سید ذیشان حیدر جوادی
سید ذیشان حیدر جوادی | |
---|---|
![]() | |
پورا نام | سید ذیشان حیدر جوادی |
دوسرے نام | خطیب اعظم |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1938 ء، 1316 ش، 1356 ق |
یوم پیدائش | 22 رجب |
پیدائش کی جگہ | ہندوستان |
وفات | 2000 ء، 1378 ش، 1420 ق |
یوم وفات | 17 ستمبر |
وفات کی جگہ | ابوظبی |
اساتذہ | آیت اللہ محمد باقر، آیت اللہ سید محسن حکیم و سید ابو القاسم خوئی |
مذہب | اسلام، شیعہ |
مناصب | نمائند ولی فقیہ |
سید ذیشان حیدر جوادی سید ذیشان حیدر جوادی برصغیر کے مشہور شیعہ عالم دین اور سیکڑوں مذہبی کتابوں مصنف تھے۔ وہ الہ آباد، ہندوستان میں پیدا ہوئے ۔
پیدایش
آپ 22 / رجب سن 1357ھ مطابق 17/ ستمبر سن 1938 عیسوی ، کراری، الہ آباد، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔
تعلیم
آپ کے والد مولانا سید محمد جواد علم و فضل میں نمایاں شخصیت کے مالک تھے اور قصبہ جلالی ضلع علی گڑھ میں ایک مدت تک پیش نماز تھے ـ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم خود کراری کے مدرسہ امجدیہ میں حاصل کی ـ اور پھر سن 1949عیسوی میں مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ میں داخل ہوئے ـ مدرسہ ناظمیہ کی تعلیم کے اختتام کے بعد درجہ اجتہاد کے حصول کے لیے سنہ 1955ء میں آپ نجف اشرف (عراق) چلے گئے [1]۔ نجف اشرف میں تقریبًاً دس سال تحصیل علم میں صرف کئے [2]۔
اساتذہ
- آیت اللہ سید محمد باقر الصدر،
- آیت اللہ سید ابو القاسم خوئی،
- آیت اللہ سید محسن طباطبائی حکیم،
- شہید محراب آیت اللہ سید اسداللہ مدنی تبریزی،
- آیت اللہ شیخ محمد تقی آل راضی،
- آیت اللہ حسین راستی کاشانی
- آیت اللہ محمد علی مدرس افغانی سے کسب فیض کیا، خصوصا آیت اللہ سید محمد باقر الصدر آپ پر بہت مہربان تھے [3]۔
سنہ 1965ء میں آپ ہندوستان واپس آئے اور تقریبًا 1978ء تک الہ آباد کی مسجد قاضی صٓاحب میں پیش نمازی کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف کا کام انجام دیا۔
تصنیف اور تالیف
آپ کا شمار کثیر التصانیف علما میں ہوتا ہے، آپ کی سرعت قلم کو خود آپ کے استاد آیت اللہ سید محمد باقر الصدر حیرت و استعجاب کی نگاہوں سے دیکھا کرتے تھے۔ ـ تحریری کام آپ نے علم دین حاصل کرنے کے دوران ہی شروع کردیا تھا
۔
ظاہرا سب سے پہلے آپ نے کتاب سلیم بن قیس ہلالی (اسرار آل محمد) کا اردو میں ترجمہ کیا ـ نجف اشرف میں ہی ابوطالب مومن قریش، علامہ عبداللہ خنیزی کی تصنیف کا ترجمہ پندرہ دن میں مکمل کردیا ـ قارئین کی سہولت کے لیے علامہ جوادی کی کتب کی فہرست کو یہاں پر جدول کی شکل میں پیش کیا جا رہا ہے:
ترجمہ
- ترجمہ و تفسیر قرآن مجید (انوار القرآن) [4]۔
- تالیف و ترجمہ احادیث قدسیہ
- ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ/ امام زین العابدین علیہ السلام
- ترجمہ و شرح نہج البلاغہ/علامہ سید شریف رضی، [5]۔
- ترجمہ مفاتیح الجنان/ محدث شیخ عباس قمی
- اسرار آل محمد (کتاب سلیم بن قیس ہلالی)/ سلیم بن قیس ہلالی
- ہمارے اقتصادیات/ آیت اللہ سید محمد باقر الصدر
- اسلامی بینک/ آیت اللہ سید محمد باقر الصدر
[6]۔
- فدک (تاریخ کی روشنی میں)/ آیت اللہ سید محمد باقر الصدر
- تشیع اور اسلام/ آیت اللہ سید محمد باقر الصدر
- انوار عصمت (الخصال کا خلاصہ)/ شیخ صدوق
- ہماری عزاداری علامہ/ عبد الحسین امینی
- شہداء الفضیلۃ/ علامہ عبد الحسین امینی
- امام جعفر صادق اور مذاہب اربعہ/ علامہ اسد حیدر
- نظریہ عدالت صحابہ/ علامہ احمد حسین یعقوب
- ابوطالب مومن قریش/ علامہ عبداللہ خنیزی
- اہل بیت (قرآن و سنت کی روشنی میں)/ آیت اللہ محمد محمدی ری شہری
- نص و اجتہاد/ علامہ سید شرف الدین موسوی عاملی
- فلسفہ انقلاب امام حسین/ علامہ شیخ یحیی نوری
- تہذیب قلب و نظر/ علامہ حسین بن محمد حلوانی
- مکاتب خلافت و امامت کے امتیازی نشانات / علامہ سید مرتضی عسکری
- خطائے اجتہادی کی کرشمہ سازیاں/ علامہ سید مرتضی عسکری
- مجھے راستہ مل گیا/ علامہ محمد تیجانی سماوی
- مرآۃ الرشاد/ علامہ شیخ عبد اللہ مامقانی
- احکام شرعی/ آیت اللہ العظمی سید ابوالقاسم موسوی خوئی [7]۔
تصانیف
- نقوش عصمت
- مطالعہ قرآن
- اصول و فروع
- ذکر و فکر
- قمر بنی ہاشم
- اصول علم الحدیث
- علم رجال
- فروع دین
- خاندان اور انسان
- کربلا
- نماز (قرآن و سنت کی روشنی میں)
- پردہ (قرآن و سنت کی روشنی میں)
- حی علی الصلاہ
- حی علی الفلاح
- عورت اور شریعت
- اسلام کا مالیاتی نظام
- اسلام کے تقاضے
- اعمال ماہ رمضان المبارک
- اعمال روز عاشوراء
- اجتہاد و تقلید
- فتنہ صحابیت
- پاکیزہ معاشرہ
کتب مجالس
- محافل و مجالس (حصہ اول)
- محافل و مجالس (حصہ دوم)
- عرفان رسالت
- اسلام دین عقیدہ و عمل
- بضعۃ الرسول
مجموعہ تقاریر
- عقیدہ و جہاد
- کربلا شناسی
- رسالت الٰہیہ
- حسین منی انا من حسین
- خلق عظیم
- توحید (زندگی کا آخری عشرہ مجالس) [8]۔
شعری مجموعہ
- سلام کلیم
- کلام کلیم
- پیام کلیم
- بیاض کلیم
شروع میں آپ کی کتابیں الہ آباد میں مذہبی دنیا نامی ادارہ سے شائع ہوا کرتی تھیں ،ـ بعد میں ادارہ تنظیم المکاتب لکھنؤ سے شائع ہونے لگیں [9]۔
شہر الہ آباد میں آپ کی خدمات
سنہ 1965ء میں آپ نجف اشرف سے واپس آئے اور تقریبًا 1978ء تک الہ آباد کی مسجد قاضی صٓاحب میں پیش نمازی کے ساتھ ساتھ بہت سی دینی خدمات انجام دیں۔ ـ الہ آباد میں مذہبی معاشرہ کی تشکیل میں آپ کا نمایاں کردار ہے۔ ـ آپ نے کار خیر اور تنظیم خمس و زکوۃ نامی دو ادارے بھی قائم کیے جن کے ذریعہ اہل ثروت سے حقوق شرعیہ حاصل کرکے نادار لوگوں کی حاجتیں پوری کی جاتی تھیں۔
جامعہ امامیہ انوارالعلوم کی تاسیس
شہر الہ آباد میں مدرسہ امامیہ انوارالعلوم آپ کی مستقل یادگار ہے۔ اس مدرسہ کی تاسیس سنہ 1985ء میں عمل میں آئی ـ جس کی ادارت کے فرائض آپ کے بڑے فرزند مولانا سید جواد الحیدر جوادی انجام دے رہے ہیں۔ ـ اب تک اس مدرسہ سے کثیر تعداد میں طلاب علوم دینیہ کے زیور علم سے آراستہ ہو کر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے قم اور نجف کے حوزات علمیہ میں پہونچ چکے ہیں اور بہت سے طلاب، ہندوستان کے مختلف شہروں کے علاوہ بیرونی ممالک میں تبلیغ دین میں مشغول ہیں۔ ـ جب بھی آپ الہ آباد آتے تھے تو ہمیشہ نماز ظہرین اپنے مدرسہ، انوارالعلوم میں ہی پڑھاتے تھے اور بعد نماز طلاب سے قرآن و حدیث سے متعلق سوالات کرتے تھے اور اکثر اوقات مختلف موضوعات پر طلاب سے مقالات لکھواکر انہیں انعامات سے نوازتے تھے،ـ اس طرح طلاب میں مزید علم دین کا شوق پیدا ہوتا تھا۔ـ علامہ جوادی اور بانی تنظیم المکاتب خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری کی محبت آپ کو کھینچ کر ادارہ تنظیم المکاتب میں لے آئی جہاں آپ پہلے کمیٹی کے رکن رہے، پھر نائب صدر اور آخر میں صدارت کے لیے منتخب ہوئے۔ ـ ادارہ کے پندرہ روزہ اخبار میں سوالات کے جوابات کا صفحہ آپ سے مخصوص تھا۔
ابوظبی میں قیام
سنہ 1978ء میں مومنین ابوظبی کی دعوت پر تبلیغ دین کی خاطر آپ مستقل طور پر ابوظبی میں سکونت پزیر ہوگئے جہاں آپ مسجد رسول اعظم کے پیش نماز تھے اور وہیں رہ کر آپ نے اہم کتابوں کی تصنیف کا کام انجام دیا۔ ـ اسی دوران آپ نے یورپ، امریکا، افریقہ، کینیڈا اور دنیا کے دیگر ممالک میں تبلیغ دین کی خاطر سفر کیے اور سنہ 1998ء تک آپ کا قیام ابوظبی میں رہاـ۔
انقلاب اسلامی ایران سے لگاو
انقلاب اسلامی کے بعد ایران کے علمی حلقوں میں علامہ جوادی کا بہت وقار تھا۔ ـ لندن اور ایران وغیرہ میں منعقد ہونے والی اسلامی کانفرنسوں میں آپ کو ہمیشہ دعوت دی جاتی تھی اور فصیح عربی زبان میں آپ کی تقاریر بہت پسند کی جاتی تھیں ۔ـ آپ کی وفات سے کچھ عرصہ قبل، ایران کے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے آپ کی علمی اور تبلیغی خدمات سے متاثر ہو کر آپ کو مہاراشٹر اور جنوبی ہندوستان کے لیے اپنا نمائندہ مقرر کیا تھا اور اسی وجہ سے آپ سنہ 1998ء میں ابوظبی چھوڑ کر بمبئی منتقل ہو گئے تھے ـ ۔ وہاں آپ نے ادارہ اسلام شناسی قائم کیا تھا ـ۔ جب آپ ابوظبی سے بمبئی کے لیے روانہ ہوئے تو مومنین ابوظبی نے آپ سے وعدہ لیا تھا کہ ہرسال محرم کے پہلے عشرہ اور ماہ رمضان میں شبہای قدر کی مجالس آپ ابوظبی میں ہی خطاب کریں گے ـ اس وعدہ پر عمل کرتے ہوئے آپ 1421ھ کے محرم میں بھی ابوظبی گئے تھے [10]۔
وفات اور مدفن
وفات 10 / محرم (عصر عاشور) سن 1421ھ مطابق 15/ اپریل سن 2000 عیسوی بروز شنبہ ابوظہبی میں علامہ جوادی کا انتقال ہوگیا اور اپ کو ابوظبی میں تکفین کے بعد الہ اباد لاکر دفن کیا گیا ۔ 1421ھ مطابق 15/ اپریل سن 2000 عیسوی کے محرم میں عاشور کے روز حسب معمول آپ نے اعمال کرائے ، مجلس شہادت پڑھی، نماز ظہرین پڑھائی ، جلوس عزا کی قیادت کی ، فاقہ شکنی کے بعد آپ استراحت کے لیے اپنی بیٹی کے گھر چلے گئے، وہاں طبیعت خراب ہونے لگی تو ایمبولینس کے لیے فون کیا گیا، جب تک ایمبولینس آئی آپ کا انتقال ہو چکا تھا ـ۔ مجیدیہ اسلامیہ انٹرکالج کے میدان میں مولانا سید علی عابد الرضوی نے نماز جنازہ پڑھائی اور ہندوستانی اعتبار سے 12/ محرم 1421ھ مطابق 18/ اپریل سنہ 2000ء کو محلہ دریا آباد کے قبرستان میں ماں کے پہلو میں آپ کو سپرد لحد کیا گیا [11]۔
علامہ ذیشان حیدر جوادی کی شخصیت تعظیم و تمجید کی حقدار ہے
مفکر اسلام، مفسر قرآن مجید علامہ سید ذیشان حیدر جوادی طاب ثراہ کی پچیسویں برسی کے موقع پر ایک بین الاقوامی علمی نشست بعنوان " جلسۂ توقیر و تکریم " ایوان غالب، نئی دہلی میں ولایت فاؤنڈیشن، ادارہ نشر و حفظ آثار علامہ جوادی اور تنظیم المکاتب کی جانب سے منعقد ہوئی۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نئی دہلی/ مفکر اسلام، مفسر قرآن مجید علامہ سید ذیشان حیدر جوادی طاب ثراہ کی پچیسویں برسی کے موقع پر ایک بین الاقوامی علمی نشست بعنوان " جلسۂ توقیر و تکریم " ایوان غالب، نئی دہلی میں ولایت فاؤنڈیشن، ادارہ نشر و حفظ آثار علامہ جوادی اور تنظیم المکاتب کی جانب سے منعقد ہوئی۔
نشست کا آغاز قاری طہ شاعری نے اپنی دلنشیں تلاوت سے کیا، جلسہ کی صدارت حضرت آیۃ اللہ محسن قمی دامت برکاتہٗ نے کی۔ مہمانان خصوصی تھے سابق نمائندۂ ولی فقیہ ہندوستان حجۃ الاسلام والمسلمین آقای مہدی مہدوی پور دامت برکاتہٗ، و نمائندہ ولی فقیہ ہندوستان حجۃ الاسلام والمسلمین آقای عبد المجیدحکیم الٰہی دام عزہٗ۔
ایران سے تشریف لائے حضرت آیۃ اللہ محسن قمی دامت برکاتہٗ نے اپنی تقریر کے دوران رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای دامت برکاتہٗ کا اس موقع کے لئے تحریر کردہ خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا جس میں رہبر معظم نے فرمایا کہ " علامہ ذیشان حیدر جوادی کی شخصیت تعظیم و تمجید کی حقدار ہے "۔ معظم لہ نے علامہ جوادیؒ کی ذات میں موجود چار نمایاں صفات کا خصوصیت کے ساتھ تذکرہ بھی فرمایا۔
سابق نمائندۂ ولی فقیہ ہندوستان حجۃ الاسلام والمسلمین آقای مہدی مہدوی پور مد ظلہ نے اپنی تقریر میں اس بہترین نشست کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے علامہ جوادیؒ کی با کمال شخصیت کے متعدد گوشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے آپ کے آثار کو زندہ رکھنے پر زور دیا۔
نمائندہ ولی فقیہ ہندوستان حجۃ الاسلام والمسلمین آقای عبد المجید حکیم الٰہی مد ظلہ نے وقت کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ علامہ جوادیؒ نے زندگی کے لمحات کا بہترین استعمال کیا اور مختصر سی عمر میں اتنی کتابیں تحریر فرما دیں کہ جتنی عام طور پر ایک آدمی پڑھ بھی نہیں پاتا۔
اس عظیم الشان جلسہ میں بیرون ملک سے تشریف لائے ہوئے مہمان حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید شمشاد حسین رضوی صاحب قبلہ(اوسلو، ناروے) نے علامہ جوادی سے متعلق قدیم یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ناروے اور یورپ میں علامہ کے دینی خدمات اور تبلیغی سرگرمیوں کا تذکرہ کیا۔ حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید ابو القاسم رضوی امام جمعہ میلبورن و شیعہ علماء کونسل آف آسٹریلیا کے صدر نے علامہ جوادیؒ کی شخصیت کے حوالے سے اپنے قلبی تاثرات کے علاوہ علامہ کے بے لوث خدمات پر روشنی ڈالی ۔
محترم مصطفی غلوم (کویت) نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ میں ایسی عظیم شخصیت کے حوالے سے کچھ بولنے سے قاصر ہوں وہ آفتاب علم تھے، آفتاب عمل ، آفتاب تربیت تھے۔ نمائندے جمعۃ المصطفیٰ العالمیہ برائے ہندوستان حجۃ الاسلام والمسلمین آقای سید کمال حسینی نے علم اور با برکت زندگی کے فضائل و کمالات قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے علامہ جوادیؒ کی شخصیت پر روشنی ڈالی۔
علامہ جوادی طاب ثراہ کی حیات طیبہ کے مختلف زاویوں پر دیگر مقررین نے بھی اپنے تاثرات پیش فرمائے۔ جن میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا حسین مہدی حسینی صاحب، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر صاحب، پروفیسر عراق رضا زیدی صاحب قابل ذکر ہیں۔ جناب وسیم ؔ امروہوی و جناب جاویدؔ کراروی صاحبان نے بہترین منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا ۔ درمیان جلسہ علامہ السید ذیشان حیدر جوادیؒ کی دس کتابوں کی رسم اجرا عمل میں آئی ۔ جن میں سے چھ وہ کتابیں ہیں جو پہلی مرتبہ شائع ہوئی ہیں۔
اس موقع پر علامہ کی شخصیت کے حوالے سے ایک یادگاری مجلہ بعنوان " انوار ذیشان " کی رونمائی ہوئی جس میں بزرگ علماء و افاضل کے قابل قدر مضامین شائع ہوئے ہیں۔ علامہ جوادی کی حیات اور کارناموں سے متعلق ولایت ٹی وی کی ایک دلکش اور موثر کاوش کلپ بھی نشر کی گئی۔
اس عظیم الشان جلسہ میں دھلی، یوپی ، گجرات، کشمیر، کرگل ، مہاراشٹر، بنگال، جھارکھنڈ کے بڑی تعداد میں علماء کرام کے علاوہ جناب آقای فرید عصر کلچرل کونسلر ج ا ایران اور آقای ضیائی نیا شریک ہوئے۔نظامت کے فرائض جناب مولانا جنان اصغر مولائی صاحب نے انجام دیئے۔ آخر میں علامہ جوادیؒ کے فرزند اکبر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید جواد حیدر جوادی نے مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کی[12]۔
حوالہ جات
- ↑ سوانح حیات: علامہ ذیشان حیدر جوادی، ur.hawzahnews.com
- ↑ سید ذیشان حیدر جوادی، مقدمہ ترجمہ و تفسیر قرآن ( انوار القرآن )، ص9۔
- ↑ یادنامہ علامہ جوادی (فارسی)، ص8
- ↑ شیعہ ٹائیگر لائبریری، books.shiatiger.com
- ↑ کتاب نهج البلاغة (ترجمه اردو -جوادی)، noorshop.ir
- ↑ علامہ سید ذیشان حیدر جوادی، rekhta.org
- ↑ زندگی نامہ، ulamaehind.in
- ↑ سوانح حیات: علامہ ذیشان حیدر جوادی، rasanews.ir
- ↑ سایٹ موسسہ فرھنگی ترجمان وحی (فارسی)
- ↑ خورشید خاور، ص151
- ↑ علامہ سید ذیشان حیدر جوادی، maablib.org
- ↑ علامہ ذیشان حیدر جوادی کی شخصیت تعظیم و تمجید کی حقدار ہے، رہبر انقلاب اسلامی- شائع شدہ از: 6 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 اپریل 2025ء۔