"پرویزی" کے نسخوں کے درمیان فرق
(ایک ہی صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا) | |||
سطر 5: | سطر 5: | ||
| نام = پرویزی | | نام = پرویزی | ||
| عام نام = | | عام نام = | ||
| تشکیل کا سال = | | تشکیل کا سال = 1960 ء | ||
| تشکیل کی تاریخ = | | تشکیل کی تاریخ = | ||
| بانی = {{افقی باکس کی فہرست |غلام احمد پرویز}} | | بانی = {{افقی باکس کی فہرست |غلام احمد پرویز}} | ||
سطر 88: | سطر 88: | ||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} | ||
{{مذاہب اور فرقے}} | |||
[[زمرہ:مذاہب اور فرقے]] | [[زمرہ:مذاہب اور فرقے]] |
حالیہ نسخہ بمطابق 12:52، 22 جنوری 2024ء
پرویزی | |
---|---|
تصویر کی وضاحت | بانی غلام احمد پرویز |
نام | پرویزی |
تشکیل کا سال | 1960 ء، 1338 ش، 1379 ق |
بانی |
|
نظریہ | اسلام دین ہے مذہب نہیں |
پرویزی مسلک کے بانی غلام احمد پرویز صاحب ہیں یہ اسلام کے سکالر تھے۔ غلام احمد پرویز ۹ جولائی ۱۹۰۳ء کو ضلع گرداسپور کے قصبہ بٹالہ میں پیدا ہوئے ۱۹۲۱ ء میں لیڈی آف انگلینڈ ہائی سکول بٹالہ سے میٹرک کیا بی اے پاس کرنے کے بعد ۱۹۵۴ء میں وزارت داخلہ میں اسسٹنٹ سیکرٹری کے عہدہ پر فائز تھے پرویز نے ۲۴ فروری ۱۹۸۵ ء کولا ہور میں وفات پائی۔
عقائد
سلام احمد پرویز کے دادا مولوی چودھری حکیم رحیم بخش حنفی مسلک کے ایک عالم اور سلسلہ چشتیہ کے بزرگ تھے. غلام احمد پرویز قرآن کے علاوہ کسی اور علم کو نہیں مانتے نہ حدیث کو صرف ان حدیثوں کو مانتے ہیں جو قرآن سے مطابق ہو وہ درست خیال کرتے ہیں باقی سب کی نفی کرتے ہیں۔ پرویزی مسلک کے نزدیک قرآن کی رو سے ایمان کی صداقت کو بلا سوچے سمجھے بغیر آنکھیں بند کر کے مان لینے کا نام نہیں کسی دعوئی کو علم و عقل کی رو سے پر کچھ کر قلب و دماغ کے پورے اطمینان کے ساتھ اعلی وجہ البصیرہ صحیح تسلیم کرنے کو ایمان کہتے ہیں [1]۔
اسلام دین ہے مذہب نہیں
پرویزی مسلک کے نزدیک اسلام دین ہے مذہب نہیں دین اور مذہب میں بنیادی فرق:
- خدا کے رسول دین کو اس کی اصل شکل میں وحی کے ذریعے پیش کرتے ہیں۔
- اسلام خُدا کی طرف سے عطا شدہ آخری اور مکمل دین ہے جو بنی نوع انسان کی تمام مشکلات یعنی زندگی کے تمام بنیادی مسائل کا حل اپنے اندر رکھتا ہے۔
- قرآن کریم اپنی اصلی اور غیر محرف شکل میں انسان کے پاس موجود ہے لہذا یہ جب چاہیں اس مذہب کو پھر سے دین میں تبدیل کر سکتے ہیں ۔
- قرآن کریم اسلام کا ضابطہ قوانین ہے دین اُس کے اندر مکمل اور محفوظ کر دیا گیا ہے لہٰذا اسلامی تصورات وہ ہیں جن کی سند قرآن کریم سے مل جائے غلام احمد پرویز صاحب نے ان تصورات کو اپنی بصیرت کے مطابق قرآن ہی سے اخذ کیا ہے اور انہیں قرآنی اسناد کے ساتھ پیش کیا ہے۔
- انگریزی زبان میں چونکہ دین کے لئے کوئی الگ لفظ نہیں تھا اس لئے انہوں نے باقی مذاہب کی طرح اسلام کو بھی ایک مذہب قرار دے لیا۔
حضور کے بعد ان کے نام لیوا اس دین میں تحریف کر دیتے ہیں اور دین کی اس محرف صورت کو مذہب کہا جاتا ہے اور اس کے نام لیواؤں نے رفتہ رفتہ دین کو بلند سطح سے نیچے اُتار کر مذہب بنا دیا ۔ مذہب بن کر اسلام ایک جیتے جاگتے متحرک اور کاروان انسانیت کو اس کی منزل مقصود کی طرف لے جانے والے نظام حیات کی بجائے چند بے جان عقائد اور بے روح رسومات کا مجموعہ بن کر رہ گیا [2] ۔
آخرت کے متعلق نظریہ
آخرت کے متعلق بھی غور وفکر سے کام لینے کی غلام احمد پرویز نے تاکید کی ہے۔ لہذا قرآن کی رو سے آخرت پر ایمان بھی اندھی عقیدت کی بنا پر نہیں لایا جاتا اس صداقت کو غور وفکر کے بعد تسلیم کیا جاتا ہے۔ پرویزی مسلک کہتا ہے قرآن کی تفسیر قرآن کے اندر سے کر و حدیث منطق ، اصول اور تصوف کو بھی نہیں مانتے۔
مشہور کتابیں
- مقام حدیث
- شهرکار رسالت
- آدم وابلیس
- اسلام کیا ہے؟ پرویزی مسلک کا رسالہ طلوع اسلام جو ہر ماہ شائع ہوتا ہے جس سے پرویزی مسلک کی تبلیغ کی جاتی ہے۔
عبادت گاہ
پرویزی مسلک نے اپنی الگ عبادت گاہیں نہیں بنا ئیں۔ پرویزی مسلک کے لوگ چھوٹے چھوٹے گھر لے کر وہاں پر غلام احمد پرویز صاحب کی کتا ہیں اور ویڈ یوفلم دکھاتے ہیں اور پرویزی مسلک کا اپنے لوگوں میں یہی تبلیغ کا راستہ ہے۔ عموماً چھٹی والے دن صبح کو سارے پرویزی مسلک کے لوگ اکٹھے ہوتے ہیں۔ دس سے بارہ بجے تک وجہ یہ ہے کہ کسی نماز کا وقت آئے نہ ہی کوئی اعتراض پیدا ہو۔ پاکستان میں مختلف شہروں میں مقرر کردہ مقامات پر درس قرآن کے لئے اکٹھے ہوتے ہیں۔
نماز
پرویزی مسلک پانچ وقت نماز کی جگہ دواوقات نماز کے قائل ہیں۔ قرآن میں نماز قائم کرنے کا تصور صبح شام کا ہے پرویزی مسلک صلوہ کو نماز کہنے سے گریز کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ لفظ مجوسیوں کا ہے صوم یا روزہ کے مطلق پرویزی مسلک کا لٹریچر بہت کم ہے ۔ حج کے موقع پر قربانی صرف حاجیوں کے لئے ضروری سمجھتا ہے مقامی حضرات کے لئے ضروری نہیں سمجھتے۔
قرآن کے متعلق عقیدہ
پرویزی مسلک میں زیادہ تر لوگ صرف قرآن کو مانتے ہیں اس لئے وہ قرآن اور انجیل کا ہر وہ واقعہ جوانجیل اور قرآن میں ملتا ہے بظاہر وہ مختلف ہوگا مثلا مریم ( والدہ عیسی ) نے قرآن کے مطابق سرائے رم میں بچہ (عیسی) کو جنم دیا۔ لیکن انجیل بتاتی ہے بیت لحم میں اس طرح پرویزی مسلک مناظر انا طور پر دیکھتے ہیں اور فوقیت قرآن کو دیتے ہیں اور اس بات کو کچی جانے ہیں اور انجیل کی دلالت کو تحریف قرار دیتے ہیں ۔ پرویز لکھتے ہیں سردست صرف اتنا سمجھ لینا کافی ہوگا کہ اناجیل کو نہ حضرت عیسیٰ نے خود لکھا اور نہ لکھوایا بلکہ آپ کے بعد آپ کے شاگردوں نے از خود ( روایت ) مرتب کیا یعنی یہ کتابیں حضرت عیسیٰ کی زندگی کی تاریخ ہیں۔ لیکن قرآن میں ہے کہ حضرت عیسی نے کہا کہ میں کتاب لے کر آیا ہوں [3]۔
جمعہ کی نماز
جمعہ کے متعلق لکھتے ہیں کہ جمعتہ المبارک کا روز ہے محلہ مسلمان اپنے طور پر اس فکر میں لگے ہوئے ہیں کہ مساجد کی صفیں اور دریاں درست کی جائیں جمعہ کا روز ترجیحات اول میں شامل ہے ادھر اذان ہوئی اُدھر نمازی حضرات بھی جوق در جوق مساجد میں آنے لگے جمعہ کی نماز اسلام کا ایک اہم فریضہ ہے اور ثواب حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ خیال کیا جاتا ہے اور ثواب کیا ہے؟ یہ انسانی اعمال کا وہ نتیجہ ہے جو مخصوص شکل میں اس دنیا میں ملتا ہے اور آخرت میں بھی ملے گا البتہ ہمارے ہاں ایصال ثواب کا جو عقیدہ رائج ہے قرآن سے اس کی سند نہیں ملتی ایسا معلوم ہوتا ہے اس عقیدہ کو اسلام میں زبر دستی داخل کر لیا گیا ہے۔ قرآن بتاتا ہے کہ اس خود ساختہ مذہب میں لوگوں کی کیفیت ایسی ہوتی ہے جیسے جانوروں کا ریوڑ جس میں ماسوائے چرواہے کی بے معنی آوازوں کے اور کچھ سننے کی صلاحیت ہی نہیں ہوتی ۔ اندھے اور گونگوں کا یہ ہجوم جو عقل و فکر سے کام نہیں لیتا ایک لحہ کے لئے بھی سوچنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے کہ اس عظیم اجتماع میں کیوں آئے تھے اور کیا لے کر جا رہے ہیں اس کی حکمت کیا ہے۔ اس کے مقاصد اور غرض وغایت کیا ہے؟ سب سے پہلے دیکھنا یہ ہے کہ اس سلسلہ میں قرآن ہماری کیا راہنمائی کرتا ہے اسلام کیا ہے، [4]۔
طلوع اسلام
۱۹۳۸ء میں علامہ اقبال موصوف نے وفات پائی تو ان کی یادگار کے طور پر سید نذیر نیازی نے ایک ماہنامہ بنام طلوع اسلام جاری کیا تھوڑی مدت کے بعد پرویز صاحب نے ماہنامہ کی سر پرستی سنبھالی ۱۹۴۷ء میں دہلی سے کراچی منتقل ہوئے ماہنامہ کا جلد نمبر بھی ۱۹۴۷ء سے ہی شروع کیا گیا ۱۹۵۵ء میں گلبرگ کوٹھی نمبر 25/8 میں منتقل ہو گئے یہیں غلام احمد پرویز نے ۸۲ سال کی عمر میں وفات پائی طلوع اسلام نے لغات القرآن، مطالب الفرقان، معارف القرآن، مفہوم القرآن اور تبویب القرآن کی کئی کئی جلد میں ہیں۔ پرویز صحاح ستہ کے جامعین کا مختصر خاکہ اس طرح پیش کرتے ہیں: یہ سب کے سب ایرانی تھے ان میں عرب کا رہنے والا کوئی نہیں تھا۔ احادیث کی جمع و تدوین کا کام غیر عربوں کے ہاتھوں سرانجام ہوا۔ یہ تمام حضرات تیسری صدی ہجری میں ہوئے۔ یہ تمام احادیث لوگوں نے انہیں زبانی سنائی ان کا کوئی تحریری ریکارڈ اس سے پہلے موجود نہیں تھا [5]۔
علماء دیوبند کی نظر میں پرویزی
پرویزی فقہ منکرین حدیث ہی کی ایک قسم ہے جوکہ غلام احمد پرویز بٹالوی کی طرف منسوب ہے، اس فرقے کے عقائد قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کے بالکل مخالف ہیں، یہ فرقہ ظاہراً حدیث رسول کا منکر ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ فرقہ قرآن کریم اور مذہب اسلام کا بھی مخالف ہے؛ کیوں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کے زمانے سے لے کر آج تک مذہب اسلام کا مدار دو ہی چیزیں رہی ہیں:
- کتاب اللہ،
- سنت رسول اللہ (حدیث) خلفائے راشدین، صحابہٴ کرام فقہائے عظام؛ بلکہ تمام عالم کے علماء حدیث رسول کو حجت مانتے آئے ہیں، مگر اس فرقے کا خیال اور عقیدہ یہ ہے کہ حدیث رسول حجت نہیں۔ در اصل اس فرقے کا مقصد صرف انکار حدیث تک محدود نہیں بلکہ یہ لوگ اسلام کے سارے نظام کو مخدوش کرکے ہرامر ونہی سے آزاد رہنا چاہتے ہیں، نمازوں کے اوقاتِ خمسہ، تعداد رکعات، فرائض و واجبات کی تفصیل، صوم وصلاة کے مفصل احکام، حج کے مناسک، بیع وشراء، امور خانہ داری، ازدواجی معاملات، اور معاشرت کے قوانین ان سب امور کی تفصیل حدیث ہی سے ثابت ہے، قرآن کریم میں ہرچیز کا بیان اجمالاً ہے جس کی تشریح وتفصیل حدیث میں ہے۔
یہ فرقہ ان سب تفصیلات اور پورے نظام کو یکسر بدلنا چاہتا ہے، نیز قرآن کریم میں بھی من مانی تفسیر کرکے حقیقی مطالب اور مرادِ الٰہی کو ختم کردینا چاہتا ہے، یہ فرقہ اہل قرآن کہلواتا ہے، بظاہر قرآن کی تائید میں مضامین بھی لکھتا ہے؛ لیکن درحقیقت یہ فرقہ قرآن کریم کی روح اور اس کے مفہوم کو فنا کردینا چاہتا ہے، یہی نہیں بلکہ قرآنِ کریم کی حقّانیت کو مخدوش کرنا چاہتا ہے، صحابہ، تابعین، محدثین، فقہاء، صوفیاء، اولیاء اورعلماء کو (نعوذ باللہ) قرآن کریم کا دشمن بتاتا ہے جب کہ انھی اسلاف کے توسط سے ہم تک دین اسلام پہنچا ہے۔ اس فرقے کے ایسے ایسے باطل عقائد ہیں کہ جن کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں؛ بلکہ ان عقائد کو تسلیم کرنے سے توہین خدا وتوہین رسول لازم آتی ہے جو کہ کفر کو مستلزم ہے۔ مثلاً:
- فرض صرف دو نمازیں ہیں۔
- حج ایک بین الاقوامی کانفرنس ہے، اور قربانی کا مقصد بین الاقوامی سرمایہ کا ضیاع ہے۔
- احادیث مبارکہ صرف تاریخی ہیں، حجت نہیں۔
- ہمارا حدیثوں پر ایمان نہیں ہے۔
- تمام حدیثیں ظنی ہیں، قرآن نے ظن پر عمل کرنے سے منع کیا ہے۔
صرف مردار، بہتا خون اور غیر اللہ کی طرف منسوب چیزیں حرام ہیں اسکے علاوہ تمام چیزیں حلال اور سب کا کھانا فرض ہے یعنی کہ کتا، کدھا، گیدڑ، بلی، چوہا حتی کہ پیشاب پاخانہ بھی حلال ہیں اور کھانا فرض ہیں۔ (طلوع اسلام) وغیرہ وغیرہ۔
قول اور فعل رسول حجت ہے
بہرحال قرآن کریم میں نہ جانے کتنی جگہ ارشاد ہے کہ نبی کا قول وفعل مانو اور اس کی اتباع کرو، اور نبی کا قول وفعل ہی حدیث ہے، لہٰذا حدیثِ رسول قرآن کے مطابق حجت ہیں اور یہ فرقہ اہل قرآن کہلواتا ہے؛ لہٰذا حدیث رسول کو بھی حجت ماننا پڑے گا ورنہ یہ فرقہ اپنے دعوی میں جھوٹا ہے، قرآن کریم میں ہے:
﴿اَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ﴾ اطاعتِ خداو اطاعت رسول حدیث کو حجت مانے بغیر محال ہے۔ دوسری جگہ ہے: وَمَا اٰتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا﴾
تیسری جگہ ہے: ﴿لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلٰی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِنْ اَنْفُسِہِمْ یَتْلُوْ عَلَیْہِمْ اٰیَاتِہِ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ﴾
چوتھی جگہ ہے: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾
پانچویں جگہ ہے: ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ﴾
چھٹی جگہ ارشاد ہے: ﴿وَمَا اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلاَّ لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہِ﴾
ساتویں جگہ ہے: ﴿وَاِنْ تُطِیْعُوْہُ تَہْتَدُوْا﴾
آٹھویں جگہ ہے: ﴿وَمَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ﴾
نویں جگہ ارشاد گرامی ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنِ﴾ اس کے علاوہ اور بہت ساری آیتیں صراحةً ودلالةً حجیت حدیث پر دال ہیں، حدیثِ رسول کو حجت مانے بغیر اہل قرآن ہونے کا دعویٰ بالکل جھوٹا ہے۔ نیز اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: لا یوٴمن أحدکم حتی یکون ہواہ تبعًا لما جئت بہ (شرح السنة) دوسری جگہ ارشاد ہے: علیکم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدین المہدیین (أبو داوٴد) ولو ترکتم سنة نبیکم لضللتم (مسند أحمد بن حنبل) من عمل بسنتي دخل الجنة (ترمذي) ان کے علاوہ اور بہت ساری احادیث نبویہ اور آیاتِ مبارکہ سے حدیث کا حجت ہونا بالکل عیاں ہوجاتا ہے؛ لہٰذا ان تمام دلائل کے ہوتے ہوئے اگر کوئی نادان، کم عقل حجیت حدیث کا منکر ہے تو وہ قرآن کریم کا بھی منکر ہے، رسول علیہ السلام کا بھی دشمن ہے، نتیجةً اللہ تبارک وتعالیٰ کا دشمن ہے، اور اسکا اہل قرآن ہونے کا دعویٰ سراسر قرآن کریم اور مذہب اسلام کے مخالف ہے [6]۔
حوالہ جات
- ↑ مولوی نجم الغنی خان رامپوری مذہب اسلام ، ، ضیا القرآن پبلیکیشنز لاہور
- ↑ مولانا عبد الرحمن گیلانی آئینہ پرویزیت ، مکتبہ دار السلام وسن پورہ سٹریٹ نمبر ۲۰ لا ہور
- ↑ نعیم اختر سندھو، مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈیا، موسی کاظم ریٹی گن روڈ لاہور، 2009ء
- ↑ پرویز طلوع اسلام ٹرسٹ گلبرگ ۲لاہور
- ↑ طلوع اسلام، (رسالہ ماہ جولائی ۲۰۰۳ء) ، عطاء الرحمن ارائیں
- ↑ darulifta-deoband.com