"عبدالرحمن خدائی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (Saeedi نے صفحہ عبدالرحمن خدایی کو عبدالرحمن خدائی کی جانب منتقل کیا) |
(کوئی فرق نہیں)
|
حالیہ نسخہ بمطابق 23:15، 30 جنوری 2025ء
عبدالرحمن خدائی | |
---|---|
![]() | |
پورا نام | عبدالرحمن خدایی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | بانہ |
اساتذہ |
|
مذہب | اسلام، سنی |
مناصب |
|
ماموستا ملا عبدالرحمن خدائی ایک سنی مجتہد اور کی سپریم کونسل کے رکن ہیں۔ وہ 2001ء سے کلرجی کونسل کے سکریٹری اور بانہ شہر کے امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ وہ دو میعادوں تک اسمبلی خبرگان رہبری کے رکن بھی رہے ہیں۔ جون 2014 میں ماموستا مجتہدی کی وفات کے بعد، وہ شہر سنندج کے امام جمعہ مقرر ہوئے [1]۔
تعلیم
انہوں نے اپنی تعلیم کا آغاز اپنے آبائی شہر سے کیا اور ابتدائی اسکول کے اختتام تک اسے جاری رکھا۔اس کے بعد وہ دینی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے اور ملا باقر مدرس، ملا سید علی خالدی، ملا عبداللہ حیدری، ملا عبداللہ محمدی، محمود محمدی اور ملا محمد صدیق مجتہد جیسے سنی علما سے استفادہ کیا اور اجتہاد کے درجے پر فائز ہوئے ۔
سرگرمیاں
1371 سے، وہ مسلسل کلیرجی کونسل کے سیکرٹری اور دو مرتبہ اسمبلی خبرگان رہبری میں کردستان کے عوام کے نمائندے رہےہیں۔
انہوں نے شہر سنندج کے لوگوں کی 2014 سے امام جمعہ کی حیثیت سے خدمت کی اور اب وہ 2019 سے کردستان میں امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
نقطہ نظر
اس وقت ہم اکثر اسلامی ممالک میں اندرونی کشمکش کا مشاہدہ کر رہے ہیں جس کے پیچھے استکباری اور مغربی ممالک کا ہاتھ ہے۔اس کے ذریعے دشمن امت مسلمہ کی خداداد دولت کو زیادہ سے زیادہ لوٹنے کے درپے ہے۔
تفرقہ اور انتشار بوڑھے سامراج یعنی برطانیہ کی سیاست اور طویل مدتی منصوبہ ہے۔ جب تک مسلمان بھائیوں کے درمیان اتحاد و اتفاق موجود ہے، انہیں لوٹنا ناممکن ہے۔لیکن اب ہمیں ماننا پڑے گا کہ بعض ممالک جو خود کو اسلامی سمجھتے ہیں، دین خدا کے دشمنوں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔
اگر مسلمان عملی طور پر متحد نہ ہوئے تو عالم اسلام کا وہی حال رہے گا جو ہم دیکھ رہے ہیں۔ دشمن بخوبی جانتا ہے کہ عالم اسلام کا اتحاد اس کی لوٹ مار میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔اس لیے وہ کوئی بھی سازش شروع کر دیتا ہے تاکہ سنی اور شیعہ متحد نہ ہو سکے اور اس کی ٹھوس مثالیں اب پورے خطے اور اسلامی ممالک میں نظر آ رہی ہیں۔
بے شک جو لوگ مجلسوں اور نشستوں میں ہمیشہ شیعہ سنی کی بات کرتے ہیں وہ جان بوجھ کر یا نادانستہ دشمنوں اور استعمار کا مہرہ بنے ہوئے ہیں۔اس لیے ہمیں ان لوگوں اور ان کی منافقانہ حرکتوں سے دور رہنا چاہیے۔
اگر دنیا کے ایک ارب 600 ملین مسلمان ایک ہی راہ پر چلیں تو کوئی بھی طاقت ان پر غلبہ حاصل نہیں کر سکتی۔ لیکن اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ بین الاقوامی فیصلوں میں مسلمانوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور یہ بات عالم اسلام کے شایان شان نہیں ہے [2]
دشمن کو شیعہ و سنی اختلافات سے فائدہ اٹھانے نہ دیں
امام جمعہ شہر بانہ، مولوی عبدالرحمن خدائی نے کہا کہ شیعہ اور سنی ایک منظم اور متحد امت ہیں، اور ان کے درمیان اختلافِ رائے ایک فطری امر ہے، لیکن ہمیں دشمنوں کو اس اختلافِ رائے کو اپنے مفاد میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ شہر بانہ، مولوی عبدالرحمن خدائی نے کہا کہ شیعہ اور سنی ایک منظم اور متحد امت ہیں، اور ان کے درمیان اختلافِ رائے ایک فطری امر ہے، لیکن ہمیں دشمنوں کو اس اختلافِ رائے کو اپنے مفاد میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
انہوں نے حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انقلاب اسلامی کی سالگرہ اور عشرۂ فجر کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی شیعہ و سنی بھائیوں کی وحدت کا نتیجہ تھی۔ مولوی عبد الرحمن خدائی نے مزید کہا کہ تقریباً دو دہائیوں تک ظالمانہ نظام کے خلاف جدوجہد میں شیعہ اور سنی علما و عوام نے برادرانہ یکجہتی کے ساتھ شرکت کی اور اس تحریک کو منظم کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انقلاب اسلامی کے بعد بھی یہ وحدت برقرار رہی ہے۔
انہوں نے اس امر کی نشاندہی کی کہ دشمنانِ اسلام اور مخالفین انقلاب اسلامی نے ابتداء سے ہی شیعہ و سنی علما میں اختلاف اور تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کی اور حتیٰ کہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے متعدد علما کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا، لیکن وہ ایران کے عوام کی وحدت کو نقصان نہیں پہنچا سکے۔ مولوی خدائی نے کہا کہ شیعہ اور سنی ایک مضبوط اور متحد امت ہیں، اور اگر ان کے درمیان اختلافِ رائے پایا جاتا ہے تو یہ فطری امر ہے، لیکن ہمیں دشمن کو اس سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں دینا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن ہمیشہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور نفاق پیدا کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے، اور اسی مقصد کے تحت اس نے "انگریزی شیعہ" اور "امریکی سنی" جیسے فتنے پیدا کیے۔ اس لیے شیعہ و سنی علما کو ان خطرناک اور تباہ کن سازشوں سے خبردار رہنا چاہیے، کیونکہ یہ فتنے اسلامی اخوت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ آخر میں امام جمعہ بانہ نے کہا کہ باوجود دشمنوں کی ان سازشوں کے، ایران میں شیعہ و سنی کے درمیان مثالی اتحاد موجود ہے، جو ملت ایران کی بصیرت اور استعمار و دشمنانِ دین کے خلاف آگاہی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک عملی طور پر شیعہ و سنی وحدت قائم رہے گی، کوئی بھی طاقت ایرانی عوام کے ایمان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی[3]۔
حواله جات
- ↑ iqna.ir سے لی گئی
- ↑ hawzahnews.com سے لی گئی۔
- ↑ دشمن کو شیعہ و سنی اختلافات سے فائدہ اٹھانے نہ دیں: اہلسنت عالم- شائع شدہ از: 30 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 جنوری 2025ء۔