"نعیم قاسم" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 5 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 18: سطر 18:
}}
}}


'''شیخ نعیم قاسم'''، [[لبنان]] میں [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] کے سیکرٹری جنرل، اور [[شیعہ]] شخصیات میں سے ایک ہیں جن کا لبنانی سیاست میں اہم کردار ہے، اور انہوں نے بہت سی سیاسی، سماجی اور ثقافتی سرگرمیاں شروع کی ہیں۔ انہوں نے سید موسی صدر کے تعاون سے، امل پارٹی اور حرکۂ المحرومین کی بنیاد رکھی۔  قاسم نعیم نے 1982ء میں حزب اللہ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا اور 1991ء سے آپ مسلسل پانچ مرتبہ حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے اور سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد آپ کو سیکرٹری جنرل منتخت کیا گیا۔
'''شیخ نعیم قاسم'''، [[لبنان]] میں [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] کے سیکرٹری جنرل، اور [[شیعہ]] شخصیات میں سے ایک ہیں جن کا لبنانی سیاست میں اہم کردار ہے، اور انہوں نے بہت سی سیاسی، سماجی اور ثقافتی سرگرمیاں شروع کی ہیں۔ انہوں نے سید موسی صدر کے تعاون سے، امل پارٹی اور حرکۂ المحرومین کی بنیاد رکھی۔  قاسم نعیم نے 1982ء میں حزب اللہ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا اور 1991ء سے آپ مسلسل پانچ مرتبہ حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے ۔ سیکرٹری جنرل ملک کی اسلامی تحریکوں کے ثقافتی اور جہادی میدانوں میں پانچ دہائیوں سے سرگرم عمل ہیں۔ سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد تنظیم کی سپریم کونسل نے آپ کو سیکرٹری جنرل منتخت کیا گیا۔
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
نعیم قاسم جمادی الاول 1372ھ/فروری 1953ء کو بیروت کے علاقے  بسطا تحتا میں پیدا ہوئے اور ان کے چھ بچے ہیں جن میں چار لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں۔
نعیم قاسم جمادی الاول 1372ھ/فروری 1953ء کو بیروت کے علاقے  بسطا تحتا میں پیدا ہوئے اور ان کے چھ بچے ہیں جن میں چار لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں۔


== تعلیم ==
== تعلیم ==
شیخ قاسم نعیم نے دینی تعلیم اپنے استاد آیت اللہ محمد حسین فضل اللہ سے حاصل کی اور لبنان کی یونیورسٹی سے کیمسٹری میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے 70 کی دہائی میں ہی لبنان کی اسلامی تحریکوں میں کام کرنا شروع کیا اور امام موسیٰ صدر کے ساتھ مل کر محروموں کی تحریک کی  بنیاد ڈالی۔
1970ء میں انہوں نے لبنان کی یونیورسٹی میں تربیتی علوم کی فکلٹی میں داخلہ لیا اور اس یونیورسٹی میں فرانسیسی زبان میں کیمسٹری کے شعبے کا انتخاب کیا۔ گریجویشن کے بعد لبنان کے ہائی اسکولوں میں 6 سال تک اسی شعبے میں تدریس کی۔
انہوں نے اپنی یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران مسجد میں بچوں کے لئے کلاسیں منعقد کیں  جب کہ اس وقت وہ صرف 18 سال کے تھے۔ انہوں نے اس دوران اپنی حوزوی تعلیم بھی جاری رکھی اور [[فقہ]] و اصول میں علامہ سید محمد حسین فضل اللہ کے شاگرد رہے۔
اپنی یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران، لبنان کی مسلم طلباء یونین کے قیام میں حصہ لیا اور 1974ء سے 1988ء تک مذہبی اور اسلامی تعلیمی سوسائٹی کے سربراہ رہے۔
انہوں نے فن خطابت کی تعلیم سیکھی ‌‌ اور دینی کی دورس میں شرکت کی اور 1971 میں 18 سال کی عمر میں انہوں نے فرانسیسی زبان میں کیمسٹری پڑھنے کے لیے بیروت کے کالج آف ایجوکیشن (ڈار میل اینڈ فیمیل ٹیچرز) میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے بہت سی اسلامی کتابوں کا مطالعہ کیا اور ابتدائی مذہبی اسباق تیار کیے، پھر مسجد میں بچوں کے لیے ہفتہ وار سیشن میں اسباق کا انعقاد کیا، اور آپ کی عمر صرف اٹھارہ سال تھی۔  
انہوں نے فن خطابت کی تعلیم سیکھی ‌‌ اور دینی کی دورس میں شرکت کی اور 1971 میں 18 سال کی عمر میں انہوں نے فرانسیسی زبان میں کیمسٹری پڑھنے کے لیے بیروت کے کالج آف ایجوکیشن (ڈار میل اینڈ فیمیل ٹیچرز) میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے بہت سی اسلامی کتابوں کا مطالعہ کیا اور ابتدائی مذہبی اسباق تیار کیے، پھر مسجد میں بچوں کے لیے ہفتہ وار سیشن میں اسباق کا انعقاد کیا، اور آپ کی عمر صرف اٹھارہ سال تھی۔  


سطر 41: سطر 48:


1978 میں سید حسین الحسینی کے ہاتھوں تحریک کی قیادت سنبھالنے پر۔ ایک سال بھی ایسا نہیں گزرا تھا کہ [[ایران]] کے اسلامی انقلاب کو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھوں 11 فروری 1979 کو فتح نصیب ہوئی۔ تحریک سے مستعفی ہو گئے،  
1978 میں سید حسین الحسینی کے ہاتھوں تحریک کی قیادت سنبھالنے پر۔ ایک سال بھی ایسا نہیں گزرا تھا کہ [[ایران]] کے اسلامی انقلاب کو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھوں 11 فروری 1979 کو فتح نصیب ہوئی۔ تحریک سے مستعفی ہو گئے،  
== تبلیغی سرگرمیاں ==
== اجتماعی سرگرمیاں ==
انہوں نے بیروت اور جنوبی مضافات کی متعدد مساجد اور حسینیہ میں درس و تدریس کے ذریعے اپنی اسلامی تبلیغی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ شیخ نعیم پورے لبنان میں وسیع پیمانے پر تبلیغ کرنے میں دلچسپی رکھتے تھے، البر اور الارشاد مسجد میں مصيطبة ہفتہ وار تعلیمی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرتے تھے، جو دس سال سے زیادہ جاری رہے، پھر ہفتہ وار اسباق کو [[محمد بن حسن المهدی|امام مہدی علیہ السلام]] مسجد کی طرف منتقل کیا۔ مسجد شیاح میں تین سال تک، حسينيۂ برج البراجنة اور دیگر مساجد میں تین سے پانچ سال تک ہر ہفتہ تفسیر اور مذہبی اور دینی تعلیم پڑھا تے رہے۔
لبنان کی حزب اللہ کے نئے سکریٹری جنرل نے 1974 میں امام موسیٰ صدر کی طرف سے لبنان کی تحریک محرومین کی عسکری شاخ کے طور پر امل موومنٹ کی تشکیل کے فوراً بعد اس گروپ میں شمولیت اختیار کی اور اس تحریک کے ثقافتی انچارج منتخب ہوئے۔ اس کے بعد آپ امل تحریک کی سپریم کونسل کے سیکرٹری بن گئے۔
 
ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد شیخ نعیم قاسم نے امل موومنٹ سے استعفیٰ دے دیا اور اعلی حوزوی تعلیم مکمل کی اور بیروت اور اس کے جنوبی مضافات میں مساجد اور حسینیہ میں کلاسز کا انعقاد کرکے اپنی مذہبی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ انہوں نے اپنے آپ کو 10 سال سے زیادہ عرصے تک اس کام کے لیے وقف کیا اور بہت سی مساجد اور حسینیہ میں دینی کلاسز کا انعقاد کیا۔
== حزب اللہ بننے میں ان کا کردار ==
نعیم قاسم 1982ء میں لبنان میں حزب اللہ کے قیام کے عمل میں نمایاں افراد میں سے ایک تھے اور حزب اللہ کی کونسل کے رکن کے طور پر منتخب ہوئے اور حزب اللہ کی تعلیمی اور ثقافتی ذمہ داریاں سونپنے تک 3 مرتبہ اس کونسل میں موجود رہے۔
بیروت میں وہ حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے نائب سربراہ اور پھر سربراہ بنے اور آخر کار 1991 میں وہ حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے طور پر منتخب ہوئے۔
   
ان کی ذمہ داریوں میں سے ایک حزب اللہ کے پارلیمانی نمائندوں کی فعالیتوں اور ان کی سیاسی سرگرمیوں کی پیروی کرنا ہے۔
حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے شیخ نعیم قاسم کی طویل مدت میں بہت سی پیشرفتیں شامل تھیں جن میں جولائی 1993ء اور 1996ء کی جنگ، 2000ء میں لبنان کی آزادی اور 2006ء میں 33 روزہ جنگ کے علاوہ 2017ء کے تنازعات سرفہرست ہیں اور اس وقت حزب اللہ کی عسکری صلاحیتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
== تعلیمی سرگرمیاں ==
== تعلیمی سرگرمیاں ==
انہوں نے 1977 میں جمعیۂ الاسلامیۂ الدینی الاسلامی (اسلامک ریلیجن ایجوکیشن ایسوسی ایشن) کے قیام میں اپنا حصہ ڈالا، جس کا تعلق سرکاری اور نجی اسکولوں میں دین اسلام کی تعلیم سے متعلق ہے، ہر اسکول میں ایک مرد یا خاتون ٹیچر بھیجنا ہے تاکہ ہر کلاس سیکشن کو دین کے ایک یا دو حصے کی تعلیم دیے جائیں۔ جس کے اساتذہ پورے لبنان میں پھیل چکے ہیں اور پانچ سو سے زیادہ اسکولوں میں تین سو سے زیادہ ہیں۔
انہوں نے 1977 میں جمعیۂ الاسلامیۂ الدینی الاسلامی (اسلامک ریلیجن ایجوکیشن ایسوسی ایشن) کے قیام میں اپنا حصہ ڈالا، جس کا تعلق سرکاری اور نجی اسکولوں میں دین اسلام کی تعلیم سے متعلق ہے، ہر اسکول میں ایک مرد یا خاتون ٹیچر بھیجنا ہے تاکہ ہر کلاس سیکشن کو دین کے ایک یا دو حصے کی تعلیم دیے جائیں۔ جس کے اساتذہ پورے لبنان میں پھیل چکے ہیں اور پانچ سو سے زیادہ اسکولوں میں تین سو سے زیادہ ہیں۔
اس کے علاوہ بیروت کے جنوبی مضافات، طائر، نبطیہ اور قصرنبا میں چھ المصطفیٰ (ص) اسکولوں کی بنیاد رکھی، جو سرکاری لبنانی نصاب پڑھائیں
اس کے علاوہ بیروت کے جنوبی مضافات، طائر، نبطیہ اور قصرنبا میں چھ المصطفیٰ (ص) اسکولوں کی بنیاد رکھی، جو سرکاری لبنانی نصاب پڑھائیں۔
 
انہوں نے بیروت اور جنوبی مضافات کی متعدد مساجد اور حسینیہ میں درس و تدریس کے ذریعے اپنی اسلامی تبلیغی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ شیخ نعیم پورے لبنان میں وسیع پیمانے پر تبلیغ کرنے میں دلچسپی رکھتے تھے، البر اور الارشاد مسجد میں مصيطبة  ہفتہ وار تعلیمی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرتے تھے، جو دس سال سے زیادہ جاری رہے، پھر ہفتہ وار اسباق کو [[محمد بن حسن المهدی|امام مہدی علیہ السلام]] مسجد کی طرف منتقل کیا۔ مسجد شیاح میں تین سال تک، حسينيۂ برج البراجنة  اور دیگر مساجد میں تین سے پانچ سال تک ہر ہفتہ تفسیر اور مذہبی اور دینی تعلیم پڑھا تے رہے۔
== انقلاب اسلامی ایران سے وابستگی ==
== انقلاب اسلامی ایران سے وابستگی ==
انہوں نے ایرانی اسلامی انقلاب کی فتح کے ساتھ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت کی وابستگی ظاہر کی، اور ایران میں اسلامی انقلاب کی حمایت کرنے والی اسلامی کمیٹیوں میں حصہ لیا، جس میں منظر عام پر کام کرنے والی تمام اسلامی جماعتیں شامل تھیں۔ اور جس نے انقلاب کے بارے میں میڈیا سرگرمیاں، مارچ اور لیکچرز کیے۔ اسلامی کمیٹیوں اور اس کے جانشین، اسلامی دعوت پارٹی لبنان برانچ، بقاع کے علماء کے ساتھ اور اسلامی امل موومنٹ کے درمیان 1982 میں ملاقاتوں کے بعد، حزب اللہ کی بنیاد رکھی گئی۔
انہوں نے ایرانی اسلامی انقلاب کی فتح کے ساتھ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت کی وابستگی ظاہر کی، اور ایران میں اسلامی انقلاب کی حمایت کرنے والی اسلامی کمیٹیوں میں حصہ لیا، جس میں منظر عام پر کام کرنے والی تمام اسلامی جماعتیں شامل تھیں۔ اور جس نے انقلاب کے بارے میں میڈیا سرگرمیاں، مارچ اور لیکچرز کیے۔ اسلامی کمیٹیوں اور اس کے جانشین، اسلامی دعوت پارٹی لبنان برانچ، بقاع کے علماء کے ساتھ اور اسلامی امل موومنٹ کے درمیان 1982 میں ملاقاتوں کے بعد، حزب اللہ کی بنیاد رکھی گئی۔
سطر 128: سطر 145:


== علمی آثار ==
== علمی آثار ==
شیخ نعیم قاسم کئی کتابوں کے مصنف ہیں جن میں سے ایک کتاب "حزب اللہ" ہے جس میں انہوں نے اس تحریک کے مقاصد، تاریخ اور سیاسی نظریات کی وضاحت کی ہے۔
اسی طرح دیگر کتابیں: "امام خمینی اصالت اور جدت کے درمیان" اور انقلاب اسلامی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں  "احیاء گر رہنما" نیز "مزاحمتی معاشرہ؛، ارادہ شہادت اور فتح مندی" جیسے قلمی آثار قابل ذکر ہیں۔
ان کے بعض آثار کی فہرست مندرجہ ذيل ہے:
{{کالم کی فہرست|4}}
{{کالم کی فہرست|4}}
* معالم للحياة من نهج الأمير(ع).
* معالم للحياة من نهج الأمير(ع).
سطر 230: سطر 251:
اسلامی جمہوریہ ایران
اسلامی جمہوریہ ایران
<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1927778/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D9%BE%DB%8C%DA%A9%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%D9%86%D8%B9%DB%8C%D9%85-%D9%82%D8%A7%D8%B3%D9%85-%DA%A9%D9%88-%D8%AD%D8%B2%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%A6%DB%92 ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کی شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارکباد]- شائع شدہ از: 29 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 29 اکتوبر 2024ء۔</ref>
<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1927778/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D9%BE%DB%8C%DA%A9%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%D9%86%D8%B9%DB%8C%D9%85-%D9%82%D8%A7%D8%B3%D9%85-%DA%A9%D9%88-%D8%AD%D8%B2%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%A6%DB%92 ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کی شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارکباد]- شائع شدہ از: 29 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 29 اکتوبر 2024ء۔</ref>
== حزب اللّٰہ کے نئے سیکرٹری جنرل کی تقرری سے اسلام دشمن قوتیں مایوس ==
جعفریہ سپریم کونسل جموں وکشمیر [[پاکستان]] کے سربراہ نے کہا ہے کہ حزب اللّٰہ کے نئے سیکرٹری جنرل کی تقرری سے اسلام دشمن قوتوں کو سخت مایوسی ہوئی ہے اور ان کی تمام امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جعفریہ سپریم کونسل جموں وکشمیر پاکستان کے چیئرمین سید زوار حسین نقوی ایڈووکیٹ نے حجة الاسلام شیخ نعیم قاسم کی بطور سیکرٹری جنرل حزب اللّٰہ لبنان تقرری کو خوش آئند اور حزب اللّٰہ سمیت تمام اسلامی مزاحمتی محاذ کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاشبہ حزب اللّٰہ کے نئے سیکرٹری جنرل کی تقرری سے اسلام دشمن قوتوں کو سخت مایوسی ہوئی ہے اور ان کی تمام امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔
انہوں کہا کہ حزب اللّٰہ نے اپنے سینئر کمانڈروں کی ہے در پے شہادتوں اور اپنے محبوب ترین قائد سید حسن نصر اللہ کی شہادت اور اس کے بعد علامہ سید صفی الدین موسوی جیسی شخصیت کی شہادت کے باوجود گزشتہ تقریباً ایک ماہ میں یہ ثابت کیا ہے کہ وہ پہلے کی طرح طاقتور ہے اور سیاسی سرگرمیوں اور عسکری صلاحیتوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی نیز حزب اللّٰہ نے جنگ کے میدان میں، شیخ نعیم قاسم کی عبوری سربراہی میں جن صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے اس نے شیخ نعیم قاسم کی قائدانہ صلاحیت اور زیرک پن کو دشمن قوتوں کے سامنے ثابت کر دیا ہے۔
سید زوار حسین نقوی نے کہا کہ میں، ملت جعفریہ آزاد ریاست جموں و کشمیر کی طرف سے حزب اللّٰہ لبنان کی جملہ قیادت، تمام اسلامی مزاحمتی محاذ اور لبنان و فلسطین کی غیور مجاہد و مظلوم عوام کو دل کی گہرائیوں سے شیخ نعیم قاسم کے حزب اللہ کے نئے سربراہ بننے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اللّٰہ رب العزت سے دعا گو ہوں کہ فلسطین اور لبنان کی جملہ مجاہد قیادت کی حفاظت فرمائے اور انہیں دشمنان اسلام کے شر سے محفوظ رکھے۔
انہوں نے اس تقرری پر رہبر انقلابِ اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کو بھی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ بلاشبہ ان کی قیادت میں چلنے والا یہ اسلامی محاذ بہت جلد اسلام دشمن قوتوں بالخصوص صیہونیوں کو [[بیت المقدس|ارض مقدس]] سے باہر نکالنے میں انشاء اللہ جلد کامیاب ہوگا اور امت مسلمہ کے اندر اتفاق و اتحاد فروغ پائے گا۔
جعفریہ سپریم کونسل جموں وکشمیر پاکستان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ان شاء اللہ شیخ نعیم قاسم حزب اللّٰہ لبنان کو پہلے سے زیادہ طاقتور بنائیں گے اور اس کی صلاحیتوں میں اضافہ کریں گے اور لبنان سمیت پورے خطے کے عوام کے لیے ان کی قیادت باعث رحمت و برکت ثابت ہوگی <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/403844/%D8%AD%D8%B2%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%A6%DB%92-%D8%B3%DB%8C%DA%A9%D8%B1%D9%B9%D8%B1%DB%8C-%D8%AC%D9%86%D8%B1%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D9%82%D8%B1%D8%B1%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86-%D9%82%D9%88%D8%AA%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%A7%DB%8C%D9%88%D8%B3 سربراہ جعفریہ سپریم کونسل:حزب اللّٰہ کے نئے سیکرٹری جنرل کی تقرری سے اسلام دشمن قوتیں مایوس]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از:29 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== حزب اللہ؛ طویل المدتی جنگ کی صلاحیتوں کی حامل ہے ==
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے حزب اللہ کی جنگی طاقت اور اب تک غاصب اسرائیل کی نمایاں شکستوں اور خطے کی صورتحال پر آج ایک اہم خطاب کیا ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے حزب اللہ کی جنگی طاقت اور اب تک غاصب اسرائیل کی نمایاں شکستوں اور خطے کی صورتحال پر آج ایک اہم خطاب کیا، جس میں آپ نے حزب اللہ کو طویل المدتی جنگ کی صلاحیتوں کی حامل مزاحمتی تحریک قرار دیتے ہوئے غاصب اسرائیل کی شکست کا تذکرہ کیا۔
=== سید ہاشم صفی الدین ایک حلیم، اسلام ولایت کے عاشق تھے ===
شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں کہا کہ [[سید ہاشم صفی الدین|شہید سید ہاشم صفی الدین]] حزب اللہ کی ایگزیکٹیو کونسل کے سربراہ اور ایک حلیم اور [[اسلام]] و ولایت کے عاشق تھے۔ وہ ایک منظم انسان تھے، جنہوں نے اپنے درست نقطۂ نظر کے ساتھ اہم کردار ادا کیا۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ سید صفی الدین نے مزاحمتی مجاہدین پر خصوصی توجہ دی اور محاذوں کے مطالبات کا جواب دینے کی کوشش کی، وہ ان ممتاز لوگوں میں سے ایک تھے جن پر شہید سید حسن نصر اللہ کو مکمل اعتماد تھا۔
=== یحیی سنوار فلسطین اور دنیا کے حریت پسندوں کی بہادری اور مزاحمت کی علامت ===
انہوں نے شہید کمانڈر [[یحیی سنوار|یحییٰ السنوار]] کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید یحییٰ السنوار فلسطین اور دنیا کے حریت پسندوں کی بہادری اور مزاحمت کی علامت ہیں، وہ میدان جنگ میں آخری دم تک لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔
نعیم قاسم نے مزید کہا کہ شہید السنوار ثابت قدم، بہادر، دیانتدار، سیدھے راستے پر چلنے والے، باعزت اور آزاد انسان تھے، شہید السنوار نے اپنی اسیری کے دوران دشمن کو خوفزدہ کیا اور آزادی کے بعد دشمن کی نیندیں حرام کر دیں اور ان کی شہادت کے بعد بھی دشمن ان سے ڈرتا ہے۔
=== آپ مقاومت کے پرچم دار تھے اور ہمیشہ مزاحمت کے فاتح پرچم دار رہیں گے ===
نعیم قاسم نے شہید نصر اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے ہمارے سید! سید حسن نصر اللہ! آپ نے نوجوانوں، عورتوں، بوڑھوں اور بچوں کے دلوں میں 32 سال تک ایمان اور مزاحمت کو زندہ کئے رکھا، آپ مقاومت کے پرچم دار تھے اور ہمیشہ مزاحمت کے فاتح پرچم دار رہیں گے، آپ مزاحمتی جوانوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے اور امید اور فتح کی خوشخبری سناتے رہیں گے۔
=== حزب اللہ، شہید سید عباس موسوی کی میراث ہے ===
انہوں نے حزب اللہ کی قیادت سونپنے پر اعلیٰ کونسل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ اور اس کی معزز کونسل اور مجاہدین اور لوگوں کے اعتماد کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے مجھے اس اہم اور سنگین ذمہ داری کا قابل جانا اور منتخب کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ، شہید سید عباس موسوی کی میراث ہے، جن کی بنیادی سفارش اور وصیت یہ تھی کہ مزاحمت کو جاری رکھا جائے۔
شیخ نعیم قاسم نے حزب اللہ اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک عظیم رہبر، سید حسن نصر اللہ کی امانت ہے۔ مجھے ان کی تقریر کا وہ حصہ یاد آرہا ہے کہ سید عباس موسوی کی شہادت کے موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ دشمن حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کو قتل کرکے ہمارے اندر مزاحمت کے جذبے اور جہاد کے ارادے کو ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہماری رگوں میں شہید عباس موسوی کا خون دوڑ رہا ہے اور ہم اس سمت میں آگے بڑھنے کے عزم کو مزید مضبوط کریں گے۔
=== ہمارا آپریشنل پلان، ہمارے محبوب قائد سید حسن نصر اللہ کے اسی پلان کا تسلسل ہوگا ===
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہمارا آپریشنل پلان تمام سیاسی، جہادی، سماجی اور ثقافتی شعبوں میں ہمارے محبوب قائد سید حسن نصر اللہ کے اسی پلان کا تسلسل ہوگا۔ ہم اس جنگی پروگرام پر عمل درآمد جاری رکھیں گے، جو سید حسن نصر اللہ نے مزاحمت کے لئے قائم کیا تھا اور ہم روایتی سیاسی نقطۂ نظر کے فریم ورک کے اندر جنگ کی راہ پر گامزن رہیں گے۔
=== اسرائیلی خطرے کے خلاف غزہ کی حمایت پورے خطے پر فرض تھی ===
آنہوں نے [[غزہ]] جنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی خطرے کے خلاف غزہ کی حمایت پورے خطے پر فرض تھی اور ہے اور غزہ کے باسیوں کی مدد کرنا ہر ایک پر فرض ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ ہماری مزاحمتی تحریک قابض حکومت اور اس کے توسیع پسندانہ اہداف کا مقابلہ کرنے اور اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے وجود میں لائی گئی تھی۔
حزب اللہ لبنان کے نو منتخب سیکریٹری جنرل نے کہا کہ کچھ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ غاصب اسرائیل کو غزہ اور لبنان کے خلاف جنگ پر اکسایا گیا، لیکن کیا اس قابض حکومت کو کسی بہانے کی ضرورت ہے؟ کیا ہم 75 سالوں سے غاصب ریاست کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام اور بے گھر کرنے اور زمینوں اور پناہ گاہوں کو غصب کرنے اور ان پر مظالم ڈھانے کو بھول گئے ہیں؟
=== 2000ء بین الاقوامی اداروں نے نہیں مزاحمت نے اسے بھاگنے پر مجبور کیا ===
انہوں نے تاکید کی کہ سنہ 2000ء میں بین الاقوامی قراردادوں نے اسرائیلی دشمن کو لبنان سے نکال باہر نہیں کیا، بلکہ یہ مزاحمت تھی جس نے اسے بھاگنے پر مجبور کیا۔
شیخ نعیم قاسم نے غاصب اسرائیل کی عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تک صیہونی حکومت 39 ہزار مرتبہ لبنان کی فضائی اور سمندری حدود کی خلاف ورزی کر چکی ہے۔
[[طوفان الاقصی|طوفان الاقصیٰ]] کے چند دنوں بعد حزب اللہ پر حملہ کرنے کے لیے اس حکومت اور امریکہ کے درمیان مشاورت اور بات چیت شروع ہو گئی۔ ہم صیہونی منصوبے کو مزاحمت کے ذریعے روکیں گے اور ہم ایسا کرنے کے قابل ہیں۔ جب نیتن یاہو نے لبنان پر حملہ کیا تو اس نے کہا کہ ان کا مقصد ایک نیا مشرق وسطیٰ بنانا ہے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ اب ہمیں غزہ، لبنان اور خطے میں ایک بڑے صیہونی منصوبے کا سامنا ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ غاصب اسرائیل نے اس جنگ میں مزاحمت کو تباہ کرنے کے لیے دنیا کی تمام دستیاب صلاحیتیں استعمال کی ہیں۔ دشمن چاہتے ہیں کہ ہم ہتھیار ڈال دیں تاکہ وہ ہمارے مستقبل پر غلبہ حاصل کر سکیں۔ یہ صیہونی، امریکی، یورپی اور عالمی دنیا ہے اور اس کا ہدف خطے میں مزاحمت کو تباہ کرنا ہے۔
انہوں نے مزاحمتی محاذوں کی طاقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم پچھلے 11 مہینوں سے اعلان کرتے آرہے ہیں کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم فتح تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم کسی کی طرف سے نہیں لڑ رہے، بلکہ ہم لبنان کے دفاع اور سرزمین کی آزادی اور غزہ کی حمایت کے لیے لڑ رہے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ غزہ اور لبنان میں مزاحمت کی شاندار استقامت نے عزت و سربلندی کی تاریخ رقم کی ہے اور مزاحمت ہی ہماری نسلوں کے روشن مستقبل کی ضمانت فراہم کرے گی۔
=== اسلامی جمہوریہ ایران ہمارے پاس موجود پروگرام اور مشن کی وجہ سے ہماری حمایت کرتا ہے ===
شیخ نعیم قاسم  نے ایران کی مزاحمتی محاذ کی حمایت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمارے پاس موجود پروگرام اور مشن کی وجہ سے ہماری حمایت کرتا ہے اور ہم سے کچھ نہیں مانگتا۔ ہم [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی (رح)]] کو سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے سرزمین کے دفاع کے لیے اسرائیل کے مقابلے راستہ دکھایا اور [[سید علی خامنہ ای|امام خامنہ ای]] نے بھی بہادری سے اس پرچم کو اٹھایا اور مجاہدین کو تمام ضروری مدد فراہم کی ہے۔
=== حزب اللہ ایک منظم ادارہ اور مضبوط تحریک ہے ===
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ ہم سخت صدموں کے بعد بھی ڈٹ کر کھڑے رہے ہیں، کیونکہ حزب اللہ ایک منظم ادارہ اور مضبوط تحریک ہے، جس کے پاس امکانات ہیں۔ حزب اللہ پر حملوں کا حجم ہمارے لیے تکلیف دہ تھا، خاص طور پر رہنماؤں کو نشانہ بنانے اور پیجر کے واقعے کے بعد، لیکن حزب اللہ ڈٹ کر مقابلہ کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ کے پاس طویل المدتی جنگ میں شامل ہونے کے لیے کافی اور مناسب صلاحیتیں موجود ہیں، اگلے مورچوں پر موجود مزاحمتی جوان ایمان اور حوصلے کا پیکر ہیں اور وہ شہادت کے خواہشمند ہیں اور ہرگز ممکن نہیں ہے کہ کوئی ان پر غلبہ پائے۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہمارے قائدین نے کہا: ہم آمنے سامنے کی جنگ کا انتظار کر رہے ہیں اور حملے فرنٹ لائن پر مرکوز ہیں، جبکہ دشمن خوفزدہ اور اپنی جنگی پوزیشن اور اہداف بدلنے پر مجبور ہوگیا ہے۔
=== ہماری مزاحمت ایک حماسہ اور آزاد نسلوں کا مکتب ہے ===
نعیم قاسم نے مزید کہا کہ مجاہدین کے اختیار میں تمام ضروری سہولیات موجود ہیں اور وہ مضبوط اور طاقتور ہیں۔ مزاحمت کے آپریشن روم نے دشمن کے نقصانات کو دستاویزی شکل دی ہے، ہماری مزاحمت ایک حماسہ اور آزاد نسلوں کا مکتب ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن نے حزب اللہ کے میزائلوں اور ڈرونز کے مقابلے میں اپنی کمزوری کا اعتراف کر لیا ہے اور اسے ایک طے شدہ فیلڈ پلان کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے، دشمن کے فضائی حملوں کے باوجود میزائل لانچنگ پلیٹ فارم نصب کرنے کی مزاحمت کی طاقت غیر معمولی ہے اور ہم عزت کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے اس بات کو واضح کیا کہ ہم صرف اڈوں اور فوجیوں کو نشانہ بناتے ہیں، لیکن وہ انسانوں اور ہر جاندار اور بے جان چیز کو نشانہ بناتے ہیں۔ دشمن کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارے دیہاتوں اور شہروں پر حملے کی وجہ سے مزاحمت نہیں رکے گی اور مزاحمت اس حد تک مضبوط ہے کہ وہ نیتن یاہو کے کمرے کو ڈرون حملے کا نشانہ بنانے میں کامیاب رہی ہے، اگرچہ نیتن یاہو اس بار بچ گئے اور شاید ان کی موت ابھی نہیں آنی تھی۔ ہم نے دشمن پر دردناک وار کیے ہیں اور بنیامین بیس کو نشانہ بنانا اور حیفا، عکا اور دیگر مقبوضہ علاقوں پر کامیاب حملے اس کا بہترین ثبوت ہیں <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/403873/%D8%AD%D8%B2%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B7%D9%88%DB%8C%D9%84-%D8%A7%D9%84%D9%85%D8%AF%D8%AA%DB%8C-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%B5%D9%84%D8%A7%D8%AD%DB%8C%D8%AA%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AD%D8%A7%D9%85%D9%84-%DB%81%DB%92 حزب اللہ؛ طویل المدتی جنگ کی صلاحیتوں کی حامل ہے]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 30 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== شیخ نعیم قاسم سید حسن نصر اللہ کا آئینہ اور عکس ہیں ==
امام جمعہ تہران آیت اللہ صدیقی نے کہا کہ ہم شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے طور پر تقرری پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ نعیم قاسم سید حسن نصراللہ کا عکس اور پرتو ہیں۔
مہر رپورٹر کے مطابق، امام جمعہ تہران آیت اللہ کاظم صدیقی نے نماز جمعہ کے خطبوں میں یحییٰ سنور کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ [[یحیی سنوار|شہید یحییٰ سنوار]] مستکبروں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالتے، یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ زینب کبری (س) کے پرچم تلے ہیں اور یہی صراط مستقیم اور بندگی کا راستہ ہے جس پر چل کر انسان خدائی رنگ میں ڈھل جاتا ہے۔
تہران کے امام جمعہ نے کہا کہ [[سید ہاشم صفی الدین|صفی الدین]] کی شہادت پر ہم حزب اللہ اور [[قاسم سلیمانی|شہید سلیمانی]] کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور شیخ نعیم قاسم کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے طور پر تقرری پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ شیخ نعیم قاسم سید حسن نصراللہ کا عکس اور پرتو ہیں۔
امام جمعہ تہران نے یحییٰ سنور کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شہادت کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی تربیت حضرت زینب (س) کے مکتب میں ہوئی ہے کہ جو شہادت کی رات اپنے واجبات اور نماز شب سے غافل نہیں ہوتا۔
انہوں نے 3 نومبر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دن کے واقعات میں سے طلباء پر امریکی کرائے کے فوجیوں کا حملہ اور امام (رح) کی جلاوطنی ہے۔ تاہم انقلاب کے بعد امریکی جاسوسی اڈے پر قبضہ دنیا بھر کے تمام مظلوموں کے لیے انقلاب کا نیا پیغام تھا <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1927836/%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%D9%86%D8%B9%DB%8C%D9%85-%D9%82%D8%A7%D8%B3%D9%85-%D8%B3%DB%8C%D8%AF-%D8%AD%D8%B3%D9%86-%D9%86%D8%B5%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%D8%A7-%D8%A2%D8%A6%DB%8C%D9%86%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B9%DA%A9%D8%B3-%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D8%AC%D9%85%D8%B9%DB%81 شیخ نعیم قاسم سید حسن نصر اللہ کا آئینہ اور عکس ہیں، امام جمعہ تہران]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 1 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 نومبر 2024ء۔</ref>۔
== حزب اللہ کے مجاہدین صیہونی رجیم کے خلاف لڑنے میں فخر محسوس کرتے ہیں ==
حزب اللہ کے مجاہدین صیہونی رجیم کے خلاف لڑنے میں فخر محسوس کرتے ہیں، شیخ نعیم قاسم
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے اس تحریک کے مجاہدین کے نام ایک خط میں اسرائیلی رجیم اور اس کے حامیوں کے خلاف جاری قابل فخر عسکری جدوجہد کو سراہا۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے رہنما شیخ نعیم قاسم نے مجاہدین کے خط کے جواب میں ان کی عسکری اور مجاہدانہ سرگرمیوں کو سراہا۔
انہوں نے جوابی خط میں لکھا کہ آپ صہیونیت کی بنیادوں کو ہلانے والے قابل فخر سپوت ہیں، آپ کی مزاحمت کی طاقت ہماری استقامت کو مضبوط کرتی ہے اور ہمارے دشمن کو رسوا کن شکست سے دوچار کرکے ہماری فتح کی نوید سناتی ہے۔
حزب اللہ کے رہنما نے [[بیت المقدس]] اور باقی مقبوضہ علاقوں کو اسرائیلی قبضے سے آزاد کرانے کے لیے مجاہدین کے فولادی عزم کا حوالہ دیتے ہوئے  "القدس اور مقبوضہ فلسطین کی آزادی پر ان کے یقین کامل" کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ آپ اپنے سینوں سے دشمن کو پسپا کرتے ہیں، اور انہیں پیروں تلے مسل دیتے ہیں،" آپ اسکتبار اور ظلم کے مقابلے میں مظلوموں کی طاقت ہیں۔
نعیم قاس نے یاد دلایا کہ کس طرح مجاہدین موت کے منہ میں چلے گئے، لیکن مزاحمت سے دستربردار نہیں ہوئے۔
حزب اللہ اسرائیلی حکومت کی اکتوبر 2023ء سے بڑھتی ہوئی جارحیت کے مقابلے میں سخت مزاحمت کر رہی ہے جس میں اب تک کم از کم 3,360 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ تاہم جواب میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر میزائلوں کی بارش اور ملک کے جنوبی علاقوں میں دشمن کی پیش قدمی کو روکتے ہوئھ سینکڑوں کامیاب کارروائیاں کی گئی ہیں۔
اس سے قبل حزب اللہ نے کہا تھا کہ اس کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں 100 سے زیادہ اسرائیلی فوجی ہلاک اور 1000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ یہ ہلاکتیں حزب اللہ کے مجاہدین کی جانب سے جنوب مغربی لبنان میں اسرائیلی فوج کی گولانی بریگیڈ کی 51ویں بٹالین پر حملے کے بعد ہوئی ہیں۔
اس کے علاوہ حزب اللہ نے جوابی حملوں میں قابض رجیم کے 43 سے زیادہ جدید مرکاوا ٹینک، آٹھ سے زیادہ فوجی بلڈوزر، اور کئی بکتر بند گاڑیاں بھی تباہ کر دی ہیں اور اسرائیل کے چھ سے زیادہ جدید ترین ہرمیس ڈرون طیارے مار گرانے میں بھی کامیاب ہوگئی ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1928124/%D8%AD%D8%B2%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%AC%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%8C%D9%86-%D8%B5%DB%8C%DB%81%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%B1%D8%AC%DB%8C%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D9%84%DA%91%D9%86%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%81%D8%AE%D8%B1-%D9%85%D8%AD%D8%B3%D9%88%D8%B3-%DA%A9%D8%B1%D8%AA%DB%92 حزب اللہ کے مجاہدین صیہونی رجیم کے خلاف لڑنے میں فخر محسوس کرتے ہیں، شیخ نعیم قاسم]- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 14 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 نومبر 2024ء۔</ref>۔
== مقاومت باقی اور پائیدار ہے، تکفیری شام کو صہیونی بلاک میں لے جانا چاہتے ہیں ==
مقاومت باقی اور پائیدار ہے، تکفیری شام کو صہیونی بلاک میں لے جانا چاہتے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ مقاومت اپنی توانائی اور صلاحیتوں کے بل بوتے پر اللہ کے فضل سے صہیونی حکومت پر فتح حاصل کی اور مستقبل میں مزید درخشاں ہوگی۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت جارحانہ حملوں کے ذریعے مقاومت کو ختم کرنا چاہتی تھی لیکن مقاومت نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ "64 دنوں تک، ہم نے صبر اور خدا پر بھروسے کے ساتھ قربانیوں، قربانیوں سے بھرے دن اور ہفتے گزارے ہیں اور ہم نے بہت سے شہیدوں اور زخمیوں کی قربانی دی ہے.
انہوں نے کہا کہ تین بنیادی عوامل نے ہمیں اس جنگ میں خدا کی فتح حاصل کرنے میں مدد دی۔ سب سے پہلے میدان میں شہادت کے متلاشی مزاحمتی جنگجوؤں کی موجودگی اور ان کی ثابت قدمی۔ دوسرا، شہیدوں کا خون، جن کی قیادت [[سید حسن  نصر اللہ|سید حسن نصراللہ]] نے کی، جنہوں نے مجاہدین کو ثابت قدم رہنے کی ترغیب دی۔ تیسرا، مقاومت کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی کی صلاحیت، جس کی وجہ سے دشمن کے خلاف متناسب انداز میں کاروائی ممکن ہوئی۔
نعیم قاسم نے کہا کہ ہم [[لبنان]] کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے معاہدے پر متفق ہیں، جو سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر عمل درآمد کا ایک طریقہ کار ہے۔ یہ معاہدہ کوئی نیا معاہدہ نہیں ہے۔ قرارداد 1701 میں جن فیصلوں کا ذکر کیا گیا ہے ان پر عمل درآمد کے لیے مخصوص طریقہ کار موجود ہے جس میں ایک مقررہ مدت کے اندر لبنان کی سرحدوں پر امن کی بحالی بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اب تک 60 سے زیادہ بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور ہم لبنانی حکومت اور جنگ بندی مانیٹرنگ کمیٹی کو اس کی خلاف ورزیوں کی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ لبنان میں حزب اللہ کے داخلی تعلقات اور لبنانی فوج کے ساتھ اس کے تعلقات کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ  نے لبنانی پناہ گزینوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کی قربانیوں اور سخاوت کو سراہتے ہیں۔ ہم ان تمام لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے لبنان کے اندر پناہ گزینوں کی میزبانی کی۔
نقل مکانی کے معاملے میں مشکلات کے باوجود ہم نے رضاکار کمیٹیوں کے ذریعے اپنی مدد کی پیش کش کی ہے۔ بے گھر افراد کو پناہ دینے اور تعمیر نو کا مرحلہ سید حسن نصراللہ کا وعدہ ہے اور ہم اس پر عمل کریں گے کیونکہ ہمارا نعرہ وعدے کی پاسداری ہے۔
انہوں نے [[سید علی  خامنہ ای|رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای]] کی قیادت میں اسلامی جمہوریہ ایران اور حکومت، عوام اور [[سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی]] کی جانب سے مزاحمت کاروں اور پناہ گزینوں کی فراخدلانہ حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جن لبنانیوں کے گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
اگر وہ بیروت اور جنوبی مضافات میں ہیں تو انہیں فرنیچر خریدنے اور ایک سال کے لئے مکان کرائے پر دینے پر 14,000 ڈالر اور بیروت سے باہر رہنے پر 12,000 ڈالر ملیں گے۔ لبنانی حکومت ملبے کو ہٹانے، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور گھروں کی مرمت اور تعمیر نو کے اخراجات کا تعین کرنے کی منصوبہ بندی کی ذمہ دار ہے۔ ہم اس حوالے سے لبنانی حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے۔ ہم دوست اور برادر ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لبنان کی تعمیر نو میں مدد کریں۔
== لبنانی مقاومت کی حمایت پر عراق، مرجعیت دینی اور یمنی مقاومت کی قدردانی ==
شیخ  نعیم قاسم نے [[شام]] کی صورتحال پر کہا کہ شام کے خلاف جارحیت امریکہ اور اسرائیل کی نگرانی میں کی جا رہی ہے، کیونکہ وہ [[غزہ]] میں ناکام ہوچکے ہیں۔ ہم امریکی اور صہیونی حکومت کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے شام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تکفیری گروہ شام کو [[مقاومتی بلاک]] سے نکال کر صہیونی کیمپ کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ ہمیں مشرق وسطی میں صہیونی حکومت کے خطرناک منصوبے کا سامنا ہے۔ ہر وہ چیز جو اسرائیل کے مفاد ہے، فلسطین، شام اور لبنان ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے لئے خطرناک ہے
انہوں عراق اور عراق کے مرجعیت دینی [[سید علی سیستانی|آیت اللہ سید علی سیستانی]] اور [[یمن|یمنی مقاومت]] کی قدردانی کی<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1928603/%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%88%D9%85%D8%AA-%D8%A8%D8%A7%D9%82%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%BE%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%DB%81%DB%92-%D8%AA%DA%A9%D9%81%DB%8C%D8%B1%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%D9%88-%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%A8%D9%84%D8%A7%DA%A9-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%84%DB%92 مقاومت باقی اور پائیدار ہے، تکفیری شام کو صہیونی بلاک میں لے جانا چاہتے ہیں، شیخ نعیم قاسم]-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 5 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 دسمبر 2024ء۔</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

حالیہ نسخہ بمطابق 20:41، 6 دسمبر 2024ء

نعیم قاسم
نعیم قاسم.jpg
دوسرے نامشیخ قاسم نعیم
ذاتی معلومات
پیدائش1991 ء، 1369 ش، 1411 ق
پیدائش کی جگہلبنان
مذہباسلام، شیعہ
اثرات
مناصبحزب اللہ لبنان کا سیکرٹری جنرل

شیخ نعیم قاسم، لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل، اور شیعہ شخصیات میں سے ایک ہیں جن کا لبنانی سیاست میں اہم کردار ہے، اور انہوں نے بہت سی سیاسی، سماجی اور ثقافتی سرگرمیاں شروع کی ہیں۔ انہوں نے سید موسی صدر کے تعاون سے، امل پارٹی اور حرکۂ المحرومین کی بنیاد رکھی۔ قاسم نعیم نے 1982ء میں حزب اللہ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا اور 1991ء سے آپ مسلسل پانچ مرتبہ حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے ۔ سیکرٹری جنرل ملک کی اسلامی تحریکوں کے ثقافتی اور جہادی میدانوں میں پانچ دہائیوں سے سرگرم عمل ہیں۔ سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد تنظیم کی سپریم کونسل نے آپ کو سیکرٹری جنرل منتخت کیا گیا۔

سوانح عمری

نعیم قاسم جمادی الاول 1372ھ/فروری 1953ء کو بیروت کے علاقے بسطا تحتا میں پیدا ہوئے اور ان کے چھ بچے ہیں جن میں چار لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں۔

تعلیم

شیخ قاسم نعیم نے دینی تعلیم اپنے استاد آیت اللہ محمد حسین فضل اللہ سے حاصل کی اور لبنان کی یونیورسٹی سے کیمسٹری میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے 70 کی دہائی میں ہی لبنان کی اسلامی تحریکوں میں کام کرنا شروع کیا اور امام موسیٰ صدر کے ساتھ مل کر محروموں کی تحریک کی بنیاد ڈالی۔ 1970ء میں انہوں نے لبنان کی یونیورسٹی میں تربیتی علوم کی فکلٹی میں داخلہ لیا اور اس یونیورسٹی میں فرانسیسی زبان میں کیمسٹری کے شعبے کا انتخاب کیا۔ گریجویشن کے بعد لبنان کے ہائی اسکولوں میں 6 سال تک اسی شعبے میں تدریس کی۔

انہوں نے اپنی یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران مسجد میں بچوں کے لئے کلاسیں منعقد کیں جب کہ اس وقت وہ صرف 18 سال کے تھے۔ انہوں نے اس دوران اپنی حوزوی تعلیم بھی جاری رکھی اور فقہ و اصول میں علامہ سید محمد حسین فضل اللہ کے شاگرد رہے۔

اپنی یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران، لبنان کی مسلم طلباء یونین کے قیام میں حصہ لیا اور 1974ء سے 1988ء تک مذہبی اور اسلامی تعلیمی سوسائٹی کے سربراہ رہے۔ انہوں نے فن خطابت کی تعلیم سیکھی ‌‌ اور دینی کی دورس میں شرکت کی اور 1971 میں 18 سال کی عمر میں انہوں نے فرانسیسی زبان میں کیمسٹری پڑھنے کے لیے بیروت کے کالج آف ایجوکیشن (ڈار میل اینڈ فیمیل ٹیچرز) میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے بہت سی اسلامی کتابوں کا مطالعہ کیا اور ابتدائی مذہبی اسباق تیار کیے، پھر مسجد میں بچوں کے لیے ہفتہ وار سیشن میں اسباق کا انعقاد کیا، اور آپ کی عمر صرف اٹھارہ سال تھی۔

انہوں نے 1977 میں یونیورسٹی سے گریجویشن کی اور چھ سال تک سرکاری ثانوی کلاسوں میں پڑھایا، شیخ نے اپنی مدرسہ کی تعلیم بھی جاری رکھی اس کی جدید تعلیم اور اس کی مذہبی سرگرمی بغیر کسی تھکاوٹ کے انجام دیے۔

اساتذہ

سید عباس الموسوی

  • سید علی الامین
  • شیخ اسد فنیش
  • شیخ محسن عطوی
  • شیخ مصطفیٰ خوش
  • شیخ حسن روایت
  • سید علی الامین

سمیت متعدد علماء کے ساتھ اپنی دینی تعلیم کو جاری رکھا، پھر انہوں نے فقہ اور اصول کی خارجی تحقیق سید محمد حسین فضل اللہ سے حاصل کی۔

سرگرمیان

انہوں نے ستر کی دہائی کے اوائل میں، نوجوان مومنین کے ایک گروپ کے ساتھ مل کر اتحاد لبنانی لطلبۂ المسلمین نامی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ لبنانی مزاحمتی تنظیم امل، جب اس کی بنیاد 1974 میں امام موسیٰ صدر نے رکھی تھی، کی بنیاد رکھنے میں امام موسی صدر کے ساتھ تعاون کیا۔ انہوں نے لبنان کے علاقوں میں اسلامی شخصیات اور کمیٹیوں کے ساتھ امام موسی صدر کی پہلی ملاقاتوں میں شرکت کی۔ انہوں نے امل تحریک کے نائب مرکزی ثقافتی عہدیدار کا عہدہ سنبھالا، جس کے بعد آپ نے عقیدہ اور ثقافت کے ذمہ دار بن گئے، جہاں آپ لیبیا میں امام صدر کی گمشدگی کے بعد تحریک کی قیادت کی کونسل کے سیکرٹریوں میں سے ایک تھے۔

1978 میں سید حسین الحسینی کے ہاتھوں تحریک کی قیادت سنبھالنے پر۔ ایک سال بھی ایسا نہیں گزرا تھا کہ ایران کے اسلامی انقلاب کو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھوں 11 فروری 1979 کو فتح نصیب ہوئی۔ تحریک سے مستعفی ہو گئے،

اجتماعی سرگرمیاں

لبنان کی حزب اللہ کے نئے سکریٹری جنرل نے 1974 میں امام موسیٰ صدر کی طرف سے لبنان کی تحریک محرومین کی عسکری شاخ کے طور پر امل موومنٹ کی تشکیل کے فوراً بعد اس گروپ میں شمولیت اختیار کی اور اس تحریک کے ثقافتی انچارج منتخب ہوئے۔ اس کے بعد آپ امل تحریک کی سپریم کونسل کے سیکرٹری بن گئے۔

ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد شیخ نعیم قاسم نے امل موومنٹ سے استعفیٰ دے دیا اور اعلی حوزوی تعلیم مکمل کی اور بیروت اور اس کے جنوبی مضافات میں مساجد اور حسینیہ میں کلاسز کا انعقاد کرکے اپنی مذہبی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ انہوں نے اپنے آپ کو 10 سال سے زیادہ عرصے تک اس کام کے لیے وقف کیا اور بہت سی مساجد اور حسینیہ میں دینی کلاسز کا انعقاد کیا۔

حزب اللہ بننے میں ان کا کردار

نعیم قاسم 1982ء میں لبنان میں حزب اللہ کے قیام کے عمل میں نمایاں افراد میں سے ایک تھے اور حزب اللہ کی کونسل کے رکن کے طور پر منتخب ہوئے اور حزب اللہ کی تعلیمی اور ثقافتی ذمہ داریاں سونپنے تک 3 مرتبہ اس کونسل میں موجود رہے۔ بیروت میں وہ حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے نائب سربراہ اور پھر سربراہ بنے اور آخر کار 1991 میں وہ حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے طور پر منتخب ہوئے۔

ان کی ذمہ داریوں میں سے ایک حزب اللہ کے پارلیمانی نمائندوں کی فعالیتوں اور ان کی سیاسی سرگرمیوں کی پیروی کرنا ہے۔ حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے شیخ نعیم قاسم کی طویل مدت میں بہت سی پیشرفتیں شامل تھیں جن میں جولائی 1993ء اور 1996ء کی جنگ، 2000ء میں لبنان کی آزادی اور 2006ء میں 33 روزہ جنگ کے علاوہ 2017ء کے تنازعات سرفہرست ہیں اور اس وقت حزب اللہ کی عسکری صلاحیتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

تعلیمی سرگرمیاں

انہوں نے 1977 میں جمعیۂ الاسلامیۂ الدینی الاسلامی (اسلامک ریلیجن ایجوکیشن ایسوسی ایشن) کے قیام میں اپنا حصہ ڈالا، جس کا تعلق سرکاری اور نجی اسکولوں میں دین اسلام کی تعلیم سے متعلق ہے، ہر اسکول میں ایک مرد یا خاتون ٹیچر بھیجنا ہے تاکہ ہر کلاس سیکشن کو دین کے ایک یا دو حصے کی تعلیم دیے جائیں۔ جس کے اساتذہ پورے لبنان میں پھیل چکے ہیں اور پانچ سو سے زیادہ اسکولوں میں تین سو سے زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ بیروت کے جنوبی مضافات، طائر، نبطیہ اور قصرنبا میں چھ المصطفیٰ (ص) اسکولوں کی بنیاد رکھی، جو سرکاری لبنانی نصاب پڑھائیں۔

انہوں نے بیروت اور جنوبی مضافات کی متعدد مساجد اور حسینیہ میں درس و تدریس کے ذریعے اپنی اسلامی تبلیغی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ شیخ نعیم پورے لبنان میں وسیع پیمانے پر تبلیغ کرنے میں دلچسپی رکھتے تھے، البر اور الارشاد مسجد میں مصيطبة ہفتہ وار تعلیمی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرتے تھے، جو دس سال سے زیادہ جاری رہے، پھر ہفتہ وار اسباق کو امام مہدی علیہ السلام مسجد کی طرف منتقل کیا۔ مسجد شیاح میں تین سال تک، حسينيۂ برج البراجنة اور دیگر مساجد میں تین سے پانچ سال تک ہر ہفتہ تفسیر اور مذہبی اور دینی تعلیم پڑھا تے رہے۔

انقلاب اسلامی ایران سے وابستگی

انہوں نے ایرانی اسلامی انقلاب کی فتح کے ساتھ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت کی وابستگی ظاہر کی، اور ایران میں اسلامی انقلاب کی حمایت کرنے والی اسلامی کمیٹیوں میں حصہ لیا، جس میں منظر عام پر کام کرنے والی تمام اسلامی جماعتیں شامل تھیں۔ اور جس نے انقلاب کے بارے میں میڈیا سرگرمیاں، مارچ اور لیکچرز کیے۔ اسلامی کمیٹیوں اور اس کے جانشین، اسلامی دعوت پارٹی لبنان برانچ، بقاع کے علماء کے ساتھ اور اسلامی امل موومنٹ کے درمیان 1982 میں ملاقاتوں کے بعد، حزب اللہ کی بنیاد رکھی گئی۔

آپ تین دوروں تک حزب اللہ کی شوریٰ کونسل کے رکن رہے، انہوں نے ابتدائی طور پر بیروت میں تعلیمی اور اسکاؤٹنگ سرگرمیوں کی ذمہ داری سنبھالی، پھر ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین کے طور پر آپ حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل رہ چکے ہیں۔ جب سے شہید عالم سید عباس موسوی 1991 میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل بنے اور سید عباس کی شہادت کے بعد اپنے جانشین کے ساتھ اس عہدے پر برقرار رہے۔

شیخ نعیم حزب اللہ کی پارلیمانی ورک کونسل کے سربراہ ہیں، آپ مزاحمتی بلاک کے ساتھ وفاداری، نمائندوں کے قانون سازی اور ان کی سیاسی تحریک کی پیروی کرتے ہیں۔ آپ مختلف وزارتوں کی پیروی کرنے اور ان کے ڈھانچے اور فیصلوں کا مطالعہ کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کے کام میں حزب اللہ کے وزراء کی پیروی سے متعلق حکومتی ورک باڈی کے سربراہ ہیں۔ آپ 1992 کے پہلے پارلیمانی انتخابات سے لے کر اب تک حزب اللہ کے پارلیمانی انتخابات کے جنرل کوآرڈینیٹر رہے ہیں۔ [1]۔

سید حسن نصر اللہ کے ساتھ خاص تعلقات

حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے ساتھ ان کا براہ راست تعلق 35 سال سے زائد عرصے تک جاری رہا، حزب اللہ کی شوریٰ میں مشترکہ عملی حیثیت، مستقل ملاقاتوں، مشاورت اور پیش رفت سے باخبر رہنے کے ذریعے۔ آپ مذہبی تبلیغ کے کام کو جاری رکھنے کے خواہشمند ہیں، اور باقاعدگی سے سیمینار، ثقافتی نمائش، اور ثقافتی، تعلیمی، اور اخلاقی ٹیلی ویژن کے پروگراموں میں شامل حصہ لیتے ہیں، جس میں انہوں نے ایران میں اہل بیت کی بین الاقوامی کونسل، فرقوں کی قربت کی کونسل، اسلامی اتحاد کانفرنسوں، عالمی یوم قدس کانفرنسوں اور دیگر بہت سی کانفرنسوں میں شرکت کی۔

شہید حسن نصراللہ نے سب کچھ راہ خدا میں فدا کردیا

شہید سید حسن نصراللہ نے سب کچھ راہ خدا میں فدا کردیا/ جانشین کی تقرری کا عمل جاری ہے۔ حزب اللہ کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم نے تنظیم کے سربراہ کی شہادت کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ شہید حسن نصراللہ امام خمینی اور رہبر معظم کے پیروکار تھے۔

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہم نے ایک بھائی اور باپ کو کھودیا ہے۔ ہم اپنے کمانڈروں اور سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر عباس نیلفروشان کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تمام علاقوں میں قتل عام کر رہا ہے۔ یہ عام شہریوں، صحت کی تنظیموں، الرسالہ سکاؤٹس، اور بچے، خواتین اور بوڑھوں پر حملہ کر رہا ہے جو اپنے گھروں میں مقیم ہیں۔

امریکہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ صہیونی حکومت کی حمایت کرتا ہے اور اس کی مدد کرتا ہے اور اس کے قتل عام میں لامحدود فوجی مدد اور ہر قسم کی حمایت کے ساتھ حصہ لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک بھائی، ایک پیارے انسان اور اپنے باپ کو کھو دیا۔ میں آپ کو اپنی زندگی کے انتہائی تکلیف دہ لمحات میں بیان کر رہا ہوں۔

نعیم قاسم نے کہا کہ سید نصر اللہ مجاہدین سے محبت کرتے تھے جنہوں نے اپنے پاس جو کچھ تھا خدا کی خاطر دے دیا۔ وہ امام خمینی اور رہبر معظم کی راہ کے حقیقی پیرو تھے۔ شہید حسن نصراللہ فلسطین کی آزادی کے عاشق تھے۔ انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کی شہادت کے باوجود حزب اللہ کی کاروائیوں میں کمی نہیں آئے گی۔ حزب اللہ کی جانب سے حیفا پر ایک میزائل فائر کرنے سے دس لاکھ صہیونی پناہ گاہوں میں چھپ گئے ہیں۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ صہیونی فوج لبنان کی سرحدوں میں داخل ہونے کی صورت میں حزب اللہ کے جوان ان کا مقابلہ کرنے کے لئے مکمل تیار ہیں۔ صہیونی حکومت ہماری طاقت کو ختم نہیں کرسکتی ہے۔ یہ جنگ طویل اور آپشنز زیادہ ہیں۔ حزب اللہ کے نائب سربراہ نے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ کے جانشین اور دیگر کمانڈروں کی فہرست بنائی جارہی ہے۔ ہم سب میدان میں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2006 کی جنگ کی طرح اس مرتبہ بھی ہم ہی میدان میں فاتح ہوں گے۔ شیخ نعیم قاسم نے صہیونی حکومت کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ کے ساتھ حزب اللہ کے 20 کمانڈروں کے اجلاس کی خبر بے بنیاد ہے [2]۔

الفرار، لبنان پر صہیونی فوج کا زمینی حملہ، حزب اللہ نے عقب نشینی پر مجبور کردیا

جنوبی لبنان پر حملے کے کئی گھنٹے بعد حزب اللہ کے جوابی حملوں کی وجہ سے صہیونی فوج عقب نشینی پر مجبور ہوگئی ہے۔ صہیونی فوجی ترجمان نے فضائیہ اور توپ خانے کی مدد سے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر زمینی حملے کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیل فوج کے حملے کے فورا بعد حزب اللہ کا خصوصی دستہ رضوان میدان جنگ میں داخل ہوا جس کی وجہ سے صہیونی فوج کو عقب نشینی کرنا پڑا ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز حزب اللہ کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ حزب اللہ ہر طرح کی حالت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے[3]۔

صہیونی حکومت کی نابودی مقاومت کے اہداف میں سرفہرست

حزب اللہ کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ لبنان کے خلاف کسی قسم کی حماقت کی صورت میں دندان شکن جواب دیا جائے گا۔ مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت شروع ہونے کے بعد لبنان کی مقاومتی تنظیم حزب اللہ نے غاصب صہیونیوں کے خلاف مسلسل حملے کئے ہیں۔ گذشتہ نو مہینوں کے دوران حزب اللہ نے کامیاب کاروائیاں کرتے ہوئے صہیونی سیکورٹی فورسز کو شمالی سرحدوں پر شدید نقصان پہنچایا ہے۔

حزب اللہ کے حملے شروع ہونے کے بعد صہیونی حکومت اور اس کے حامی مسلسل کوشش کررہے ہیں کہ لبنانی سرحد سے ہونے والے حملوں کو روکا جائے۔ امریکی اعلی عہدیداروں نے اس مقصد کے تحت کئی مرتبہ بیروت کا سفر کیا ہے۔ صدر جوبائیڈن کے مشیروں نے لبنان کے خلاف دھمکی آمیز بیانات دیے لیکن ہر دفعہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ حزب اللہ نے فلسطینی عوام کے بارے میں اپنے دوٹوک موقف کا ہر وقت اعادہ کیا اور اعلان کیا ہے کہ غزہ میں صہیونی حکومت کی جارحیت رکنے تک شمالی سرحدوں پر حملے ہوتے رہیں گے۔ مہر نیوز نے فلسطین اور لبنان کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں حزب اللہ کے نائب سیکریٹری شیخ نعیم قاسم سے گفتگو کی ہے جو قارئین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہے۔

صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں کے خلاف مقاومت کس مقام پر کھڑی ہے؟

دنیا جانتی ہے کہ صہیونی حکومت عالمی استکبار کی حمایت سے وجود میں آئی ہے۔ برطانیہ اور امریکہ نے اس کی تشکیل کے لئے سرمایہ کاری کی۔ یورپی ممالک نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔ اسرائیل کی تشکیل کا بنیادی مقصد خطے میں صہیونیوں کو مسلط کرنا تھا تاکہ عالمی استکبار اپنے مفادات کی بہتر نگرانی کرسکے۔ طوفان الاقصی گذشتہ 75 سالوں کے دوران ہونے والے اسرائیلی مظالم کا ایک جواب تھا۔

اسرائیل نے فلسطینی شہروں اور قصبوں پر قبضہ کررکھا تھا۔ کسی کے اندر اس کو جواب دینے کی ہمت نہیں تھی۔ طوفان الاقصی نے خطے کے عوام کے ذہنوں پر گہرے اثرات چھوڑے۔ فلسطینی مقاومت نے طوفان الاقصی کے ذریعے صہیونی حکومت اور امریکہ کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام کا راستہ روکا اور ان کے سامنے کھڑی ہوگئی۔ مقاومتی بلاک نے امریکہ اور صہیونی حکومت کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کے لئے اہم اقدام کیا ہے۔

امریکی اور صہیونی مظالم کے خلاف ایک نظریہ وجود میں آیا

غاصب صہیونی حکومت کا دعوی یہ ہے کہ وہ خطے کی واحد طاقت ہے جو کسی بھی ملک کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکتی ہے۔ اسرائیل کسی دوسرے کو سر اٹھانے نہیں دیتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں کیا صہیونی حکومت مقاومتی تنظیموں کو برداشت کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہے؟

صہیونی اپنی فوج کے ناقابل شکست ہونے کا ڈھنڈورا پیٹتے تھے۔ 1948 کے بعد ہر جنگ میں حاصل ہونے والے تجربات کی روشنی میں اسرائیلی فوج کو خطے کی طاقت ور ترین فوج سمجھتے تھے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے اسرائیل اور فلسطین کی تقسیم کو قبول کرنے کے بعد صہیونی فوج کو مزید طاقت ور بنانے اور عرب ممالک کو کمزور کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا تھے۔ لیکن اللہ کے کرم سے ایران میں امام خمینی کی قیادت میں اسلامی انقلاب برپا ہوا اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی تشکیل کے بعد فلسطین کے حق میں مسلسل آواز بلند ہوئی۔ اس طرح امریکی اور صہیونی مظالم کے خلاف ایک نظریہ وجود میں آیا۔

فلسطینی مقاومتی تنظیمیں روز بروز طاقت ور ہونے لگیں اور تمام تر مشکلات کے باوجود فلسطین اور لبنان میں صہیونی فورسز اور تنصیبات کو نشانہ بنانا شروع کیا۔ مقاومتی طاقتوں نے ہی طوفان الاقصی برپا کرکے صہیونیوں کی وحشت میں مزید اضافہ کردیا۔

آج مقاومت ماضی کی طرح کمزور نہیں ہے اس کے برعکس اسرائیل کمزور ہوچکا ہے۔ اگر امریکہ مدد نہ کرتا تو طوفان الاقصی کے بعد اسرائیل چند دن بھی مقابلہ نہ کرپاتا۔ امریکی وسیع حمایت کے باوجود صہیونی حکومت دفاعی اور اقتصادی لحاظ سے نہایت کمزور ہوچکی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جنگ کے بعد صہیونی حکومت کے لئے بنیادی خطرات ایجاد ہوں گے۔ صہیونی حکومت کے لئے مقاومتی تنظیموں کے ساتھ صلح کے ساتھ رہنے کا آپشن باقی نہیں رہے گا کیونکہ مقاومت ایک طاقت بن چکی ہے جس کو شکست دینا صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں کے لئے ممکن نہیں ہوگا۔ مقاومت اپنے فیصلے خود کرے گی۔ اللہ پر توکل اور اپنی طاقت کے سہارے مقاومت آگے بڑھے گی جو صہیونی حکومت کے تزلزل اور بتدریج کمزوری کا باعث بنے گی۔

ہم نے دفاعی، تحقیقاتی اور میزائل اور ڈرون ٹیکنالوجی میں اہم پیشرفت کی ہے

شمالی مقبوضہ فلسطین میں صہیونیوں کے خلاف کاروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ دنوں جاسوس ڈرون ہدہد نے کامیابی کے ساتھ مقبوضہ فلسطین کے اندر جاکر اہم صہیونی تنصیبات کی فلمبرداری کی۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ یہ کئی گھنٹے جاری رہنے والی کاروائی کا ایک حصہ ہے۔ مقاومت کی اس کامیابی کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟ حزب اللہ نے فلسطین کی حمایت میں صہیونیوں کے خلاف جنگ کا دائرہ بتدریج بڑھادیا ہے۔ دشمن کے حملے بڑھنے کے ساتھ حزب اللہ کی کاروائیوں میں بھی شدت آئی ہے۔ حزب اللہ نے ہر مرحلے میں نیا ہتھیار استعمال کیا ہے تاکہ صہیونیوں پر ثابت کرے کہ ہمارے پاس وسیع آپشنز ہیں۔ دشمن اپنی حفاظت کے لئے آئرن ڈوم، پیٹریاٹ سسٹم، میزائل اور جنگی طیارے استعمال کرتے ہیں تاہم یہ سب ہماری دسترس میں ہیں اور حزب اللہ ان پر حملہ کرکے تباہ کرسکتی ہے۔

حزب اللہ نے ثابت کردیا ہے کہ دشمن کے حساس مقامات اور تنصیبات کے بارے میں معلومات ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے دفاعی، تحقیقاتی اور میزائل اور ڈرون ٹیکنالوجی میں اہم پیشرفت کی ہے۔ ہدہد ڈرون کی کامیاب کاروائی مقاومت کی دفاعی طاقت کا ایک مظہر ہے۔ صہیونی حکومت ریڈلائن عبور کرنے کی صورت میں مقبوضہ فلسطین کے اندر ہم حملے کرسکتے ہیں۔ اس پیغام کو صہیونی رہنما بخوبی جان چکے ہیں۔

مقاومت کے اندر اپنے دفاع کی صلاحیت پیدا کرنے میں ایران کا کیا کردار

مقاومت کے اندر اپنے دفاع کی صلاحیت پیدا کرنے میں ایران کا کیا کردار ہے۔ کہتے ہیں کہ مقاومت مغربی اور عرب ممالک کے مقابلے میں ایران کا بازو ہے؛ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ صہیونیوں کے مقابلے میں مقاومت کی حمایت کرنے میں ایران کے کیا مفادات ہیں؟

ایران سیاسی اور ثقافتی لحاظ سے خودمختار ملک ہے جو اپنے کردار کے بارے میں بخوبی ادراک رکھتا ہے۔ ایران اسلامی اصولوں کے تحت استکبار کے مقابلے میں کمزور طبقات کی حمایت کرتا ہے۔ یہ وہ اصول ہیں جن پر اسلامی جمہوری ایران کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ امام خمینی اور رہبر معظم دونوں ان اصولوں کے پابند رہے ہیں۔ آئندہ بھی اسی کے تحت ایران حرکت کرے گا۔

حریت پسند تحریکوں کی حمایت اور صہیونی حکومت کے مقابلے فلسطینی مقاومت کی مدد اسلامی جمہوری ایران کی اہم پالیسی ہے۔ فلسطینی اپنے وطن کو غاصب صہیونیوں کے چنگل سے آزاد کرنا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لئے ان کو ہتھیار اور تربیت کی ضرورت ہے۔ فلسطینی بخوبی جانتے ہیں کہ ایران واحد ملک ہے جو فلسطینی کو ان کی ضرورت کی چیزیں فراہم کرسکتا ہے۔

لبنانی مقاومت بھی ایران کے ساتھ اس موقف میں شریک ہے کہ صہیونی حکومت صرف فلسطین ہی نہیں بلکہ عراق، مصر، لبنان، شام اور پورے خطے کے لئے خطرہ ہے چنانچہ رہبر معظم نے اس کی طرف اشارہ کیا تھا۔ اس حوالے سے ایران اور حزب اللہ کے درمیان مکمل ہماہنگی ہے۔ مقاومت کو فلسطینی، لبنانی، یا حزب اللہ اور حماس میں تقسیم کرنا غلط ہے۔ مقاومت ایک ہے اور ایران اس کی حمایت کرتا ہے۔ ایران اور مقاومت کا دشمن مشترک ہے اس لئے ان کے عقائد اور اہداف بھی مشترک ہیں لہذا صہیونی حکومت کے خلاف فعالیت کرنے والوں کے درمیان اتحاد اور ہماہنگی فطری بات ہے۔

ایران ایک منظم ملک ہے۔ رہبر معظم کی قیادت میں ملکی نظام چلتا رہا

آپ نے شہید رئیسی کی تشییع جنازہ کے مناظر دیکھے۔ اس طرح کے مناظر دنیا میں کہیں اور نظر نہیں آتے ہیں۔ اس سانحے کے حوالے سے کیا کہیں گے؟

شہید سید ابراہیم صدر رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے بعد دنیا نے دیکھ لیا کہ ایران ایک منظم ملک ہے۔ رہبر معظم کی قیادت میں ملکی نظام چلتا رہا اور کسی قسم کی عقب نشینی نظر نہیں آئی۔ قائم مقام صدر اور عبوری وزیرخارجہ کا انتخاب خوش اسلوبی کے ساتھ عمل میں آیا۔ ایران میں ہر ادارہ اپنے اختیارات کے تحت کام کرتا ہے۔ انقلاب اسلامی کے بعد سخت ترین حالات میں ایران عدم استحکام کا شکار نہ ہوا اور ملک ترقی کی جانب گامزن رہا۔ عراق کے ساتھ آٹھ سالہ جنگ کے دوران بھی ملک میں انتخابات ہوتے رہے۔ ایران نے دنیا کو بہترین پیغام دیا ہے۔

شہید رئیسی کو پیش آنے والے واقعے سے ایران کو کوئی خطرہ درپیش نہیں ہے کیونکہ ایران ایک مستحکم ملک ہے جس نے صہیونی حکومت کی جانب سے دمشق میں اپنے سفارتخانے پر دہشت گرد حملے کے جواب وعدہ صادق آپریشن کے ذریعے صہیونی حکومت کو دندان شکن جواب دیا اور دنیا کو حیران کردیا۔

یہ دلیل ہے کہ ایران ایک خودمختار ملک ہے جو اپنے خلاف ہونے والے حملوں کا ہر حال میں جواب دیتا ہے۔ یہ ایک بے نظیر کاروائی تھی جو رہبر معظم کی قیادت میں شہید صدر رئیسی کی حکومت نے انجام دی تھی [4]۔

علمی آثار

شیخ نعیم قاسم کئی کتابوں کے مصنف ہیں جن میں سے ایک کتاب "حزب اللہ" ہے جس میں انہوں نے اس تحریک کے مقاصد، تاریخ اور سیاسی نظریات کی وضاحت کی ہے۔ اسی طرح دیگر کتابیں: "امام خمینی اصالت اور جدت کے درمیان" اور انقلاب اسلامی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں "احیاء گر رہنما" نیز "مزاحمتی معاشرہ؛، ارادہ شہادت اور فتح مندی" جیسے قلمی آثار قابل ذکر ہیں۔

ان کے بعض آثار کی فہرست مندرجہ ذيل ہے:

  • معالم للحياة من نهج الأمير(ع).
  • عاشوراء مددٌ وحياة
  • سلسلة شرح رسالة الحقوق للإمام زين العابدين(ع) (7جز):
  • حقوق الجوارح
  • حقوق الوالدين والولد
  • حقوق الأفعال
  • حقوق الزوج والزوجة
  • حقوق المعلم والمتعلم
  • الحقوق الثلاثة (طبعة ثامنة).
  • حقوق الناس
  • في رحاب رسالة الحقوق
  • حزب الله: المنهج.. التجربة.. المستقبل
  • سبيلك إلى مكارم الأخلاق
  • قصتي مع الحجاب
  • الشباب شعلة تُحرق أو تُضيء
  • المهدي المخلِّص
  • مجتمع المقاومة (إرادة الشهادة وصناعة الإنتصار)
  • سبيل الله
  • القرآن منهج هداية
  • الإمام الخميني الأصالة والتجديد
  • مفاتيح السعادة
  • الوليُّ المجدِّد
  • أميرُ النَّهج
  • المرأةُ بين رؤيتين
  • خليفة الله تعالى
  • التَّربية بالحُبّ
  • HIZBULLAH the story from Within- SAQI-LONDON

شیخ نعیم قاسم، لبنان کی حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل منتخب

تہران (ارنا) لبنان کی حزب اللہ نے شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ کا نیا سیکرٹری جنرل منتخب کرلیا ہے۔ المیادین نیٹ ورک کے مطابق، لبنان میں حزب اللہ کی قیادت نے شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ کا سیکرٹری جنرل منتخب کرنے کا اعلان کردیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ خدا پر ایمان اور اسلام ناب کی سربلندی اور حزب اللہ کے نظریات اور اہداف کی پاسداری اور سیکرٹری جنرل کے انتخاب کے لیے وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق، حزب اللہ کونسل نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ کا سیکرٹری جنرل اور اس کا پرچم بردار منتخب کیا جائے۔

بیان میں شیخ نعیم قاسم کی حزب اللہ کے سربراہ کی حیثیت سے ان کے مشن میں کامیابی کی آرزو کی گئی ہے۔ اس بیان کے ایک اور حصے میں کہا گیا ہے کہ ہم خداوند کریم، شہید سید حسن نصر اللہ اور اسلامی مزاحمت کے دیگر شہداء، مجاہدین، لبنان کے صابر اور وفادار عوام کے ساتھ حزب اللہ کے نظریات کی تکمیل اور اس کے اہداف کے حصول کا عہد کرتے ہیں۔ حزب اللہ کے پرچم کو بلند رکھیں گے اور فتح حاصل کرنے کی کوشش کریں گے [5]۔

حزب اللہ کی قیادت کا جاری کردہ بیان مندرجہ ذیل ہے:

اللہ کے نام سے جو مہربان ہے۔ اور جو اللہ پر، اس کے رسول ص پر اور ایمان والوں پر بھروسہ کرے تو اللہ کی جماعت ہی غالب ہے۔

اللہ رب العزت کی حقیقت

خداتعالیٰ پر میرے یقین، اور مستند اسلام محمدی ص سے وابستگی، اور حزب اللہ کے اصولوں اور اہداف کی پاسداری کی بنا پر، اور جنرل سکریٹری کے انتخاب کے لیے منظور شدہ طریقہ کار کے مطابق، حزب اللہ کونسل نے اپنے ممتاز عالم دین شیخ نعیم قاسم کو سربراہ منتخب کرنے پر اتفاق کیا۔ حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے اس سفر میں مبارک پرچم اٹھائے ہوئے، اللہ تعالیٰ سے حزب اللہ کی قیادت اور اس کی اسلامی مزاحمت میں اس مشن میں تجدید کا عہد کیا۔

ہم اللہ تعالیٰ سے عہد کرتے ہیں کہ ہمارے اعلیٰ ترین شہید سید حسن نصر اللہ (رضوان اللہ ) کی روح اور شہداء اور اسلامی مزاحمت کے مجاہدین اور ہمارے ثابت قدم، صبر اور وفادار دھڑے مل کر کام کریں گے حزب اللہ کے اصولوں اور اس کے راستے کے اہداف کو حاصل کرنا اور فتح حاصل کرنے تک مزاحمت کے شعلے، پیغام اور روایات کو بلند رکھنا، اور خدا غالب ہے، عزیز ہے۔

منگل 10-29-2024

25 ربیع الثانی 1446ھ

مسعود پزشکیان کا حزب اللہ کے نئے سربراہ شیخ نعیم قاسم کے نام تہنیتی پیغام

صدر مملکت ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا حزب اللہ کے نئے سربراہ شیخ نعیم قاسم کے نام تہنیتی پیغام ایرانی صدر نے شیخ نعیم قاسم کے نام اپنے مراسلے میں انہیں حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی۔

صدر مسعود پزشکیان نے اپنے اس پیغام میں شہید سید حسن نصراللہ کی یاد کو تازہ کیا اور شیخ نعیم قاسم کی حزب اللہ کی قیادت سنبھالنے پر لبنان کے عوام، حکومت اور استقامتی محاذ کے تمام مجاہدوں کو مبارکباد پیش کی۔

انہوں نے لکھا ہے کہ اس حساس اور تاریخی موقع پر جس میں لبنان کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی اور اسی طرح استقامتی محاذ کے اعلی اقدار اور فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت تاریخی اہمیت کی حامل ہوگئی ہے، شیخ نعیم قاسم جیسی درخشاں اور مجاہد شخصیت کا حزب اللہ کی قیادت کے لیے انتخاب سے جن کا شاندار کارنامہ رہا ہے، استقامتی محاذ کے حوصلے مزید بلند ہوں گے اور استقامت کے عظیم الشان شہیدوں کا راستہ اور بھی روشن ہوتا چلا جائے گا۔

صدر پزشکیان نے امید ظاہر کی کہ اتحاد امت اسلامیہ اور باضمیر اور حریت پسند انسانوں کی بیداری کے نتیجے میں صیہونیوں کے جرائم کا سلسلہ منقطع اور علاقے، بالخصوص غزہ اور لبنان میں قیام امن ممکن ہوسکے گا۔ صدر مملکت نے اپنے پیغام کے آخر میں شیخ نعیم قاسم کے لیے کامیابی کی دعا کی [6]۔

حماس کی جانب سے حزب اللہ کو نئے سیکرٹری جنرل کے انتخاب پر مبارکباد

حماس کی جانب سے حزب اللہ کو نئے سیکرٹری جنرل کے انتخاب پر مبارکباد فلسطین کی تحریک حماس نے شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے انہیں لبنانی مزاحمت کی چیلنجوں پر قابو پانے کی صلاحیت کا مظہر قرار دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے مزاحمتی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ کے نئے سیکریٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے: ہم حماس کی جانب سے جناب شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل اور شہید سید حسن نصر اللہ کے جانشین کے طور پر منتخب ہونے پر حزب اللہ کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔

حماس نے تاکید کی: ہم شیخ نعیم قاسم کے اس انتخاب کو لبنانی مزاحمت کی طاقت کا ثبوت سمجھتے ہیں جو ظاہر کرتا ہے کہ حزب اللہ نے تمام مشکلات اور چیلنجوں پر قابو پا لیا ہے۔ حماس کے بیان میں مزید کہا گیا: ہم حزب اللہ کی نئی قیادت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ قابض رجیم کے خلاف جہاد اور مزاحمت کے راستے میں اس تحریک کی مدد کرے۔

نیز ہم شیخ نعیم قاسم کی اس راہ میں کامیابی کے خواہاں ہیں اور اللہ سے دعا ہے کہ وہ ان کی حفاظت فرمائے اور لبنان، فلسطین اور پورے خطے میں صیہونی غاصبوں کے خلاف حزب اللہ کی قیادت اور اسلامی مزاحمت کی رہنمائی کے سلسلے میں ان کے قدموں کو مضبوط کرے" [7]۔

ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کی شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارکباد

ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کی شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارکباد ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اپنے ایک پیغام میں شیخ نعیم قاسم کو لبنان کی حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے ایک پیغام میں شیخ نعیم قاسم کو لبنان کی حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی ہے۔

ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

حجۃ الاسلام والمسلمین جناب شیخ نعیم قاسم صاحب

مبارز اور انقلابی تحریک کی جانب سے جناب عالی کے انتخاب پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، جو کہ خدا کے فضل سے ایک مبارز اور خدمت گزار چہرہ ہونے کے ساتھ مزاحمتی محاذ اور حزب اللہ کے اصولوں اور اہداف کے پابند تجربہ کار شخصیت ہیں۔

یقیناً محاذ کفر اور صیہونی حکومت کے انسانیت سوز اقدامات کے خلاف مزاحمتی محاذ میں آپ جیسے بہادر قائدین اور ممتاز شخصیات کی موجودگی استقامت اور فتح و نصرت الہی کی موجب ہوگی۔

دشمنوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ محورِ مقاومت کے شاندار چہروں کی شہادت سے مجاہدین کے دلوں اور مزاحمت کے اہداف میں کوئی خلل پیدا نہیں ہوگا۔

مجاہد کبیر، شہید سید حسن نصر اللہ اور مزاحمتی محاذ کے دیگر شہداء کو یاد کرتے ہوئے، ان شاء اللہ اسلامی مزاحمت اور لبنان کے ثابت قدم عوام کی حمایت اور ملت اسلامیہ کے اتحاد سے صیہونی رجیم کی شکست اور مکمل تباہی جب کہ مزاحمتی محاذ کی فتح کا مشاہدہ کریں گے۔

محمد باقر قالیباف

پارلیمنٹ اسپیکر

اسلامی جمہوریہ ایران [8]

حزب اللّٰہ کے نئے سیکرٹری جنرل کی تقرری سے اسلام دشمن قوتیں مایوس

جعفریہ سپریم کونسل جموں وکشمیر پاکستان کے سربراہ نے کہا ہے کہ حزب اللّٰہ کے نئے سیکرٹری جنرل کی تقرری سے اسلام دشمن قوتوں کو سخت مایوسی ہوئی ہے اور ان کی تمام امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جعفریہ سپریم کونسل جموں وکشمیر پاکستان کے چیئرمین سید زوار حسین نقوی ایڈووکیٹ نے حجة الاسلام شیخ نعیم قاسم کی بطور سیکرٹری جنرل حزب اللّٰہ لبنان تقرری کو خوش آئند اور حزب اللّٰہ سمیت تمام اسلامی مزاحمتی محاذ کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاشبہ حزب اللّٰہ کے نئے سیکرٹری جنرل کی تقرری سے اسلام دشمن قوتوں کو سخت مایوسی ہوئی ہے اور ان کی تمام امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔

انہوں کہا کہ حزب اللّٰہ نے اپنے سینئر کمانڈروں کی ہے در پے شہادتوں اور اپنے محبوب ترین قائد سید حسن نصر اللہ کی شہادت اور اس کے بعد علامہ سید صفی الدین موسوی جیسی شخصیت کی شہادت کے باوجود گزشتہ تقریباً ایک ماہ میں یہ ثابت کیا ہے کہ وہ پہلے کی طرح طاقتور ہے اور سیاسی سرگرمیوں اور عسکری صلاحیتوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی نیز حزب اللّٰہ نے جنگ کے میدان میں، شیخ نعیم قاسم کی عبوری سربراہی میں جن صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے اس نے شیخ نعیم قاسم کی قائدانہ صلاحیت اور زیرک پن کو دشمن قوتوں کے سامنے ثابت کر دیا ہے۔

سید زوار حسین نقوی نے کہا کہ میں، ملت جعفریہ آزاد ریاست جموں و کشمیر کی طرف سے حزب اللّٰہ لبنان کی جملہ قیادت، تمام اسلامی مزاحمتی محاذ اور لبنان و فلسطین کی غیور مجاہد و مظلوم عوام کو دل کی گہرائیوں سے شیخ نعیم قاسم کے حزب اللہ کے نئے سربراہ بننے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اللّٰہ رب العزت سے دعا گو ہوں کہ فلسطین اور لبنان کی جملہ مجاہد قیادت کی حفاظت فرمائے اور انہیں دشمنان اسلام کے شر سے محفوظ رکھے۔

انہوں نے اس تقرری پر رہبر انقلابِ اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کو بھی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ بلاشبہ ان کی قیادت میں چلنے والا یہ اسلامی محاذ بہت جلد اسلام دشمن قوتوں بالخصوص صیہونیوں کو ارض مقدس سے باہر نکالنے میں انشاء اللہ جلد کامیاب ہوگا اور امت مسلمہ کے اندر اتفاق و اتحاد فروغ پائے گا۔

جعفریہ سپریم کونسل جموں وکشمیر پاکستان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ان شاء اللہ شیخ نعیم قاسم حزب اللّٰہ لبنان کو پہلے سے زیادہ طاقتور بنائیں گے اور اس کی صلاحیتوں میں اضافہ کریں گے اور لبنان سمیت پورے خطے کے عوام کے لیے ان کی قیادت باعث رحمت و برکت ثابت ہوگی [9]۔

حزب اللہ؛ طویل المدتی جنگ کی صلاحیتوں کی حامل ہے

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے حزب اللہ کی جنگی طاقت اور اب تک غاصب اسرائیل کی نمایاں شکستوں اور خطے کی صورتحال پر آج ایک اہم خطاب کیا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے حزب اللہ کی جنگی طاقت اور اب تک غاصب اسرائیل کی نمایاں شکستوں اور خطے کی صورتحال پر آج ایک اہم خطاب کیا، جس میں آپ نے حزب اللہ کو طویل المدتی جنگ کی صلاحیتوں کی حامل مزاحمتی تحریک قرار دیتے ہوئے غاصب اسرائیل کی شکست کا تذکرہ کیا۔

سید ہاشم صفی الدین ایک حلیم، اسلام ولایت کے عاشق تھے

شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہید سید ہاشم صفی الدین حزب اللہ کی ایگزیکٹیو کونسل کے سربراہ اور ایک حلیم اور اسلام و ولایت کے عاشق تھے۔ وہ ایک منظم انسان تھے، جنہوں نے اپنے درست نقطۂ نظر کے ساتھ اہم کردار ادا کیا۔

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ سید صفی الدین نے مزاحمتی مجاہدین پر خصوصی توجہ دی اور محاذوں کے مطالبات کا جواب دینے کی کوشش کی، وہ ان ممتاز لوگوں میں سے ایک تھے جن پر شہید سید حسن نصر اللہ کو مکمل اعتماد تھا۔

یحیی سنوار فلسطین اور دنیا کے حریت پسندوں کی بہادری اور مزاحمت کی علامت

انہوں نے شہید کمانڈر یحییٰ السنوار کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید یحییٰ السنوار فلسطین اور دنیا کے حریت پسندوں کی بہادری اور مزاحمت کی علامت ہیں، وہ میدان جنگ میں آخری دم تک لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔

نعیم قاسم نے مزید کہا کہ شہید السنوار ثابت قدم، بہادر، دیانتدار، سیدھے راستے پر چلنے والے، باعزت اور آزاد انسان تھے، شہید السنوار نے اپنی اسیری کے دوران دشمن کو خوفزدہ کیا اور آزادی کے بعد دشمن کی نیندیں حرام کر دیں اور ان کی شہادت کے بعد بھی دشمن ان سے ڈرتا ہے۔

آپ مقاومت کے پرچم دار تھے اور ہمیشہ مزاحمت کے فاتح پرچم دار رہیں گے

نعیم قاسم نے شہید نصر اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے ہمارے سید! سید حسن نصر اللہ! آپ نے نوجوانوں، عورتوں، بوڑھوں اور بچوں کے دلوں میں 32 سال تک ایمان اور مزاحمت کو زندہ کئے رکھا، آپ مقاومت کے پرچم دار تھے اور ہمیشہ مزاحمت کے فاتح پرچم دار رہیں گے، آپ مزاحمتی جوانوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے اور امید اور فتح کی خوشخبری سناتے رہیں گے۔

حزب اللہ، شہید سید عباس موسوی کی میراث ہے

انہوں نے حزب اللہ کی قیادت سونپنے پر اعلیٰ کونسل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ اور اس کی معزز کونسل اور مجاہدین اور لوگوں کے اعتماد کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے مجھے اس اہم اور سنگین ذمہ داری کا قابل جانا اور منتخب کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ، شہید سید عباس موسوی کی میراث ہے، جن کی بنیادی سفارش اور وصیت یہ تھی کہ مزاحمت کو جاری رکھا جائے۔ شیخ نعیم قاسم نے حزب اللہ اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک عظیم رہبر، سید حسن نصر اللہ کی امانت ہے۔ مجھے ان کی تقریر کا وہ حصہ یاد آرہا ہے کہ سید عباس موسوی کی شہادت کے موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ دشمن حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کو قتل کرکے ہمارے اندر مزاحمت کے جذبے اور جہاد کے ارادے کو ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہماری رگوں میں شہید عباس موسوی کا خون دوڑ رہا ہے اور ہم اس سمت میں آگے بڑھنے کے عزم کو مزید مضبوط کریں گے۔

ہمارا آپریشنل پلان، ہمارے محبوب قائد سید حسن نصر اللہ کے اسی پلان کا تسلسل ہوگا

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہمارا آپریشنل پلان تمام سیاسی، جہادی، سماجی اور ثقافتی شعبوں میں ہمارے محبوب قائد سید حسن نصر اللہ کے اسی پلان کا تسلسل ہوگا۔ ہم اس جنگی پروگرام پر عمل درآمد جاری رکھیں گے، جو سید حسن نصر اللہ نے مزاحمت کے لئے قائم کیا تھا اور ہم روایتی سیاسی نقطۂ نظر کے فریم ورک کے اندر جنگ کی راہ پر گامزن رہیں گے۔

اسرائیلی خطرے کے خلاف غزہ کی حمایت پورے خطے پر فرض تھی

آنہوں نے غزہ جنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی خطرے کے خلاف غزہ کی حمایت پورے خطے پر فرض تھی اور ہے اور غزہ کے باسیوں کی مدد کرنا ہر ایک پر فرض ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ ہماری مزاحمتی تحریک قابض حکومت اور اس کے توسیع پسندانہ اہداف کا مقابلہ کرنے اور اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے وجود میں لائی گئی تھی۔

حزب اللہ لبنان کے نو منتخب سیکریٹری جنرل نے کہا کہ کچھ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ غاصب اسرائیل کو غزہ اور لبنان کے خلاف جنگ پر اکسایا گیا، لیکن کیا اس قابض حکومت کو کسی بہانے کی ضرورت ہے؟ کیا ہم 75 سالوں سے غاصب ریاست کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام اور بے گھر کرنے اور زمینوں اور پناہ گاہوں کو غصب کرنے اور ان پر مظالم ڈھانے کو بھول گئے ہیں؟

2000ء بین الاقوامی اداروں نے نہیں مزاحمت نے اسے بھاگنے پر مجبور کیا

انہوں نے تاکید کی کہ سنہ 2000ء میں بین الاقوامی قراردادوں نے اسرائیلی دشمن کو لبنان سے نکال باہر نہیں کیا، بلکہ یہ مزاحمت تھی جس نے اسے بھاگنے پر مجبور کیا۔ شیخ نعیم قاسم نے غاصب اسرائیل کی عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تک صیہونی حکومت 39 ہزار مرتبہ لبنان کی فضائی اور سمندری حدود کی خلاف ورزی کر چکی ہے۔

طوفان الاقصیٰ کے چند دنوں بعد حزب اللہ پر حملہ کرنے کے لیے اس حکومت اور امریکہ کے درمیان مشاورت اور بات چیت شروع ہو گئی۔ ہم صیہونی منصوبے کو مزاحمت کے ذریعے روکیں گے اور ہم ایسا کرنے کے قابل ہیں۔ جب نیتن یاہو نے لبنان پر حملہ کیا تو اس نے کہا کہ ان کا مقصد ایک نیا مشرق وسطیٰ بنانا ہے۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ اب ہمیں غزہ، لبنان اور خطے میں ایک بڑے صیہونی منصوبے کا سامنا ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ غاصب اسرائیل نے اس جنگ میں مزاحمت کو تباہ کرنے کے لیے دنیا کی تمام دستیاب صلاحیتیں استعمال کی ہیں۔ دشمن چاہتے ہیں کہ ہم ہتھیار ڈال دیں تاکہ وہ ہمارے مستقبل پر غلبہ حاصل کر سکیں۔ یہ صیہونی، امریکی، یورپی اور عالمی دنیا ہے اور اس کا ہدف خطے میں مزاحمت کو تباہ کرنا ہے۔

انہوں نے مزاحمتی محاذوں کی طاقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم پچھلے 11 مہینوں سے اعلان کرتے آرہے ہیں کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم فتح تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم کسی کی طرف سے نہیں لڑ رہے، بلکہ ہم لبنان کے دفاع اور سرزمین کی آزادی اور غزہ کی حمایت کے لیے لڑ رہے ہیں۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ غزہ اور لبنان میں مزاحمت کی شاندار استقامت نے عزت و سربلندی کی تاریخ رقم کی ہے اور مزاحمت ہی ہماری نسلوں کے روشن مستقبل کی ضمانت فراہم کرے گی۔

اسلامی جمہوریہ ایران ہمارے پاس موجود پروگرام اور مشن کی وجہ سے ہماری حمایت کرتا ہے

شیخ نعیم قاسم نے ایران کی مزاحمتی محاذ کی حمایت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمارے پاس موجود پروگرام اور مشن کی وجہ سے ہماری حمایت کرتا ہے اور ہم سے کچھ نہیں مانگتا۔ ہم امام خمینی (رح) کو سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے سرزمین کے دفاع کے لیے اسرائیل کے مقابلے راستہ دکھایا اور امام خامنہ ای نے بھی بہادری سے اس پرچم کو اٹھایا اور مجاہدین کو تمام ضروری مدد فراہم کی ہے۔

حزب اللہ ایک منظم ادارہ اور مضبوط تحریک ہے

حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ ہم سخت صدموں کے بعد بھی ڈٹ کر کھڑے رہے ہیں، کیونکہ حزب اللہ ایک منظم ادارہ اور مضبوط تحریک ہے، جس کے پاس امکانات ہیں۔ حزب اللہ پر حملوں کا حجم ہمارے لیے تکلیف دہ تھا، خاص طور پر رہنماؤں کو نشانہ بنانے اور پیجر کے واقعے کے بعد، لیکن حزب اللہ ڈٹ کر مقابلہ کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ کے پاس طویل المدتی جنگ میں شامل ہونے کے لیے کافی اور مناسب صلاحیتیں موجود ہیں، اگلے مورچوں پر موجود مزاحمتی جوان ایمان اور حوصلے کا پیکر ہیں اور وہ شہادت کے خواہشمند ہیں اور ہرگز ممکن نہیں ہے کہ کوئی ان پر غلبہ پائے۔

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہمارے قائدین نے کہا: ہم آمنے سامنے کی جنگ کا انتظار کر رہے ہیں اور حملے فرنٹ لائن پر مرکوز ہیں، جبکہ دشمن خوفزدہ اور اپنی جنگی پوزیشن اور اہداف بدلنے پر مجبور ہوگیا ہے۔

ہماری مزاحمت ایک حماسہ اور آزاد نسلوں کا مکتب ہے

نعیم قاسم نے مزید کہا کہ مجاہدین کے اختیار میں تمام ضروری سہولیات موجود ہیں اور وہ مضبوط اور طاقتور ہیں۔ مزاحمت کے آپریشن روم نے دشمن کے نقصانات کو دستاویزی شکل دی ہے، ہماری مزاحمت ایک حماسہ اور آزاد نسلوں کا مکتب ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن نے حزب اللہ کے میزائلوں اور ڈرونز کے مقابلے میں اپنی کمزوری کا اعتراف کر لیا ہے اور اسے ایک طے شدہ فیلڈ پلان کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے، دشمن کے فضائی حملوں کے باوجود میزائل لانچنگ پلیٹ فارم نصب کرنے کی مزاحمت کی طاقت غیر معمولی ہے اور ہم عزت کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔

شیخ نعیم قاسم نے اس بات کو واضح کیا کہ ہم صرف اڈوں اور فوجیوں کو نشانہ بناتے ہیں، لیکن وہ انسانوں اور ہر جاندار اور بے جان چیز کو نشانہ بناتے ہیں۔ دشمن کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارے دیہاتوں اور شہروں پر حملے کی وجہ سے مزاحمت نہیں رکے گی اور مزاحمت اس حد تک مضبوط ہے کہ وہ نیتن یاہو کے کمرے کو ڈرون حملے کا نشانہ بنانے میں کامیاب رہی ہے، اگرچہ نیتن یاہو اس بار بچ گئے اور شاید ان کی موت ابھی نہیں آنی تھی۔ ہم نے دشمن پر دردناک وار کیے ہیں اور بنیامین بیس کو نشانہ بنانا اور حیفا، عکا اور دیگر مقبوضہ علاقوں پر کامیاب حملے اس کا بہترین ثبوت ہیں [10]۔

شیخ نعیم قاسم سید حسن نصر اللہ کا آئینہ اور عکس ہیں

امام جمعہ تہران آیت اللہ صدیقی نے کہا کہ ہم شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے طور پر تقرری پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ نعیم قاسم سید حسن نصراللہ کا عکس اور پرتو ہیں۔ مہر رپورٹر کے مطابق، امام جمعہ تہران آیت اللہ کاظم صدیقی نے نماز جمعہ کے خطبوں میں یحییٰ سنور کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ شہید یحییٰ سنوار مستکبروں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالتے، یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ زینب کبری (س) کے پرچم تلے ہیں اور یہی صراط مستقیم اور بندگی کا راستہ ہے جس پر چل کر انسان خدائی رنگ میں ڈھل جاتا ہے۔

تہران کے امام جمعہ نے کہا کہ صفی الدین کی شہادت پر ہم حزب اللہ اور شہید سلیمانی کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور شیخ نعیم قاسم کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے طور پر تقرری پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ شیخ نعیم قاسم سید حسن نصراللہ کا عکس اور پرتو ہیں۔

امام جمعہ تہران نے یحییٰ سنور کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شہادت کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی تربیت حضرت زینب (س) کے مکتب میں ہوئی ہے کہ جو شہادت کی رات اپنے واجبات اور نماز شب سے غافل نہیں ہوتا۔ انہوں نے 3 نومبر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دن کے واقعات میں سے طلباء پر امریکی کرائے کے فوجیوں کا حملہ اور امام (رح) کی جلاوطنی ہے۔ تاہم انقلاب کے بعد امریکی جاسوسی اڈے پر قبضہ دنیا بھر کے تمام مظلوموں کے لیے انقلاب کا نیا پیغام تھا [11]۔

حزب اللہ کے مجاہدین صیہونی رجیم کے خلاف لڑنے میں فخر محسوس کرتے ہیں

حزب اللہ کے مجاہدین صیہونی رجیم کے خلاف لڑنے میں فخر محسوس کرتے ہیں، شیخ نعیم قاسم حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے اس تحریک کے مجاہدین کے نام ایک خط میں اسرائیلی رجیم اور اس کے حامیوں کے خلاف جاری قابل فخر عسکری جدوجہد کو سراہا۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے رہنما شیخ نعیم قاسم نے مجاہدین کے خط کے جواب میں ان کی عسکری اور مجاہدانہ سرگرمیوں کو سراہا۔

انہوں نے جوابی خط میں لکھا کہ آپ صہیونیت کی بنیادوں کو ہلانے والے قابل فخر سپوت ہیں، آپ کی مزاحمت کی طاقت ہماری استقامت کو مضبوط کرتی ہے اور ہمارے دشمن کو رسوا کن شکست سے دوچار کرکے ہماری فتح کی نوید سناتی ہے۔ حزب اللہ کے رہنما نے بیت المقدس اور باقی مقبوضہ علاقوں کو اسرائیلی قبضے سے آزاد کرانے کے لیے مجاہدین کے فولادی عزم کا حوالہ دیتے ہوئے "القدس اور مقبوضہ فلسطین کی آزادی پر ان کے یقین کامل" کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ آپ اپنے سینوں سے دشمن کو پسپا کرتے ہیں، اور انہیں پیروں تلے مسل دیتے ہیں،" آپ اسکتبار اور ظلم کے مقابلے میں مظلوموں کی طاقت ہیں۔ نعیم قاس نے یاد دلایا کہ کس طرح مجاہدین موت کے منہ میں چلے گئے، لیکن مزاحمت سے دستربردار نہیں ہوئے۔

حزب اللہ اسرائیلی حکومت کی اکتوبر 2023ء سے بڑھتی ہوئی جارحیت کے مقابلے میں سخت مزاحمت کر رہی ہے جس میں اب تک کم از کم 3,360 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ تاہم جواب میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر میزائلوں کی بارش اور ملک کے جنوبی علاقوں میں دشمن کی پیش قدمی کو روکتے ہوئھ سینکڑوں کامیاب کارروائیاں کی گئی ہیں۔

اس سے قبل حزب اللہ نے کہا تھا کہ اس کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں 100 سے زیادہ اسرائیلی فوجی ہلاک اور 1000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ یہ ہلاکتیں حزب اللہ کے مجاہدین کی جانب سے جنوب مغربی لبنان میں اسرائیلی فوج کی گولانی بریگیڈ کی 51ویں بٹالین پر حملے کے بعد ہوئی ہیں۔

اس کے علاوہ حزب اللہ نے جوابی حملوں میں قابض رجیم کے 43 سے زیادہ جدید مرکاوا ٹینک، آٹھ سے زیادہ فوجی بلڈوزر، اور کئی بکتر بند گاڑیاں بھی تباہ کر دی ہیں اور اسرائیل کے چھ سے زیادہ جدید ترین ہرمیس ڈرون طیارے مار گرانے میں بھی کامیاب ہوگئی ہے [12]۔

مقاومت باقی اور پائیدار ہے، تکفیری شام کو صہیونی بلاک میں لے جانا چاہتے ہیں

مقاومت باقی اور پائیدار ہے، تکفیری شام کو صہیونی بلاک میں لے جانا چاہتے ہیں۔ حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ مقاومت اپنی توانائی اور صلاحیتوں کے بل بوتے پر اللہ کے فضل سے صہیونی حکومت پر فتح حاصل کی اور مستقبل میں مزید درخشاں ہوگی۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت جارحانہ حملوں کے ذریعے مقاومت کو ختم کرنا چاہتی تھی لیکن مقاومت نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ "64 دنوں تک، ہم نے صبر اور خدا پر بھروسے کے ساتھ قربانیوں، قربانیوں سے بھرے دن اور ہفتے گزارے ہیں اور ہم نے بہت سے شہیدوں اور زخمیوں کی قربانی دی ہے.

انہوں نے کہا کہ تین بنیادی عوامل نے ہمیں اس جنگ میں خدا کی فتح حاصل کرنے میں مدد دی۔ سب سے پہلے میدان میں شہادت کے متلاشی مزاحمتی جنگجوؤں کی موجودگی اور ان کی ثابت قدمی۔ دوسرا، شہیدوں کا خون، جن کی قیادت سید حسن نصراللہ نے کی، جنہوں نے مجاہدین کو ثابت قدم رہنے کی ترغیب دی۔ تیسرا، مقاومت کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی کی صلاحیت، جس کی وجہ سے دشمن کے خلاف متناسب انداز میں کاروائی ممکن ہوئی۔

نعیم قاسم نے کہا کہ ہم لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے معاہدے پر متفق ہیں، جو سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر عمل درآمد کا ایک طریقہ کار ہے۔ یہ معاہدہ کوئی نیا معاہدہ نہیں ہے۔ قرارداد 1701 میں جن فیصلوں کا ذکر کیا گیا ہے ان پر عمل درآمد کے لیے مخصوص طریقہ کار موجود ہے جس میں ایک مقررہ مدت کے اندر لبنان کی سرحدوں پر امن کی بحالی بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اب تک 60 سے زیادہ بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور ہم لبنانی حکومت اور جنگ بندی مانیٹرنگ کمیٹی کو اس کی خلاف ورزیوں کی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ لبنان میں حزب اللہ کے داخلی تعلقات اور لبنانی فوج کے ساتھ اس کے تعلقات کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ نے لبنانی پناہ گزینوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کی قربانیوں اور سخاوت کو سراہتے ہیں۔ ہم ان تمام لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے لبنان کے اندر پناہ گزینوں کی میزبانی کی۔

نقل مکانی کے معاملے میں مشکلات کے باوجود ہم نے رضاکار کمیٹیوں کے ذریعے اپنی مدد کی پیش کش کی ہے۔ بے گھر افراد کو پناہ دینے اور تعمیر نو کا مرحلہ سید حسن نصراللہ کا وعدہ ہے اور ہم اس پر عمل کریں گے کیونکہ ہمارا نعرہ وعدے کی پاسداری ہے۔ انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی قیادت میں اسلامی جمہوریہ ایران اور حکومت، عوام اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے مزاحمت کاروں اور پناہ گزینوں کی فراخدلانہ حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جن لبنانیوں کے گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

اگر وہ بیروت اور جنوبی مضافات میں ہیں تو انہیں فرنیچر خریدنے اور ایک سال کے لئے مکان کرائے پر دینے پر 14,000 ڈالر اور بیروت سے باہر رہنے پر 12,000 ڈالر ملیں گے۔ لبنانی حکومت ملبے کو ہٹانے، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور گھروں کی مرمت اور تعمیر نو کے اخراجات کا تعین کرنے کی منصوبہ بندی کی ذمہ دار ہے۔ ہم اس حوالے سے لبنانی حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے۔ ہم دوست اور برادر ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لبنان کی تعمیر نو میں مدد کریں۔

لبنانی مقاومت کی حمایت پر عراق، مرجعیت دینی اور یمنی مقاومت کی قدردانی

شیخ نعیم قاسم نے شام کی صورتحال پر کہا کہ شام کے خلاف جارحیت امریکہ اور اسرائیل کی نگرانی میں کی جا رہی ہے، کیونکہ وہ غزہ میں ناکام ہوچکے ہیں۔ ہم امریکی اور صہیونی حکومت کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے شام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تکفیری گروہ شام کو مقاومتی بلاک سے نکال کر صہیونی کیمپ کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ ہمیں مشرق وسطی میں صہیونی حکومت کے خطرناک منصوبے کا سامنا ہے۔ ہر وہ چیز جو اسرائیل کے مفاد ہے، فلسطین، شام اور لبنان ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے لئے خطرناک ہے انہوں عراق اور عراق کے مرجعیت دینی آیت اللہ سید علی سیستانی اور یمنی مقاومت کی قدردانی کی[13]۔

حوالہ جات

  1. -السيرة الذاتية-naimkassem.com-(شیخ نعیم قاسم کی ذاتی ویب سائٹ)- اخذ شدہ بہ تاریخ:5 اکتوبر 2024ء۔۔
  2. شہید حسن نصراللہ نے سب کچھ راہ خدا میں فدا کردیا/ جانشین کی تقرری کا عمل جاری ہے، شیخ نعیم قاسم- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 30 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 اکتوبر 2024ء۔
  3. الفرار، لبنان پر صہیونی فوج کا زمینی حملہ، حزب اللہ نے عقب نشینی پر مجبور کردیا-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 1اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 اکتوبر 2024ء۔
  4. حزب اللہ کے نائب سربراہ کی مہر نیوز سے خصوصی گفتگو؛ صہیونی حکومت کی نابودی مقاومت کے اہداف میں سرفہرست ہے- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 1جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 5 اکتوبر 2024ء۔
  5. شیخ نعیم قاسم، لبنان کی حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل منتخب- ur.irna.ir- شائع شدہ از: 29 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 29 اکتوبر 2024ء۔
  6. صدر مملکت ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا حزب اللہ کے نئے سربراہ شیخ نعیم قاسم کے نام تہنیتی پیغام-ur.irna.ir/news- شائع شدہ از: 29 اکتوبر- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 اکتوبر 2024ء۔
  7. حماس کی جانب سے حزب اللہ کو نئے سیکرٹری جنرل کے انتخاب پر مبارکباد-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 29 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 29 اکتوبر 2024ء۔
  8. ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کی شیخ نعیم قاسم کو حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارکباد- شائع شدہ از: 29 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 29 اکتوبر 2024ء۔
  9. سربراہ جعفریہ سپریم کونسل:حزب اللّٰہ کے نئے سیکرٹری جنرل کی تقرری سے اسلام دشمن قوتیں مایوس-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از:29 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 اکتوبر 2024ء۔
  10. حزب اللہ؛ طویل المدتی جنگ کی صلاحیتوں کی حامل ہے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 30 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 اکتوبر 2024ء۔
  11. شیخ نعیم قاسم سید حسن نصر اللہ کا آئینہ اور عکس ہیں، امام جمعہ تہران-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 1 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 نومبر 2024ء۔
  12. حزب اللہ کے مجاہدین صیہونی رجیم کے خلاف لڑنے میں فخر محسوس کرتے ہیں، شیخ نعیم قاسم- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 14 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 نومبر 2024ء۔
  13. مقاومت باقی اور پائیدار ہے، تکفیری شام کو صہیونی بلاک میں لے جانا چاہتے ہیں، شیخ نعیم قاسم-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 5 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 دسمبر 2024ء۔