"مسعود الرحمان عثمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 21: | سطر 21: | ||
== گرفتاری == | == گرفتاری == | ||
عثمانی کو اپریل 2018 میں تھانہ کورال کے علاقے شریف آباد سے نامعلوم افراد نے گرفتار کیا تھا۔ ان کی گمشدگی کے بعد ان کے حامیوں نے اسلام آباد ایکسپریس وے کو بلاک کر دیا <ref>[https://tribune.com.pk/story/1675801/1-aswj-protesters-block-islamabad-expressway-party-leader-goes-missing ٹریبیون کی ویب سائٹ سے لی گئی ہے]</ref>۔ | عثمانی کو اپریل 2018 میں تھانہ کورال کے علاقے شریف آباد سے نامعلوم افراد نے گرفتار کیا تھا۔ ان کی گمشدگی کے بعد ان کے حامیوں نے اسلام آباد ایکسپریس وے کو بلاک کر دیا <ref>[https://tribune.com.pk/story/1675801/1-aswj-protesters-block-islamabad-expressway-party-leader-goes-missing ٹریبیون کی ویب سائٹ سے لی گئی ہے]</ref>۔ | ||
== دہشت == | |||
مسعود الرحمان عثمانی کو 5 جنوری 2024 کو نامعلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ اسے ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ <ref>[https://urdu.geo.tv/latest/351578 جیو نیوز کی ویب سائٹ سے لی گئی ہے]</ref> | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} |
نسخہ بمطابق 11:02، 7 جنوری 2024ء
مسعود الرحمان عثمانی | |
---|---|
پورا نام | مسعود الرحمان عثمانی |
دوسرے نام | ابو معاویه |
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | پاکستان |
وفات کی جگہ | پاکستان |
مذہب | اسلام، سنی |
مناصب |
|
مسعود الرحمان عثمانی (وفات 5 جنوری 2024) ایک پاکستانی اسلامی اسکالر تھے جنہوں نے اپنی وفات تک سنی علماء کونسل اور اہل سنت والجماعت (ASWJ) کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہیں 5 جنوری 2024 کو اسلام آباد میں ایک نامعلوم شخص نے گولی مار دی تھی۔ وہ اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن بھی رہے، جو حکومت پاکستان کی ایک آئینی تنظیم ہے۔ [1]
گرفتاری
عثمانی کو اپریل 2018 میں تھانہ کورال کے علاقے شریف آباد سے نامعلوم افراد نے گرفتار کیا تھا۔ ان کی گمشدگی کے بعد ان کے حامیوں نے اسلام آباد ایکسپریس وے کو بلاک کر دیا [2]۔
دہشت
مسعود الرحمان عثمانی کو 5 جنوری 2024 کو نامعلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ اسے ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ [3]