اکبر ہاشمی رفسنجانی

    ویکی‌وحدت سے
    اکبر ہاشمی رفسنجانی
    هاشمی رفسنجانی.jpg
    پورا نامہاشمی رفسنجانی بہرامی
    دوسرے نامآیت اللہ ہاشمی رفسنجانی
    ذاتی معلومات
    پیدائش1935 ء، 1313 ش، 1353 ق
    پیدائش کی جگہرفسنجان ایران
    وفات کی جگہتہران
    اساتذہسید روح‌الله موسوی خمینی، میرزا هاشم آملی، سید حسین بروجردی
    مذہباسلام، شیعہ
    اثراتتفسیر راہنما
    مناصبایران کا سابقہ صدر .

    اکبر ہاشمی رفسنجانی ایک شیعہ عالم دین اور ایرانی سیاست دان تھے جو دو بار ایران کے صدر منتخب ہوئے۔ اس کے علاوہ ایک دفعہ ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر بھی رہے۔ بہ عنوان صدر انھوں نے ایران میں سیاسی ترقی سے زیادہ معاشی ترقی پر زور دیا۔ ہاشمی رفسنجانی 1988ء میں ایران عراق جنگ کے آخری برس ایرانی افواج کے کمانڈر مقرر ہوئے اور انہوں نے ہی اس جنگ کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد قبول کی تھی۔ 1990ء کے اوائل میں لبنان سے غیر ملکی مغویوں کی رہائی میں بھی رفسنجانی نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ آپ انقلاب اسلامی ایران کے بانی آیت اللہ العظمیٰ سید روح اللہ موسوی خمینی کے ہم جماعت بھی رہے۔ انہیں ایران کی انقلابی سیاست میں انتہائی اہم شخصیت تصور کیا جاتا تھا۔

    سوانح عمری

    اکبر ہاشمی مرزا علی ہاشمی بہرانی اور بی بی صفریان کے 9 میں سے ایک تھا۔ ان کے والد، حوزوی تعلیم کے باوجود ، اس علاقے میں باغبان اور کسان تھے[1]۔

    تعلیم

    اکبر ہاشمی نے اپنی تعلیم 5 سال کی عمر میں سید حبیب کے مکتب خانہ میں شروع کی اور ملا عبد اللہ اسکول میں جاری رہا ، لیکن گاؤں کی وسائل اور سہولیات محدویت اور کمی کی وجہ سے 14 سال کی عمر میں اور اپنی تعلیم کو جاری رکھنے کے غرض سے حوزہ علمیہ قم کا رخ کیا۔ اخوان مرعشی کے گھر میں غیر معمولی رہائش اور "یخچال قاضي" میں محلہ میں امام راحل کے ساتھ پڑوسی ، گاؤں سے تعلق رکھنے والے مہاجر نوعمر کے لئے، جس کو تعلیم اور تعلم میں بڑی دلچسپی تھی ، تاکہ آپ حوزہ علمیہ قم کے اساتذہ کے جھرمٹ میں ایک غیر معمولی موقع تھا۔

    اساتذہ

    • سید روح اللہ موسوی خمینی
    • سید حسین طباطبایی بروجردی،
    • سید محمد محقق داماد،
    • محمدرضا گلپایگانی،
    • سید محمد کاظم شریعتمداری،
    • عبدالکریم حائری یزدی،
    • شهاب ‌الدین نجفی مرعشی،
    • محمد حسین طباطبائی،
    • حسین علی منتظری۔

    قم اور ملک بھر کا سیاسی ماحول ، خاص طور پر ۱۳۲۸ تا ۱۳۳۲ سالوں میں، تیل کی قومیانے سے متعلق امور، فدائییان اسلام ، آیت اللہ کاشانی اور ڈاکٹر مصدف کے واقعات اور معاشرے کی بتدریج تحریک بیداری کی طرف حرکت، ایک نوجوان طالب علم کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے، تاکہ کئی سالوں کی تلخ اور میٹھی یادیں زندہ رہ جائے۔

    ثقافتی سرگرمیوں کا آغاز

    6 اگست کے بغاوت اور قانونی حکومت کے خاتمے اور احمد آباد میں ڈاکٹر محمد مصدق کی گرفتاری کے بعد ، ہاشمی رافسنجانی ، جنہیں معاشرے کے عمومی اور جزوی امور سے آگاہ کیا گیا تھا ، نے یہ سمجھا کہ بہت سے درد ، عوام کے ساتھ سلوک، معاشرے کے بارے میں آگاہی اور خاص طور پر خواص، نوآبادیات اور استکبار اور استبداد کے مشترکہ پروگرام ہیں تاکہ جہالت، خرافات اور توہم پرستی کے پھیلاؤ کو بڑھا سکیں۔

    ایک ایسے وقت میں جب طلباء کے لئے اخبار اور میگزین کا مطالعہ ، مغرب کے ایک یادگار کی حیثیت سے دیکھا جاتا تھا جیسے اسپیکر اور ریڈیو کے استعمال کو بدعت سمجھا جاتا ہے ایسے دور میں انہوں نے "مکتب تشیع" کے نام سے ایک میگزین شائع کیا جو پورے ملک میں نشر کیا جاتا تھا۔ اسی وقت مجلہ میں شامل کرنے کے لئے مضمون کی تحقیق کرتے ہوئے ،انہوں نے فلسطین کا موضوع اور ایران کی پسماندگی کے ساتھ استبداد اور استعمار کے ساتھ تعاون کے دو امور کو پہنچا۔

    جو ایران اور اسلامی تاریخ کی دو پائیدار کتابوں کی بنیاد بن گیا۔ دو کتابوں یعنی "سرگذشت فلسطین" و "امیر کبیر" یہ دونوں کتاب دو مقدموں یعنی "کارنامه سیاه استعمار" و "قهرمان مبارزه با استعمار" کے ساتھ لکھی گئی تھی اور یہ دونوں کتابیں لوگوں کو استداد اور استعمار کے بارے میں آگاہی دینے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ امام خمینی کی جانب سے حوزہ کے علماء اور طلباء کو پڑھنے کے لئے دو کتابیں تجویز کی گئیں۔

    سرگرمیاں

    ہاشمی رفسنجانی اسلامی انقلاب کی فتح کے دوران انقلابی کونسل کے ممتاز ممبروں میں سے ایک تھیں اور پھر مختلف شعبوں میں اپنی سرگرمیوں کا تعاقب کرتے تھے ، جن میں شامل ہیں:

    • 5 رکنی انقلاب کونسل کا ممبر
    • ایندھن کے مسئلہ حل کرنے والی کمیٹی کے ممبر
    • امام خمینی کے وطن واپسی پر استقبال کمیٹی کا رکن
    • فقہ کونسل اور ریپبلکن پارٹی کے بانی
    • روحانیت مبارز کا رکن اور بانیوں میں سے ایک
    • وزارت داخلہ کے سربراہ
    • مجلس شورای اسلامی کے پہلے سے تیسرے ادوار میں تہران کے عوام کا نمائندہ
    • مجلس شورای اسلامی کے اسپیکر
    • عبوری جمعہ امام تہران کا 1336 سے 1388ش تک
    • سپریم ڈیفنس کونسل میں امام کا نمائندہ
    • ہائی کونسل آف ڈیفنس کے ترجمان
    • 1362س سے دفاع مقدس کا کمانڈر
    • مجلس خبرگان رہبری کے پہلے سے پانچویں راؤنڈ میں تہران کے عوام کا نمائندہ
    • پانچ ادوار میں ماہرین کی اسمبلی کے نائب اسپیکر
    • چوتھے دور میں ماہرین کے ایوان کے اسپیکر
    • پانچویں اور چھٹے ادوار کے صدر
    • اسلامی آزاد یونیورسٹی کے بانی بورڈ کے ممبر
    • اسلامی آزاد یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹی کے ممبر
    • ایکسپیڈینسی کونسل کے چیئرمین 1365 سے 1395ش[2]۔

    اسلامی اخلاق پر توجہ مبذول کرنے پر تاکید، انتہا پسندی خطرناک وائرس

    6 جنوری / 2015 ء : مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے فلسطینی یکجہتی کونسل کے اراکین کے ساتھ ملاقات میں اتحاد و یکجہتی کو مسلمانوں کی عظمت کا مظہر قراردیا اور اسلامی اخلاق کو اپنانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندی خطرناک وائرس ہے جس کا مقابلہ، شیعہ و سنی باہمی اتحاد کے ساتھ بہت ضروری ہے۔

    مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے فلسطینی یکجہتی کونسل کے اراکین کے ساتھ ملاقات میں اتحاد و یکجہتی کو مسلمانوں کی عظمت کا مظہر قراردیا اور اسلامی اخلاق کو اپنانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندی خطرناک وائرس ہے جس کا مقابلہ، شیعہ و سنی باہمی اتحاد کے ساتھ بہت ضروری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد شیعہ اور سنیوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کی سازشیں کی گئیں اور ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہفتہ وحدت کا انعقاد کیا گیا اور اس سلسلے میں مختلف اسلامی مذہب سے تعلق رکھنے والے علماء اور دانشور ہر سال ایک جگہ جمع ہوتے ہیں اور عالم اسلام کو در پیش مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو اسلامی اخلاقیات کے زیور سے آراستہ کریں اور انتہا پسند اور دہشت گردی پر مبنی فکر کا مقابلہ کریں کیونکہ انتہا پسند فکر کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ عالم اسلام کو آج متعدد مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے اور ان مشکلات اور مسائل کو باہمی اتحاد و یکجہتی کے ساتھ حل کیا جاسکتا ہے[3]۔


    لوگوں کے اتحاد سے ہمیں کامیابی ملی اور سخت مراحل سے با آسانی عبور کر سکے

    آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے زندگی کے تمام مراحل جیسے جنگ کے دوران، کامیابی کے موقع پر، انقلاب کی بقا کے لئے امام خمینی(رح) کی تاکیدات اور ارشادات تهی۔ جماران نیوز ایجنسی کے مطابق، مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رئیس نے دنیائے اسلام کے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے اظہار فرمایا: افسوس کا مقام ہے کہ ہم قرآن کریم کے ایک چیلنج کے مصداق قرار پا رہے ہیں۔ جہاں ارشاد ہوا:

    ﴿قلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلی أَن یَبْعَث عَلَیْکُمْ عَذَاباً مِّن فَوْقِکُمْ أَوْ مِن تحْتِ أَرْجُلِکُمْ أَوْ یَلْبِسکُمْ شِیَعاً وَ یُذِیقَ بَعْضکم بَأْس بَعْض﴾ [4]۔

    موصوف نے کہا: بعض افراد کا کہنا ہے: ﴿عَذَاباً مِّن فَوْقِکُمْ﴾ آسمانی بلائوں کو شامل ہوتا ہے اور بعض دیگر کا کہنا ہے کہ اس سے مراد اندرونی اور دنیاوی طاقتوں کی زور زبردستی مراد ہے کہ جس کے نتیجہ میں تاریخ اسلام کو مختلف منافع کا نقصان ہوا اور آج بهی یہ نقصان ہو رہا ہے ساته ہی لوگوں پر ظلم وستم ڈها رہے، نیز ان کا حق غصب کر رہے ہیں۔

    ﴿عَذَاباً ... مِن تحْتِ أَرْجُلِکُمْ﴾ میں مراد عوام ہو سکتے ہیں جو عالم اسلام کی باگ ڈور سنبهالنے والوں کے غیر ذمہ دارانہ عمل کے نتیجہ میں خود میدان عمل میں اتر جاتے ہیں تا کہ بعض نافہم افراد، لوگوں میں اسلام کی بدنامی کا ذریعہ قرار نہ پائیں۔ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے زندگی کے تمام مراحل جیسے جنگ کے دوران، کامیابی کے موقع پر، انقلاب کی بقا کے لئے امام خمینی(رح) کی تاکیدات اور ارشادات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ لوگوں پر خاص توجہ دی جانی چاہئے اشارہ کیا:

    ہم لوگوں کے اتحاد سے کامیاب ہوئے، ہم نے اسی اتحاد کے سبب جنگ کے سخت ترین حالات سے عبور کیا لیکن دهیرے دهیرے یہ حالات تبدیل ہوتے گئے اور آج کی صورتحال ہم سب کے پیش نظر ہے۔ موصوف نے رہبر معظم کی، لوگوں کے ووٹ کو الیکشن کی ابتدا سے لے کر امیدواروں کی صلاحیتوں کی تائید نیز ووٹ کی شمارش تک، خود ان کا حق قرار دیا جانے پر مشتمل گفتگو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اضافہ کیا: رہبر انقلاب کی یہ باتیں بنیادی آئین میں الیکشن سے مربوط باتوں کی واضح ترین تفسیر ہے اور آپ سے زیادہ کوئی بهی شخص اس اسلامی نظام کے قوانین کی تفسیر پر قدرت نہیں رکهتا ہے۔

    دو سال بعد درپیش الیکشن کی اہمیت بتاتے ہوئے مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رئیس نے فرمایا: الیکشن سے مربوط تمام تر سرگرمیان ملک کے قوانین کے حدود میں انجام پانی چاہئے اور ہمیں کسی بهی صورت میں اخلاق وقانون کے دائرے سے باہر نکل کر کسی بهی عمل کی انجام دہی سے پرہیز کرنا چاہئے۔ موصوف نے ملک کے داخلی اور بیرونی مسائل میں کارآمد ترین سرمایہ لوگوں کا آپسی اتحاد قرار دیتے ہوئے کہا: جو شخص بهی لوگوں میں اختلاف و افتراق کی بیج بونا چاہے وہ ہرگز نظام مملکت، اسلامی انقلاب اور ملک و قوم کے لئے دلسوز نہیں ہوسکتا ہے۔

    حقیقی ڈیموکریسی، اسلامی قوانین میں پوشیدہ ہے، آقائے ہاشمی رفسنجانی نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا: خاتم النبیین(ص) کی زندگی کے آخری ایام میں آپ کی، امام برحق سے متعلق گفتگو سے ہم یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ اسلامی نظام میں، عوام اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رئیس نے سنت الہی میں « مهلت استدراجی » کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اضافہ کیا: جو لوگ دینی روش کے مطابق لوگوں کی سالاری اپنے ذمہ لیتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ الہی سنت میں تبدیلی غیر ممکن ہے[5]۔

    ایٹمی ہتھیار اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں، مغربی ممالک کی تشویش بے محل ہے

    مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آيت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں ایران کے ایٹمی پروگرام کو پرامن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں انحراف کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال دینی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آيت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے الجزیرہ ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں ایران کے ایٹمی پروگرام کو پرامن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام میں انحراف کا کوئی امکان نہیں ہے

    کیونکہ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال دینی اور اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے انھوں نے کہا کہ ہم نے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ ہم ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش میں نہیں ہیں ہم نےاین پی ٹی معاہدے پر دستخط کئے ہیں ہمارا ایٹمی پروگرام بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کی نگرانی میں جاری ہے جس سے ایران کی نیک نیتی ثابت ہوتی ہے ایران کا بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے ساتھ قریبی تعاون جاری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں تشویش بے محل اور بے معنی ہے وہ ایران کی علمی پیشرفت سے خائف ہیں وہ یورینیم کی افزودگی سے ہمیں روکنا چاہتے تھے ہم نے یورینیم کی افزودگی کی مہارت بھی حاصل کرلی انھوں نے کہا کہ ایران ایک ذمہ دار ملک ہے جس کا بنیادی آئین اسلام کے قوانین پر استوار ہے اور اسلامی تعلیمات میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت نہیں ہے ۔واضح رہے کہ امریکہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو غیر صلح آمیز قرار دینے کی بے بنیاد کوشش کررہا ہے[6]۔

    اسلامی ممالک باہمی تعاون کے ذریعہ سامراجی طاقتوں پر غلبہ پاسکتے ہیں

    مجمع تشخيص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے مالاوی کی پارلیمنٹ کے سربراہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ ایران اور مالاوی دونوں نے سامراجی طاقتوں کی تلخیوں کو درک کیا ہے لہذا دونوں ممالک اپنے باہمی تعلقات کو اسلامی بنیادوں پر فروغ دے سکتے ہیں۔

    مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجمع تشخيص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے مالاوی کی پارلیمنٹ کے سربراہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ ایران اور مالاوی دونوں نے سامراجی طاقتوں کی تلخیوں کو درک کیا ہے لہذا دونوں ممالک اپنے باہمی تعلقات کواسلامی بنیادوں پر باہمی تعلقات کو فروغ دے سکتے ہیں۔ہاشمی رفسنجانین ے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی اسلامی ممالک اور تیسری دنیا کے ممالک کے ساتھ باہمی روابط کو فروغ دینے پر استوار ہے۔

    انھوں کہا کہ ایران اور مالاوی بھی زراعت ، صنعت اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں مین باہمی تعلقات کو فروغ دے سکتے ہیں ہاشمی رفسنجانی نے عراق اور افغانستان میں امریکی فوجوں کی موجودگی کو عالم اسلام کے لئے خطرناک قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکہ عالم اسلام کو کمزور کرنے اور ان کے درمیان اختلافات ڈالنے کی پالیسی پر گامزن ہے اور تمام اسلامی ممالک باہمی اتحاد سے دشمن کے شوم منصوبوں کو ناکام بناسکتے ہیں۔اس ملاقات میں مالاوی کی قومی پارلیمنٹ کے سربراہ نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ایران کے تعمیری کردار کی ستائش کی[7]۔

    علمی آثار

    • سرگذشت فلسطین
    • کارنامه و خاطرات
    • آزاداندیشی اسلامی و روشنفکری اسلامی
    • جایگاه مساجد در نظام اسلامی از منظر قرآن
    • فرهنگ قرآن
    • تفسیر راهنما،
    • جهان در عصر بعثت
    • امیرکبیر: قهرمان مبارزه با استعمار
    • همبستگی امت اسلامی (مجموعه سخنرانی‌ها در کنفرانس بین‌المللی وحدت اسلامی)
    • سماحه الشیخ الهاشمی الرفسنجانی فی عصر المجابهه: مذاکرات المخاض السیاسی[8]۔

    وفات

    سابق ایرانی صدر رفسنجانی انتقال کرگئے۔ تہران : ایران کے سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایرانی خبر رساں اداروں اسنا اور فارس نیوز کے حوالے سے بتایا کہ 82 سالہ رفسنجانی اتوار کی شب حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال کرگئے۔

    اکبر ہاشمی رفسنجانی دو بار ایران کے صدر رہے اور انہیں ایران کی انقلابی سیاست میں انتہائی اہم شخصیت تصور کیا جاتا تھا۔ قبل ازیں ایرانی میڈیا میں یہ خبریں چل رہی تھیں کہ اکبر ہاشمی رفسنجانی کو ناسازی طبع کی وجہ سے تہران کے شہداء ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ایران کے مذہبی رہنما اکبر ہاشمی رفسنجانی 1989 سے1997 تک ملک کے صدر رہے، ایرانی حکومت کے سخت گیر رہنما انہیں ایک روشن خیال آواز سمجھتے تھے۔

    2005 کے انتخابات میں بھی رفسنجانی نے حصہ لیا تھا تاہم انہیں احمدی نژاد کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے علاوہ رفسنجانی ایک دفعہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر بھی رہے، بطورِ صدر انہوں نے ایران میں سیاسی ترقی سے زیادہ معاشی ترقی پر زور دیا۔

    2013 کے عام انتخابات میں انہیں زائد العمر ہونے کی وجہ سے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہ مل سکی تاہم کامیابی حاصل کرنے والے موجودہ صدر حسن روحانی بھی رفسنجانی کے انتہائی قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں[9]۔

    رہبر معظم انقلاب اسلامی کا آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر تعزیتی پیغام

    رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر تعزیتی پیغام میں فرمایا: طاغوتی شاہی نظام کے خلاف جد وجہد کرنے والوں میں ہاشمی رفسنجانی کی جد وجہد بے مثال اور بےنظیر تھی۔

    مہر خبررساں ایجنسی نے دفتر رہبر معظم کی سائٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر تعزیتی پیغام میں فرمایا: طاغوتی شاہی نظام کے خلاف جد وجہد کرنے والوں میں ہاشمی رفسنجانی کی جد وجہد بے مثال اور بے نظیر تھی۔

    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    انا للہ وانا الیہ راجعون

    انتہائی افسوس کے ساتھ دیرینہ ساتھی، اسلامی تحریک کی جدوجہد کے زمانے کے ہم رزم اور گذشتہ کئی سالوں کے دوران اسلامی جمہوریہ میں نزدیک ترین ساتھی، حجت الاسلام والمسلمین جناب حاج شیخ اکبر ہاشمی رفسنجانی کے ناگہانی انتقال کی خبر موصول ہوئی۔ایسی ہم رزم اور ہمگام شخصیت کا فقدان کہ جن کے ساتھ تعاون اور مل کر کام کرتے ہوئے تقریبا انسٹھ سال کا عرصہ مکمل ہو چکا ہے۔

    انتہائی سخت اور جانگداز ہے۔ کتنی مشکلات اور رکاوٹیں کہ ان دسیوں سالوں کے دوران ہم پر پڑیں اور کتنی ہی ہم فکری اور ہم دلی تھی کہ جس نے متعدد نازک مرحلوں میں ہمیں مشترکہ راستے پر جدوجہد اور صبر وتحمل اور خطرات قبول کرنے کی جانب راغب کیا۔ ان تمام سالوں کے دوران انکی درایت اور بے نظیر الفت و محبت انکے تمام ساتھیوں اور خاص طور پر میرے لئے ایک مطمئن تکیہ گاہ شمار ہوتی تھی۔

    اس طولانی دور میں اختلاف نظر اور ایک دوسرے سے مختلف اجتہاد بھی ہماری اس دوستی کے رشتے کو مکمل طور پر ختم کر نہ کر سکا کہ جس کا آغاز کربلائے معلیٰ بین الحرمین سے ہوا تھا اور اس اختلاف نظر سے استفادہ کئے جانے کی وجہ سے خناسانہ وسوسے بھی مجھ بندہ حقیر سے انکی ذاتی محبت میں خلل پیدا نہ کر سکے کہ جن میں آخری چند سالوں کے دوران کافی سنجیدہ شدت آگئی تھی ۔

    آپ شاہی ظلم و ستم کے خلاف اور اس پر خطر اور قابل فخر راہ میں جدوجہد کرنے والی پہلی مجاہد نسل میں ایک مثالی شخصیت تھے۔ ساواک کی جیلوں میں کئی سال قید اور تشدد برداشت کرنے اور پھر مقدس دفاع، پارلیمنٹ اور مجلس خبرگان وغیرہ کی ذمہ داریاں اس قدیمی مجاہد کی نشیب و فراز سے بھرپور درخشاں کتاب زندگی کے کچھ اوراق ہیں۔

    ہاشمی رفسنجانی کے فقدان کے بعد اب میری نگاہ میں کوئی ایسی شخصیت نہیں کہ جو اس تاریخ ساز دور کے نشیب و فراز میں اتنے طولانی اور اتنے مشترک تجربے کی حامل ہو۔ آج یہ عمر رسیدہ مجاہد خدا کے حساب و کتاب کی بارگاہ میں اپنی جدوجہد اور سرگرمیوں سے سرشار نامہ اعمال کے ساتھ موجود ہے اور یہ ہم سبھی اسلامی جمہوریہ ایران کے عہدیداروں کی سرنوشت ہے۔

    میں تہہ دل سے خداوند متعال سے ان کے لئے رحمت، مغفرت اور عفو الہی کی آرزو کرتا ہوں اور انکی زوجہ محترمہ، بچوں ، بھائیوں اور انکے دیگر ورثاء کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں۔ غفر اللہ لنا و لہ سید علی خامنہ ای جنوری[10]۔

    سید حسن نصر اللہ کا مرحوم آیت اللہ رفسنجانی کی رحلت پر تعزیتی پیغام

    حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ایران کے سابق صدر اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں انھیں عالم اسلام کی ایک عظیم اور ممتاز شخصیت قراردیا ہے۔

    مہر خبررساں ایجنسی نے العہد کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ایران کے سابق صدر اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں انھیں عالم اسلام کی ایک عظیم اور ممتاز شخصیت قراردیا ہے۔

    سید حسن نصر اللہ نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی ہمیشہ اسلامی مزاحمتی تحریکوں بالخصوص لبنانی اور فلسطینی تنظیموں کے اہم حامی رہے ہیں۔ سید حسن نصر اللہ نے ہاشمی رفسنجانی کی رحلت پر رہبر معظم اور ایرانی قوم کو تعزیت اور تسلیت پیش کی[11]۔

    حوالہ جات

    1. خلاصه زندگی نامه آیت الله هاشمی رفسنجانی(آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کی سوانح عمری کا خلاصہ)- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 فروری 2025ء۔
    2. در مورد هاشمی رفسنجانی در ویکی تابناک بیشتر بخوانید(ہاشمی رفسنجانی کے بارے میں مزید معلومات کے لیے مطالعہ کیجے)- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 فروری 2025ء۔
    3. اسلامی اخلاق پر توجہ مبذول کرنے پر تاکید /انتہا پسندی خطرناک وائرس- شائع شدہ از: 6 جنوری 2015ء- اخذ شدہ بہ تاریخ؛ 24 فروری 2025ء۔
    4. سوره انعام، آیۂ 65
    5. لوگوں کے اتحاد سے ہمیں کامیابی ملی اور سخت مراحل سے با آسانی عبور کر سکے: آیت اللہ ہاشمی- شائع شدہ از: 18 جنوری 2015ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 فروری 2025ء۔
    6. ایٹمی ہتھیار اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں// مغربی ممالک کی تشویش بے محل ہے- شائع شدہ از: 20 فروری 2009ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 فروری 2025ء۔
    7. اسلامی ممالک باہمی تعاون کے ذریعہ سامراجی طاقتوں پر غلبہ پاسکتے ہیں- شائع شدہ از: 9 مارچ 2009ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 فروری 2025ء۔
    8. آشنایی با مهمترین تالیفات و آثار آیت الله هاشمی رفسنجانی(آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے مہمترین تالیفات اور آثار سے آشنائی)- شائع شدہ از: 19 دی 1400ش- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 فروری 2025ء۔
    9. سابق ایرانی صدر رفسنجانی انتقال کرگئے- 8 جنوری 20217ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 فروری 2025ء۔
    10. رہبر معظم انقلاب اسلامی کا آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر تعزیتی پیغام- شائع شدہ از: 9 جنوری 2017ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 فروری 2025ء۔
    11. سید حسن نصر اللہ کا مرحوم آیت اللہ رفسنجانی کی رحلت پر تعزیتی پیغام- شائع شدہ از: 9 فروری 2017ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 فروری 2025ء۔