"امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

    ویکی‌وحدت سے
    سطر 29: سطر 29:
    == آئی ایس او کی ثقافتی  اور تربیتی سرگرمیاں ==
    == آئی ایس او کی ثقافتی  اور تربیتی سرگرمیاں ==
    آئی ایس او نے 51 سالہ شاندار تاریخ رقم کی ہے، اس تنظیم کو نصف صدی گزر چکی ہے، مختلف ادوار میں مختلف کوششیں کی گثی تاکہ اس تنظیم کو کمزور کی جاسکے لیکن اس الہی کاروان کے مخلص جوانوں نے ہمت نہیں ہاری بلکہ ہر بار نئے نئے عزم کے ساتھ سفر کا آغاز کیا۔ آئی ایس او اپنی شاندار ماضی اور روشن مستقبل کے ساتھ انقلاب امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی جانب رواں دواں ہے، پاکستان کی سرزمین پر اس جماعت نے انقلاب کا پرچم بلند کیا، ولایت کا جھنڈا بلند رکھا، ولایت فقیہ سے متسمک ہوکر ولایت فقیہ کو پاکستان بھر میں بلکہ دنیا بھر میں متعارف کرایا۔
    آئی ایس او نے 51 سالہ شاندار تاریخ رقم کی ہے، اس تنظیم کو نصف صدی گزر چکی ہے، مختلف ادوار میں مختلف کوششیں کی گثی تاکہ اس تنظیم کو کمزور کی جاسکے لیکن اس الہی کاروان کے مخلص جوانوں نے ہمت نہیں ہاری بلکہ ہر بار نئے نئے عزم کے ساتھ سفر کا آغاز کیا۔ آئی ایس او اپنی شاندار ماضی اور روشن مستقبل کے ساتھ انقلاب امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی جانب رواں دواں ہے، پاکستان کی سرزمین پر اس جماعت نے انقلاب کا پرچم بلند کیا، ولایت کا جھنڈا بلند رکھا، ولایت فقیہ سے متسمک ہوکر ولایت فقیہ کو پاکستان بھر میں بلکہ دنیا بھر میں متعارف کرایا۔
    آئی ایس او پاکستان ملک بھر میں شیعہ طلباء وطالبات کی تعلیم و تربیت کے لیے اقدامات کررہی ہے، پری بورڈ ایگزام ، تعلیمی سینمارز ، کوئیز پروگرامز، اسکاؤٹ کیمپ سمیت متفرد تربیتی سرگرمیاں آئی ایس او کے تحت ملک بھر میں جاری و ساری ہیں۔ آج اس تنظیم کے ساتھ مسائل درپیش ہیں تو فقط نظریاتی اختلاف ہے، ان نظریاتی اختلافات کو لیکر افراتفری پھیلانے کے بجائے امن ، بھائی چارگی اور اتحاد و اتفاق جیسے اعلی اقدار کو فروغ دینا چاہیے۔ تاکہ ہم ایک عظیم انقلابی کاروان اور شجرہ طیبہ کی نعمت سے محروم نہ ہوجاے۔ آئی ایس او ، پاکستان کی سرزمین پر وہ واحد تنظیم ہے جسے ولایت فقیہ کی تائید حاصل ہے، رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای حفظ اللہ آئی ایس او کے جوانوں کو اپنی آنکھوں کا نور سمجھتے ہیں۔ لہذا عالمی نہضت اسلامی سے وابستہ یہ تنظیم ملت پاکستان کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے۔ <ref>[
    آئی ایس او پاکستان ملک بھر میں شیعہ طلباء وطالبات کی تعلیم و تربیت کے لیے اقدامات کررہی ہے، پری بورڈ ایگزام ، تعلیمی سینمارز ، کوئیز پروگرامز، اسکاؤٹ کیمپ سمیت متفرد تربیتی سرگرمیاں آئی ایس او کے تحت ملک بھر میں جاری و ساری ہیں۔ آج اس تنظیم کے ساتھ مسائل درپیش ہیں تو فقط نظریاتی اختلاف ہے، ان نظریاتی اختلافات کو لیکر افراتفری پھیلانے کے بجائے امن ، بھائی چارگی اور اتحاد و اتفاق جیسے اعلی اقدار کو فروغ دینا چاہیے۔ تاکہ ہم ایک عظیم انقلابی کاروان اور شجرہ طیبہ کی نعمت سے محروم نہ ہوجاے۔ آئی ایس او ، پاکستان کی سرزمین پر وہ واحد تنظیم ہے جسے ولایت فقیہ کی تائید حاصل ہے، رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای حفظ اللہ آئی ایس او کے جوانوں کو اپنی آنکھوں کا نور سمجھتے ہیں۔ لہذا عالمی نہضت اسلامی سے وابستہ یہ تنظیم ملت پاکستان کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے۔ <ref>[https://www.islamtimes.com/ur/article/1059319/%d8%a2%d8%a6%db%8c-%d8%a7%db%8c%d8%b3-%d8%a7%d9%88-%da%a9%d8%a7-%d8%aa%d8%a7%d8%b1%db%8c%d8%ae%db%8c-%d8%b3%d9%81%d8%b1 تجمل شگری: آئی ایس او پاکستان کا تاریخی سفر] www.islamtimes.com - تاریخ درج شده:27/مئی/2023 ء تاریخ اخذ شده: 9/مارچ/2025ء</ref>
    https://www.islamtimes.com/ur/article/1059319/%d8%a2%d8%a6%db%8c-%d8%a7%db%8c%d8%b3-%d8%a7%d9%88-%da%a9%d8%a7-%d8%aa%d8%a7%d8%b1%db%8c%d8%ae%db%8c-%d8%b3%d9%81%d8%b1 تجمل شگری: آئی ایس او پاکستان کا تاریخی سفر] www.islamtimes.com - تاریخ درج شده:27/مئی/2023 ء تاریخ اخذ شده: 9/مارچ/2025ء</ref>
     
    == آئی ایس او کی سماجی خدمات ==
    == آئی ایس او کی سماجی خدمات ==
    کسے معلوم تھا کہ 22 مئی 1972 کو وجود میں آنے والی  طلبہ تنظیم  جسے نوجوانوں کا گروہ کہا جاتا تھا مستقبل میں ملت پاکستان کو باشعور و بابصیرت انجینئرز, ڈاکٹرز, وکلا, سائنسدان غرضیکہ ہر میدان میں محب وطن و تعلیم یافتہ افراد کا تحفہ دے گی. کون جانتا تھا کہ تاریخ کے بڑے بڑے باب رقم کرنے میں یہ تنظیم ناقابل فراموش خدمات انجام دے گی.
    کسے معلوم تھا کہ 22 مئی 1972 کو وجود میں آنے والی  طلبہ تنظیم  جسے نوجوانوں کا گروہ کہا جاتا تھا مستقبل میں ملت پاکستان کو باشعور و بابصیرت انجینئرز, ڈاکٹرز, وکلا, سائنسدان غرضیکہ ہر میدان میں محب وطن و تعلیم یافتہ افراد کا تحفہ دے گی. کون جانتا تھا کہ تاریخ کے بڑے بڑے باب رقم کرنے میں یہ تنظیم ناقابل فراموش خدمات انجام دے گی.

    نسخہ بمطابق 21:46، 9 مارچ 2025ء

    امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان
    پارٹی کا نامامامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ( (i.s.o
    قیام کی تاریخ1972 ء، 1350 ش، 1391 ق
    بانی پارٹیڈاکٹر محمد علی نقوی
    پارٹی رہنمامرتضیٰ حسینؒ صدر الفاضل، آغا علی موسویؒ، صفدر حسین موسویؒ اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقویؒ
    مقاصد و مبانی
    • نوجوان نسل کی زندگیوں کو قرآن اور کی اهل بیت علیهم السلام کی تعلیمات کے مطابق تربیت دینا، شیعہ طلباء کے درمیان بھائی چارگی ، طلباء کو درپیش مسائل کی حل ، ملت کی بیداری اور اتحاد و یگانگت کی فروغ

    امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان میں ایک شیعہ مسلم طلبہ کی تنظیم ہے۔ 2012ء میں اس کے پاکستان میں تقریباً 1200یونٹ تھے، جس میں پاکستان کے پانچوں صوبوں، قبائلی علاقوں، آزاد جموں، کشمیر اور گلگت بلتستان شامل تھے اس تنظیم کا ہدف نوجوان نسل کی زندگیوں کو قرآن اور کی اهل بیت علیهم السلام کی تعلیمات کے مطابق تربیت دینا ہے تاکہ وہ اچھے انسان اور مومن بنیں۔ آئی ایس او پاکستان کی بنیاد شیعہ طلباء کے درمیان بھائی چارگی ، طلباء کو درپیش مسائل کی حل ، ملت کی بیداری اور اتحاد و یگانگت کی فروغ پر رکھی گئی۔ [1]

    تاسیس

    امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پاکستان کے شیعہ طلباء کی ایک ملک گیر الہی تنظیم ہے، جو کہ 22 مئی 1972ء کو دنیا کے نقشے پر ابھری۔ اس کا قیام آیت اللہ مرتضیٰ حسینؒ صدر الفاضل، آغا علی موسویؒ، صفدر حسین موسویؒ اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقویؒ کی قیادت میں یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں ہوا۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پاکستان کے شیعہ طلباء کی ایک ملک گیر الہی تنظیم ہے، جو کہ 22 مئی 1972ء کو دنیا کے نقشے پر ابھری۔ اس کا قیام آیت اللہ مرتضیٰ حسینؒ صدر الفاضل، آغا علی موسویؒ، صفدر حسین موسویؒ اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقویؒ کی قیادت میں یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں ہوا۔

    تاسیس کے اسباب

    یہ گذشتہ 51 سال سے شیعہ طلبہ کی دینی و دنیاوی تربیت و معاونت کر رہی ہے۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے نام سے ایک الہی جدوجہد کا آغاز کرنے سے قبل ملک بھر میں شیعہ طلباء مختلف پلیٹ فارمز پر سرگرم تھے، سفیر انقلاب ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی نے مختلف شخصیات سے رابطے شروع کیے اور اس بات پر زور دیا کہ شیعہ طلباء کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا چاہیے، قبیلہ سازی کے اس عشق نے ان الہی جوانوں کو سکون سے رہنے نہیں دیا بلکہ ان جوانوں نے دن رات محنت کرکے یہ پیغام ہاسٹل در ہاسٹل ایک ایک طالبعلم تک پہنچایا جن پر شیعہ ہونے کا گمان ہوتا تھا۔ ان مخلص جوانوں کی پر خلوص کاوشوں کے ساتھ یہ محبت بھری پیغام پورے ملک میں پھیل گیا اور 22 مئی 1972 کو آئی ایس او کا سورج طلوع ہوا۔

    تنظیم کا نصب العین اور اهداف

    اس وقت ملت کے حالات نہایت گھمبیر تھیں، ان حالات میں یہ تنظیم کا نصب العین نہایت اہم تھا ، یہی وجہ تھی کہ آئی ایس او کے نصب العین میں یہ شامل کیا گیا کہ اس الہی کاروان کا ہدف قرآن و سنت اور تعلیمات محمد و آل محمد کے مطابق نوجوان نسل کی تربیت کرکے انکو اس قابل بنانا ہے کہ اپنی زندگیاں اسلامی تعلیمات کے عین مطابق بسر کرسکے ۔ اس الہی تنظیم کی دستور کے مطابق یہ تنظیم ولایت فقیہ سے متمسک ہے اور رہبر مسلمین جہان سید علی خامنہ ای کو تنظیم کا لیڈر اور رہنما تصور کرتے ہیں۔ آئی ایس او کا ممبر بننے کے لیے ولایت فقیہ کا معتقد ہونا ضروری ہے. آئی ایس او ولایت فقیہ کی ترویج اور اشاعت میں ہمیشہ صف اول میں نظر آتے ہیں۔

    شیعه قیادت کے استحکام میں آئی ایس او کا کردار:

    گزشتہ نصف صدی میں آئی ایس او پاکستان نے جہاں نوجوانوں کی تعلیم و تربیت ہر توجہ دی تو ایک طرف شیعہ قیادت کی دست و بازو بن کر قوم کے امیدوں کو جلا بخشی ۔ جہاں اس شجرہ طیبہ نے ملک و قوم کے لیے تربیت یافتہ افراد دیئے تو ایک طرف سیاسی میدان میں ظلم و ستم کے خلاف ایک توانا آواز بن کر شیعہ قیادت کی پشت و پناہ بن کر کھڑی رہی۔ اس وقت کے نازک حالات میں آئی ایس او نے شیعہ قیادت کو مظبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، 1980 میں جب مفتی جعفر حسین مرحوم منظر عام پر آیا ، اور انہوں نے زکوات آرڈننس کے زبردستی نفاذ کے خلاف کامیاب جدوجہد کرکے اپنی طرز تفکر اور بحثیت قائید سرگرمیوں کا آغاز کیا، قبلہ کی قیادت میں یہ جدوجہد کا آغاز دراصل عملی و فکری وجود کا آغاز تھا، اُس وقت آئی ایس او نے مرحوم مفتی جعفر کا بھرپور ساتھ دیا۔ اس وقت کے بزرگان خوب واقف ہیں کہ آئی ایس او اس نئی قیادت کے ساتھ کس طرح میدان میں سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی رہی۔

    مکتب تشیع کے مسائل اور آئی ایس او کا کردار

    اپریل 1980 کی بات ہے کہ کہ عراق میں مجاہد عالم دین شہید باقر الصدر اور انکی ہمشیرہ کو صدام حکومت نے شہید کردیا اور بربریت کی ایک تاریخ رقم کی تو اس وقت پاکستان بھر میں آئی ایس آو کے جوان اور بابصیرت عوام عراق حکومت کے خلاف احتجاج کررہے تھے، مطالبات منظور نہیں ہوا تو 4,5 جولائی کو کنونشن رکھا گیا ، ابھی چند دن باقی تھے، حکومت نے زکواۃ آرڈیننس جاری کیا، جس مین مکتب تشیع کو یکسر نظر نداز کیا گیا، لہذا ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوے 5 جولائی کا کنونشن نفاذ فقہ جعفریہ کے عنوان سے منانے کا فیصلہ ہوا۔ اس کنونشن میں جہاں دیگر تنظیموں اور شخصیات نے اہم کردار ادا کیا، وہاں ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید اور نوجوانان امامیہ نے بھرپور کردار ادا کیا۔
    

    آئی ایس اواور قیادت کی خلا

    اگست 1983ء میں مفتی جعفر حسین کی رحلت کے بعد ملت بے سائبان ہوکر رہ گئ۔ملت 6 ماہ تک بغیر قیادت کے رہی۔ پھر قیادت کی انتخاب کا مرحلہ، اعتراضات اور عدم استحکام کا ایک فضا پیدا ہوا۔ کافی جدوجہد اور مشکلات سہنے کے بعد 1984 میں تحریک فقہ نفاذ جعفریہ کا اجلاس بلایا گیا، یہ اجلاس بھکر میں منعقد ہوا، اور 10 فروری 1984 کو شہید عارف حسین الحسینی کی شکل میں ایک بابصیرت قیادت نصیب ہوئی۔ قیادت کی انتخاب کے بعد ایک سازش کے تحت شہید عارف حسین الحسینی کے لیے حالات نا سازگار بنانے کی کوشش کی گئی اور ملت کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی سازش کسی حد تک کامیاب رہی لیکن اس پر فتن دور میں آئی ایس او کے جوان شہید قائد کے دست و بازو بن گئے۔ شہید عارف حسین الحسینی کو قائید منتخب کرنے کے بعد آئی ایس او کے مرکزی نائب صدر برادر ظفریاب حیدر نقوی نے کہا، "اے میرے عظیم قائد آئی ایس او پاکستان آج قصر زینب میں یہ عہد کرتی ہے کہ ہر مشکل وقت اور ہر پرخطر راہ میں آپکا ساتھ دے گی۔ ہماری صلاحیتیں ، ہماری توانائیاں اور ہماری جوانیاں آپکے اشارے کی منتظر رہیں گی۔" آئی ایس او نے قائد محترم کا دست و بازو بن کر قیادت کو مظبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ شہید خود فرماتے ہیں کہ "آئی ایس او کے جوان میرے بال و پر ہیں جن کے سہارے میں پرواز کرتا ہوں"۔

    شہید عارف حسین الحسینی کی شہادت اور آئی ایس او کا موقف

    آئی ایس او پاکستان کے جوانوں نے شہید قائد عارف حسین الحسینی کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہوکر سرزمین پاکستان میں ولایت و امامت کا پرچم بلند کیا، آئی ایس او نے ملک خداداد پاکستان کی سرزمین پر امریکہ مخالف فکر کو پروان چڑھایا۔ اس الہی کاروان نے ملک بھر میں اجتماعی شعور و بیداری کو اجاگر کیا۔ شہید قائد کی شہادت کے بعد ایک بار پھر ملت ایک دلسوز قائد سے محروم ہوگئی۔ اس نازک مرحلہ پر آئی ایس او نے تیسری شیعہ قیادت علامہ ساجد نقوی کی بھرپور حمایت کی۔ آئی ایس او نے تقریبا 8 سال تک علامہ ساجد نقوی کا ساتھ دیا۔ آئی ایس او نے ملکی انتخابات میں تحریک جعفریہ کا بھرپور ساتھ دیا لیکن نظریاتی اختلافات کی وجہ سے تحریک جعفریہ اور آئی ایس او متحد نہیں رہ سکی، اس وقت آئی ایس او اپنے تنظیمی دستور کے مطابق یہ کاروان ولایت فقیہ سے متمکس ہے اور ولایت فقیہ کے زیر نگرانی میں سفر طے کررہے ہیں۔ البتہ اس وقت پاکستان میں آئی ایس او اور مجلس وحدت المسلمین کے درمیان روابط مظبوط ہیں۔ کچھ جگہوں پر شیعہ علماء کونسل ، امت واحدہ اور دیگر ملی تنظیموں کے ساتھ آئی ایس او کے بہتر روابط ہیں۔

    آئی ایس او کی ثقافتی اور تربیتی سرگرمیاں

    آئی ایس او نے 51 سالہ شاندار تاریخ رقم کی ہے، اس تنظیم کو نصف صدی گزر چکی ہے، مختلف ادوار میں مختلف کوششیں کی گثی تاکہ اس تنظیم کو کمزور کی جاسکے لیکن اس الہی کاروان کے مخلص جوانوں نے ہمت نہیں ہاری بلکہ ہر بار نئے نئے عزم کے ساتھ سفر کا آغاز کیا۔ آئی ایس او اپنی شاندار ماضی اور روشن مستقبل کے ساتھ انقلاب امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی جانب رواں دواں ہے، پاکستان کی سرزمین پر اس جماعت نے انقلاب کا پرچم بلند کیا، ولایت کا جھنڈا بلند رکھا، ولایت فقیہ سے متسمک ہوکر ولایت فقیہ کو پاکستان بھر میں بلکہ دنیا بھر میں متعارف کرایا۔ آئی ایس او پاکستان ملک بھر میں شیعہ طلباء وطالبات کی تعلیم و تربیت کے لیے اقدامات کررہی ہے، پری بورڈ ایگزام ، تعلیمی سینمارز ، کوئیز پروگرامز، اسکاؤٹ کیمپ سمیت متفرد تربیتی سرگرمیاں آئی ایس او کے تحت ملک بھر میں جاری و ساری ہیں۔ آج اس تنظیم کے ساتھ مسائل درپیش ہیں تو فقط نظریاتی اختلاف ہے، ان نظریاتی اختلافات کو لیکر افراتفری پھیلانے کے بجائے امن ، بھائی چارگی اور اتحاد و اتفاق جیسے اعلی اقدار کو فروغ دینا چاہیے۔ تاکہ ہم ایک عظیم انقلابی کاروان اور شجرہ طیبہ کی نعمت سے محروم نہ ہوجاے۔ آئی ایس او ، پاکستان کی سرزمین پر وہ واحد تنظیم ہے جسے ولایت فقیہ کی تائید حاصل ہے، رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای حفظ اللہ آئی ایس او کے جوانوں کو اپنی آنکھوں کا نور سمجھتے ہیں۔ لہذا عالمی نہضت اسلامی سے وابستہ یہ تنظیم ملت پاکستان کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں ہے۔ [2]

    آئی ایس او کی سماجی خدمات

    کسے معلوم تھا کہ 22 مئی 1972 کو وجود میں آنے والی طلبہ تنظیم جسے نوجوانوں کا گروہ کہا جاتا تھا مستقبل میں ملت پاکستان کو باشعور و بابصیرت انجینئرز, ڈاکٹرز, وکلا, سائنسدان غرضیکہ ہر میدان میں محب وطن و تعلیم یافتہ افراد کا تحفہ دے گی. کون جانتا تھا کہ تاریخ کے بڑے بڑے باب رقم کرنے میں یہ تنظیم ناقابل فراموش خدمات انجام دے گی. بلاشبہ….. غفلت میں نہیں بیدار ہیں ہم کردار کے بکھرے باب ہیں ہم آئی ایس او پاکستان نے نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بہترین انداز میں حق کی ترجمانی کی. دنیا بھر میں جاری ظلم و بربریت پر آواز بلند کی. کشمیر کا مسئلہ ہو, فلسطین میں جاری مظالم ہوں یا یمن و بحرین میں جاری تباہی مظلومین جہاں کے لیے آئی ایس او پاکستان نے آواز اٹھائی. صرف یہی نہیں بلکہ امریکی مظالم کو بے نقاب کرتے ہوئے سر زمین پاکستان پر سب سے پہلے “مردہ باد امریکہ” و “مردہ باد اسرائیل” کا نعرہ بلند کر کے یہ ثابت کردیا کہ آئی ایس او بیدار او باشعور نوجوانوں کا گروہ ہے جو اس پرآشوب دور میں اندھیرے میں امید کی کرن ہے. آفرین امامیہ جوانوں پر کہ جنہوں نے سنگین حالات میں بھی اپنے اہداف کو فراموش نہ کیا. حالیہ واقعات میں کورونا وبا کے پیش نظر جہاں دیگر افراد گھروں میں محصور تھے یہ امامیہ جوان ہی تھے جنہوں نے کورونا آگاہی, قرنطینہ سینٹرز خدمات, کورونا سے مرنے والوں کو غسل و کفن پراجیکٹ اور خدمت مہم جیسے پراجیکٹس چلا کر اپنی زمہ داری کا ثبوت دیا اور ملکی سطح پر اپنی خدمات پیش کیں. امام خمینی رضوان اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: “ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ ہماری خواتین ثقافتی، اقتصادی اور عسکری میدانوں میں مردوں کے شانہ بہ شانہ اسلام کی ترقی اور قرآن کریم کے مقاصد کی تکمیل کے لیے سرگرم عمل ہیں۔[3]

    نوجوانوں کی بیداری اور بصیرت افزائی میں آئی ایس او کا کردار

    پاکستان کے شیعه نوجوان طلبا کی بیداری ، بصیرت افزائی اور ان کی انقلابی تربیت میں امامیه طلبه تنظیم بهت اهم کردار رها هے ، نوجوانوں کو عالم اسلام کے اهم مسائل ملکی صورت حال اور وقت کی ضروریات کو سمجھنے ، ان میں غور و فکر کرنے ، ان کے بارے میں درست موقف اپنانے اور اپنی ذمه داریوں کو بطور احسن سرانجام دینے کے حوالے آئی ایس او نے موثر اقدام عمل میں لایا هے۔ امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ایک ایسا انگیزہ ہے جو انسان کو چین سے بیٹھنے نہیں دیتا،جو انسان کے وجود میں ایک ایسی کیفیت بپا کرتا ہے جسکی بدولت انسان ہر وقت اپنے ضمیر کے کٹہرے میں کھڑا دنیا انسانیت میں ہونے والی ہر بد عنوانی اور ظلم و ستم پہ آواز نہ اٹھانے پہ خود ہے کو وہ مجرم تصور کرتا ہے جسکی بخشش کی کوئی سبیل نہ ہو۔ طالب علمی میں اگر اس شجرہ طیبہ کے ثمر کے مٹھاس کا قطرہ نہ ہو تو انسان درس دین تو حاصل کر سکتا ہے مگر درد دین سے نابلد رہے گا۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ایک جوان کو درد مند بناتی ہے،اور یہی درد انسان کی انسانیت کی علامت ہے۔ درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو ورنہ طاعت کیلئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں۔[4]

    حوالہ جات

    1. طلبہ تنظیمیں سیاست کی نرسریاں jehanpakistan.pk - تاریخ درج شده: 8/مارچ/2025 ء تاریخ اخذ شده: 9/مارچ/2025ء
    2. تجمل شگری: آئی ایس او پاکستان کا تاریخی سفر www.islamtimes.com - تاریخ درج شده:27/مئی/2023 ء تاریخ اخذ شده: 9/مارچ/2025ء
    3. امامیہ طلبہ تنظیم کی سماجی خدمات: سیدہ ارم زہراisopakistan.org - تاریخ درج شده: ء تاریخ اخذ شده: 9/مارچ/2025ء
    4. حقیقت کا سفر: مرتجز حسینisopakistan.org - تاریخ درج شده: ء تاریخ اخذ شده: 9/مارچ/2025ء