سید محمد باقر صدر

ویکی‌وحدت سے
سید محمد باقر صدر
سید محمدباقر صدر.jpg
دوسرے نامشہید محمد باقر صدر
ذاتی معلومات
یوم پیدائش15 ذی العقدہ
پیدائش کی جگہکاظمین عراق
یوم وفات13 جمادی الاول
وفات کی جگہنجف
اساتذہ
  • سید ابوالقاسم خوئی
  • آیت‌الله صدرا بادکوبه‌ای
مذہباسلام، شیعہ
اثرات
  • ‏فدک فی التاریخ
  • غایة الفکر فی علم الاصول
  • فلسفتنا
  • اقتصادنا
  • ماذا تعرف عن الاقتصاد الاسلامی
مناصب
  • مرجع تقلید

سید محمد باقر صدر ایک عراقی شیعہ عالم، فلسفی، متفکر اور حزب دعوت اسلامیہ عراق کے بانی تھے۔ آپ سید مقتدی صدر کے سسر اور محمد صادق الصدر اور موسیٰ الصدر کے چچازاد تھے۔ محمد باقرالصدر کے والد محمد حیدرالصدرایک نہائت نیک اور معروف شیعہ عالم دین تھے۔ انکا سلسلہ ساتویں شیعہ امام موسیٰ الکاظم سے ملتاہے۔ صدام حسین کے دور حکومت میں محمد باقرالصدر کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

سوانح عمری

محمد باقر الصدر مورخہ یکم مارچ 1935 کو کاظمیہ میں پیدا ہوئے۔ سید محمد باقر صدر کے خاندان کونجابت وشرافت کے سبب، اسلامی اور دنیائے تشیع کے علمبردار،مظلوموں کی پناہ گاہ اور علم واجتہاد کے میدان میں نمایاں مقام حاصل رہا ہے۔ آپ کا تعلق ایسے علمی خاندان سے ہے جس میں علما اورمفکرین پیدا ہوئے ہیں۔ جنہوں نے عراق،ایران اور لبنان میں اپنے علم اور قائدانہ صلاحیتوں سے اسلام کی گراں قدر خدمت انجام دیں۔

اور مختلف ادوار میں القاب اور عناوین کے ذریعے پہچانے جاتے ہیں ان میں سے بعض القاب درج ذیل ہیں:

  • آل ابی سبحہ
  • آل حسین القطعی
  • آل عبداللہ
  • آل ابی الحسن
  • آل شرف الدین
  • آل صدر

ولادت اور محل ولادت

آپ 25 ذی العقدہ کاظمین(بغداد) میں پیدا ہوئے۔ [1]۔ اور آپ اپنے والد کی دوسری اولاد تھی آپ کی عمر جب چار سال کی تھی،باپ کا سایہ اٹھ گیا اور آپ کی یتیمی کا دور آگیا۔ باپ کے انتسقال کے بعد آپ کی تربیت والدہ او ر آپ کے بڑے بھائی سید اسماعیل کے زیر سایہ ہوئی۔ بچپن سے ہی آپ کی استعداداور صلاحیت سب پرعیاں تھیں ساتھ ہی آپ کے ماموں شیخ محمد رضا آل یاسین نے آپ پر خصوصی توجہ کی اور دوسرے ماموں شیخ مرتضیٰ آل یاسین نے بھی آپ کی تربیت پر بہت توجہ دیتے ہوئے آپ کی علمی،اجتماعی اور سیاسی زندگی میں اہم کردار ادا کیا۔ البتہ مالی اعتبار سے آپ کی مدد نہیں کرسکے کیونکہ وہ خود غربت میں زندگی گزارتےتھے ۔ اس طرح آپ نے فقر اور غربت میں زندگی گزارتےتھے ۔ اس طرح آپ نے فقر اور غربت میں زندگی کا آغاز کیا۔

بچپن اور سکول

آیت اللہ محمد باقر صدر نے پانچ سال کی عمرمیں مدرسہ جانا شروع کیا، اور ابتداسے ہی اپنی صلاحیت اور قابلیت کا لوہا منوایاآ پ اپنے ہم عمر اور ہم کلاسوں کے ساتھ کلاس میں بیٹھتے اور علم حاصل کرتے تھےمگر آپ کی ذہنی صلاحیت کی وجہ سے ہزاروں طلبا کے درمیان میں ایک امتیازی مقام حاصل تھا اور تمام اساتذہ کی توجہات اور نظروں کو اپنی جانب کھینچ لیا۔ آپ کی استعداد اور قابلیت کا روز بروز چرچا ہوا۔آپ کی استعداد اور صلاحیتوں کے پیش نظر عراق کی وزارت تعلیم نے آپ کو نابغہ افراد کے سکول میں بھیجنے کی پیشکش کی تاکہ بعد میں یورپ روانہ کر سکے تاکہ سائنسی علوم حاصل کر کے وطن واپس آجائے لیکن آپ کی ماں اور بھائی راضی نہیں ہوئے اور آپ نے خود بھی انکار کیا [2]۔

مذہبی تعلیم

آپ کے بارے میں خاندان میں اختلاف ہوا۔ ماں کی خواہش تھی آپ کو دینی تعلیم کے لیے بھیجا جائے اور طلبہ بن جائے اور دوسری طرف سید محمد صدر(جو وزیر اعظم تھا) آپ کو ایسی راہ کے انتخاب کی تشویق دلارہے تھے جس میں دنیا کی سہولیات اور آسانیاں ہوں، جبکہ حوزہ میں فقر وفاقہ اور غربت کے سوا کچھ نہیں تھا۔ لیکن آپ نے اس راہ کو انتخاب کیا جس میں سختی اور مشکلات تھیں۔

آپ نے ١٣ سال کی عمر تک کاظمین میں اپنے بڑے بھائی کے پاس تعلیم حاصل کی اور بہت کم عرصے میں مقدماتی علوم کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ اور ٩ سال کی عمر میں "منتد ی النشر" نامی اسکول میں داخلہ لیا۔ اور ابتدا سے ہی اس مدرسہ کے مسؤلین اور انتظامیہ کو آپ کی صلاحیتوں اور استعدا د نےحیرت زدہ کردیا۔ا ساتذہ نے شروع سے ہی آ پ کی کوشش اور فکری صلاحیتوں کو ادراک کیا تھا کہ آپ اپنے وسیع مطالعہ اور مختلف موضوعات سے آگاہی کے ذریعے مغرب کے فلسفہ پر مکمل دسترس رکھتے تھے [3]۔

شادی

سید محمد باقر صدر نے اپنے چچا کی بیٹی فاطمہ جو موسیٰ صدر کی بہن تھی سے شادی کی، اس سے آپ کی پانچ اولاد ہوئیں، ان میں سے ایک بیٹا جعفر کے نام سے اور پانچ بیٹیاں مرام،حوراء،صباح، نبوغ اور اسماء کے نام سے ہیں[4]۔

تعلیمی سرگرمیاں

شہید صدر نے ١٣٦٥ ہجری کو بارہ سال کی عمر میں اپنے بھائی کے ساتھ کاظمین سے نجف اشرف کی طرف ہجرت کی۔ حوز ہائے علمیہ میں دینی طلاب تین مرحلوں میں اپنی تعلیم مکمل کرتے ہیں:

  • مقدمات
  • سطحیات یا متوسطہ
  • دروس عالی یا درس خارج

آپ نے مقدماتی علوم کو نجف کی طرف ہجرت سے پہلے ہی اپنی ذاتی کوشش ومحنت اور بڑے بھائی کی مدد سے مکمل کیا۔ آپ دس سال کی عمر میں لیکچرز دیتے تھے اوراعلیٰ مضامین اور علمی مبا حث کو درجہ اجتہاد تک پہنچنے سے پہلے کسی استاد کے بغیر صرف مطالعہ سے سمجھ لیتے اور گہرائیوں تک پہنچ جاتے تھے۔

آپ نے گیارہ سال کی عمر میں علم منطق کا گہرا مطالعہ کر کے ایک کتاب تصنیف کی جس میں منطقیوں پر ایسے اعتراض اور تنقیدیں کیں جن کا جواب کوئی اور نہیں دے سکا۔١٢ سال میں "معالم الاصول" کو اپنے بڑے بھائی اسماعیل صدر کے پاس پڑھا، اور صاحب معالم کے بعض نظریات پر بھی تنقید کی۔

آپ نے قلیل مدت میں دروس متوسطہ یعنی اللمعہ الدمشقیہ کو استاد شیخ محمد تقی جواہری اورفلسفہ اسلامی کو شیخ صدرا بادکوبہ ای کے پاس پڑھا اور ان سالوں میں مغربی فلسفہ پر تحقیق وتنقید بھی کی۔ اس کے علاہ علم رجال،حدیث،کلام اور درایہ پر بھی کئی سال تحقیق اور مطالعہ کیا، اپنی بے پناہ صلاحیت اور ہوش کے باوجود روزانہ سولہ گھنٹے مطالعہ وتحقیق میں مشغول رہتے تھے ۔ خود کہا کرتے تھے:"میں چند طلبہ کے برابر درس پڑھتا اور کوشش کرتا ہوں" اور دروس عالی کو ذاتی کوشش کے ساتھ اپنے زمانے کے دومشہور علمی شخصیات کی شاگردی اختیار کرتے ہوئے تکمیل تک پہنچایا۔

اساتذہ

  • شیخ محمد رضا آل یاسین
  • حضرت آیت اللہ سید ابوالقاسم خوئی،
  • آیت اللہ شیخ صدرا بادکوئی
  • آیت اللہ شیخ عباس رمیثی
  • آیت اللہ شیخ طاہر آل راضی
  • حجۃ الاسلام والمسلمین سید عبدالکریم علیخان
  • حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد باقر شخص
  • حجۃ الاسلام والمسلمین سید سید اسماعیل صدر [5]۔

اجتہاد

جب شہید صدر کے استاد شیخ آل یاسین کی رحلت ہوئی تو شیخ عباس رمیثی نے آل یاسین کے رسالہ "بلغۃ الراغبین" پر شرح وتعلیق لکھنا شروع کیا تو شہید باقرصدر کی صلاحیت کو دیکھ کر کو آپ سے مدد طلب کی کہ استنباط احکام میں اس کے ساتھ شریک ہو، اس بارے میں شیخ رمیثی نے باقر صدر سے کہا کہ "یقینا تقلید تمہارے لیے حرام ہے"۔ اس طرح آپ کے اجتہاد کی تصدیق کی۔ اگر چہ خود آپ سے یہ بات نقل کی گئی ہے کہ”جب سے بالغ ہواہوں میں نے کسی کی تقلید نہیں کی”۔ اجتہاد کی اجازت لیتے وقت آپ کی عمر سترہ سال تھی۔

درس خارج

انہوں نے پچیس سال کی عمر میں اصول فقہ کا درس خارج اور اٹھائیس سال کی عمرمیں فقہ کی معروف کتاب عروۃ الوثقیٰ پردرس خارج شروع کیا ،درس اصول ہر رات مغربین کے بعدمسجد جواہری میں اور فقہ کا درس صبح 10 بجے مسجد جامع طوسی میں دیتے تھے [6]۔

انہوں فقہ اور اصول میں جدید نظریات پیش کیے اور جدید طریقہ پر سابقہ تحقیقات کی روشنی میں بیان کیا، اس درس نے آپ کوعلمی حلقے میں شہرت عطا کی اور خصوصا باصلا حیت جوانوں کے ہاں آپ مقبول ہوئے۔ تاریخ اجتہاد میں بہت کم ایسے افراد ہیں جو بلوغ سے پہلے درجہ اجتہاد پر فائز ہوا ہو۔ سید باقرصدر نے ١٩٨٠ھ سے قبل یعنی فقط ١٧ سال کی عمر میں درس خارج پڑھانا شروع کیا اور ایک بڑی تعداد آپ کے حلقہ درس میں شامل ہوگئی۔

آپ کے شاگرد

آپ نے درس وتدریس کے ذریعے اپنی بابر کت عمر میں بہت کم مدت میں جوان،پرہیزگار ،مجاہد اور بابصیرت شاگردوں کی تربیت کی جن میں سے ہر ایک اسلامی ثقافت،علم،جہاد کے میدان کے علمبردار بنے اور اپنے استاد کے بعد ان کی علمی،فکری،اجتماعی اور سیاسی راہ پر گامزن ہوئے یہ افرادمختلف اسلامی ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک آج بھی عالم اسلام کی ممتاز فکری واصلاحی شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔ شہید کے بعض اہم شاگردیں:

  • سید محمد باقر الحکیم،
  • سید محمود ہاشمی شاہرودی،
  • سید عبد الغنی اردبیلی،
  • سید محمد باقر مہری،
  • سید کاظم حسینی حائری،
  • سید محمد رضا نعمانی،
  • سید نور الدین اشکوری،
  • سید عبد العزیز حکیم،
  • سید محمد علی حائری،
  • شیخ محی الدین مازندرانی،
  • سید حسین صدر،
  • شہید سید عز الدین قبانچی،
  • سید صدر الدین قبانچی،
  • شیخ محمد باقر ناصری،
  • شیخ عباس اخلاقی،
  • سید محمود خطیب،
  • شیخ محمد جعفر شمس الدین،
  • شیخ غلام رضا عرفانیان،
  • شیخ محمد باقر ایروانی۔
  • سید عارف حسین الحسینی
  • سید ساجد علی نقوی
  • شیخ محسن علی نجفی
  • سید رضی جعفر

منصب مرجعیت

باقر الصدر کا کمسنی میں فقاہت اور اجتہاد کے درجہ پر پہنچنا۔ تاریخ کا حیرت انگیز واقعہ ہے جس کی بہت کم مثال ملتی ہے۔ آیت اللہ محسن حکیم کی رحلت کے بعد جب تک آیت اللہ خوئی زندہ تھے آپ نے اس منصب کو سنبھالنے سے انکار کیا لیکن ملکی حالات اور امت مسلمہ کی صورتحال کے پیش نظر اس منصب کو قبول کرنا پڑا۔ آپ کا گھر لوگوں کے لیے ایک پناہ گاہ شمار ہوتاتھا جہاں آپ جمعہ کے دن صبح سے رات تک اور دوسرے ایام میں اذان ظہر سے قبل تک اپنے گھر کا دروازہ لوگوں کے لیے کھول دیتا اور لوگ اپنے مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے آپ کی خدمت میں پہنچ جاتے تھے۔

تعلیم یافتہ جوان، دانشور، مصنفین اور طلاب اپنے فکری اور علمی مسائل کو حل کرنے آپ کے گھر آتے اور آپ ایک مہربان باپ، بڑے بھائی،دلسوز اور شفیق استاد کی طرح ان کی بات سنتے،پھر علمی،منطقی اور واضح جواب سے ان کی اندرونی پیاس کو بجھا دیتے،آپ تعلیم یافتہ جوانوں،دانشوروں اور طلاب کو تحریر،تحقیق،غوروفکر اور تالیف کی طرف شوق دلاتے تھے۔ کیونکہ آپ کا عقیدہ تھا الٰہی تعلیمات کے مطابق ایک صالح معاشرے کے قیام کے لیے جوانوں اور اہل علم کوحقائق کی نشرواشاعت اور آگاہی کے ذریعے انجام دینا چاہیے۔

ہر بدھ کو نماز مغرب وعشا کے بعد سالار شہیدان امام حسین ؑ کی یاد میں عزاداری منعقد کرتے جس میں علما،جوانوں اور طلاب کی کثیر تعدا دشرکت کرتے تھے۔اس طرح آپ نے فلسفہ شہادت اور عاشورا کو زندہ کیا اور امام حسین کے پیغام کو پاکیزہ زندگی اورآزادی کے حقیقی مفہوم کو امت تک پہنچایا اور عشق الٰہی و کربلا کے شہدا کی جانبازی کی یاد کے ذریعے لوگوں کےدلوں میں جذبہ وولولہ پیدا کیا۔

تعلیمی اور فکری سرگرمیاں

صنعتی انقلاب کے بعد دنیا میں مختلف نظریات پیدا ہوئے اور ان میں سے دواہم مکتب فکر کمیونزم اور سرمایہ دارانہ نظام نے تمام عالم اسلام کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اور جدید تعلیم یافتہ طبقہ جواسی ماحول میں پروان چڑھا تھا، نے عراق کی سرزمین اور حکومت میں بھی یہ افکاراور اسلام مخالف نظریات پھیلانا شروع کیا ایسے میں حوزہ ہائے علمیہ ان کے مقابلے میں اسلام کو ایک نظام کے عنوان سے پیش کرنے سے عاجز تھے، آپ نے آیت اللہ محسن حکیم کی تجویز پر کمیونزم اورمغربی فلسفہ کا مطالعہ کیا اور” فلسفتنا "لکھ دی، س کے بعد کمیونزم،سوشلزم اور سرمایہ دارانہ نظام کے رد میں اقتصادنا اور بلا سود بینک کاری جیسی کتابیں تحریر کیں۔

علمی آثار

شہید محمد باقر صدر نے کم عمری ہی میں علمی وفکری جہاد میں حصہ لینا شروع کیا اور اسلام کے فکری نظام اور تاریخ کے مختلف پیچیدہ موضوعات پر آپ نے تحریر وتقریر کے ذریعہ نہایت عالمانہ مقالے اسی وقت پیش کرنا شروع کردیئےتھے جب کہ ابھی آپ جوانی میں بھی داخل نہ ہوئے تھے۔ چنانچہ آپ نے تاریخ اسلام کے ایک اہم موضوع "فدک" پر گیارہ سال کی عمر میں تحقیقی کتاب"الفدک فی التاریخ" کے نام سے لکھی۔ آپ کی دیگر تصانیف میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں:

  • فدک فی التاریخ۔(فدک تاریخ کی روشنی میں)
  • غایة الفکر فی علم الاصول
  • فلسفتنا
  • اقتصادنا(ہمارے اقتصادیات)
  • المعالم الجدید للاصول
  • الاسس المنطقیة للاستقراء
  • البنک اللاربوی فی الاسلام(بلا سودی بینک)
  • المدرسة الاسلامیة
  • الانسان المعاصروالمشکلةالاجتماعیة(آج کا انسان اور اجتماعی مشکلات)
  • ماذاتعرف عن الاقتصاد الاسلامی(اسلامی اقتصاد کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟)
  • دروس فی علم الصول
  • بحوث حول المهدی(انقلاب مہدی)
  • بحث حول الولایة(مکتب تشیع کب اور کیسے)
  • الاسلام یقود الحیاة
  • لمحه فقهیه عن مشروع دستور الجمهوریة الاسلامیه فی ایران (اسلامی جمہوری کا دستوری ڈھانچہ)
  • صورة عن اقتصاد المجتمع الاسلامی
  • خطوظ تفصیلیة عن اقتصاد المجتمع الاسلامی
  • خلافة الانسان وشهادة الانبیاء
  • منابع القدرة فی الدولة الاسلامیه
  • الاسس العامة للبنک فی المجتمع الاسلامی۔
  • المرجعیه الصالحه
  • الفتاوی الواضحه
  • تعلیق علی منهاج الصالحین للسید الحکیم(دوجلد)
  • موجز احکام الحج
  • تعلیقه علی رساله بلغة الراغبین
  • حوث فی شرح العروة الوثقیٰ (چارجلد)
  • محاضرات فی التفسیر الموضوعی للقرآن
  • اهل البیت تنوع ادوار ووحدة الهدف(اہل بیت کی زندگی زمانے کی نیرنگی مقاصد کی ہم آہنگی)
  • ۔نظرة عامة فی العبادات
  • رسالتنا۔(ہمارا پیام)

ثقافتی اور اجتماعی سرگرمیاں

آپ نے فکری اور علمی سرگرمیوں کے ساتھ ثقافتی حوالے سے بھی بہت اہم خدمات انجام دی ہیں جو اپنے زمانے میں بہت ہی اہمیت کے حامل تھیں۔ان میں جماعۃ العلما کے ساتھ تعاون، اصول دین کالج،حوزہ کی اصلاح،اسلامی اتحاد کے لیے کوشش نمایاں ہیں[7]۔

گرفتاری اور شہادت

حزب بعث نے آپ کی فعالیت کے پیش نظر پہلی بار آپ کو ١٣٩٢ ھ میں گرفتار کیا، اور جلد رہا کیا،آپ کی گرفتاری کے ایک سال بعد ١٣٩٤ھ حزب بعث نے آپ کے پانچ شاگردوں کو پھانسی دی۔١٣٩٧ھ اربعین کے دن لوگوں نے آپ کے حکم سے حکومت کے خلاف احتجاج کیا، اس کے ایک دن بعد آپ کو دوبارہ گرفتار کر کے آپ کو نجف سے بغداد منتقل کیا گیا، اور آپ پر تشدد کیا گیا آپ کی حالت اس قدر نازک ہوئی کہ آپ سیڑھی پر نہیں چڑھ سکتے تھے

مگر آپ نے ان کو لوگوں سے پوشیدہ رکھا تاکہ دوسرے افراد خوف زدہ نہ ہوجائیں۔ آپ کو تیسری مرتبہ گرفتار کیاگیا اورلوگوں کی احتجاج کی وجہ سے رہا ہوگئے۔ اٹھارہ رجب کو لوگ آپ کے گھر آئے اور آپ کی بیعت کی آخر کار آپ کو گھر میں محصور کرنے کا حکم دیا اور دوسروں سے آپ کا رابطہ بھی قطع کیا،آپ کے گھر کے سامنے اور اطراف میں حکومت کے جاسوس تھے اورجو لوگوں کو آپ کے ساتھ رفت وآمد سے روکتے تھے

9 مہینے آپ محاصرے میں رہے یہاں تک کہ آپ شہید ہوگئے۔ آپ کو روز ہفتہ ظہر انیس جمادی لاول ١٤٠٠ھ کو چوتھی بار گرفتار کیا گیا اور بغداد جیل منتقل کیا آپ کی گرفتاری کے چار دن بعد یعنی منگل کی رات بعثی حکومت کے چار افراد آدھی رات کو آپ کے چچا زاد بھائی سید محمد صادق صدر کو آپ کی تدفین پر گواہی کے لئے ساتھ لے گئے اور ان کی موجودگی میں وادی سلام میں دفن کردیا گیا۔آپ کو٤٧ سال کی عمر میں٢٤ جمادی الاول ١٤٠٠ھ مطابق ٩ اپریل ١٩٨٠ء کو اپنی ہمشیرہ آمنہ بنت الہدی کے ہمراہ شہید کیا گیا [8]۔

شہید صدر علماء اور مراجع کی نظر میں

سید محمد باقر الصدر عقل اسلامی اور مفکر اسلام تھے؛ امام خمینی (رح)

سید روح اللہ موسوی خمینی

سید محمد باقر الصدر عقل اسلامی اور مفکر اسلام تھے۔اور امید کی جاتی ہے کہ عالم اسلام آپ کے افکار سے وسیع پیمانے پر استفادہ کرے گا اور خاص طور پرمیں اس عظیم مفکر اسلام کی کتب سے استفادہ کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ خداوند کریم آپ کو آپ کے آباء واجداد اور آپ کی عظیم مجاہدہ بہن کواپنی جدۂ طاہرہ کے ساتھ محشور فرمائے۔

سید ابو القاسم خوئی

سید باقر الصدر مظلوم ہیں کیوں کہ آپ مشرق میں پیدا ہوئے اور اگر آپ مغرب میں پیدا ہوتے تو ہم دیکھ لیتے کہ مغرب آپ کے بارے میں کیا کہتا، آپ ایک عظیم اور بے مثال شخصیت تھے اور اپنے افکار میں نابغہء روزگار اور منفرد حیثیت رکھتے تھے۔

رہبر انقلاب سید علی خامنہ ای

سید محمد باقر الصدر جیسے عظیم انسان اور جلیل القدر عالم نے انسانی خدمت کے لئے جو علوم پیش کئے ہیں ا کی وجہ سے ہر علمی مجلس کا سر فخر سے بلند ہوا ہے۔ یقینا آپ بغیر کسی مبالغہ کے ایک نابغہء روزگار اور افق علمی کے ماتھے پرچمکتا دمکتا ستارہ ہیں۔ آپ اپنی علمی سربلندی کی بناء پر تمام علوم میں انتہائی گہری فکر، تخلیق اور شجاعت علمی سے بہرہ مند تھےاور علم اصول الفقہ، فلسفہ اور تمام دینی علوم میں ایک موسس اور صاحب مدرسہ علمی شخصیت تھے۔ ان علوم میں وہ انتہائی غیر عادی،معجزاتی قوت کے مالک اور بے مثال شخصیت تھے۔

آج کے زمانے میں رائج تمام حوزوی علوم میں ایک مرجع ہونے کی حیثیت سے ایک مجدد تھے۔ وہ تمام موضوعات چاہے معاشیات و اقتصادیات ہوں،سیاست یا امور عامہ کی بہبود سے متعلق ہوں، امت اسلامیہ کی فکری نہج پر پرورش کرنے والی اور اس میں ابتداء کرنے والی شخصیت تھے، انہوں نے ان موضوعات پر وہ دائمی اثر چھوڑااور علم و بحث کے موتیوں کا وہ خزانہ چھوڑاہے، جوختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔

مگر صد افسوس! اگر سید الشہید زندہ ہوتے اورظالم وجابر کے مجرمانہ ہاتھوں شہید نہ ہوتے تو عالم اسلامی بالعموم اور عالم تشیع بالخصوص مرجعیت وقیادت علمی اور عملی دونوں میدانوں میں ایک تخلیقی شخصیت کا مشاہدہ کرتے۔آپ بلاشک وشبہ، طلاب حوزہ علمیہ اور علمی شغف رکھنے والے جوانوں کے لیے نمونہء عمل ہیں۔انسانی ثقافت کے علمی شاہپارے، اس المناک شہادت سے ختم نہیں ہوں گے۔آپ کا علمی طرز واسلوب رہتی دنیا تک ایک رہنما کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی پیروی طلاب کوعلمی میدان میں ایک اعلیٰ علمی طرز فکر دے کر انہیں علمی سرفرازی عطا کرسکتا ہے۔ آج ہمارے حوزات، سید باقر الصدرؒ جیسی شخصیت کے اشد محتاج ہیں اور آج ہم ہر میدان میں ان کے علمی عزم وہمت اور شجاعت کی اعلی مثال اور عالمی حالات کے تناظرمیں ان کے انتہائی نیاز مند ہے۔

سید محمد حسین فضل اللہ

سید باقر الصدر وہ عظیم شخصیت ہیں جنہوں نے فکر اسلامی کو اپنے علم و فکر سے پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنے خون سے اس کے مستقبل کی آبیاری کی اور آپ ان معدودے چند لوگوں میں سے ہیں جنھوں نے اپنے قلم کی سیاہی کو اپنے خون کی آمیزش عطا فرمائی۔ === سید موسیٰ الصدر ===4 سیاسی قائد پر واجب ہوتا ہے کہ وہ اپنے حال اور مستقبل کے بارے میں خاص فکر رکھتا ہو اور اس کے بارے میں فکرمند ہو اور یہ تمام چیزیں سید باقر الصدر میں بدرجہ اتم موجود تھیں اور اس عظیم الشان عالم کے لیے یہی کافی ہے کہ انہوں نے ان مسائل کا حل پیش کیا ہے جنہوں نے ڈیڑھ سو سال سے فقہائے کرام کو پریشان کئے رکھا تھا۔

محمد جواد مغنیہ

یہ وہ عظیم شخصیت ہیں جو نجف اشرف کو زرد صفحات سے نکال کرسفید صفحات پر لے آئے اور دنیا کے سامنے نجف کا جدید تعارف کرواکر اس کے روپ کو نکھار دیا[9]۔

گرفتاری اور شہادت

حزب بعث نے آپ کی فعالیت کے پیش نظر پہلی بار آپ کو ١٣٩٢ ھ میں گرفتار کیا، اور جلد رہا کیا،آپ کی گرفتاری کے ایک سال بعد ١٣٩٤ھ حزب بعث نے آپ کے پانچ شاگردوں کو پھانسی دی۔١٣٩٧ھ اربعین کے دن لوگوں نے آپ کے حکم سے حکومت کے خلاف احتجاج کیا، اس کے ایک دن بعد آپ کو دوبارہ گرفتار کر کے آپ کو نجف سے بغداد منتقل کیا گیا، اور آپ پر تشدد کیا گیا آپ کی حالت اس قدر نازک ہوئی کہ آپ سیڑھی پر نہیں چڑھ سکتے تھے

مگر آپ نے ان کو لوگوں سے پوشیدہ رکھا تاکہ دوسرے افراد خوف زدہ نہ ہوجائیں۔ آپ کو تیسری مرتبہ گرفتار کیاگیا اورلوگوں کی احتجاج کی وجہ سے رہا ہوگئے۔ اٹھارہ رجب کو لوگ آپ کے گھر آئے اور آپ کی بیعت کی آخر کار آپ کو گھر میں محصور کرنے کا حکم دیا اور دوسروں سے آپ کا رابطہ بھی قطع کیا،آپ کے گھر کے سامنے اور اطراف میں حکومت کے جاسوس تھے اورجو لوگوں کو آپ کے ساتھ رفت وآمد سے روکتے تھے

9 مہینے آپ محاصرے میں رہے یہاں تک کہ آپ شہید ہوگئے۔ آپ کو روز ہفتہ ظہر انیس جمادی لاول ١٤٠٠ھ کو چوتھی بار گرفتار کیا گیا اور بغداد جیل منتقل کیا آپ کی گرفتاری کے چار دن بعد یعنی منگل کی رات بعثی حکومت کے چار افراد آدھی رات کو آپ کے چچا زاد بھائی سید محمد صادق صدر کو آپ کی تدفین پر گواہی کے لئے ساتھ لے گئے اور ان کی موجودگی میں وادی سلام میں دفن کردیا گیا۔آپ کو٤٧ سال کی عمر میں٢٤ جمادی الاول ١٤٠٠ھ مطابق ٩ اپریل ١٩٨٠ء کو اپنی ہمشیرہ آمنہ بنت الہدی کے ہمراہ شہید کیا گیا [10]۔

حوالہ جات

  1. زندگی وافکار شہید صدر،ص35
  2. صدر شہادت،علی جعفری،مرکز پژوہش ہای صداوسیما،ص ٩ قم ، ١٣٨٤
  3. محمد باقرالصدر،دراسات فی حیاتہ وفکرہ ۔۔ص٨ مکتبہ صدر عراق،۲۰۱۸
  4. علی جعفری، صدر شہادت،، ص10
  5. السید کاظم الحسینی الحائری،،الشہید الصدر سمو الذات وسمو الموقف،الصفحہ،52،دارالبشیر،قم،طبع اولیٰ،1427 ھ ق
  6. عمانی، شیخ محمد رضا ،ترجمہ: مہرداد آزاد،سالہای رنج،صفحہ 68،دفتر نشرفرہنگ اسلامی،تہران،چاپ اول:1382ش
  7. سید محمد باقر صدر ولادت سے شہادت تک-اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 جنوری 2024ء۔
  8. شہید الامہ وشاہدہا،ج2،ص202۔212
  9. سید محمد باقر الصدر عقل اسلامی اور مفکر اسلام تھے؛ امام خمینی (رح)- شائع شدہ از: 3 اپریل 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 جنوری 2024ء
  10. شہید الامہ وشاہدہا،ج2،ص202۔212