"ذاکر نائیک" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 50: سطر 50:
* اسلام پر چاليس(40) اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب
* اسلام پر چاليس(40) اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب
* مذاہب عالم ميں تصور خدا اور اسلام کے بارے میں غیر مسلموں کے بیس سوال۔
* مذاہب عالم ميں تصور خدا اور اسلام کے بارے میں غیر مسلموں کے بیس سوال۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{ہندوستان}}
{{ہندوستانی علماء}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:ہندوستان]]

نسخہ بمطابق 19:25، 15 اکتوبر 2024ء

ذاکر نائیک
نائییک.jpg
ذاتی معلومات
پیدائش1965 ء، 1343 ش، 1384 ق
یوم پیدائش18اکتوبر
پیدائش کی جگہہندوستان
مذہباسلام، سنی
اثرات
  • بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں
  • اسلام اور ہندومت (ایک تقابلی مطالعہ
  • اسلام میں خواتین کے حقوق … جدید یا فرسودہ
مناصب
  • اسلامی تحقیق سنٹر کے صدر

ذاکر نائیک(ذاکر عبد الکریم نائیک) ایک بھارتی مقرر ہیں جو تقابل ادیان اور مناظروں کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔ آپ پیشہ کے لحاظ سے ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں، تاہم 1991ء سے اسلام کی تبلیغ کی جانب اپنی مکمل توجہ دینی شروع کردی۔ ذاکر نائیک مسیحیت اور ہندو مت کے مذہبی رہنماؤں سے مناظروں کے لیے مشہور ہیں۔ بہت سے لوگوں نے آپ کے ہاتھ اسلام قبول کیا۔ آپ ممبئی میں اسلامی تحقیق سنٹر کے صدر ہیں اور اسلامی چینل "پیس ٹی وی" کے نام سے چلا رہے ہیں۔ نائیک حاضر جوابی اور مناظرہ میں دسترس رکھتے ہیں، ان کو عالمگیر شہرت مسیحی مناظر ولیم کیمپبل کے ساتھ مناظرہ سے حاصل ہوئی۔

سوانح عمری

ذاکر عبدالکریم نائیک 18 اکتوبر 1965ء کو بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر بمبئی میں پیدا ہوئے۔ پیشہ کے لحاظ سے ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں۔

تعلیم

کشن چند چیلا رام کالج میں تعلیم حاصل کی اور ٹوپی والا نینشل میڈیکل کالج اور بی وائے ایل نائر خیراتی ہسپتال سے میڈیسن پڑھی پھر ممبئی یونیورسٹی سے بیچلر آف میڈیسن اینڈ سرجری ( ایم بی بی ایس) کی سند پائی۔

حکومت کی طرف سے ان پر کزی نظر

ان کے ادارہ اسلامک ریسرچ اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو گذشتہ 6 سالوں میں برطانیہ، سعودی عرب اور مشرق وسطٰی سے تقریباً 15 کروڑ روپیہ حاصل ہوئے۔ اس لیے 2016ء میں بھارت کی حکومت نے ان کی تحقیقات کا حکم دیا تاکہ پتہ چلے کہ ان عطیات کو کن مصرف میں خرچ کیا گیا تھا۔

نظریات

بیسویں صدی میں مسلمانوں کے پڑھے لکھے طبقے کے اندر اسلام پسندی کی دوڑنے والی نئی لہر میں، سيد قطب اور سید ابو الاعلی مودودی کی مانند، ذاکر نائیک بھی اپنے اصل پیشے سے دور ہو کر اسلام کے مبلغ بن گئے۔ انہوں نے کسی بھی دینی مدرسے میں تعلیم حاصل نہیں کی اور فقہ، اصول، علم رجال اور قواعد حدیث جیسے روایتی دینی علوم کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں رکھتے۔

یہ افراد دین اسلام کے اصلی مآخذ یعنی قرآن و سنت کی طرف رجوع کے قائل ہیں اور یوں غیر مقلد ین کی کیٹگری میں آتے ہیں۔ ذاکر نائیک بظاہر کسی ایک اسلامی فرقے سے اپنے آپ کو منسوب نہیں سمجھتے اور وہ موجودہ فرقوں کو کتاب و سنت کی طرف لوٹنے کی دعوت دیتے نظر آتے ہیں جو کہ سلفیت کا شعار ہے۔ تاہم ذاکر نائیک کا مولانا مودودی اور سید قطب کے ساتھ فرق یہ ہے کہ ان دو نے مسلمان طبقوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے، جبکہ ذاکر نائیک کی شہرت، غير مسلموں کو مائل بہ اسلام کرنے کے حوالے سے ہے۔

ذاکر نے اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا (داعش) کو "اینٹی اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا" (عراق و شام کی اسلام دشمن ریاست) قرار دیا اور کہا کہ اسلام کے دشمن داعش کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں ISIS نہیں کہنا چاہیے، ہمیں AISIS کہنا چاہیے۔ کیوں کہ وہ اسلام مخالف ہیں۔ میں دنیا کے تمام مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مسلم میڈیا سے بھی درخواست کرتا ہوں۔

براہ کرم حملہ کرنے میں اسلام کے دشمنوں کی مدد نہ کریں، انھوں نے مزید کہا، "اگر آپ تصدیق کریں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ میں مکمل طور پر دہشت گردی کے مخالف ہوں۔ میں کسی بھی بے گناہ انسان کو قتل کرنے کے مکمل خلاف ہوں۔ اس لیے یہ کہنا درست نہیں کہ داعش یا اسلامک اسٹیٹ نے شامی یا عراقی بے گناہوں کو قتل کیا ہے۔

دبئی میں اپنی ایک دوسری تقریر میں انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ اسلام دشمن ریاست (داعش) انہیں قتل کرتی ہے جیسا کہ قرآن اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جس نے کسی بے گناہ کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اور جس نے ایک انسان کو بچایا، اس کا یہ بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔


قرآن پاک انسانیت کے تمام مسائل کا حل ہے

ڈاکٹر ذاکر نائیک نےگزشتہ رات بادشاہی مسجد میں عوامی اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ دنیا میں لوگ قتل ہو رہے ہیں،غزہ میں کیا ہو رہا ہے؟یہ سب قرآن مجید سے دوری کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ انہون کا کہنا تھا کہ اگر ہم اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی تعلیمات پر عمل کریں تو دنیا میں پھر نمبرون ہوسکتے ہیں، اللہ چاہے تو وہ انسان کے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے ، اللہ شرک کو کبھی معاف نہیں کرتا، انسانوں کے مسائل اور مشکلات کا حل قرآن بتاتا ہے، قرآن انسانیت کے تمام مسائل کا حل ہے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مزید کہا کہ انسانوں کو نیکی کے کاموں میں مقابلہ کرنا چاہئے،دنیا میں دہشت گردی عام ہے،ایک بے گناہ انسان کا قتل انسانیت کا قتل ہے، قرآن میں دہشت گردی کے خاتمے کا حل موجود ہے، قرآن دنیا میں نا انصافی کا حل دیتا ہے، قرآن دنیا کو نشے سے نجات کا حل بتاتا ہے، قرآن انسانیت کو سکون فراہم کرنے کا حل دیتا ہے [1]۔

علمی آثار

  • بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں
  • اسلام اور ہندومت (ایک تقابلی مطالعہ)
  • اسلام میں خواتین کے حقوق … جدید یا فرسودہ؟
  • اسلام پر چاليس(40) اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب
  • مذاہب عالم ميں تصور خدا اور اسلام کے بارے میں غیر مسلموں کے بیس سوال۔

حوالہ جات

  1. قرآن پاک انسانیت کے تمام مسائل کا حل ہے:ڈاکٹر ذاکر نائیک-nawaiwaqt.com.pk- شائع شدہ از: 13 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔