احمد غالب الرہوی
احمد غالب الرہوی
| احمد غالب الرہوی | |
|---|---|
![]() | |
| دوسرے نام | احمد غالب ناصر الرهوی الیافعی |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش کی جگہ | یمن، صوبہ ابین، ضلع خنفر |
| یوم وفات | 30 اگست |
| وفات کی جگہ | صنعا |
| مذہب | اسلام، حوثی |
| مناصب | یمن کی تبدیلی اور تعمیر کی حکومت کے وزیر اعظم، خانفر ریجن کے ڈائریکٹر جنرل، المحویت اور ابین صوبوں کے نائب گورنر |
احمد غالب الرہوی یمن کی تبدیلی اور تعمیر کی حکومت کے وزیر اعظم احمد غالب الرہوی کو صنعا شاخ میں پیپلز کانگریس پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنے والی نمایاں سیاسی شخصیات میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔ وہ خنفر علاقے کے ڈائریکٹر جنرل اور دو صوبوں المحویت اور ابیان کے نائب گورنر جیسے عہدوں پر فائز رہے۔ وہ 28 اگست بروز جمعرات 4 ربیع الاول کے موقع پر صنعا پر اسرائیلی حکومت کے حملوں میں کابینہ کے متعدد وزراء کے ساتھ شہید ہو گئے تھے ، اس حقیقت کے باوجود کہ وہ پہلے بھی کئی بار قاتلانہ حملے کا نشانہ بن چکے ہیں۔
سوانح عمری
احمد غالب ناصر الرہوی الیافعی جنوبی یمن کے صوبہ ابین کے شہر خنفر میں پیدا ہوئے ۔ وہ غالب ناصر الرہوی کے بیٹے تھے جو یمن کی ایک ممتاز سیاسی اور سماجی شخصیت تھے۔ احمد کے والد غالب ناصر الرہوی بھی 1970 کی دہائی میں ایک دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں انتقال کر گئے تھے۔ یمن کے شہید وزیر اعظم صنعا شاخ میں پاپولر کانگریس پارٹی کے ساتھ منسلک ایک اہم سیاسی شخصیت سمجھے جاتے تھے۔
سرگرمیاں

وہ خنفر علاقے کے ڈائریکٹر جنرل اور المحویت اور ابین کے دو صوبوں کے نائب گورنر جیسی ذمہ داریوں پر فائز رہے۔ 10 اگست 2024 کو، انہیں یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل نے عبد العزیز بن حبتور کی حکومت کا جانشین مقرر کیا تھا، اور صنعا میں "تبدیلی اور تعمیر" حکومت کی تشکیل کے ذمہ دار تھے۔
ناکام قاتلانہ حملے
شہید احمد الرہوی حالیہ برسوں میں کئی بار قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنے تھے۔ وہ القاعدہ کے کرائے کے قاتلوں کے ذریعہ ابین صوبے کے بطیس میں اپنے گھر پر ہونے والے دھماکے میں بال بال بچ گئے ۔ قاتلانہ حملے کی اس ناکام کوشش کے بعد انہیں 2015 میں ابیان کے گورنر کے طور پر صنعا منتقل کر دیا گیا۔ وہ مارچ 2019 میں یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن بنے۔
وہ افراد جو ان کے ساتھ شہید ہوئے

- شہید جمال عامر، وزیر خارجہ؛
- شہید ہاشم شرف الدین وزیر اطلاعات۔
- شہید محمد احمد المولد، وزیر کھیل؛
- شہید محمد المدنی فاؤنڈیشن اینڈ ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ۔
- شہید احمد عبداللہ، وزیر انصاف اور انسانی حقوق؛
- شہید علی قاسم حسین الیافی، وزیر ثقافت و سیاحت؛
- شاہد معین المحاقری، وزیر اقتصادیات، صنعت اور سرمایہ کاری۔
احمد غالب الرہوی کون تھے؟
احمد غالب ناصر الرہوی یمن کی عوامی کانگریس پارٹی کے رکن اور صوبہ ابین (جنوبی یمن) کے رہائشی تھے۔ وہ یمنی سیاست کی نمایاں شخصیات میں شمار ہوتے تھے۔ الرہوی ایک سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد، غالب الرہوی، بھی ایک معروف سماجی اور سیاسی رہنما تھے جنہیں 1970 کی دہائی میں دہشت گردی کے ایک واقعے میں قتل کردیا گیا تھا۔
"الرهوی" صہیونی جارحیت کا شکار؛ یمن صہیونی جارحیت کے سامنے نہیں جھکے گا، غزہ کی حمایت کے لیے پرعزم احمد غالب الرہوی نے اپنی خدمات کا آغاز بطور ڈائریکٹر جنرل ضلع خنفر کیا۔ اس کے بعد وہ صوبہ ابین اور المحویت میں ڈپٹی گورنر کے طور پر تعینات ہوئے۔ 2015 میں وہ صنعا منتقل ہوگئے اور اعلی سیاسی کونسل یمن کے رکن بنے۔
اگست 2024 میں انہیں صدر اعلی سیاسی کونسل مہدی المشاط کی جانب سے حکومت کی تشکیل کا مینڈیٹ دیا گیا اور وہ سابق وزیراعظم عبدالعزیز بن حبتور کے جانشین بنے۔ اپنی سیاسی زندگی کے دوران الرہوی کئی مرتبہ قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنے۔ ان پر ہونے والے سب سے بڑے حملے میں ابین کے علاقے باتیس میں ان کے گھر کو دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری القاعدہ نے قبول کی تھی۔
اگست 2025 میں، صنعاء پر اسرائیلی فضائی حملے کے دوران احمد غالب الرہوی اور ان کے متعدد وزرا شہید ہوگئے۔ یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب یمنی کابینہ گذشتہ ایک سال کی کارکردگی کے جائزے کے لیے اجلاس کر رہی تھی۔
سیاسی موقف
صہیونی جارحیت کا شکار؛ یمن صہیونی جارحیت کے سامنے نہیں جھکے گا، غزہ کی حمایت کے لیے پرعزم
غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کے پاداش میں صہیونی حکومت نے ایک بار پھر جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یمن کے وزیراعظم اور کابینہ کے متعدد وزرا کو شہید کردیا۔
انصاراللہ یمن نے اعلان کیا ہے کہ صنعا پر غاصب صہیونی حکومت کے جارحانہ حملے میں وزیراعظم احمد غالب الرہوی شہید ہوگئے ہیں۔ وہ گزشتہ سال اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط کے حکم سے ملک کے وزیراعظم مقرر ہوئے تھے۔
یمن کی طرف سے نے ایک باضابطہ بیان جاری کیا گیا جس میں وزیراعظم احمد غالب الرہوی اور ان کے ہمراہ موجود متعدد وزرا کی شہادت کی تصدیق کی گئی۔ بیان کے مطابق یہ رہنما صنعاء میں ایک حکومتی اجلاس کے دوران صہیونی بمباری کا نشانہ بنے۔ اس اجلاس میں گزشتہ ایک سال کی حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیا جا رہا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ آج جب ہم دشمن اسرائیل کے ساتھ ایک کھلی جنگ کے بیچ میں ہیں، ہم اپنے قومی رہنماؤں کی شہادت پر سوگوار ہیں جو یمنی عوام کے تمام تنوع اور وحدت کی نمائندگی کرتے تھے۔ جمعرات 28 اگست کو صنعاء پر صہیونی جارحیت کے نتیجے میں وزیراعظم احمد غالب الرہوی اور متعدد وزرا شہید ہو گئے جبکہ کئی دیگر زخمی ہیں جن میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔
یمنی حکومت نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ دشمن نے ان رہنماؤں کو نشانہ بنایا لیکن ہم اپنے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ حکومت خدا کی مدد سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتی رہے گی، ادارے عوام کو خدمات فراہم کرتے رہیں گے۔ یہ عظیم سانحہ ہمارے حوصلے کو کمزور نہیں کرے گا۔ ہمارے شہدا کا خون اس راہ کو جاری رکھنے کے لیے مزید حوصلہ فراہم کرے گا۔
بیان میں یمنی قیادت نے فلسطین اور تمام مظلوم اقوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مظلوم ملت فلسطین، اپنے ملک کے تمام شہریوں اور دنیا کے تمام آزاد انسانوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم اہل غزہ کی حمایت، اپنی مسلح افواج کی تقویت اور دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ جاری رکھیں گے تاکہ ہر خطرے اور چیلنج کا مقابلہ کیا جاسکے۔
وزیراعظم کے جانشین کی تقرری
احمد غالب الرہوی کی شہادت کے بعد اعلی سیاسی کونسل یمن کے صدر مہدی المشاط نے نائب وزیراعظم محمد احمد مفتاح کو نگراں وزیراعظم مقرر کیا تاکہ حکومتی امور کا تسلسل جاری رہے۔ "الرهوی" صہیونی جارحیت کا شکار؛ یمن صہیونی جارحیت کے سامنے نہیں جھکے گا، غزہ کی حمایت کے لیے پرعزم
یمن سر تسلیم خم نہیں کرے گا
یہ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ صہیونی حکومت کسی بھی ظلم و جنایت سے دریغ نہیں کرتی۔ غزہ کی موجودہ صورتحال اس حقیقت کی سب سے واضح مثال ہے، جہاں وسیع پیمانے پر جارحانہ حملوں کے ساتھ ساتھ عوام کو بھوک و افلاس کا شکار بنایا جارہا ہے۔ لیکن یہ بزدلانہ اقدامات کبھی بھی یمنی مسلح افواج کو اپنی مزاحمتی کارروائیوں سے روک نہیں سکتے۔ یمنی میزائل حملے آج بھی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صہیونی تنصیبات کو نشانہ بنارہے ہیں اور غزہ کی حمایت میں بحری ناکہ بندی بدستور جاری ہے۔
یمن کے یہ حملے محض فوجی کارروائیاں نہیں بلکہ دینی، اخلاقی اور انسانی اقدار پر مبنی اقدامات ہیں۔ اس کے برعکس غاصب صہیونی اپنی جارحیت کے ذریعے ایک خیالی فتح کے خواب دیکھ رہے ہیں تاکہ غزہ پر بربریت کے سہارے اپنے شکست خوردہ حوصلے بحال کرے۔ تاہم عسکری ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اسرائیل کے یہ اقدامات بے اثر اور ناکام ہیں اور ان سے زمینی حقائق میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوگی۔
ان حالات میں یمنی عوام اور ان کی قیادت کے سامنے صرف ایک راستہ ہے جو کہ غزہ کی حمایت کا تسلسل ہے۔ یہی مزاحمتی موقف یمن کی طاقت اور استقامت کا مظہر ہے جو امت مسلمہ کے دل کی دھڑکن ور مسئلۂ فلسطین کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔
یمن نے اپنے براہ راست حملوں سے صہیونی دشمن کے خلاف طاقت کے توازن میں ایک نمایاں تبدیلی پیدا کی ہے۔ دو ہزار کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل و ڈرون حملے، فضائی اور بحری محاصرے کے ساتھ اسرائیل پر نہ صرف عملی بلکہ شدید نفسیاتی و اعصابی دباؤ ڈال رہے ہیں۔ صہیونی فوج کو اب ان حملوں کا مہنگا دفاع کرنا پڑ رہا ہے جو اس کے لیے ایک حقیقی چیلنج بن چکا ہے۔
آج یمن اپنی اسٹریٹجک حکمت عملی کے ذریعے نہ صرف جنگی خلا کو پر کررہا ہے بلکہ پورے عالم عرب کی مزاحمتی جدوجہد کا عملی چہرہ بن گیا ہے۔ عوامی حمایت نے یمن کے موقف کو مزید مستحکم کیا ہے اور وہ پوری قوت کے ساتھ فلسطین کے مقدس مشن اور آزادی کی جدوجہد میں کردار ادا کررہا ہے[1]۔
اسرائیل کا یمن پر دہشت گردانہ حملہ، وزیر اعظم شہید
یمنی سرکاری ذرائع نے اسرائیلی حملے میں وزیر اعظم احمد غالب الربوی کی شہادت کی تصدیق کردی۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمنی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات کو صیہونی حکومت کے فضائی حملوں کے دوران وزیر اعظم احمد غالب الرہوی یمن شہید ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق صہیونی حکومت نے صنعا کے مختلف علاقوں کیا تھا جس کے نتیجے میں متعدد دیگر شہری بھی شہید یا زخمی ہوگئے۔ یمن نے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت نے یمن کی خودمختاری اور قومی حاکمیت پر حملہ کیا ہے۔ صہیونی حکومت کو اپنی غلطی کی سخت سزا دی جائے گی[2]۔
رد عمل
ایران
ایرانی وزارت خارجہ نے یمن پر صہیونی حملے میں وزیراعظم اور دیگر وزراء کی شہادت پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ نے یمن کے خلاف صہیونی غاصب حکومت کی تازہ دہشت گردانہ کارروائی کو شدید ترین الفاظ میں مذمت کیا ہے، جس کے نتیجے میں وزیر اعظم احمد غالب ناصر الرہوی اور ان کے کئی وزراء شہید ہوگئے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت کی جانب سے یمن کے رہائشی علاقوں اور بنیادی ڈھانچے پر حملے اور یمنی اعلی حکام و عام شہریوں کی بزدلانہ ٹارگٹ کلنگ نہ صرف کھلی جنگی جنایت اور انسانیت کے خلاف جرم ہے بلکہ اس بات کا اظہار بھی ہے کہ یہ جعلی حکومت اس قوم سے انتقام لے رہی ہے جو فلسطین کی مظلوم عوام کی حمایت میں ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردانہ حملے اور یمنی قیادت کی شہادت سے یمن کی حریت پسند اور شجاع قوم کے عزم و ارادے متزلزل نہیں ہوں گے بلکہ اس کے برعکس امت مسلمہ اور عالمی رائے عامہ میں صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں بالخصوص امریکہ کے خلاف نفرت اور غیظ و غضب میں مزید اضافہ ہوگا۔
ایران نے شہید یمنی وزیر اعظم اور دیگر شہداء کے لواحقین کو تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے عالمی برادری اور بالخصوص اقوام متحدہ کو متنبہ کیا کہ وہ اس سنگین جرم کے سامنے خاموشی اختیار نہ کرے۔ وزارتِ خارجہ نے زور دیا کہ سلامتی کونسل کی بے عملی اور دوہرے معیارات عالمی قوانین اور اخلاقی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں جس سے نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں امن و سلامتی شدید خطرے میں ہے۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے یاد دہانی کرائی کہ عالمی برادری پر یہ قانونی و اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ غزہ میں جاری نسل کشی اور یمن میں صہیونی دہشت گردی کو روکے، فلسطینی عوام پر مسلط قحط اور محاصرے کے خاتمے کے لیے فوری اقدام کرے اور صہیونی سیاسی و فوجی رہنماؤں کو ان کے جنگی جرائم پر عالمی عدالتوں کے کٹہرے میں لائے[3]۔
حزب اللہ لبنان
حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے صہیونی حکومت کے حملے میں یمن کے وزیراعظم اور کابینہ کے اراکین کی شہادت پر تعزیت پیش کی ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے یمن کے رہنما سید عبدالملک الحوثی کے نام تعزیتی پیغام میں یمنی وزیرِاعظم احمد الرہوی اور متعدد وزراء کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
المنار ٹی وی کے مطابق، شیخ نعیم قاسم نے اپنے پیغام میں کہا کہ یمنی وزیرِاعظم اور ان کے ساتھی اس وقت شہید ہوئے جب وہ عوام کی خدمت اور ان کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے جہادی اور دینی فریضہ انجام دے رہے تھے۔ یہ دشمن کی سفاکیت اور دیوالیہ پن کی علامت ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت چونکہ میدان جنگ میں براہ راست مقاومت کا مقابلہ کرنے سے عاجز ہے، اس لیے اس نے عوامی خدمت میں مصروف رہنماؤں کو نشانہ بنا کر بدترین جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ خونیں جرم یمنی عوام کے عزم اور استقامت کو مزید بڑھائے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یمن مقاومت اور فلسطین کی حمایت کا عالمی پرچم بلند رکھے گا۔ صہیونی حکومت کو بالآخر رسوائی اور ذلت آمیز انجام کا سامنا ہوگا۔ فلسطین اور بیت المقدس کی ازادی یقینی ہے جس میں یمنی عوام کا کردار کلیدی ہوگا[4]۔
انصار اللہ
اسرائیل اور غاصب طاقتوں کے لیے سیاہ دن آنے والے ہیں
یمنی مزاحمتی تحریک انصاراللہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل وزیراعظم احمد غالب الرہوی اور دیگر وزراء کی شہادت کا خمیازہ بھگتے گا اور تل ابیب کو اس کا جواب دیا جائے گا۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انصاراللہ کے سیاسی دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اسرائیلی فضائی حملے کو جنگی جرم اور بزدلانہ جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یمن اپنے عزم اور استقامت کے ساتھ جنگ جاری رکھے گا۔ ہم غزہ اور فلسطین کی حمایت کرتے رہیں گے اور یہ خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔ اسرائیل اور تمام غاصب طاقتوں کے لیے سیاہ دن آنے والے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ حملہ دراصل نسل کشی اور قتلِ عام کی اس لڑائی کا حصہ ہے جو فلسطین و غزہ سے شروع ہو کر لبنان، شام اور ایران تک پہنچی اور اب یمن کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ انصاراللہ نے اپنے رہنماؤں کی شہادت کو یمن کے لیے باعثِ فخر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم اور دیگر وزراء کا راہِ قدس میں اور طوفان الاقصیٰ کی معرکہ آرائی کے بیچ میں شہید ہونا ایک بڑا شرف ہے۔ یمنی عوام نے اپنی جانوں اور خون کی قربانیوں سے ثابت کردیا ہے کہ فلسطین کبھی تنہا نہیں۔ یمن اس وقت تک فلسطین کے ساتھ کھڑا رہے گا جب تک ظلم و جارحیت اور محاصرہ ختم نہیں ہوتا۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ فلسطینی اور یمنی شہدا کا خون ایک ہو گیا ہے جو مسلمان کے مسلمان کی نصرت کا سب سے اعلیٰ مظہر ہے۔ دراین اثناء انصاراللہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے بھی اس حملے کو سرخ لکیر کو عبور کرنا قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی اجلاس کو نشانہ بنانا حد سے بڑھ جانا ہے۔ اب جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور انتقام لینا ناگزیر ہو گیا ہے۔ ہم زیادہ باتیں نہیں کریں گے، بلکہ عمل کے ذریعے جواب دیں گے[5]۔
حماس
شہید الرهوی فلسطین و یمن کے اتحاد کی علامت
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں احمد غالب الرہوی اور ان کے ہمراہ وزرا کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ حماس نے اس کارروائی کو یمن کی حاکمیت کی کھلی خلاف ورزی اور ایک سنگین صہیونی جرم قرار دیا جو تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے منافی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ شہید الرہوی اور ان کے ساتھی، غزہ، بیت المقدس اور مسجدالاقصی کے دفاع اور فلسطینی عوام کی نصرت کے راستے پر قربان ہونے والے بہادر شہدا ہیں، جنہیں ایک بزدلانہ حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ حماس نے انصاراللہ، یمنی مسلح افواج اور پوری ملت یمن سے یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے یمن کے جراتمندانہ اور اصولی موقف کی تعریف کی گئی جو اس نے ہمیشہ فلسطینی عوام خصوصاً غزہ کے مظلومین کی حمایت میں اختیار کیا۔
= جہاد اسلامی فلسطین
یمن اور فلسطین کا خون ایک ہے، جہاد اسلامی فلسطین
فلسطینی اسلامی جہاد تحریک نے بھی ایک علیحدہ بیان میں احمد غالب الرہوی اور یمنی وزرا کی شہادت پر یمن کی اعلی سیاسی قیادت، انصاراللہ اور پوری ملت یمن کو تعزیت پیش کی۔ جهاد اسلامی نے صہیونی حملے کو وحشیانہ جارحیت اور ایک نیا جنگی جرم قرار دیا جس میں دانستہ طور پر سرکاری دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ شہادت اس بات پر مہر ثبت کرتی ہے کہ فلسطین اور یمن کے خون ایک ہیں اور دونوں امت مسلمہ کے دشمن، صہیونی غاصب کے مقابلے میں ایک صف میں کھڑے ہیں۔ تنظیم نے کہا کہ یمن کی عظیم ملت اور اس کی قیادت کبھی امت مسلمہ کے دفاع سے دستبردار نہیں ہوگی اور اپنے رہنماؤں کے خون کے بدلے صہیونی دشمن کو عبرتناک سزا دے گی۔
سپاہ پاسداران انقلاب
صہیونی جارحیت قابل مذمت، یمن دشمنوں کو سخت اور عبرت ناک جواب دے گا
سپاہ پاسداران انقلاب نے صنعاء پر صہیونی حکومت کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمنی قوم ایمان اور عزم کے ساتھ صہیونی حکومت کے حملوں کا بھرپور جواب دے گی۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے یمن پر صہیونی حکومت کے حالیہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمنی قوم ایمان، عزم اور دنیا کے حریت پسندوں کی حمایت کے ساتھ صہیونی حملوں کا سخت اور عبرتناک جواب دے گی۔
سپاہ پاسداران کے بیان میں کہا گیا کہ صنعا میں ہونے والا حملہ اور یمن کے وزیر اعظم احمد غالب ناصر الرهوی اور وزراء کی شہادت ایک واضح جنگی جرم اور ریاستی دہشت گردی ہے۔ یہ حملہ نہ صرف انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ صہیونی حکومت کی درندگی اور سفاکیت کی دلیل ہے۔
بیان میں زور دیا گیا کہ صہیونی حکومت اور اس کے حامی خاص طور پر امریکہ عالمی برادری کی خاموشی کے سایے میں نسل کشی اور دہشت گردی میں مصروف ہیں۔ وحشیانہ جرائم کے ذریعے یمنی عوام ملت کی جرات اور مزاحمت کو کمزور نہیں کیا جاسکتا بلکہ شہداء کا خون خطے میں بیداری کو مزید بڑھائے گا۔
سپاہ پاسداران نے اسلامی ممالک، بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں کے خلاف مؤثر اقدامات کریں تاکہ یمن اور غزہ کے مظلوم عوام کی مدد کی جاسکے اور صہیونی جرائم کو روکا جاسکے۔
بیان کے آخر میں سپاہ پاسداران نے شہداء یمن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ مظلوم یمنی قوم کے ساتھ ہمیشہ ہے۔ صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں کے خلاف مقاومت جاری رہے گی اور آخر کار حق اور حق والوں کی فتح ہوگی[6]۔
حوالہ جات
- ↑ "الرهوی" صہیونی جارحیت کا شکار؛ یمن صہیونی جارحیت کے سامنے نہیں جھکے گا، غزہ کی حمایت کے لیے پرعزم- شائع شدہ از: 31 اگست 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 ستمبر 2025ء
- ↑ اسرائیل کا یمن پر دہشت گردانہ حملہ، وزیر اعظم شہید- شائع شدہ از: 1 ستمبر 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 ستمبر 2025ء
- ↑ یمن پر صہیونی حکومت کا جارحانہ حملہ، ایرانی وزارت خارجہ کی شدید مذمت- شائع شدہ از: 30 اگست 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 ستمبر 2025ء
- ↑ صہیونی جارحیت میں وزیراعظم کی شہادت، حزب اللہ کے سربراہ کا اظہار تعزیت- شائع شدہ از: 1 ستمبر 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 ستمبر 2025ء
- ↑ اسرائیل اور غاصب طاقتوں کے لیے سیاہ دن آنے والے ہیں، انصار اللہ- شائع شدہ از:31 اگست 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 ستمبر 2025ء
- ↑ صہیونی جارحیت قابل مذمت، یمن دشمنوں کو سخت اور عبرت ناک جواب دے گا، سپاہ پاسداران انقلاب- شائع شدہ از: 31 اگست 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 31 اگست 2025ء
