"طاهر القادری" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(4 صارفین 37 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 5: سطر 5:
| name = محمد طاهر القادری
| name = محمد طاهر القادری
| other names =  
| other names =  
| brith year =  1951
| brith year =  1951 ء
| brith date =  
| brith date = 19 فروری
| birth place = [[پاکستان]]، جھنگ
| birth place = [[پاکستان]]، جھنگ
| death year =  
| death year =  
| death date =  
| death date =  
| death place =  
| death place =  
| teachers = {{ فرید الدین قادری|}}
| teachers = ضیاء الدین احمد القادری المدنی، عباس المالکی المکی، محمد المکی الکتانی، سردار احمد قادری، سید ابو البرکات و احمد محدث الوری
| students =  
| students =  
| religion = [[اسلام]] بریلوی
| religion = [[اسلام]] بریلوی
سطر 18: سطر 18:
| known for = {{افقی باکس کی فہرست | بانی تحریک منہاج القرآن}}
| known for = {{افقی باکس کی فہرست | بانی تحریک منہاج القرآن}}
}}
}}
'''محمد طاہر القادری''' [[پاکستان]] کے شہر جھنگ میں 19 فروری، 1951 میں پیدا ہوئے۔ آپ نے مختلف موضوعات پر ہرازوں لیکچرز دئیے جو [[اسلام]] کے مذہبی، روحانی، تاریخی، قانونی اور شرعی موضوعات پر محیط ہیں۔ آپ کی تین سو سے زائد کتب عربی، انگریزی اور اردو میں منظر عام پر آچکی ہیں جب کہ ایک ہزار سے زائد مسودات طباعت کے مختلف مراحل میں ہیں۔ طاہر القادری کے لیچکرز عالم عرب اور مغربی دنیا کے مختلف ٹی وی چینلز سے بھی نشر کئے جاتے ہیں۔ آپ [[تحریک منہاج القرآن]] کے بانی رہنما ہیں۔ آپ عالم اسلام کی بین الاقوامی پہچان کی حامل شخصیت ہیں جنہیں [[اتحاد]]، امن اورانسانی فلاح و بہبود کے سفیر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔


'''محمد طاہر القادری''' 19 فروری، 1951 کو جھنگ میں پیدا ہوئے۔ آپ تحریک منہاج القرآن کے بانی رہنما ہیں، جو 1980ءسے قرآن و سنت کے افکار کے ذریعے فروغ علم و شعور، اصلاح احوال امت اور ترویج و اقامت دین کے لیے مصروف عمل ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی تحریک کے قیام کا مقصد ان الفاظ مین بیان کیا: "تحریک منہاج القرآن کے بپا کیے جانے کا مقصد اولیں غلبہ دین حق کی بحالی اور امت مسلمہ کے احیاء و اتحاد کے لیے قرآن و سنت کے عظیم فکر پر مبنی جمہوری اور پرامن مصطفوی انقلاب کی ایک ایسی عالمگیر جدوجہد ہے جو ہر سطح پر باطل، طاغوتی، استحصالی اور منافقانہ قوتوں کے اثر و نفوذ کا خاتمہ کر دے۔ آپ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، عوامی تعلیمی منصوبہ اور منہاج یونیورسٹی کے بانی ہیں اور پاکستان عوامی تحریک نامی سیاسی جماعت کے بھی بانی چیئرمین ہیں۔
آپ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، عوامی تعلیمی منصوبہ اور منہاج یونیورسٹی کے بانی ہیں اور [[پاکستان عوامی تحریک]] نامی سیاسی جماعت کے بھی بانی چیئرمین ہیں۔ آپ تکفیر  کے سخت مخالف اور  اتحاد بین مسلمین کے داعی  ہیں۔ طاہر القادری [[اہل بیت|اہل بیت علہیم السلام]]  سے محبت کرتے ہیں اور انہوں نے اہل بیت علیہم السلام کے بارے میں کئی کتابیں لکھی ہے۔
==خاندانی پس منظر==
طاہرالقادری جھنگ کے ایک معروف عالم دین ڈاکٹر فرید الدین قادری کے بیٹے ہیں۔ ان کے آباؤاجداد سیال خاندان سے تھے، جو تحصیل و ضلع جھنگ کے چنیوٹ روڈ پر واقع گاؤں کھیوا کے نواب تھے۔ ان میں سے دو بھائیوں نے اپنی جائداد تیسرے بھائی کے سپرد کر کے خود درویشی اختیار کی. ڈاکٹر فریدالدین 1918ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے عربی و فارسی ادب، فقہ اسلامی اور تصوف و روحانیت کے حصول کے لیے دنیابھر کا سفر کیا۔ انہوں نے لکھنؤ (بھارت) سے طب یونانی میں تخصص کیا اور انہیں 1940ء میں پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے گولڈمیڈل دیا گیا۔ انہوں نے لکھنؤ، حیدرآباد، دہلی، دمشق، بغداد اور مدینہ منورہ سے اکتساب علم کیا۔ وہ دہلی اور حیدرآباد میں حکیم نابینا انصاری کے ساتھ بھی شریک رہے۔ وہ نقیب الاشراف سید ابراہیم سیف الدین الگیلانی کے مرید تھے، جو بغداد سے بمبئی میں آن بسے تھے۔ انہیں علامہ محمد اقبال کے ساتھ گہرا شغف تھا اور وہ قیام پاکستان کی تحریک میں قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ بھی شریک سفر رہے۔ وہ سعودی عرب کے عبدالعزیز ابن سعود کے طبی مشیر بھی رہے۔ ان سے مروی ہے کہ وہ 1948ء میں سعودی عرب گئے تو بیت اللہ کے پہلو میں آخر شب اللہ تعالٰی سے دعا کی کہ انہیں ایسا بیٹا عطا فرما جو اسلام کی خدمت کرے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں خواب میں طاہر کی ولادت کی خوشخبری دی تھی۔ ڈاکٹر فریدالدین نے 2 نومبر 1974ء کو جھنگ میں 56 سال کی عمر میں انتقال کیا۔
 
==اساتذہ==
آپ کے اساتذہ میں عرب و عجم کی معروف شخصیات شامل ہیں، جن میں ضیاء الدین احمد القادری المدنی، عباس المالکی المکی، محمد المکی الکتانی، سردار احمد قادری، سید ابو البرکات احمد محدث الوری، سید احمد سعید کاظمی امروہی،  عبد الرشید الرضوی اور ڈاکٹر برہان احمد فاروقی جیسے علماء شامل ہیں۔
آپ کو  یوسف بن اسماعیل النبہانی  سے حسین بن احمد عسیران اللبنانی کے صرف ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ اِسی طرح آپ کو  امداد اﷲ مہاجر مکی سے السید عبد المعبود الجیلانی المدنی کے ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ احمد رضا خان کے ساتھ صرف ایک واسطہ سے تین الگ طُرق کے ذریعے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ علاوہ ازیں آپ نے بے شمار شیوخِ حرمین، بغداد، شام، لبنان، طرابلس، مغرب، شنقیط (موریطانیہ)، یمن (حضر موت) اور پاک و ہند سے اِجازات حاصل کی ہیں۔ اِس طرح  ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ذاتِ گرامی میں دنیا بھر کے شہرہ آفاق مراکزِ علمی کے لامحدود فیوضات ہیں۔
==سوانح عمری==
==سوانح عمری==
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اوائل عمر ہی سے انقلابی رجحانات کے حامل تھے۔ ان کے والد چاہتے تھے کہ انکا یہ ہونہار بیٹا نہ صرف روایتی مذہبی علوم میں ماہر ہو بلکہ جدید علوم و فنون میں بھی طاق ہو۔ لہذا انہوں نے بیٹے طاہر کے لیے بیک وقت دینی و دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم کا اہتمام کیا۔ یہ معمول از اول تا آخر جاری رہا۔ طاہرالقادری امت مسلمہ اور بالخصوص پاکستان کے حالات پر شدید دکھی رہتے تھے۔ امت مسلمہ کی زبوں حالی ان کو ہردم پریشان کیے رکھتی تھی۔ اسی اثنا میں اکتوبر 1971ء میں انہیں ڈاکٹر برہان احمد فارقی کی صحبت ملی، جس نے ان کی فکر کو پروان چڑھانے میں بہت ہی نمایاں کردار ادا کیا۔
محمد طاہر القادری 19فروری 1951 کو شہر جھنگ میں پیدا ہوۓ۔ آپ اسی علاقہ کے ایک معروف عالم دین ڈاکٹر فرید الدین قادری کے بیٹے ہیں۔ ان کے آباؤاجداد سیال خاندان سے تھے، جو تحصیل و ضلع جھنگ کے چنیوٹ روڈ پر واقع گاؤں کھیوا کے نواب تھے <ref>طاہر القادری، قرآنی فلسفہ انقلاب،2002م،ص23۔</ref>
==تعلیم==
محمد طاہرالقادری اوائل عمر ہی سے انقلابی رجحانات کے حامل تھے۔ ان کے والد چاہتے تھے کہ ان کا یہ ہونہار بیٹا نہ صرف روایتی مذہبی علوم میں ماہر ہو بلکہ جدید علوم و فنون میں بھی طاق ہو۔ لہذا انہوں نے بیٹے طاہر کے لیے بیک وقت دینی و دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم کا اہتمام کیا۔ یہ معمول از اول تا آخر جاری رہا۔
طاہرالقادری امت مسلمہ اور بالخصوص پاکستان کے حالات پر شدید دکھی رہتے تھے۔ امت مسلمہ کی زبوں حالی ان کو ہردم پریشان کیے رکھتی تھی۔ اسی اثنا میں اکتوبر 1971ء میں انہیں عظیم مفکر ڈاکٹر برہان احمد فاروقی کی صحبت ملی، جس نے ان کی فکر کو پروان چڑھانے میں بہت ہی نمایاں کردار ادا کیا۔


1971ء سے 1973ء کے زمانے میں طاہر القادری نے مختلف مسلم و غیر مسلم مفکرین کے انقلابی افکار کا تاریخی مطالعہ کیا۔ مسلم مفکرین میں غزالی، شاہ ولی اللہ دہلوی، مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی، مولانا عبید اللہ سندھی وغیرہم اور غیر مسلم مفکرین میں کارل مارکس، فریڈرک اینجلس، لینن، سٹالن اور ماؤزے تنگ وغیرہم شامل ہیں۔ اس مطالعے سے ان پر یہ حقیقت منکشف ہوئی کہ انقلابی فکر کے حوالے سے کامیابی کا جو دوٹوک یقین غیر مسلم مفکرین کے ہاں نظر آتا ہے، وہ اکثر مسلم مفکرین کے ہاں مفقود ہے۔ اس پر انہوں نے انقلابی زاویہ نگاہ سے قرآن و حدیث کا ازسرنو گہرا مطالعہ شروع کیا، جس کے نتیجے میں قرآن مجید اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو انقلاب کی کامیابی کی حتمی اور دوٹوک ضمانت مہیا کردی، جس سے انقلاب پر انکا ایقان پختہ تر ہو گیا۔
1971ء سے 1973ء کے زمانے میں ڈاکٹر طاہر القادری نے مختلف مسلم و غیر مسلم مفکرین کے انقلابی افکار کا تاریخی مطالعہ کیا۔ مسلم مفکرین میں امام غزالی، [[شاہ ولی اللہ دہلوی]]، مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی، مولانا عبید اللہ سندھی وغیرہم اور غیر مسلم مفکرین میں کارل مارکس، فریڈرک اینجلس، لینن، سٹالن اور ماؤزے تنگ وغیرہم شامل ہیں۔ اس مطالعے سے ان پر یہ حقیقت منکشف ہوئی کہ انقلابی فکر کے حوالے سے کامیابی کا جو دوٹوک یقین غیر مسلم مفکرین کے ہاں نظر آتا ہے۔


چنانچہ انہوں نے ایک بار قرآن کریم کو تھام کر اور دوسری بار اپنے شیخ طریقت سید طاہر علاؤ الدین القادری البغدادی کے دست اقدس پر باضابطہ بیعتِ انقلاب کرکے، اپنے رب اور آقائے کریم سے اپنی زندگی کو عظیم عالمی انقلاب کے لیے وقف کردینے کا پختہ عہد کر لیا۔ یہ بیعتِ انقلاب مورخہ 26 جولائی 1972ء بمطابق 14 جمادی الثانی 1392ھ ساڑھے بارہ بجے بعد دوپہر بمقام دربارِ غوثیہ شارع الگیلانی کوئٹہ میں منعقد ہوئی۔ ان کے شیخِ طریقت نے انقلاب سے متعلق تفصیلی ہدایات دیں اور ان کے لیے عزم واستقلال، جرآت و ہمت اور کامیابی و کامرانی کی دعا فرمائی۔
وہ اکثر مسلم مفکرین کے ہاں مفقود ہے۔ اس پر انہوں نے انقلابی زاویہ نگاہ سے [[قرآن]] و [[حدیث]] کا ازسرنو گہرا مطالعہ شروع کیا، جس کے نتیجے میں قرآن مجید اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو انقلاب کی کامیابی کی حتمی اور دوٹوک ضمانت مہیا کردی، جس سے انقلاب پر انکا ایقان پختہ تر ہو گیا۔ <ref>ڈاکٹر طاہر القادری کا یوم پیدائش، [https://mualla.pk/dr-tahir-ul-qadri-ka-youm-e-pedaish/ mualla.pk]</ref>۔
== اساتذہ==
آپ کے اساتذہ میں عرب و عجم کی معروف شخصیات شامل ہیں، جن میں ضیاء الدین احمد القادری المدنی، علوی بن عباس المالکی المکی، سید محمد الفاتح بن محمد المکی الکتانی، سردار احمد قادری، سید ابو البرکات احمد محدث الوری، سید احمد سعید کاظمی امروہی، عبد الرشید الرضوی اور ڈاکٹر برہان احمد فاروقی جیسے عظیم المرتبت علماء شامل ہیں۔


ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی جدوجہد کا آغاز 1976ء میں جھنگ کی سطح پر نوجوانوں کی تنظیم محاذ حریت قائم کرکے کیا، جسے بعد ازاں 1980ء میں لاہور سے تحریک منہاج القرآن کے نئے نام کے ساتھ بدل دیا گیا۔ اس دوران میں ڈاکٹر صاحب نے نصنیف و تالیف اور دروس قرآن کا سلسلہ جاری رکھا، جس کے ذریعے ان کے افکار پورے ملک اور پھر رفتہ رفتہ دوسرے ممالک میں بھی عام ہوتے گئے۔ اسی دوران میں وہ پنجاب یونیورسٹی لاہور میں اسلامک لاءپر لیکچر دیتے رہے۔ پھر وہ فیڈرل منسٹری آف ایجوکیشن کے ارکان بنے۔ بعد ازاں فیڈرل شریعت کورٹ میں جیورسٹ کنسلٹنٹ مقرر ہوئے۔ جب ان کی شاندار صلاحیتوں کی وجہ سے ان کی شہرت مزید بڑھی تو ٹی وی پر ان کے پروگرام فہم القرآن نے بھی ان کی مقبولیت میں بے انتہا اضافہ کیا۔
آپ کو امام یوسف بن اسماعیل النبہانی رحمۃ اللہ علیہ سے الشیخ حسین بن احمد عسیران اللبنانی کے صرف ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ اِسی طرح آپ کو حضرت حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی سے ان کے خلیفہ الشیخ السید عبد المعبود الجیلانی المدنی کے ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ امام الہند حضرت الشاہ احمد رضا خان کے ساتھ صرف ایک واسطہ سے تین الگ الگ طُرق کے ذریعے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔


ان کے سیاسی مخالفین کہتے ہیں کہ ان کی اس ترقی کا سارا کریڈٹ نواز شریف کی اتفاق مسجد میں ان کے خطیب مقرر ہونے کا ہے۔ ڈاکٹر صاحب بتاتے ہیں کہ جب انکا پروگرام فہم القرآن ٹی وی پر شروع ہوا تو اس وقت نواز شریف ابھی وزیر اعلیٰ بھی نہیں بنے تھے۔ اور ادارہ منہاج القرآن بھی اتفاق مسجد سے تعلق قائم ہونے سے بہت پہلے قائم ہوچکا تھا۔
علاوہ ازیں آپ نے بے شمار شیوخِ حرمین، بغداد، شام، لبنان، طرابلس، مغرب، شنقیط (موریطانیہ)، یمن (حضر موت) اور پاک و ہند سے اِجازات حاصل کئے  ہیں۔ اِس طرح شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ذاتِ گرامی میں دنیا بھر کے شہرہ آفاق مراکزِ علمی کے لامحدود فیوضات ہیں <ref>شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری (بانی و سرپرستِ اَعلیٰ، منہاج القرآن انٹرنیشنل) [https://www.minhaj.org/urdu/tid/2/%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%DA%88%D8%A7%DA%A9%D9%B9%D8%B1-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%B7%D8%A7%DB%81%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AF%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D8% minhaj.org/urdu]</ref>
==انتظامی کیریئر==
==تعلیمی خدمات==  
* لیکچرار اسلامک سٹڈیز، گورنمنٹ کالج عیسی خیل، میانوالی
آپ کا قائم کردہ تحریک منہاج القرآن کا نیٹ ورک آج دنیا کے 70 سے زائد ممالک میں قائم ہوچکا ہے۔ آپ نے پاکستان میں عوامی تعلیمی منصوبہ کی بنیاد رکھی جو غیر سرکاری سطح پر دنیا بھر کا سب سے بڑا تعلیمی منصوبہ ہے۔ اس کے تحت پاکستان کے طول و عرض میں 572 تعلیمی ادارے قائم ہیں۔
* ایڈووکیٹ، ڈسٹرکٹ کورٹ، جھنگ
لاہور میں قائم کردہ منہاج یونیورسٹی ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے چارٹر کر دی گئی <ref>طاہر القادری، قرآنی فلسفہ انقلاب، 2002م، ص24۔</ref>
* رکن سنڈیکٹ، پنجاب یونیورسٹی
==سیاسی خدمات==
* مشیر فقہ وفاقی شرعی عدالت، پاکستان
* 25 مئی 1989ء [[پاکستان]] عوامی تحریک کا یوم تاسیس، اس روز موچی دروازہ لاہور میں منعقدہ تاریخی کانفرنس کے دوران محمد طاہرالقادری نے پاکستان عوامی تحریک کے نام سے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا ۔ محمد طاہرالقادری کی قائم کردہ سیاسی جماعت نے پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے 1990ء اور 2002ء کے عام انتخابات میں حصہ لیا <ref>یوم تاسیس پاکستان عوامی تحریک، [https://www.minhaj.org/urdu/tid/32897/%DB%8C%D9%88%D9%85-%D8%AA%D8%A7%D8%B3%DB%8C%D8%B3-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%B9%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%AA%D8%AD%D8%B1%DB%8C%DA%A9.html minhaj.org]</ref>۔
* مشیر سپریم کورٹ آف پاکستان
* ماہر قومی کمیٹی برائے نصابات اسلامی
* لیکچرار اسلامک لا، پنجاب یونیورسٹی لا کالج، لاہور
* وزٹنگ پروفیسر و سربراہ شعبہ اسلامی قانون (برائے ایل ایل ایم کلاسز)، پنجاب یونیورسٹی لا کالج، لاہور
* تا حال - پرو چانسلر / چیئرمین بورڈ آف گورنرز، منہاج یونیورسٹی، لاہور.
==تعلیمی خدمات==
 
* 1195میں آپ نے عوامی تعلیمی منصوبہ کا آغاز کیا، جسے غیر سرکاری سطح پر دنیا کا سب سے بڑا تعلیمی منصوبہ کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت پاکستان کے طول و عرض میں 572 تعلیمی ادارے قائم ہیں۔
* لاہور میں قائم کردہ منہاج یونیورسٹی ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے چارٹر کر دی گئی، جسے 2009ء میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے کیٹگری X سے W میں ترقی دی گئی۔
 
==سیاسی خدمات==
 
* مؤرخہ 25 مئی 1989ء کو آپ نے پاکستان عوامی تحریک کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنائی، جس کا بنیادی ایجنڈا پاکستان میں انسانی حقوق و عدل و انصاف کی فراہمی، خواتین کے حقوق کا تحفظ، تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی، ملکی سیاست سے کرپشن اور دولت کے اثرات کا خاتمہ تھا۔
* 1990 میں پاکستان عوامی تحریک نے پہلی بار عام انتخابات میں حصہ لیا۔
* 1990 میں پاکستان عوامی تحریک نے پہلی بار عام انتخابات میں حصہ لیا۔
* 1991 میں ملک میں جاری فرقہ واریت اور شیعہ سنی فسادات کے خاتمے کے لیے پاکستان عوامی تحریک اور تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے مابین اعلامیہ وحدت جاری کیا گیا۔
* 1991 میں ملک میں جاری فرقہ واریت اور [[شیعہ]] [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] فسادات کے خاتمے کے لیے پاکستان عوامی تحریک اور [[تحریک نفاذ فقہ جعفریہ]] کے مابین اعلامیہ وحدت جاری کیا گیا۔
* 1989ء تا 1993ء انہوں نے اسمبلی سے باہر اپوزیشن کا کردار ادا کیا اور ملکی تعلیمی، سیاسی اور معاشی صورت حال پر حکومت وقت کو تجاویز ارسال کیں۔
* 1989ء تا 1993ء انہوں نے اسمبلی سے باہر اپوزیشن کا کردار ادا کیا اور ملکی تعلیمی، سیاسی اور معاشی صورت حال پر حکومت وقت کو تجاویز ارسال کیں۔
* 1992 میں آپ نے قومی اور بین الاقوامی ٹرانزیکشنز کا احاطہ کرنے والا بلاسود بینکاری نظام پیش کیا، جسے صنعتی و بینکاری حلقوں میں سراہا گیا۔
* 1992 میں آپ نے قومی اور بین الاقوامی لین دین کا احاطہ کرنے والا بلاسود بینکاری نظام پیش کیا، جسے صنعتی و بینکاری حلقوں میں سراہا گیا۔
* 1998میں وہ سیاسی اتحاد پاکستان عوامی اتحاد کے صدر بنے، جس میں پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کل 19 جماعتیں شامل تھیں۔
* 1998میں وہ سیاسی اتحاد ”پاکستان عوامی اتحاد“ کے صدر بنے جس میں [[پاکستان پیپلز پارٹی]] سمیت کل 19 جماعتیں شامل تھیں۔
* 2003محترمہ بے نظیر بھٹو نے ان کے ادارہ کی تاحیات رفاقت اختیار کی۔
* 2003 میں محترمہ [[بے نظیر بھٹو]] نے ان کے ادارہ کی تاحیات رفاقت اختیار کی۔
* 2003میں آپ نے فرد واحد کی آمریت کے خلاف قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی دے دیا جو پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی رکن اسمبلی کی طرف سے پہلا استعفی تھا۔
* 2003میں آپ نے فرد واحد کی آمریت کے خلاف قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی دے دیا جو پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی رکن اسمبلی کی طرف سے پہلا استعفی تھا۔
* 2006میں جب ڈنمارک سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توہین آمیز خاکے بنائے گئے تو آپ نے اقوام متحدہ کو ایک احتجاجی مراسلہ بھیجا، جس کے ساتھ 15 کلومیٹر طویل کپڑے کا بینر بھی تھا[13] جس پر 10 لاکھ سے زائد لوگوں کے دستخط ثبت تھے۔
* 2006میں جب [[ڈنمارک]]  میں  [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم]] کے توہین آمیز خاکے بنائے گئے تو آپ نے [[اقوام متحدہ]] کو ایک احتجاجی مراسلہ بھیجا  جس کے ساتھ 15 کلومیٹر طویل کپڑے کا بینر بھی تھا[13] جس پر 10 لاکھ سے زائد لوگوں کے دستخط ثبت تھے۔
* توہین آمیز خاکوں کے حوالے سے آپ نے امریکا، برطانیہ، ڈنمارک، ناروے اور دیگر یورپی ممالک کی حکومتوں کو ’’دنیا کو تہذیبی تصادم سے بچایا جائے‘‘[15] کے نام سے ایک مراسلہ بھی جاری کیا۔
* توہین آمیز خاکوں کے حوالے سے آپ نے امریکا، برطانیہ، ڈنمارک، ناروے اور دیگر یورپی ممالک کی حکومتوں کو ”دنیا کو تہذیبی تصادم سے بچایا جائے“ کے نام سے ایک مراسلہ بھی جاری کیا۔
* 2009میں اسرائیل کے ہاتھوں ہونے والی غزہ کی تباہی کے بعد فلسطینی مسلمان بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے غزہ کانفرنس کا انعقاد ہوا، بعد ازاں متاثرین غزہ کے لیے امداد سامان روانہ کیا گیا۔
* 2009میں [[اسرائیل]] کے ہاتھوں ہونے والی [[غزہ]] کی تباہی کے بعد [[فلسطین|فلسطینی]] مسلمان بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے غزہ کانفرنس کا انعقاد ہوا، بعد ازاں متاثرین غزہ کے لیے امدادی سامان روانہ کیا گیا <ref>پاکستان عوامی تحریک کے متعلق، [http://www.pat.com.pk/urdu/tid/13776/About-PAT/ pat.com.pk]</ref>۔
==دینی خدمات==
* آپ کے زیراہتمام لاہور میں ہر سال رمضان المبارک میں اجتماعی اعتکاف ہوتا ہے، جسے حرمین شریفین کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اجتماعی اعتکاف کہا جاتا ہے۔
* آپ کے قائم کردہ گوشہ درود میں لوگ سارا سال دن رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ روئے زمین پر یہ ایسی واحد جگہ ہے جسے تاریخ میں پہلی بار ڈاکٹر طاہرالقادری نے قائم کیا۔
* آپ کی قائم کردہ تحریک منہاج القرآن کی دنیابھر میں شاخیں ہیں، جو تارکین وطن کی نئی نسل کو اسلام پر کاربند رکھنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔


==علمی و ادبی خدمات==
* طاہرالقادری ہزا رہا دینی موضوعات پر اردو، انگریزی اور عربی میں خطابات کر چکے ہیں۔
* بہت سے اسلامی موضوعات پر ان کی اردو، انگریزی اور عربی زبانوں میں سیکڑوں کتب شائع ہو چکی ہیں۔
* عرفان القرآن کے نام سے آپ نے قرآن مجید کا سلیس اردو اور انگریزی زبان میں ترجمہ کیا، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ترجمہ ہو کر تفسیری شان کا حامل ہے اور عام قاری کو تفاسیر سے بے نیاز کر دیتا ہے۔ تفسیر منہاج القرآن کے نام سے آپ قرآن مجید کی تفسیر پر کام کر رہے ہیں، سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کی تفسیر طبع ہو کر منظر عام پر آ چکی ہے۔
* المنہاج السوی من الحدیث النبوی المنہاج السوی کے نام سے ان کا حدیث مبارکہ کا ایک ذخیرہ طبع ہو چکا ہے، جس میں ریاض الصالحین اور المشکوٰۃ المصابیح کی طرز پر منتخب موضوعات پر احادیث مع تخریج پیش کی گئی ہیں۔[26]
* سیرت الرسول کے نام سے آپ کی تصنیف اردو زبان میں سیرت نبوی کی سب سے ضخیم کتاب ہے، جو 12 جلدوں پر مبنی ہے۔ اس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حالات زندگی اور ان کی سیرت سے آج کے دور میں رہنمائی کے پہلوؤں پر کام کیا گیا ہے۔
* میلاد النبی کے نام سے آپ نے میلاد منانے کی شرعی حیثیت کے حوالے سے ایک ضخیم کتاب تصنیف کی، جس میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں میلاد کی حیثیت اور سلف صالحین کا میلاد منانے کا طریقہ باتحقیق پیش کیا گیا ہے۔
* اسلام اور جدید سائنس نامی تصنیف میں آپ نے ایک تقابلی مطالعہ پیش کیا ہے، جس کے مطالعہ سے اسلامی تعلیمات کی سائنسی افادیت و ناگزیریت واضح ہوتی ہے۔
* اسلام کے اقتصادی نظام کو آج کے دور میں قابل عمل ثابت کرنے کے لیے آپ نے اقتصادیات اسلام کے نام سے ایک ضخیم تصنیف بھی تحریر کی۔
* حقوق انسانی نامی تصنیف میں اقلیتوں، خواتین، بچوں اور عمررسیدہ اور معذور افراد کے حقوق سمیت بنیادی انسانی حقوق کو اسلام کی عطا ثابت کیا۔
* عالمی سیاسی صورت حال میں عالم اسلام کو درپیش خطرات کے حوالے سے آپ کی تصنیف نیو ورلڈ آرڈر اور عالم اسلام خاص اہمیت کی حامل ہے۔
* امام مہدی کے حوالے سے افراط و تفریط پر مبنی غلط فہمیوں کے ازالہ کے لیے القول المعتبر فی الامام المنتظر آپ کی اہم تصنیف ہے۔
* اسلامی فقہ حنفی کے امام ابو حنیفہ کے علم حدیث میں مقام و مرتبہ کے حوالے سے امام ابو حنیفہ امام الائمہ فی الحدیث نامی ضخیم کتاب تمام اعتراضات اور غلط فہمیوں کا ازالہ کرتی ہے۔
==تصانیف==
==تصانیف==
{{کالم کی فہرست|4}}
* کشف الغطا عن معرفۃ الاقسام للمصطفیٰ.
* کشف الغطا عن معرفۃ الاقسام للمصطفیٰ.
* شانِ مصطفی میں قرآنی قَسمیں.
* شانِ مصطفی میں قرآنی قَسمیں.
* زیارت روضہ رسول کی فضیلت.
* زیارت روضہ رسول کی فضیلت.
* الفوز الجلی فی التوسل بالنبی.
* الفوز الجلی فی التوسل [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|بالنبی]].
* بشریٰ للمومنین فی شفاعۃ سید المرسلین.
* بشریٰ للمومنین فی شفاعۃ سید المرسلین.
* فضیلت زیارت قبور
* فضیلت زیارت قبور
* صحیح بخاری و صحیح مسلم میں مذکور سیدنا علی المرتضیٰ، سیدہ کائنات اور حسنین کریمین علیہم السلام کے فضائل و مناقب۔
* صحیح بخاری و صحیح مسلم میں مذکور سیدنا علی المرتضیٰ، سیدہ کائنات اور حسنین کریمین علیہم السلام کے فضائل و مناقب۔
* سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا ذکر جمیل۔
* سیدنا [[علی ابن ابی طالب|علی کرم اللہ وجہہ الکریم]] کا ذکر جمیل۔
* محبت حسنین کریمین علیھما السلام۔
* محبت حسنین کریمین علیھما السلام۔
* صحابہ کرام و اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب۔
* صحابہ کرام و اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب۔
سطر 97: سطر 68:
* باب مدینۂ علم علیہ السلام۔
* باب مدینۂ علم علیہ السلام۔
* سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حضور ﷺ سے وہی نسبت ہے جو ہارون علیہ السلام کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔
* سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حضور ﷺ سے وہی نسبت ہے جو ہارون علیہ السلام کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔
* فاطمہ تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہے (اِس حدیث مبارک کے 63 طُرُق کا بیان)۔
* [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|فاطمہ]] تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہے (اِس حدیث مبارک کے 63 طُرُق کا بیان)۔
* فاطمہ میری جان کا حصہ ہے (اِس حدیث مبارک کے طُرُق اور روایت کرنے والے محدثین کا بیان)۔
* فاطمہ میری جان کا حصہ ہے (اِس حدیث مبارک کے طُرُق اور روایت کرنے والے محدثین کا بیان)۔
* [[حسن بن علی|حسن]] اور [[حسین بن علی|حسین]] تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں (اِس حدیث مبارک کے 101 طُرُق کا بیان)۔
* حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں (اِس حدیث مبارک کے 101 طُرُق کا بیان)۔
* حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں (اِس حدیث مبارک کے 101 طُرُق کا بیان)۔
* حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں (اِس حدیث مبارک کے 101 طُرُق کا بیان)۔
* [[حدیث]] ولایت علی علیہ السلام کا تحقیقی جائزہ۔
* حدیث ولایت علی علیہ السلام کا تحقیقی جائزہ۔
* اعلان غدیر۔
* اعلان غدیر۔
* سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کے فضائل و مناقب۔
* سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کے فضائل و مناقب <ref>طاہر القادری، تحریک منہاج القرآن، 1996م، ص 290۔</ref>
* حسنین کریمین علیہما السلام کے فضائل و مناقب۔
* حسنین کریمین علیہما السلام کے فضائل و مناقب۔
* ذکر شہادت امام حسین علیہ السلام (احادیثِ نبوی کی روشنی میں)۔
* ذکر شہادت امام حسین علیہ السلام (احادیثِ نبوی کی روشنی میں)۔
* امام مہدی علیہ السلام۔<ref>[https://www.minhajbooks.com/urdu/Fehrist/ minhajbooks.com/urdu]
* [[محمد بن حسن المهدی|امام مہدی علیہ السلام]]{{اختتام}}
</ref>
<ref>[https://www.minhajbooks.com/urdu/Fehrist/ minhajbooks.com]
۔</ref>
 
==نظریات==
==نظریات==
 
* طاہرالقادری ایک سنی عالم  ہیں مگر وہ مسلک اہل سنت کو کسی شخصیت یا علاقے سے منسوب کرنے کو مذموم سمجھتے ہیں، اس لیے وہ خود کو بریلوی اور دیوبندی عنوانات سے آزاد فقط [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] مسلمان قرار دیتے ہیں۔
* طاہرالقادری ایک سنی سکالر ہیں مگر وہ مسلک اہل سنت کو کسی شخصیت یا علاقے سے منسوب کرنے کو مذموم سمجھتے ہیں، اس لیے وہ خود کو بریلوی اور دیوبندی عنوانات سے آزاد فقط اہل سنت مسلمان قرار دیتے ہیں۔
* ان کے مطابق اہل سنت کوئی فرقہ نہیں بلکہ مسلمانوں کی اکثریتی جماعت یعنی سواد اعظم کا نام ہے، جو سنت رسول اور طریق صحابہ کرام کا اتباع کرنے والی ہو، جبکہ فرقے وہ ہیں جو مختلف ادوار میں اس اکثریتی جماعت سے اختلاف کرکے الگ ہوتے گئے۔
* ان کے مطابق اہل سنت کوئی فرقہ نہیں بلکہ مسلمانوں کی اکثریتی جماعت یعنی سواد اعظم کا نام ہے، جو سنت رسول اور طریق صحابہ کرام کی اتباع کرنے والی ہو، جبکہ فرقے وہ ہیں جو مختلف ادوار میں اس اکثریتی جماعت سے اختلاف کرکے الگ ہوتے گئے۔
* ان کے مطابق” اپنا عقیدہ چھوڑو مت اور دوسروں کا عقیدہ چھیڑو مت“ کی پالیسی اتحاد امت کے لیے ناگزیر ہے۔
* ان کے مطابق اہل سنت کوئی فرقہ نہیں بلکہ مسلمانوں کی اکثریتی جماعت یعنی سواد اعظم کا نام ہے، جو سنت رسول اور طریق صحابہ کرام کی اتباع کرنے والی ہو، جبکہ فرقے وہ ہیں جو مختلف ادوار میں اس اکثریتی جماعت سے اختلاف کرکے الگ ہوتے گئے۔
* ان کے مطابق [[اسلام]] قیام امن کا سب سے بڑا داعی ہے اور جہاد کے نام پر دہشت گردی کا بازار گرم کرنے والے گروہ مسلمان تو کجا انسان بھی کہلانے کے مستحق نہیں۔ آپ کے مطابق دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں۔ آپ نے متعدد بار واضح طور پر اسامہ بن لادن کی کارروائیوں کی مذمت بھی کی۔
* ان کے مطابق اپنا عقیدہ چھوڑو مت اور دوسروں کا عقیدہ چھیڑو مت کی پالیسی اتحاد امت کے لیے ناگزیر ہے۔
* ان کے مطابق اسلام حقوق نسواں کا واحد علمبردار مذہب ہے، جو آزادی نسواں کے نام پر عورت کی تذلیل کرنے کے بجائے صحیح معنوں میں اسے مرد کے برابر معاشرتی حقوق دیتا ہے۔
* ان کے مطابق اسلامی تصوف کی روح نفس کی پاکیزگی سے عبارت ہے، جو شریعت کی پاسداری کے بغیر ناممکن ہے۔ اسی بنا پر وہ تصوف کو کاروبار بنانے والوں کو جاہل اور گمراہ قرار دیتے ہیں۔
* ان کے مطابق اسلام کا اصول مشاورت اسلامی نظام حیات کی روح ہے۔ اسلامی فلاحی معاشرے کے قیام کے لیے فرد واحد کے فیصلوں کے بجائے تمام فیصلوں میں اجتماعی مشاورت ناگزیر ہے۔
* ان کے مطابق اسلام قیام امن کا سب سے بڑا داعی ہے اور جہاد کے نام پر دہشت گردی کا بازار گرم کرنے والے گروہ مسلمان تو کجا انسان بھی کہلانے کے مستحق نہیں۔ آپ کے مطابق دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں۔ آپ نے متعدد بار واضح طور پر اسامہ بن لادن کی کارروائیوں کی مذمت بھی کی۔
* ان کے مطابق انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے بین المذاہب رواداری نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے خود عملی طور پر” مسلم کرسچئن ڈائیلاگ فورم“ بنا رکھا ہے اور وہ عیسائیوں کے مسجدوں میں آ کر عبادت کرنے کو حدیث نبوی کی بنیاد پر جائز قرار دیتے ہیں۔
* ان کے مطابق اسلام حقوق نسواں کا واحد علمبردار مذہب ہے، جو آزادی نسواں کے نام پر عورت کی تذلیل کرنے کی بجائے صحیح معنوں میں اسے مرد کے برابر معاشرتی حقوق دیتا ہے۔
* ان کے مطابق اسلام کا اصول مشاورت اسلامی نظام حیات کی روح ہے۔ اسلامی فلاحی معاشرے کے قیام کے لیے فرد واحد کے فیصلوں کی بجائے تمام فیصلوں میں اجتماعی مشاورت ناگزیر ہے۔
*
* ان کے مطابق انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے بین المذاہب رواداری نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے خود عملی طور پر مسلم کرسچئن ڈائیلاگ فورم بنا رکھا ہے اور وہ عیسائیوں کے مسجدوں میں آ کر عبادت کرنے کو حدیث نبوی کی بنیاد پر جائز قرار دیتے ہیں۔
* ان کے مطابق اسلامی نظام معیشت آج کے دور میں بھی قابل عمل ہے۔ اس سلسلے میں آپ نے بلاسود بینکاری نظام بھی پیش کیا۔
* ان کے مطابق اسلامی نظام معیشت آج کے دور میں بھی قابل عمل ہے۔ اس سلسلے میں آپ نے بلاسود بینکاری نظام بھی پیش کیا۔
* ان کے مطابق اسلام کو آج کے دور میں قابل عمل دین ثابت کرنے کے لیے اسلام کی مذہبی، سماجی اور ثقافتی اقدار کے فروغ کے ساتھ ساتھ سائنسی بنیادوں پر اسلام کی تعبیر کی ضرورت ہے۔
* ان کے مطابق اسلام کو آج کے دور میں قابل عمل دین ثابت کرنے کے لیے اسلام کی مذہبی، سماجی اور ثقافتی اقدار کے فروغ کے ساتھ ساتھ سائنسی بنیادوں پر اسلام کی تعبیر کی ضرورت ہے۔
* ان کے مطابق سیاست اسلام کا حصہ ہے، جسے دین سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ان کے مطابق اپنا عقیدہ چھوڑو مت اور دوسروں کا عقیدہ چھیڑو مت کی پالیسی اتحاد امت کے لیے ناگزیر ہے۔
* ان کے مطابق سیاست اسلام کا حصہ ہے، جسے دین سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ <ref>شیخ الاسلام کے فکری امتیازات اور اثرات و نتائج،[https://www.minhaj.org/urdu/tid/50018/%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D9%81%DA%A9%D8%B1%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B2%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%AB%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D9%88-%D9%86%D8%A minhaj.org/urdu]</ref>۔
* ان کے مطابق اسلامی تصوف کی روح نفس کی پاکیزگی سے عبارت ہے، جو شریعت کی پاسداری کے بغیر ناممکن ہے۔ اسی بنا پر وہ تصوف کو کاروبار بنانے والوں کو جاہل اور گمراہ قرار دیتے ہیں۔
* ان کے مطابق اسلامی تصوف کی روح نفس کی پاکیزگی سے عبارت ہے، جو شریعت کی پاسداری کے بغیر ناممکن ہے۔ اسی بنا پر وہ تصوف کو کاروبار بنانے والوں کو جاہل اور گمراہ قرار دیتے ہیں۔
* ان کے مطابق اسلام قیام امن کا سب سے بڑا داعی ہے اور جہاد کے نام پر دہشت گردی کا بازار گرم کرنے والے گروہ مسلمان تو کجا انسان بھی کہلانے کے مستحق نہیں۔ آپ کے مطابق دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں۔آپ نے متعدد بار واضح طور پر اسامہ بن لادن کی کارروائیوں کی مذمت بھی کی۔<ref>[https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%B7%D8%A7%DB%81%D8%B1_%D8%A7%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AF%D8%B1%DB%8C#cite_note-8 wikipedia.org]</ref>
* آپ تکفیری اور مذہبی اختلاف کے سخت مخالف ہیں اور تمام مسلمانوں کے آپسی اتحاد و اتفاق کے داعی ہیں۔
محمد طاہر القادری 19 فروری، 1951 کو جھنگ میں پیدا ہوئے۔ آپ تحریک منہاج القرآن کے بانی رہنما ہیں، جو 1980ءسے قرآن و سنت کے افکار کے ذریعے فروغ علم و شعور، اصلاح احوال امت اور ترویج و اقامت دین کے لیے مصروف عمل ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی تحریک کے قیام کا مقصد ان الفاظ مین بیان کیا: "تحریک منہاج القرآن کے بپا کیے جانے کا مقصد اولیں غلبہ دین حق کی بحالی اور امت مسلمہ کے احیاء و اتحاد کے لیے قرآن و سنت کے عظیم فکر پر مبنی جمہوری اور پرامن مصطفوی انقلاب کی ایک ایسی عالمگیر جدوجہد ہے جو ہر سطح پر باطل، طاغوتی، استحصالی اور منافقانہ قوتوں کے اثر و نفوذ کا خاتمہ کر دے۔ آپ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، عوامی تعلیمی منصوبہ اور منہاج یونیورسٹی کے بانی ہیں اور پاکستان عوامی تحریک نامی سیاسی جماعت کے بھی بانی چیئرمین ہیں۔
* آپ اہل بیت علیہم السلام سے کافی محبت کرتے ہیں اسی لیے آپ نے کئی کتابیں اہل بیت علیہم السلام کے بارے میں لکھی ہیں <ref>مہدی سرور، سیمای حضرت زہراء در آثار دکتر طاہر القادری، 1399ش، ص18۔</ref>
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{پاکستان}}
{{پاکستانی علماء}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:پاکستان]]

حالیہ نسخہ بمطابق 15:11، 18 جون 2024ء

محمد طاهر القادری
محمد طاهر القادری.jpg
پورا ناممحمد طاهر القادری
ذاتی معلومات
پیدائش1951 ء، 1329 ش، 1369 ق
یوم پیدائش19 فروری
پیدائش کی جگہپاکستان، جھنگ
اساتذہضیاء الدین احمد القادری المدنی، عباس المالکی المکی، محمد المکی الکتانی، سردار احمد قادری، سید ابو البرکات و احمد محدث الوری
مذہباسلام بریلوی، سنی
مناصب
  • بانی تحریک منہاج القرآن

محمد طاہر القادری پاکستان کے شہر جھنگ میں 19 فروری، 1951 میں پیدا ہوئے۔ آپ نے مختلف موضوعات پر ہرازوں لیکچرز دئیے جو اسلام کے مذہبی، روحانی، تاریخی، قانونی اور شرعی موضوعات پر محیط ہیں۔ آپ کی تین سو سے زائد کتب عربی، انگریزی اور اردو میں منظر عام پر آچکی ہیں جب کہ ایک ہزار سے زائد مسودات طباعت کے مختلف مراحل میں ہیں۔ طاہر القادری کے لیچکرز عالم عرب اور مغربی دنیا کے مختلف ٹی وی چینلز سے بھی نشر کئے جاتے ہیں۔ آپ تحریک منہاج القرآن کے بانی رہنما ہیں۔ آپ عالم اسلام کی بین الاقوامی پہچان کی حامل شخصیت ہیں جنہیں اتحاد، امن اورانسانی فلاح و بہبود کے سفیر کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

آپ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، عوامی تعلیمی منصوبہ اور منہاج یونیورسٹی کے بانی ہیں اور پاکستان عوامی تحریک نامی سیاسی جماعت کے بھی بانی چیئرمین ہیں۔ آپ تکفیر کے سخت مخالف اور اتحاد بین مسلمین کے داعی ہیں۔ طاہر القادری اہل بیت علہیم السلام سے محبت کرتے ہیں اور انہوں نے اہل بیت علیہم السلام کے بارے میں کئی کتابیں لکھی ہے۔

سوانح عمری

محمد طاہر القادری 19فروری 1951 کو شہر جھنگ میں پیدا ہوۓ۔ آپ اسی علاقہ کے ایک معروف عالم دین ڈاکٹر فرید الدین قادری کے بیٹے ہیں۔ ان کے آباؤاجداد سیال خاندان سے تھے، جو تحصیل و ضلع جھنگ کے چنیوٹ روڈ پر واقع گاؤں کھیوا کے نواب تھے [1]

تعلیم

محمد طاہرالقادری اوائل عمر ہی سے انقلابی رجحانات کے حامل تھے۔ ان کے والد چاہتے تھے کہ ان کا یہ ہونہار بیٹا نہ صرف روایتی مذہبی علوم میں ماہر ہو بلکہ جدید علوم و فنون میں بھی طاق ہو۔ لہذا انہوں نے بیٹے طاہر کے لیے بیک وقت دینی و دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم کا اہتمام کیا۔ یہ معمول از اول تا آخر جاری رہا۔ طاہرالقادری امت مسلمہ اور بالخصوص پاکستان کے حالات پر شدید دکھی رہتے تھے۔ امت مسلمہ کی زبوں حالی ان کو ہردم پریشان کیے رکھتی تھی۔ اسی اثنا میں اکتوبر 1971ء میں انہیں عظیم مفکر ڈاکٹر برہان احمد فاروقی کی صحبت ملی، جس نے ان کی فکر کو پروان چڑھانے میں بہت ہی نمایاں کردار ادا کیا۔

1971ء سے 1973ء کے زمانے میں ڈاکٹر طاہر القادری نے مختلف مسلم و غیر مسلم مفکرین کے انقلابی افکار کا تاریخی مطالعہ کیا۔ مسلم مفکرین میں امام غزالی، شاہ ولی اللہ دہلوی، مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی، مولانا عبید اللہ سندھی وغیرہم اور غیر مسلم مفکرین میں کارل مارکس، فریڈرک اینجلس، لینن، سٹالن اور ماؤزے تنگ وغیرہم شامل ہیں۔ اس مطالعے سے ان پر یہ حقیقت منکشف ہوئی کہ انقلابی فکر کے حوالے سے کامیابی کا جو دوٹوک یقین غیر مسلم مفکرین کے ہاں نظر آتا ہے۔

وہ اکثر مسلم مفکرین کے ہاں مفقود ہے۔ اس پر انہوں نے انقلابی زاویہ نگاہ سے قرآن و حدیث کا ازسرنو گہرا مطالعہ شروع کیا، جس کے نتیجے میں قرآن مجید اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو انقلاب کی کامیابی کی حتمی اور دوٹوک ضمانت مہیا کردی، جس سے انقلاب پر انکا ایقان پختہ تر ہو گیا۔ [2]۔

اساتذہ

آپ کے اساتذہ میں عرب و عجم کی معروف شخصیات شامل ہیں، جن میں ضیاء الدین احمد القادری المدنی، علوی بن عباس المالکی المکی، سید محمد الفاتح بن محمد المکی الکتانی، سردار احمد قادری، سید ابو البرکات احمد محدث الوری، سید احمد سعید کاظمی امروہی، عبد الرشید الرضوی اور ڈاکٹر برہان احمد فاروقی جیسے عظیم المرتبت علماء شامل ہیں۔

آپ کو امام یوسف بن اسماعیل النبہانی رحمۃ اللہ علیہ سے الشیخ حسین بن احمد عسیران اللبنانی کے صرف ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ اِسی طرح آپ کو حضرت حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی سے ان کے خلیفہ الشیخ السید عبد المعبود الجیلانی المدنی کے ایک واسطے سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ امام الہند حضرت الشاہ احمد رضا خان کے ساتھ صرف ایک واسطہ سے تین الگ الگ طُرق کے ذریعے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔

علاوہ ازیں آپ نے بے شمار شیوخِ حرمین، بغداد، شام، لبنان، طرابلس، مغرب، شنقیط (موریطانیہ)، یمن (حضر موت) اور پاک و ہند سے اِجازات حاصل کئے ہیں۔ اِس طرح شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ذاتِ گرامی میں دنیا بھر کے شہرہ آفاق مراکزِ علمی کے لامحدود فیوضات ہیں [3]

تعلیمی خدمات

آپ کا قائم کردہ تحریک منہاج القرآن کا نیٹ ورک آج دنیا کے 70 سے زائد ممالک میں قائم ہوچکا ہے۔ آپ نے پاکستان میں عوامی تعلیمی منصوبہ کی بنیاد رکھی جو غیر سرکاری سطح پر دنیا بھر کا سب سے بڑا تعلیمی منصوبہ ہے۔ اس کے تحت پاکستان کے طول و عرض میں 572 تعلیمی ادارے قائم ہیں۔ لاہور میں قائم کردہ منہاج یونیورسٹی ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے چارٹر کر دی گئی [4]

سیاسی خدمات

  • 25 مئی 1989ء پاکستان عوامی تحریک کا یوم تاسیس، اس روز موچی دروازہ لاہور میں منعقدہ تاریخی کانفرنس کے دوران محمد طاہرالقادری نے پاکستان عوامی تحریک کے نام سے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا ۔ محمد طاہرالقادری کی قائم کردہ سیاسی جماعت نے پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے 1990ء اور 2002ء کے عام انتخابات میں حصہ لیا [5]۔
  • 1990 میں پاکستان عوامی تحریک نے پہلی بار عام انتخابات میں حصہ لیا۔
  • 1991 میں ملک میں جاری فرقہ واریت اور شیعہ سنی فسادات کے خاتمے کے لیے پاکستان عوامی تحریک اور تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے مابین اعلامیہ وحدت جاری کیا گیا۔
  • 1989ء تا 1993ء انہوں نے اسمبلی سے باہر اپوزیشن کا کردار ادا کیا اور ملکی تعلیمی، سیاسی اور معاشی صورت حال پر حکومت وقت کو تجاویز ارسال کیں۔
  • 1992 میں آپ نے قومی اور بین الاقوامی لین دین کا احاطہ کرنے والا بلاسود بینکاری نظام پیش کیا، جسے صنعتی و بینکاری حلقوں میں سراہا گیا۔
  • 1998میں وہ سیاسی اتحاد ”پاکستان عوامی اتحاد“ کے صدر بنے جس میں پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کل 19 جماعتیں شامل تھیں۔
  • 2003 میں محترمہ بے نظیر بھٹو نے ان کے ادارہ کی تاحیات رفاقت اختیار کی۔
  • 2003میں آپ نے فرد واحد کی آمریت کے خلاف قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی دے دیا جو پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی رکن اسمبلی کی طرف سے پہلا استعفی تھا۔
  • 2006میں جب ڈنمارک میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توہین آمیز خاکے بنائے گئے تو آپ نے اقوام متحدہ کو ایک احتجاجی مراسلہ بھیجا جس کے ساتھ 15 کلومیٹر طویل کپڑے کا بینر بھی تھا[13] جس پر 10 لاکھ سے زائد لوگوں کے دستخط ثبت تھے۔
  • توہین آمیز خاکوں کے حوالے سے آپ نے امریکا، برطانیہ، ڈنمارک، ناروے اور دیگر یورپی ممالک کی حکومتوں کو ”دنیا کو تہذیبی تصادم سے بچایا جائے“ کے نام سے ایک مراسلہ بھی جاری کیا۔
  • 2009میں اسرائیل کے ہاتھوں ہونے والی غزہ کی تباہی کے بعد فلسطینی مسلمان بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے غزہ کانفرنس کا انعقاد ہوا، بعد ازاں متاثرین غزہ کے لیے امدادی سامان روانہ کیا گیا [6]۔

تصانیف

  • کشف الغطا عن معرفۃ الاقسام للمصطفیٰ.
  • شانِ مصطفی میں قرآنی قَسمیں.
  • زیارت روضہ رسول کی فضیلت.
  • الفوز الجلی فی التوسل بالنبی.
  • بشریٰ للمومنین فی شفاعۃ سید المرسلین.
  • فضیلت زیارت قبور
  • صحیح بخاری و صحیح مسلم میں مذکور سیدنا علی المرتضیٰ، سیدہ کائنات اور حسنین کریمین علیہم السلام کے فضائل و مناقب۔
  • سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا ذکر جمیل۔
  • محبت حسنین کریمین علیھما السلام۔
  • صحابہ کرام و اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب۔
  • اہلِ بیت اطہار علیہم السلام کے فضائل و مناقب۔
  • سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب۔
  • باب مدینۂ علم علیہ السلام۔
  • سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حضور ﷺ سے وہی نسبت ہے جو ہارون علیہ السلام کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔
  • فاطمہ تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہے (اِس حدیث مبارک کے 63 طُرُق کا بیان)۔
  • فاطمہ میری جان کا حصہ ہے (اِس حدیث مبارک کے طُرُق اور روایت کرنے والے محدثین کا بیان)۔
  • حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں (اِس حدیث مبارک کے 101 طُرُق کا بیان)۔
  • حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں (اِس حدیث مبارک کے 101 طُرُق کا بیان)۔
  • حدیث ولایت علی علیہ السلام کا تحقیقی جائزہ۔
  • اعلان غدیر۔
  • سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کے فضائل و مناقب [7]
  • حسنین کریمین علیہما السلام کے فضائل و مناقب۔
  • ذکر شہادت امام حسین علیہ السلام (احادیثِ نبوی کی روشنی میں)۔
  • امام مہدی علیہ السلام

[8]

نظریات

  • طاہرالقادری ایک سنی عالم ہیں مگر وہ مسلک اہل سنت کو کسی شخصیت یا علاقے سے منسوب کرنے کو مذموم سمجھتے ہیں، اس لیے وہ خود کو بریلوی اور دیوبندی عنوانات سے آزاد فقط اہل سنت مسلمان قرار دیتے ہیں۔
  • ان کے مطابق اہل سنت کوئی فرقہ نہیں بلکہ مسلمانوں کی اکثریتی جماعت یعنی سواد اعظم کا نام ہے، جو سنت رسول اور طریق صحابہ کرام کا اتباع کرنے والی ہو، جبکہ فرقے وہ ہیں جو مختلف ادوار میں اس اکثریتی جماعت سے اختلاف کرکے الگ ہوتے گئے۔
  • ان کے مطابق” اپنا عقیدہ چھوڑو مت اور دوسروں کا عقیدہ چھیڑو مت“ کی پالیسی اتحاد امت کے لیے ناگزیر ہے۔
  • ان کے مطابق اسلام قیام امن کا سب سے بڑا داعی ہے اور جہاد کے نام پر دہشت گردی کا بازار گرم کرنے والے گروہ مسلمان تو کجا انسان بھی کہلانے کے مستحق نہیں۔ آپ کے مطابق دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں۔ آپ نے متعدد بار واضح طور پر اسامہ بن لادن کی کارروائیوں کی مذمت بھی کی۔
  • ان کے مطابق اسلام حقوق نسواں کا واحد علمبردار مذہب ہے، جو آزادی نسواں کے نام پر عورت کی تذلیل کرنے کے بجائے صحیح معنوں میں اسے مرد کے برابر معاشرتی حقوق دیتا ہے۔
  • ان کے مطابق اسلام کا اصول مشاورت اسلامی نظام حیات کی روح ہے۔ اسلامی فلاحی معاشرے کے قیام کے لیے فرد واحد کے فیصلوں کے بجائے تمام فیصلوں میں اجتماعی مشاورت ناگزیر ہے۔
  • ان کے مطابق انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے بین المذاہب رواداری نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے خود عملی طور پر” مسلم کرسچئن ڈائیلاگ فورم“ بنا رکھا ہے اور وہ عیسائیوں کے مسجدوں میں آ کر عبادت کرنے کو حدیث نبوی کی بنیاد پر جائز قرار دیتے ہیں۔
  • ان کے مطابق اسلامی نظام معیشت آج کے دور میں بھی قابل عمل ہے۔ اس سلسلے میں آپ نے بلاسود بینکاری نظام بھی پیش کیا۔
  • ان کے مطابق اسلام کو آج کے دور میں قابل عمل دین ثابت کرنے کے لیے اسلام کی مذہبی، سماجی اور ثقافتی اقدار کے فروغ کے ساتھ ساتھ سائنسی بنیادوں پر اسلام کی تعبیر کی ضرورت ہے۔
  • ان کے مطابق سیاست اسلام کا حصہ ہے، جسے دین سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ [9]۔
  • ان کے مطابق اسلامی تصوف کی روح نفس کی پاکیزگی سے عبارت ہے، جو شریعت کی پاسداری کے بغیر ناممکن ہے۔ اسی بنا پر وہ تصوف کو کاروبار بنانے والوں کو جاہل اور گمراہ قرار دیتے ہیں۔
  • آپ تکفیری اور مذہبی اختلاف کے سخت مخالف ہیں اور تمام مسلمانوں کے آپسی اتحاد و اتفاق کے داعی ہیں۔
  • آپ اہل بیت علیہم السلام سے کافی محبت کرتے ہیں اسی لیے آپ نے کئی کتابیں اہل بیت علیہم السلام کے بارے میں لکھی ہیں [10]

حوالہ جات

  1. طاہر القادری، قرآنی فلسفہ انقلاب،2002م،ص23۔
  2. ڈاکٹر طاہر القادری کا یوم پیدائش، mualla.pk
  3. شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری (بانی و سرپرستِ اَعلیٰ، منہاج القرآن انٹرنیشنل) minhaj.org/urdu
  4. طاہر القادری، قرآنی فلسفہ انقلاب، 2002م، ص24۔
  5. یوم تاسیس پاکستان عوامی تحریک، minhaj.org
  6. پاکستان عوامی تحریک کے متعلق، pat.com.pk
  7. طاہر القادری، تحریک منہاج القرآن، 1996م، ص 290۔
  8. minhajbooks.com ۔
  9. شیخ الاسلام کے فکری امتیازات اور اثرات و نتائج،minhaj.org/urdu
  10. مہدی سرور، سیمای حضرت زہراء در آثار دکتر طاہر القادری، 1399ش، ص18۔