مندرجات کا رخ کریں

سید ابوالقاسم خوانساری ریاضی

ویکی‌وحدت سے
نظرثانی بتاریخ 23:05، 24 دسمبر 2025ء از Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (« {{Infobox person | title = | image = سید ابوالقاسم خوانساری ریاضی.jpg | name = | other names = آیت اللہ سید ابوالقاسم خوانساری ریاضی | brith year = ۱۳۰۹ق | brith date = | birth place = اصفہاں خوانسار، ایران | death year =۱۳۰۹ ق | death date = | death place = پاکستان، گلگت | teachers ={{افقی باکس کی فہر...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)


سید ابوالقاسم خوانساری ریاضی
دوسرے نامآیت اللہ سید ابوالقاسم خوانساری ریاضی
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہاصفہاں خوانسار، ایران
وفات۱۳۰۹ ق، 1892 ء، 1271 ش
وفات کی جگہپاکستان، گلگت
اساتذہ
  • ابوتراب خوانساری
  • آقا ضیا عراقی
شاگرد
  • سید محمد حسین طباطبایی
  • سید محمد حسین طباطبايی
مذہباسلام، شیعہ
اثرات
  • ترجمہ آخرین دختر
  • رسالة الجبر و المقابلة
  • حاشیه بر مستدرک الوسائل میرزا حسین نوری]
مناصب
  • شیعہ مراجع میں سے ایک

سید ابوالقاسم خوانساری ریاضی، ایران کے شیعہ علما میں سے تھے۔ شیعہ اکثریتی علاقہ نگر گلگت کے حاکم کی درخواست پر، وہ سید ابوالحسن اصفہانی کے حکم سے تبلیغِ دین کے لیے نگر تشریف لے گئے اور معارفِ اہلِ بیتؑ کے فروغ کے لیے بھرپور کوشش کی۔ وہ دینی علوم کے ساتھ ساتھ حساب، ہندسہ اور الجبرا میں بھی کامل مہارت رکھتے تھے اور ان علوم میں متعدد تصانیف تحریر کیں۔ انہوں نے ابوتراب خوانساری اور آقا ضیاء عراقی سے تلمذ حاصل کیا۔ نیز ابوتراب خوانساری، سید حسن صدر اور سید ابوالحسن اصفہانی سے اجازتِ اجتہاد و روایت حاصل کی۔ علامہ سید محمد حسین طباطبائی ان کے شاگردوں میں شامل تھے۔ انہوں نے اپنی عمر کے آخری ایام گلگت میں گزارے، وہیں وفات پائی اور وہیں دفن ہوئے۔ ان کا مزار آج بھی گلگت شہر کے شیعہ مسلمانوں کی زیارت گاہوں میں شمار ہوتا ہے۔

زندگی نامہ

ابوالقاسم خوانساری ریاضی، محمود خوانساری کے فرزند، سن 1309ھ ش میں خوانسار میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے فقہ و اصول کے اعلیٰ دروس نجف اشرف میں اپنے چچا ابوتراب خوانساری اور ضیاء الدین عراقی سے پڑھے اور ابوتراب خوانساری، سید حسن صدر اور سید ابوالحسن اصفہانی سے اجازتِ اجتہاد و روایت حاصل کی۔

وہ دینی علوم میں مہارت کے ساتھ ساتھ حساب، ہندسہ اور الجبرا میں بھی غیر معمولی تبحر رکھتے تھے اور ان موضوعات پر متعدد کتابیں تصنیف کیں۔ سید محمد حسین طباطبائی ان کے خاص شاگردوں میں شمار ہوتے تھے۔

سید ابوالقاسم ریاضی، سید ابوالحسن اصفہانی کی درخواست پر تبلیغِ دین کے لیے شمالی پاکستان تشریف لے گئے اور وہیں سکونت اختیار کی۔ وہ سن 1380ھ میں گلگت شہر میں وفات پا گئے اور وہیں سپردِ خاک کیے گئے۔ بعد ازاں ان کی قبر پر ایک بقعہ تعمیر کیا گیا [1]۔

شاگردان

وہ حوزۂ علمیہ نجف میں ریاضی کے ممتاز اور سرآمد اساتذہ میں شمار ہوتے تھے۔ سید ابوالقاسم خوئی، سید محمد حسین طباطبائی اور ان کے بھائی سید محمد حسن الٰہی طباطبائی نے ان سے علمِ ریاضی حاصل کیا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ پیچیدہ ریاضی مسائل کے نہایت سادہ حل پیش کیا کرتے تھے، جبکہ یہ بات قابلِ توجہ ہے کہ انہوں نے ریاضی بغیر کسی استاد کے خود سیکھی تھی، جو ان کی غیر معمولی ذہانت کی دلیل ہے[2]۔

تبلیغی سرگرمیاں

آیت اللہ سید ابوالقاسم خوانساری، جو مجتہد کے لقب سے معروف تھے، ایران کے شہر خوانسار سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ اپنے دور کے عظیم فقیہ حضرت سید ابوالحسن اصفہانی کے حکم سے اور ریاستِ نگر کے حاکم میر سکندر خان کی دعوت پر شمالی علاقوں میں تشریف لائے۔

وہ عصری علوم میں بھی مہارت رکھتے تھے اور برصغیر ہند میں ممتاز علما میں شمار ہوتے تھے۔ وہ ایک صاحبِ حال، فانی فی اللہ عالم تھے۔ انہوں نے اس خطے میں شیعہ عوام کو قرآن اور اہلِ بیتؑ کے معارف سے روشناس کرایا اور اسلامی تعلیمات کے فروغ میں گراں قدر خدمات انجام دیں [3]۔

میر سکندر خان کے انتقال کے بعد انہوں نے فقر و تنگدستی کی زندگی بسر کی، ریاستِ نگر کو چھوڑ دیا اور گلگت میں سکونت اختیار کر لی، تاہم اس علاقے کے علما اور عوام کی جانب سے ان کی شایانِ شان خدمت نہ کی جا سکی۔ انہوں نے دینِ اسلام کی خدمت کی خاطر اپنا آبائی وطن ایران چھوڑ دیا تھا۔ ان کا مزار محلہ مجنی، گلگت میں واقع ہے، جہاں عقیدت مند زیارت اور فاتحہ خوانی کے لیے حاضری دیتے ہیں [4]۔

آثار

ابوالقاسم ریاضی کے پاس ایک قیمتی اور نادر کتب پر مشتمل عظیم کتب خانہ تھا۔ انہوں نے تیس سے زائد کتابیں تصنیف کیں، جن میں سے چند یہ ہیں:

  • اعجاز المهندسین، أو الهندسة التی لا یحتاج إلی الفرجار (پرگار)
  • رسالہ الجبر و المقابلہ
  • رسالہ قابلیتِ تقسیمِ اعداد
  • رسالہ فی استخراج نہایت خطأ الکعب اور ریاضیات پر متعدد دیگر رسائل
  • اعتقادات** یا تاریخِ تمدن
  • سیاحات المتفکرین فی آراء الملحدین والمتدینین یا دین بے نزاع**
  • فارسی میں ایک منظومہ بغیر حرفِ الف
  • مستدرک الوسائل (میرزا حسین نوری) پر حاشیہ
  • فقہ و اصول پر متعدد جزوات [5]۔

وفات

سید ابوالقاسم خوانساری ریاضی اپنی عمر کے آخری برسوں میں شہر گلگت میں مقیم تھے۔ وہ سن ۱۳۸۰ھ میں اسی شہر میں وفات پا گئے۔ ان کی وفات کے بعد انہیں گلگت ہی میں سپردِ خاک کیا گیا اور آج ان کا مزار وہاں کے شیعہ مسلمانوں کے لیے عقیدت اور زیارت کا مرکز ہے۔

حوالہ جات

  1. خاندان خوانساری، دانشنامۀ جهان اسلام، rch.ac.ir
  2. سید ابوالقاسم خوانساری ریاضی- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 دسمبر 2025ء
  3. فرمان علی، سعیدی، تاریخ تشیع و عوامل گسترش آن درگلگت و بلتستان، 1400ش، ص138
  4. غلام حسین انجم دینوری، ، اسلام گلگت میں، 2004م، ص 72
  5. آقابزرگ طهرانی، الذریعه الی تصانیف الشیعه، چاپ علی‌نقی منزوی و احمد منزوی، بیروت،1403،ج 3، ص 284