حسین سلامی
| حسین سلامی | |
|---|---|
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش کی جگہ | ضلع گلپایگان وانشان ایران |
| اساتذہ | سید روحالله موسوی خمینی، میرزا هاشم آملی، سید حسین بروجردی |
| مذہب | اسلام، شیعہ |
| مناصب | ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر |
حسین سلامی 1398ش سے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر ہیں۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر ، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی فیکلٹی ممبر ، ایئر فورس کمانڈ ، کارپس کے ڈپٹی چیف آف آپریشنز ، ڈافوس فیکلٹی کے کمانڈر ، ایران -عراق جنگ میں نوح میری ٹائم بیس کے انچارج رہ چکے ہیں ۔ وہ 1399 سے لبنان میں فلسطینی انتفاضہ اور اسلامی مزاحمتی گروہوں حماس اور حزب اللہ کی حمایت اور عالمی استکبار کے خلاف جنگ میں کامیاب فوجی بیانات کی وجہ سے یورپی یونین کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں اور 1402 سے، عراق اور شام میں امریکی ، اسرائیل، تکفیری گروپس اور عین اسد پر میزائل حملہ و آپریشن صادق الوعد کا کامیاب آپریشن، اس کی مسوولیت کے زمانے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا ایک قابل فخر آپریشن ہے۔
سوانح عمری
میجر حسین سلامی 1339 ش میں شہر گلپایگان کے وانشان گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔
تعلیم
1357ش میں ، اس نے یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی میں مکینیکل انجینئرنگ کے شعبہ میں داخلہ لیا تھا ، لیکن انہوں نے مسلط جنگ(جنگ تحمیلی) کے آغاز اور ثقافتی انقلاب کے آغاز کے ساتھ سپاہ پاسداران اسلامی انقلابی میں شمولیت اختیار کی اور جنگ کے خاتمے کے بعد ، اس نے فیکلٹی آف کمانڈ اور ہیڈ کوارٹر کے کورسیز کی اور مدیریت دفاعی میں بی اے کی ڈگری حاصل کر لی اور فارغ تحصیل ہوگیا وہ فی الحال نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی فیکلٹی کا ممبر اور آئی آر جی سی کے کمانڈ اور اسٹاف میں استاد ہے[1]۔
مسلط جنگ میں شرکت
کمانڈر سلامی نے مسلط جنگ اور ثقافتی انقلاب کے آغاز کے ساتھ اصفہان کور میں شمولیت اختیار کی۔ جنگ کے آٹھ سالوں کے دوران ، وہ آئی آر جی سی کا کمانڈر تھا اور مختلف کارروائیوں میں شامل تھا اور کچھ وقت مغربی محاذ اور کردستان میں گزارا۔
عہدے
اسلامی انقلابی گارڈ کور میں مسلط جنگ کے بعد سے میجر جنرل کی مندرجہ ذیل ذمہ داریاں رہی ہیں:
- ایران -عراق جنگ میں نوح میری ٹائم بیس کا آپریشن کا مسوول؛
- 1371ش سے 1376ش تک ڈی اے ایف او ایس کالج کے کمانڈر؛
- 1376 ش، تا 1384 ش تک کور کے مشترکہ عملے کے آپریشن کے جانشین؛
- 1384 ش، تا 1388 ش تک انقلابی گارڈز کی ایئر فورس کمانڈ ؛
- نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی فیکلٹی کے موجودہ ممبر ؛
- ڈپٹی کمانڈر -1388 ش، تا 1398 ش تک اسلامی انقلابی گارڈ کور کے چیف؛
- 1397 ش جولائی سے ستمبر تک اسلامی انقلابی گارڈ کور کے کوآرڈینیٹر کے نائب سربراہ؛
- اب تک مئی 1398 سے اسلامی انقلابی گارڈ کور کے کمانڈر میں۔
امام خامنہ ای نے حسین سلامی کو پاسداران انقلاب اسلامی کا نیا چیف مقرر کردیا
امام خامنہ ای نے حسین سلامی کو پاسداران انقلاب اسلامی کا نیا چیف مقرر کردیا امام خامنہ ای نے حسین سلامی کو میجرجنرل کے عہدے پر ترقی دیتے ہوئے پاسداران انقلاب اسلامی کا نیا چیف کمانڈر تعینات کردیا۔ تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق امام خامنہ ای نے اپنے بیان میں کہا کہ حسن سلامی کو پاسداران انقلاب اسلامی میں مختلف عہدوں میں کام کے عملی اور وسیع تجربے اور عزم کی بنیاد پر چیف کمانڈر تعینات کیا گیا ہے۔
امام خامنہ ای کا کہنا تھا کہ 'میجر جنرل محمد علی جعفری کی رائے کی روشنی میں پاسداران انقلاب کی کمانڈ میں تبدیلی کی ضرورت جبکہ دہائیوں پر مشتمل ان کے قیمتی اور شان دار خدمات، وسیع تجربہ اور عملی میدان میں مختلف ذمہ داریوں کو ادا کرنے کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے انہیں میجر جنرل کا عہدہ دیا جاتا ہے اور پاسداران انقلاب کا چیف کمانڈر کے طور پر تعینات کیا جاتا ہے'۔
امام خامنہ ای نے میجر جنرل حسین سلامی کو پاسداران انقلاب کو ہر سطح پر مضبوط بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فوج کے اندروانی معاملات پر خصوصی توجہ دیں جو انتہائی اہم ہے۔ واضح رہے کہ سابق چیف کمانڈر محمد علی جعفری کو حضرت بقیت اللہ الاعظم کلچرل اینڈ سوشل ہیڈ کوارٹرز کا سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے۔
امام خامنہ ای نے سابق چیف کمانڈر پاسداران انقلاب کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے تجربے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے معاشرے میں اسلامی انقلاب کے تصور کو پھیلانے کی کوشش کریں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے پاسداران انقلاب کے نئے چیف کمانڈر حسین سلامی کو مبارک باد دیتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ 'شعبان کے مقدس مہینے کے وسط میں آپ کو پاسداران انقلاب کا نیا چیف کمانڈر تعینات ہونے پر مبارک باد دیتا ہوں اور اس عہدے میں آپ کی کامیابیوں کے لیے دعا گو ہوں'۔ ایران کی سپریم نشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے بھی میجر جنرل حسین سلامی کو پاسداران انقلاب کا نیا چیف کمانڈر تعینات ہونے پر مبارک باد دی[2]۔
جنرل سلیمانی کی شہادت میں ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی یقینی ہے
جنرل سلیمانی کی شہادت میں ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی یقینی ہے: جنرل سلامی اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ ہم شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کے تمام قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے آج ہفتے کی صبح سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی مشترکہ پریڈ سے خطاب میں امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور ہمارا انتقام یقینی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کو جان لینا چاہیے کہ ہم انتقام لینے میں سنجیدہ ہیں، ہم شہید قاسم سلیمانی کا انتقام ضرور لیں گے اور شہید قاسم سلمیانی کے بہیمانہ قتل میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ میجر جنرل سلامی نے کہا کہ ہم مرد میدان ہیں ہم چھپ کر انتقام نہیں لیں گے، ہم ان افراد کو نشانہ بنائیں گے جو جنرل سلیمانی کی شہادت میں بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ملوث اور شریک تھے۔
سپاہ کے سربراہ نے امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم اپنے شہید بھائی جنرل سلیمانی کی شہادت کا بدلہ جنوبی افریقہ میں خاتون سفیر کو نشانہ بنا کر لیں گے، نہیں بلکہ ہم شہید قاسم سلیمانی کی شہادت میں ملوث تمام افراد کو نشانہ بنائیں گے اور ہم اپنے قول و فعل میں سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عین الاسد پر حملے کے بعد امریکی رد عمل دیکھ رہے تھے، اگر تم نے جوابی کارروائی کی ہوتی تو ہم خطے میں تمہارے وجود کا مکمل طور پر صفایا کر دیتے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی جریدے پولیٹیکو نے گزشتہ دنوں انٹیلی جینس رپورٹوں اور وائٹ ہاؤس کے قریبی ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا تھا کہ ایران ، جنوبی افریقہ میں متعین امریکی سفیر کو قتل کر کے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینا چاہتا ہے۔ بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ نے بھی پولیٹیکو کی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ امریکی مفادات پر حملے کی صورت میں اس سے ہزار گنا زیادہ شدید جواب دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ روال برس تین جنوری کو امریکی دہشتگردوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ حکم سے ایران کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو انکے ساتھیوں کے ہمراہ فضائی حملہ کر کے شہید کر دیا تھا۔ شہید قاسم سلیمانی عراق کی باضابطہ دعوت پر بغداد پہونچے تھے اور وہ حکومت عراق کے مہمان تھے۔
امریکہ کے اس دہشتگردانہ حملے کے جواب میں ایران نے بھی ایک ابتدائی انتقامی کاروائی کرتے ہوئے آٹھ جنوری کوعراق میں امریکی دہشتگردی کے سب سے بڑے اڈے عین الاسد پر درجن بھر میزائل داغ کر امریکہ کی شان و شوکت کو خاک میں ملا دیا تھا۔ ایران کے اس حملے میں امریکہ کا بڑا جانی و مالی نقصان ہوا تاہم امریکہ نے کئی ہفتے کی خاموشی کے بعد آہستہ آہستہ اور بتدریج اپنے سو سے زائد دہشتگردوں کو صرف دماغی چوٹ آنے کا اعتراف کرنے میں ہی عافیت سمجھی[3]۔
سید حسن نصراللہ کی شہادت مزاحمت کے لئے مشعل راہ ہے
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے چیف کمانڈر نے کہا ہے کہ لبنان میں سید حسن نصر اللہ کی شہادت مزاحمتی محور کے لئے مشعل راہ ہے۔ مہر نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے تہران میں شہدائے مقاومت کی یاد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سید نصراللہ کی شہادت لبنان کی مزاحمت کے لئے مشعل راہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سید نصراللہ نے 2006 میں صیہونیوں کے خلاف مسلمانوں کی پہلی فتح کی قیادت کی۔ جنرل سلامی نے کہا سید حسن نصر اللہ امریکہ اور اسرائیل کے فوجی اتحاد کے خلاف کھڑے ہوئے اور انہیں شکست دی۔ انہوں نے مزید کہا کی حزب اللہ نے وفاداری کے ساتھ غزہ کی حمایت میں جنگ میں حصہ لیا اور طاقت کے توازن کو بدل دیا۔ سپاہ کے کمانڈر نے کہا کہ لبنانی عوام اسرائیلی افواج کو اپنی سرزمین سے نکال باہر کر دیں گے[4]۔
طوفان الاقصٰی سے روضۂ سیدہ زینب (س) تک
سپاہ پاسداران کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج شام میں ہونے والے واقعات ایک تلخ سبق ہیں۔ ہم مسلمانوں کی عزت و آبرو کو تباہ ہونے سے بچانے گئے تھے۔ آپ نے دیکھا کہ شام میں آگ بھڑکانے والی یہ غیر ملکی طاقتیں کیسے بھوکے بھیڑیوں کی طرح صحرا میں اکیلے ہرن کی جان پر ٹوٹ پڑیں، ہر ایک اس کے جسم کا ایک ایک ٹکڑا نوچ رہا ہے-
ان صہیونیوں نے ملک کے جنوب، شمال اور مشرق کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور عوام ان کے درمیان تنہائی میں ایک غیر یقینی مستقبل کا سامنا کر رہے ہیں۔ سب نے دیکھا کہ شامی اس وقت تک محفوظ رہے جب تک ہم وہاں تھے کیونکہ ہم ان کی عزت کے متلاشی تھے اور ان کی سرزمین کو اپنے ساتھ ضم کرنے نہیں گئے تھے۔ آج صہیونی دمشق کے اندر کھلی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔
یہ واقعی ناقابل برداشت ہے۔ صیہونیوں کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ انہیں اسی سرزمین میں دفن کیا جائے گا- یہ واقعات ہمارے لئے سبق ہیں اور ہمیں ثابت قدم رہنا چاہیے، جیسا کہ ہمارے عزیز رہبر انقلاب نے فرمایا کہ شام اپنے غیور اور بہادر نوجوانوں کے ہاتھوں خدا کے فضل سے آزاد ہو جائے گا- دمشق کے لوگ سمجھ گئے ہیں[5]۔
مزاحمتی محاذدرحقیقت آئمہ معصومین (ع) کی ظلم کے خلاف مسلسل جدوجہد اور مبارزہ کا تسلسل ہے
شہدائے مدافع حرم کی یاد میں منعقد کی جانے والی بین الاقوامی کانفرنس کے دوران سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر جنرل جناب حسین سلامی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ اسلام اس بات کی گواہ ہے کہ مسلمانوں کی عزت و سربلندی جہاد اور شہادت کی وجہ سے حاصل ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ آج فلسطینی عوام اس بات کا واضح مصداق ہے کہ ’’یا عزت کی زندگی یا عزت کی موت‘‘،کہا کہ مدافع حرم کے شہداء نے اپنی جانوں کو قربان کر کے امت مسلمہ کے لئے عزت و سربلندی قائم کی، اس لئے شہداء کے گھرانے اس ملت کے لئے چشم و چراغ ہیں اورآپ کا وجود ہمارے لئے اعزاز کا باعث ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بھی اپنے ایک پیغام میں کہا کہ مدافعان حرم نے اس خطے اور اس ملک سےعدم تحفظ اور ناامنی کے خطرے کو دور کیا ہے[6]۔
سردار نیلفروشان کی شہادت مسلمانوں کے جہاد اور مقاومت کے لیے تجدید عزم کا باعث بنی
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف نے شہید عباس نیلفروشان کی تشییع جنازہ کی تقریب میں خطاب کے دوران کہا: ان کی شہادت مسلمانوں کے لیے دشمن کے خلاف جہاد اور مقاومت کے راستے پر ثابت قدمی کی دلیل بن گئی۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف سردار حسین سلامی نے میدان بزرگمہر اصفہان میں منعقدہ شہید نیلفروشان کی تشییع جنازہ کی تقریب میں کہا: شہید عباس نیلفروشان کی شہادت مسلمانوں کے لیے اس بات کی علامت ہے کہ اسلامی محاذ کا راستہ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا: جان لیں کہ دین اسلام قیام، جہاد، اور شہادت کے ذریعہ ہی فتح حاصل کرتا ہے۔ سردار حسین سلامی نے مزید کہا: مسلمانوں کی کامیابی کا راستہ جہاد سے ہو کر گزرتا ہے۔ دشمن یہ گمان کرتا تھا کہ شاید لبنان، شام، فلسطین اور یمن میں جہادی لشکر شہید سردار زاہدی کی شہادت کے بعد خاموش ہو جائیں گے لیکن دشمن کی یہ خام خیالی اور غلط حساب کتاب ہی ہمیشہ اس کی شکست کا سبب بنتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا: شہید سردار زاہدی کی شہادت کے بعد سردار نیلفروشان ایک پختہ ارادے اور مطمئن دل کے ساتھ میدان میں آئے اور دشمنوں کو کئی مقام پر شکست سے دوچار کیا۔ وہ دشمن جو یہ توقع نہیں کر رہے تھے کہ انہیں ان کے کئے کا شاید مضبوط جواب ملے گا، انہیں وعدہ صادق 2 کی شکل میں طاقتور ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ سردار سلامی نے کہا: وعدہ صادق 2 ایک عظیم اور شاندار قومی اور بے مثال حماسی کارنامے کا مظہر تھا۔ انہوں نے دشمنوں کو خبردار کیا کہ وہ اپنے میزائل دفاعی سسٹم پر اتنا گھمنڈ یا بھروسہ نہ کریں کیونکہ وہ ان کے لیے کوئی محفوظ سہارا اور جائے پناہ نہیں ہے[7]۔
مقاومت کے خلاف امریکی اور صہیونی سازشیں ناکام ہوں گی
سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل سلامی نے تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ زیاد النخالہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ مقاومت کو نقصان پہنچانے کی امریکی اور صہیونی سازشیں ناکامی سے دوچار ہوں گی۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ امریکہ اور صیہونی حکومت کی مقاومت کے خلاف سازشیں ناکامی سے دوچار ہوں گی۔
تحریک اسلامی جہاد فلسطین کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ سے ملاقات کے دوران انہوں نے فلسطینی مزاحمتی محاذ اور غزہ کے عوام کی صیہونی حکومت کے خلاف کامیابی کو سراہا اور کہا کہ اگرچہ بعض اوقات امریکہ اور اسرائیل کو وقتی طور پر کامیابیاں مل سکتی ہیں، لیکن مجموعی طور پر وہ شکست سے دوچار ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت اور امریکہ زوال اور شکست کی راہ پر گامزن ہیں۔ "کچھ وقتی فتوحات امریکہ اور اسرائیل کے لیے کوئی اسٹریٹجک جیت کی علامت نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ، یمن اور لبنان کے حالات امریکہ اور صیہونی حکومت کی ناکامی نشاندھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل امریکی حمایت کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔ اس وقت امریکہ خود زوال پذیر ہے لہذا صہیونی حکومت کو امریکہ کی طرف سے زیادہ مدد نہیں ملے گی[8]۔
حسین سلامی دشمن ایران کے حملوں کی تاب نہیں لاسکتے، آپریشن وعدہ صادق صرف ایک وارننگ تھی، جنرل سلامی
دشمن ایران کے حملوں کی تاب نہیں لاسکتے، آپریشن وعدہ صادق صرف ایک وارننگ تھی
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ایران کے حملے کی تاب نہیں لاسکتے، آپریشن وعدہ صادق صرف ایک وارننگ اور ابتدائی کاروائی تھی۔ مہر نیوز کے مطابق، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے چیف کمانڈر جنرل حسین سلامی نے مشترکہ مشقوں کے موقع پر اپنے خطاب کے دوران ملک کی فوجی صلاحیتوں کو سراہا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے دشمنوں پر گزشتہ سال کے دوران متعدد انتقامی کارروائیوں کے باوجود ابھی تک کوئی "سنگین" نوعیت کا حملہ نہیں کیا گیا۔ جنرل سلامی نے دشمنوں کو خبردار کیا کہ آپریشن وعدہ صادق 1 اور 2 صرف ایک وارننگ اور ابتدائی جوابی کاروائی تھی۔
سپاہ کے کمانڈر انچیف نے کہا: اگر دشمنوں نے ایران کی 46 سالہ تاریخ سے سبق نہیں سیکھا اور اپنی شرارتیں جاری رکھیں تو انہیں مزید شکست اور رسوائی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن اور تل ابیب غزہ کی پٹی میں محصور فلسطینی مزاحمت کو شکست دینے میں ناکام رہے ہیں[9]۔
غاصب صیہونی حکومت کو کھلی دھمکی؛ دشمن کاروائی سے پہلے ہی لرزہ براندام ہے
سپاہ پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ ایران کی جوابی کارروائی ایک ایسا ڈراؤنا خواب ہے، جس سے پہلے ہی دشمن لرزہ براندام ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے صوبۂ کھگیلویہ و بویر احمد میں منعقدہ شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جوابی کارروائی یقینی ہے، اس ڈراؤنے خواب نے دشمن کا سکون برباد کر رکھا ہے۔
میجر جنرل سلامی نے مقبوضہ یروشلم میں غاصب حکومت کے خلاف جاری مظاہروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کے دارالحکومت میں ہزاروں لوگ سراپا احتجاج ہیں، صیہونی حکومت کے لیے کوئی راستہ باقی نہیں بچا ہے۔ سپاہ پاسدارانِ انقلاب کے جنرل حسین سلامی نے کہا کہ دشمن کو اپنی شرارت کی سزا ضرور ملے گی۔ کہاں اور کس طرح ہوگا؟ یہ معما بھی جلد حل ہوگا اور دشمن کو عبرتناک سزا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے مظالم کے باوجود فلسطین کامیاب ہو رہا ہے۔ یورپ سمیت پوری دنیا میں فلسطین کے لیے ہمدردی بڑھتی جارہی ہے[10]۔
پابندیاں
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1747 کے مطابق ، مارچ 2007 کو ایرانی فرد حسین سلامی پر پابندیاں عائد کی گئیں۔ 8 اپریل ، 2019ء کو، امریکا نے اسلامی انقلابی گارڈ کور اور تنظیموں ، کمپنیوں اور ان سے وابستہ افراد پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کیں۔ اس واقعے کے بعد ، سلامی کو آئی آر جی سی کے نئے کمانڈر کے طور پر پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاھو نے فوری طور پر ٹویٹر پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ سلامی نے کہا ، آئی آر جی سی کو فخر ہے کہ واشنگٹن نے ان کا نام ایک دہشت گرد گروہ کے طور پر رکھا ہے۔
شہید جنرل حسین سلامی؛ 45 سال جہاد سے میدانِ شہادت تک
شہید جنرل حسین سلامی، ایران کے ممتاز ترین عسکری کمانڈروں میں سے ایک، 23 خرداد 1404 ہجری شمسی (مطابق جون 2025) کو صیہونی حکومت کے فضائی حملے میں شہید ہو گئے۔ مہر خبررساں ایجنسی، شعبۂ سیاست: جنرل سردار حسین سلامی، جو ایران کے نمایاں اور مؤثر فوجی رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے، 23 خرداد 1404 کو اسرائیلی حکومت کے فضائی حملے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے جنرل اسٹاف کے ہیڈکوارٹر پر شہید ہوئے۔
وہ سن 1398 ہجری شمسی (2019 عیسوی) سے اپنی شہادت تک سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف کے عہدے پر فائز رہے اور اس دوران ایران کی دفاعی اور فوجی طاقت کو مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
جنرل حسین سلامی کا انتظامی و عسکری پس منظر
شہید جنرل حسین سلامی سن 1339 ہجری شمسی (1960 عیسوی) میں صوبہ اصفہان کے علاقے گلپایگان کے گاؤں وانشان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے آبان 1359 ہجری شمسی (نومبر 1980) میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں شمولیت اختیار کی اور ایران و عراق جنگ (1359-1367 ہجری شمسی / 1980-1988 عیسوی) کے دوران لشکر 25 کربلا، لشکر 14 امام حسین (ع) اور قرارگاہ دریایی نوح میں درمیانی سطح کی کمانڈ کی ذمہ داریاں نبھائیں۔
جنگ کے بعد انہوں نے اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا اور ایران کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مکینیکل انجینئرنگ میں بیچلر اور اسلامی آزاد یونیورسٹی سے دفاعی انتظام میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ وہ "یونیورسٹی آف نیشنل ڈیفنس" کے علمی بورڈ کے رکن بھی رہے۔
کلیدی انتظامی عہدے
- 1371-1376 ہجری شمسی (1992-1997): سپاہ پاسداران کی کمانڈ اینڈ اسٹاف یونیورسٹی (دافوس) کے کمانڈر اور اعلیٰ جنگی کورس کے بانی۔
- 1376-1384 ہجری شمسی (1997-2005): سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے مشترکہ اسٹاف میں آپریشنز کے معاون۔
- 1384-1388 ہجری شمسی (2005-2009): سپاہ پاسداران کی فضائیہ کے کمانڈر۔
- 1388-1398 ہجری شمسی (2009-2019): سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر انچیف۔
- تیر تا شهریور 1397 ہجری شمسی (جولائی تا ستمبر 2018): سپاہ پاسداران کے معاونتِ ہم آہنگی کے قائم مقام۔
- اردیبهشت 1398 تا خرداد 1404 ہجری شمسی (مئی 2019 تا جون 2025): سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف؛ اس دوران رہبر انقلاب کی جانب سے انہیں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔
- سردار سلامی کو 1396 اور 1398 ہجری شمسی (2017 اور 2019) میں یورپی یونین کی جانب سے اپریل 2020 میں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
- وہ ایک ماہر عسکری اسٹریٹجسٹ کے طور پر ایران کے میزائل پروگرام کی ترقی اور خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں کے استحکام میں نمایاں کردار کے حامل تھے۔
سردار سلامی کی قیادت میں سپاہ پاسداران کی ترقی
شہید جنرل حسین سلامی کے دورِ کمان (1398-1404 ہجری شمسی / 2019-2025 عیسوی) میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے عسکری، انٹیلیجنس اور علاقائی اثر و رسوخ کے میدان میں نمایاں پیشرفت حاصل کی۔ ان کے دور میں ایران کی دفاعی صلاحیتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، جن میں خاص طور پر میزائل پروگرام، ڈرون ٹیکنالوجی، الیکٹرانک وار فیئر اور خطے میں مزاحمتی محاذ کی تقویت شامل تھی۔
اہم ترین پیشرفتوں میں سے بعض درج ذیل ہیں
میزائل پروگرام کی ترقی
جنرل سلامی کی قیادت میں سپاہ پاسداران کی فضائیہ نے بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے ڈیزائن اور پیداوار میں نمایاں پیشرفت حاصل کی۔ طویل فاصلے تک مار کرنے والے اور انتہائی دقت کے حامل میزائل، جیسے "وعدہ صادق 1 اور 2" آپریشن میں استعمال ہونے والے میزائل، ایران کی مؤثر دفاعی صلاحیت اور بازدارندگی کی علامت بنے۔ خلیج فارس کے علاقے میں سپاہ پاسداران کی بحریہ کے میزائل پروگرام کی کمی اور کیفیت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا، جس سے قریب اور دور کی لڑائیوں میں برتری حاصل کرنے کی صلاحیت میسر آئی۔
فضائی دفاعی نظام کی تقویت
جنرل سلامی کے دور میں ایران فضائی دفاع کے شعبے میں خطے کی اہم طاقتوں میں شامل ہو گیا۔ جدید ریڈار سسٹمز اور فضائی خطرات سے مؤثر طور پر نمٹنے کی صلاحیت نے ایرانی فضائی حدود کی حفاظت کو یقینی بنایا۔
انٹیلیجنس اور سائبر شعبے میں پیشرفت
جنرل سلامی کی قیادت میں سپاہ پاسداران نے اپنی انٹیلیجنس صلاحیت کو خاص طور پر اسرائیلی حکومت کے خطرات کی شناخت اور ناکام بنانے کے میدان میں تقویت دی۔ اسرائیل کے خلاف کامیاب انٹیلیجنس آپریشنز اس دور کی نمایاں کامیابیوں میں شامل تھے۔ سائبر وار اور دشمن کے نظاموں میں نفوذ (داخل ہونے) کی صلاحیت میں پیشرفت، سپاہ کی نمایاں قوتوں میں شمار کی جاتی ہے۔
خطے میں اثر و رسوخ میں اضافہ
جنرل سلامی نے ایران کی علاقائی پالیسیوں کو "محورِ مزاحمت" (جس میں حزب اللہ لبنان، انصار اللہ یمن، اور فلسطینی مزاحمتی گروہ شامل ہیں) کی حمایت کے ذریعے مزید مضبوط کیا۔ خطے میں امریکی اور اسرائیلی اڈوں کے خلاف کامیاب کارروائیوں نے ایران کی دفاعی طاقت اور بازدارندگی میں اضافہ کیا۔
تیز رفتار اور زیرِ سطح بحری جہازوں کی ترقی
سپاہ کی بحریہ نے تیز رفتار کشتیوں جیسے "ذوالفقار دوزیست" اور ایسے بحری جہازوں کی تیاری کے ذریعے جو آبدوز میں تبدیل ہو سکتے ہیں، خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں اپنی جارحانہ صلاحیت میں اضافہ کیا۔
داخلی سلامتی
سردار سلامی بارہا اس بات پر زور دیتے رہے کہ ایران میں داخلی سلامتی کا برقرار رہنا، ایسے حالات میں جب عالمی اور علاقائی دشمن (امریکہ و اسرائیل) بدامنی کی سازشیں کر رہے ہیں، ایک "معجزہ" ہے۔ یہ کامیابی مسلح افواج کے درمیان ہم آہنگی اور سپاہ پاسداران کی قربانیوں کا نتیجہ تھی۔
شہید سلامی کی قیادت میں کامیاب آپریشنز
شہید حسین سلامی نے اپنی کمان کے دوران کئی کامیاب فوجی آپریشنز کی قیادت کی، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
آپریشن "وعدہ صادق 2" (1404 ہجری شمسی)
یہ میزائل حملہ اسرائیلی حکومت کے خلاف تھا، جس میں ایران کے جدید میزائل استعمال کیے گئے۔ اس آپریشن نے اسرائیل کے فوجی انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ نے اس کارروائی کو "مہلک اور انتہائی دقیق" قرار دیا۔ شہادت سے قبل جنرل سلامی نے واضح کیا تھا کہ اسرائیل کی کسی بھی جارحیت کا ایرانی ردعمل پچھلے آپریشنز سے کہیں زیادہ تباہ کن ہوگا۔
امریکی اڈوں پر جوابی کارروائیاں
جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت (2019) کے بعد، سپاہ نے سردار سلامی کی قیادت میں عراق میں امریکی اڈے "عین الاسد" پر میزائل حملہ کیا۔ سپاہ کی اسپیشل فورس "صابرین" نے شہید جنرل سلامی کی سربراہی میں ایران کی سرحدوں پر تکفیری دہشت گرد گروہوں کے خلاف کئی کامیاب کارروائیاں انجام دیں۔ اسرائیلی خفیہ ایجنسی سے منسلک عناصر، جن میں کاظم صدیقی کے بیٹے بھی شامل تھے، کی گرفتاری سپاہ کی انٹیلیجنس کامیابیوں میں سے ایک تھی۔
مزاحمتی محاذ کی حمایت
یمن کے انصار اللہ اور لبنان کے حزب اللہ کی حمایت میں غیر مستقیم آپریشنز، خصوصاً اسرائیلی اہداف کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی، اس دور کی اہم کامیابیاں تھیں۔ جنرل سلامی نے بارہا کہا کہ یمن ایک خودمختار ملک ہے اور ایران ان کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرتا۔
شہادت
سردار حسین سلامی 23 خرداد 1404 (13 جون 2025) کی سحر کے وقت، اسرائیلی فضائی حملے میں تہران میں سپاہ پاسداران کے ہیڈکوارٹر پر شہید ہوئے۔ رپورٹس کے مطابق اس حملے میں جنرل غلامعلی رشید، اور معروف ایٹمی سائنسدان محمدمهدی طہرانچی اور فریدون عباسی بھی شہید ہوئے۔ سپاہ پاسداران نے اعلان کیا کہ یہ ظلم و جارحیت بغیر جواب کے نہیں رہے گی، اور اسرائیل کو "سخت اور پشیمان کن انتقام" کا سامنا کرنا ہوگا۔ رہبر انقلاب نے بھی اپنے پیغام میں مسلح افواج کو اس حملے کا قاطع جواب دینے کا حکم دیا۔
نتیجہ
شہید سردار حسین سلامی نے سپاہ پاسداران میں چالیس سال سے زائد خدمات انجام دیں اور ایران کی دفاعی طاقت اور بازدارندگی کی تشکیل میں مرکزی کردار ادا کیا۔ ان کے دور میں ایران نے میزائل پروگرام، فضائی دفاع، اور خطے میں اثر و رسوخ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ "وعدہ صادق 1 اور 2" جیسے آپریشنز اور مزاحمتی محاذ کی حمایت ان کے لازوال کارنامے ہیں[11]۔
سپاہ پاسداران انقلاب کے سابق سربراہ "شہید جنرل سلامی" سپرد خاک
شہید جنرل حسین سلامی اور شہید جنرل مسعود شانہ ئی کو حرم حضرت عبدالعظیم حسنی میں سپرد خاک کیا گیا۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت کی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے ایرانی فوجی کمانڈروں اور ایٹمی سائنسدانوں سمیت عام شہریوں کی تہران میں کل باشکوہ تشییع جنازہ ہوئی جس میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی۔
آج صبح دوبارہ حرم حضرت عبدالعظیم حسنیؑ زہرا میں تشییع جنازہ کا آغاز نماز جنازہ اور دعائیہ کلمات سے ہوا، جس میں ملک کی فوجی قیادت، شہداء کے اہل خانہ، مذہبی علما، حکومتی شخصیات اور ہزاروں سوگوار شہری شریک ہوئے۔ اس موقع پر بہشت زہرا کی فضا تکبیر، صلوات اور نعروں سے معمور رہی۔ شرکاء وقفے وقفے سے مردہ باد امریکہ اور مردہ باد اسرائیل کے نعرے لگا رہے تھے۔ نماز جنازہ کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے دو عظیم سپوتوں، سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ شہید جنرل سلامی اور شہید جنرل شانہ ئی کو سپردِ خاک کر دیا گیا[12]۔
حوالہ جات
- ↑ زندگینامه حسین سلامی (۱۳۳۹-)(حسین سلامی کا زندگی نامہ)- شائع شدہ از: 1اردیبہشت 1398ش- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 فروری 2025ء۔
- ↑ امام خامنہ ای نے حسین سلامی کو پاسداران انقلاب اسلامی کا نیا چیف مقرر کردیا- شائع شدہ از: 22اپریل 2019ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 27فروری 2025ء۔
- ↑ جنرل سلیمانی کی شہادت میں ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی یقینی ہے: جنرل سلامی- شائع شدہ از: 19 ستمبر 2020ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 فروری 2025ء۔
- ↑ سید حسن نصراللہ کی شہادت مزاحمت کے لئے مشعل راہ ہے، جنرل سلامی- شائع شدہ از:23 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 فروری 2025ء۔
- ↑ طوفان الاقصٰی سے روضۂ سیدہ زینب (س) تک- شائع شدہ از: 17 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 فروری 2025ء۔
- ↑ مزاحمتی محاذدرحقیقت آئمہ معصومین (ع) کی ظلم کے خلاف مسلسل جدوجہد اور مبارزہ کا تسلسل ہے ؛ حجت الاسلام و المسلمین مروی- شائع شدہ از: 3 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 فروری 2025ء۔
- ↑ سردار نیلفروشان کی شہادت مسلمانوں کے جہاد اور مقاومت کے لیے تجدید عزم کا باعث بنی- شائع شدہ از: 18اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 فروری 2025ء۔
- ↑ مقاومت کے خلاف امریکی اور صہیونی سازشیں ناکام ہوں گی، جنرل سلامی- شائع شدہ از: 21 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 فروری 2025ء۔
- ↑ جنرل سلامی دشمن ایران کے حملوں کی تاب نہیں لاسکتے، آپریشن وعدہ صادق صرف ایک وارننگ تھی، جنرل سلامی- شائع شدہ از: 26 فروری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 فروری 2025ء۔
- ↑ سپاہ پاسدارانِ انقلاب کی غاصب صیہونی حکومت کو کھلی دھمکی؛ دشمن کاروائی سے پہلے ہی لرزہ براندام ہے- شائع شدہ از: 9 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 28 فروری 2025ء۔
- ↑ شہید جنرل حسین سلامی؛ 45 سال جہاد سے میدانِ شہادت تک- شائع شدہ از: 13 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14جون 2025ء
- ↑ سپاہ پاسداران انقلاب کے سابق سربراہ "شہید جنرل سلامی" سپرد خاک- شائع شدہ از: 29 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 29 جون 2025ء