"سید حامد علی شاہ موسوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
(2 صارفین 5 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 4: | سطر 4: | ||
| name = سید حامد علی شاہ موسوی | | name = سید حامد علی شاہ موسوی | ||
| other names = | | other names = | ||
| brith year = | | brith year = 1930 ء | ||
| brith date = | | brith date = 12 مئی | ||
| birth place = سندھ، پاکستان | | birth place = سندھ، پاکستان | ||
| death year = | | death year = 2022 ء | ||
| death date = | | death date = 25 جنوری | ||
| death place = پاکستان | | death place = پاکستان | ||
| teachers = | | teachers = | ||
سطر 18: | سطر 18: | ||
| website = | | website = | ||
}} | }} | ||
'''سید حامد علی شاہ موسوی''' [[پاکستان]] کی [[تحریک نفاذ فقہ جعفریہ]] | '''سید حامد علی شاہ موسوی''' [[پاکستان]] کی [[تحریک نفاذ فقہ جعفریہ]] (TNFJ) کے سربراہ ہیں۔ 1983 میں پاکستان کے شیعوں کے رہنما اور نفاذ فقہ جعفریہ کے بانی جعفر حسین کی وفات کے بعد، وہ پاکستان کے شیعوں کے رہنما کے طور پر منتخب ہوئے۔ ان کا انتقال 25 جنوری 2022 کو 92 سال کی عمر میں ہوا <ref>[https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%A2%D8%BA%D8%A7_%D8%B3%DB%8C%D8%AF_%D8%AD%D8%A7%D9%85%D8%AF_%D8%B9%D9%84%DB%8C_%D8%B4%D8%A7%DB%81_%D9%85%D9%88%D8%B3%D9%88%DB%8C اردو ویکیپیڈیا سے ماخوذ]</ref>۔ | ||
== سوانح عمری == | == سوانح عمری == | ||
'''سید حامد علی شاہ موسوی''' 12 مئی 1930 کو صوبہ سندھ کے شہر گٹ خان صاحب سید شیر شاہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا آبائی شہر پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ضلع چکوال ہے۔ | '''سید حامد علی شاہ موسوی''' 12 مئی 1930 کو صوبہ سندھ کے شہر گٹ خان صاحب سید شیر شاہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا آبائی شہر پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ضلع چکوال ہے۔ | ||
== تعلیم == | == تعلیم == | ||
انہوں نے اپنے والد کو بچپن میں کھو دیا اور پھر اپنے آبائی شہر | انہوں نے اپنے والد کو بچپن میں کھو دیا اور پھر اپنے آبائی شہر چکوال چلے گئے۔ حامد موسوی نے اپنی ابتدائی تعلیم کریالہ سیکنڈری اسکول سے اور ابتدائی مذہبی تعلیم غلام '''قنبر فاضل لکھنؤ''' سے حاصل کی۔ بعد ازاں 1954 میں انہیں دارالعلوم محمدیہ سرگوہ میں داخل کرایا گیا جہاں انہوں نے عربی ادب، فصاحت، منطق، فلسفہ، اصول فقہ اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ کچھ عرصہ بعد وہ مدرسہ تعلیم کے لیے [[عراق]] کے [[نجف اشرف]] مدرسہ میں تشریف لے گئے۔ | ||
=== عراق میں مدرسہ کی تعلیم === | === عراق میں مدرسہ کی تعلیم === | ||
1956 میں وہ '''فضل حسین شاہ''' کی سفارش پر نجف الاشرف گئے اور بیرون ملک تعلیم حاصل | 1956 میں وہ '''فضل حسین شاہ''' کی سفارش پر نجف الاشرف گئے اور بیرون ملک تعلیم حاصل کی۔ان کے اساتذہ میں سے ہم [[سید محسن حکیم طباطبائی]]، [[سید ابوالقاسم خوئی]]اور [[سید روح اللہ موسوی خمینی]] کا ذکر کر سکتے ہیں۔ | ||
== پاکستان میں شیعہ | == پاکستان میں شیعہ مراجع کا نمائندہ == | ||
1967 میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے شیعوں نے سید محسن حکیم سے کہا کہ وہ ایک نمائندہ پاکستان بھیجیں۔ اس سے قبل سید محمد سعید حکیم نے بطور نمائندہ پاکستان کا سفر کیا تھا۔ سید محمد سعید حکیم کی وفات کے بعد سید محسن حکیم نے انہیں اپنا نمائندہ بنا کر راولپنڈی بھیجا۔ سید ابوالقاسم خوئی، سید روح اللہ خمینی، [[سید عبداللہ موسوی شیرازی]]، [[جواد تبریزی]]، [[سید محمود ہاشمی شاہرودی]] اور سید محمد حسینی شیرازی نے بھی انہیں اپنے نمائندے کے طور پر متعارف کرایا <ref>[https://en.wikipedia.org/wiki/Agha_Syed_Hamid_Ali_Shah_Moosavi#cite_note-4 انگریزی ویکیپیڈیا سے ماخوذ]</ref>۔ | 1967 میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے شیعوں نے سید محسن حکیم سے کہا کہ وہ ایک نمائندہ پاکستان بھیجیں۔ اس سے قبل سید محمد سعید حکیم نے بطور نمائندہ پاکستان کا سفر کیا تھا۔ سید محمد سعید حکیم کی وفات کے بعد سید محسن حکیم نے انہیں اپنا نمائندہ بنا کر راولپنڈی بھیجا۔ سید ابوالقاسم خوئی، سید روح اللہ خمینی، [[سید عبداللہ موسوی شیرازی]]، [[جواد تبریزی]]، [[سید محمود ہاشمی شاہرودی]] اور سید محمد حسینی شیرازی نے بھی انہیں اپنے نمائندے کے طور پر متعارف کرایا تھا<ref>[https://en.wikipedia.org/wiki/Agha_Syed_Hamid_Ali_Shah_Moosavi#cite_note-4 انگریزی ویکیپیڈیا سے ماخوذ]</ref>۔ | ||
== | == شیعہ قوم کی قیادت == | ||
جعفریہ فقہ نافذ کرنے والی پارٹی کے پہلے سربراہ جعفر حسین کا انتقال 29 اگست 1983 کو ہوا، چنانچہ اسی سال پاکستان بھر سے شیعہ عمائدین کا ایک وفد | جعفریہ فقہ نافذ کرنے والی پارٹی کے پہلے سربراہ جعفر حسین کا انتقال 29 اگست 1983 کو ہوا، چنانچہ اسی سال پاکستان بھر سے شیعہ عمائدین کا ایک وفد سید حامد علی شاہ موسوی کے پاس گیا اور انہیں قائل کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان میں شیعوں کی قیادت، اور ساجد علی اس وفد کے سربراہ تھے۔ جب انہوں نے قیادت کا عہدہ سنبھالنے سے معذوری کا اعلان کیا تو ساجد علی نے انہیں اپنا لباس دیا اور کہا کہ اگر وہ قیادت قبول نہیں کرتے تو ہم [[علی ابن ابی طالب|امام علی]] کے سامنے ان کی شکایت کریں گے۔ اس کے مطابق اس نے اس شرط پر قیادت قبول کی کہ تمام [[شیعہ]] موجود ہوں۔<br> | ||
نتیجے کے طور پر، پاکستان کے شیعوں کا دو روزہ اجتماع 9-10 فروری 1983 کو اسد آباد، دینا جہلم میں منعقد ہوا، جو پاکستان میں شیعوں کا سب سے بڑا اجتماع ہے۔ اس | نتیجے کے طور پر، پاکستان کے شیعوں کا دو روزہ اجتماع 9-10 فروری 1983 کو اسد آباد، دینا جہلم میں منعقد ہوا، جو پاکستان میں شیعوں کا سب سے بڑا اجتماع ہے۔ اس اجلاس کے صدر ضمیر الحسن نجفی حسن زیدی تھے۔ اس کے علاوہ یوسف حسین لکھنوی، بشیر حسین انصاری بھی میٹنگ میں موجود تھے۔ اس اجتماع میں پاکستان بھر سے لاکھوں کی تعداد میں اہل تشیع نے شرکت کی۔ | ||
== ضیاءالحق کی آمریت سے نمٹنا == | == ضیاءالحق کی آمریت سے نمٹنا == | ||
جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو پاکستان کو ضیاء الحق کی آمریت کا سامنا تھا، جہاں انسانی اور سیاسی آزادیوں کو دبایا گیا تھا اور شیعہ مکتب فکر کو ان کے خلاف انتہائی تعصب کا سامنا تھا۔ اسی دوران ضیاءالحق نے مذہبی جلوسوں پر پابندی کا اعلان کیا۔ اس ممانعت سے مراد ہر قسم کے ماتم کی ممانعت تھی جس میں عاشورہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے اجتماعات شامل ہیں۔ | جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو پاکستان کو [[محمد ضیاء الحق|ضیاء الحق]] کی آمریت کا سامنا تھا، جہاں انسانی اور سیاسی آزادیوں کو دبایا گیا تھا اور [[شیعہ]] مکتب فکر کو ان کے خلاف انتہائی تعصب کا سامنا تھا۔ اسی دوران ضیاءالحق نے مذہبی جلوسوں پر پابندی کا اعلان کیا۔ اس ممانعت سے مراد ہر قسم کے ماتم کی ممانعت تھی جس میں عاشورہ اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم]] کی ولادت کے اجتماعات شامل ہیں۔ | ||
=== محرم کے مہینے میں ماتم === | === محرم کے مہینے میں ماتم === | ||
اس پابندی کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اکتوبر 1984 میں انہوں نے 10 محرم الحرام کو پاکستان میں '''حسینی محاذ''' قرار دیا۔ مذہبی جلوسوں پر پابندی کے خلاف ملک بھر سے اہل تشیع ان کی قیادت میں نکل آئے۔ شہروں میں پرامن مظاہرے شروع ہوگئے اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیز ہوگیا۔<br> | اس پابندی کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اکتوبر 1984 میں انہوں نے 10 محرم الحرام کو پاکستان میں '''حسینی محاذ''' قرار دیا۔ مذہبی جلوسوں پر پابندی کے خلاف ملک بھر سے اہل تشیع ان کی قیادت میں نکل آئے۔ شہروں میں پرامن مظاہرے شروع ہوگئے اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیز ہوگیا۔<br> | ||
اس عرصے کے دوران، دو افراد، [[صفدر علی نقوی]] اور اشرف علی رضوی، حکومت کے تشدد کی وجہ سے مارے گئے، جس سے حسینی کی تحریکوں کو تقویت ملی۔ غیر جماعتی انتخابات کے نتیجے میں [[محمد خان جنجو]] وزیر اعظم منتخب ہوئے۔<br> | اس عرصے کے دوران، دو افراد، [[صفدر علی نقوی]] اور اشرف علی رضوی، حکومت کے تشدد کی وجہ سے مارے گئے، جس سے حسینی کی تحریکوں کو تقویت ملی۔ غیر جماعتی انتخابات کے نتیجے میں [[محمد خان جنجو]] وزیر اعظم منتخب ہوئے۔<br> | ||
جب ان کی حکومت برسراقتدار آئی تو جعفریہ فقہ نفاذ تحریک کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ہوا اور بالآخر 21 مئی 1985 کو موسوی اور حکومت کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ طے پایا جسے موسوی جنجو معاہدہ کہا جاتا ہے۔ معاہدے کے مطابق جلوسوں اور شہداء کے اجتماعات کا اہتمام [[امام حسین علیہ السلام]] اور میلاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکومتی پابندی سے مستثنیٰ رکھا جائے۔ اور حسینی محاذ کی تحریک جیت گئی۔ | جب ان کی حکومت برسراقتدار آئی تو [[جعفریہ فقہ نفاذ تحریک]] کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ہوا اور بالآخر 21 مئی 1985 کو موسوی اور حکومت کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ طے پایا جسے موسوی جنجو معاہدہ کہا جاتا ہے۔ معاہدے کے مطابق جلوسوں اور شہداء کے اجتماعات کا اہتمام [[امام حسین علیہ السلام]] اور میلاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکومتی پابندی سے مستثنیٰ رکھا جائے۔ اور حسینی محاذ کی تحریک جیت گئی۔ | ||
== دہشت گردی کا مقابلہ == | == دہشت گردی کا مقابلہ == | ||
انہوں نے امن فارمولہ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک پاکستانی منصوبہ ہے، جو 1997 میں تجویز کیا گیا تھا۔<br> | |||
وہ یہ فارمولا لے کر آیا۔ اس فارمولے میں تجویز کردہ تقریباً تمام اقدامات پاکستانی حکومت کی انسداد دہشت گردی کی پالیسیوں کے ذریعے اختیار کیے گئے تھے۔ نیشنل انٹرنل سیکیورٹی پالیسی (NISP) اور پاکستان کا نیشنل ایکشن پلان (NAP) جیسے پروگرام ان مثالوں میں سے ہیں۔<br> | وہ یہ فارمولا لے کر آیا۔ اس فارمولے میں تجویز کردہ تقریباً تمام اقدامات پاکستانی حکومت کی انسداد دہشت گردی کی پالیسیوں کے ذریعے اختیار کیے گئے تھے۔ نیشنل انٹرنل سیکیورٹی پالیسی (NISP) اور پاکستان کا نیشنل ایکشن پلان (NAP) جیسے پروگرام ان مثالوں میں سے ہیں۔<br> | ||
موسوی کے امن فارمولے میں دہشت گردی کی جڑوں اور بنیادی وجوہات کی تفصیلی وضاحت شامل تھی۔ اجلاس میں پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تفصیلی حکمت عملی اور ضروری اقدامات بھی پیش کیے گئے۔ یہ فارمولہ TNFJ کے رہنماؤں [[تاج الدین حیدری]]، [[سید مظہر علی شاہ]]، [[سید شجاعت علی بخاری]]، قمر زیدی نے سپریم کورٹ میں پیش کیا تھا <ref>[https://en.wikipedia.org/wiki/Moosavi_Peace_Formula موسوی کا امن فارمولا]</ref>. | موسوی کے امن فارمولے میں دہشت گردی کی جڑوں اور بنیادی وجوہات کی تفصیلی وضاحت شامل تھی۔ اجلاس میں پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تفصیلی حکمت عملی اور ضروری اقدامات بھی پیش کیے گئے۔ یہ فارمولہ TNFJ کے رہنماؤں [[تاج الدین حیدری]]، [[سید مظہر علی شاہ]]، [[سید شجاعت علی بخاری]]، قمر زیدی نے سپریم کورٹ میں پیش کیا تھا <ref>[https://en.wikipedia.org/wiki/Moosavi_Peace_Formula موسوی کا امن فارمولا]</ref>. | ||
سطر 44: | سطر 44: | ||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} | ||
{{پاکستان}} | |||
{{پاکستانی علماء}} | |||
[[زمرہ:شخصیات]] | [[زمرہ:شخصیات]] | ||
[[زمرہ:پاکستان]] | [[زمرہ:پاکستان]] |
حالیہ نسخہ بمطابق 11:23، 7 فروری 2024ء
سید حامد علی شاہ موسوی | |
---|---|
پورا نام | سید حامد علی شاہ موسوی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1930 ء، 1308 ش، 1348 ق |
یوم پیدائش | 12 مئی |
پیدائش کی جگہ | سندھ، پاکستان |
وفات | 2022 ء، 1400 ش، 1443 ق |
یوم وفات | 25 جنوری |
وفات کی جگہ | پاکستان |
مذہب | اسلام، شیعہ |
مناصب |
|
سید حامد علی شاہ موسوی پاکستان کی تحریک نفاذ فقہ جعفریہ (TNFJ) کے سربراہ ہیں۔ 1983 میں پاکستان کے شیعوں کے رہنما اور نفاذ فقہ جعفریہ کے بانی جعفر حسین کی وفات کے بعد، وہ پاکستان کے شیعوں کے رہنما کے طور پر منتخب ہوئے۔ ان کا انتقال 25 جنوری 2022 کو 92 سال کی عمر میں ہوا [1]۔
سوانح عمری
سید حامد علی شاہ موسوی 12 مئی 1930 کو صوبہ سندھ کے شہر گٹ خان صاحب سید شیر شاہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا آبائی شہر پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ضلع چکوال ہے۔
تعلیم
انہوں نے اپنے والد کو بچپن میں کھو دیا اور پھر اپنے آبائی شہر چکوال چلے گئے۔ حامد موسوی نے اپنی ابتدائی تعلیم کریالہ سیکنڈری اسکول سے اور ابتدائی مذہبی تعلیم غلام قنبر فاضل لکھنؤ سے حاصل کی۔ بعد ازاں 1954 میں انہیں دارالعلوم محمدیہ سرگوہ میں داخل کرایا گیا جہاں انہوں نے عربی ادب، فصاحت، منطق، فلسفہ، اصول فقہ اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ کچھ عرصہ بعد وہ مدرسہ تعلیم کے لیے عراق کے نجف اشرف مدرسہ میں تشریف لے گئے۔
عراق میں مدرسہ کی تعلیم
1956 میں وہ فضل حسین شاہ کی سفارش پر نجف الاشرف گئے اور بیرون ملک تعلیم حاصل کی۔ان کے اساتذہ میں سے ہم سید محسن حکیم طباطبائی، سید ابوالقاسم خوئیاور سید روح اللہ موسوی خمینی کا ذکر کر سکتے ہیں۔
پاکستان میں شیعہ مراجع کا نمائندہ
1967 میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے شیعوں نے سید محسن حکیم سے کہا کہ وہ ایک نمائندہ پاکستان بھیجیں۔ اس سے قبل سید محمد سعید حکیم نے بطور نمائندہ پاکستان کا سفر کیا تھا۔ سید محمد سعید حکیم کی وفات کے بعد سید محسن حکیم نے انہیں اپنا نمائندہ بنا کر راولپنڈی بھیجا۔ سید ابوالقاسم خوئی، سید روح اللہ خمینی، سید عبداللہ موسوی شیرازی، جواد تبریزی، سید محمود ہاشمی شاہرودی اور سید محمد حسینی شیرازی نے بھی انہیں اپنے نمائندے کے طور پر متعارف کرایا تھا[2]۔
شیعہ قوم کی قیادت
جعفریہ فقہ نافذ کرنے والی پارٹی کے پہلے سربراہ جعفر حسین کا انتقال 29 اگست 1983 کو ہوا، چنانچہ اسی سال پاکستان بھر سے شیعہ عمائدین کا ایک وفد سید حامد علی شاہ موسوی کے پاس گیا اور انہیں قائل کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان میں شیعوں کی قیادت، اور ساجد علی اس وفد کے سربراہ تھے۔ جب انہوں نے قیادت کا عہدہ سنبھالنے سے معذوری کا اعلان کیا تو ساجد علی نے انہیں اپنا لباس دیا اور کہا کہ اگر وہ قیادت قبول نہیں کرتے تو ہم امام علی کے سامنے ان کی شکایت کریں گے۔ اس کے مطابق اس نے اس شرط پر قیادت قبول کی کہ تمام شیعہ موجود ہوں۔
نتیجے کے طور پر، پاکستان کے شیعوں کا دو روزہ اجتماع 9-10 فروری 1983 کو اسد آباد، دینا جہلم میں منعقد ہوا، جو پاکستان میں شیعوں کا سب سے بڑا اجتماع ہے۔ اس اجلاس کے صدر ضمیر الحسن نجفی حسن زیدی تھے۔ اس کے علاوہ یوسف حسین لکھنوی، بشیر حسین انصاری بھی میٹنگ میں موجود تھے۔ اس اجتماع میں پاکستان بھر سے لاکھوں کی تعداد میں اہل تشیع نے شرکت کی۔
ضیاءالحق کی آمریت سے نمٹنا
جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو پاکستان کو ضیاء الحق کی آمریت کا سامنا تھا، جہاں انسانی اور سیاسی آزادیوں کو دبایا گیا تھا اور شیعہ مکتب فکر کو ان کے خلاف انتہائی تعصب کا سامنا تھا۔ اسی دوران ضیاءالحق نے مذہبی جلوسوں پر پابندی کا اعلان کیا۔ اس ممانعت سے مراد ہر قسم کے ماتم کی ممانعت تھی جس میں عاشورہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے اجتماعات شامل ہیں۔
محرم کے مہینے میں ماتم
اس پابندی کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اکتوبر 1984 میں انہوں نے 10 محرم الحرام کو پاکستان میں حسینی محاذ قرار دیا۔ مذہبی جلوسوں پر پابندی کے خلاف ملک بھر سے اہل تشیع ان کی قیادت میں نکل آئے۔ شہروں میں پرامن مظاہرے شروع ہوگئے اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیز ہوگیا۔
اس عرصے کے دوران، دو افراد، صفدر علی نقوی اور اشرف علی رضوی، حکومت کے تشدد کی وجہ سے مارے گئے، جس سے حسینی کی تحریکوں کو تقویت ملی۔ غیر جماعتی انتخابات کے نتیجے میں محمد خان جنجو وزیر اعظم منتخب ہوئے۔
جب ان کی حکومت برسراقتدار آئی تو جعفریہ فقہ نفاذ تحریک کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ہوا اور بالآخر 21 مئی 1985 کو موسوی اور حکومت کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ طے پایا جسے موسوی جنجو معاہدہ کہا جاتا ہے۔ معاہدے کے مطابق جلوسوں اور شہداء کے اجتماعات کا اہتمام امام حسین علیہ السلام اور میلاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکومتی پابندی سے مستثنیٰ رکھا جائے۔ اور حسینی محاذ کی تحریک جیت گئی۔
دہشت گردی کا مقابلہ
انہوں نے امن فارمولہ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک پاکستانی منصوبہ ہے، جو 1997 میں تجویز کیا گیا تھا۔
وہ یہ فارمولا لے کر آیا۔ اس فارمولے میں تجویز کردہ تقریباً تمام اقدامات پاکستانی حکومت کی انسداد دہشت گردی کی پالیسیوں کے ذریعے اختیار کیے گئے تھے۔ نیشنل انٹرنل سیکیورٹی پالیسی (NISP) اور پاکستان کا نیشنل ایکشن پلان (NAP) جیسے پروگرام ان مثالوں میں سے ہیں۔
موسوی کے امن فارمولے میں دہشت گردی کی جڑوں اور بنیادی وجوہات کی تفصیلی وضاحت شامل تھی۔ اجلاس میں پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تفصیلی حکمت عملی اور ضروری اقدامات بھی پیش کیے گئے۔ یہ فارمولہ TNFJ کے رہنماؤں تاج الدین حیدری، سید مظہر علی شاہ، سید شجاعت علی بخاری، قمر زیدی نے سپریم کورٹ میں پیش کیا تھا [3].
وفات ہو جانا
ان کا انتقال 24 جولائی 2022 کو اسلام آباد میں 92 سال کی عمر میں ہوا۔