مسودہ:حسن بدیر

ویکی‌وحدت سے
حسن بدیر
حسن بدیر.webp
دوسرے نامحسن علی محمود بدیر
ذاتی معلومات
پیدائش1344 ش، 1966 ء، 1384 ق
پیدائش کی جگہجنوبی لبنان
یوم وفات1اپریل
وفات کی جگہجنوبی لبنان
مذہباسلام، شیعہ

حسن بدیر حسن بدیر ، جسے حاج ربیع کے نام سے جانا جاتا ہے ، لبنان کے حزب اللہ میں فلسطینی کیس کا انچارج تھا اور قدس فورس کے سابق کمانڈر شہید قاسم سلیمانی اور حشد الشعبی عراق کے انچارچ شہید ابو مہدی المہندس کے قریبی ساتھی تھا۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منگل کو اسرائیلی حملے میں حزب اللہ لبنان کے ایک اہلکار حسن بدیر جاں بحق ہوگئے جو فلسطینی امور کے نگران تھے۔ یہ لبنان میں حزب اللہ کے مضبوط قلعے پر چند دنوں میں دوسرا حملہ تھا کیوں کہ چار ماہ سے جنگ بندی جاری تھی۔ لبنان کے رہنماؤں نے اس حملے کی مذمت کی، جو عید الفطر کی تعطیلات کے دوران صبح تقریباً 3:30 بجے بغیر کسی انتباہ کے کیا گیا۔

سوانح عمری

حسن علی محمود بدیر جو حاج ربیع سے معروف تھا، جنوبی لبنان کے صوبہ نبطیہ کے دیہات میں سے ایک "نمیریہ" شہر میں پیدا ہوا تھا۔ وہ حزب اللہ کے فوجی معلومات انچارچ کا بھائی تھا۔

جہادی سرگرمیاں

فلسطینی مسئلے اور مختلف دھڑوں کے ساتھ اس کے تعلقات کے سلسلے میں لبنانی حزب اللہ ڈھانچے میں بدیر ایک سرگرم شخصیت میں سے ایک تھا۔ انہوں نے قدس فورس کے سابق کمانڈر شہید قاسم سلیمانی اور عراق کے شیعہ تنظیم حشد الشعبی انچارج شہید ابو مہدی المہندس کے ساتھ براہ راست کام کیا۔ اور اسرائیلی عہدیداروں کا اعتراف کے مطابق حزب اللہ اور قدس فورس کا ممبر تھا۔

شہادت

حسن بدیر و فرزندش.jpg

حزب اللہ کا جنوبی لبنان میں قاتلانہ اسرائیلی حملے میں اپنے رہ نما حسن بدیر کی شہادت کا اعلان قابض اسرائیلی فوج نے لبنان میں ایک بزدلانہ حملے میں اسلامی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سرکردہ رہنما علی حسن بدیر کو شہید کردیا۔ دوسری جانب حزب اللہ نے اپنے رہنماؤں حسن علی بدیر المعرف ابو جواد اور علی حسن بدیر المعروف الحاج ربیع کی شہادت کا اعلان کرنےکے ساتھ ساتھ ان کی شہادت پر سوگ کا اظہار کیا۔

قابض صہیونی فوج نے انہیں منگل کی صبح سویرے بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک رہائشی عمارت ک پر بزدلانہ فضائی حملے میں نشانہ بنایا تھا جس میں ان کے ساتھ چار افراد شہید اور سات زخمی ہوگئے تھے۔ حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ چھاپے میں فلسطینی امور کے ذمہ دار حزب اللہ کے ایک اہلکار کو نشانہ بنایا گیا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ حملے کا نشانہ "حسن بدیر تھے جو حزب اللہ کے فلسطینی فائل کے لیے جماعت کے پولیٹیکل بیورو کے نائب سربراہ” تھے، جو اس وقت "اپنے خاندان کے ساتھ گھر پر تھے”۔

اس سے قبل منگل کے روز اسرائیلی قابض فوج نے جنرل سکیورٹی سروس (شاباک) اور انٹیلی جنس سروس (موساد) کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں اعلان کیا کہ اس نے لبنانی حزب اللہ کے رہنما حسن بدیر کو صبح سویرے فضائی کارروائی میں شہید کیا ہے۔

قابض اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ "دہشت گردانہ حملے سے لاحق خطرے کو ختم کرنے کے لیے کیا گیا تھا جس کا مقصد اسرائیلی شہریوں کو نقصان پہنچانا تھا”۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدیر کا تعلق اس "یونٹ 3900” سے تھا جس کا تعلق حزب اللہ اور ایرانی قدس فورس سے ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بدیر حال ہی میں حماس کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور اس کے جنگجوؤں کو "اسرائیلی شہریوں کے خلاف ایک بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی اور تیاری میں مدد کر رہا تھا"[1]۔

رد عمل

حزب اللہ

لبنانی مزاحمتی تحریک نے بیروت کے نواحی علاقے پر ہونیوالے غاصب اسرائیلی رژیم کے ہوائی حملے میں اپنے اعلی کمانڈر کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے۔ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے اسرائیلی ہوائی حملے میں اپنے ایک اعلی کمانڈر کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں حزب اللہ لبنان نے اعلان کیا کہ اعلی کمانڈروں میں سے ایک حسن علی بدیر، بیروت کے جنوبی نواحی علاقے ضاحیہ کی ایک عمارت پر ہونے والے غاصب اسرائیلی رژیم کے آج کے حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ لبنان میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے غاصب اسرائیلی رژیم نے نہ صرف لبنانی سرزمین سے عقب نشینی اختیار نہیں کی بلکہ کسی نہ کسی بہانے سے آئے روز لبنانی سرزمین پر حملے بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جارح اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے جنگ بندی معاہدے کی آج بھی دوسری مرتبہ خلاف ورزی کرتے ہوئے لبنانی دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے پر وحشیانہ بمباری کی جس کی لبنانی حکام کی جانب سے مذمت کی گئی ہے۔ اس حملے میں کم از کم 3 شہید اور 4 زخمی ہوئے ہیں۔ اس صہیونی حملے میں شہید ہونے والوں میں اعلی مزاحمتی کمانڈر کا بیٹا علی حسن بدیر بھی شامل ہے[2]۔

لبنانی صدر

’ہر کوئی‘ ہدف ہے۔ صدر جوزف عون نے لبنان کے اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ ان کے ملک کے ”مکمل خودمختاری کے حق“ کی حمایت کریں۔ وزیر اعظم نواف سلام نے اس حملے کو 27 نومبر کی جنگ بندی کی ”واضح خلاف ورزی“ قرار دیا جس نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری دشمنی کو بڑی حد تک ختم کر دیا۔

حزب اللہ کے قانون ساز ابراہیم موسوی نے کہا کہ حکومت کو ”لبنانیوں کی حفاظت کی ضمانت دینی چاہئے“، جبکہ ان کے ساتھی رکن پارلیمنٹ علی عمار نے متنبہ کیا کہ گروپ کے ”صبر کی اپنی حدیں ہیں“۔ کارڈف یونیورسٹی میں لیکچر دینے والے حزب اللہ کے لبنانی ماہر امل سعد نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ گروپ اپنے مغربی اتحادیوں کے ذریعے اسرائیلی کشیدگی سے نمٹنے کے لیے حکومت کا انتظار کر رہا ہے۔

تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر حزب اللہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہی تو اس کی شناخت ختم ہونے کو خطرات لاحق ہیں۔ اسرائیل جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے جنوبی اور مشرقی لبنان پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کے بقول حزب اللہ کے ان فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے جو معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

انٹرنیشنل کرائسز گروپ تھنک ٹینک کے ہائیکو ویمن نے کہا کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے تحت ’اپنے دفاع کے حق کی وسیع تشریح‘ پر عمل کیا ہے۔ ویمین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ نومبر کے بعد سے یہ معمول کی بات ہے لیکن اسرائیل کی فوجی کارروائی ’اب بیروت میں ہو رہی ہے۔ 67 سالہ جمال بدرالدین، جو منگل کو ہونے والے حملے کے مقام سے صرف 30 میٹر (گز) کی دوری پر رہتے ہیں، نے کہا کہ ملک میں نوجوانوں سے لے کر بوڑھوں تک ہر کوئی ہدف بن رہا ہے۔

کاری ضرب

اسرائیل نے گزشتہ ہفتے بیروت پر حملہ لبنان کی جانب سے راکٹوں کے دوسرے حملے کے جواب میں کیا تھا۔ لبنانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جمعے کے روز ہونے والے راکٹ حملے کے مقام کا سراغ لگا لیا ہے اور سیکورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

لبنان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی کوآرڈینیٹر جینین ہینس پلاسچرٹ نے کہا کہ آگے بڑھنے کا واحد قابل عمل راستہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد ہے جس نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2006 کی جنگ کا خاتمہ کیا اور نومبر کی جنگ بندی کی بنیاد کے طور پر کام کیا۔

پارلیمنٹ کا اسپیکر

حزب اللہ کے اتحادی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے منگل کے روز اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد ”مٹانے“ کی کوشش کر رہا ہے۔ حزب اللہ کے اتحادی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بیری نے منگل کے روز اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد کو ”قتل“ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

جنگ بندی کے تحت اسرائیل کو جنوری کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد 18 فروری تک لبنان سے اپنا انخلا مکمل کرنا تھا لیکن اس نے پانچ مقامات پر اپنی فوجیں تعینات کر رکھی ہیں جنہیں وہ ’اسٹریٹجک‘ سمجھتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت حزب اللہ کو اسرائیلی سرحد سے تقریبا 30 کلومیٹر (20 میل) کے فاصلے پر دریائے لٹانی کے شمال میں اپنی افواج کو واپس بلانا ہوگا اور جنوب میں باقی ماندہ فوجی ڈھانچے کو ختم کرنا ہوگا۔

بیروت سے تعلق رکھنے والے حزب اللہ کے ایک ماہر اور اٹلانٹک کونسل کے سینیئر فیلو نکولس بلانفورڈ نے کہا کہ حزب اللہ کی مزاحمت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ فوجی طور پر جواب نہیں دے سکتی۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو اسرائیلی واپس آئیں گے اور مزید سخت حملے کریں گے۔

لبنانی وزارت صحت

لبنانی وزارت صحت نے چار افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع دی، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ نے علیحدہ علیحدہ بیان میں حسن بدیر کی موت کی تصدیق کی ہے جنہیں ایران سے وابستہ گروپ کے ایک ذرائع نے ”فلسطینی فائل کے نائب سربراہ“ کے طور پر شناخت کیا۔ اس ذرائع نے، جو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کر رہا تھا، بتایا کہ بدیر حملے کے وقت اپنے خاندان کے ساتھ گھر پر موجود تھے۔

اے ایف پی کے ایک صحافی کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کی بالائی منزلیں تباہ ہو گئیں۔ اس عمارت کے سامنے رہائش پذیر اسماعیل نورالدین نامی شخص نے دھماکے کو ’بہت بڑا ’ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد دھول اور دھویں کے بادل اتنے گہرے ہوگئے تھے کہ ہمارے اہلخانہ کے افراد ایک دوسرے کو دیکھنے تک سے قاصر تھے۔

اس سے قبل اسرائیل نے جمعے کے روز لبنان کے دارالحکومت کے جنوب میں حزب اللہ کے مضبوط گڑھ پر راکٹ حملوں کے جواب میں حملہ کیا تھا۔ اسرائیلی فوج اور سیکورٹی سروسز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بدر حزب اللہ کا فلسطینی گروپ حماس کے ساتھ رابطہ کار تھا جس کے اکتوبر 2023 میں اسرائیل پر بڑے حملے نے غزہ کی پٹی میں جنگ کو جنم دیا ہے۔

اسرائیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ بدر نے حماس کے دہشت گردوں کو ہدایت کی اور اسرائیلی شہریوں کے خلاف ایک اہم اور متوقع دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی اور پیش رفت میں ان کی مدد کی[3]۔

حوالہ جات

  1. حزب اللہ کا جنوبی لبنان میں قاتلانہ اسرائیلی حملے میں اپنے رہ نما حسن بدیر کی شہادت کا اعلان- شائع شدہ از: 2 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 اپریل 2025ء۔
  2. ضاحیہ پر اسرائیلی حملے میں مزاحمتی کمانڈر حسن علی بدیر کی شہادت- شائع شدہ از: 1 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 اپریل 2025ء۔
  3. بیروت پر اسرائیلی حملے میں حزب اللہ اہلکار سمیت 4 افراد جاں بحق- شائع شدہ از: 1 اپریل 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 اپریل 2025ء