"فائق رستمی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
(ایک ہی صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا) | |||
سطر 10: | سطر 10: | ||
| death date = | | death date = | ||
| death place = | | death place = | ||
| teachers = {{ | | teachers = {{hlist | ماموستا سعید سعدآباد (رهنمون)|ماموستا محمد افراز}} | ||
| students = | | students = | ||
| religion = [[اسلام]] | | religion = [[اسلام]] | ||
| faith = [[ | | faith = [[سنی]] | ||
| works = {{ | | works = {{hlist |توضیح المسائل بالآیات و الاحادیث | فضیلت مکه و مدینه منوره|مسائل حج}} | ||
| known for = {{ | | known for = {{hlist | عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن [[تقریب مذاهب اسلامی]] | سنندج کا امام جمعہ}} | ||
}} | }} | ||
'''فائق رستمی''' عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی کی سپریم کونسل کے رکن اور سنندج کے امام جمعہ اور صوبہ کردستان سے خبرگان رهبری کونسل کے نمائندے ہیں۔ | '''فائق رستمی''' عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی کی سپریم کونسل کے رکن اور سنندج کے امام جمعہ اور صوبہ کردستان سے خبرگان رهبری کونسل کے نمائندے ہیں۔ |
حالیہ نسخہ بمطابق 12:52، 31 جنوری 2024ء
فائق رستمی | |
---|---|
پورا نام | فائق رستمی |
دوسرے نام | ماموستا رستمی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | مریوان |
اساتذہ |
|
مذہب | اسلام، سنی |
اثرات |
|
مناصب |
|
فائق رستمی عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی کی سپریم کونسل کے رکن اور سنندج کے امام جمعہ اور صوبہ کردستان سے خبرگان رهبری کونسل کے نمائندے ہیں۔
ذمہ داریاں
انہوں نے خبرگان رهبری کونسل کے (2014) کے انتخابات میں اعتدال پسند جماعت کی طرف سے حصہ لیا اور صوبہ کردستان سے خبرگان کے پانچویں دور کی فہرست میں شامل ہوئے۔ وہ 29 دسمبر 2018 سے سنندج شہر کے امام جمعہ کے طور پر مقرر ہوئے ۔
کتابیں
- توضیح المسائل بالآیات و الاحادیث۔
- مکہ اور مدینہ کی فضیلت۔
- حج کے مسائل.
نقطہ نظر
ان کا ماننا ہے کہ ہمیں اتحاد کے نعروں سے عملی اتحاد کی طرف بڑھنا چاہیے اور دنیا کے تمام مسلمان اس اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہیں لیکن دشمن ہر طرح سے مسلمانوں کو جدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہی وہ وقت ہے جب مسلمان دنیا میں کہیں بھی ہوں ، انہیں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کی اہمیت کو جان لینا چاہیے۔ دنیا کے کسی بھی خطہ میں جب کسی مسلمان کو نقصان پہنچتا ہے تو گویا پوری اسلامی دنیا کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اس غم و اتحاد کے مسئلے کوسعتلدے ا کر مسلمانوں کے درمیان مضبوط کریں تاکہ انسانیت جان لے کہ اسلام رحمت، عدل، مساوات، ہمدردی، اتحاد، اخوت، بھائی چارکا فروغ چاہتا ہے ے اودوسروں پر تسلطلط کے خلاف ہے [1].