سجاد نعمانی

ویکی‌وحدت سے
سجاد نعمانی
سجاد نعمانی.png
پورا نامخلیل الرحمن سجاد نعمانی
دوسرے نامسجاد نعمانی
ذاتی معلومات
پیدائش1955 ء، 1333 ش، 1374 ق
یوم پیدائش12 اگست
پیدائش کی جگہلکھنؤ، ہندوستان
مذہباسلام، سنی
اثرات
  • کیا ابھی نہیں جاگو گے؟
  • الفرقان (ماہانہ)
مناصب

سجاد نعمانی (خلیل الرحمن سجاد نعمانی)، ایک ہندوستانی عالم دین، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان، معلم اور بہت سی اسلامی کتابوں کے مصنف ہیں۔ آپ عالم اسلام کی ایک معروف شخصیت اور دارالعلوم ندوۃ العلماء، اسلامی یونیورسٹی مدینہ منورہ کے سابق طالب علم ہیں۔ ویلمن مشرام کے ساتھ، نعمانی نے ہندوستان کی اقلیتوں کے حقوق کے لیےمختلف سرگرمیاں شروع کیں، ۔ آپ مسلم آئینہ کے سرپرست بھی ہیں [1]۔

ابتدائی زندگی

نعمانی سنہ 1955 میں لکھنؤ، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد منظور نعمانی بھی ایک ممتاز عالم دین، ماہر الہیات، صحافی، مصنف اور سماجی کارکن تھے۔ ان کے دادا صوفی محمد حسین، ایک تاجر اور زمیندار تھے۔

تعلیم

نعمانی نے اپنی تعلیم اپنے آبائی شہر میں حاصل کی، دارالعلوم ندوۃ العلماء اور دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوئے۔ بعد ازاں انہوں نے مدینہ کی اسلامی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور قرآنی علوم میں ڈاکٹریٹ کی سند مکمل کی۔

نقشبندی

نعمانی نقشبندی طریقت کے شیخ، عالم اور استاد ہیں، جو تصوف کا ایک بڑا سنی روحانی گروہ ہے۔ وہ ذوالفقار احمد نقشبندی کے شاگرد ہیں [2]

خانقاہ

آپ اور مجاز پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی نے اپنی اصلاحی دعوت کے لیے بھارت کے صوبہ مہاراشٹر کے ضلع رائے گڑھ کے نیرل میں اپنی خانقاہ قائم کی، جہاں آپ دعوتی خدمات انجام دیتے ہیں۔

سرگرمی

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مذہبی اقلیتوں کے آئینی حقوق اور عقیدے کے تحفظ کے لیے دین اور دستور بچاؤ مہم کا آغاز کیا۔ اس مہم کی قیادت نعمانی نے کی، جس نے بیداری پیدا کرنے کے لیے پورے ملک کا سفر کیا [3]۔

انہوں نے ہندوستانی نوجوانوں کو دہشت گرد تنظیموں کی طرف راغب ہونے سے روکنے کے لیے حکومت، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں، مذہبی اسکالرز اور میڈیا کے ساتھ مل کر پہل کرنے پر بھی زور دیا۔ آپ نے یکساں سول کوٹ کے خلاف مہم چلانے کے لیے مختلف مذاہب جیسے عیسائیوں، سکھوں، لنگایت (کرناٹک) اور کئی قبائلی برادریوں کے ساتھ ایک مہم چلائی۔

تنازعات

اگست 2021 میں، نعمانی نے افغانستان پر طالبان کے قبضے کی تعریف کی۔ ایک ویڈیو پیغام میں، طالبان جنگجوؤں کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ 'ہندی مسلمان آپ کو سلام کرتے ہیں [4] وہ ان چند لوگوں میں سے ایک تھے جنہوں نے بھگوا لو ٹریپ کی سازشی تھیوری کا پرچار کیا۔ اس طرح ہندوؤں پر مسلمان لڑکیوں کو شادی کے ذریعے تبدیل کرنے کا الزام لگایا [5]

فلسطین

انہوں نے اسرائیل کی جارحیت اور 9 اکتوبر کے حملوں کے بارے میں کہا: دنیا کا ہر باشعور اور انصاف پسند شخص جانتا ہے کہ اسرائیل ایک قابض ملک ہے اور فلسطین پر ظلم جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی انگریز ہیں جن کے خلاف ہندوستان نے آزادی کی جنگ لڑی تھی۔ انگریزوں اور یہودیوں نے فلسطین میں اسرائیل کے قیام کی سازش کی جو بالکل غلط اور ناجائز تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل دنیا کی بڑی طاقتوں کی مدد سے مضبوط ہوا، خاص طور پر امریکہ اور عرب ممالک کی عیاشی اور لاپرواہی سے، اسرائیل پر ایٹمی طاقت بننے پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔ پوری دنیا کی شیطانی طاقتوں نے مل کر اسرائیل کو ہر لحاظ سے مضبوط اور طاقتور بنا دیا ہے۔ نتیجتاً اسرائیل نے مغرور ہوکر فلسطین پر ظلم ڈھانا شروع کردیا۔ ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور یہودی فلسطینیوں کے گھروں پر زبردستی قبضہ کررہے ہیں۔

مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ میں حماس کے زندہ دل نوجوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے خود کو منظم کیا اور اسرائیل پر بڑا حملہ کیا۔ فلسطینیوں کو غزہ پٹی میں قابض ریاست اسرائیل نے قید کررکھا ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل ہے۔ جہاں اسرائیل کی اجازت کے بغیر کچھ نہیں آتا۔ لاتعداد بار اسرائیل نے خوفناک بمباری کے ذریعے ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جن میں بوڑھوں کے ساتھ ساتھ معصوم بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

مولانا نعمانی نے کہا کہ آج دنیا حیران ہے کہ اتنی سخت پابندیوں کے باوجود حماس ایک عسکری طاقت کیسے بن گیا۔ سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا نے دیکھا کہ اسرائیلی کس طرح موت کے خوف سے ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں۔ یہ بزدل قوم ہے۔ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کہہ رہا ہوں کہ دنیا میں ظلم اور انصاف کے درمیان آخری فیصلہ کن جنگ فلسطین کی سرزمین پر ہی ہوگی۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ مجھے اسلام کی سچائی اور قرآنی احکامات پر پورا یقین ہے۔

انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام مسلمانوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ روزہ رکھیں، صدقہ دیں اور نماز میں فلسطین کے لیے دعا کریں۔ مساجد کے ائمہ حضرات سے خصوصی طور پر گزارش ہے کہ فجر کی نماز میں قنوت نازلہ پڑھیں۔ مولانا سجاد نعمانی نے ہندوستانی حکومت کے موقف پر کہا کہ افسوس ہے کہ ہمارے ملک کی حکومت نے اسرائیل کے حق میں بیان جاری کیا ہے جبکہ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ فلسطینی سرزمین عربوں کی ہے۔ جس طرح انگلستان انگریزوں کا ہے یا فرانس فرانسیسیوں کا ہے۔ یہودیوں کو عربوں پر زبردستی مسلط کرنا غلط بھی ہوگا اور غیر انسانی بھی۔ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے کہا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے صورتحال واضح ہے کہ اسرائیل کو عربوں کے زیر قبضہ زمین کو خالی کرنا پڑے گا۔ جیل سے رہائی کے بعد نیلسن منڈیلا نے یاسر عرفات سے کہا تھا کہ "ہماری جدوجہد اور (فلسطین لبریشن آرگنائزیشن) کی جدوجہد کے درمیان بہت سی مماثلتیں ہیں۔ ہم (جنوبی افریقی اور فلسطینی) استعمار کی ایک منفرد شکل میں رہتے ہیں [6]۔

اس وقت ایران وہ واحد ملک ہے جو فلسطینی کاز کے لیے کھڑا ہے

مسلم پرسنل لا بورڈ کے معتبر ترجمان مولانا سجاد نعمانی نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ ایران اسی طرح اسرائیل کے خلاف پوری طاقت سے ڈٹا رہے۔ ایران اس وقت وہ واحد ملک ہے جو فلسطینی کاز کے لیے کھڑا ہے، اور اگر یہ ثابت قدمی برقرار رہی تو ان شاء اللہ، حالات بہتر ہوں گے۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے معتبر ترجمان مولانا سجاد نعمانی، ہندوستان میں اسلامی تعلیمات اور مسلم معاشرتی قوانین کے ایک معتبر اور باشعور رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں، مولانا نعمانی کی شخصیت، ان کے خیالات، اور گہری بصیرت نے انہیں اس تنظیم میں ایک نمایاں مقام دیا ہے، اور وہ عوام میں اسلامی تشخص کو مضبوط بنانے کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں، عرب ممالک کی حالیہ پالیسیوں خاص طور پر فلسطین کے مسئلے اور اسرائیل کے ساتھ ان کے تعلقات کے سلسلے میں ملت ٹائمز کو دئے گئے ان کے ایک بصیرت افروز انٹرویو کو حوزہ نیوز ایجنسی کے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

کیوں ایران مزاحمتی قوتوں کا ساتھ دے رہا ہے؟

آپ نے حالیہ دنوں میں دیکھا ہوگا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے اور ایران اکیلا ملک ہے جو مزاحمتی قوتوں کا ساتھ دے رہا ہے، جبکہ دوسری جانب عرب ممالک کی جانب سے خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ کچھ ممالک تو اسرائیل کی حمایت میں بھی نظر آرہے ہیں، جیسے کہ سعودی عرب کے اخبارات نے حال ہی میں فلسطینی رہنما یحییٰ سنوار کی شہادت پر جشن منایا۔ آپ اس صورتحال کو کیسے دیکھتے ہیں؟

دیکھئے، یہ بات اب چھپی ہوئی نہیں ہے کہ سعودی عرب اور امارات جیسے ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات بڑھا رہے ہیں۔ یہ تعلقات محض سیاسی یا سفارتی نہیں ہیں، بلکہ ان کے اندر گہرائی میں ایک ذہنی ہم آہنگی ہے جو کھل کر سامنے آرہی ہے۔ سعودی عرب کے اخبارات کی جو خبریں آئیں، ان میں فلسطینی رہنما کے بارے میں جس قسم کی زبان استعمال کی گئی، وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے بھی شاید اتنی شدت سے یہ الفاظ استعمال نہیں کیے ہوں گے۔ یہ عرب ممالک اسرائیل کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہو کر فلسطین کے مسئلے کو نظر انداز کر رہے ہیں، اور یہ نہ صرف امتِ مسلمہ کے ساتھ بلکہ اپنی عوام کے ساتھ بھی غداری ہے۔

کیا ان کی حکومتیں اسرائیل کی حمایت کر رہی ہیں؟

جی ہاں، بالکل یہی بات ہے۔ عرب ممالک، خاص طور پر سعودی عرب اور امارات کی حکومتیں اب اسرائیل کی حمایت میں کھل کر سامنے آرہی ہیں۔ اور یہ جو حقیقت ہے، یہ اب چھپی ہوئی نہیں رہی۔ اگر آپ ان کے میڈیا اور حکام کے بیانات پر نظر ڈالیں تو صاف دکھائی دیتا ہے کہ یہ لوگ اسرائیلی بیانیے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ میں نے اس سے پہلے بھی کہا ہے اور آج بھی یہی کہتا ہوں کہ جو کچھ ان ممالک کے حکمران کر رہے ہیں، وہ دراصل امریکی اور اسرائیلی مفادات کو پورا کر رہا ہے۔ ان حکمرانوں نے شاید خود کو اسرائیل کا وفادار سمجھ لیا ہے، اور یہ ان کے طرزِ عمل سے صاف ظاہر ہے۔

سعودی عرب اور امارات کے علماء اس معاملے پر خاموش ہیں؟

وہاں کے علماء میں جو بھی حکومت کی پالیسی کے خلاف بولتا ہے، اسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ خوف اور جبر کا ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ کوئی عالم دین ایک ٹویٹ تک نہیں کر سکتا۔ بلکہ آپ سوچیں کہ وہاں کے بڑے علماء میں سے ایک نے محض فلسطین کے حق میں دعا کی تھی اور اس کے نتیجے میں انہیں جیل میں ڈال دیا گیا۔ یہ صورتحال اس حد تک خراب ہے کہ کوئی شخص اپنی رائے دینے کا حوصلہ نہیں کر پاتا۔ اس ماحول میں کسی خیر کی توقع سعودی یا امارات کی حکومتوں سے کرنا بے سود ہے۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان اس وقت جو کشیدگی ہے، اسے آپ کیسے دیکھتے ہیں؟

میں دعا کرتا ہوں کہ ایران اسی طرح اسرائیل کے خلاف پوری طاقت سے ڈٹا رہے۔ ایران اس وقت وہ واحد ملک ہے جو فلسطینی کاز کے لیے کھڑا ہے، اور اگر یہ ثابت قدمی برقرار رہی تو انشاءاللہ، حالات بہتر ہوں گے۔ میری دعا ہے کہ ایرانی قیادت اسلام کے حقیقی وفادار بن کر کام کریں، اور ہمیں یہ امید رکھنی چاہیے کہ امتِ مسلمہ کے تمام طبقات، بشمول شیعہ اور سنی، ایک ہوں گے۔

شیعہ اور سنی اتحاد ممکن ہے؟

بالکل، میں اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہوں کہ آنے والے وقت میں شیعہ اور سنی اختلافات ختم ہوں گے۔ ہمارے بڑے علماء نے اس کی پیشنگوئی کی ہے کہ امام مہدی (عج) کے ظہور کے وقت امت مسلمہ ایک ہو جائے گی۔ یہ اتحاد اس وقت ہوگا جب امام مہدی (عج) حقیقی معنوں میں دنیا کے سامنے آئیں گے، اور اس وقت امتِ مسلمہ ایک مضبوط اور متحد قوت کے طور پر سامنے آئے گی۔ اس اتحاد کی بدولت ہم دوبارہ اپنی کھوئی ہوئی عزت اور طاقت حاصل کریں گے [7]۔

حوالہ جات

  1. ہندوستانی اسکالر کا کہنا ہے کہ چیلنجوں کو مواقع میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے saudigazette.com.sa( September 14, 2017)
  2. میں طریقہ نقشبندی مجددی کا سلسلۂ کلام ہے taubah.org ۔
  3. مسلم لاء بورڈ نے فرقہ وارانہ طاقتوں سے لڑنے کا عہد کیا (September 06, 2015)۔thehindu.co
  4. آپ کو سلام: مسلم لاء بورڈ کے رکن سجاد نعمانی نے افغانستان پر طالبان کے قبضے کی تعریف کی (Aug 18, 2021) indiatoday.in
  5. کیا مسلمان لڑکیوں کے لیے بھگوا/زعفرانی محبت کا جال ہے؟(May 31, 2023) sabrangindia.in
  6. اسرائیل عالمی امن کے لیے خطرہ: مولانا سجاد نعمانی (Oct 9 2023)www.uniurdu.com
  7. مولانا سجاد نعمانی کا عرب ممالک کی فلسطین پالیسی پر ردعمل اس وقت ایران وہ واحد ملک ہے جو فلسطینی کاز کے لیے کھڑا ہے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 28 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 اکتوبر 2024ء۔