"ذاکر نائیک" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
(«'''ذاکر نائیک'''» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 11 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
'''ذاکر نائیک'''
{{Infobox person
| title =
| image = نائییک.jpg
| name =
| other names =
| brith year = 1965 ء
| brith date = 18اکتوبر
| birth place = ہندوستان
| death year =
| death date =
| death place =
| teachers =
| students =
| religion = [[اسلام]]
| faith = [[سنی]]
| works = {{افقی باکس کی فہرست| بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں |اسلام اور ہندومت (ایک تقابلی مطالعہ|اسلام میں خواتین کے حقوق … جدید یا فرسودہ|}}
| known for = {{افقی باکس کی فہرست |اسلامی تحقیق سنٹر کے صدر }}
}}
'''ذاکر نائیک'''(ذاکر عبد الکریم نائیک) ایک بھارتی مقرر ہیں جو تقابل ادیان اور مناظروں کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔ آپ پیشہ کے لحاظ سے ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں، تاہم 1991ء سے [[اسلام]] کی تبلیغ کی جانب اپنی مکمل توجہ دینی شروع کردی۔ ذاکر نائیک مسیحیت اور ہندو مت کے مذہبی رہنماؤں سے مناظروں کے لیے مشہور ہیں۔  بہت سے لوگوں نے آپ کے ہاتھ اسلام قبول کیا۔ آپ ممبئی میں اسلامی تحقیق سنٹر کے صدر ہیں اور اسلامی چینل "پیس ٹی وی" کے نام سے چلا رہے ہیں۔
نائیک حاضر جوابی اور مناظرہ میں دسترس رکھتے ہیں، ان کو عالمگیر شہرت مسیحی مناظر ولیم کیمپبل کے ساتھ مناظرہ سے حاصل ہوئی۔
== سوانح عمری ==
ذاکر عبدالکریم نائیک 18 اکتوبر 1965ء کو بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر بمبئی میں پیدا ہوئے۔ پیشہ کے لحاظ سے  ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں۔
== تعلیم ==
کشن چند چیلا رام کالج میں تعلیم حاصل کی اور ٹوپی والا نینشل میڈیکل کالج اور بی وائے ایل نائر خیراتی ہسپتال سے میڈیسن پڑھی پھر ممبئی یونیورسٹی سے بیچلر آف میڈیسن اینڈ سرجری ( ایم بی بی ایس) کی سند  پائی۔
 
== حکومت کی طرف سے  ان پر کزی نظر ==
ان کے ادارہ اسلامک ریسرچ اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو گذشتہ 6 سالوں میں برطانیہ، سعودی عرب اور مشرق وسطٰی سے تقریباً 15 کروڑ روپیہ حاصل ہوئے۔ اس لیے 2016ء میں بھارت کی حکومت نے ان کی تحقیقات کا حکم دیا تاکہ پتہ چلے کہ ان عطیات کو کن مصرف میں خرچ کیا گیا تھا۔
 
== نظریات ==
بیسویں صدی میں  مسلمانوں  کے  پڑھے لکھے طبقے کے اندر اسلام پسندی کی دوڑنے والی نئی لہر میں، [[سید قطب|سيد قطب]] اور [[ ابو الاعلی مودودی|سید ابو الاعلی مودودی]]  کی مانند، ذاکر نائیک بھی اپنے  اصل  پیشے سے دور ہو کر [[اسلام]] کے مبلغ بن گئے۔ انہوں نے کسی بھی دینی مدرسے میں تعلیم حاصل نہیں کی اور [[فقہ]]، اصول، علم  رجال اور قواعد حدیث جیسے روایتی دینی علوم کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں رکھتے۔
 
یہ افراد  دین اسلام کے اصلی مآخذ  یعنی [[قرآن]] و سنت کی طرف رجوع کے قائل ہیں اور یوں غیر مقلد ین کی کیٹگری میں آتے ہیں۔ ذاکر نائیک بظاہر کسی ایک [[اسلامی فرقے]]  سے اپنے آپ کو منسوب نہیں سمجھتے اور وہ موجودہ فرقوں کو کتاب و سنت کی طرف لوٹنے کی دعوت دیتے نظر آتے ہیں  جو کہ سلفیت کا شعار ہے۔ تاہم ذاکر نائیک کا مولانا مودودی اور سید قطب کے ساتھ فرق یہ ہے کہ ان دو نے [[مسلمان]] طبقوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے، جبکہ ذاکر نائیک کی شہرت، غير مسلموں کو مائل بہ اسلام کرنے کے  حوالے سے ہے۔
 
ذاکر نے اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا (داعش) کو "اینٹی اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا" ([[عراق]] و [[شام]] کی اسلام دشمن ریاست) قرار دیا اور کہا کہ اسلام کے دشمن داعش کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں ISIS نہیں کہنا چاہیے، ہمیں AISIS کہنا چاہیے۔ کیوں کہ وہ اسلام مخالف ہیں۔ میں دنیا کے تمام مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مسلم میڈیا سے بھی درخواست کرتا ہوں۔
 
براہ کرم حملہ کرنے میں اسلام کے دشمنوں کی مدد نہ کریں، انھوں نے مزید کہا، "اگر آپ تصدیق کریں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ میں مکمل طور پر دہشت گردی کے مخالف ہوں۔  میں کسی بھی بے گناہ انسان کو قتل کرنے کے مکمل خلاف ہوں۔ اس لیے یہ کہنا درست نہیں کہ داعش یا اسلامک اسٹیٹ نے شامی یا عراقی بے گناہوں کو قتل کیا ہے۔
 
دبئی میں اپنی ایک دوسری تقریر میں انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ اسلام دشمن ریاست (داعش) انہیں قتل کرتی ہے جیسا کہ [[قرآن]] اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جس نے کسی بے گناہ کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اور جس نے ایک انسان کو بچایا، اس کا یہ بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔
 
 
=== قرآن پاک انسانیت کے تمام مسائل کا حل ہے ===
ڈاکٹر ذاکر نائیک نےگزشتہ رات بادشاہی مسجد میں عوامی اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ دنیا میں لوگ قتل ہو رہے ہیں،[[غزہ]] میں کیا ہو رہا ہے؟یہ سب قرآن مجید سے دوری کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ انہون کا کہنا تھا کہ اگر ہم اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی تعلیمات پر عمل کریں تو دنیا میں پھر نمبرون ہوسکتے ہیں، اللہ چاہے تو وہ انسان کے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے ، اللہ شرک کو کبھی معاف نہیں کرتا، انسانوں کے مسائل اور مشکلات کا حل قرآن بتاتا ہے، قرآن انسانیت کے تمام مسائل کا حل ہے۔
 
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مزید کہا کہ انسانوں کو نیکی کے کاموں میں مقابلہ کرنا چاہئے،دنیا میں دہشت گردی عام ہے،ایک بے گناہ انسان کا قتل انسانیت کا قتل ہے، قرآن میں دہشت گردی کے خاتمے کا حل موجود ہے، قرآن دنیا میں نا انصافی کا حل دیتا ہے، قرآن دنیا کو نشے سے نجات کا حل بتاتا ہے، قرآن انسانیت کو سکون فراہم کرنے کا حل دیتا ہے <ref>[https://www.nawaiwaqt.com.pk/13-Oct-2024/1832829  قرآن پاک انسانیت کے تمام مسائل کا حل ہے:ڈاکٹر ذاکر نائیک]-nawaiwaqt.com.pk- شائع شدہ از: 13 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
 
=== مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں ===
مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔ لاہور میں تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد میں خطاب کرکے خوش ہوں اور پاکستانیوں کی والہانہ محبت کا بے حد مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا آج جوحال ہے وہ آپس کے لڑائی جھگڑے کی وجہ سے ہے، ہم تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں<ref>[https://www.nawaiwaqt.com.pk/13-Oct-2024/1832906مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت  سکتے ہیں، ذاکر نائیک]-nawaiwaqt.com.pk- شائع شدہ از: 13 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== ان کے نظریات پر تنقید ==
ذاکر نائیک مختلف مذاہب (اسلام،عیسائیت ،یہودیت ،ہندو مت وغیرہ)کے درمیان موازنہ Comparative study of religons)) کے ماہر ہیں اور آپ دین کے اِس شعبے میں کافی مہارت بھی رکھتے ہیں لیکن جہاں تک دیگر اسلامی احکامات، عقائد، عبادات وغیرہ کا تعلق ہے اُن میں بہت سارے مقامات پر آپ کی آراء [[اہل السنۃ والجماعت|اہل السنت والجماعت]] کی متفقہ آراء کے مطابق نہیں۔
 
مثلا اجتہاد، تقلید، مسئلہ طلاق، مسئلہ تراویح وغیرہ کے مسائل میں اُن سے بہت بڑی بڑی غلطیاں ہوئی ہیں۔ حقیقی نظر سے دیکھا جائے تو ڈاکٹر ذاکر نائیک اہل حدیث مکتبہ فکر ہی کی نمائندگی کرتے ہیں ( اگر چہ وہ اِس بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں)۔
جِن اُمور میں ڈاکٹر ذاکر نائیک میں اُمت کے متفقہ (اجماعی) مسائل میں الگ راہ اختیار کی ہے اُن میں سے چند ایک کا نیچے ذکر کیا جا رہا ہے۔
 
=== اجتہاد اور تقلید ===
تمام اہلِ علم حضرات اِس بات پرمتفق ہیں کہ ایک کَم علم شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ دینی مسائل پر عمل کرنے کے لئے چاروں اِماموں میں سے کسی ایک اِمام (مجتہد) کی تحقیقات پر عمل کرے ( تقلید اِسی کوکہتے ہیں)۔ یہی قرآن و سنت کی تعلیمات بھی ہیں اور اِسی پر اُمت کا اجماع بھی ہے۔
 
امت کا تقریباً 95 فی صد طبقہ اب بھی اِس پر عمل پیرا ہے البتہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اِس معاملے میں فرماتے ہیں کہ کسی اِمام یا مجتہد کی تحقیقات کی روشنی میں دین پر چلنے کے بجائے سب مسلمانوں کو قرآن اور صحیح حدیث پر عمل کرنا چاہئیے۔ یہ نعرہ بظاہر تو بہت خوشنما اور جاذِبِ نظر (Attractive) نظر آتا ہے لیکن درحقیقت اِس پر عمل کرنا آسان نہیں ہے ،کیونکہ ایک عام شخص کے لئے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ صحیح اورضعیف [[حدیث|احادیث]] میں فرق کر سکے۔
 
یا احادیث کے باہمی ٹکراؤ (تعارض) کے بارے میں کوئی فیصلہ کر سکے کہ کس حدیث پر عمل کرنا ہے اور کِس پر نہیں؟،یا کونسی احادیث پر حضور ﷺ نے اپنی زندی کے آخری حصے میں عمل فرمایا تھا اور کن احادیث پر عمل چھوڑ دیا تھا؟یہ ساری تفصیلات صرف بخاری اور مسلم شریف کے اُردو ترجمے دیکھنے سے معلوم نہیں ہوتیں بلکہ اِن سوالات کے جوابات کے لئے فقہاء اور مجتہدین نے اپنی عمریں کَھپا ئیں ہیں۔
 
لہذا عقل و فہم کا بھی یہی تقاضا ہے اور شریعت بھی اِس بات کا حکم دیتی ہے کہ کم علم حضرات پر یہ لازم اور ضروری ہے کہ براہِ راست حدیث کی کتابوں کو پڑھ کر اپنے فہم کو معیار بنانے کے بجائے کسی مجتہد کی فہم اورتحقیق پر اعتماد کرکے اُس پر عمل کرے <ref>[https://ikhlas.info/question_answers/%DA%88%D8%A7%DA%A9%D9%B9%D8%B1-%D8%B0%D8%A7%DA%A9%D8%B1-%D9%86%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%A9-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%B8%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85/ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نظریات کے بارے میں مختصر جائزہ پیش کیجئے]-ikhlas.info/question_answers-اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
 
 
== سرگرمیاں ==
1987ء میں ذاکر نائیک کی ملاقات احمد دیدات کے ساتھ ہوئی۔  احمد دیدات شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے اسلامی مبلغ تھے جنہوں نے اسلام اور عیسائیت کے باہمی تقابل کے ذریعے اسلام کا پرچار کیا، جن کی انگریزی زبان میں تقاریر نے ذاکر نائیک کو متاثر کیا۔ چار سال کا  مختصر عرصہ ذاکر نائیک نے قرآن و سنت کے مطالعے پر لگایا اور یوں سنہ  1991ء میں بمبئی میں ہی اسلام ریسرچ فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارے کی بنیاد رکھ دی اور تبلیغی سلسلہ شروع کر دیا۔
 
سنہ 2016ء میں بنگلہ دیش میں ایک بمب بلاسٹ کے بعد جس  کے ایک مجرم کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ ذاکر نائیک سے متاثر تھا، انڈین حکومت نے ذاکر نائیک کی شہریت معطل کر دی۔ کچھ عرصہ تک وہ سعودی عرب رہے، لیکن جلد ہی ملائیشیا منتقل ہو گئے۔ فی الحال وہ ملائیشیا میں  زندگی گزار رہے ہیں، انڈین حکومت نے حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، جسے مہاتیر محمد نے رد کر دیا ہے۔
ذاکر نائیک کی  اہلیہ فرحت ذاکر  اور بیٹا فارق ذاکر بھی مذہبی تبلیغی میدان میں  سرگرم عمل ہیں۔
 
=== تبلیغی سرگرمیاں ===
تیز زبان، مضبوط حافظہ اور انگریزی زبان پر عبور، تین اہم خصوصیات ہیں جنہیں بروئے کار لاتے ہوئے، ذاکر نائیک ایک بین الاقوامی مبلغ کے طور پر سامنے آئے۔ آپ ایک مضبوط مناظر ہیں اور اپنے موقف پر دلائل دینے کے لیے  بڑی تیزی کے ساتھ شواہد پیش کرتے ہیں جس سے سامعین دنگ رہ جاتے ہیں۔
 
ان کی اپنی ویب سائیٹ پر موجود تعارفی نوٹ کے مطابق ذاکر نائیک نے اب تک  2000 سے زیادہ لیکچرز عوامی سطح پر  دیے ہیں۔ ان کا یہ لیکچرز انڈیا سمیت،  امریکہ، کینیڈا، برطانیہ ، اٹلی، فرانس، ترکی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، بحرین، عمان، [[مصر]] ، [[یمن]] ، آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ ، جنوبی افریقہ ، بوٹسوانا ، نائيجریا ، گھانا ، گیمبیا ، الجزائر ، مراکش  ، سری لنکا ، برونائی ، ملائیشیا ، سنگاپور ، انڈونیشیا ، ہانگ کانگ ، چین ، جاپان ، جنوبی کوریا ، تھائی لینڈ ، گیانا ، ٹرینیڈاڈ  ، ماريشيس،  مالدیپ اور بہت سے دوسرے ممالک  میں دیے گئے ہیں<ref>[http://zakirnaik.com/ZakirNaikBio.aspx%DB%94  DR ZAKIR NAIK]۔zakirnaik.com-اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
 
 
 
 
ذاکر نائیک نے سنہ ۱۹۹۱ میں اسلامی ریسرچ فاونڈیشن    نامی ایک ادارہ قائم کیا،  اس کی آفیشل ویب سائیٹ http://www.irf.net/.    بند پڑی ہے، تاہم  ذاکر نائیک کی اپنی ویب سائیٹ( http://www.zakirnaik.com) سرگرم ہے۔  البتہ فیس بک پر  اس ادارے کا  پیج  موجود ہے۔ اس کی  مقبولیت  کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تابحال  اس پیج کے فالورز کی تعداد فقط  ستاون  ہزار ہے،[8] جو خود ذاکر نائیک کے اپنے صفحے کی نسبت کچھ بھی نہیں ہیں۔ جبکہ ایک  رپورٹ کے مطابق ، اس ادارے کی فنڈنگ کروڑوں میں ہوتی ہے۔[9]  اس ادارے  کے فیس بک پیج پر تحقیقی مواد کم بلکہ ناپید جبکہ ترویجی مواد زیاد ہے۔ زیادہ تر موضوعات میں سائنس اور مذہب کے باہمی رابطے یا پھر مغربی  پالیسیوں  کے خلاف  آگہی  یا  معلومات دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
 
Facebook پر ذاکر نائیک کے  پیج /صفحے کو لائیک کرنے والوں کی تعداد  ۲۲  ملین ہے،[10] جبکہ  twiter پر یہ تعداد ۱۸ ہزار  بمشکل بنتی ہے۔[11] اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عوام اور خواص کے درمیان ذاکر نائیک کی مقبولیت کا تناسب کتنا ہے۔
 
پیس ٹی وی ( peac tv )  ذاکر نائیک  کا ایجاد کردہ ٹیلی ویژن  نیٹ ورک ہے، جس کی  براہ راست  نشریات  انگلش، اردو، بنگلا اور چینی زبان میں  جاری و ساری  ہیں۔ یہ اسلامی  چینل 24 گھنٹے  اپنے ٹیلی ویژن پروگرام "فری ٹو ائیر" کنڈیشن میں نشر کرتا ہے۔ اس چینل کے ٹیلی ویژن پروگراموں میں بین الاقوامی شہرت یافتہ اسکالرز اور مقررین شامل ہیں۔یہ نیٹ ورک اب ایشیاء ، مشرق وسطی ، یورپ ، افریقہ ، آسٹریلیا اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے بہت سے حصوں میں سیٹلائٹ ، گوگل پلے اسٹور ، ایپ اسٹور ، اور پیس ٹی وی کی ویب سائٹ  www.peacetv  کے ذریعے  دنیا کے  125 سے زیادہ ممالک میں  دستیاب ہے۔
 
پیس ٹی وی انگریزی زبان  میں 2006 میں شروع کیا گیا تھا۔ پھر دوسری زبانیں شامل کی گئیں ، 2009 میں اردو ، 2011 میں بنگلہ دیشی ، اور 2015 میں چینی زبان کو شامل کر لیا گیا۔
== جہاد اور دہشتگری ==
یہ کتاب جہاد کے حوالے سے پیش کردہ ذاکر نائیک کے ایک لیکچر کا تحریری متن ہے جو سنہ 2002ء میں ایک انڈین کالج میں دیا گیا تھا۔ ذاکر نائیک  کہتے ہیں کہ آج مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا مہم جاری ہے اور انہیں دہشتگر کے طور پر  پیش کرکے اسلامی جہاد کو بھی بدنام کیا جا رہا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اسلامی بنیاد پرستی سوائے اسلام کے بنیادی اصولوں کو ماننے اور ان پر عمل پیرا ہونے کے کوئی اور معنی نہیں دیتی۔
 
لہذا خود کو  ایک بنیاد پرست  مسلمان مانتا ہے۔ آپ آکسفورڈ  ڈکشنری کا حوالہ دیتے ہوئے۔ اس اصطلاح کو مسلمانوں کے خلاف مغربی پروپیگنڈا کا حصہ مانتا ہے۔ ذاکر نائیک اس کتاب میں [[جہاد]] اور قتال کے فرق کو بیان کرتے ہوئے جہاد کے  وسیع معانی اور مختلف مصادیق کو بھی بیان کرتا ہے۔  لیکن اسلامی سماج کے اندرونی سطح پر موجود جنگی صورتحال  کے حوالے سے کوئی  وضاحت نہیں کرتے کہ وہ اسلامی معاشرے کے اندر کیونکر داخل ہوئیں اور آج اسلامی دنیا میں کیوں، مسلمانوں کا قتل عام شروع ہوا ہے اور اس سے نکلنے کا راستہ کیا ہے؟ لہذا ، اس کتاب کو  تنقیدی نظر سے دیکھنے کے بعد ، ذاکر نائیک ایک مصلح کے بجائے،  کسی  مسلمان تبشیری مبلغ  کے روپ میں نمایاں  ہوتے ہیں <ref>[https://www.alwahabiyah.com/ur/mostabserview/57313/%DA%88%D8%A7%DA%A9%D9%B9%D8%B1-%D8%B0%D8%A7%DA%A9%D8%B1-%D9%86%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%A9-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%81%DA%A9%D8%A7%D8%B1-%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D8%AC%D8%B2%DB%8C%D8%A7%D8%AA%DB%8C-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%B9%DB%81#_ftn79 اہم شخصیات کی معلومات ڈاکٹر ذاکر نائیک کے افکار و نظریات کا تجزیاتی مطالعہ]-alwahabiyah.com- شائع شدہ از:16 اپریل 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== علمی آثار ==
* بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں
* اسلام اور ہندومت (ایک تقابلی مطالعہ)
* اسلام میں خواتین کے حقوق … جدید یا فرسودہ؟
* اسلام پر چاليس(40) اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب
* مذاہب عالم ميں تصور خدا اور اسلام کے بارے میں غیر مسلموں کے بیس سوال۔
== مناظرے ==
ان کی موجودہ زمانہ سے ہم آہنگ کتابیں اور ہر فکر سے منسلک لوگوں سے مناظرے خود ان کا تعارف ہیں۔ ان کی اسلام پر چالیس اعتراضات اوران کے مدلل جوابات، قرآن اور جدید سائنس، تصور خدا بڑے مذاہب کی روشنی میں، اسلام اور دہشت گردی، اسلام میں عورتوں کے حقوق وغیرہ جیسی کتابیں زیور طبع سے آراستہ ہو کر عوام و خواص سے داد وصول کر چکی ہیں۔
 
=== قرآن اور بائبل سائنس کی روشنی میں ===
چند مشہور مناظروں پر مشتمل ہے۔ پہلا مناظرہ کے عنوان سے ہے جس میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے قرآن جبکہ کرسچن سکالر ڈاکٹر ولیم کیمبل نے بائبل کو سائنس سے ثابت کرنے کے لیے اپنے اپنے دلائل دئیے ہیں
=== اسلام اور ہندو مت میں خدا کا تصور ===
 
اسلام اور ہندو مت میں خدا کا تصور کے موضوع پر ہے جو ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ہندو سکالر سری سری روی شنکر کے مابین ہے۔
 
تیسرا اور آخری مناظرہ گوشت خوری کے موضوع پر ہے جس میں ہندوؤں کے مناظر رشمی بھائی زاویری نے حصہ لیا ہے۔ ان مناظروں میں اسلام کی حقانیت پر بہت سے علمی و عقلی دلائل قارئین کے لیے افادے کے باعث ہیں۔ کتاب کے شروع میں عرفان احمد خان صاحب نے ہاٹ لائن کےعنوان سے ابتدائیہ لکھاہے جس میں ملاؤں کے کافی لتے لیےگئےہیں۔ علما کے بارے میں اس قدر تشدد آمیز رویہ سے حقائق سے نابلد ہونے کا ثبوت ہے[<ref>https://kitabosunnat.com/kutub-library/dr-zakir-naik-k-mashoor-aur-fasla-kun-munazre ڈاکٹر ذاکر نائیک کے مشہور اور فیصلہ کن مناظرے]-kitabosunnat.com- شائع شدہ از:23 مارچ 2012ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
{{ہندوستان}}
{{ہندوستانی علماء}}
 
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:ہندوستان]]

حالیہ نسخہ بمطابق 20:25، 15 اکتوبر 2024ء

ذاکر نائیک
نائییک.jpg
ذاتی معلومات
پیدائش1965 ء، 1343 ش، 1384 ق
یوم پیدائش18اکتوبر
پیدائش کی جگہہندوستان
مذہباسلام، سنی
اثرات
  • بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں
  • اسلام اور ہندومت (ایک تقابلی مطالعہ
  • اسلام میں خواتین کے حقوق … جدید یا فرسودہ
مناصب
  • اسلامی تحقیق سنٹر کے صدر

ذاکر نائیک(ذاکر عبد الکریم نائیک) ایک بھارتی مقرر ہیں جو تقابل ادیان اور مناظروں کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔ آپ پیشہ کے لحاظ سے ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں، تاہم 1991ء سے اسلام کی تبلیغ کی جانب اپنی مکمل توجہ دینی شروع کردی۔ ذاکر نائیک مسیحیت اور ہندو مت کے مذہبی رہنماؤں سے مناظروں کے لیے مشہور ہیں۔ بہت سے لوگوں نے آپ کے ہاتھ اسلام قبول کیا۔ آپ ممبئی میں اسلامی تحقیق سنٹر کے صدر ہیں اور اسلامی چینل "پیس ٹی وی" کے نام سے چلا رہے ہیں۔ نائیک حاضر جوابی اور مناظرہ میں دسترس رکھتے ہیں، ان کو عالمگیر شہرت مسیحی مناظر ولیم کیمپبل کے ساتھ مناظرہ سے حاصل ہوئی۔

سوانح عمری

ذاکر عبدالکریم نائیک 18 اکتوبر 1965ء کو بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر بمبئی میں پیدا ہوئے۔ پیشہ کے لحاظ سے ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں۔

تعلیم

کشن چند چیلا رام کالج میں تعلیم حاصل کی اور ٹوپی والا نینشل میڈیکل کالج اور بی وائے ایل نائر خیراتی ہسپتال سے میڈیسن پڑھی پھر ممبئی یونیورسٹی سے بیچلر آف میڈیسن اینڈ سرجری ( ایم بی بی ایس) کی سند پائی۔

حکومت کی طرف سے ان پر کزی نظر

ان کے ادارہ اسلامک ریسرچ اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو گذشتہ 6 سالوں میں برطانیہ، سعودی عرب اور مشرق وسطٰی سے تقریباً 15 کروڑ روپیہ حاصل ہوئے۔ اس لیے 2016ء میں بھارت کی حکومت نے ان کی تحقیقات کا حکم دیا تاکہ پتہ چلے کہ ان عطیات کو کن مصرف میں خرچ کیا گیا تھا۔

نظریات

بیسویں صدی میں مسلمانوں کے پڑھے لکھے طبقے کے اندر اسلام پسندی کی دوڑنے والی نئی لہر میں، سيد قطب اور سید ابو الاعلی مودودی کی مانند، ذاکر نائیک بھی اپنے اصل پیشے سے دور ہو کر اسلام کے مبلغ بن گئے۔ انہوں نے کسی بھی دینی مدرسے میں تعلیم حاصل نہیں کی اور فقہ، اصول، علم رجال اور قواعد حدیث جیسے روایتی دینی علوم کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں رکھتے۔

یہ افراد دین اسلام کے اصلی مآخذ یعنی قرآن و سنت کی طرف رجوع کے قائل ہیں اور یوں غیر مقلد ین کی کیٹگری میں آتے ہیں۔ ذاکر نائیک بظاہر کسی ایک اسلامی فرقے سے اپنے آپ کو منسوب نہیں سمجھتے اور وہ موجودہ فرقوں کو کتاب و سنت کی طرف لوٹنے کی دعوت دیتے نظر آتے ہیں جو کہ سلفیت کا شعار ہے۔ تاہم ذاکر نائیک کا مولانا مودودی اور سید قطب کے ساتھ فرق یہ ہے کہ ان دو نے مسلمان طبقوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے، جبکہ ذاکر نائیک کی شہرت، غير مسلموں کو مائل بہ اسلام کرنے کے حوالے سے ہے۔

ذاکر نے اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا (داعش) کو "اینٹی اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا" (عراق و شام کی اسلام دشمن ریاست) قرار دیا اور کہا کہ اسلام کے دشمن داعش کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں ISIS نہیں کہنا چاہیے، ہمیں AISIS کہنا چاہیے۔ کیوں کہ وہ اسلام مخالف ہیں۔ میں دنیا کے تمام مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مسلم میڈیا سے بھی درخواست کرتا ہوں۔

براہ کرم حملہ کرنے میں اسلام کے دشمنوں کی مدد نہ کریں، انھوں نے مزید کہا، "اگر آپ تصدیق کریں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ میں مکمل طور پر دہشت گردی کے مخالف ہوں۔ میں کسی بھی بے گناہ انسان کو قتل کرنے کے مکمل خلاف ہوں۔ اس لیے یہ کہنا درست نہیں کہ داعش یا اسلامک اسٹیٹ نے شامی یا عراقی بے گناہوں کو قتل کیا ہے۔

دبئی میں اپنی ایک دوسری تقریر میں انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ اسلام دشمن ریاست (داعش) انہیں قتل کرتی ہے جیسا کہ قرآن اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جس نے کسی بے گناہ کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اور جس نے ایک انسان کو بچایا، اس کا یہ بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔


قرآن پاک انسانیت کے تمام مسائل کا حل ہے

ڈاکٹر ذاکر نائیک نےگزشتہ رات بادشاہی مسجد میں عوامی اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ دنیا میں لوگ قتل ہو رہے ہیں،غزہ میں کیا ہو رہا ہے؟یہ سب قرآن مجید سے دوری کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ انہون کا کہنا تھا کہ اگر ہم اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی تعلیمات پر عمل کریں تو دنیا میں پھر نمبرون ہوسکتے ہیں، اللہ چاہے تو وہ انسان کے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے ، اللہ شرک کو کبھی معاف نہیں کرتا، انسانوں کے مسائل اور مشکلات کا حل قرآن بتاتا ہے، قرآن انسانیت کے تمام مسائل کا حل ہے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مزید کہا کہ انسانوں کو نیکی کے کاموں میں مقابلہ کرنا چاہئے،دنیا میں دہشت گردی عام ہے،ایک بے گناہ انسان کا قتل انسانیت کا قتل ہے، قرآن میں دہشت گردی کے خاتمے کا حل موجود ہے، قرآن دنیا میں نا انصافی کا حل دیتا ہے، قرآن دنیا کو نشے سے نجات کا حل بتاتا ہے، قرآن انسانیت کو سکون فراہم کرنے کا حل دیتا ہے [1]۔

مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں

مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔ لاہور میں تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد میں خطاب کرکے خوش ہوں اور پاکستانیوں کی والہانہ محبت کا بے حد مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا آج جوحال ہے وہ آپس کے لڑائی جھگڑے کی وجہ سے ہے، ہم تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں[2]۔

ان کے نظریات پر تنقید

ذاکر نائیک مختلف مذاہب (اسلام،عیسائیت ،یہودیت ،ہندو مت وغیرہ)کے درمیان موازنہ Comparative study of religons)) کے ماہر ہیں اور آپ دین کے اِس شعبے میں کافی مہارت بھی رکھتے ہیں لیکن جہاں تک دیگر اسلامی احکامات، عقائد، عبادات وغیرہ کا تعلق ہے اُن میں بہت سارے مقامات پر آپ کی آراء اہل السنت والجماعت کی متفقہ آراء کے مطابق نہیں۔

مثلا اجتہاد، تقلید، مسئلہ طلاق، مسئلہ تراویح وغیرہ کے مسائل میں اُن سے بہت بڑی بڑی غلطیاں ہوئی ہیں۔ حقیقی نظر سے دیکھا جائے تو ڈاکٹر ذاکر نائیک اہل حدیث مکتبہ فکر ہی کی نمائندگی کرتے ہیں ( اگر چہ وہ اِس بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں)۔ جِن اُمور میں ڈاکٹر ذاکر نائیک میں اُمت کے متفقہ (اجماعی) مسائل میں الگ راہ اختیار کی ہے اُن میں سے چند ایک کا نیچے ذکر کیا جا رہا ہے۔

اجتہاد اور تقلید

تمام اہلِ علم حضرات اِس بات پرمتفق ہیں کہ ایک کَم علم شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ دینی مسائل پر عمل کرنے کے لئے چاروں اِماموں میں سے کسی ایک اِمام (مجتہد) کی تحقیقات پر عمل کرے ( تقلید اِسی کوکہتے ہیں)۔ یہی قرآن و سنت کی تعلیمات بھی ہیں اور اِسی پر اُمت کا اجماع بھی ہے۔

امت کا تقریباً 95 فی صد طبقہ اب بھی اِس پر عمل پیرا ہے البتہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اِس معاملے میں فرماتے ہیں کہ کسی اِمام یا مجتہد کی تحقیقات کی روشنی میں دین پر چلنے کے بجائے سب مسلمانوں کو قرآن اور صحیح حدیث پر عمل کرنا چاہئیے۔ یہ نعرہ بظاہر تو بہت خوشنما اور جاذِبِ نظر (Attractive) نظر آتا ہے لیکن درحقیقت اِس پر عمل کرنا آسان نہیں ہے ،کیونکہ ایک عام شخص کے لئے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ صحیح اورضعیف احادیث میں فرق کر سکے۔

یا احادیث کے باہمی ٹکراؤ (تعارض) کے بارے میں کوئی فیصلہ کر سکے کہ کس حدیث پر عمل کرنا ہے اور کِس پر نہیں؟،یا کونسی احادیث پر حضور ﷺ نے اپنی زندی کے آخری حصے میں عمل فرمایا تھا اور کن احادیث پر عمل چھوڑ دیا تھا؟یہ ساری تفصیلات صرف بخاری اور مسلم شریف کے اُردو ترجمے دیکھنے سے معلوم نہیں ہوتیں بلکہ اِن سوالات کے جوابات کے لئے فقہاء اور مجتہدین نے اپنی عمریں کَھپا ئیں ہیں۔

لہذا عقل و فہم کا بھی یہی تقاضا ہے اور شریعت بھی اِس بات کا حکم دیتی ہے کہ کم علم حضرات پر یہ لازم اور ضروری ہے کہ براہِ راست حدیث کی کتابوں کو پڑھ کر اپنے فہم کو معیار بنانے کے بجائے کسی مجتہد کی فہم اورتحقیق پر اعتماد کرکے اُس پر عمل کرے [3]۔


سرگرمیاں

1987ء میں ذاکر نائیک کی ملاقات احمد دیدات کے ساتھ ہوئی۔ احمد دیدات شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے اسلامی مبلغ تھے جنہوں نے اسلام اور عیسائیت کے باہمی تقابل کے ذریعے اسلام کا پرچار کیا، جن کی انگریزی زبان میں تقاریر نے ذاکر نائیک کو متاثر کیا۔ چار سال کا مختصر عرصہ ذاکر نائیک نے قرآن و سنت کے مطالعے پر لگایا اور یوں سنہ 1991ء میں بمبئی میں ہی اسلام ریسرچ فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارے کی بنیاد رکھ دی اور تبلیغی سلسلہ شروع کر دیا۔

سنہ 2016ء میں بنگلہ دیش میں ایک بمب بلاسٹ کے بعد جس کے ایک مجرم کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ ذاکر نائیک سے متاثر تھا، انڈین حکومت نے ذاکر نائیک کی شہریت معطل کر دی۔ کچھ عرصہ تک وہ سعودی عرب رہے، لیکن جلد ہی ملائیشیا منتقل ہو گئے۔ فی الحال وہ ملائیشیا میں زندگی گزار رہے ہیں، انڈین حکومت نے حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، جسے مہاتیر محمد نے رد کر دیا ہے۔ ذاکر نائیک کی اہلیہ فرحت ذاکر اور بیٹا فارق ذاکر بھی مذہبی تبلیغی میدان میں سرگرم عمل ہیں۔

تبلیغی سرگرمیاں

تیز زبان، مضبوط حافظہ اور انگریزی زبان پر عبور، تین اہم خصوصیات ہیں جنہیں بروئے کار لاتے ہوئے، ذاکر نائیک ایک بین الاقوامی مبلغ کے طور پر سامنے آئے۔ آپ ایک مضبوط مناظر ہیں اور اپنے موقف پر دلائل دینے کے لیے بڑی تیزی کے ساتھ شواہد پیش کرتے ہیں جس سے سامعین دنگ رہ جاتے ہیں۔

ان کی اپنی ویب سائیٹ پر موجود تعارفی نوٹ کے مطابق ذاکر نائیک نے اب تک 2000 سے زیادہ لیکچرز عوامی سطح پر دیے ہیں۔ ان کا یہ لیکچرز انڈیا سمیت، امریکہ، کینیڈا، برطانیہ ، اٹلی، فرانس، ترکی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، بحرین، عمان، مصر ، یمن ، آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ ، جنوبی افریقہ ، بوٹسوانا ، نائيجریا ، گھانا ، گیمبیا ، الجزائر ، مراکش ، سری لنکا ، برونائی ، ملائیشیا ، سنگاپور ، انڈونیشیا ، ہانگ کانگ ، چین ، جاپان ، جنوبی کوریا ، تھائی لینڈ ، گیانا ، ٹرینیڈاڈ ، ماريشيس، مالدیپ اور بہت سے دوسرے ممالک میں دیے گئے ہیں[4]۔



ذاکر نائیک نے سنہ ۱۹۹۱ میں اسلامی ریسرچ فاونڈیشن نامی ایک ادارہ قائم کیا، اس کی آفیشل ویب سائیٹ http://www.irf.net/. بند پڑی ہے، تاہم ذاکر نائیک کی اپنی ویب سائیٹ( http://www.zakirnaik.com) سرگرم ہے۔ البتہ فیس بک پر اس ادارے کا پیج موجود ہے۔ اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تابحال اس پیج کے فالورز کی تعداد فقط ستاون ہزار ہے،[8] جو خود ذاکر نائیک کے اپنے صفحے کی نسبت کچھ بھی نہیں ہیں۔ جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق ، اس ادارے کی فنڈنگ کروڑوں میں ہوتی ہے۔[9] اس ادارے کے فیس بک پیج پر تحقیقی مواد کم بلکہ ناپید جبکہ ترویجی مواد زیاد ہے۔ زیادہ تر موضوعات میں سائنس اور مذہب کے باہمی رابطے یا پھر مغربی پالیسیوں کے خلاف آگہی یا معلومات دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

Facebook پر ذاکر نائیک کے پیج /صفحے کو لائیک کرنے والوں کی تعداد ۲۲ ملین ہے،[10] جبکہ twiter پر یہ تعداد ۱۸ ہزار بمشکل بنتی ہے۔[11] اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عوام اور خواص کے درمیان ذاکر نائیک کی مقبولیت کا تناسب کتنا ہے۔

پیس ٹی وی ( peac tv ) ذاکر نائیک کا ایجاد کردہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک ہے، جس کی براہ راست نشریات انگلش، اردو، بنگلا اور چینی زبان میں جاری و ساری ہیں۔ یہ اسلامی چینل 24 گھنٹے اپنے ٹیلی ویژن پروگرام "فری ٹو ائیر" کنڈیشن میں نشر کرتا ہے۔ اس چینل کے ٹیلی ویژن پروگراموں میں بین الاقوامی شہرت یافتہ اسکالرز اور مقررین شامل ہیں۔یہ نیٹ ورک اب ایشیاء ، مشرق وسطی ، یورپ ، افریقہ ، آسٹریلیا اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے بہت سے حصوں میں سیٹلائٹ ، گوگل پلے اسٹور ، ایپ اسٹور ، اور پیس ٹی وی کی ویب سائٹ www.peacetv کے ذریعے دنیا کے 125 سے زیادہ ممالک میں دستیاب ہے۔

پیس ٹی وی انگریزی زبان میں 2006 میں شروع کیا گیا تھا۔ پھر دوسری زبانیں شامل کی گئیں ، 2009 میں اردو ، 2011 میں بنگلہ دیشی ، اور 2015 میں چینی زبان کو شامل کر لیا گیا۔

جہاد اور دہشتگری

یہ کتاب جہاد کے حوالے سے پیش کردہ ذاکر نائیک کے ایک لیکچر کا تحریری متن ہے جو سنہ 2002ء میں ایک انڈین کالج میں دیا گیا تھا۔ ذاکر نائیک کہتے ہیں کہ آج مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا مہم جاری ہے اور انہیں دہشتگر کے طور پر پیش کرکے اسلامی جہاد کو بھی بدنام کیا جا رہا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اسلامی بنیاد پرستی سوائے اسلام کے بنیادی اصولوں کو ماننے اور ان پر عمل پیرا ہونے کے کوئی اور معنی نہیں دیتی۔

لہذا خود کو ایک بنیاد پرست مسلمان مانتا ہے۔ آپ آکسفورڈ ڈکشنری کا حوالہ دیتے ہوئے۔ اس اصطلاح کو مسلمانوں کے خلاف مغربی پروپیگنڈا کا حصہ مانتا ہے۔ ذاکر نائیک اس کتاب میں جہاد اور قتال کے فرق کو بیان کرتے ہوئے جہاد کے وسیع معانی اور مختلف مصادیق کو بھی بیان کرتا ہے۔ لیکن اسلامی سماج کے اندرونی سطح پر موجود جنگی صورتحال کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کرتے کہ وہ اسلامی معاشرے کے اندر کیونکر داخل ہوئیں اور آج اسلامی دنیا میں کیوں، مسلمانوں کا قتل عام شروع ہوا ہے اور اس سے نکلنے کا راستہ کیا ہے؟ لہذا ، اس کتاب کو تنقیدی نظر سے دیکھنے کے بعد ، ذاکر نائیک ایک مصلح کے بجائے، کسی مسلمان تبشیری مبلغ کے روپ میں نمایاں ہوتے ہیں [5]۔

علمی آثار

  • بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں
  • اسلام اور ہندومت (ایک تقابلی مطالعہ)
  • اسلام میں خواتین کے حقوق … جدید یا فرسودہ؟
  • اسلام پر چاليس(40) اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب
  • مذاہب عالم ميں تصور خدا اور اسلام کے بارے میں غیر مسلموں کے بیس سوال۔

مناظرے

ان کی موجودہ زمانہ سے ہم آہنگ کتابیں اور ہر فکر سے منسلک لوگوں سے مناظرے خود ان کا تعارف ہیں۔ ان کی اسلام پر چالیس اعتراضات اوران کے مدلل جوابات، قرآن اور جدید سائنس، تصور خدا بڑے مذاہب کی روشنی میں، اسلام اور دہشت گردی، اسلام میں عورتوں کے حقوق وغیرہ جیسی کتابیں زیور طبع سے آراستہ ہو کر عوام و خواص سے داد وصول کر چکی ہیں۔

قرآن اور بائبل سائنس کی روشنی میں

چند مشہور مناظروں پر مشتمل ہے۔ پہلا مناظرہ کے عنوان سے ہے جس میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے قرآن جبکہ کرسچن سکالر ڈاکٹر ولیم کیمبل نے بائبل کو سائنس سے ثابت کرنے کے لیے اپنے اپنے دلائل دئیے ہیں

اسلام اور ہندو مت میں خدا کا تصور

اسلام اور ہندو مت میں خدا کا تصور کے موضوع پر ہے جو ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ہندو سکالر سری سری روی شنکر کے مابین ہے۔

تیسرا اور آخری مناظرہ گوشت خوری کے موضوع پر ہے جس میں ہندوؤں کے مناظر رشمی بھائی زاویری نے حصہ لیا ہے۔ ان مناظروں میں اسلام کی حقانیت پر بہت سے علمی و عقلی دلائل قارئین کے لیے افادے کے باعث ہیں۔ کتاب کے شروع میں عرفان احمد خان صاحب نے ہاٹ لائن کےعنوان سے ابتدائیہ لکھاہے جس میں ملاؤں کے کافی لتے لیےگئےہیں۔ علما کے بارے میں اس قدر تشدد آمیز رویہ سے حقائق سے نابلد ہونے کا ثبوت ہے[[6]۔

حوالہ جات

  1. قرآن پاک انسانیت کے تمام مسائل کا حل ہے:ڈاکٹر ذاکر نائیک-nawaiwaqt.com.pk- شائع شدہ از: 13 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔
  2. تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت سکتے ہیں، ذاکر نائیک-nawaiwaqt.com.pk- شائع شدہ از: 13 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔
  3. ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نظریات کے بارے میں مختصر جائزہ پیش کیجئے-ikhlas.info/question_answers-اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔
  4. DR ZAKIR NAIK۔zakirnaik.com-اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔
  5. اہم شخصیات کی معلومات ڈاکٹر ذاکر نائیک کے افکار و نظریات کا تجزیاتی مطالعہ-alwahabiyah.com- شائع شدہ از:16 اپریل 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔
  6. https://kitabosunnat.com/kutub-library/dr-zakir-naik-k-mashoor-aur-fasla-kun-munazre ڈاکٹر ذاکر نائیک کے مشہور اور فیصلہ کن مناظرے]-kitabosunnat.com- شائع شدہ از:23 مارچ 2012ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔