عالمی اتحاد برائے علمائے اہل اسلام
عالمی اتحاد برائے علمائے اہل اسلام ایک اسلامی تنظیم ہے جس میں دنیا بھر کے مختلف ممالک کے مسلم علما شامل ہیں۔ اس تنظیم کو سنہ 2004 میں عالمی شہریت یافتہ عالم دین علامہ یوسف القرضاوی کی دعوت اور سربراہی میں قائم کیا گیا تھا۔ اور 7 نومبر 2018 کے بعد سے اس کی سربراہی یوسف القرضاوی کے بعد احمد ریسونی کر رہے ہیں۔ [1]. اس تنظیم میں شیعوں میں سےبطور نائب سربراہ محمد واعظ زادہ خراسانی اور اباضیہ میں سے بطور نائب عمان کے مفتی عام احمد خلیلی شامل رہے ہیں۔ اس تنظیم کی پہلی تاسیسی کانفرنس لندن میں ہوئی تھی۔
پس منظر
2004 میں چند اصحاب علم و دانش کے ذریعہ اس کی تشکیل عمل میں آئی اور دیکھتے ہی دیکھتے تھوڑے ہی عرصہ میں یہ تنظیم، عالم عربی اور عالم اسلامی کا سب سے بڑا اتحاد اور یونین بن گئی۔ پھر اس تنظیم میں مسلمانوں کے تمام فرقوں اہل سنت والجماعت، اہل تشیع اور اباضیہ میں سے 90 ہزار سے زائد علما شامل ہو گئے۔ اسلام پیڈیا ویب سائٹ کے مطابق، اس تنظیم کی رکنیت ان تمام علما کے لیے عام اور آزاد ہے جو اسلامی اور شرعی علوم میں دینی جامعات اور یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہوں، اسی طرح یہ یونین ان لوگوں کی بھی رکنیت قبول کرتا ہے جو اسلامی علوم وفنون اور تہذیب وثقافت میں کوئی کردار رکھتے ہوں۔
یونین کی ویب سائٹ کے مطابق اس کا تعلق کسی ملک، فرقہ یا جماعت سے نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی ملک یا حکومت کی مخالفت کرتا ہے، بلکہ یونین تمام مسلمانوں اور اسلام کی بھلائی کے لیے ہر ممکن تعاون کی کوشش کرتا ہے۔ یوسف القرضاوی اس یونین کے پہلے صدر اور سب سے نمایاں اور اہم شخصیت ہیں۔ قرضاوی کے مطابق یونین ، عرب ممالک کے درمیان مصالحت اور ثالثی کی کوششوں کے ذریعہ سیاسی کردار بھی ادا کرتی ہے، البتہ اس کا اولین ہدف اور بنیادی مقصد اسلامی امور ومسائل ہوتے ہیں [2]
اہداف
یونین، دنیا بھر کے تمام مسلم علما کے لیے ایک کھلا ہوا مرکز ، یونین اور پلیٹ فارم ہے، اس کا تعلق جامعات و یونیورسٹیوں کے شرعی علوم کے فارغین اور اسلامی شعبوں کے فاضلین سے ہے۔ اس تنظیم کے بہت ہی ٹھوس مواقف اور نمایاں خصوصیات واہداف ہیں جو اس اسے دوسروں سے ممتاز بناتے ہیں، چند خصوصیات منددرجہ ذیل ہیں:
- اسلام پسندی: یہ ایک خالص اسلامی اتحاد ہے، جو مسلم علما پر مشتمل ہے، اسلامی امور ومسائل کی خدمت کے لیے کام کرتا ہے، اسلام سے اس کے طریقہ کار اخذ کرتا ہے اور اپنے تمام مسائل میں اسی کی رہنمائی کرتا ہے۔ یہ مسلمانوں میں ان کے تمام مسالک اور فرقوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
- عالمی: یہ نہ تو مقامی ہے نہ علاقائی، نہ عربی ہے نہ عجمی، نہ مشرقی یا مغربی ہے۔ بلکہ پوری اسلامی دنیا کے مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہے، اسی طرح یہ اسلامی دنیا سے باہر اقلیتوں اور اسلامی جماعتوں کی بھی نمائندگی کرتا ہے۔
- مسلم اقوام : یہ کوئی سرکاری تنظیم نہیں ہے، بلکہ اس کی طاقت عوام اور قوم کے اعتماد سے ہے۔ لیکن وہ حکومتوں کا مخالف بھی نہیں ہے، بلکہ اسلام اور مسلمانوں کی بھلائی کے لیے ان کے ساتھ مل کر تعاون کی کوشش کرتا ہے۔
- آزادی: اس کا تعلق کسی ریاست سے نہیں ہے، نہ ہی کسی فرقہ یا جماعت سے ہے، اس کا تعلق صرف اسلام اور مسلم امت سے ہے۔
- علم: یہ یونین صرف مسلم قوم کے علما کی تنظیم ہے، لہذا لا محالہ یہ علم، تعلیم، تحقیق اور اس کے احیا اور عام کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے۔
- دعوت: یہ زبان وقلم اور موجودہ وسائل کے ذریعہ قرآن کی ہدایت، حکمت، موعظہ اور ہر بہتر اسلوب کے ساتھ اسلام کی دعوت دینے پر توجہ دیتا ہے۔
- اعتدال : یہ غلو وافراط اسی طرح تقصیر وتفریط سے دور رہتے ہوئے وسطیت اور اعتدال کی راہ کو اپناتا ہے۔
- سرگرمی: یہ محض اشتہارات اور کانفرنسوں تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس کا مقصد کام کرنا اور علمی وعملی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہے [3]
اس کے ممبرمسلم علماء
اس یونین کے بورڈ آف ٹرسٹیز میں چالیس سے زائدممبران ہیں، جو اس طرح ہیں:
- شیخ احمد ریسونی
- شیخ احمد خلیلی
- شیخ عصام بشیر
- شیخ حبیب سلیم سقاف
- شیخ علی محی الدین قره داغی
- شیخ عبد الرحمن آل محمود
- شیخ عبد المجید نجار
- شیخ عبد الغفار عزیز
- ڈاکٹر نزیهه معاریج
- شیخ علی صلابی
- شیخ عمر فاروق کورکوماز
- شیخ احمد عمری
- شیخ محمد حسن ددو
- شیخ عکرمه سعید صبری
- شیخ خالد مذکور
- شیخ محسن عبدالحمید
- ڈاکٹر فاطمہ عبدالله عزام
- شیخ سالم عبدالسلام شیخی
- شیخ نور الدین خادمی
- شیخ ونیس مبروک
- شیخ سلمان حسینی ندوی
- شیخ مروان محمد ابوراس
- شیخ وصفی عاشور ابوزید
- شیخ همام سعید
- شیخ جاسر عوده
- شیخ صفوت مصطفی خلیلوویچ
- شیخ عبدالرزاق قسوم
- ڈاکٹر کامیلیا حلمی محمد
- شیخ جمال عبدالساتر
- شیخ عبدالرحمن محمد بیرانی
- شیخ احمد عبدالوهاب بنجوینی
- شیخ حسین غازی سامرائی
- شیخ محمد سالم بن عبدالحی دودو
- شیخ نواف تکروری
- ڈاکٹر سناء حداد
- شیخ احمد جابالله
- شیخ عبدالله مراد
- شیخ ابراهیم جبریل
- شیخ عبدالله لام
- شیخ ابراهیم ابومحمد
- شیخ عبدالوهاب ایکنجی
- شیخ عبدالحی یوسف
- شیخ اسامہ الرفاعی
- شیخ جال عابدین بدوی
- شیخ محمد هارون خطیبی
- شیخ محمد شیخ احمد محمد
صیہونیوں سے تعلقات کی بحالی ایک ناکام منصوبہ ہے / مقاومتی محاذ کامیاب ہو گا
شیخ ماہر حمود نے کہا: صیہونیوں سے تعلقات کی بحالی اور صیہونیوں کا نفوذ اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، عالمی اتحاد علمائے مقاومت کے سربراہ شیخ ماہر حمود نے خطبہ جمعہ کے دوران کہا: صیہونیوں سے تعلقات کی بحالی اور صیہونیوں کا نفوذ اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے کیونکہ ہمارا خون غزہ کی نہروں، اس کے تمام علاقوں اور باقی زخمی فلسطین میں بہہ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: صیہونی مجرموں کا ہاتھ ادلب، حمص، حماہ اور درعا تک پہنچ چکا ہے، جہاں کئی شجاع مجاہدین شہید ہوئے یہاں تک کہ صیدا تک، جہاں القسام بریگیڈ کے ایک مجاہد کو اس کے بیٹے اور بیٹی سمیت شہید کر دیا گیا، اس طرح کہ ہمیں یہ بھی معلوم نہ تھا کہ ایسے عظیم مجاہدین ہمارے درمیان موجود ہیں۔ میری مراد حسن فرحات اور ان کے خاندان سے ہے۔ سربراہ اتحاد علمائے مقاومت نے کہا: ان لوگوں کی بڑی تعداد جو اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور تسلیم کے خواہاں ہیں، غزہ کے موجودہ حالات ان کے برحق نہ ہونے پر شاہد ہیں اور یہ عدم توازن ہمیں مقاومت کی مذمت پر مجبور نہیں کرتا۔ انہوں نے آخر میں کہا: اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی ایک ناکام منصوبہ ہے اور مزاحمتی محاذ وہی ہے جو ہمارے گرد و پیش کے حالات اور دباؤ کے باوجود کامیاب ہو گا[4]۔
قابض افواج کے ظلم کو روکنا ضروری، جبری ہجرت شرعاً حرام اور فلسطینی قضیہ سے سنگین غداری ہے
قابض افواج کے ظلم کو روکنا ضروری، جبری ہجرت شرعاً حرام اور فلسطینی قضیہ سے سنگین غداری ہے. :عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز (بیان) عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز امتِ مسلمہ اور عرب دنیا سے غزہ کے عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کرتا ہے تاکہ ان پر ہونے والے ظلم و ستم اور جبری ہجرت کو روکا جا سکے، جو فلسطینی قضیہ کی تاریخ کا سب سے بڑا خطرہ ہے۔ اتحاد اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس معاملے میں نرمی برتنا شرعاً، عقلاً اور فطرتاً حرام ہے اور یہ فلسطینی کاز کے ساتھ سنگین خیانت کے مترادف ہے۔
حالیہ عالمی صورتِ حال پر تشویش
عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز انتہائی تشویش اور مذمت کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر ہونے والے حالیہ واقعات کو دیکھ رہا ہے، خاص طور پر امریکی صدر کی جانب سے اہلِ غزہ کی جبری ہجرت کے مطالبے کو جو کہ بین الاقوامی قوانین اور انسانی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اور عالمی اور علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اس پسِ منظر میں، اتحاد اپنا باضابطہ موقف پیش کرتے ہوئے امتِ مسلمہ، عرب دنیا اور آزاد اقوام سے فوری طور پر مندرجہ ذیل اپیل کرتا ہے:
1- جبری ہجرت کو قبول کرنا یا اس کی حمایت کرنا حرام ہے.
عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز کا واضح فتویٰ ہے کہ غزہ اور مغربی کنارے کے فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے جبراً بےدخل کرنے کی حمایت کرنا شرعاً حرام اور فلسطینی قضیہ کے ساتھ سنگین غداری ہے۔
مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ ہر ممکن سیاسی، اقتصادی اور عسکری ذرائع استعمال کرتے ہوئے مظلوم فلسطینی عوام کا دفاع کریں۔ اتحاد مزید زور دیتا ہے کہ قابض دشمن کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون ایمان، حب الوطنی اور قومی غیرت کے لیے مہلک خطرہ ہے۔
2- فلسطینی، عرب اور اسلامی وحدت کی ضرورت
اتحاد فلسطینی، عرب اور مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کی اشد ضرورت پر زور دیتا ہے تاکہ اس چیلنج کا مقابلہ کیا جا سکے۔ تمام فلسطینی جماعتوں اور قوتوں کو متحد ہو کر کام کرنا ہوگا تاکہ فلسطینی عوام کے جبری انخلا یا ان کے حقوق کی چھینن کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔ یہ صرف فلسطینی عوام کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری انسانیت اور تمام الہامی مذاہب کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے۔
لہٰذا، عرب اور مسلم اقوام پر دینی، عقلی، قومی اور اخلاقی طور پر فرض ہے کہ وہ اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہوں، کیونکہ یہ صرف ایک سرحدی تنازع نہیں، بلکہ ایک وجودی مسئلہ ہے۔
3- انسانی حقوق کا تحفظ
اتحاد اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انسانی حقوق کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، جو ظلم اور جبر کی ہر شکل کو حرام قرار دیتا ہے۔ یہ حقیقت ناقابلِ انکار ہے کہ کسی قوم کو زبردستی بےدخل کرنا اجتماعی ظلم کی بدترین شکل ہے، جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس سے چشم پوشی کی جا سکتی ہے۔ یہ جبری ہجرت دراصل فلسطینی قضیہ کو ختم کرنے اور ایک نئی صدی میں استعماری قبضے کو قانونی جواز دینے کی کھلی کوشش ہے۔
4- عالمی برادری کی ذمہ داری
عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز بین الاقوامی برادری اور آزاد اقوام سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس خطرناک منصوبے کے خلاف واضح اور مضبوط موقف اختیار کریں اور بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں کو ہر قسم کے امتیاز اور دوغلے معیار کے بغیر نافذ کریں۔ اتحاد امریکہ اور صہیونی ریاست کو ان تمام جرائم اور خلاف ورزیوں کا مکمل ذمہ دار ٹھہرانے کا مطالبہ کرتا ہے جو فلسطینی عوام کے خلاف کی جا رہی ہیں۔
اختتامی پیغام
عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز عرب اور مسلم دنیا کے مضبوط موقف اور عالمی آزاد اقوام کے انصاف پسند رویے کی تحسین کرتا ہے، جو اس غیر انسانی اور غیر قانونی اقدام کے خلاف کھڑے ہیں۔
[وَاللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰى أَمْرِهٖ وَلٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ]
(اور اللہ اپنے فیصلے پر غالب ہے، لیکن اکثر لوگ اس حقیقت کو نہیں جانتے۔)
الدوحہ: 13 شعبان 1446ھ مطابق: 12 فروری 2025ء
د. علی محمد الصلابی – سیکرٹری جنرل
أ.د. علی محی الدین القره داغی – صدر عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز[5]۔
فلسطین کی حمایت واجب ہے
فلسطین کی ہر ممکن حمایت اور تمام دستیاب ذرائع سے نسل کشی کو روکنے کی مہم میں فوری طور پر حصہ لیں۔بین الاقوامی یونین آف مسلم اسکالرز کی طرف سے ممالک، عوام اور افراد سے اپیل فلسطین کی ہر ممکن حمایت اور تمام دستیاب ذرائع سے نسل کشی کو روکنے کی مہم میں فوری طور پر حصہ لیں۔بین الاقوامی یونین آف مسلم اسکالرز کی طرف سے ممالک، عوام اور افراد سے اپیل
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بیت المقدس اور مغربی کنارے میں آئے دن کے قتل عام، نسل کشی، اور قابض ریاست کی طرف سے فلسطینی مسئلہ کو ختم کرنے کی بڑھتی ہوئی خواہش کے پیش نظر
انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز : تمام مسلمانوں، ان کے سیاسی رہنماؤں، علماء کرام، فوجیوں اور عام لوگوں سے یہ فوری اپیل کرتی ہے :
غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے تمام شہروں میں اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے روزانہ قتل عام اور تباہی، بے گھر کرنے اور تباہی کی جنگ کا تسلسل جاری ہے اور صیہونی آباد کار مسلسل فلسطینی شہریوں اور ان کی املاک پر حملے کر رہے ہیں۔ صیہونی آبادکاروں کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر دراندازی اور خلاف ورزیوں میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے،
ریاستہائے متحدہ امریکہ اور دیگر ممالک سے اسرائیل کو حاصل ہونے والی ، سیاسی، عسکری اور اقتصادی تحفظ اور حمایت کی روشنی میں، خواہ صریح ہو یا مضمر، جو قابض اور جارح ریاست اپنے جرائم میں اضافہ کے حاصل کرتی ہے، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے بیشتر ممالک کی برادر فلسطینی عوام کے تئیں واضح مایوسی اور مکمل منفی رویہ اور ان ممالک کی طرف سے ان کی حالت زار اور قبضے اور اس کے جرائم کے خلاف مزاحمت میں انہیں کسی قسم کی سنجیدہ مدد فراہم کرنے سے انکار کی روشنی میں،
صہیونیوں کی طرف سے نسل کشی اور بیشتر عرب اور اسلامی ممالک کی فلسطینیوں کے ساتھ خیانت کی وجہ سے مسلمان عوام کے جذبات ابل رہے ہیں ، جس کا اظہار اردنی کے بہادر شہید نے کیا ہے۔
اس پس منظر میں یونین مندرجہ ذیل اپیل جاری کرتی ہے: 1- غزہ، مغربی کنارے، القدس الشریف اور دیگر جگہوں پر فلسطینی عوام کے دفاع کے لیے ریاستوں، اور قوم کے اہل افراد کی شمولیت کی شدید ضرورت ہے ، اور فلسطین کی آزادی کے لیے ، مسجد اقصیٰ کے تقدس کو بحال کرنے کے لیے اور فلسطینی عوام کے تمام چھینے گئے حقوق، کو حاصل کرنے کے لیے بھرپور جہاد اور جدوجہد کی ضرورت ہے خاص طور پر امن کے فریب اور مبینہ اور فریب پر مبنی پرامن حلوں کے بے نقاب ہونے کے بعد، اور صہیونیوں اور ان کے ہمنواؤں ں کے عزائم طشت از بام ہونے کے بعد ۔
2- ظالمانہ قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے والوں، نسل کشی کی مرتکب قابض فوج اور اس کے اتحادیوں اور حامیوں کی وحشیانہ جارحیت کے مقابلے میں ان کی بہادری، قربانیوں اور ثابت قدمی قابلِ تعریف ہے ، ان کا مکمل سپورٹ ہونا چاہیے. ان کا جہاد وطن کی آزادی اور جائز حقوق کی بحالی کا معتبر طریقہ ہے۔ ، تمام صلاحیتوں کے ساتھ ان کے ساتھ کھڑا ہونا ایک مذہبی فریضہ اور ایک انسانی ضرورت ہے، جس کی تمام بین الاقوامی انسانی قوانین میں اجازت ہے۔
3-تمام مسلمانوں - افراد، تنظیموں اور حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ مجاہدین اور پوری فلسطینی عوام کو ہر ممکن طریقے اور ذرائع سے ہر طرح کی مدد، راحت رسانی اور تعاون فراہم کرنے کے لیے فوری اقدام کریں۔ شرعی فرض کی تکمیل میں حصہ لیں ۔
انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز 7 ربیع الاول 1446ھ بمطابق 10 ستمبر 2024ء[6]۔
عالمی مسلم علماء اتحاد نے اسرائیل کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری
عالمی مسلم علماء اتحاد کے جنرل سیکرٹری علی القرداغی نے اسرائیل کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری کر دیا۔
یہ فتویٰ "دنیا مسلم علماء کی تنظیم" کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔
1. اسلامی ممالک پر لازم ہے کہ وہ فوراً اسرائیل کے خلاف فوجی کارروائی کریں۔ یہ دینی فرض ہے۔
2. اسرائیل کو ہر طرف سے گھیر لینا چاہیے – زمین، سمندر، فضا، پانی کے راستے، اور اسلامی ممالک کی فضائی حدود سب بند ہونی چاہئیں۔
3. اسرائیل کو تیل، گیس یا کسی قسم کی توانائی دینا حرام ہے۔
4. فلسطینی مزاحمت کی ہر طرح سے مدد کرنا فرض ہے – چاہے وہ فوجی ہو، مالی ہو، سیاسی یا قانونی۔
5. اسلامی ممالک کے درمیان ایک فوجی اتحاد بنانا ضروری ہے، تاکہ امت کا دفاع کیا جا سکے۔
6. اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے نارمل تعلقات رکھنا حرام ہے۔
7. جو عرب ممالک اسرائیل سے امن معاہدے کر چکے ہیں، انہیں از سر نو جائزہ لیناچاہیے۔
8. غزہ کے لوگوں کی مدد کے لیے مالی جہاد فرض ہے۔ سرحدیں فوری کھولی جائیں۔
9. امریکہ میں رہنے والے مسلمان حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اسرائیل کے حملے بند کرائے اور امن کے وعدے پورے کرے۔
حوالہ جات
- ↑ انتخاب الريسوني رئيسا للاتحاد العالمي لعلماء المسلمين". وكالــة معــا الاخبارية. 7 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 8 نومبر 2018
- ↑ IRELAND: ISLAM IN EUROPE (C-DI5-01478) 20 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ.
- ↑ الاتحاد العالمي لعلماء المسلمين يتصدر قائمة "إرهاب" جديدة لدول مقاطعة قطر" (بزبان انگریزی). 2017-11-23. 20 جولائی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2017.
- ↑ صیہونیوں سے تعلقات کی بحالی ایک ناکام منصوبہ ہے / مقاومتی محاذ کامیاب ہو گا-شائع شدہ از: 5 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 اپریل 2025ء۔
- ↑ قابض افواج کے ظلم کو روکنا ضروری، جبری ہجرت شرعاً حرام اور فلسطینی قضیہ سے سنگین غداری ہے. :عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز (بیان)- شائع شدہ از: جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 اپریل 2025ء۔
- ↑ فلسطین کی ہر ممکن حمایت اور تمام دستیاب ذرائع سے نسل کشی کو روکنے کی مہم میں فوری طور پر حصہ لیں۔بین الاقوامی یونین آف مسلم اسکالرز کی طرف سے ممالک، عوام اور افراد سے اپیل- شائع شدہ از: 10 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 اپریل 2025ء۔