"شبیر علی وارثی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
م (Saeedi نے صفحہ مسودہ:شبیر علی وارثی کو شبیر علی وارثی کی جانب منتقل کیا)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 5 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{Infobox person
{{Infobox person
| title =  
| title =  
| image =  
| image = شبیر علی وارثی.jpg
| name =  
| name =  
| other names =  
| other names =  
سطر 66: سطر 66:
شبیر علی وارثی نے عالم اسلام کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جنت البقیع کا مسئلہ صرف شیعوں سے مربوط نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ تمام مسلمانوں کا ہے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اس تحریک کو شیعوں سے اس لیے منسوب کیا گیا ہے تا کہ اس تحریک کو کمزور کیا جا سکے۔ الحمد للّٰہ مولانا محبوب مہدی عابدی و مولانا اسلم رضوی نے البقیع کانفرنس میں [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنّت]] کے علما کو دعوت دے کر اس تحریک میں عام مسلمانوں کو جوڑنے کی جو کوشش کی ہے وہ بہت عظیم کام ہے[https://ur.hawzahnews.com/news/395367/ ایام عزائے فاطمیہ میں ہر جگہ جنت البقیع کو یاد کیا گیا، مولانا آفتاب نقوی]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از:22 ستمبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 اکتوبر 2024ء۔
شبیر علی وارثی نے عالم اسلام کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جنت البقیع کا مسئلہ صرف شیعوں سے مربوط نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ تمام مسلمانوں کا ہے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اس تحریک کو شیعوں سے اس لیے منسوب کیا گیا ہے تا کہ اس تحریک کو کمزور کیا جا سکے۔ الحمد للّٰہ مولانا محبوب مہدی عابدی و مولانا اسلم رضوی نے البقیع کانفرنس میں [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنّت]] کے علما کو دعوت دے کر اس تحریک میں عام مسلمانوں کو جوڑنے کی جو کوشش کی ہے وہ بہت عظیم کام ہے[https://ur.hawzahnews.com/news/395367/ ایام عزائے فاطمیہ میں ہر جگہ جنت البقیع کو یاد کیا گیا، مولانا آفتاب نقوی]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از:22 ستمبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 اکتوبر 2024ء۔
== ہمیں حسینی ہونے پر فخر ہیں ==
== ہمیں حسینی ہونے پر فخر ہیں ==
وارثی اسے کہتے ہیں جس کا وارث علی ہوتاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم علی الاعلان کہتے ہیں کہ ہم حسینی ہیں کیونکہ جب دشمن اپنے یزیدی ہونے پر شرمندہ نہیں ہے تو ہم اپنے حسینی ہونے پرفخر کیوں نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ آج [[مسلمان|مسلمانوں]] کے ساتھ بدترسلوک اس لئے ہورہاہے کہ انہوں نے دامن اہلبیت کو چھوڑ دیاہے ۔اگر اہلبیت کے دامن سے وابستہ رہتے تو آج دنیا میں انہیں گری ہوئی نگاہوں سے نہ دیکھاجاتا ہے
وارثی اسے کہتے ہیں جس کا وارث علی ہوتاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم علی الاعلان کہتے ہیں کہ ہم حسینی ہیں کیونکہ جب دشمن اپنے یزیدی ہونے پر شرمندہ نہیں ہے تو ہم اپنے حسینی ہونے پرفخر کیوں نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ آج [[مسلمان|مسلمانوں]] کے ساتھ بدترسلوک اس لئے ہورہاہے کہ انہوں نے دامن اہلبیت کو چھوڑ دیاہے ۔اگر اہلبیت کے دامن سے وابستہ رہتے تو آج دنیا میں انہیں گری ہوئی نگاہوں سے نہ دیکھاجاتا ہےلکھنؤ کے بڑے امام باڑے میں عظیم الشان شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد کرتے ہیں۔
<ref>[https://www.valiasr-aj.com/urdu/shownews.php?idnews=1418] لکھنؤ کے بڑے امام باڑے میں عظیم الشان شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد valiasr-aj.com-شائع شدہ از: 27مارچ 2018ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{ہندوستان}}
{{ہندوستان}}
{{ہندوستانی علماء}}
{{ہندوستانی علماء}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:ہندوستان]]
[[زمرہ:ہندوستان]]

حالیہ نسخہ بمطابق 15:28، 1 نومبر 2024ء

شبیر علی وارثی
شبیر علی وارثی.jpg
ذاتی معلومات
پیدائش1951 ء، 1329 ش، 1369 ق
پیدائش کی جگہہندوستان
مذہباسلام، اہل السنۃ والجماعت

شبیر علی وارثی ایک ہندوستانی اور سنی عالم دین ہے۔ آپ اتحاد بین المسلمین کا داعی اور ایران کے رہبر سید علی خامنہ ای کے حامیوں میں سے ہیں۔

فلسطین اور مسئلہ القدس

مسلمان امام خمینیؒ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو قبلہ ٔ اول کی بازیابی کے لیے اور فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں۔آج فلسطین میں اسرائیلی ظلم و تشدد بڑھتا جارہاہے مگر عالم اسلام خاموش ہے۔ اللہ جانے یہ مسلمان ممالک کب ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کریں گے۔

آج مسلمان کو مسلمان کے مقابلے میں لاکر کھڑا کردیا گیاہے اور وہ ایک دوسرے کا قتل کررہے ہیں۔ اس استعماری سازش کو کیوں ناکام نہیں بنایا جاتا ؟ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں سے متحد رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں مسئلۂ القدس پر اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت اور غاصبانہ قبضے کے خلاف احتجاج درج کرانا چاہیے [1]۔

آیت اللہ خامنہ ای نے ہمیشہ امت کو وحدت اور اخوت کی دعوت دی

عروف اہلسنت عالم دین مولانا شبیر علی وارثی نے کہا: کہ آیت اللہ خامنہ ای نے قرآنی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے امت کو وحدت اور اخوت کی دعوت دی۔ انہوں نے ہمیشہ حق کی حمایت کی اور کررہے ہیں جس کی بنیاد پر ایران آج تک مختلف قسم کی پابندیاں جھیل رہاہے۔ انہوں نے ایران کو تعلیمی ،اقتصادی اور ساینسی میدان میں بہت ترقی دی [2]۔

آیت اللہ خامنہ ای، منادی وحدت و استقامت

اہل سنت عالم دین مولانا شبیر علی وارثی نے کہا کہ حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے قرآنی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے امت کو وحدت اور اخوت کی دعوت دی۔ انہوں نے ہمیشہ حق کی حمایت کی اور کر رہے ہیں، جس کی بنیاد پر ایران آج تک مختلف قسم کی پابندیوں کو سامنا کر رہا ہے۔ مولانا شبیر علی وارثی نے کہا کہ سید علی خامنہ ای نے ایران کو تعلیمی، اقتصادی اور سائنسی میدان میں بہت ترقی و پیشرفت عطا کی ہے [3]۔

عالمی دہشت گردی کے خلاف اور مسلمانوں کو درپیش مسائل پر غوروخوض

کھنؤ کے بڑے امام باڑے میں عظیم الشان شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد عالمی دہشت گردی کے خلاف اور مسلمانوں کو درپیش مسائل پر غوروخوض کے لئے لکھنؤ کے تاریخی بڑے امام باڑے (آصفی امام باڑہ ) میں "شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس" کا انعقاد ہوا۔

صوفیوں کے عزاداری کے فروغ میں کردار

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ لکھنؤ ۲۵ مارچ، عالمی دہشت گردی کے خلاف اور مسلمانوں کو درپیش مسائل پر غوروخوض کے لئے لکھنؤ کے تاریخی بڑے امام باڑے (آصفی امام باڑہ ) میں ’’ شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس‘‘ کا انعقاد ہوا۔جس میں قومی، بین الاقوامی اور ملّی مسائل زیر غوررہے۔ کانفرنس میں کہاگیا کہ ہمیشہ صوفیائے کرام نے سیرت محمد و آل محمدؑ کی تبلیغ کی اور عزاداری کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیاہے۔

ہندوستان میں حضرت خواجہ معین الدین چشتی، حضرت نظام الدین اولیاء، بوعلی شاہ قلندر، حضرت بدیع الدین قطب المدار، حضرت صابر پاک، حضرت بقاء اللہ شاہ،حضرت وارث پاک،حضرت شاہ سید عبدالرزاق،حضرت مخدوم شاہ مینا،حضرت شیخ العالم ردولی شریف،حضرت شاہ نیاز بے نیاز،حضرت سید مسعود سالا غازی ،حضرت مخدوم شاہ سارنگ اور دیگر اہم اوربزرگ اولیاء نے عزاداری اور تعلیمات آل محمد ؑ کو کو فروغ دیاہے اور آج بھی ضرورت ہے کہ ایسے بزرگوں کےملفوظات اور تعلیمات کو عام کیا جائے۔

استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے کانفرنس کے بانی مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ اس کانفرنس کا مقصد یہ ہے کہ اسلام کے نام پر دنیا بھر میں جو دہشت گردی ہورہی ہے اور اس کے چھینٹے مسلمانوں کے دامن پر آرہے ہیں اسے بے نقاب کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ جو بے گناہوں کا قتل عام کررہے ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے جس اسلام میں ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل بتایا گیا ہو اس اسلام میں بے گناہوں کے قتل کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے۔

مولانا نے قرآن کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن کہہ رہا ہے کہ اگر تمہارا میلان بھی ظالموں کی طرف ہوا تو تمہارا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ تو جب ظلم کی طرف میلان رکھنے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے تو انکا کیا انجام ہوگا جو ظلم اور دہشت گردی کررہے ہیں۔ مولانانے آخر میں تمام تجاویز پڑھ کر مجمع کو سنائیں جنہیں سب نے قبول کیا۔

اسلام دشمن طاقتیں اور ان کی سازشیں

عارف محمد خان نے کہا کہ اگر مغرب اور تمام اسلام دشمن طاقتیں اسلامی تہذیب کو اپنا لیں تو مسائل حل ہوجائیں گے۔ شاہ ولی اللہ بقائی نے کہاکہ ہم دہشت گردی کے مخالف ہیں اور ان فکروں کے مخالف ہیں جو شدت پسندی کو فروغ دے رہی ہیں۔ مولاناحبیب حیدر نے کہاکہ اگر دہشت گرد مذہبی عقائد سے متاثرہوکر دہشت گردی پھیلارہے ہوتے تو یہ عبادت گاہوں کے بجائے شراب کے اڈوں اور جوئے خانوں کو نشانہ بناتے۔

مگر عبادت گاہوں کو نشانہ بنانا بتاتاہے کہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ قاری فضل منان امام ٹیلہ والی مسجد نے اپنی تقریر میں کہا ہم حسینی ہیں اور ہر یزیدی فکر کے خلاف ہیں۔ شجر علی مداری نے اپنی تقریر میں کہاکہ پہلی بار شیعہ و صوفیوں و سنیوں کا اتنا عظیم الشان اجتماع دیکھا گیاہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے اوقاف کا تحفظ کیا جائے اور بدعنوانوں کے خلاف کاروائی ہو۔

ہم حسینی ہیں اور یزیدی دشمن ہونے پر شرمندہ نہیں

شبیر علی وارثی کلکتوی نے اپنی تقریر میں کہا کہ وارثی اسے کہتے ہیں جس کا وارث علی ہوتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم علی الاعلان کہتے ہیں کہ ہم حسینی ہیں کیونکہ جب دشمن اپنے یزیدی ہونے پر شرمندہ نہیں ہے تو ہم اپنے حسینی ہونے پرفخر کیوں نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج مسلمانوں کے ساتھ بدترسلوک اس لئے ہورہاہے کہ انہوں نے دامن اہلبیت کو چھوڑ دیاہے۔

اگر اہل بیت کے دامن سے وابستہ رہتے تو آج دنیا میں انہیں گری ہوئی نگاہوں سے نہ دیکھاجاتا۔ مولانا صفدر حسین جونپوری نے کہاکہ جولوگ شیعوں اور صوفیوں کو دبانا چاہتے ہیں وہ آکر اس عظیم اجتماع کو دیکھیں تو سمجھ جائیں گے کہ شیعہ اور صوفیوں کی طاقت کتنی ہے۔ ڈاکٹر مقداد موسوی نے کہا کہ اتحاداسلامی کی دعوت پر لبیک کہنا سب کا فریضہ ہے۔ سید سعید اختر نے کہایہ اجتماع امن و اتحاد کا نمونہ ہے۔ ہم مل کر دہشت گرادانہ فکر کی مخالفت کرینگے ۔مولانا حسنین بقائی نے کہاکہ تمام خانقاہیں مولاناسید کلب جواد نقوی کے ساتھ ہیں ۔اوقاف کی حفاظت اور اپنے حقوق کے لئے ہم مل کر کوشش کریں گے۔

نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر دنیش شرما نے کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ مادر وطن کے تحفظ اور ترقی کے لئے سنجیدگی سے کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام حسین ؑ کی شہادت سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔ امام حسین ؑ کا کردار یہ ہے کہ انہوں نےخود پیاسے رہ کر اپنے دشمن کو پانی پلایا۔ دہشت گردی کا مقابلہ امام حسین ؑ نے اس وقت کیا تھا لہذا آج بھی انکے ماننے والے دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں۔

ان کے علاوہ جناب عمران صدیقی ،سید وقاص وارثی شریف دیویٰ شریف سے ،سوامی سارنگ ،ارشد جعفری مرشود علی قادری کلکتوی ،مولانا جابر علی جوراسی ،معین الدین چشتی ،سیدی میاں،نورالعرفات خانقاہ مداریہ اور دیگر علماء و صوفیاء حضرات نے تقاریر کیں ۔نظامت کے فرائض عادل فراز اور مولاناحسنین بقائی نے انجام دیے ۔پروگرام میں مولانا فیرو حسین ،مولانا رضا حسین ،مولانا موسی رضا یوسفی ،مولانا مراد رضا ،مولانا علم الحسن ،مولانا علمدارحسین ،مولانا ضیغم عباس ،مولانا افتخار حسین انقلابی،اور دیگر علماء کرام جو کانپور،انائو،زید پور ،بارہ بنکی ،رائے بریلی ،جونپور،اکبر پور ،ہردوئی ،بہرائچ اور دیگر ضلعوں سے تشریف لائے تھے[4]۔

تعمیر بقیع کے لئیے منظم تحریک کی ضرورت

شبیر علی وارثی نے اپنے خطاب میں کہاکہ سعودی حکومت ظالم حکومت ہے جس نے آل رسول اصحاب رسول اورازواج رسول کی قبریں مسمارکردیں۔ مولانا نےکہا کہ رسول خدا اگر کسی کی تعظیم کےلئیے کھڑےہوئےہیں تو وہ صرف بی بی فاطمہ ہیں۔ رسول نےفرمایا کہ جس نے فاطمہ کواذیت دی اس نے مجھے اذیت دی اورجس نے مجھے اذیت دی اس نے خدا کو اذیت دی۔اب مسلمان خودفیصلہ کرے کہ جس نے بی بی فاطمہ کی قبرمسمار کی ہے وہ رسول اور خدا دونوں کا دشمن ہے۔ مولانا نےکہا کہ تعمیر بقیع کے لئیے منظم تحریک کی ضرورت ہے[5]۔

امام خمینی ؒ کی محنتوں کا ثمرہ ہے کہ آج مسئلہ فلسطین زندہ ہے

معروف خطیب اور مفکر مولانا شبیر علی وارثی نے اپنی تقریر نے کہاکہ فلسطین مسلسل ظلم و بربریت کا شکار ہے۔ اسرائیلی حملوں میں گھر اجڑ گئے ہیں، بچے مارےجارہے ہیں، عورتیں زیادتی کا شکار ہیں۔ نوجوان قتل کئے جارہے ہیں۔ اسرائیلی جیلیں فلسطینیوں سے بھری پڑی ہیں مگر عالم اسلام خاموش ہے۔ عرب ممالک کی غیرت سوئی ہوئی ہے ۔

مولانا نے کہا: کہ ماہ رمضان المبارک میں اسرائیلی ظلم اپنے شباب پر ہے مگر دنیا خاموش ہے۔ افسوس یہ ہے کہ کوئی فلسطینیوں سےاظہار ہمدردی تک نہیں کرتا۔ اسرائیل فلسطین کو صفحۂ ہستی سے مٹادینا چاہتاہے اور بعض عرب ممالک اس منصوبے میں شریک ہیں۔ انہیں پہچانیں اور ان کا بائیکاٹ کریں۔ عرب ممالک کس منہ سے خود کو مسلمان کہتے ہیں۔ کیا انہیں فلسطینی مظلوموں کی مظلومیت نظر نہیں آتی ۔مولانانے کہاکہ صرف ایک ملک ہے جو مسئلۂ فلسطین کو زندہ رکھے ہوئے ہے وہ جمہوری اسلامی ایران ہے ۔امام خمینی ؒ کی محنتوں کا ثمرہ ہے کہ آج مسئلہ فلسطین زندہ ہے اور دنیا ان کی مظلومیت سے رشناس ہورہی ہے [6]۔

ممبرا میں انہدام جنت البقیع کے 101سال مکمل ہونے پر احتجاجی مظاہرہ

مولانا شبیر علی وارثی نے اپنی جذباتی تقریر میں مسلمانوں کو اتحاد کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا کہ کہا جا رہا ہے کہ دنیا میں ظلم و جور پھیلانے کے لیے سفیانی آنے والا ہے میں تمام مسلمانوں سے کہوں گا کہ وہ گھبرائیں نہیں اگر ابو سفیان کا بیٹا نظم و نسق کو بگاڑنے کے لیے آئے گا تو ابو طالب کا پوتا عدل قائم کرنے کے لیے آئے گا [7]۔

جنت البقیع تمام مسلمانوں کا مسئلہ

شبیر علی وارثی نے عالم اسلام کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جنت البقیع کا مسئلہ صرف شیعوں سے مربوط نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ تمام مسلمانوں کا ہے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اس تحریک کو شیعوں سے اس لیے منسوب کیا گیا ہے تا کہ اس تحریک کو کمزور کیا جا سکے۔ الحمد للّٰہ مولانا محبوب مہدی عابدی و مولانا اسلم رضوی نے البقیع کانفرنس میں اہل سنّت کے علما کو دعوت دے کر اس تحریک میں عام مسلمانوں کو جوڑنے کی جو کوشش کی ہے وہ بہت عظیم کام ہےایام عزائے فاطمیہ میں ہر جگہ جنت البقیع کو یاد کیا گیا، مولانا آفتاب نقوی-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از:22 ستمبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 اکتوبر 2024ء۔

ہمیں حسینی ہونے پر فخر ہیں

وارثی اسے کہتے ہیں جس کا وارث علی ہوتاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم علی الاعلان کہتے ہیں کہ ہم حسینی ہیں کیونکہ جب دشمن اپنے یزیدی ہونے پر شرمندہ نہیں ہے تو ہم اپنے حسینی ہونے پرفخر کیوں نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ آج مسلمانوں کے ساتھ بدترسلوک اس لئے ہورہاہے کہ انہوں نے دامن اہلبیت کو چھوڑ دیاہے ۔اگر اہلبیت کے دامن سے وابستہ رہتے تو آج دنیا میں انہیں گری ہوئی نگاہوں سے نہ دیکھاجاتا ہےلکھنؤ کے بڑے امام باڑے میں عظیم الشان شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد کرتے ہیں۔

حوالہ جات

  1. مجلس علمائے ہند کی جانب سےعالمی یوم قدس کے موقع پر آن لائن احتجاج کیا گیا،مختلف علماء نے ویبنار میں تقریریں کیں،پروگرام میں شیعہ و سنّی علماء نے شریک ہوکر صدائے احتجاج بلند کی-majliseulamaehind.org- شائع شدہ از: 5 جولائی 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 جولائی 2024ء۔
  2. عصر حاضر میں امام خامنہ ای کی شخصیت عالم اسلام کے لیے بہترین نمونہ عمل؛نئی دہلی میں آیت اللہ خامنہ کی زندگی، آثار اور افکار پر دو روزہ قومی سیمنار منعقد-wilayattimes.com- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 جولائی 2024ء۔
  3. آیت اللہ خامنہ ای، منادی وحدت و استقامت-islamtimes.com- شائع شدہ از: 4 فروری 2019ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 اکتوبر 2024ء۔
  4. لکھنؤ کے بڑے امام باڑے میں عظیم الشان شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد-valiasr-aj.com- شائع شدہ از: 27 مارچ 2018ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 جولائی 2024ء۔
  5. انہدام جنت البقیع کے خلاف اور مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کے لئے مجلس علماء ہند کی جانب سے آن لائن احتجاج اور ویبنار کا انعقاد کیا گیا-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 22 مئی 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9جولائی 2024ء۔
  6. عالمی یوم قدس کے موقع پر مجلس علمائے ہند کی جانب سے وبینار کا انعقا ہوا،شیعہ وسنّی مفکرین نے اظہار خیال کیا-ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از: 30 اپریل 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 جولائی 2024ء
  7. ممبرا میں انہدام جنت البقیع کے 101سال مکمل ہونے پر احتجاجی مظاہرہ-ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از: 23 اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2اکتوبر 2024ء