محمد الضیف

ویکی‌وحدت سے
(مسودہ:محمد الضیف سے رجوع مکرر)
محمد الضیف
محمد دیاب ابراهیم مصری.jpg
دوسرے ناممحمد المصری و ابو الخالد
ذاتی معلومات
پیدائش1965 ء، 1343 ش، 1384 ق
پیدائش کی جگہخان یونس فلسطین
یوم وفات1اگست
وفات کی جگہغزہ
مذہباسلام، سنی
مناصبحماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز

محمد الضیف حماس کے عسکری ونگ، عزالدین القسام بریگیڈز کے کمانڈر انچیف، حماس کے سب سے زیادہ پرجوش کمانڈر تھے۔ آپ ہمشیہ شہادت کے آرزومند تھے اور خداوند عالم نے بالآخر آپ کی تمنا پوری کردی۔ محمد المصری (ابو خالد) ہمیشہ اپنی رہائش گاہ بدلتے رہتے تھے تاکہ آپ غاصب صہیونی ریاست کے خلاف ایک طوفان برپا کئے بغیر قتل نہ ہو جائے؛ اسی لیے آپ کا لقب الضعیف رکھا گیا جس کا مطلب ہے مہمان۔

سوانح عمری

غزہ کے خان یونس پناہ گزین کیمپ میں 1965 میں پیدا ہونے والے محمد الضیف 1990 میں حماس فلسطینی گروپ حماس کا حصہ بنے۔ حماس میں شمولیت کے بعد 2002 میں محمد الضیف اس کے رہنما بنے۔ محمد الضیف کی اہلیہ، سات ماہ کا شیرخوار بیٹا اور تین سالہ بیٹی 2014 میں اسرائیلی فضائی حملے میں جان سے گئے تھے۔ محمد الضیف کا پیدائشی نام محمد دياب إبراهيم المصری ہے لیکن اسرائیلی فضائی حملوں میں بچ نکلنے کے بعد انہوں نے خانہ بدوش طرز زندگی اختیار کی اور بعد میں الضیف کے نام سے مشہور ہو گئے جس کا عربی میں مطلب ’مہمان‘ ہوتا ہے۔

تعلیم

انہوں نے یونیورسٹی میں حیاتیات کی تعلیم حاصل کی اور کچھ عرصے تک تھیٹر کی سرگرمیاں کیں۔

عسکری سرگرمیاں

گزشتہ 20 سالوں میں انہوں نے صیہونی غاصبوں کے خلاف بے شمار کارروائیوں میں حصہ لیا ہے۔ صیہونی حکومت کی جانب سے انہیں قتل کرنے کی پانچویں کوشش میں ان کی ریڑھ کی ہڈی کو شدید نقصان پہنچا جس کی وجہ سے وہ مفلوج ہو گئے۔ اس کے بعد سے ضیف نے حماس کے عسکری ونگ کی قیادت اپنے نائب احمد جابری کے حوالے کی ہے، جو 2012ء میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں شہید ہو گئے۔

بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد ضیف ماضی میں قاتلانہ حملوں کے دوران زخمی ہونے کے بعد کئی سالوں سے وہیل چیئر استعمال کر رہے ہیں البتہ بعض ذرائع کا کہنا ہے وہ بغیر کسی مدد کے چل سکتے ہیں۔

القسام کے لئے راکٹوں کے ڈیزائن سے لے کر غزہ میں زیر زمین سرنگوں کی کھدائی تک

انہوں نے 1989ء میں حماس اور 1993ء میں عز الدین القسام بریگیڈ میں شمولیت اختیار کی۔ محمد ضیف یحیی عیاش کے قریبی لوگوں میں سے ایک تھے۔ انہیں 2002 میں صلاح شحادہ کی شہادت کے بعد بریگیڈ کا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔ صیہونی حکومت انہیں 1996ء سے صیہونیوں کے خلاف فلسطینی خودکش کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈوں میں سے ایک سمجھتی تھی۔

انہوں نے قسام بریگیڈ کے راکٹوں کے تین اہم ڈیزائنرز میں سے ایک تھا اور مئی 2000ء سے اپریل 2001ء تک فلسطینی اتھارٹی نے ان کو حراست میں لیا تھا۔ غزہ میں زیر زمین سرنگوں کی کھدائی محمد ضیف کے کارناموں میں سے ایک تھا۔ شہید عماد مغنیہ کے ساتھ ان کے اچھے اور قریبی تعلقات تھے۔ شہید مغنیہ کے اور شہید جنرل سلیمانی کے مشورے پر انہوں نے غزہ میں کئی سرنگیں تعمیر کیں۔ ان سرنگوں کی تعمیر میں 10 سال لگے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ انہوں نے وہاں سے حماس کی فوجی کارروائیوں کی قیادت کی تھی۔

محمد الضیف صہیونی حکومت کا نمبر ون دشمن

اسرائیلی حکومت نے کم از کم سات مرتبہ محمد ضیف کو شہید کرنے کی کوشش کی۔ 2000ء کی دہائی میں چار مرتبہ ان پر حملہ کیا گیا۔ 2006ء میں حماس کے ایک رکن کے گھر پر حملے میں وہ شدید زخمی ہوئے اور ایک آنکھ کھودی۔ 19 اگست 2014 کو صہیونی جنگی طیاروں نے غزہ میں ایک رہائشی عمارت پر رات کو حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے تین افراد شہید ہوئے۔ صہیونی حکام نے دعوی کیا کہ تیسرا فرد محمد ضیف ہے۔ اگلے دن محمد ضیف کی شہادت کی تردید کی گئی اور کہا گیا کہ ان کی بیوی اور بیٹی شہید ہوگئی ہیں۔

پے در پے کوششوں کے باوجود صہیونی حکومت ناکام ہونے پر ان کو موت کا بیٹا لقب دیا گیا۔ جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے سے گریز کرنے کی وجہ سے ان کو صہیونی حملوں سے بچنے کا موقع ملتا تھا۔ صہیونی محمد ضیف کو اپنا پہلے نمبر کا دشمن سمجھتے تھے۔

پہلی مرتبہ طوفان الاقصی کے بعد ان کی ویڈیو دنیا والوں کے سامنے آگئی جس میں انہوں نے طوفان الاقصی کی خبر دی۔ انہوں نے ویڈیو میں کہا کہ فلسطین کی طرف حرکت کل نہیں بلکہ آج ہی شروع کریں۔ کسی قسم کی سرحدی حدبندی آپ کو مسجد اقصی کی آزادی میں شریک ہونے سے نہ روکے۔

جب صہیونیوں نے محمد ضیف کی شہادت کی ویڈیو جاری کی

یکم اگست 2024 کو صہیونی فوج اور خفیہ ایجنسی شاباک نے کہا کہ غزہ کے شہر خان یونس میں فوجی آپریشن کے دوران امریکی میزائل لگنے سے حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ محمد ضیف شہید ہوگئے ہیں۔ صہیونی اخبار ہارٹز کے مطابق صہیونی فوج اور شاباک کو 13 جولائی کو اطمینان بخش خبر ملی تھی کہ محمد ضیف اور رافع سلامہ ایک عمارت میں ملاقات کررہے ہیں۔ صہیونی جنگی طیاروں نے ٹنل سے باہر آنے والے محمد ضیف اور رافع سلامہ پر المواسی کے علاقے میں حملہ کیا۔

صہیونی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملے میں 9 ٹن بارودی مواد استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے محمد ضیف کے بچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر تھے۔ صہیونی حکومت نے تاکید کی تھی کہ القسام کے رہنماوں پر حملے کے لئے مدتوں پہلے منصوبہ بندی کی گئی تھی جو شین بٹ اور جنوبی کمانڈ کی نگرانی کی گئی تھی۔ العربیہ نے حماس کے ایک دفاعی ذریعے کے حوالے سے کہا کہ محمد ضیف کی طرف سے رفح میں القسام کے کمانڈر تک پیغام منتقل کرنے والے کے ذریعے محمد ضیف اور رافع سلامہ کے مکان کا کھوج لگایا گیا[1]۔

دی گھوسٹ

اسرائیلی انہیں بھوت یعنی ’دی گھوسٹ‘ بھی کہتے ہیں کیوں کہ ان کی کوئی تازہ تصاویر موجود نہیں ہیں اور ان کے ساتھیوں کے مطابق وہ ایک جگہ پر ایک رات سے زیادہ قیام نہیں کرتے اور کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ وہ ایک ہی رات میں دو یا تین بار اپنی جگہ تبدیل کر لیتے ہیں۔ 14 مئی، 2000ء کو ایک اسرائیلی ٹیلی ویژن رپورٹ میں نامعلوم تاریخ کی تصویر میں فلسطینی جنگجو محمد الضیف کو دیکھا جا سکتا ہے۔

اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں 1995 سے اسرائیلی فوج کے انتہائی مطلوب شخص ہونے کے باوجود محمد الضیف گذشتہ دو دہائیوں میں قتل کی سات کوششوں میں محفوظ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے انہیں فلسطین کا سب سے مطلوب شخص اور ’نو زندگیوں والی بلی‘ قرار دیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہر قسم کے خطرے میں بچ نکلنے کی بھرپور صلاحیت کے مالک ہیں۔

بلی اور چوہے کے اس طویل کھیل نے اسرائیلی فوج کو مایوس کر دیا ہے جس کا مقصد حالیہ لڑائی کے دوران حماس کے بہت سے سرکردہ کمانڈروں کو جان سے مارنا تھا۔ محمد الضیف خود پر ہونے والے پہلے قاتلانہ حملے میں ایک آنکھ سے محروم ہو چکے ہیں جبکہ دوسرے قاتلانہ حملے میں انہوں نے بازو کا ایک حصہ کھو دیا تھا۔ انہوں نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی میں حیاتیات کی تعلیم حاصل کی[2]۔

آپ نے غزہ کی پٹی میں پہلا تھیٹر گروپ قائم کیا

اس سے قبل اسرائیل نے کم از کم 7 بار انہیں قتل کرنے کی کوشش کی تھی مگر وہ لوگ اس میں کامیاب نہیں ہوے ۔ شہید حاج قاسم سلیمانی نے ایک خط میں انہیں زندہ شہید کا لقب بھی دیا تھا

آخر کار آپ کو اللہ کی طرف سے اپنے برسوں کی مجاہدت کا صلہ ملا، طوفان الاقصی آپریشن کے دوران صیہونی حکومت کی ناک زمین میں رگڑ دی گئی۔ اور پوری دنیا میں مسلئہ فلسطین کو ایک مرتبہ پھر سے زندہ کیا اور برسوں سے فلسطینوں کے دلوں میں اسرائیلیوں سے متعلق جو نفرت تھی اسے اظہار کرنے کا موقع فراہم کیا اور اور مقاومت کو آنے والے نسلوں کے رنگ و پے میں منقل کرکے خود شہادت کے عظیم الشان مرتبہ پر فائز ہوگئے ،،

آپ کی شہادت اسماعیل ہنیہ سے پہلے ہوئی تھی لیکن حماس کی جنگی حکمت عملی کی وجہ سے ابھی تک اعلان نہیں کیا تھا تاکہ مجاھیدن کے حوصلے پر کسی قسم کا اثر نہ پڑے ،،،اب فتح کے ساتھ آپ کی شہادت کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

محمد الضیف پر حملے سے قیدیوں کا تبادلہ تعطل کا شکار ہوسکتا ہے

صہیونی حکام نے کہا ہے کہ حماس کے اعلی رہنما محمد ضیف کی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش سے حماس کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ تعطل کا شکار ہوسکتا ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے کہا ہے کہ صہیونی حکام نے حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد ضیف کی ٹارگٹ کلنگ کی کوشش سے حماس سخت موقف اختیار کرسکتی ہے جس کے بعد مذاکرات کا سلسلہ تعطل کا شکار ہوجائے گا۔

یاد رہے کہ فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تنظیم کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے جنگ بندی کے حوالے سے ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ممالک کو اپنے موقف سے آگاہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق القسام کے سربراہ محمد ضیف تنظیم کی کاروائیوں کی قیادت کررہے ہیں۔ اس سے پہلے ذرائع ابلاغ میں خبریں آئی تھیں کہ صہیونی حکومت محمد ضیف اور رافع پر حملے کی منصوبہ بندی کررہی ہے[3]۔

طوفان الاقصی کے بعد خطے کی صورتحال بدل جائے گی

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے القدس بریگیڈ کے سربراہ نے حماس کی عسکری شاخ القسام کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ طوفان الاقصی کے بعد خطے کی صورتحال پہلے سے کافی مختلف ہوگی۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ قدس کے سربراہ جنرل اسماعیل قاآنی نے القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد الضیف کے نام ایک پیغام میں کہا۔ القدس کے دفاع میں آپ کے بھائی آپ کے ساتھ متحد ہیں اور وہ دشمن کو غزہ اور فلسطین میں اپنے مذموم مقاصد تک پہنچنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمت کے محور سے مراد لبنان، عراق، یمن اور دیگر جگہوں پر ایران، شام اور اسرائیل مخالف گروہوں کے درمیان اتحاد ہے جس نے غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے حالیہ ہفتوں میں اسرائیل اور امریکی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ جنرل قاانی نے حماس کی جانب سے 7ا کتوبر کے آپریشن کو سراہا جس میں صہیونی حکومت پر حملے کرکے ناقابل تسخیر ہونے دعووں کا پول کھول دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے اللہ کی مدد سے طوفان الاقصی آپریشن کے ذریعے تاریخ رقم کی ہے جس میں القسام اور مقاومت کے مجاہدین نے بہادری دکھائی ہے۔ فلسطین اور خطے کی صورتحال الاقصی طوفان کے بعد پہلے سے کافی مختلف ہوگی۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ آپ نے غاصب صیہونی حکومت کی کمزوری کو واضح طور پر سامنے لایا اور آپ نے عملی طور پر دکھایا کہ یہ حکومت مکڑی کے جالے سے بھی کمزور ہے[4]۔

محمد الضیف جنھوں نے اسرائیل کو چکما دے دیا

ضیف، یحیی سنوار کی طرح، 1960ء کی دہائی کے اوائل میں جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوے تھے اور خیال کیا جاتا تھا کہ وہ 1980 کی دہائی کے آخر میں اسلامی فلسطینی گروپ کی تشکیل کے فوراً بعد حماس میں شامل ہو گئے۔ 1989 میں، پہلی فلسطینی انتفاضہ، یا بغاوت کے عروج کے دوران، ضیف کو اسرائیل نے گرفتار کیا تھا لیکن بعد میں انھیں رہا کر دیا گیا۔

محمد ضیف کو 2002ء میں القسام بریگیڈ کا سربراہ بنا دیا گیا تھا۔ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انھوں نے غزہ کے نیچے سے گزرنے والی سرنگوں کے جال کو بڑھانے میں مدد کی ہے، اور انھیں اسرائیل نے خودکش بم حملوں سمیت متعدد اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

ضیف کی شخصیت بہت پیچیدہ ہے

محمد ضیف کی ظاہری شکل اور تندرستی بھی قیاس آرائیوں پر مبنی ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ضیف نے ماضی میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کے بعد برسوں تک وہیل چیئر کا استعمال کیا، جب کہ دوسروں کے مطابق وہ بغیر مدد کے چلنے کے قابل ہیں۔ ضیف، کا مطلب عربی میں "مہمان" ہے، یہ اشارہ ہے کہ یہ نام اسرائیل سے چھپنے کے لیے ان کے مقامات کو تبدیل کرنے کے رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ وہ ضیف اور سنوار اور حماس کے جلاوطن سپریم لیڈر اسماعیل ہنیہ کی گرفتاری کے خواہاں ہیں۔ پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا کہ وہ نتن یاہو اور اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی بھی گرفتاری کے خواہاں ہیں۔

فلسطینی تنظیم کا حزب اللہ لبنان کے نام تعزیتی پیغام/ اسرائیل مسلمانوں کا حقیقی دشمن

فلسطینی تنظیم قسام بریگیڈ کے کمانڈر نے حزب اللہ لبنان کے سررباہ سید حسن نصر اللہ کے نام اپنے پیغام میں اسرائيل حملے میں حزب اللہ کے مجاہدین کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل امت مسلمہ کا حقیقی دشمن ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فلسطینی تنظیم قسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد الضیف نے حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کے نام اپنے پیغام میں اسرائيل کےحملے میں حزب اللہ کے مجاہدین کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے۔

کہ اسرائیل امت مسلمہ کا حقیقی دشمن ہے۔ قسام بریگيڈ کے کمانڈر نے کہا کہ حزب اللہ کے مجاہدین کی شام میں اسرائیل کے حملے میں شہادت کی خـبر سن کر دکھ ہوا لیکن اسلامی مقاومت کے شہیدوں کا خون رائیگان نہیں جائے گا ۔ محمد الضیف نے کہا کہ مسلمانوں کے ہتھیار اسرائیل کی سمت ہونے چاہییں تھے لیکن اسلام دشمن عناصر یہی ہتھیار عراق و شام میں مسلمانوں کے خلاف استعمال کررہے ہیں[5]۔

جنگ اور مذاکرات کا کیا مطلب ہے؟

ضیف کے قتل کی کوشش جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کی طرف سے حماس کے کسی ہائی پروفائل رہنما کے قتل کی سب سے بڑی سازش ہے۔ اگر ضیف اس حملے میں ہلاک ہو جاتے تو یہ اسرائیل کے لیے ایک بہت بڑی فتح اور حماس کے لیے ایک گہرا نفسیاتی دھچکا سمجھا جاتا[6]۔

حماس نے القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد الضیف کی شہادت کی تصدیق کردی

محمد الضیف.jpg

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد الضیف کی شہادت کی تصدیق کردی۔ غیر ملکی خبرساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے 15 ماہ تک جاری جارحیت کے دوران ان کے سربراہ محمد الضیف شہید ہوگئے ہیں۔

القسام بریگیڈ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ محمد الضیف گذشتہ برس غزہ میں ایک فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے اور ان کے ہمراہ ڈپٹی ملٹری کمانڈر مروان عیسیٰ بھی شہید ہوئے تھے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال اگست میں اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے علاقے خان یونس میں ایک فضائی حملے میں محمد الضیف کی موت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم حماس کی جانب سے اپنے عسکری ونگ کے سربراہ کی شہادت کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

صہیونی ریاست نے گزشتہ سال مارچ میں یہ اعلان کیا تھا کہ محمد الضیف اور مروان عیسیٰ 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حملے کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ محمد الضیف گزشتہ دو دہائیوں سے اسرائیل کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھے اور اسرائیل انہیں ’دی گھوسٹ بھی کہتے تھے کیوں کہ ان کی زیادہ تر زندگی گمنامی میں ہی گزری اور ان کا فلسطینی گروپ میں ایک طویل اور خفیہ کیریئر تھا۔

اس سے قبل، عوامی سطح پر ان کا چہرہ بھی کبھی نہیں دیکھا گیا تھا، حماس نے آج پہلی بار ان کی تصویر جاری کی ہے۔ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کی جانب سے جاری بیان میں جنرل ملٹری کونسل کے دیگر 3 سینئر ارکان کی شہادت کا بھی اعلان کیا[7]۔

حوالہ جات

  1. القسام بریگیڈ کے کمانڈر شہید محمد الضیف کون تھے؟-شائع شدہ از: 30 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 جنوری 2025ء۔
  2. ہوم پیچ » دنیا » اسرائیل کے خلاف ’طوفان الاقصی‘ شروع کرنے والے محمد الضیف کون ہیں؟- شائع شدہ از: 8 اکتوبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 جنوری 2025ء۔
  3. محمد الضیف پر حملے سے قیدیوں کا تبادلہ تعطل کا شکار ہوسکتا ہے، صہیونی حکام- شائع شدہ از: 14 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 31جنوری 2025ء۔
  4. طوفان الاقصی کے بعد خطے کی صورتحال بدل جائے گی، جنرل قاآنی- شائع شدہ از: 17 نومبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 31 جنوری 2025ء۔
  5. فلسطینی تنظیم کا حزب اللہ لبنان کے نام تعزیتی پیغام/ اسرائیل مسلمانوں کا حقیقی دشمن-شائع شدہ از: 22جنوری 2015ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 31جنوری 2025ء۔
  6. کون ہیں محمد ضیف، جنھوں نے اسرائیل کو چکما دے دیا؟- شائع شدہ از: 15 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 جنوری 2025ء۔
  7. حماس نے القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد الضیف کی شہادت کی تصدیق کردی- شا‏ئع شدہ از: 30 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 جنوری 2025ء-