"سید یوسف رضا گیلانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 123: | سطر 123: | ||
{{پاکستان}} | {{پاکستان}} | ||
[[زمرہ:شخصیات]] | [[زمرہ:شخصیات]] | ||
[[زمرہ:پاکستان]] | [[زمرہ:پاکستان]] |
نسخہ بمطابق 10:30، 16 جون 2024ء
سید یوسف رضا گیلانی | |
---|---|
دوسرے نام | مخدوم سید یوسف رضا |
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | پاکستان |
یوم وفات | 9جون |
مذہب | اسلام، سنی |
اثرات | چاہ یوسف سے صدا |
مناصب |
|
سید یوسف رضا گیلانی پاکستان کے اسپیکر پھر وزیراعظم اور اب چیئرمین سینیٹ ہیں۔ 1988ء کے عام انتخابات میں یوسف رضا گیلانی سابق وزیراعظم نوازشریف کوشکست دے کرپہلی باررکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2008ء میں وزیراعظم بنے۔2012ء میں سابق صدرآصف علی زرداری کے خلاف سوئس حکومت کو خط نہ لکھنے پرسپریم کورٹ سے چند سیکنڈ کی سزا نے یوسف رضا گیلانی کو 5 سال کےلیے نااہل کردیا۔
سوانح عمری
یوسف رضا گیلانی 9 جون 1952ء کو پنجاب، پاکستان کے ضلع ملتان کے ایک بااثر جاگیردار پیر گھرانے میں پیدا ہوئے جو پچھلی کئی نسلوں سے سیاست میں مضبوطی سے قدم جمائے ہوئے تھا۔ ملتان کی درگاہ حضرت موسی پاک کا گدی نشین ہونے کی بنا پر ان کا خاندان مریدین یا روحانی پیروکاروں کا بھی وسیع حلقہ رکھتا ہے۔
تعلیم
انہوں نے 1970ء میں گریجویشن اور 1976 میں جامعہ پنجاب سے ایم اے صحافت کیا۔
سیاسی سرگرمیاں
عملی سیاست
یوسف رضا نے اپنی عملی سیاست کا آغاز 1978ء میں کیا۔ انہوں نے 1983 میں ضلع کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے موجودہ رہنما سید فخر امام کو شکست دیکر چیئرمین ضلع کونسل ملتان منتخب ہوئے۔
انہوں نے1985 میں غیرجماعتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے محمد خان جونیجو کی کابینہ میں ہائوسنگ و تعمیرات اور ریلوے کے وزیر رہے۔ 1988 میں یوسف رضا گیلانی نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکی اورملتان سے عام انتخابات میں نوازشریف کو شکست دی۔ گیلانی 1990ء میں تیسری اور1993 میں چوتھی بار پیپلز پارٹی کی سیٹ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔1993ء میں بینظیرحکومت میں یوسف رضا گیلانی اسپیکرقومی اسمبلی کے عہدے پرفائزہوئے۔
2008ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد یوسف رضا گیلانی پاکستان کے 18 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے۔آپ 4 سال۔ایک ماہ اور ایک دن تک وزیراعظم کے عہدے پرفائزرہے۔انہیں پاکستان کے طویل مدت تک وزیراعظم رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔ طویل سیاسی سفرکے بعد یوسف رضا گیلانی نے اپنا نیا سیاسی سفرایوان بالا سے شروع کیا۔ وہ عبدالحفیظ شیخ کو 5 ووٹوں سے شکست دے کرسینیٹرمنتخب ہوئے [1]۔ ان انتخابات میں کامیابی کے بعد یوسف رضا گیلانی ایک مرتبہ پھر وفاقی کابینہ کے رکن بننے اور اس مرتبہ انہیں بینظیر بھٹو کی کابینہ میں سیاحت اور ہاؤسنگ و تعمیرات کی وزارت ملی۔ سیاسی کیرئر کے دوران یوسف رضا گیلانی کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات میں نیب نے ریفرنس دائر کیا اور راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت نے ستمبر سنہ دو ہزار چار میں یوسف رضا گیلانی کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تین سو ملازمین غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے کے الزام میں دس سال قید با مشقت کی سزا سنائی تاہم سنہ دو ہزار چھ میں یوسف رضا گیلانی کو عدالتی حکم پر رہائی مل گئی۔
اڈیالہ جیل میں اسیری
انہوں نے اڈیالہ جیل میں اسیری کے دوران اپنی یاداشتوں پر مبنی پر ایک کتاب چاہ یوسف سے صدا لکھی۔ یوسف رضا گیلانی فروری 2008ء کے انتخابات میں ملتان سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر پانچویں مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ آپ پاکستان کے 24 ویں وزیر اعظم بنے اور 25 مارچ 2008 سے 26 اپریل 2012ء تک وزارت عظمیٰ پر فائز رہے 19 جون 2012ء کو توہین عدالت کے مقدمہ میں سزا کی وجہ سے 26 اپریل 2012ء سے وزارت عظمی اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے ہٹا دیا گیا اور پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔
سید یوسف رضا گیلانی سینیٹ کے نئے چیئرمین منتخب
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید یوسف رضا گیلانی پاکستانی سینیٹ کے نئے چئیرمین منتخب ہو گئے اور اس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کے نائب سپیکر کی نشست مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو دی گئی ہے۔
سینیٹ آف پاکستان کی کل 100 نشستیں ہیں جن کے انتخابات ہر 3 سال میں ایک بار ہوتے ہیں اور یہ انتخابات نصف نمائندوں کو منتخب کرنےکے لیے ہوتا ہے۔ ہر وہ قانون جو ایوان نمائندگان میں منظور ہوتا ہے اسے سرکاری بننے کے لیے سینیٹ سے منظور ہونا ضروری ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سید یوسف رضا گیلانی بلامقابلہ سینیٹ کے نئے سپیکر جبکہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سیدال ناصر خان وائس چیئرمین منتخب ہو گئے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ عمران خان کی تحریک انصاف نے سینیٹ کے نئے چیئرمین کے الیکشن میں شرکت کا بائیکاٹ کیا ہے۔ 71 سالہ یوسف رضا گیلانی 2008 سے 2021 کے درمیان پاکستان کے 16ویں وزیر اعظم کے طور پر برسے اقتدار تھے۔
وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اپنے ایک پیغام میں سینیٹ کے نئے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب پر مبارکباد دیتے ہوئے اسے پاکستان میں جمہوری نظام کا تسلسل قرار دیا۔ سینیٹ کے نئے چیئرمین کا انتخاب مخلوط حکومت کی 2 اہم جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہے۔ اس معاہدے کے مطابق قومی اسمبلی کی چیئرمین شپ مسلم لیگ (ن) اور وائس چیئرمین پیپلز پارٹی ہوگا ہے [2]۔
صدر سید ابراہیم رئیسی اور یوسف رضا گیلانی کی ملاقات
پاکستان کے چیئرمین سینیٹ سیدیوسف رضا گیلانی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سے ملاقات و گفتگو کی۔ اس سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے پاکستان کا دو روزہ دورہ جاری رکھتے ہوئے آج شام اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کی۔
صدر ایران سید ابراہیم رئيسی نے پاکستان کا دورہ جاری رکھتے ہوئے اس ملک کے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی۔ اس سے قبل دونوں ملکوں کے سربراہوں نے بھی ملاقات کی اور اعلی وفود کی شرکت سے ایک نشست کا بھی انعقاد کیا گيا ۔ اس دورے میں دونوں ملکوں کے درومیان تعاون کے 8 معاہدوں پر دستخط ہوئے [3]۔
پاکستان چیئرمین سینیٹ نے بھی ایران کے سفارتخانے آکر صدر رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر تعزیت پیش کی
پاکستان چیئرمین سینیٹ نے بھی ایران کے سفارتخانے آکر صدر رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر تعزیت پیش کی۔ پاکستان میں عام سوگ کے اعلان کے بعد، پاکستان کے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے آکر ایران کے سفیر رضا امیری مقدم کو تعزیت اور تسلیت پیش کی۔
انہوں نے اس موقع پر صدر سید ابراہیم رئیسی کی شہادت پر غم و اندوہ کا اظہار کیا اور کہا کہ آج ایک عزیز بھائی کے گزر جانے پر پوری پاکستانی قوم سوگوار ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے وزیٹر بک میں بھی شہید صدر سید ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان کے لئے تعزیتی کلمات درج کئے [4]۔
ایرانی سفیر رضا امیر ی مقدم سے ملاقات میں یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ ایرانی صدر کی وفات عالم اسلام کیلئے ایک عظیم نقصان ہے، صدر ابراہیم رئیسی ایک نیک انسان، عالم اور پاکستان کے عظیم دوست تھے، ابراہیم رئیسی کی وفات سے امت مسلمہ ایک عظیم رہنماء سے محروم ہوگئی۔ قائمقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے اسلام آباد میں واقع ایرانی سفارتخانے کا دورہ کیا اور ایرانی سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات کی۔
ایران میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ اور دیگر کے افسوسناک انتقال پر اظہار ِتعزیت کیا۔ قائم مقام صدر نے ایرانی صدر کے انتقال پر پاکستانی حکومت اور عوام کی جانب سے گہرے دکھ کا اظہار کیا، سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پوری قوم ایرانی صدر کی وفات پر غمزدہ ہے، ایرانی بھائیوں اور بہنوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
ایرانی صدر کی وفات عالم اسلام کے لیے ایک عظیم نقصان ہے، صدر ابراہیم رئیسی ایک نیک انسان، عالم اور پاکستان کے عظیم دوست تھے، ابراہیم رئیسی کی وفات سے امت مسلمہ ایک عظیم رہنماء سے محروم ہوگئی، پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور ادبی روابط پر مبنی بہترین تعلقات ہیں، دونوں برادر ممالک کو مزید قریب لانے کیلئے عوامی روابط اور پارلیمانی تبادلوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، پاکستان کے ساتھ تعلقات کا فروغ ایران کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے، ایران کے سپریم لیڈر نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کے فروغ پر خصوصی زور دیا، مرحوم صدر رئیسی کا حالیہ دورہ ِپاکستان اسی تناظر میں ہوا، ایرانی سفیر نے تعزیتی پیغامات، ایرانی عوام کے غم میں شریک ہونے پر پاکستانی عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے ایرانی سفارت خانے میں مہمانوں کی کتاب میں تعزیتی تاثرات بھی درج کیے [5]۔
فلسطین کیلئے ہم سب کو ایک ہونا ہوگا
سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر ہم سب کو متحد اور ایک ہونا ہوگا۔ سینیٹ اجلاس میں سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے غزہ کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں، احتجاجی مظاہرے اس لئے کارگر نہیں ہورہے کیونکہ ہم سب متحد نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو وہ کردار ادا کرنا ہوگا جس کیلئے وہ بنائی گئی تھی، لفظ وحشی بھی اسرائیل کیلئے کافی نہیں ہے، ہمیں منافقت سے نکل کر کھل کر مذمت کرنا ہوگی، امریکی صدر سے عرب ممالک نے ملنے سے بائیکاٹ کیا ہے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کئی قراردادیں فلسطین پر پہلے بھی پاس ہوئیں، ہمیں نتائج پر فوکس کرنا ہوگا، ہم چین کو سراہتے ہیں جو اس معاملے پر ثالثی کیلئے تیار ہے [6]۔
جمہور یت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی اہمیت پر زور
سابق وزیراعظم سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی نےجمہوری اصولوں، انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی، رواداری، مساوات اور کشمیری اور فلسطینی دونوں کے حقوق کے تحفظ کی اہمیت اور مطلق العنانیت پر مبنی پاپولزم کی مخالفت پر زور دیا ہے۔
سوسائٹی آف لنکنز ان اولڈ کورٹ روم، لندن میں منعقدہ سیمینار کے دوران سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی نے انسانی حقوق کے فروغ، عدلیہ کی آزادی کے تحفظ اور میڈیا کی آزادی کو یقینی بنانے کے اپنے عزم پر زور دیا۔ یوسف رضا گیلانی نےبطور وزیر اعظم جمہوریت اور انسانی حقوق کے تناظر میں ان اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے کئے گئے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا۔
انہوں نے کشمیری اور فلسطینی عوام کو در پیش چیلنجز سے نمٹنے پر بھی زور دیا اور ان کے حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے بین الاقوامی حمایت پر زور دیا۔ وہ آمرانہ پاپولازم کے خلاف خبردار کرتا ہے اور دنیا پر زور دیتا ہے کہ وہ تارکین وطن کے حقوق کا تحفظ کرے۔ پاکستان کے ایک سینیٹر اور سابق وزیر اعظم کے طور پر، مجھے اس پر وقار موقع پر بات کرنے پر بہت فخر محسوس ہو رہا ہے جس کی میزبانی سوسائٹی آف لنکنز ان کی طرف سے کی گئی ہے۔
ان کی پیپلز پارٹی سے وابستگی جس کی بنیاد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی تھی، جمہوریت، مساوات، آزادی اور انسانی حقوق کے اصولوں سے جڑی ہوئی ہے۔انہوں نے ملک میں جمہوری کلچر کے فروغ کے لیے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی قربانیوں کو سراہا۔
ملک کے وزیر اعظم کے طور پر انہوں نے انسانی حقوق کی وزارت، بین المذاہب ہم آہنگی کی وزارت قائم کی اور دل سے ان کے اقدامات کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اعظم انہوں نے قومی احتساب بیورو کی آزادی کو یقینی بنایا اور آمروں کی آئینی ترامیم کو ختم کیا۔
یوسف رضا گیلانی نے جابرانہ میڈیا قوانین کو ختم کرکے اور اختلافی آوازوں کی حوصلہ افزائی کرکے اظہار رائے اور انجمن کی آزادی کو مضبوطی سے برقرار رکھا۔ انہوں نے کشمیر اور فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی نظر انداز کردہ قراردادوں پر عالمی توجہ دینے پر زور دیا اور انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون پر مبنی منصفانہ حل کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے آئینی بالادستی اور جمہوری احتساب کے دفاع پر زور دیتے ہوئے مطلق العنانیت پر مبنی پاپولزم کے بڑھتے ہوئے چیلنج پر بھی روشنی ڈالی ۔ انہوں نے تارکین وطن کے وقار اور بنیادی حقوق کو تسلیم کرنے میں اجتماعی ذمہ داری پر بھی زور دیا۔ انہوں نے جمہوریت، انسانی حقوق، رواداری اور مساوات کی آفاقی اقدار پر زور دیتے ہوئے مزید جامع اور مساوی دنیا کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا [7]۔
ناموس رسالت سمیت تمام قوانین پر عملدرآمد ہو ناچاہیئے
وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ناموس رسالت سمیت تمام قوانین پر عملدرآمد ہو ناچاہیئے تاہم کسی کو قانون کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ۔سابق وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹی کی پہلی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ شہباز بھٹی بین المذاہب ہم آہنگی ،مذہبی رواداری اور برداشت کے علمبردار تھے[8]۔
گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ سے ملاقات
گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کی چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی سے ملاقات پارلیمنٹ ہاوس میں ہونے والی ملاقات میں ملکی مجموعی صورتحال اور سیاحت کے فروغ سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، گورنر گلگت بلتستان نے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کو گلگت بلتستان کے انتظامی امور سمیت مختلف امور پر بریفنگ دی۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے آج پارلیمنٹ ہاوس میں ملاقات کی، گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے نومنتخب چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے پر دلی مبارکباد پیش کی، پارلیمنٹ ہاوس میں ہونے والی ملاقات میں ملکی مجموعی صورتحال اور سیاحت کے فروغ سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ گورنر گلگت بلتستان نے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کو گلگت بلتستان کے انتظامی امور سمیت مختلف امور پر بریفنگ دی [9]۔
پاکستان علاقائی وعالمی سطح پر امن کا خواہاں، سی پیک خطے میں گیم چینجر منصوبہ ہے
منہاج یونیورسٹی لاہور میں بین الاقوامی کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکا سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں جیواکنا مک پوزیشن کا حامل ملک ہے جو خطے میں سوشو اکنامک ڈویلپمنٹ کے لیے اپنا بھرپور کردا ر ادا کر رہا ہے، دنیا بھر میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے پاکستان کی خدمات سب سے زیادہ ہیں، دنیا میں جہاں بھی قیام امن کی ضرورت ہوتی ہے اس سلسے میں پاکستان کی نمائندگی دیگر تمام ممالک سے زیادہ ہے۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان علاقائی اور عالمی سطح پر پائیدار امن کا خواہاں ہے، سی پیک خطے میں گیم چینجز منصوبہ ہے، نوجوانوں کو تعلیم کے میدان میں سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح ہے، علاقائی سیاحت کو فروغ دے کر کثیر زرمبالہ پیدا کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار منہاج یونیورسٹی لاہور میں بین الاقوامی کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں پائیدار امن کے بغیر ترقی کا خواب نہ ممکن ہے۔
خطے میں امن، خوشحالی اور غربت کے خاتمے کے لیے پاکستان کا کردار
پاکستان خطے میں امن، خوشحالی اور غربت کے خاتمے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے، ہمارا ویژن خطے میں پائیدار امن کے لیے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر تمام سٹیک ہولڈز کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو پرامن ماحول فراہم کیا جاسکے، پاکستان نے اس سلسلے میں امریکہ اور افغانستان کے درمیان تنازعات کے خاتمے اور امن کے لئے ڈائیلاگ کا آغاز کیا ہے۔
پاکستان خطے میں جیواکنامک پوزیشن
پاکستان خطے میں جیواکنامک پوزیشن کا حامل ملک ہے جو خطے میں سوشو اکنامک ڈویلپمنٹ کے لیے اپنا بھرپور کردا ر ادا کر رہا ہے، دنیا بھر میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے پاکستان کی خدمات سب سے زیادہ ہیں، دنیا میں جہاں بھی قیام امن کی ضرورت ہوتی ہے اس سلسے میں پاکستان کی نمائندگی دیگر تمام ممالک سے زیادہ ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے، دنیا اب گلوبل ویلج بن چکی ا ور روایتی طریقے سے ہٹ کر جدت کی جانب گامزن ہے۔
پاکستان ترقی کے راہ پر گامزن
تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ اس ملک کی جی ڈی پی زیادہ ہے جس کے ہمسایوں سے اور ریجنل تعلقات بہتر ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سی پیک منصوبہ دوستی کی نشانی ہے، سی پیک پاکستان اور چین کے لیے ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے گیم چینجر منصوبہ ہے، سی پیک کے ذریعے پسماندہ علاقوں کو ترقی کے عمل سے جوڑا جائے گا اور ملکی معیشت صنعتی انقلاب سے ہمکنار ہو گی۔
سی پیک کے ذریعے علاقائی ممالک کے درمیان تجارت، انفراسٹرکچر، انرجی میں تعاون کے فروغ سے مستقل قریب میں بہت زیادہ فائدہ اور ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ کاسا 1000 منصوبہ خطے کے توانائی کے تعاون کا عزم میں ایک اہم قدم ہے، اس علاقائی منصوبہ کا مقصد تاجکستان اورکرغزستان سے افغانستان کے راستے پاکستان کو صاف توانائی فراہم کرنا ہے۔
پاکستان میں سیاحت کے میدان میں پوٹینشل
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے میدان میں بہت پوٹینشل موجود ہے، سیاحت کی انڈسٹری کو فروغ دے کر نہ صرف کثیر زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے بلکہ ملکی مثبت امیج کو دنیا بھر میں اجاگر کیا جا سکتا ہے، حکومت سیاحت کے لیے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے، سیاحت کے فروغ سے نہ صرف پاکستان میں رہنے والے افراد کو تفریح کی معیاری سہولیات میسر آئیں گی بلکہ دنیا بھر سے لوگ پاکستان کا رخ کریں گے جس سے سیاحت سے جڑے سیکٹرز کو فروغ ملے گا اور روزگار میں اضافہ ہوگا[10]۔
حوالہ جات
- ↑ یوسف رضا گیلانی کی سیاسی زندگی پر ایک نظر- شائع شدہ از: 11مارچ 2021- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 جون 2024ء۔
- ↑ سید یوسف رضا گیلانی سینیٹ کے نئے چیئرمین منتخب- شائع شدہ از: 9 اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔
- ↑ صدر سید ابراہیم رئیسی اور یوسف رضا گیلانی کی ملاقات- شائع شدہ از: 22اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔
- ↑ پاکستان چیئرمین سینیٹ نے بھی ایران کے سفارتخانے آکر صدر رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر تعزیت پیش کی- شائع شدہ از: 21 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔
- ↑ قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کا ایران کے سفارتخانے- islamtimes.org- شائع شدہ از: 21 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔
- ↑ فلسطین کیلئے ہم سب کو ایک ہونا ہوگا: یوسف رضا گیلانی-urdu.dunyanews.tv- شائع شدہ از: 30 اکتوبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔
- ↑ سابق وزیراعظم سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی کا جمہور یت ، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی اہمیت پر زور-urdu.app.com.pk- شائع شدہ از: 20 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔
- ↑ ناموس رسالت سمیت تمام قوانین پر عملدرآمد ہو ناچاہیئے،وزیراعظم- urdu.geo.tv- شائع شدہ از: 6 مارچ 2012ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔
- ↑ گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کی چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی سے ملاقات- islamtimes.org- شائع شدہ از: 18اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔
- ↑ پاکستان علاقائی وعالمی سطح پر امن کا خواہاں، سی پیک خطے میں گیم چینجر منصوبہ ہے، یوسف رضا گیلانی- islamtimes.org- 27اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔