سلمان ندوی
سلمان ندوی | |
---|---|
دوسرے نام | سلمان حسینی ندوی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1954 ء، 1332 ش، 1373 ق |
پیدائش کی جگہ | ہندوستان |
مذہب | اسلام، [[ سنی]] |
اثرات | |
مناصب | خطیب اور دعوتی |
سید سلمان حسینی ندوی(1954ء) ہندوستان کے مشہور عالم دین، خطیب اور داعی اتحاد بین المسلمیں، شعلہ بیان مقرر، محدث، داعی اور ایک مخلص مربی ہیں۔ انجمن شباب اسلام اور جامعہ سید احمد شہید کے بانی و صدر اور بہت سی علمی، دعوتی اور تحقیقی کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ موصوف عالمِ اسلام کے لیے ایک دھڑکتا ہوا دل رکھتے ہیں اور ظلم و ستم اور نا انصافی کے خلاف اٹھنے والی آوازوں میں مولانا کی آواز اس گھن گرج جیسی ہوتی ہے جس کی بازگشت ہندوستان کی سرحدوں کے باہر سیکڑوں میل دور عرب کے کوہساروں اور ریگزاروں میں بھی سنائی دیتی ہے۔ آپ ناصبیت، غالی، رافضیت،، جمود، وتعطل،تجدد پسندی، عالم اسلام میں منافقت اور صہیونیت وصلیبیت پرستی کے خلاف آپ کی قلمی وزبانی جدوجہد مشہور ہے۔ دار العلوم ندوۃ العلماء میں حدیث کے استاد اور عمید کلیۃ الدعوۃ والاعلام کی حیثیت سے برسوں خدمت انجام دی، اس وقت جامعۃ الامام أحمد بن عرفان الشھید، ملیح آباد،احمد آباد کٹولی، لکھنؤ کے ناظم، جمعیۃ شباب الاسلام کے صدر اور ہندوستان کے متعدد مدارس کے سرپرست ہیں۔
آپ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن رہے اور ابھی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کورٹ، عالمی رابطہ ادب اسلامی، اسلامی فقہ اکیڈمی اور دیگر کئی تنظیموں اور اداروں کے رکن ہیں۔ بھارت کے مشہور خطیب اور میں سے ہیں۔ حدیث اور علوم الحدیث اور شاہ ولی اللہ دہلوی کے علوم سے خصوصی اشتغال ہے۔ تصوف و سلوک میں لاہور کے شاہ نفیس الحسینی اور سید محمد رابع حسنی ندوی کے مجاز بیعت ہیں۔
سوانح عمری
سید سلمان حسینی ندوی بن مولانا سید محمد طاہر حسینی کی ولادت 1954ء میں ہوئی منصور پور، مظفرنگر کے سادات بارہہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر سید عبد العلی حسنی (برادر اکبر سید ابو الحسن علی ندوی) کے نواسے ہیں ہیں۔ سید سلمان حسینی علم و فضل اور زور خطابت میں شہرت رکھتے ہیں۔ پہلے بھارت کے شہروں اور دیہاتوں کے خوب دعوتی دورے کیے اور اب دنیا کے ملکوں میں دعوتی دورے ہوتے ہیں۔ لاہور کے بزرگ شاہ نفیس الحسینی سے اصلاح و تربیت کا تعلق تھا اور ان سے مجاز بیعت و ارشاد ہیں۔ ساتھ ہی سید محمد رابع حسنی ندوی کے بھی خلیفۂ مجاز ہیں۔ نیز سوریہ کے نقشبندی شیخ سراج الدین کے بھی مجاز بیعت و ارشاد ہیں۔
تعلیم
آپ کی تعلیم و تربیت میں سید ابوالحسن علی ندوی کا خاصا اثر رہا ہے۔ آپ کی والدہ انتہائی نیک صفت خاتون تھیں۔ سید ندوی نے ابتدائی تعلیم گھر اور محلہ کے مکتب میں حاصل کی۔ پھر دارالعلوم ندوۃ العلماء کے درجہ حفظ میں داخلہ لے لیا اور حفظ کی تکمیل کے بعد اس عظیم دانشگاہ سے 1974ء میں عالمیت پھر1976ء میں فضیلت کی ڈگری لی۔ اس کے بعد سعودی عرب کی مشہور یونیورسٹی جامعہ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ میں داخلہ لے لیا جہاں سے 1980ء میں حدیث میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی اور MA کا اپنا علمی مقالہ اپنے وقت کے مشہور محدث شیخ عبدالفتاح ابوغدہ کی زیرِ نگرانی مکمل کیا، مولانا کا مقالہ مولانا کی علمی صلاحیت و قابلیت کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ 1976ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء سے حدیث میں فضیلت کے بعد ریاض کے جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ سے 1980ء میں ایم اے کیا، ایم اے کا علمی مقالہ عبد الفتاح ابو غدہ کے زیر نگرانی پورا کیا۔
تعلیمی سرگرمیاں
سعودی عرب سے واپسی کے بعد آپ ہندوستان کی مشہور اسلامک یونیورسٹی دارالعلوم ندوۃ العلماء میں حدیث کے لیکچرر مقرر ہوئے اور پھر اگلے چالیس سال تک حدیث کا درس دیتے رہے۔ سید کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچتی ہے جو دنیا کے گوشے گوشے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ آپ اپنے درس میں کسی خاص مذہب، خاص مسلک اورخاص مکتب فکر نہیں پڑھاتے بلکہ ندوی طلباء کے اندر جستجو اور حق کو پہچاننے کی صلاحیت پیدا کرتے ہیں جو طلباء کے اندر ایک علمی و تحقیقی ذوق پیدا کرنے میں مہمیز کا کام کرتا ہے۔ ان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ آپ نے کبھی کسی خاص مسلک اور مکتبِ فکر کی تبلیغ نہیں کی۔
1985ء میں جامعہ سید احمد شہید کی بنیاد ڈالی۔ دینی تعلیم کے میدان میں 9سے زائد مدارس اور پچاس سے زائد مکاتب مولانا کی زیر نگرانی چل رہے ہیں۔ کلیۃ حفصہ للبنات، مدرسہ سیدنا بلال ڈالی گنج، وغیرہ اوسط درجے کے جہاں مدارس ہیں وہیں عصری تعلیم کے لیے حراء نام سے کئی اسکول بھی موصوف چلاتے ہیں۔ طب کے میدان میں ڈاکٹر عبدالعلی یونانی میڈیکل کالج اور ہسپتال کا قیام آپ کی عظیم الشان خدمات میں اضافہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ مولانا کی تنظیم انجمن شباب اسلام اور جامعہ سید احمد شہید سے کئی مؤقر میگزین اور مجلات بھی شائع ہوتے ہیں۔ مولانا سید سلیمان حسینی ندوی کی اصول حدیث پر بڑی گہری نظر ہے اور حدیث کے شعبہ میں کئی مؤقر تصنیفات منظر عام پر آچکی ہیں۔
تبلیغی سرگرمیاں
سلمان حسینی ندوی نے 1974ء میں ندوہ سے فراغت کے بعد جمعیت شباب اسلام قائم کی اور لکھنؤ اور اس کے اطراف میں مسلم نوجوانوں کے اندر مختلف دعوتی و سماجی سرگرمیوں کے ذریعے ایک ایسا پلیٹ فارم بنایا جہاں ان کی ذہنی، جسمانی اور اخلاقی تعلیم و تربیت کو ممکن بنایا جاسکے، آہستہ آہستہ یہ تنظیم ایک سوسائٹی کی شکل میں تبدیل ہوگئی اور اس کے تحت آپ نے کئی دینی و عصری تعلیم گاہیں، مدارس اور مکاتب کھولے جو تعلیمی میدان میں قابلِ قدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
نظریہ
سید سلمان حسینی چند چیزوں کی وجہ سے حلقہ اکابر میں کافی شہرت پزیر ہیں آپ ہی وہ شخصیت ہیں جنھوں نے اصلاح نصاب کے موضوع کو تجدید پسند علما کے درمیان اپنی نگارشات وتقاریر کے ذریعے تحریکی موضوع بناتے ہوئے یہ واضح کر دیا کہ عصر حاضر میں درس نظامی امت مسلمہ کو ایسے افراد مہیا نہیں کرسکتا جو کماحقہ اس کی علمی ،فکری و سیاسی قیادت کرسکیں بلکہ اب ہمیں ایسا وحدانی نظام تعلیم رائج کرنا ہوگا جو صفہ نبوی کے نظام کے موافق ہو اور ثنویت سے پاک ہو ،ورنہ امت کو عروج نصیب نہیں ہوگا۔
آپ ہندوستان کے پہلے ایسے عالم ہیں جنہوں نے سعودی عرب کی اسلامی فکر کے خلاف پالیسیوں اور اس کے مغربی فکر کو اپنانے پر کهل کر تنقید کی اور اسلامی قضیوں کے تئیں اس کی سرد مہری ومنافقت کو واشگاف کیا۔ ندوی ہی وہ شخصیت ہیں جنھوں نے بابری مسجد -رام مندر کے سلسلے میں باہمی مصالحت کرنے کی پیہم کوشش کی لیکن ہندوستانی اکابر علما نے ان کے نظریہ مصالحت کو قبول نہیں کیا۔
مسلمانوں کے درمیان اتحاد و بھائی چارے کی اہمیت
سید ابوالحسن ندوی کے پوتے اور ہندوستان میں جمعیت الشباب الاسلامی کے رہنما مولانا سلمان حسینی ندوی تہران میں اہل سنت کے نماز گاہ کے نمازیوں میں موجود تھے۔ اہل السنۃ مشہد کے مطابق مولانا سلمان حسینی ندوی نے پہلے نماز جمعہ میں شرکت پر خوشی کا اظہار کیا اور پھر مسلمانوں کے درمیان اتحاد و بھائی چارے کی اہمیت اور مقام کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی ایسا عمل اور کوشش جو فتنہ میں شدت کا باعث بنے۔ فرقہ واریت خطرناک ہے اور مسلمانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے۔
پھر صدی کی ڈیل کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے قابضین کے ساتھ تعاون اور فلسطینی سرزمین کے مالکان پر دباؤ کی مذمت کی اور انہوں نے مقدس مقام کی آزادی کے حصول کو ضروری سمجھا۔ مسلمانوں کو قرآن کی تعلیمات کی طرف لوٹنے اور اختلافات کو ہوشیاری سے دور کرنے کی ضرورت ہے [1]۔
آثار
ان کی اسانید حدیث پر محمد اکرم ندوی نے ایک کتاب العقد اللجيني في أسانيد المحدث الشريف سلمان الحسيني لکھی ہے جو دار الغرب الإسلامي بيروت سے 2004ء میں شائع ہوئی ہے ہوئی۔
اردو
- مذکراتی
- ترتیب و تدوین قرآنی
- الامانۃ فی ضوء القرآن
- علماء اورسیاست
- انتخابِ تفاسیر
- قرآن کی ترتیب نزولی
- مختصر تاریخ فلسطین
- عالمی سیاسی نظریات اور اسلامی سیاست
- ہندوستان میں امارت شرعیہ
- اصلاح معاشرہ کے لیے ہم کیا کریں؟
- امام بخاری اور ان کی الجامع الصحیح (ایک مختصر اور جامع تعارف)
- آزادئ ہند حقیقت یا سراب؟
- تقلید و اجتہاد (حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی کے افکار و نظریات کی روشنی میں)
- حدیث نبوی کے چند اسباق
- یہودی خباثتیں (عبد اللہ التل کی کتاب خطر اليهودية العالمية على الإسلام والمسيحية کی اردو ترجمانی)
- خطبات بنگلور
- خطبات سیرت
- ہمارا نصاب تعلیم کیاہو؟
- دعوت عمل پیہم
- آخری وحی اردو کے جدید قالب میں
- دینی مدارس کا نظام تعلیم، خوب تر سے خوب تر کی تلاش
- سفرنامہ ایک طالب علم کا
- عصری تعلیم گاہوں میں مسلم طلبہ کے مسائل اور ان کا حل
- فارغین مدارس کے ذریعہ اسلامی تمدن کی بازیافت
- ماہ رمضان اور پیام قرآن
- محدثین کے ہاں فقہ اور فقہا کی اہمیت
- مسلمان کیا کریں؟
کل ہند شریعہ کونسل کے امیرمنتخب
مسلمانوں کی بدحالی کی وجہ معاشی اور سیاسی میدان میں رہنمائی کے فقدان کو قرار دیتے ہوئے سلمان حسینی ندوی نے کہا کہ "کل ہند شریعہ کونسل" کے قیام کا مقصد مسلمانوں کی دینی، علمی، معاشی، سیاسی، اقتصادی میدانوں میں شرعی رہنمائی کرنا ہے یہ بات انہوں نے کل ہند شریعہ کونسل کے امیر منتخب ہونے کے بعد کہی انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی دینی علمی معاشی سیاسی اقتصادی میدانوں میں شرعی رہنمائی کرنا ہے اس کیلئے ہر ضلع میں شرعی رہنما ڈیسک قائم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ اس کونسلٖ کا مقصد ملک کے تمام انسانوں تک قرآن وسیرت کا پیغام پہونچانا بھی ہے۔
کل ہند شریعہ کونسل کے اراکین
واضح رہے کہ کل ہند شریعہ کونسل کا قیام مختلف ریاستوں کے علما کی نگرانی میں عمل میں آیا جس میں بالاتفاق کل ہند شریعہ کونسل کے امیر کے طور پر مولانا سلمان حسینی ندوی اور نائب صدر مولانا علی پاشاہ قادری اور قومی جنرل سکریٹری مولانا مفتی فاروق قاسمی منتخب ہوئے اور اراکین میں مولانا محامد ہلال قاسمی، ڈاکٹر راشد شریف ،امتیاز حمید خان ،مسٹرعمیر ،مفتی محمد اسماعیل قاسمی،مفتی ابصار ،مفتی محمد ممتاز قاسمی،مفتی ناصر حسین ،شامل ہیں اور ان شاءاللہ بہت جلد مرکزی منتظمہ وعاملہ ریاستی وضلعی باڈی کا انتخاب عمل میں آئے گا۔
کل ہند شریعہ کونسل کے مقاصد
اسی کے ساتھ کل ہند شریعہ کونسل کے مقاصد میں:
- بین المسالک رواداری
- ویمن ایمپاورمنٹ
- آن لائن تعلیمی پروگرام،نوجوانوں کی کردار سازی
- فروغ امن کیلئے جدوجہد
- خدمت خلق
- تصنیف و تالیف
- جدید لائبریریز کا قیام
- عالمگیر تعلیمی
- دعوتی انفراسٹرکچر
- کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز
- علوم القرآن کا فروغ
- اِحیاءِ اِسلام
- اِتحادِ اُمت
- فلاحِ اِنسانیت
- قیامِ اَمن اور فکری و روحانی تربیت کے لیے گراں قدر خدمات اَنجام دہی شامل ہیں۔
کونسل کے اغراض ومقاصد
کونسل اپنےاغراض ومقاصد میں:
- اسلام، شعائر اسلام اور مسلمانوں کے ماثر ومعابد کی حفاظت
- مسلمانوں کےمذہبی، تعلیمی،تمدنی، اور شہری حقوق کی تحقیق و تحصیل
- مسلمانوں کےمذہبی، تعلیمی، معاشرتی اصلاح
- ایسے اداروں کا قیام جو مسلمانوں کی تعلیمی، تہذیبی، سماجی،اقتصادی اور معاشرتی زندگی کی ترقی واستحکام کا ذریعہ ہوں
- اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انڈین یونین کے مختلف فرقوں کے درمیان میل جول پیدا کرنے کے ساتھ اسے مضبوط کرنے کی جدوجہد کرنا
- علوم عربیہ اور اسلامیہ کا احیا اور زمانہ کے مقتضیات کے مطابق نظام تعلیم کا اجرا
- تعلیم اسلامی کی تشر واشاعت اور اسلامی اوقاف کی تنظیم وحفاظت
- مرکزدعوت اسلامی،شعبہ نشرواشاعت
- دارالمطالعہ،فقہی رہنمائی کے لیے
- مباحث فقہیہ دینی تعلیمی بورڈ،شعبہ ریلف ہیں
اس کے علاوہ بہت سارے میدانوں میں شریعہ کو نسل امت و انسانیت کے فلاح وبہبود کیلئے کام کرے گی اور ہر موقعہ پر اسلام وشریعت کے نفاذ ودفاع کیلئے جد وجہد کرے گی [2]۔
عربی
- لمحۂ عن علم الجرح و التعدیل
- دروس من الحدیث النبوی الشریف
- مفردات القرآن للبخاری
- المقدمۃ فی اصول الحدیث
- بین اھل الرأی واصل الحدیث [3]۔
- ↑ حضور مولانا سلمان حسینی ندوی در نماز جمعهی اهلسنت صادقیهی تهران(سید سلمان ندوی اہل سنت کے نماز جمعہ میں حاضری)-فارسی زبان- mazloum.ir-شائع شدہ از:3 ستمبر 2019ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ مولانا سلمان حسینی ندوی ’کل ہند شریعہ کونسل‘ کے امیرمنتخب-dailyhindustanexpress.com- شائع شدہ از: 23جنوری 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 اکتوبر 2024ء۔
- ↑ مولانا سید سلمان حسینی ندوی، ایک ایسی شخصیت جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا-urduleaks.com- شائع شدہ از: 18 اگست 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 اکتوبر 2024ء۔