مندرجات کا رخ کریں

"زیدیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 10: سطر 10:
| نظریہ =  
| نظریہ =  
}}
}}
'''زیدیہ''' اہل تشیع کا ایک فرقہ ہے جس میں [[حسین بن علی|حضرت امام سجاد]] (پیدائش 702ء) کی امامت تک اثنا عشریہ اہل تشیع سے اتفاق پایا جاتا ہے یہ فرقہ امام زین العابدین کے بعد [[محمدبن علی|امام محمد باقر]] کی بجائے ان کے بھائی امام زید بن زین العابدین کی امامت کے قائل ہیں۔
'''زیدیہ'''[[حسین بن علی|حضرت امام زین العابدین علیہ السلام]] کے فرزند زید شھید کے پیروکار ہیں۔ یہ فرقہ امام زین العابدین کے بعد [[محمدبن علی|امام محمد باقر]] کی بجائے ان کے بھائی امام زید بن زین العابدین کی امامت کے قائل ہیں۔
یہ  فرقہ اپنی نسبت زید بن علی بن حسین بن علی کی طرف کرتا ہے۔ان کے عقیدے کے مطابق ائمہ عام انسان ہی ہوتے ہیں مگر [[علی ابن ابی طالب|علی بن ابی طالب]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|پیغمبر اسلام]] کے بعد سب سے افضل ہیں، زیدیہ صحابہ میں سے کسی کی تکفیر نہیں کرتا اور نہ تبرا کرتا ہے۔ [[یمن]]  میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی زیدیہ موجود ہیں۔
یہ  فرقہ اپنی نسبت زید بن علی بن حسین بن علی کی طرف کرتا ہے۔ان کے عقیدے کے مطابق ائمہ عام انسان ہی ہوتے ہیں مگر [[علی ابن ابی طالب|علی بن ابی طالب]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|پیغمبر اسلام]] کے بعد سب سے افضل ہیں، زیدیہ صحابہ میں سے کسی کی تکفیر نہیں کرتا اور نہ تبرا کرتا ہے۔ [[یمن]]  میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی زیدیہ موجود ہیں۔


سطر 19: سطر 19:
== مسند زید ==
== مسند زید ==
اس فرقے کے امام، امام زید بن زین العابدین کی ایک کتاب "مسند امام زید" ہے، جو مختلف احادیث کا مجموعہ ہے۔
اس فرقے کے امام، امام زید بن زین العابدین کی ایک کتاب "مسند امام زید" ہے، جو مختلف احادیث کا مجموعہ ہے۔
== شہید زید بن علی ==
زید نے 121ھ اموی خلیفہ ھشام بن عبدالملک کے خلاف تحریک چلائی تھی اور ایک بڑی جماعت نے ان کی بیعت کرلی تھی لیکن شھر کوفہ میں ان کے مریدوں اور پیروکاروں اور اموی خلیفہ کی فوج کے درمیان جنگ ھوئی اورحضرت زیدب ھی اس جنگ میں شھید ہوگئے۔
زید شھید اپنے ماننے والوں اور پیروکاروں کے لئے اھلبیت(ع) کے پانچویں امام شمار کئے جاتے ہیں اور ان کے بعد ان کے بیٹے یحییٰ بن زید جنھوں نے اموی خلیفہ ولید بن یزید کے خلاف تحریک چلائی تھی اورشھید ھوگئے تھے ، آپ کے جانشین مقرر ہوئے۔
ان کے بعد محمد بن عبدا للہ اور ابراھیم بن عبداللہ جنھوں نے عباسی خلیفہ منصور دوانقی کے خلاف مھم شروع کی تھی اوریکے بعد دیگرے دونوں شھید ھوگئے تھے ، فرقہ زیدیہ کے امام سمجھے جاتے ھیں ۔
اسکے بعد کچھ مدت کے لئے زیدیہ فرقہ غیر منظم رھا۔ یہاں  تک کہ ناصر اطروش نے جو حضرت زید کے بھائی کی اولاد میں تھا ، خراسان میں اپنی امامت کا اعلان کردیا ۔ وہاں حکومت نے اس کو گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بھاگ کر مازندران پھنچ گیا جھاں کے لوگوں نے ابھی اسلام قبول نھیں کیاتھا۔
وہاں اس نے تیرہ سال [[اسلام]] کی تبلیغ کی اوربھت سے افراد کومسلمان بنا کر زیدیہ مذھب کا گرویدہ بنا لیا تھا اس کے بعد انھی افراد کی مدد سے طبرستان پرقبضہ کرنے میں کامیاب ھوگیا اور اپنی امامت کا اعلان کردیا۔ اس کے بعد اس کی اولاد میں سے بعض افراد نے کافی عرصے تک اس علاقے میں اپنی حکومت اور امامت جاری رکھی ۔
زیدیہ فرقے کے عقیدے کے مطابق ھروہ شخص جوفاطمی نسل سے ھواور اس کے ساتھ ساتھ عالم فاضل ، زاھد ، پارسا اورسخی بھی ھواور حق کی خاطر ظلم وستم کے خلاف اٹھے اورظلم و ستم کو ختم کرنے کی تحریک چلائے ، امام ھوسکتا ہے۔
شروع شروع میں زیدی لوگ خود حضرت زید کی طر ح پھلے دوخلفاء (ابوبکر و عمر )کو اپنے آئمہ میں شمار کیا کرتے تھے لیکن کچھ عرصے کے بعد لوگوں نے ان خلفاء کے نام اپنے اماموں کی فھرست سے نکال دیے اور اپنی امامت کو حضرت علی(ع) سے شمار کرنا شروع کر دیا۔
تاریخی شواھد کے مطابق فرقۂ زیدیہ اصول اسلام میں معتزلہ کا ذوق رکھتا ہے۔ او ر تقریبا ً اسی مذھب کاپیروکار ھے ، فروعی اورفقھی عقائد میں امام ابوحنیفہ کی پیروی کرتا ھے جواھلسنت کے چار اماموں میں سے ایک ھیں ۔ ان کے درمیان بعض فقھی مسائل کے بارے میں تھوڑا بھت اختلاف موجودہے<ref>[https://erfan.ir/urdu/84948.html شیعوں کے مختلف فرقے]- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 جون 2025ء</ref>۔
== اس فرقہ کا اہل سنت کے مطابقت ==
== اس فرقہ کا اہل سنت کے مطابقت ==
یہ فرقہ [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] کے بہت نزدیک ہے۔ اس فرقہ کے لوگ صحابہ کرام پر تبراء کو جائز نہیں سمجھتے، تقیہ کے قائل بھی نہیں۔ اس کے علاوہ یہ لوگ خلفائے راشدین کا نام بھی احترام سے لیتے ہیں البتہ امیر معاویہ اور طلحہ و زبیر سے متعلق بعض ان کے کفر کے قائل ہیں اور بعض زیدی ان اصحاب کو فاسق سمجھتے ہیں۔ سب و شتم کے بھی سخت مخالف ہیں۔ وضو میں یہ لوگ اہل سنت حضرات کی طرح پاؤں دھونے کے قائل ہیں۔ اہل تشیع اثناء عشری کی طرح [[نماز]] میں قنوت نہیں پڑھتے اور سجدگاہ بھی نہیں رکھتے۔  
یہ فرقہ [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] کے بہت نزدیک ہے۔ اس فرقہ کے لوگ صحابہ کرام پر تبراء کو جائز نہیں سمجھتے، تقیہ کے قائل بھی نہیں۔ اس کے علاوہ یہ لوگ خلفائے راشدین کا نام بھی احترام سے لیتے ہیں البتہ امیر معاویہ اور طلحہ و زبیر سے متعلق بعض ان کے کفر کے قائل ہیں اور بعض زیدی ان اصحاب کو فاسق سمجھتے ہیں۔ سب و شتم کے بھی سخت مخالف ہیں۔ وضو میں یہ لوگ اہل سنت حضرات کی طرح پاؤں دھونے کے قائل ہیں۔ اہل تشیع اثناء عشری کی طرح [[نماز]] میں قنوت نہیں پڑھتے اور سجدگاہ بھی نہیں رکھتے۔  

نسخہ بمطابق 23:32، 8 جون 2025ء

زیدیہ
نامزیدیہ
عام نامزیدیہ
بانی
  • زید بن علی بن حسین علیہ السلام

زیدیہحضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے فرزند زید شھید کے پیروکار ہیں۔ یہ فرقہ امام زین العابدین کے بعد امام محمد باقر کی بجائے ان کے بھائی امام زید بن زین العابدین کی امامت کے قائل ہیں۔ یہ فرقہ اپنی نسبت زید بن علی بن حسین بن علی کی طرف کرتا ہے۔ان کے عقیدے کے مطابق ائمہ عام انسان ہی ہوتے ہیں مگر علی بن ابی طالب پیغمبر اسلام کے بعد سب سے افضل ہیں، زیدیہ صحابہ میں سے کسی کی تکفیر نہیں کرتا اور نہ تبرا کرتا ہے۔ یمن میں ان کی اکثریت ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ممالک میں بھی زیدیہ موجود ہیں۔

امام علی علیہ السلام، امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کے بعد زیدی شیعوں میں کوئی بھی ایسا فاطمی سید خواہ وہ امام حسن کے نسل سے ہوں یا امام حسین کے نسل سے امامت کا دعوی کر سکتا ہے، زیدیوں کے نزدیک پنجتن پاک کے علاوہ کوئی امام معصوم نہیں، کیونکہ ان حضرات کی عصمت قرآن سے ثابت ہے۔ زیدیوں میں امامت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ یہ فرقہ اثنا عشری کی طرح امامت، توحید، نبوت اور معاد کے عقائد رکھتے ہیں تاہم ان کے ائمہ امام زین العابدین کے بعد اثنا عشری شیعوں سے مختلف ہیں۔ لیکن یہ فرقہ اثنا عشری کے اماموں کی بھی عزت کرتے ہیں اور ان کو "امام علم" مانتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ زیدی کتابوں میں امام باقر، امام جعفر صادق اور امام عسکری وغیرہ سے بھی روایات مروی ہیں۔

لغوی معنی

زیدیہ زید کی طرف منسوب ہے، اس سے مراد زیدی فرقہ ہے۔ ان کا یہ نام زید بن علی نامی ایک شخص کی طرف نسبت کی وجہ سے پڑا۔ زیدیہ شیعہ کے فرقوں میں سے ایک فرقہ جو زید بن علی بن حسین کے پیروکار ہیں، جن کا عقیدہ ہے کہ مرتکبِ کبیرہ مخلد فی النار ہوگا، ظالم حکمرانوں کے خلاف خروج (بغاوت) جائز ہے اور ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کی امامت (خلافت) صحیح ہے۔

مسند زید

اس فرقے کے امام، امام زید بن زین العابدین کی ایک کتاب "مسند امام زید" ہے، جو مختلف احادیث کا مجموعہ ہے۔

شہید زید بن علی

زید نے 121ھ اموی خلیفہ ھشام بن عبدالملک کے خلاف تحریک چلائی تھی اور ایک بڑی جماعت نے ان کی بیعت کرلی تھی لیکن شھر کوفہ میں ان کے مریدوں اور پیروکاروں اور اموی خلیفہ کی فوج کے درمیان جنگ ھوئی اورحضرت زیدب ھی اس جنگ میں شھید ہوگئے۔ زید شھید اپنے ماننے والوں اور پیروکاروں کے لئے اھلبیت(ع) کے پانچویں امام شمار کئے جاتے ہیں اور ان کے بعد ان کے بیٹے یحییٰ بن زید جنھوں نے اموی خلیفہ ولید بن یزید کے خلاف تحریک چلائی تھی اورشھید ھوگئے تھے ، آپ کے جانشین مقرر ہوئے۔

ان کے بعد محمد بن عبدا للہ اور ابراھیم بن عبداللہ جنھوں نے عباسی خلیفہ منصور دوانقی کے خلاف مھم شروع کی تھی اوریکے بعد دیگرے دونوں شھید ھوگئے تھے ، فرقہ زیدیہ کے امام سمجھے جاتے ھیں ۔ اسکے بعد کچھ مدت کے لئے زیدیہ فرقہ غیر منظم رھا۔ یہاں تک کہ ناصر اطروش نے جو حضرت زید کے بھائی کی اولاد میں تھا ، خراسان میں اپنی امامت کا اعلان کردیا ۔ وہاں حکومت نے اس کو گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بھاگ کر مازندران پھنچ گیا جھاں کے لوگوں نے ابھی اسلام قبول نھیں کیاتھا۔

وہاں اس نے تیرہ سال اسلام کی تبلیغ کی اوربھت سے افراد کومسلمان بنا کر زیدیہ مذھب کا گرویدہ بنا لیا تھا اس کے بعد انھی افراد کی مدد سے طبرستان پرقبضہ کرنے میں کامیاب ھوگیا اور اپنی امامت کا اعلان کردیا۔ اس کے بعد اس کی اولاد میں سے بعض افراد نے کافی عرصے تک اس علاقے میں اپنی حکومت اور امامت جاری رکھی ۔ زیدیہ فرقے کے عقیدے کے مطابق ھروہ شخص جوفاطمی نسل سے ھواور اس کے ساتھ ساتھ عالم فاضل ، زاھد ، پارسا اورسخی بھی ھواور حق کی خاطر ظلم وستم کے خلاف اٹھے اورظلم و ستم کو ختم کرنے کی تحریک چلائے ، امام ھوسکتا ہے۔

شروع شروع میں زیدی لوگ خود حضرت زید کی طر ح پھلے دوخلفاء (ابوبکر و عمر )کو اپنے آئمہ میں شمار کیا کرتے تھے لیکن کچھ عرصے کے بعد لوگوں نے ان خلفاء کے نام اپنے اماموں کی فھرست سے نکال دیے اور اپنی امامت کو حضرت علی(ع) سے شمار کرنا شروع کر دیا۔ تاریخی شواھد کے مطابق فرقۂ زیدیہ اصول اسلام میں معتزلہ کا ذوق رکھتا ہے۔ او ر تقریبا ً اسی مذھب کاپیروکار ھے ، فروعی اورفقھی عقائد میں امام ابوحنیفہ کی پیروی کرتا ھے جواھلسنت کے چار اماموں میں سے ایک ھیں ۔ ان کے درمیان بعض فقھی مسائل کے بارے میں تھوڑا بھت اختلاف موجودہے[1]۔

اس فرقہ کا اہل سنت کے مطابقت

یہ فرقہ اہل سنت کے بہت نزدیک ہے۔ اس فرقہ کے لوگ صحابہ کرام پر تبراء کو جائز نہیں سمجھتے، تقیہ کے قائل بھی نہیں۔ اس کے علاوہ یہ لوگ خلفائے راشدین کا نام بھی احترام سے لیتے ہیں البتہ امیر معاویہ اور طلحہ و زبیر سے متعلق بعض ان کے کفر کے قائل ہیں اور بعض زیدی ان اصحاب کو فاسق سمجھتے ہیں۔ سب و شتم کے بھی سخت مخالف ہیں۔ وضو میں یہ لوگ اہل سنت حضرات کی طرح پاؤں دھونے کے قائل ہیں۔ اہل تشیع اثناء عشری کی طرح نماز میں قنوت نہیں پڑھتے اور سجدگاہ بھی نہیں رکھتے۔

اہل سنت حضرات کی طرح سلام پھیرتے ہیں۔ نکاح متعہ کو حرام سمجھتے ہیں۔ امام مہدی سے متعلق زیدی عقیدہ یہی ہے کہ ان کی پیدائش نہیں ہوئی بلکہ قرب قیامت ان کی پیدائش ہوگی اور ان کی حکومت ھوگی

اثنا عشری سے مطابقت

اس فرقے میں عقائد میں اثنا عشری سے مطابقت ہونے کے ساتھ ساتھ اذان میں بھی یہ لوگ "حی علی خیر العمل "پرھتے ہیں۔ البتہ اس فرقہ کے لوگ، اذان میں"اشھد ان علیا ولی اللہ" نہیں پڑھتے۔ نماز میں ہاتھ چھوڑ کر پڑھتے ہیں۔ یہ لوگ اثنا عشری کی طرح نھج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ کو مانتے ہیں۔

شوکانی اور زیدی مذہب

مشہور عالم دین علامہ شوکانی بھی شروع میں زیدی مذہب سے ہی تعلق رکھتے تھے اور بعد میں اس مذہب کے مصلحین میں آپ کا شمار ہوا۔

زیدیوں کے ا‏ئمہ

یہ شیعان زیدیہ کے پہلے بیس متفقہ امام ہیں۔ ان کے بعد شیعان زیدیہ یمن ، مراکش اور دیگر کئی علاقوں میں اپنی حکومتیں قائم کر کرنے میں کامیاب ہو گئے اور وہاں کے حکمران علاقائی امام کہلائے حتیٰ کہ ان کی آخری حکومت، جس کے حکمران امامان یمن کہلاتے تھے ، یمن میں بیسویں صدی کے وسط سے زیادہ تک قائم رہی اور ایک جمہوری انقلاب کے نتیجے میں ختم ہوئی۔ یمن کی موجودہ حوثی جماعت شیعان زیدیہ کی ہے۔ ان کے عقیدے کے مطابق امامت ایک مسلسل اور غیر منقطع عمل ہے اس لیے حوثیوں کے رہنما بجا طور پر آج کے زیدیہ شیعوں کے امام ہیں۔

  • علی بن ابی طالب
  • حسن بن علی
  • حسین بن علی
  • زین العابدین
  • حسن مثنیٰ
  • زید بن علی
  • یحییٰ بن زید
  • محمد نفس الزکیہ
  • ابراہیم بن عبداللہ علوی
  • عبداللہ شاہ غازی
  • الحسن بن ابراہیم
  • الحسین ابن علی العابد
  • عیسیٰ بن زید ابن علی
  • یحییٰ بن عبداللہ الکامل
  • ادریس بن عبداللہ
  • ابن طباطبا علوی
  • محمد بن محمد ابن زید
  • محمد ابن سلیمان ابن داؤد
  • قاسم بن ابراہیم الراسی
  • یحییٰ ابن عمر

تاریخی پس منظر

ایک شیعی فرقہ ہے، اس کی نسبت اس فرقہ کے بانی زید بن علی زین العابدین کی طرف ہے، جو ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کی امامت کی صحت کے قائل تھے، اور ان میں سے کسی نے بھی کسی ایک بھی صحابی کی تکفیر نہیں کی۔ ان کے کچھ عقائد یہ ہیں:

  • افضل شخص کی موجودگی میں مفضول شخص کی امامت جائز ہے، کوئی بھی امام معصوم نہیں اور نہ ہی ائمہ کے حق میں نبی ﷺ کی وصیت ثابت ہے۔ یہ لوگ نہ ہی رجعت (یعنی شیعہ کے تمام ائمہ کا دوبارہ زندہ ہو کر حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے) کے قائل ہیں اور نہ ہی امامِ غائب (شیعوں کے مہدی منتظر محمد بن الحسن العسکری) کو مانتے ہیں۔
  • مؤمنین میں سے جو کبیرہ گناہ کے مرتکب ہیں وہ مخلد فی النار ہوں گے۔
  • ظالم حکمرانوں کے خلاف خروج کو جائز قرار دیتے ہیں۔
  • فاسق امام کے پیچھے نماز پڑھنے کو جائز نہیں سمجھتے۔
  • اللہ تعالیٰ کی ذات اور اعمال میں اختیار کے بارے میں وہ اعتزال کی طرف مائل ہیں۔
  • نکاحِ متعہ کے بارے میں عام شیعوں سے اختلاف کرتے ہیں اور اسے ناپسند گردانتے ہیں۔
  • زکاتِ خمس اور بوقتِ ضرورت تقیہ کے جائز ہونے میں عام شیعوں کے ساتھ متفق ہیں۔

فرقے

زیدیہ تین ذیلی فرقوں میں بٹ گئے:

جارودیہ

یہ ابو الجارود زیاد بن منذر عبدی (متوفی 150 هـ) کے پیروکار ہیں۔ یہ لوگ علی رضی اللہ عنہ کی بیعت ترک کرنے کے دعوی کی بنیاد پر صحابۂ کرام کی تکفیر کرتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ نبی ﷺ نے وصف کے ذریعہ علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کی تنصیص کی ہے، تاہم نام لے کر صراحت نہیں کی ہے۔

سلیمانیہ

یہ سلیمان بن جریر زیدی کے پیروکار ہیں۔ انہیں ’جریریہ‘ بھی کہتے ہیں۔ اس فرقہ کا عقیدہ ہے کہ امامت کی بنیاد شورائیت ہے، اور یہ اچھے مسلمانوں میں سے دو آدمیوں کے عقد سے صحیح ہوجائے گی، نیز مفضول کی امامت بھی صحیح ہو سکتی ہے اگرچہ فاضل شخص ہر حال میں افضل ہے۔ یہ شیخین یعنی ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کی صحت کے قائل ہیں، مگر انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں پیش آنے والے حادثات کی بنیاد پر ان کی تکفیر کی ہے۔

نیز انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے جنگ کرنے کی وجہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا، زبیر اور طلحہ رضی اللہ عنہما کے کفر کے بھی قائل ہیں اور رافضی شیعوں کے ’بَداء‘ اور ’تقیہ‘ کا عقیدہ رکھنے کی وجہ سے ان پر لعن طعن کرتے ہیں۔

بَتْریّہ

یہ کثیرُ الثواب (متوفی 169 ھ تقریباً) جس کا لقب الأبتر تھا، کے پیروکار ہیں۔ امامت کے متعلق ان کا مذہب بھی سلیمانیہ کے مذہب ہی کی طرح ہے، تاہم وہ عثمان رضی اللہ عنہم کی فضیلت میں وارد نصوص کا ان کی طرف منسوب حادثات سے متعارض ہونے کی وجہ سے اُن کے کفر کے بارے میں توقف اختیار کرتے ہیں، اسی طرح وہ قاتلینِ عثمان کی تکفیر میں بھی توقف کرتے ہیں[2]۔

حوالہ جات

  1. شیعوں کے مختلف فرقے- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 جون 2025ء
  2. زیدیہ (فرقۂ زیدیہ)-شائع شدہ از: 8 جون 2025ء