مندرجات کا رخ کریں

"سید باقر الصفوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 22: سطر 22:
== ابتدائی زندگی اور علمی سفر ==
== ابتدائی زندگی اور علمی سفر ==
علامہ آغا باقر صاحب کا تعلق کشمیر کے معروف مذہبی خانوادے، خاندانِ آغا سے تھا۔ آپ 21 مارچ 1940 کو بڈگام میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز بڈگام کے ادارہ "باب العلم" سے کیا۔ کم عمری ہی میں علم کی جستجو آپ کو نجفِ اشرف لے گئی، جہاں آپ نے حوزہ علمیہ نجف میں جید اساتذہ سے اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں آپ نے قم المقدس میں بھی قیام کیا اور علمی استفادہ جاری رکھا۔
علامہ آغا باقر صاحب کا تعلق کشمیر کے معروف مذہبی خانوادے، خاندانِ آغا سے تھا۔ آپ 21 مارچ 1940 کو بڈگام میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز بڈگام کے ادارہ "باب العلم" سے کیا۔ کم عمری ہی میں علم کی جستجو آپ کو نجفِ اشرف لے گئی، جہاں آپ نے حوزہ علمیہ نجف میں جید اساتذہ سے اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں آپ نے قم المقدس میں بھی قیام کیا اور علمی استفادہ جاری رکھا۔
 
آپ نے تعلیم کا آغاز باب العلم سے کیا، اور بعد ازاں نجف اشرف کے مقدس حوزہ علمیہ میں اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کی۔ سن 1982 سے آپ نے آغا خاندان کی تابناک علمی و دینی وراثت کو سنبھالا، اور آیت اللہ العظمیٰ آغا سید یوسف الموسوی الصفویؒ جیسے مجددِ شریعت کی روشن راہوں پر چلتے ہوئے ملت کی بےمثال خدمت فرمائی۔آپ کی ذات علم و عرفان کا مجسم پیکر تھی۔ آپ کی عربی، فارسی اور کشمیری زبان پر عبور نے آپ کو ایک بے مثال خطیب و ادیب بنایا۔ آپ کی تحریریں، تقاریر، اور علمی کاوشیں نسلوں کے لیے مشعل راہ رہیں گی۔
== خدمات اور وراثت ==
== خدمات اور وراثت ==
1982 سے آپ نے اپنے والد اور بزرگوں کی دینی و فکری وراثت کو بھرپور انداز میں سنبھالا۔ خاندانِ آغا کی شریعت پروری، علم دوستی اور روحانیت کو نہ صرف قائم رکھا بلکہ اسے ایک نئی فکری جہت عطا کی۔ آپ کے اجداد میں آغا سید یوسف الموسوی الصفوی جیسی عظیم شخصیات شامل ہیں جن کی دینی خدمات کشمیر میں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔
1982 سے آپ نے اپنے والد اور بزرگوں کی دینی و فکری وراثت کو بھرپور انداز میں سنبھالا۔ خاندانِ آغا کی شریعت پروری، علم دوستی اور روحانیت کو نہ صرف قائم رکھا بلکہ اسے ایک نئی فکری جہت عطا کی۔ آپ کے اجداد میں آغا سید یوسف الموسوی الصفوی جیسی عظیم شخصیات شامل ہیں جن کی دینی خدمات کشمیر میں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔
سطر 56: سطر 57:


حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرینگر/ وادیٔ کشمیر کی علمی و دینی تاریخ کا ایک درخشاں باب آج بند ہو گیا۔ ممتاز عالمِ دین، مفکر، مصنف، شاعر اور روحانی رہنما علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب 12:56 بجے ایس ایم ایچ ایس اسپتال، سرینگر میں انتقال فرما گئے۔ آپ کے انتقال کی خبر نے نہ صرف کشمیر بلکہ پوری شیعہ دنیا کو گہرے غم میں مبتلا کر دیا ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرینگر/ وادیٔ کشمیر کی علمی و دینی تاریخ کا ایک درخشاں باب آج بند ہو گیا۔ ممتاز عالمِ دین، مفکر، مصنف، شاعر اور روحانی رہنما علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب 12:56 بجے ایس ایم ایچ ایس اسپتال، سرینگر میں انتقال فرما گئے۔ آپ کے انتقال کی خبر نے نہ صرف کشمیر بلکہ پوری شیعہ دنیا کو گہرے غم میں مبتلا کر دیا ہے۔
== آقا سید باقر موسوی الصفوی کی زندگی علم، تقویٰ، اخلاص اور خدمتِ خلق کا درخشاں نمونہ تھی ==
حوزہ/ جمعیتِ العلماء اثنا اثنا عشریہ کرگل نے جموں وکشمیر کے بزرگ عالم دین، عالم ربانی، فقیہ اہل بیتؑ آقا سید محمد باقر الموسوی النجفیؒ کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیتِ العلماء اثنا اثنا عشریہ کرگل کے تعزیتی پیغام کا مکمل متن مندرجہ ذیل ہے:
إنا لله وإنا إليه راجعون
مرجع عالی قدر جہان تشیع حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ کے معتمد و نمائندہ، عالم ربانی، فقیہ اہل بیتؑ، آیت اللہ آغا سید محمد باقر الموسوی النجفیؒ کی وفات کی اندوہناک خبر سے دل انتہائی رنجیدہ اور غم زدہ ہے۔
مرحوم ایک جلیل القدر عالم دین، صاحبِ نظر مفکر، کہنہ مشق خطیب، مایہ ناز شاعر، اور روحانی پیشوا تھے جن کی زندگی علم، تقویٰ، اخلاص اور خدمتِ خلق کا درخشاں نمونہ تھی۔ جموں و کشمیر و لداخ کے مومنین آج ایک ایسے چراغ سے محروم ہو گئے ہیں، جس کی روشنی نے کئی دہائیوں تک قلوب و اذہان کو منور کیا۔ ان کی رحلت ایک ایسا خلا ہے جو مدتوں پُر نہ ہو سکے گا۔
آیت اللہ آغا سید باقر صاحبؒ نے جمعہ، 18 اپریل 2025 کی شب 12:56 بجے ایس ایم ایچ ایس اسپتال، سرینگر میں بارگاہِ رب العزت کی جانب رختِ سفر باندھا۔ ان کا انتقال نہ صرف بڈگام یا کشمیر کے لیے بلکہ عالمی شیعہ برادری کے لیے ایک عظیم سانحہ ہے—چاہے وہ نجف و قم کے مدارس ہوں یا جموں، کشمیر و لداخ کے وہ بیدار دل جو ان کی رہنمائی، علم و حکمت، اور روحانی شفقت سے فیض یاب ہوتے رہے۔
آپ کو کرگل کے عوام، بالخصوص جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل سے گہری قلبی وابستگی تھی۔ آپ جمعیت العلماء اثناعشریہ کے ساتھ نہ صرف مسلسل رابطے میں رہتے تھے بلکہ اکثر رہنمائی و نصیحت فرمایا کرتے تھے۔ یہی نہیں بلکہ جمعیت العلماء اثناعشریہ پر اس قدر بھروسہ کرتے کہ روزے اور عید کے اعلان کرگل سے تصدیق کے بعد کرتے، جو آپ کے اخلاص اور وحدتِ ملت کے جذبے کی روشن دلیل ہے۔
ہم دعا گو ہیں کہ خداوند عالم مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور ان کی علمی، فکری اور روحانی میراث کو ہمارے دلوں میں زندہ رکھے۔ اہل بیت علیہم السلام ان کا والہانہ استقبال فرمائیں، اور ان کی مقدس روح کو ابدی سکون و رضوان نصیب ہو۔
ہم أولاً امام امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف و ثانیاً مرجع عالم القدر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی ، دیگر مراجع عظام و اساتید و طلاب حوزات علمیہ ثالثاًمرحوم ؒ کےاہل خانہ، بالخصوص ان کے صاحبزادے جناب سید ابو الحسن الموسوی، شاگردوں، عقیدت مندوں، اور تمام سوگواران کو تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں ۔ جمعیت العلماء اثناعشریہ ،و مومنین کرگل و لہ بھی اس غم میں برابر کے شریک ہیں اور سوگواران کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتے ہیں۔
ولا حول و لا قوة إلا بالله العلي العظيم
شریک غم: شیخ ناظر مہدی محمدی، صدرِ جمعیتِ العلماء اثنا عشریہ کرگل (لداخ)
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}

نسخہ بمطابق 14:55، 19 اپريل 2025ء

سید باقر الصفوی
ذاتی معلومات
یوم پیدائش12مارچ
پیدائش کی جگہبڈگام کشمیر
یوم وفات18 اپریل
وفات کی جگہکشمیر
مذہباسلام، شیعہ

سید باقر الصفوی

ابتدائی زندگی اور علمی سفر

علامہ آغا باقر صاحب کا تعلق کشمیر کے معروف مذہبی خانوادے، خاندانِ آغا سے تھا۔ آپ 21 مارچ 1940 کو بڈگام میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی دینی تعلیم کا آغاز بڈگام کے ادارہ "باب العلم" سے کیا۔ کم عمری ہی میں علم کی جستجو آپ کو نجفِ اشرف لے گئی، جہاں آپ نے حوزہ علمیہ نجف میں جید اساتذہ سے اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں آپ نے قم المقدس میں بھی قیام کیا اور علمی استفادہ جاری رکھا۔

آپ نے تعلیم کا آغاز باب العلم سے کیا، اور بعد ازاں نجف اشرف کے مقدس حوزہ علمیہ میں اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کی۔ سن 1982 سے آپ نے آغا خاندان کی تابناک علمی و دینی وراثت کو سنبھالا، اور آیت اللہ العظمیٰ آغا سید یوسف الموسوی الصفویؒ جیسے مجددِ شریعت کی روشن راہوں پر چلتے ہوئے ملت کی بےمثال خدمت فرمائی۔آپ کی ذات علم و عرفان کا مجسم پیکر تھی۔ آپ کی عربی، فارسی اور کشمیری زبان پر عبور نے آپ کو ایک بے مثال خطیب و ادیب بنایا۔ آپ کی تحریریں، تقاریر، اور علمی کاوشیں نسلوں کے لیے مشعل راہ رہیں گی۔

خدمات اور وراثت

1982 سے آپ نے اپنے والد اور بزرگوں کی دینی و فکری وراثت کو بھرپور انداز میں سنبھالا۔ خاندانِ آغا کی شریعت پروری، علم دوستی اور روحانیت کو نہ صرف قائم رکھا بلکہ اسے ایک نئی فکری جہت عطا کی۔ آپ کے اجداد میں آغا سید یوسف الموسوی الصفوی جیسی عظیم شخصیات شامل ہیں جن کی دینی خدمات کشمیر میں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔

ایک فکری رہنما اور نکتہ آفرین

علامہ آغا باقر الموسوی صاحب کو عربی، فارسی، اردو اور کشمیری زبان پر یکساں عبور حاصل تھا۔ ان کی تقاریر نہ صرف علمی اعتبار سے بلند پایہ ہوتیں بلکہ روحانی اثر سے بھی لبریز ہوتیں۔ آپ نے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایا اور فکرِ اسلامی کو معاصر تقاضوں کے مطابق پیش کیا۔ انہی علمی خدمات کے اعتراف میں آپ کو "شہید مرتضیٰ مطہری ایوارڈ" سے بھی نوازا گیا۔

نمائندۂ مرجعیت

علامہ آغا باقر الموسوی کو عظیم مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ) کی جانب سے کشمیر میں وکیلِ شرعی مقرر کیا گیا۔ یہ منصب آپ کی علمی گہرائی، امانت داری اور تقویٰ کا مظہر تھا۔

وصال کی خبر اور غم کی فضا

آپ کے انتقال کی خبر سنتے ہی وادیٔ کشمیر میں غم و اندوہ کی فضا چھا گئی۔ ہر آنکھ اشکبار اور ہر دل مغموم ہے۔ دینی مدارس، حوزات، مساجد اور تعلیمی اداروں میں قرآن خوانی اور دعائیہ مجالس کا سلسلہ جاری ہے۔

مرحوم کی نمازِ جنازہ آج 18 اپریل 2025 کو بعد از نماز جمعہ، آستانہ عالیہ بڈگام میں ادا کی جائے گی، جہاں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے۔ بارگاہِ ربِ کریم میں دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کے درجات بلند کرے اور انہیں اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ محشور فرمائے[1]۔

آیت اللہ سید باقر الصفوی کی مذہبی، علمی اور سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا

حرم مطہر کریمہ اہلبیت (ع) کے خادم حجت الاسلام والمسلمین سید ذاکر حسین جعفری نے کشمیر کے ممتاز عالم دین آیت اللہ سید محمد باقر موسوی کی المناک موت پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ مرحوم کی مذہبی، علمی اور سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم مطہر کریمہ اہلبیت (ع) کے خادم حجت الاسلام والمسلمین سید ذاکر حسین جعفری نے کشمیر کے ممتاز عالم دین آیت اللہ سید محمد باقر موسوی کی المناک موت پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ مرحوم کی مذہبی، علمی اور سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے آقا سید باقر موسوی الصفوی کی المناک رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ " إذا مات المؤمن العالم ثلم في الإسلام ثلمة لا يسدّها شيء إلى يوم القيامة". [2] ۔ عالم ربانی کی موت اسلام میں ایسا شگاف ہے جسے رہتی دنیا تک بھرا نہیں جا سکتا"۔ جب کسی عالم ربانی اور عالم با عمل کی موت کی خبر سننے کو ملتی ہے تو سمجھ دار انسان پر سکتے کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے، جیسے آج ہم کسی قریبی عزیز یا سرپرست کی شفقتوں سے محروم ہو گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آفتاب کی تیز دهوپ اور شعاعوں میں بادلوں کا سایہ ہم سے ہٹ گیا ہے، زمین قدموں کے نیچے سے سرک گئی ہے، بہاریں ہم سے روٹھ گئی ہیں اور دل میں خیال ابھرتا ہے کہ اب ہم معنوی اور روحانی توانائی کہاں سے حاصل کریں گے؟ سینہ غم سے تنگ ہو گیا ہے اور آنکھیں پُر نم ہیں۔ حجت الاسلام ذاکر جعفری نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت سے عظیم علماء کو دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے دیکھا اور ہر عالم کی موت کے بعد محسوس کیا کہ مدتوں تک ان کا خلاء پورا نہیں ہو سکے گا۔

انہوں نے مزید کہا عالم تشیع اور جموں و کشمیر کے ممتاز اور نامور عالم دین مرحوم آیت اللہ سید محمد باقر موسوی کی المناک موت سے بھی ایسا شگاف اور خلاء پیدا ہو گیا ہے، جسے طویل عرصہ تک بھرنا اور پر کرنا ممکن نہیں ہو گا۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ان کی مذہبی، علمی اور سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، کہا کہ اللہ تعالٰی بحق محمد و آل محمد (ص) مرحوم پر رحمت اور مغفرت نازل فرمائے، انہیں اہلبیت اطہار علیہم السّلام کے ساتھ محشور اور اعلٰی ترین درجات پر فائز فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مرحوم کے فرزندان، پسماندگان اور عزیز و اقارب کی خدمت میں تعزیت اور تسلیت پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالٰی لواحقین کو صبرِ جمیل عنایت و مرحمت فرمائے[3]۔

رحلت

خبر غم؛ علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی کا انتقال-کشمیر کا علمی و روحانی مینار خاموش ہو گیا ممتاز عالمِ دین، مفکر، مصنف، شاعر اور روحانی رہنما علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب 12:56 بجے ایس ایم ایچ ایس اسپتال، سرینگر میں انتقال فرما گئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرینگر/ وادیٔ کشمیر کی علمی و دینی تاریخ کا ایک درخشاں باب آج بند ہو گیا۔ ممتاز عالمِ دین، مفکر، مصنف، شاعر اور روحانی رہنما علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب 12:56 بجے ایس ایم ایچ ایس اسپتال، سرینگر میں انتقال فرما گئے۔ آپ کے انتقال کی خبر نے نہ صرف کشمیر بلکہ پوری شیعہ دنیا کو گہرے غم میں مبتلا کر دیا ہے۔

آقا سید باقر موسوی الصفوی کی زندگی علم، تقویٰ، اخلاص اور خدمتِ خلق کا درخشاں نمونہ تھی

حوزہ/ جمعیتِ العلماء اثنا اثنا عشریہ کرگل نے جموں وکشمیر کے بزرگ عالم دین، عالم ربانی، فقیہ اہل بیتؑ آقا سید محمد باقر الموسوی النجفیؒ کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیتِ العلماء اثنا اثنا عشریہ کرگل کے تعزیتی پیغام کا مکمل متن مندرجہ ذیل ہے:

إنا لله وإنا إليه راجعون

مرجع عالی قدر جہان تشیع حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ کے معتمد و نمائندہ، عالم ربانی، فقیہ اہل بیتؑ، آیت اللہ آغا سید محمد باقر الموسوی النجفیؒ کی وفات کی اندوہناک خبر سے دل انتہائی رنجیدہ اور غم زدہ ہے۔

مرحوم ایک جلیل القدر عالم دین، صاحبِ نظر مفکر، کہنہ مشق خطیب، مایہ ناز شاعر، اور روحانی پیشوا تھے جن کی زندگی علم، تقویٰ، اخلاص اور خدمتِ خلق کا درخشاں نمونہ تھی۔ جموں و کشمیر و لداخ کے مومنین آج ایک ایسے چراغ سے محروم ہو گئے ہیں، جس کی روشنی نے کئی دہائیوں تک قلوب و اذہان کو منور کیا۔ ان کی رحلت ایک ایسا خلا ہے جو مدتوں پُر نہ ہو سکے گا۔

آیت اللہ آغا سید باقر صاحبؒ نے جمعہ، 18 اپریل 2025 کی شب 12:56 بجے ایس ایم ایچ ایس اسپتال، سرینگر میں بارگاہِ رب العزت کی جانب رختِ سفر باندھا۔ ان کا انتقال نہ صرف بڈگام یا کشمیر کے لیے بلکہ عالمی شیعہ برادری کے لیے ایک عظیم سانحہ ہے—چاہے وہ نجف و قم کے مدارس ہوں یا جموں، کشمیر و لداخ کے وہ بیدار دل جو ان کی رہنمائی، علم و حکمت، اور روحانی شفقت سے فیض یاب ہوتے رہے۔

آپ کو کرگل کے عوام، بالخصوص جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل سے گہری قلبی وابستگی تھی۔ آپ جمعیت العلماء اثناعشریہ کے ساتھ نہ صرف مسلسل رابطے میں رہتے تھے بلکہ اکثر رہنمائی و نصیحت فرمایا کرتے تھے۔ یہی نہیں بلکہ جمعیت العلماء اثناعشریہ پر اس قدر بھروسہ کرتے کہ روزے اور عید کے اعلان کرگل سے تصدیق کے بعد کرتے، جو آپ کے اخلاص اور وحدتِ ملت کے جذبے کی روشن دلیل ہے۔

ہم دعا گو ہیں کہ خداوند عالم مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور ان کی علمی، فکری اور روحانی میراث کو ہمارے دلوں میں زندہ رکھے۔ اہل بیت علیہم السلام ان کا والہانہ استقبال فرمائیں، اور ان کی مقدس روح کو ابدی سکون و رضوان نصیب ہو۔

ہم أولاً امام امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف و ثانیاً مرجع عالم القدر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی ، دیگر مراجع عظام و اساتید و طلاب حوزات علمیہ ثالثاًمرحوم ؒ کےاہل خانہ، بالخصوص ان کے صاحبزادے جناب سید ابو الحسن الموسوی، شاگردوں، عقیدت مندوں، اور تمام سوگواران کو تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں ۔ جمعیت العلماء اثناعشریہ ،و مومنین کرگل و لہ بھی اس غم میں برابر کے شریک ہیں اور سوگواران کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتے ہیں۔

ولا حول و لا قوة إلا بالله العلي العظيم

شریک غم: شیخ ناظر مہدی محمدی، صدرِ جمعیتِ العلماء اثنا عشریہ کرگل (لداخ)

حوالہ جات

  1. خبر غم؛ علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی کا انتقال-کشمیر کا علمی و روحانی مینار خاموش ہو گیا- شائع شدہ از: 18 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 اپریل 2025ء
  2. مستدرك نهج البلاغة،ص ١٧٧
  3. آیت اللہ سید باقر الصفوی کی مذہبی، علمی اور سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، حجت الاسلام ذاکر جعفری- شائع شدہ از: 19 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 اپریل 2025ء