مندرجات کا رخ کریں

سید باقر الصفوی

ویکی‌وحدت سے
سید باقر الصفوی
دوسرے نامآیت سید محمد باقر موسوی الصفوی
ذاتی معلومات
یوم پیدائش21مارچ
پیدائش کی جگہبڈگام کشمیر
یوم وفات18 اپریل
وفات کی جگہکشمیر
اساتذہآیت اللہ سید ابو القاسم الخوئی، آیت اللہ سید علی سیستانی
مذہباسلام، شیعہ

سید باقر الصفوی آیت اللہ محمد باقر موسوی الصفوی کا تعلق کشمیر کے معروف مذہبی خانوادے، خاندانِ آغا سے تھا۔ آپ 21 مارچ 1940 کو بڈگام میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز بڈگام کے ادارہ "باب العلم" سے کیا۔ کم عمری ہی میں علم کی جستجو آپ کو نجفِ اشرف لے گئی، جہاں آپ نے حوزہ علمیہ نجف میں جید اساتذہ سے اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں آپ نے قم المقدس میں بھی قیام کیا اور علمی استفادہ جاری رکھا۔ انہوں نے کشمیر واپس آنے کے بعد وہاں کے شیعوں کے لیے علمی، ثقافتی اور اجتماعی خدمات انجام دئیے۔ سید محمد باقر کشمیر میں آیت اللہ سید علی سیستانی کا نمائندہ تھا۔

ابتدائی زندگی اور علمی سفر

علامہ آغا باقر صاحب کا تعلق کشمیر کے معروف مذہبی خانوادے، خاندانِ آغا سے تھا۔ آپ 21 مارچ 1940 کو بڈگام میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز بڈگام کے ادارہ "باب العلم" سے کیا۔ کم عمری ہی میں علم کی جستجو آپ کو نجفِ اشرف لے گئی، جہاں آپ نے حوزہ علمیہ نجف میں جید اساتذہ سے اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں آپ نے قم المقدس میں بھی قیام کیا اور علمی استفادہ جاری رکھا۔

آپ نے تعلیم کا آغاز باب العلم سے کیا، اور بعد ازاں نجف اشرف کے مقدس حوزہ علمیہ میں اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کی۔ سن 1982 سے آپ نے آغا خاندان کی تابناک علمی و دینی وراثت کو سنبھالا، اور آیت اللہ العظمیٰ آغا سید یوسف الموسوی الصفویؒ جیسے مجددِ شریعت کی روشن راہوں پر چلتے ہوئے ملت کی بےمثال خدمت فرمائی۔آپ کی ذات علم و عرفان کا مجسم پیکر تھی۔ آپ کی عربی، فارسی اور کشمیری زبان پر عبور نے آپ کو ایک بے مثال خطیب و ادیب بنایا۔ آپ کی تحریریں، تقاریر، اور علمی کاوشیں نسلوں کے لیے مشعل راہ رہیں گی۔

خدمات اور وراثت

1982 سے آپ نے اپنے والد اور بزرگوں کی دینی و فکری وراثت کو بھرپور انداز میں سنبھالا۔ خاندانِ آغا کی شریعت پروری، علم دوستی اور روحانیت کو نہ صرف قائم رکھا بلکہ اسے ایک نئی فکری جہت عطا کی۔ آپ کے اجداد میں آغا سید یوسف الموسوی الصفوی جیسی عظیم شخصیات شامل ہیں جن کی دینی خدمات کشمیر میں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔

ایک فکری رہنما اور نکتہ آفرین

علامہ آغا باقر الموسوی صاحب کو عربی، فارسی، اردو اور کشمیری زبان پر یکساں عبور حاصل تھا۔ ان کی تقاریر نہ صرف علمی اعتبار سے بلند پایہ ہوتیں بلکہ روحانی اثر سے بھی لبریز ہوتیں۔ آپ نے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایا اور فکرِ اسلامی کو معاصر تقاضوں کے مطابق پیش کیا۔ انہی علمی خدمات کے اعتراف میں آپ کو "شہید مرتضیٰ مطہری ایوارڈ" سے بھی نوازا گیا۔

نمائندۂ مرجعیت

علامہ آغا باقر الموسوی کو عظیم مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ) کی جانب سے کشمیر میں وکیلِ شرعی مقرر کیا گیا۔ یہ منصب آپ کی علمی گہرائی، امانت داری اور تقویٰ کا مظہر تھا۔ حجت الاسلام سید باقر موسوی الصفوی رحلت پر حوزہ علمیہ امام ہادی (ع) کا اظہارِ افسوس

حوزہ/ کشمیر کے بزرگ عالم دین حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید محمد باقر الموسوی الصفوی کی المناک رحلت پر حوزہ علمیہ امام ہادی علیہ السلام نورخواہ اوڑی کشمیر نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے شاگردوں اور عقیدت مندوں سمیت خانوادہ کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر کے بزرگ عالم دین حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید محمد باقر الموسوی الصفوی کی المناک رحلت پر حوزہ علمیہ امام ہادی علیہ السلام نورخواہ اوڑی کشمیر نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے شاگردوں اور عقیدت مندوں سمیت خانوادہ کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کی ہے۔

حوزہ علمیہ امام ہادی اوڑی کے تعزیتی پیغام کا متن مندرجہ ذیل ہے:

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

انا لله و انا الیه راجعون

متقی اور پرہیزگار عالم دین مرحوم آیت اللہ سید محمد باقر الموسوی الصفوی (رضوان‌الله‌تعالی‌علیه) کی وفات کی خبر سن کر بہت افسوس ہوا۔

حوزہ علمیہ امام ہادی علیہ السلام اس عظیم مصیبت پر علمائے کرام اور طلاب حوزات علمیہ، مرحوم کے اہل خانہ، عقیدت مندوں خاص طور پر کشمیر کے لوگوں کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہے۔

حجت الاسلام سید باقر موسوی الصفوی رحلت پر حوزہ علمیہ امام ہادی (ع) کا اظہارِ افسوس

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے قول کے مطابق’’ إذا ماتَ المؤمنُ الفَقیهُ ثُلِمَ فی الإسلامِ ثُلمَةٌ لایَسُدُّها شیءٌ‘‘ بلاشبہ اس فقدان کا جبران ممکن نہیں ہے۔

خداوند متعال سے دعا ہے کہ مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور پسماندگان کو صبرِ جمیل اور اجر جزیل عنایت فرمائے۔

علم و عرفان کا ستارہ غروب ہو گیا

رات کے سائے گہرے ہو رہے تھے، ہر شے پر اداسی کی چادر تن چکی تھی، ہوائیں پرسوز نغمے گنگنا رہی تھیں، در و دیوار خاموش تھے، اور ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے فضا نے کوئی بڑی امانت کھو دی ہو۔ ایک ایسی شمع گل ہو چکی تھی جس کی روشنی نے نسلوں کو منور کیا تھا، ایک ایسا چراغ بجھ چکا تھا جس کی لو نے اندھیروں کو روشنی میں بدلنے کی قسم کھائی تھی۔ حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید محمد باقر الموسوی الصفوی جو علم و فضل کی روشن کہکشاں تھے، اپنے رب کے حضور پیش ہو چکے تھے، یہ جدائی محض ایک شخص کی جدائی نہیں تھی، بلکہ ایک عہد کے تمام ہونے کا نوحہ تھا، ایک تاریخ کے باب کے بند ہونے کا اعلان تھا۔

تعلیمی سرگرمیاں

انہوں نے اپنی تمام زندگی دین اسلام کی خدمت، عقیدہ امامت و رسالت کے تحفظ، اصلاحِ معاشرہ، اور علم و تحقیق کے فروغ کے لیے وقف کر دی۔ وہ ایک ایسے استاد تھے جنہوں نے کئی شاگردوں کو قرآن و حدیث کی روشنی سے منور کیا، ایک ایسے محقق تھے جن کی تحریریں علم و حکمت کا شاہکار تھیں، ایک ایسے داعی تھے جن کی دعوت حق کے چراغ روشن کرتی رہی۔ ان کی زبان میں وہ برکت تھی کہ جو سنتا، اس کے دل پر اثر ہوتا، ان کی دعاؤں میں وہ تاثیر تھی کہ جو مانگتا، خالی نہ جاتا۔

درس و تدریس کا میدان ہو یا وعظ و نصیحت کا منبر، تحقیق و تصنیف کی دنیا ہو یا اصلاحِ احوال کی مسند، ہر مقام پر ان کی شخصیت چمکدار ستارے کی مانند رہی۔ ان کا ہر لمحہ دین کی خدمت میں بسر ہوا، ان کا ہر دن علم کے فروغ میں گزرا، ان کی ہر رات فکری مشغلوں میں ڈوبی رہی۔ وہ ایک ایسے سپاہی تھے جنہوں نے باطل کے خلاف ہمیشہ کلمۂ حق بلند کیا، ایک ایسے درویش تھے جن کے در سے خالی ہاتھ لوٹنا ممکن نہ تھا، ایک ایسے رہنما تھے جن کے پیچھے چلنے والا کبھی راستہ نہ بھٹکتا تھا۔

تبلیغی سرگرمیاں

آپ اپنے شاگردوں کے لئے ایک مہربان اور شفیق باپ کی حیثیت رکھتے تھے۔ ان سے انتہائی اخلاق اور انکساری سے ملتے اور مزاح بھی فرماتے تھے۔ تدریس کے علاوہ مختلف موضوعات پر کتابیں بھی تالیف و تصنیف فرمائیں، جن کی ایک طویل فہرست ہے۔ امام حسین علیہ السلام سے عشق : ایام محرم میں مجالس عزا منعقد کرتے تھے اور خود منبر پر تشریف لے جاتے اور خطاب فرماتے تھے۔

امام حسین علیہ السلام کے ذکر مصیبت پر شدید گریہ فرماتے اور آپ کی مجلس سن کر حاضرین بھی گریہ کرتے تھے، لیکن چراغوں کی تقدیر میں بجھنا لکھا ہوتا ہے، روشنیوں کا مقدر ماند پڑ جانا ہے۔ وہ جو کل تک مسند علم پر بیٹھ کر چراغ جلاتے تھے، آج خود مٹی تلے جا سوئے۔ وہ جو کل تک دعاؤں کی سوغات بانٹتے تھے، آج خود لوگوں کی دعاؤں کے محتاج ہو گئے۔ وہ جو کل تک ہر جنازے میں شریک ہوتے تھے، آج خود جنازہ بن کر لوگوں کے کندھوں پر سوار ہو گئے۔

حوزہ علمیہ امام ہادی علیہ السلام نورخواہ اُوڑی کشمیر کے لیے علامہ سید محمد باقر الموسوی الصفوی ایک سایہ دار درخت کے مانند تھے، ہمیشہ ہمارے ساتھ تعاون کرتے اور اپنے علم سے حوزہ علمیہ امام ہادی علیہ السلام نورخواہ اُوڑی کشمیر کے طلاب کو فیضیاب فرمایا کرتے تھے۔

حوزہ علمیہ امام ہادی علیہ السلام نورخواہ اوڑی کشمیر کے تمام اساتذہ بلخصوص مدیر اعلیٰ حجتہ الاسلام والمسلمین الحاج سید دست علی نقوی صاحب کے حوصلے بلند کرتے اور انہیں دین مبین اسلام کی تعلیمات کو نشر کرنے کی تاکید فرمایا کرتے تھے۔ حوزہ علمیہ امام ہادی علیہ السلام نورخواہ اُوڑی کشمیر کے فارغ التحصیل طلاب کو عمامہ پوشی کا شرف بھی انہیں کے مبارک ہاتھوں سے حاصل ہوا ہے۔

وصال کی خبر اور غم کی فضا

خبر غم؛ علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی کا انتقال-کشمیر کا علمی و روحانی مینار خاموش ہو گیا ممتاز عالمِ دین، مفکر، مصنف، شاعر اور روحانی رہنما علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب 12:56 بجے ایس ایم ایچ ایس اسپتال، سرینگر میں انتقال فرما گئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرینگر/ وادیٔ کشمیر کی علمی و دینی تاریخ کا ایک درخشاں باب آج بند ہو گیا۔ ممتاز عالمِ دین، مفکر، مصنف، شاعر اور روحانی رہنما علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب 12:56 بجے ایس ایم ایچ ایس اسپتال، سرینگر میں انتقال فرما گئے۔ آپ کے انتقال کی خبر نے نہ صرف کشمیر بلکہ پوری شیعہ دنیا کو گہرے غم میں مبتلا کر دیا ہے۔

آپ کے انتقال کی خبر سنتے ہی وادیٔ کشمیر میں غم و اندوہ کی فضا چھا گئی۔ ہر آنکھ اشکبار اور ہر دل مغموم ہے۔ دینی مدارس، حوزات، مساجد اور تعلیمی اداروں میں قرآن خوانی اور دعائیہ مجالس کا سلسلہ جاری ہے۔

مرحوم کی نمازِ جنازہ آج 18 اپریل 2025 کو بعد از نماز جمعہ، آستانہ عالیہ بڈگام میں ادا کی جائے گی، جہاں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے۔ بارگاہِ ربِ کریم میں دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کے درجات بلند کرے اور انہیں اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ محشور فرمائے[1]۔

دفترِ آیت اللہ العظمٰی سید علی سیستانی کا علامہ سید باقر موسوی الصفوی کی رحلت پر تعزیتی پیغام

نجف اشرف میں دفترِ آیت اللہ العظمٰی سید علی سیستانی نے علامہ سید باقر موسوی الصفوی کی رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایک تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نجف اشرف/ دفترِ آیت اللہ العظمٰی سید علی سیستانی نے علامہ سید باقر موسوی الصفوی کی رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایک تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔

دفترِ آیت اللہ العظمٰی سید علی سیستانی کی جانب سے جاری کردہ تعزیتی پیغام کا متن مندرجہ ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

انا للہ وانا الیہ راجعون

جلیل القدر عالم حجۃ الاسلام والمسلمین آقائے حاج سید محمد باقر موسوی کشمیری طاب ثراہ کی خبر رحلت سن کر بے حد افسوس ہوا۔ اس بزرگ (عالم) نے اپنی عمر شریف کے کئی برس دین مبین کی ترویج اور اہل ایمان کی خدمت میں بسر کئے اور اس سلسلے میں کافی زحمات برداشت کیں۔

ہم اپنے تمام کشمیری ایمانی برادران و خواہران خصوصاً مرحوم کے پسماندگان اور وابستگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے خداوند متعال سے مرحوم کے بلندی درجات اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل و اجر جزیل کی دعا کرتے ہیں۔

لا حول ولا قوه الا بالله العلي العظيم

دفترِ آیت اللہ العظمٰی سیستانی دام ظلہ نجف اشرف، 19 شوال، 1446 ہجری[2]۔

سابق نمائندہ ولی فقیہ ہندوستان کا اظہارِ تعزیت

عالم ربانی اور عظیم المرتبت شخصیت حضرت حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید محمد باقر موسوی بڈگامی کے انتقال کی خبر سن کر دلی صدمہ ہوا۔ یہ جلیل القدر روحانی پیشوا جموں کشمیر کے شریف عوام میں بہت مقبول اور ہر دلعزیز تھے۔ علمی لحاظ سے آپ ایک بلند مقام رکھتے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جموں و کشمیر کی ممتاز علمی و روحانی شخصیت حضرت حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید محمد باقر موسوی بڈگامی کے انتقال پر سابق نمائندہ ولی فقیہ در ہندوستان حجۃ الاسلام والمسلمین مہدی مہدوی پور نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور ایک تعزیتی پیغام جاری کرتے ہوئے مرحوم کی دینی، علمی اور انقلابی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

ان کا مکمل تعزیتی پیغام درج ذیل ہے:

باسمہ تعالیٰ

اِنّا لِلّٰہِ وَاِنّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ

عالم ربانی اور عظیم المرتبت شخصیت حضرت حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید محمد باقر موسوی بڈگامی کے انتقال کی خبر سن کر دلی صدمہ ہوا۔ یہ جلیل القدر روحانی پیشوا جموں کشمیر کے شریف عوام میں بہت مقبول اور ہر دلعزیز تھے۔ علمی لحاظ سے آپ ایک بلند مقام رکھتے تھے. نجف اشرف اور قم المقدسہ میں مراجع عظام کے حضور تعلیم مکمل کرنے کے بعد، آپ کشمیر واپس تشریف لائے.

آپ دینی تعلیمات کی اشاعت، مکتب اہل بیت علیہم السلام کی ترویج، بے شمار کتابوں کی تصنیف و تالیف اور کثیر تعداد میں شاگردوں کی تربیت میں بہت کامیاب تھے۔ کشمیر کے نوجوان ان کے پرمغز علمی خطابات سے مستفید ہوتے تھے۔ مرحوم، کریمانہ اخلاق اور عاجزی و انکساری جیسی صفات سے مزین تھے اور علمی تحقیقات میں ان کی مساعی جمیلہ قابل قدر ہیں۔ آپ بڈگام میں موسوی خاندان کے بزرگ تھے اور مومنین اپنے اختلافات کے حل اور شرعی احکام جاننے کے لیے آپ سے رجوع کرتے تھے۔

مجھے ان سے دوستی اور ربط و تعلق کا شرف حاصل رہا اور میری دلی خواہش تھی کہ مرحوم کی آخری رسومات اور مجالس عزا میں شرکت کر کے ان کے فرزندان، کشمیر کے مومنین اور موسوی خاندان کی خدمت میں نزدیک سے تعزیت پیش کرتا، لیکن اس وقت میں ایران میں ہوں اور اس علاقے میں میری حاضری ممکن نہیں۔ مرحوم، انقلاب اسلامی ایران، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور مقام معظم رہبری مدظلہ العالی کے حامی اور ان کے افکار کے طرفدار تھے. انہوں نے مفید کتابیں تصنیف کی ہیں جن سے استفادہ کرنا ضروری ہے۔

لہذا، میں اس غم انگیز واقعہ پر ان کے لائق فرزندان، عالیقدر علماء، حوزہ ہائے علمیہ اور کشمیر کے مومنین، بالخصوص مرحوم کے شاگردوں اور عقیدت مندوں کے حضور تعزیت پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے مرحوم کے لیے درجات کی بلندی اور سوگواروں اور غم زدہ پسماندگان کے لئے صبر جمیل اور اجر جزیل کی دعا کرتا ہوں۔

مہدی مہدوی پور

سابق نمائندہ ولی فقیہ در ہندوستان

۲۰ شوال ۱۴۴۶[3]۔

آیت اللہ سید باقر الصفوی کی مذہبی، علمی اور سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا

حرم مطہر کریمہ اہلبیت (ع) کے خادم حجت الاسلام والمسلمین سید ذاکر حسین جعفری نے کشمیر کے ممتاز عالم دین آیت اللہ سید محمد باقر موسوی کی المناک موت پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ مرحوم کی مذہبی، علمی اور سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم مطہر کریمہ اہلبیت (ع) کے خادم حجت الاسلام والمسلمین سید ذاکر حسین جعفری نے کشمیر کے ممتاز عالم دین آیت اللہ سید محمد باقر موسوی کی المناک موت پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ مرحوم کی مذہبی، علمی اور سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے آقا سید باقر موسوی الصفوی کی المناک رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ " إذا مات المؤمن العالم ثلم في الإسلام ثلمة لا يسدّها شيء إلى يوم القيامة". [4] ۔ عالم ربانی کی موت اسلام میں ایسا شگاف ہے جسے رہتی دنیا تک بھرا نہیں جا سکتا"۔ جب کسی عالم ربانی اور عالم با عمل کی موت کی خبر سننے کو ملتی ہے تو سمجھ دار انسان پر سکتے کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے، جیسے آج ہم کسی قریبی عزیز یا سرپرست کی شفقتوں سے محروم ہو گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آفتاب کی تیز دهوپ اور شعاعوں میں بادلوں کا سایہ ہم سے ہٹ گیا ہے، زمین قدموں کے نیچے سے سرک گئی ہے، بہاریں ہم سے روٹھ گئی ہیں اور دل میں خیال ابھرتا ہے کہ اب ہم معنوی اور روحانی توانائی کہاں سے حاصل کریں گے؟ سینہ غم سے تنگ ہو گیا ہے اور آنکھیں پُر نم ہیں۔ حجت الاسلام ذاکر جعفری نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت سے عظیم علماء کو دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے دیکھا اور ہر عالم کی موت کے بعد محسوس کیا کہ مدتوں تک ان کا خلاء پورا نہیں ہو سکے گا۔

انہوں نے مزید کہا عالم تشیع اور جموں و کشمیر کے ممتاز اور نامور عالم دین مرحوم آیت اللہ سید محمد باقر موسوی کی المناک موت سے بھی ایسا شگاف اور خلاء پیدا ہو گیا ہے، جسے طویل عرصہ تک بھرنا اور پر کرنا ممکن نہیں ہو گا۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ان کی مذہبی، علمی اور سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، کہا کہ اللہ تعالٰی بحق محمد و آل محمد (ص) مرحوم پر رحمت اور مغفرت نازل فرمائے، انہیں اہلبیت اطہار علیہم السّلام کے ساتھ محشور اور اعلٰی ترین درجات پر فائز فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مرحوم کے فرزندان، پسماندگان اور عزیز و اقارب کی خدمت میں تعزیت اور تسلیت پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالٰی لواحقین کو صبرِ جمیل عنایت و مرحمت فرمائے[5]۔

آقا سید باقر موسوی الصفوی کی زندگی علم، تقویٰ، اخلاص اور خدمتِ خلق کا درخشاں نمونہ تھی

حوزہ/ جمعیتِ العلماء اثنا اثنا عشریہ کرگل نے جموں وکشمیر کے بزرگ عالم دین، عالم ربانی، فقیہ اہل بیتؑ آقا سید محمد باقر الموسوی النجفیؒ کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیتِ العلماء اثنا اثنا عشریہ کرگل کے تعزیتی پیغام کا مکمل متن مندرجہ ذیل ہے:

إنا لله وإنا إليه راجعون

مرجع عالی قدر جہان تشیع حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ کے معتمد و نمائندہ، عالم ربانی، فقیہ اہل بیتؑ، آیت اللہ آغا سید محمد باقر الموسوی النجفیؒ کی وفات کی اندوہناک خبر سے دل انتہائی رنجیدہ اور غم زدہ ہے۔

مرحوم ایک جلیل القدر عالم دین، صاحبِ نظر مفکر، کہنہ مشق خطیب، مایہ ناز شاعر، اور روحانی پیشوا تھے جن کی زندگی علم، تقویٰ، اخلاص اور خدمتِ خلق کا درخشاں نمونہ تھی۔ جموں و کشمیر و لداخ کے مومنین آج ایک ایسے چراغ سے محروم ہو گئے ہیں، جس کی روشنی نے کئی دہائیوں تک قلوب و اذہان کو منور کیا۔ ان کی رحلت ایک ایسا خلا ہے جو مدتوں پُر نہ ہو سکے گا۔

آیت اللہ آغا سید باقر صاحبؒ نے جمعہ، 18 اپریل 2025 کی شب 12:56 بجے ایس ایم ایچ ایس اسپتال، سرینگر میں بارگاہِ رب العزت کی جانب رختِ سفر باندھا۔ ان کا انتقال نہ صرف بڈگام یا کشمیر کے لیے بلکہ عالمی شیعہ برادری کے لیے ایک عظیم سانحہ ہے—چاہے وہ نجف و قم کے مدارس ہوں یا جموں، کشمیر و لداخ کے وہ بیدار دل جو ان کی رہنمائی، علم و حکمت، اور روحانی شفقت سے فیض یاب ہوتے رہے۔

آپ کو کرگل کے عوام، بالخصوص جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل سے گہری قلبی وابستگی تھی۔ آپ جمعیت العلماء اثناعشریہ کے ساتھ نہ صرف مسلسل رابطے میں رہتے تھے بلکہ اکثر رہنمائی و نصیحت فرمایا کرتے تھے۔ یہی نہیں بلکہ جمعیت العلماء اثناعشریہ پر اس قدر بھروسہ کرتے کہ روزے اور عید کے اعلان کرگل سے تصدیق کے بعد کرتے، جو آپ کے اخلاص اور وحدتِ ملت کے جذبے کی روشن دلیل ہے۔

ہم دعا گو ہیں کہ خداوند عالم مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور ان کی علمی، فکری اور روحانی میراث کو ہمارے دلوں میں زندہ رکھے۔ اہل بیت علیہم السلام ان کا والہانہ استقبال فرمائیں، اور ان کی مقدس روح کو ابدی سکون و رضوان نصیب ہو۔

ہم أولاً امام امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف و ثانیاً مرجع عالم القدر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی ، دیگر مراجع عظام و اساتید و طلاب حوزات علمیہ ثالثاًمرحوم ؒ کےاہل خانہ، بالخصوص ان کے صاحبزادے جناب سید ابو الحسن الموسوی، شاگردوں، عقیدت مندوں، اور تمام سوگواران کو تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں ۔ جمعیت العلماء اثناعشریہ ،و مومنین کرگل و لہ بھی اس غم میں برابر کے شریک ہیں اور سوگواران کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتے ہیں۔

ولا حول و لا قوة إلا بالله العلي العظيم

شریک غم: شیخ ناظر مہدی محمدی، صدرِ جمعیتِ العلماء اثنا عشریہ کرگل (لداخ)

حجت الاسلام سید باقر موسوی الصفوی رحلت پر حوزہ علمیہ امام ہادی (ع) کا اظہارِ افسوس

یہ خبر کشمیر کی سرزمین پر پھیلی تو ہر دل پر ایک بوجھ سا آن پڑا، ہر آنکھ اشکبار ہو گئی، ہر زبان پر سناٹے کی مہر لگ گئی۔ یہ وہ ساعت تھی جب وقت بھی رک سا گیا تھا، لمحے بوجھل ہو چکے تھے، اور درد کی ایک نہ ختم ہونے والی لہر ہر ذی شعور پر طاری ہو گئی تھی۔ یہ وہ لمحہ تھا جب شہر کے در و دیوار نے اپنے سب سے روشن چراغ کو کھو دیا، جب درسگاہوں نے اپنے سب سے درخشاں استاد کو ہمیشہ کے لیے الوداع کہا۔

یقیناً کشمیر کی زمین ایک انوکھے منظر کی گواہ بنی۔ ہزاروں عقیدت مند، شاگرد، علما، اور عوام کا ایک سیلاب تھا جو اپنے محبوب رہنما کو رخصت کرنے کے لیے بڈگام کشمیر آیا تھا۔ چہرے پر غم کی لکیریں، آنکھوں میں یادوں کی برسات، دلوں میں تڑپ، اور لبوں پر بس ایک ہی التجا کہ "اے اللّٰہ! ہمارے رہنما کے درجات بلند فرما، اس چراغ کو اپنی جنت کے نور میں جگہ عطا فرما۔" وہ لمحہ کیسا عجیب تھا جب ہزاروں لوگ ایک ہی صف میں کھڑے تھے، ایک ایسی ہستی کے لیے دعا کر رہے تھے جو اپنی زندگی میں سب کے لیے دعاگو رہا تھا۔

نمازِ جنازہ جب ادا کی گئی تو کشمیر کی فضائیں "اللّٰہ اکبر" کی صدا سے لرز اٹھیں، جیسے زمین نے بھی اپنے معتبر باسی کو آخری سلام پیش کیا ہو، جیسے ہوا نے بھی اپنی محبت کا خراج پیش کر دیا ہو۔ جب جنازہ کندھوں پر اٹھایا گیا تو ایسا لگا جیسے ایک پورا جہان اپنے محور سے ہٹ گیا ہو، جیسے ایک شجر سایہ دار جڑوں سے اکھڑ چکا ہو، جیسے آسمان نے ایک اور ستارہ کھو دیا ہو۔

نمازِ جنازہ کے بعد علماء و مشائخ، شاگردوں، عقیدت مندوں، اور شہر کے معتبرین نے دعاؤں کے سائے میں انہیں رخصت کیا۔ ہر چہرہ مغموم، ہر دل شکستہ، ہر آنکھ اشکبار تھی۔ لوگوں نے ان کے بلند درجات کی دعا کی، ان کی قبر کی منور ہونے کی دعا مانگی، ان کے لیے جنت الفردوس کی التجا کی۔ وہ چلے گئے مگر ان کا فیض باقی ہے، وہ خاموش ہو گئے مگر ان کی بازگشت رہتی دنیا تک سنائی دے گی۔

یہ صدمہ صرف ایک خاندان کا صدمہ نہیں، ایک شہر کا ماتم نہیں، بلکہ علم و دانش کی دنیا کا نقصان ہے، دین و دعوت کے میدان کی کمی ہے۔ لیکن یہ یقین ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو ضائع نہیں کرتا، ان کی محنتوں کو رائیگاں نہیں جانے دیتا، ان کے چراغوں کو ہمیشہ جلائے رکھتا ہے۔ دعا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے، ان کی قبر کو جنت کے باغوں میں بدل دے، ان کے شاگردوں کو ان کے علم کا امین بنائے، اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے۔

چراغ بجھ گئے مگر روشنی باقی ہے، ہوائیں تھم گئیں مگر خوشبو زندہ ہے، ستارہ ڈوب گیا مگر اس کی چمک ہمیشہ کے لیے امر ہو چکی ہے۔ وہ چلے گئے مگر ان کی یادیں ہمیشہ زندہ رہیں گی، وہ خاموش ہو گئے مگر ان کی باتیں کبھی نہیں مٹیں گی[6]۔

وادی کشمیر اپنے عظیم مقتدیٰ سے محروم ہو گئی

مولانا سید صفدر حسین زیدی جامعہ امام جعفر صادق علیہ السّلام صدر امام بارگاہ جونپور ہندوستان نے آیت اللہ سید باقر موسوی الصفوی کی المناک رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم و مغفور کے علمی سفر، آثار اور تالیفات کو بیان کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید صفدر حسین زیدی جامعہ پرنسپل جامعہ امام جعفر صادق علیہ السّلام صدر امام بارگاہ جونپور ہندوستان نے آیت اللہ سید باقر موسوی الصفوی کی المناک رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم و مغفور کے علمی سفر، آثار اور تالیفات اور خدمات کو بیان کیا ہے۔

تعزیتی پیغام کا متن مندرجہ ذیل ہے:

آہ! عالم ربانی آیت اللہ سید باقر الموسوی طاب ثراہ

آج دنیائے علم سوگوار ہے، فضائے نجف و قم اور ہندوستان سوگوار ہے، وادی کشمیر اپنے عظیم مقتدی سے محروم ہو گئی ہے؛ ملت کشمیر اپنے عظیم عالم ربانی کی مفارقت میں چاک گریباں ہے۔ آیت اللہ سید باقر موسوی الصفوی مشہور اور محترم معظم، پیشوا اور مؤثر واعظ تھے؛ مرحوم نے اپنی حیات اسلام کی تعلیمات کو پھیلانے، مذہب حقہ شیعہ اثنا عشری کی ترویج واشاعت میں صرف فرمائی، راہ علم میں تلاش و تحقیق آپ کا محبوب مشغلہ تھا، وہ اپنی فصاحت اور بلاغت بیانی اور تفقہ فی الدین میں اپنی مثال آپ تھے اور مختلف اسلامی علوم پر عبور رکھتے تھے۔

حضرت آیت اللہ آغا سید باقر الموسوی الکشمیری 1940 میں کشمیر کے بڈگام علاقے میں ایک محترم سید خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کا عالی نسب امام موسیٰ الکاظم علیہ السلام سے ملتا ہے، جو ہمارے اور آپ کے ساتویں امام ہیں؛ ان کا خاندان کشمیر میں دینی اور علمی ریاست میں ایک اعلیٰ مقام رکھتا ہے اور ان کے بزرگوں نے اس علاقے میں اسلام اور تشیع کے لیے بہت سی خدمات انجام دی تھیں۔

آغا سید باقر نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم اپنے وطن بڈگام میں حاصل کی، جہاں انہوں نے قرآن، فارسی ادب، اور ابتدائی اسلامی علوم کا مطالعہ کیا۔ شوق علم مرحوم کو نجف اشرف عراق لے گیا، وہاں علامہ نے آیت اللہ سید ابو القاسم الخوئی، آیت اللہ سید علی سیستانی اور دیگر ممتاز اساتذہ سے فقہ، اصول فقہ، فلسفہ، کلام، اور تاریخ جیسے مختلف علوم میں گہری دسترس حاصل کی اور اپنے اساتذہ سے اجازہ اجتہاد بھی حاصل کر لیا، جو ان کی علمی صلاحیت اور دینی مسائل میں مستقل رائے رکھنے کی اہلیت کی تصدیق کرتی ہے۔

نجف میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد، مرحوم و مغفور اپنے وطن کشمیر واپس آئے اور یہاں دینی خدمات میں مشغول ہو گئے، انہوں نے بڈگام میں ادارۂ باب العلم کی سرپرستی کی اور طالبانِ علم کو علم و کمال اور تربیت کے زیور سے آراستہ فرمایا؛ ان کے درس و تدریس کا انداز نہایت مؤثر اور دلنشیں تھا، جس کی وجہ سے ان کے شاگردوں نے ان سے خوب فیض اٹھایا۔ انہوں نے اپنے خطبات اور مجالس کے ذریعے لوگوں تک مذہب تشیع کی سچی تعلیمات کی تبلیغ کی۔

آپ کی تقاریر علمی مضامین سے لبریز اور روایات و احادیث پر مبنی ہوا کرتی تھیں، جو سننے والوں کے قلوب و اذہان پر گہرا اثر چھوڑتی تھیں۔ کشمیری مسلمانوں کے درمیان مذہبی ہم آہنگی اور اتحاد بین المسلمین پر زور دیا اور فتنہ و فساد سے بچنے کی ہمیشہ تلقین فرمائی۔ کشمیر میں مرجع جہان تشیع حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی الحسینی سیستانی حفظہ اللہ کے نمائندے کی حیثیت سے ملت تشیع کی سرپرستی فرماتے رہے، اس ذمہ داری کے تحت، انہوں نے ملت تشیع کے دینی اور سماجی مسائل میں ہمیشہ رہنمائی فرمائی اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کیا۔

آیت اللہ سید باقر الموسوی ایک مضبوط اور مؤثر صاحبِ قلم بھی تھے اور انہوں نے عربی، فارسی اور کشمیری زبانوں میں کئی اہم کتابیں اور مضامین لکھے ہیں؛ ان کی تصانیف دینی، فقہی، تاریخی، ادبی، جیسے مختلف موضوعات پر مشتمل ہیں؛ یہ سب علمی آثار ان کی گہری فکر، وسیع مطالعہ اور اسلامی علوم پر عبور کے عظیم گواہ ہیں، ان کی کتابیں اور مضامین دینی مدارس اور دیگر علمی اداروں میں بطور نصاب استعمال کیے جاتے ہیں۔

مرحوم و مغفور رحمت اللہ علیہ کی زندگی علم، اخلاص اور خدمت کی ایک روشن مثال ہے، ان کی یاد ہمیشہ دلوں میں زندہ رہے گی۔

ثبت است بر جریدہ عالم دوام ما[7]۔

حوالہ جات

  1. خبر غم؛ علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی کا انتقال-کشمیر کا علمی و روحانی مینار خاموش ہو گیا- شائع شدہ از: 18 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 اپریل 2025ء
  2. دفترِ آیت اللہ العظمٰی سید علی سیستانی کا علامہ سید باقر موسوی الصفوی کی رحلت پر تعزیتی پیغام- شائع شدہ از: 20 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 21اپریل 2025ء
  3. علامہ سید محمد باقر موسوی کے انتقال پر سابق نمائندہ ولی فقیہ ہندوستان کا اظہارِ تعزیت- شائع شدہ از: 19اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 اپریل 2025ء
  4. مستدرك نهج البلاغة،ص ١٧٧
  5. آیت اللہ سید باقر الصفوی کی مذہبی، علمی اور سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، حجت الاسلام ذاکر جعفری- شائع شدہ از: 19 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 اپریل 2025ء
  6. حجت الاسلام سید باقر موسوی الصفوی رحلت پر حوزہ علمیہ امام ہادی (ع) کا اظہارِ افسوس- شائع شدہ از: 19 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 اپریل 2025ء
  7. وادی کشمیر اپنے عظیم مقتدیٰ سے محروم ہو گئی: مولانا سید صفدر حسین زیدی- شائع شدہ از: 19 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19اپریل 2025ء