی اس سے بھی اوپر سے حکم ملا ہے کہ یہ مجلس ہوگی، قربانی دینگے البتہ آئینی حقوق سے دستبردار نہیں ہونگے۔ آئین کی دفعہ 20 کے الفاظ ہیں کہ مذہب کا اظہار کرنا،مذہب پر عمل کرنا ، مذہب کیلئے تبلیغ کرنے کیلئے ہر شہری آزاد ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان سید ساجد علی نقوی نے گذشتہ روز علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یہ اجتماع نمائندہ اجتماع ہے اس میں جو قراردادیں اٹھائی گئی ہیں وہ بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا: کسی مسلک کی طرف سے عزاداری کے حوالے سے کوئی منفی بات ہم تک نہیں پہنچی۔ تمام مسالک کے ساتھ ہمار اتحاد قائم ہے اور ہم اتحاد کے بانیوں میں سے ہیں، پہلی بات یہ ہے کہ تمام مسالک مشترکات پر اکٹھے ہیں اور دوسری جو بڑی چیز ہے وہ ہے مقدسات کا احترام، ان باتوں کو مد نظر رکھا جائے۔
قائد ملت نے علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: عزاداری سید الشہداء علیہ السلام ہمارے مقدسات میں سے ہے۔ہم مسالک کے مقدسات کا احترام کرتے ہیں اور وہ ہمارے مقدسات کا احترام کرتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا: عزاداری بنیادی ، مذہبی حقوق میں سے ہے۔ میرا روئے سخن کسی اور طرف نہیں صرف سرکاری اہلکاروں کی طرف ہے جو مجھے اور میرے عزادار بھائی کو بتا رہے ہیں کہ اُوپر سے حکم آیا ہے کہ مجلس نہیں ہوگی تو عزادار کا جواب یہ ہے کہ مجھے اس سے بھی اوپر سے حکم ہے کہ یہ مجلس ہو کر رہے گی
سید ساجد نقوی نے کہا: محاذ آرائی کے ہم قائل نہیں ہیں،ہم مہذب شہری ہیں اور آئین کو جانتے ہیں، فتنہ انگیزی اسلام کی روسے درست نہیں، قانون کی روسے بھی درست نہیں البتہ اپنے حق سے کبھی دستبردار نہیں ہونگے۔لاہور ہائیکورٹ بھی کہہ چکا کہ مذہب کا اظہار کرنا ،مذہب پر عمل کرنا ،مذہب کی تبلیغ کرنا اس میں ہر شخص آزاد ہے ۔
انہوں نے آئین کی دفعہ 20 کی جانب متوجہ کرتے ہوئے کہا: ملک میں جو آئین جو موجود ہے اس پر عمل کرنا حکومت اوراداروں کی ذمہ داری ہے ، عزاداری سے متعلق اگر وزارت داخلہ کہتی ہے یا کوئی سرکاری اہلکار آپ کو کہتا ہے تو اس کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ یہ ہمارا بنیادی مذہبی حق ہے ، عزادار کا موقف یہ ہے کہ مجلس ضرور ہوگی اس کیلئے جتنی بھی قربانی دینا ہو گی دیں گے عزادار کو تیار رہنا چاہیے پر امن احتجاج کیلئے، اگر مجلس عزا روکی جائے تواس پر احتجاج ہوگا، عزادارحتجاج کریں گے ،ہمار ا فلسفہ محاذ آرائی نہیں بلکہ قربانی ہے اور ہر قسم کی قربانی کیلئے تیار ہیں دریغ نہیں کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ قبل ازیں علماء و ذاکرین کانفرنس سے شبیر حسن میثمی ، سید افتخار حسین نقوی ، عارف حسین واحدی، سید اظہر حسین شیرازی، سید اشتیاق حسین کاظمی، سید سجاد حسین کاظمی، مولانا اعجاز حسین مہدوی، مولانا محمد حسین قمی،مولانا سید جعفرحسین نقوی،مولانا نصرت حسین ،مولانا غلام قاسم جعفری، مولانا سید غلام شبیر نقوی و دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا،سید سکندر عباس گیلانی ایڈووکیٹ نے قراردادیں پیش کی اور زاہد علی آخونزادہ نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سر انجام دئیے [8]۔
بے گناہ فلسطینیوں کا خون اور قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی
سید ساجد علی نقوی نے کہا: اسرائیل کا ایک سال سے غزہ میں جاری ظلم، معصوم لوگوں کا منظم قتل اور نسل کشی ہے۔ پاکستانی قوم کے دل فلسطینیوں اور لبنانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہم فلسطینی و لبنانی عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان سید ساجد علی نقوی نے سامراجی قوتوں کی اسرائیل کے ذریعہ حالیہ دہشت گردی و جارحیت کے ایک سال مکمل ہونے پر فلسطین و لبنان پر حملوں کے خلاف اہل غزہ و بیروت سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا: بے گناہ فلسطینیوں و لبنانیوں کا خون اور قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔
انہوں نے کہا: اسرائیل کے ایک سال سے غزہ میں جاری مظالم معصوم لوگوں کا منظم قتل اور نسل کشی ہے۔ سید ساجد نقوی نے فلسطین و لبنان میں جاری سامراجی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا: غزہ کے المناک سانحہ نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پاکستانی قوم کے دل فلسطینیوں اور لبنانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہم فلسطینی و لبنانی عوام کی حمایت جاری رکھیں گے اور دکھ کی اس گھڑی میں ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
قائد ملت جعفریہ نے کہا: فلسطین میں گزشتہ ایک برس سے اسرائیل کا رقص ابلیس جاری ہے اور غزہ جنگ میں اب تک لاکھوں افراد شہید و خمی ہو چکے ہیں۔ جس میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ وہاں عمارتیں مکمل تباہ، بنیادی سہولیات اور خوراک ناپید اور زندگی تنگ کی جا چکی ہے۔ جس میں شیطانی سامراج جدید ترین اسلحہ مہیا کر رہا ہے لیکن فلسطینی عوام اس بدترین ظلم و جبر کے باوجود ڈٹے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا: فلسطینی رہنما اسماعیل ہنیہ کے پورے گھرانے سمیت کئی رہنماؤں کو اور حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ سمیت متعدد رہنماؤں کو شہید کر دیا گیا لیکن اہل فلسطین و لبنان کی ہمت میں کوئی کمی نہیں آئی۔
آخر میں انہوں نے کہا: تمام مسلمان ممالک متحد ہو کر فلسطین و لبنان کی مدد کریں تو وہ دن دور نہیں جب اسرائیل کو تاریخی شکست ہو گی اور بیت المقدس آزاد ہوگا۔ پاکستانی عوام چاہتے ہیں کہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک ٹھوس اور مناسب موقف اپناتے ہوئے اقدامات کرے جن سے سامراج کی سرکشی کا خاتمہ ممکن ہو [9]۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت نہ صرف امریکا بلکہ دیگر خطوں کیلئے بھی بڑی تبدیلی ہے
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک مرتبہ پھر جیت نہ صرف امریکا بلکہ دیگر خطوں کیلئے بھی یقینی طور پر غیر متوقع اور بڑی تبدیلی ہے، جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا جارہاہے مگر امہ استعمار کی چالوں سے ضرور ہوشیار رہے کیونکہ چہرے تبدیل ہونے کی بجائے پالیسیاں تبدیل ہوں تو فرق پڑتا ہے [10]
علامہ اقبال کے افکار و نظریات دراصل امت مسلمہ کے دردمند انسان کی آواز تھے
مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے پاکستان کو اسلام کا مرکز اور قلعہ بنانے کا جو فلسفہ دیا اس پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔ علامہ اقبال کے افکار و نظریات دراصل امت مسلمہ کے دردمند انسان کی آواز تھے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے یوم اقبال پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ فیلسوف وشاعر مشرق کے افکار و نظریات دراصل امت مسلمہ کے ہر دردمند انسان کی آواز تھے
آپ نے جہاں برصغیر کے مسلمانوں میں جذبہ حریت بیدار کرنے کی کوشش کی وہاں دنیا بھر کے مسلمانوں کو قرآنی احکامات پر کاربند ہونے، سیرت رسول سے عملی استفادہ کرنے، مشاہیر اسلام کے کردار کا مطالعہ کرنے اور اسلامی روایات و اقدار کو رواج دینے کی سعی کی۔
افسوس کے ساتھ اس بات کا اظہار کرنا پڑتا ہے کہ مصور پاکستان نے ارض وطن کا جو خواب دیکھا تھا اور جو نقشہ بنایا تھا وہ نصف صدی سے زائد عرصہ گذرنے کے باوجود ہم شرمندئہ تعبیر نہیں کر سکے، ان کے کلام سے شعری چاشنی تو حاصل کی گئی لیکن اس میں مخفی پیغام کو نہیں سمجھا گیاان کے نام سے ادارے توبنائے گئے لیکن انکے پیغام کو عملی شکل دینے کی کوشش نہیں کی گئی
آزادی اور حریت کا جو سلیقہ اقبال نے بتلایا اس پر عمل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے قرآن و حدیث اور تاریخ اسلام سے جس طرح مثبت انداز میں استفادہ کیا وہ ان طرئہ امتیاز تھا اس استفادے کا واضح اظہار آپ کے کلام میں دیکھا جا سکتا ہے کیونکہ انہوں نے تسلسل سے اسلام، بانی اسلام اور اسلامی اقدار وروایات کو موضو ع کلام بنایا ہے۔
سید ساجد علی نقوی کا مزید کہنا ہے کہ مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے پاکستان کو اسلام کا مرکز اور قلعہ بنانے کا جو فلسفہ دیا اس پر بھی عمل نہیں کیا گیا، ان کے فلسفہ خودی کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ کسی لحاظ سے قابل فخر نہیں ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سب سے پہلے حکمران اور پھر عوام اپنے آپ کو علامہ اقبال کے افکار و نظریات کے سانچے میں ڈھالیں تاکہ پاکستان انفرادی لحاظ سے ترقی کرے اور عالم اسلام کا مرکز و محور قرار پائے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ علامہ اقبال نے امت مسلمہ کی حالت زار بیان کرنے کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ پر کفار کی عسکری، علمی، فکری، اور ثقافتی یلغار پر بھی متعدد مقامات پر افسردگی اور بے چینی کا اظہار کیا ،مسلم عوام کو استکبار و استبداد کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کا درس دیا اور انہیں اسلام جیسے عظیم اور آفاقی مذہب کی تعلیمات اپنے اوپر نافذ کرنے اور اپنی بہترین اور اعلی ثقافت کو اختیار کرنے کا پیغام دیا۔ علامہ اقبال کے اس وسیع اور عالمی اہمیت کے حامل نظریات کی وجہ سے انہیں دنیا کے تمام معاشروں بالخصوص مسلم معاشروں میں بے انتہا عزت و منزلت حاصل ہوئی جس کے اثرات اب بھی نظر آتے ہیں [11]۔
فلسطین و لبنان میں نسل کشی و تباہ کاری کے خاتمے کے لئے پاکستان عملی کردار ادا کرے
قائد ملت جعفریہ پاکستان سید ساجد نقوی نے کہا: فلسطین و لبنان میں نسل کشی و تباہ کاری کے خاتمے کےلئے پاکستان عملی کردار ادا کرے، سامراجی قوتوں پر اثرورسوخ کے ذریعے دباؤ بڑھائے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے شہید سید حسن نصر اللہ کے چہلم کی مناسبت سے ان کی مقاومت اور قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا اور فلسطین و لبنان میں نسل کشی اور قتل عام رکوانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا: خطے میں نسل کشی و تباہ کاری کو رکوانے کےلئے پاکستان عملی کردار ادا کرے، اگر پاکستان اپنا سفارتی اثر و رسوخ مضبوطی سے استعمال کرے تو سامراجی و اسرائیلی سفاکیت و جارحیت کو رکوا سکتا ہے۔
انہوں نے مسئلہ فلسطین و لبنان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: اس وقت جوگھمبیر صورتحال ہے زمینی حقائق یہ ہیں کہ اس بہیمیت کے مرتکب دراصل سامراجی قوتیں ہیں جو صہیونی ریاست کو ہر قسم کے وسائل، فنڈز، جدید ترین اسلحہ، ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس سروسز، منصوبہ بندی وغیرہ جیسے امکانات فراہم کر رہی ہیں۔
سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا: سامراج ان وسائل کے ساتھ ساتھ تمام چیزوں کو اپنی نگرانی میں آپریٹ کرا رہا ہے، اسی کے ذریعے ناجائز صہیونی ریاست اتنی دیدہ دلیر ہوئی کہ ایک سال سے زائد عرصہ سے غزہ پر قیامت برپا کرنے کے ساتھ لبنان کو بھی جلا کر برباد کر رہی ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: پاکستان کے تمام عالمی قوتوں کےساتھ تعلقات ہیں اور یہ بطور ایک ایٹمی ملک کے اتنا ا ثرو رسوخ رکھتاہے کہ اگر بھرپور سفارتکاری اور مضبوط لابی کےساتھ ان قوتوں پر دباؤ بڑھائے تو غزہ ولبنان میں جاری جارحیت، سفاکیت، بہیمیت اور درندگی ختم ہوسکتی ہے بلکہ دنیا کو تیسری عالمی جنگ سے باز بھی رکھا جاسکتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: مظلوم فلسطینیوں و لبنانی عوام کےلئے امدادی سرگرمیوں کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں دیگر ممالک کو بھی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہنگامی اقدامات انجام دینے چاہئیں[12]۔
کرم سانحہ، حکمران زمینی حقائق کے مطابق اقدامات اٹھائیں بصورت دیگر نہ تھمنے والا احتجاج ہو گا
سید ساجد علی نقوی نے کہا: سانحہ انتہائی گھناؤنا، سنگین اور ظالمانہ ہے، واضح ہو گیا کہ سب کچھ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہوا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سانحہ کرم کے اصل اور زمینی حقائق منظر عا م پر لاتے ہوئے حکمرانوں سے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کا تقاضا کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر ظالموں و قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے سنجیدہ اقدام نہ ہوا تو نہ رکنے والا اور نہ تھمنے والا احتجاج ہو گا۔
انہوں نے کہا: عوام بیدار اور تیار ہیں، سانحہ انتہائی سنگین، گھناؤنا، کھلی زیادتی و ظلم ہے، 14 کلومیٹر تک مسافر بسوں کو نشانہ بنانے سے واضح ہو گیا کہ یہ کوئی زمینی تنازعہ نہیں بلکہ سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت ہوا اور ان سفاک دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ ملی رہی۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مقامی افراد کے تاثرات، میڈیا رپورٹس اور براہ راست آنیوالی اطلاعات پر اپنے رد عمل میں کہا: اب تک کی اطلاعات کے مطابق شیر خوار بچوں ، خواتین سمیت کثیر تعداد میں افراد شہید اورخمی ہیں جوکہ پاکستان کے سنگین ترین سانحات میں سے ایک ہے۔
قائد ملت جعفریہ نے فرمایا: میڈیا رپورٹس کے مطابق مسافروں کی شکایت کے باوجود انتہائی قلیل سیکورٹی کیساتھ کانوائے کو رخصت کیا گیا جبکہ انہوں نے میڈیا رپورٹس میں عینی شاہدین کا حوالہ "قافلے پر تین مختلف علاقوں میں مورچے لگا کر فائرنگ کی گئی اور کم از کم چودہ کلومیٹر کے علاقے میں قافلے پر فائرنگ ہوتی رہی، جن علاقوں میں فائرنگ ہوئی ان میں مندوری، بھگن اور اوچھات شامل قافلے میں شامل بچ جانے والی گاڑیاں جب ایک علاقے سے نکل کر دوسرے علاقے میں جاتیں تو پھر دوسرے علاقے میں ان پر فائرنگ کی جاتی تھی،یہ سلسلہ ان تین علاقوں تک جاری رہا "۔
اس سے واضح ہوگیا کہ جو تاثر قائم کیا جاتا رہا کہ ضلع کرم میں طویل منصوبہ بندی سے شرپسندوں کو کھلی چھوٹ دی گئی جس کے نتیجے میں یہ انتہائی گھناؤنا افسوسناک سانحہ رونما ہوا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے حکمرانو ں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا: ایک عرصہ سے یہ خطہ انتہاپسندی ،شرپسندی ، ظلم و جبر اور تشدد کی بھینٹ چڑھا ہوا ہے لہٰذا فوری طور پر زمینی حقائق کے مطابق سنجیدہ اقدام اٹھا کر بحالی امن و عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے اقدام اٹھائے جائیں بصورت دیگر عوام آمادہ، بیدار اور تیار ہیں اور پھر نہ تھمنے والا اور نہ رکنے والا احتجاج کیا جائیگا۔
انہوں نے آخر میں سانحہ کے بعد مقامی آبادی کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیوں کو بھی قابل ستائش قرار دیا۔ قائد ملت جعفریہ نے شہدا کے درجات کی بلندی، لواحقین کیلئے صبر و استقامت اور زخمیوں کیلئے شفاء کاملہ و عاجلہ کی بھی دعا کی [13]۔
سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس ملکی تاریخ کے سنگین ترین واقعات ہیں
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: عدلیہ، مقننہ اور ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہو گا۔ ہم نے غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ پاکستان کے امن کو مختلف حیلوں سے تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، جسے قومی یکجہتی کے ذریعہ ناکام بنانا ہو گا۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 16 دسمبر کے حوالے سے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا: 16 دسمبر کا ہی سیاہ دن تھا جس میں ملکی تاریخ کے سنگین واقعات سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس رونما ہوئے جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا: سقوط ڈھاکہ کو 5 دہائیاں بیت گئیں۔ جب پاکستان دو لخت ہوا جبکہ اسی روز ایک دہائی قبل پشاور میں دہشتگردوں نے ایسا گھناؤنا کھیل کھیلا کہ اے پی ایس میں سکول میں مشغول تعلیم بچوں سمیت 140 سے زائد افراد کو بے دردی سے شہید کر دیا۔
قائد ملت جعفریہ نے کہا: زندہ قومیں تاریخ اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں۔ عدلیہ، مقننہ، ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہو گا کہ ہم نے ان غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ مختلف حیلوں، حربوں سے امن کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، ان سازشوں کو قومی یکجہتی کے ذریعہ ناکام بنانا ہو گا۔
سقوط ڈھاکہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عظیم قومیں تلخ تجربات اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں لیکن سقوط ڈھاکہ کے بعد حمود الرحمن کمیشن بنایا گیا مگر آج تک باقاعدہ طور پر اس کی رپورٹ منظر عام پر آئی؟ کیا عوام کو آج تک ان تلخ حقائق سے آگاہ کیا گیا؟
انہوں نے کہا: عدلیہ، مقننہ، ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہو گا کہ ہم نے ان غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ ملک میں سیاسی ہم آہنگی، جمہوریت کی تقویت، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی صرف بیانات کے بجائے عملی طور پر اپنانے کی ضرورت ہے، باہمی احترام سے مسائل کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: سانحہ اے پی ایس پاکستان کی تاریخ کے ان المناک سانحات میں سے ایک ہے جب تعلیم میں مشغول بچوں سمیت 140 ہم وطنوں کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا، افسوس سانحہ اے پی ایس کے بعد بہت سے سانحات رونما ہوئے۔ آج تک یہ سلسلہ معمولی وقفے کے ساتھ جاری ہے جبکہ خیبر پختونخواہ خصوصاً ضلع کرم میں آج بھی عوام مضطرب اور دائمی امن کے منتظر ہیں[14]۔
حوالہ جات
- ↑ انگریزی اردو ویکیپیڈیا سے ماخوذ.
- ↑ khamenei.ir
- ↑ انقلاب اسلامی کی کامیابی محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ شعوری انقلاب ہے، hawzahnews.com
- ↑ وقت آن پہنچا کہ مسلم ریاستیں بڑے اہداف کے حصول کیلئے یکجا ہوں-ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از:23اپریل 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:24اپریل 2024ء۔
- ↑ علامہ سید ساجد علی نقوی کا ایرانی صدر اور ان کے ساتھیوں کے ہیلی کاپٹر حادثہ پر دلی افسوس اور اظہارِ تعزیت-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از 20مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ :21مئی 2024ء۔
- ↑ قائد ملت جعفریہ پاکستان: موجودہ دور میں حضرت ابوذر غفاری کے نظریات اور افکار سے استفادہ اشد ضروری ہے- ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 11 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 جون 2024ء
- ↑ قائد ملت جعفریہ پاکستان:موجودہ دور میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا کردار ناقابل فراموش ہے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 2 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جون 2024ء۔
- ↑ عزاداری پر وزارت داخلہ کی ممنوعیت کی کوئی حیثیت نہیں / آئینی و قانونی حق سے کسی قیمت دستبردار نہیں ہوں گے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 1 جولائی - اخذ شدہ بہ تاریخ: 3 جولائی 2024ء۔
- ↑ قائد ملت جعفریہ پاکستان:بے گناہ فلسطینیوں کا خون اور قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 6 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت نہ صرف امریکا بلکہ دیگر خطوں کیلئے بھی بڑی تبدیلی ہے-jang.com.pk/news- شائع شدہ از: 8 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 نومبر 2024ء۔
- ↑ علامہ اقبال کے افکار و نظریات دراصل امت مسلمہ کے دردمند انسان کی آواز تھے، علامہ ساجد نقوی- ur.imam-khomeini.ir/ur- شائع شدہ از:9 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 نومبر 2024ء
- ↑ فلسطین و لبنان میں نسل کشی و تباہ کاری کے خاتمے کے لئے پاکستان عملی کردار ادا کرے- ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 10 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 نومبر 2024ء۔
- ↑ کرم سانحہ، حکمران زمینی حقائق کے مطابق اقدامات اٹھائیں بصورت دیگر نہ تھمنے والا احتجاج ہو گا-ur.hawzahnews.com/news- شائع شدہ از: 22 نومبر 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 نومبر 2024ء۔
- ↑ سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس ملکی تاریخ کے سنگین ترین واقعات ہیں-شائع شدہ از: 17 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 دسمبر 2024ء۔