ذوالفقار احمد نقشبندی
این مقاله یہ فی الحال مختصر وقت کے بڑی ترمیم کے تحت ہے. یہ ٹیگ یہاں ترمیم کے تنازعات ترمیم کے تنازعات سے بچنے کے لیے رکھا گیا ہے، براہ کرم اس صفحہ میں ترمیم نہ کریں جب تک یہ پیغام ظاہر صفحه انہ ہو. یہ صفحہ آخری بار میں دیکھا گیا تھا تبدیل کر دیا گیا ہے؛ براہ کرم اگر پچھلے چند گھنٹوں میں ترمیم نہیں کی گئی۔،اس سانچے کو حذف کریں۔ اگر آپ ایڈیٹر ہیں جس نے اس سانچے کو شامل کیا ہے، تو براہ کرم اسے ہٹانا یقینی بنائیں یا اسے سے بدل دیں۔ |
ذوالفقار احمد نقشبندی | |
---|---|
دوسرے نام | پیر ذوالفقار احمد نقشبندی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1953 ء، 1331 ش، 1372 ق |
یوم پیدائش | 1 اپریل |
پیدائش کی جگہ | صوبہ پنجاب، پاکستان |
مذہب | اسلام، سنی |
مناصب |
|
ذوالفقار احمد نقشبندی ایک پاکستانی اسلامی اسکالر اور نقشبندی ترتیب کے صوفی شیخ ہیں۔ ان کے قابل ذکر شاگردوں میں مفتی محمد ایوب صاحب کشمیری اور سجاد نعمانی بھی شامل ہیں [1]۔
سوانح حیات
ذوالفقار نقشبندی کی پیدائش 1953ء کو صوبہ پنجاب پاکستان کے شہر جھنگ میں ایک کھرل خاندان میں ہوئی، ان کے والدین نہایت دین دار اور عبادت گزار تھے، گھر میں نماز ، تلاوت کا بڑا اہتمام تھا، یہاں تک کہ تہجد کی بھی پابندی ہوتی تھی، اپنی والدہ محترمہ کے بارے میں لکھتے ہیں : والدہ ماجدہ بھی پابند صوم و صلوٰۃ تھیں، راقم جب تین برس کی عمر کا تھا تو رات کے آخری پہر میں والدہ صاحبہ کو بستر میں موجود نہ پا کر اٹھ بیٹھتا [2].
تعلیم
ذوالفقار احمد نقشبندی کی تعلیم اسکولوں اور کالجوں میں ہوئی۔ انہوں نے کئی عصری کورس کئے 1972ء میں بی ایس سی الیکٹریکل انجینئر کی ڈگری حاصل کرکے اسی شعبے سے وابستہ ہوگئے، پہلے اپرنٹس الیکٹریکل انجینئر ، پھر اسسٹنٹ الیکٹریکل انجینئر بنے ، اس کے بعد چیف الیکٹریکل انجینئر بن گئے ، جس زمانے میں وہ انجینئر بن رہے تھے اس زمانے میں جمناسٹک ، فٹ بال ، سوئمنگ کے کیپٹن اور چمپیئن بھی رہے۔
انہوں نے عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ ناظرہ بھی پڑھا ، ابتدائی دینیات ، فارسی اور عربی کی کتابیں بھی پڑھیں ، قرآن کریم بھی حفظ کیا، یہاں تک کہ جب وہ لاہور یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے ان کا تعلق عمدۃ الفقہ کے مصنف حضرت مولانا سید زوار حسین شاہ صاحبؒ سے ہوگیا، جو نقشبندیہ سلسلے کے ایک صاحب نسبت بزرگ تھے، شیخ ذوالفقار احمد نے ان سے مکتوبات مجدد الف ثانی سبقاً سبقاً پڑھی، ان کی وفات کے بعد وہ حضرت مرشد عالم خواجہ غلام حبیب نقشبندی مجددی ؒ کے دامن سے وابستہ ہوگئے، یہ 1980ء کی بات ہے، 1983ء میں خلافت سے سرفراز کئے گئے
اس دوران انہوں نے جامعہ رحمانیہ جہانیاں منڈی اور جامعہ قاسم العلوم ملتان سے دورۂ حدیث کی اعزازی ڈگری بھی حاصل کی ، اپنے مرشد کی وفات کے بعد وہ پوری طرح دین کے کاموں میں لگ گئے ، کئی سال امریکہ میں گزار کر اب مستقل طور پر جھنگ میں مقیم ہیں، لڑکوں اور لڑکیوں کے متعدد دینی ادارے ان کی سرپرستی اور اہتمام میں چل رہے ہیں، پچاس سے زائد ملکوں کے اصلاحی و تبلیغی دورے بھی کرچکے ہیں،
دین کی تبلیغ
2011 میں، ذوالفقار احمد نقشبندی نے ہندوستان کا سفر کیا اور حیدرآباد کے عیدگاہ بلالی منصب ٹینک اور چنچل گوڈا جونیئر کالج میں چند منظم پروگراموں میں خطاب کیا۔ انہوں نے دارالعلوم دیوبند کی مسجد رشید اور دارالعلوم وقف، دیوبند میں پروگراموں میں بھی خطاب کیا۔
حوالہ جات
- ↑ ماساتوشی کسائیچی (11 ستمبر 2006)۔ اسلامی دنیا میں مقبول تحریکیں اور جمہوریت ٹیلر اور فرانسس۔ ISBN 9781134150601. 25 اگست 2020 کو حاصل کیا گیا
- ↑ پیر ذوالفقار احمد نقشبندی۔مختصر و جامع سوانح حیات www.sadaewaqt.com