"طالب جوہری" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
| سطر 21: | سطر 21: | ||
== ابتدائی زندگی اور تعلیم == | == ابتدائی زندگی اور تعلیم == | ||
طالب جوہری 27 اگست 1929 ء کو بھارت کی ریاست بہار کے شہر پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی اور اعلی مذہبی تعلیم کے لیے 1952ء میں نجف اشرف [[عراق]] چلے گئے۔ وہاں آیت اللہ العظمی سید ابو القاسم الخوئی کے زیر انتظام حوزہ میں داخلہ لیا۔ طالب جوہری [[سید محمد باقر صدر|آیت اللہ شہید باقر الصدر]] کے شاگرد رہے۔ وہ [[سید علی سیستانی|آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی]] کے ہم جماعت تھے۔ علامہ ذیشان حیدر جوادی بھی نجف میں ان کے ہم درس رہے۔ | طالب جوہری 27 اگست 1929 ء کو بھارت کی ریاست بہار کے شہر پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی اور اعلی مذہبی تعلیم کے لیے 1952ء میں نجف اشرف [[عراق]] چلے گئے۔ وہاں آیت اللہ العظمی سید ابو القاسم الخوئی کے زیر انتظام حوزہ میں داخلہ لیا۔ طالب جوہری [[سید محمد باقر صدر|آیت اللہ شہید باقر الصدر]] کے شاگرد رہے۔ وہ [[سید علی سیستانی|آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی]] کے ہم جماعت تھے۔ علامہ ذیشان حیدر جوادی بھی نجف میں ان کے ہم درس رہے۔ | ||
پ کے معاصرین اور ھم کلاسیوں میں [[سید ذیشان حیدر جوادی|علامہ ذیشان حیدر جوادی رح]] | |||
علامہ سید صادق علي مرحوم ودیگران قابل ذکر ہیں. | |||
نجف کے دوران تحصیل کے متعدد واقعات قبلہ مرحوم اپنی نجی محفلوں میں بیان فرمایا کرتے تھے | |||
ان شاءاللہ ان واقعات اور علامہ کی علمی زندگی کے دیگر زاویوں سے ھم بعد میں گفتگو کریں گے. | |||
نجف سے واپسی پر اپنے اساتذہ سے متعدد اجازہ روایت واجتھاد حاصل کیے جو آج تک در مکنون کی طرح محفوظ ہیں. | |||
قبلہ صاحب چونکہ بندہ پر بہت مھربان تھے۔ | |||
جہاں پر اپنے کتابخانہ سے قدیم نوادرات کے علاوہ بہت ہی عديم المثال مخطوطات کی عکس برداری کی اجازت فرمائی. | |||
اسی دوران جب موضوع اجازات علماء چھڑ گیا قبلہ نے کہا کہ إجازات تو ہمارے پاس ہیں لیکن انہیں دنیا والوں کو دیکھانے کی ضرورت محسوس نہیں کی. | |||
بندہ حقیر نے ان إجازات کی زیارت کا تقاضا کیا اس وقت قبلہ کے محضر میں میرے علاوہ میرے مھربان دوست حجت الاسلام و المسلمین قبلہ محمد رضا داودانی | |||
اور قبلہ مولانا مھدی رضا ایمانی دامت برکتھما تشریف فرما تھے. | |||
ھم نے ان إجازات کو پڑھا اور جب انہیں نشر کرنے کی بات ہوئی تو علامہ صاحب نے اس کی اجازت نہیں دی. | |||
زینت منبر حضرت علامہ سالھا سال تک پاکستان کے سرکاری ٹی وی پر بطور خطیب واقعہ [[کربلا]] مجالس ’شامِ غریباں‘ پڑھا کرتے تھے۔ وہ اپنے مخصوص انداز خطابت کی وجہ سے پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھی بہت معروف تھے۔ | |||
علامہ مرحوم کو خطابت کے دوران اپنے موضوع پر کامل تسلط ہونے کے ساتھ ساتھ [[قرآن|قرآن آیات]] اور انکی تفسیر پر ایسا عبور تھا کہ ایک ایک آیت سے متعدد موضوعات پیش کرتے اور عموماً اپنے موقف کے حق میں ان آیات قرآنی سے دلیل وبرھان پیش فرماتے اور ان سے علم کلام و مناظرہ کے ایسے نکات پیش کرتے کہ جنہیں سن کر اپنے اور پرائے سب ہی داد تحسین دینے پر مجبور ہو تے | |||
1975 سے آپ نے کراچی کے عشرہ نشتر پارک سے باقاعدہ طور پر پر خطاب فرمانا شروع کیا اور پھر دسیوں سال تک یہ سلسلہ متواتر جاری رہا کراچی میں نشتر پارک. شاہ خراسان. حسینہ ایرانیان. مارٹن روڈ. | |||
انچولی خیرا لعمل وغيرہ | |||
کے علاوہ پورے پاکستان اور بیرون ممالک میں آپ خطاب کر چکے ہیں. | |||
== اولاد== | |||
اولاد قبلہ کی اولاد ذکور واناث میں سے تین فرزندان نے منبر کے ذریعہ تبیلغ دین مبین کی خدمات انجام دے رہے ہیں | |||
* جناب اسد جوھری | |||
* جناب امجد جوھری | |||
* اور جناب ریاض جوھری | |||
خداوند کریم انکو علم و عمل سے آراستہ اور دین مبین اسلام و مکتب اہل بیت علیهم کی ترویج و تبلیغ کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین | |||
== خدمات == | == خدمات == | ||
طالب جوہری اتحاد بین المسلمین کے بہت بڑے داعی تھے۔ انھوں نے ہمیشہ نسلی اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی پر زور دیا۔ان کے خطبات کا موضوع احکام اللہ کی پیروی، اتباع سنت رسول اور حب اہل بیت ہوا کرتا تھا۔ انھیں [[شیعہ]] اور [[اہل السنۃ والجماعت|سُنی]] مسالک میں ایک جیسا باوقار مقام حاصل رہا ہر دو انھیں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے اور ان کی تقاریر و تحاریر سے استفادہ کرتے ہیں۔ | طالب جوہری اتحاد بین المسلمین کے بہت بڑے داعی تھے۔ انھوں نے ہمیشہ نسلی اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی پر زور دیا۔ان کے خطبات کا موضوع احکام اللہ کی پیروی، اتباع سنت رسول اور حب اہل بیت ہوا کرتا تھا۔ انھیں [[شیعہ]] اور [[اہل السنۃ والجماعت|سُنی]] مسالک میں ایک جیسا باوقار مقام حاصل رہا ہر دو انھیں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے اور ان کی تقاریر و تحاریر سے استفادہ کرتے ہیں۔ | ||
نسخہ بمطابق 00:34، 16 جولائی 2025ء
| طالب جوہری | |
|---|---|
| دوسرے نام | علامہ طالب جوہری |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش | 1929 ء، 1307 ش، 1347 ق |
| یوم پیدائش | 27 اگست |
| پیدائش کی جگہ | شہر پٹنہ بھارت |
| یوم وفات | 22 جون ء |
| وفات کی جگہ | کراچی |
| اساتذہ | آیت اللہ شہید باقر الصدر کے شاگرد رہے۔ وہ آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی |
| مذہب | اسلام، شیعہ |
طالب جوہری(27 اگست 1929 - 22 جون 2020) پاکستان کے ایک مسلم اسکالر، شاعر، مؤرخ اور شیعہ فلسفی اور اتحاد بین المسلمین کے بہت بڑے داعی تھے تھے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
طالب جوہری 27 اگست 1929 ء کو بھارت کی ریاست بہار کے شہر پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی اور اعلی مذہبی تعلیم کے لیے 1952ء میں نجف اشرف عراق چلے گئے۔ وہاں آیت اللہ العظمی سید ابو القاسم الخوئی کے زیر انتظام حوزہ میں داخلہ لیا۔ طالب جوہری آیت اللہ شہید باقر الصدر کے شاگرد رہے۔ وہ آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے ہم جماعت تھے۔ علامہ ذیشان حیدر جوادی بھی نجف میں ان کے ہم درس رہے۔
پ کے معاصرین اور ھم کلاسیوں میں علامہ ذیشان حیدر جوادی رح علامہ سید صادق علي مرحوم ودیگران قابل ذکر ہیں. نجف کے دوران تحصیل کے متعدد واقعات قبلہ مرحوم اپنی نجی محفلوں میں بیان فرمایا کرتے تھے ان شاءاللہ ان واقعات اور علامہ کی علمی زندگی کے دیگر زاویوں سے ھم بعد میں گفتگو کریں گے.
نجف سے واپسی پر اپنے اساتذہ سے متعدد اجازہ روایت واجتھاد حاصل کیے جو آج تک در مکنون کی طرح محفوظ ہیں. قبلہ صاحب چونکہ بندہ پر بہت مھربان تھے۔ جہاں پر اپنے کتابخانہ سے قدیم نوادرات کے علاوہ بہت ہی عديم المثال مخطوطات کی عکس برداری کی اجازت فرمائی.
اسی دوران جب موضوع اجازات علماء چھڑ گیا قبلہ نے کہا کہ إجازات تو ہمارے پاس ہیں لیکن انہیں دنیا والوں کو دیکھانے کی ضرورت محسوس نہیں کی. بندہ حقیر نے ان إجازات کی زیارت کا تقاضا کیا اس وقت قبلہ کے محضر میں میرے علاوہ میرے مھربان دوست حجت الاسلام و المسلمین قبلہ محمد رضا داودانی اور قبلہ مولانا مھدی رضا ایمانی دامت برکتھما تشریف فرما تھے.
ھم نے ان إجازات کو پڑھا اور جب انہیں نشر کرنے کی بات ہوئی تو علامہ صاحب نے اس کی اجازت نہیں دی. زینت منبر حضرت علامہ سالھا سال تک پاکستان کے سرکاری ٹی وی پر بطور خطیب واقعہ کربلا مجالس ’شامِ غریباں‘ پڑھا کرتے تھے۔ وہ اپنے مخصوص انداز خطابت کی وجہ سے پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھی بہت معروف تھے۔
علامہ مرحوم کو خطابت کے دوران اپنے موضوع پر کامل تسلط ہونے کے ساتھ ساتھ قرآن آیات اور انکی تفسیر پر ایسا عبور تھا کہ ایک ایک آیت سے متعدد موضوعات پیش کرتے اور عموماً اپنے موقف کے حق میں ان آیات قرآنی سے دلیل وبرھان پیش فرماتے اور ان سے علم کلام و مناظرہ کے ایسے نکات پیش کرتے کہ جنہیں سن کر اپنے اور پرائے سب ہی داد تحسین دینے پر مجبور ہو تے
1975 سے آپ نے کراچی کے عشرہ نشتر پارک سے باقاعدہ طور پر پر خطاب فرمانا شروع کیا اور پھر دسیوں سال تک یہ سلسلہ متواتر جاری رہا کراچی میں نشتر پارک. شاہ خراسان. حسینہ ایرانیان. مارٹن روڈ. انچولی خیرا لعمل وغيرہ کے علاوہ پورے پاکستان اور بیرون ممالک میں آپ خطاب کر چکے ہیں.
اولاد
اولاد قبلہ کی اولاد ذکور واناث میں سے تین فرزندان نے منبر کے ذریعہ تبیلغ دین مبین کی خدمات انجام دے رہے ہیں
- جناب اسد جوھری
- جناب امجد جوھری
- اور جناب ریاض جوھری
خداوند کریم انکو علم و عمل سے آراستہ اور دین مبین اسلام و مکتب اہل بیت علیهم کی ترویج و تبلیغ کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین
خدمات
طالب جوہری اتحاد بین المسلمین کے بہت بڑے داعی تھے۔ انھوں نے ہمیشہ نسلی اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی پر زور دیا۔ان کے خطبات کا موضوع احکام اللہ کی پیروی، اتباع سنت رسول اور حب اہل بیت ہوا کرتا تھا۔ انھیں شیعہ اور سُنی مسالک میں ایک جیسا باوقار مقام حاصل رہا ہر دو انھیں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے اور ان کی تقاریر و تحاریر سے استفادہ کرتے ہیں۔
آثار
تفسیر القرآن
- احسن الحدیث (قرآنی تفسیر)
- مقاتل
- حدیث کربلا
مذہب
- ذکر معصوم
- نظام حیاتِ انسانی
- خلفائے اثناء عشر
- علامات ظہور مہدی
- مجالس جوہری
فلسفہ
عقلیات معاصر (2005)
شاعری
- حرف نمو ( اردو شاعری )
- پس آفاق (اردو شاعری)
- شاخ صدا (اردو شاعری / غزلیں، نظمیں اور قصائد )
- شعریات (چند مرتبین)
- شعری افق علامہ طالب جوہری (شمیم روش)
وفات
طالب جوہری 10 جون 2020ء سے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔بتایا جاتا ہے کہ وہ عارضہ قلب میں مبتلا تھے اور انھیں انتہائی نگہداشت کے شعبے میں رکھا گیا تھا۔ سوموار 21'جون 2020ء کو 91 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہو گیا۔