آپریشن وعده صادق 3
| آپریشن وعده صادق 3 | |
|---|---|
| واقعہ کی معلومات | |
| واقعہ کا نام | آپریشن وعده صادق 3 |
| واقعہ کی تاریخ | 2025ء |
| واقعہ کا دن | 13 جون 2025ء |
| واقعہ کا مقام |
|
آپریشن "وعدہ صادق 3" (سچا وعدہ 3) سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا اسرائیل پر تیسرا میزائل حملہ تھا، جو 2025 میں تہران اور ایران کے کئی دیگر صوبوں میں ایران پر اسرائیلی حملے کے جواب میں کیا گیا۔ اس حملے میں ایران کے جوہری، فوجی، شہری مراکز اور رہائشی کمپلیکس کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں سپاہ کے کچھ کمانڈروں، ملک کے چھ ممتاز سائنسدانوں اور متعدد ہم وطنوں کی شہادت ہوئی۔
یہ آپریشن دو مرحلوں میں انجام پایا:
پہلا مرحلہ: جمعہ، 13 جون 2025 کو شام (شمسی تاریخ 23 خرداد 1404 ہجری شمسی، قمری تاریخ 17 ذی الحجہ 1446 ہجری قمری) کو ہوا۔
دوسرا مرحلہ: ہفتہ، 14 جون 2025 کو شام (شمسی تاریخ 24 خرداد 1404 ہجری شمسی، قمری تاریخ 18 ذی الحجہ 1446 ہجری قمری) کو ہوا۔
اس آپریشن کو "وعدہ صادق 3" کا نام دیا گیا اور اس کا مقدس کوڈ نام "یا علی بن ابی طالب" تھا۔
پہلے مرحلے میں، مقبوضہ علاقوں کی طرف سینکڑوں میزائل داغے گئے، اور تل ابیب اور حیفہ میں صہیونی حکومت کی وزارت جنگ اور وزارت سلامتی سمیت حساس فوجی اور سیکورٹی مراکز کو درستگی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔
آپریشن کے دوسرے مرحلے میں، تل ابیب کے کم از کم سات مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا، اور تل ابیب پر حملوں کے ساتھ ساتھ، بندرگاہی شہر حیفہ کو بھی ایرانی میزائلوں سے درستگی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔
آپریشن کا زمان اور مکان
ایران کا اسرائیل پر تیسرا میزائل حملہ: "آپریشن سچا وعدہ 3" ایران نے اسرائیل پر اپنا تیسرا میزائل حملہ کیا، جس کا نام "آپریشن سچا وعدہ 3" تھا۔ یہ حملہ دو مراحل میں کیا گیا۔ پہلا مرحلہ جمعہ 13 جون 2025 کو، شمسی کیلنڈر کے مطابق 23 خرداد 1404 کی شام کو ہوا۔ دوسرا مرحلہ ہفتہ 14 جون 2025 کو، شمسی کیلنڈر کے مطابق 24 خرداد 1404 کی شام کو ہوا، جو کہ عید غدیر کے بھی موافق تھا۔ اس حملے میں تل ابیب اور حیفا کے قلب میں پہلے سے طے شدہ فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
آپریشن "وعدہ صادق 3" کی کامیابی اور دشمن کے نقصانات
آپریشن "وعدہ صادق 3" کے پہلے مرحلے میں، مقبوضہ علاقوں کی جانب سینکڑوں میزائل داغے گئے۔ ان میزائلوں نے تل ابیب اور حائفہ میں موجود حساس فوجی اور سکیورٹی مراکز، جن میں رجیم کی وزارت جنگ اور وزارت سکیورٹی کی عمارتیں شامل تھیں، کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ تل ابیب سے جاری ابتدائی تصاویر کے مطابق، میزائلوں نے شہر کے مرکز اور اہم عمارتوں، جیسے کہ صیہونی رجیم کی وزارت جنگ اور وزارت سکیورٹی کے ہیڈ کوارٹر، کو بالکل ٹھیک نشانہ بنایا۔ اسرائیلی حکام کے ملٹی لیئر دفاعی نظاموں کی کارکردگی کے دعوؤں کے برعکس، ایرانی میزائل ان رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اپنے اہداف تک کامیابی سے پہنچے۔
تل ابیب اور حائفہ پر حملے
آپریشن کے دوسرے مرحلے میں، تل ابیب کے کم از کم سات مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ تل ابیب پر حملوں کے ساتھ ہی، بندرگاہی شہر حائفہ کو بھی ایرانی میزائلوں نے درستگی سے نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ، مغربی الخلیل اور وسطی الخلیل کے مقبوضہ علاقوں میں بھی انتباہی سائرن بج اٹھے۔
آپریشن کے اهداف اور مقاصد
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف کے اعلیٰ مشیر، سردار احمد وحیدی نے آپریشن وعدہ صادق 3 کے مقاصد کے بارے میں مزید کہا: "ہمارے ڈیزائنرز نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور فضائیہ کی فورسز میں متعدد منصوبے زیر غور رکھے تھے۔ ایک انتہائی اہم مرکز، ہوائی اڈہ نواتیم اور اسی طرح نوادا، جہاں F-35، F-16 اور F-15 طیارے، بھاری ایندھن بردار ٹرانسپورٹرز، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اور الیکٹرانک وارفیئر سینٹر تعینات تھے، کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ مقامات ایران کے خلاف حملوں کا نقطہ آغاز بھی تھے۔" انہوں نے مزید کہا: "تل ابیب میں واقع ٹیلی گراف، جو ایک اہم فضائی مرکز بھی ہے، کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل کی وزارت دفاع اور فوجی صنعتی مراکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔" سردار وحیدی نے واضح کیا: "150 سے زیادہ اہداف ڈیزائن کیے گئے تھے جن میں بہت اچھی کامیابی حاصل ہوئی اور یہ کام کئی مراحل میں بڑی دقت سے انجام دیا گیا۔"[1]
رد عمل اور بیانات
23 خرداد (13 جون) کو صبح سویرے، اسرائیلی حکومت نے ایران کے کچھ علاقوں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں مسلح افواج کے کئی سینئر کمانڈر، جوہری سائنس دان اور متعدد شہری شہید ہوئے۔ ایران پر اسرائیل کے حملے کے بعد اندرونی اور بیرونی ردعمل سامنے آئے، جن میں سے چند ایک کا ذیل میں ذکر کیا گیا ہے۔
ایرانی صدر مملکت کا ردعمل
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر اپنے اکاؤنٹ پر ایران کے پرچم اور آیت "نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ" (الصف – 13) کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے، ایران پر صیہونی حکومت کے حملے کے جواب پر ردعمل ظاہر کیا۔
سپاه پاستداران کا بیان
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا مکمل بیان مندرجہ ذیل ہے:
پہلا بیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم وَسَیَعْلَمُ الَّذِینَ ظَلَمُوا أَیَّ مُنْقَلَبٍ یَنْقَلِبُونَ (سورہ شعراء: 227) جمعہ کی صبح قابض اور بچوں کے قاتل صیہونی دہشت گرد حکومت کی جانب سے اسلامی ایران کے علاقوں پر جارحانہ حملے اور مسلح افواج کے کئی اعلیٰ کمانڈروں، ممتاز سائنسدانوں اور بے گناہ شہریوں خصوصاً مظلوم بچوں کی شہادت کے بعد، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے دفاعی اور جارحانہ بازو کے طور پر، اللہ تعالیٰ کی مدد، رہبر معظم انقلاب (دام ظلہ العالی) کی دانشمندانہ ہدایات اور ایرانی قوم کے یکجہتی کے مطالبے اور حمایت پر بھروسہ کرتے ہوئے، عید سعید غدیر کی بابرکت رات کو 'آپریشن وعدہ صادق 3' کو مقدس نعرہ "یا علی بن ابی طالب (علیہ السلام)" کے ساتھ، قابض صیہونی حکومت کے زیر قبضہ علاقوں میں دسیوں اہداف، فوجی مراکز اور فضائی اڈوں کے خلاف اپنا فیصلہ کن اور دقیق جواب دیا ہے۔[2]۔
دوسرا بیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم وَإِنْ عُدتُّمْ عُدْنَا وَجَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَافِرِينَ حَصِیرًا (سورہ اسراء: 8)
صیہونی حکومت کے اسٹریٹجک ٹھکانوں کے خلاف 'آپریشن وعدہ صادق 3' کی کامیاب کارروائی کے بارے میں ابتدائی اعلان کے بعد، اب ہم ایرانی قوم اور دنیا کے آزاد خیال لوگوں کو اس آپریشن کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہیں: اس آپریشن میں، سپاہ کی ایرو اسپیس فورس کی میزائل اور ڈرون یونٹوں نے، انتہائی درست اور سمارٹ نظاموں کے امتزاج کا استعمال کرتے ہوئے، ہمارے ملک کے خلاف مجرمانہ حملوں کا آغاز کرنے والے فوجی مراکز اور فضائی اڈوں کے ساتھ ساتھ، فوجی صنعتی مراکز کو بھی نشانہ بنایا جو خطے کے مزاحمتی اقوام خصوصاً مظلوم فلسطینیوں اور غزہ کے لوگوں کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے لیے میزائلوں اور دیگر فوجی ساز و سامان کی تیاری میں صیہونی حکومت کی فوج کے لیے خصوصی طور پر استعمال ہوتے تھے۔ اس کے علاوہ، دیگر فوجی اہداف کو بھی مقبوضہ علاقوں میں گہرائی تک نشانہ بنایا گیا۔
میدانی رپورٹس، سیٹلائٹ تصاویر اور انٹیلی جنس معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دسیوں بیلسٹک میزائلوں نے اسٹریٹجک اہداف کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔ دشمن، روکنے کے دعووں کے باوجود، اسلامی جمہوریہ ایران کے میزائل حملوں کی لہروں کا مقابلہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔ 'آپریشن وعدہ صادق 3' انقلاب اسلامی کے عظیم رہنما اور کمانڈر انچیف (دام ظلہ العالی) کے حکم کی تعمیل اور ایرانی عوام کے مطالبے پر، بہائے گئے پاک خونوں کے جواب کا ایک حصہ ہے۔ یہ آپریشن اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام اداروں اور مسلح افواج کے تعاون سے مضبوطی اور انداز شجاعانه انداز میں انجام دیا گیا، اور اس کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ اسلامی ایران کی سلامتی مسلح افواج کی سرخ لکیر (ریڈ لائن) ہے۔[3]
سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف کے مشیر کا بیان
سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف کے مشیر نے آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: "آپریشن 'وعدہ صادق 3' میں 150 سے زیادہ اہداف کو کئی مراحل میں نشانہ بنایا گیا، اور ہر مرحلے میں فضائیہ کی دقیق منصوبہ بندی سے صیہونی حکومت کو زبردست دھچکا پہنچا۔" سردار احمد وحیدی نے زور دیا: "خود اس شہر کو بھی، شدید فضائی دفاع کے باوجود، نشانہ بنایا گیا۔ ان کے فوجی صنعتی مراکز، جو میزائل سرگرمیاں انجام دے رہے تھے، اور ان کی وزارت جنگ دونوں کو نشانہ بنایا گیا۔" جنگِ تحمیلی(ایران-عراق جنگ) کے دوران سپاہ پاسداران کے کمانڈر کا بیان جنگِ تحمیلی (ایران-عراق جنگ) کے دوران سپاہ پاسداران کے کمانڈر محسن رضائی نے بھی اپنے ایکس (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ پر لکھا: "غاصب صیہونی حکومت کے انتظار میں سخت اور خیبر شکن انتقام ہے، اور آج رات سے لے کر ان کی تنبیہ اور تسلیم ہونے تک ہم کوشش اور جنگ سے باز نہیں آئیں گے۔"
جمہوریہ اسلامیہ ایران کے مسلح افواج کا بیان
جمہوریہ اسلامیہ ایران کی فوج نے بھی اعلان کیا کہ صیہونی حکومت کی جارحیت کے خلاف فوج کے ڈرون آپریشن میں، آرش خودکش ڈرونز کی کئی اقسام نے مقبوضہ علاقوں کے اندر اہداف کو نشانہ بنایا اور انہیں تباہ کر دیا۔ فوج کے فضائی دفاع نے بھی گزشتہ رات شمالی مشرقی، وسطی اور مشرقی تہران، خانی آباد، نازی آباد اور کچھ دیگر علاقوں میں اسرائیلی حملوں کے جواب میں کارروائی کی اور مقابلہ کیا۔ جمہوریہ اسلامیہ ایران کی فضائی دفاعی فورس نے ایک بار پھر ملک کے مغربی آسمان میں صیہونی حکومت کے ایک اور F35 جنگی طیارے کو کامیابی سے نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ اس رپورٹ کے مطابق، جنگی طیارے کے پائلٹ نے چھلانگ لگا دی ہے اور اس کی حالت فی الحال نامعلوم ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے ترجمان کا بیان
مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے ترجمان، سردار ابوالفضل شکارچی نے اس بات پر زور دیا کہ عزیز شہداء کا راستہ طاقت کے ساتھ جاری رہے گا، اور مزید کہا: "سپریم کمانڈر ان چیف نے اپنے قیمتی بیانات میں دنیا اور جعلی صیہونی حکومت اور ایران کے بہادر عوام پر واضح طور پر اعلان کیا کہ ہم یقینی طور پر اس حکومت کو اس کے اقدامات پر پچھتاوا کریں گے۔ آپریشن وعدہ صادق 3 اس طاقتور اور تباہ کن آپریشن کا ایک حصہ تھا۔"
ایرانی موجوده پارلمیٹ کے نائب سربراه کا بیان
موجوده پارلیمنٹ کے نائب صدر علی مطهری نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی بے گناہ خواتین اور بچوں کے خلاف کیے گئے جرائم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں ان تمام نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے مقبوضہ علاقوں پر مزید حملوں کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کو اپنے کیے پر اس طرح پچھتانا چاہیے کہ اسے دوبارہ ایسا کرنے کی جرات نہ ہو۔" انہوں نے عوام کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا: "عوام کا اتحاد اور یہ کہ ایران کے اندر سے ایک آواز دنیا تک پہنچائی جائے، انتہائی اہم ہے، خاص طور پر ایسے حالات میں جب اسرائیل کے حالیہ حملوں کا ایک مقصد ایرانی معاشرے میں افراتفری پیدا کرنا ہے۔"
حکومتی ترجمان کا بیان
حکومتی ترجمان فاطمہ مهاجرانی نے "وعدہ صادق ۳ آپریشن" کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا: "ہماری مسلح افواج جب تک ضروری سمجھیں گی، اس کام کو جاری رکھیں گی۔ میں یہ بھی بتا دوں کہ حکومت ہماری مسلح افواج کے تمام فیصلوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ ہم سب رہبرِ معظم کی پشت پر کھڑے ہو کر ان کے فیصلوں کے حامی ہیں۔"
مفتی عمان کا بیان
احمد بن خلیلی، مفتی عمان نے اپنے ایکس سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے آپریشن وعدہ صادق 3 میں ایران کے جعلی اسرائیلی حکومت کو تنبیہی ردعمل کے بارے میں کہا: "ایران کا اسرائیل کو فیصلہ کن جواب ہمارے دلوں کو سکون بخش گیا اور مقدس سرزمین پر ناپسندیدہ صیہونی قبضے کے ناقابل واپسی خاتمے کی امید کا ایک دروازہ کھول دیا۔" الخلیلی نے مزید کہا: "دنیا بھر میں امدادی قافلوں کو دیکھنا اور عزیز و مقاوم غزہ کا محاصرہ ٹوٹتے ہوئے دیکھنا بھی دلوں کو سکون بخشتا ہے، اور فتح صرف اللہ کی طرف سے ہے۔"[4]
طالبان حکومت کی ثقافتی کمیٹی کے رکن کا بیان
محمد جلال، جو طالبان حکومت کی ثقافتی کمیٹی کے رکن اور وزیر داخلہ کے قریبی افراد میں سے ہیں، نے صیہونی حکومت کو ایران کے میزائل حملے کے ردعمل میں کہا: "رات کے سکوت میں، غزہ اپنے لوگوں کی خوشی کی چیخوں سے گونج اٹھتا ہے؛ کیونکہ اس بار میزائل غزہ کے لوگوں پر نہیں گرے، بلکہ ان لوگوں پر گرے ہیں جنہوں نے سالوں تک انہیں محاصرے اور ظلم میں رکھا تھا۔" انہوں نے ایکس پر لکھا کہ "یہ ہمیشہ کا سکوت جو غزہ کے لوگوں کے گھروں پر بموں کے دھماکوں سے ٹوٹتا تھا، اب ایک ایسی حکومت کے خوف اور لرزش سے ٹوٹ رہا ہے جس نے اپنی بقا ظلم اور خونریزی پر قائم کی ہے۔"
ریشون لیزیون کے ناظم کا بیان
ریشن لیزیون (جو تل ابیب کے جنوب میں مقبوضہ علاقوں میں واقع ہے) کے ناظم نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا: "یہ ایک مشکل اور بہت، بہت تکلیف دہ صبح ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "میں نے سب کچھ دیکھا تھا، لیکن ایسی تباہی اور بربادی کبھی نہیں دیکھی تھی؛ مناظر بہت تکلیف دہ ہیں۔"
صیہونی نیٹ ورک کان (KAN)
صیہونی نیٹ ورک کان نے بھی مقبوضہ علاقوں کے شمالی حصوں میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سننے اور اس علاقے کے کچھ قصبوں میں دھماکوں کے ٹکڑوں کے بکھرنے کی اطلاع دی۔ صیہونی حکومت کے میڈیا نے بتایا کہ جب ایران سے فائر کیے گئے میزائلوں کی چوتھی سیریز نے اسرائیل کے شمال میں علاقوں کو نشانہ بنایا، تو ایرانی میزائلوں کی پانچویں سیریز نے اسرائیل کے تمام حصوں کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی فوج کا بیان
اسرائیلی حکومت کی فوج نے بھی ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے میزائل حملوں کی ایک نئی لہر کا نشانہ بنی ہے اور 108 علاقوں میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے میڈیا نے جمعہ کی رات کی رپورٹس میں اعلان کیا ہے کہ اب تک ایران سے 150 سے 200 میزائل مقبوضہ علاقوں کی طرف داغے گئے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کے میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ حملے کے بڑے حجم، رفتار اور ہدف بنائے گئے مقامات کے پھیلاؤ کی وجہ سے داغے گئے میزائلوں کی کوئی مزید درست تعداد دستیاب نہیں ہے ۔[5]
رائٹرز خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ
رائٹرز خبر رساں ایجنسی نے لکھا: ایران اور اسرائیل نے ہفتہ کی صبح سویرے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جب اسرائیل نے ایران کے خلاف اپنے فضائی حملے شروع کر دیے۔ اس برطانوی میڈیا نے لکھا کہ اسرائیل کے دو اہم شہر ایران کے میزائل حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔ رائٹرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تل ابیب اور یروشلم (مقبوضہ بیت المقدس) میں خطرے کے سائرن بج اٹھے، جس سے ان دونوں شہروں کے رہائشی ایران کے میزائلوں کی پے در پے لہروں کے پیش نظر پناہ گاہوں میں چلے گئے۔
سی این این نیوز چینل کی رپورٹ
سی این این کی ایک رپورٹر یروشلم (بیت المقدس) سے براہ راست نشریات کے دوران تھیں جب انہوں نے ایران کے میزائل حملوں کا مشاہدہ کیا اور تسلیم کیا کہ یہ پہلا موقع ہے جب وہ اس شہر پر ایران کے میزائل حملوں کی گواہ بنی ہیں۔ سی این این نے اس واقعے کی رپورٹ دی اور ایک سرخی میں لکھا: "سی این این رپورٹر کے عین پیچھے، ایران کا میزائل حملہ یروشلم (بیت المقدس) پر ہوا۔" سی این این رپورٹر نے واضح طور پر کہا: "ہم واقعی حیران ہیں، شاید ہم رپورٹنگ کی جگہ کچھ دیر کے لیے چھوڑ دیں، اس وقت پیچھے سے ایران کے میزائلوں کو روکے جانے کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔"
تاس نیوز ایجنسی روس کی رپورٹ
روسی خبر رساں ایجنسی تاس نے رپورٹ کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے حالیہ صیہونی حکومت کی جارحیت کے جواب میں، ایک بڑے حملے کو انجام دیتے ہوئے، مقبوضہ علاقوں کے اندر 150 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
صهیونی حکومت کے ذرایع ابلاغ کی رپورٹ
صہیونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے بھی اس ضمن میں اعلان کیا ہے کہ جب ایران کی طرف سے فائر کیے گئے میزائلوں کی چوتھی سیریز نے شمالی اسرائیل کے علاقوں کو نشانہ بنایا، تو ایرانی میزائلوں کی پانچویں سیریز نے اسرائیل کے تمام علاقوں کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ، روزنامہ "ہارٹز" نے لکھا ہے کہ 9 عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں اور سینکڑوں دیگر عمارتوں کو، خاص طور پر تل ابیب کے مضافاتی علاقے رمات گان میں، شدید نقصان پہنچا ہے۔ صہیونی ذرائع ابلاغ نے تسلیم کیا ہے کہ ایران کے حملوں نے صہیونی حکومت کے بنیادی ڈھانچے اور حساس فوجی و غیر فوجی مقامات کو غیر معمولی نقصان پہنچایا ہے ۔[6]۔
اسرائیل کے خلاف وعدہ صادق 3 کی نئی لہر کا آغاز، تل ابیب میں زور دار دھماکے
صہیونی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ ایران کی جانب سے میزائل فائر کیے جانے کے باعث پورے مقبوضہ علاقوں میں خطرے کے سائرن بجنا شروع ہو گئے ہیں۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ ایران کی جانب سے میزائل داغے جانے کے بعد پورے ملک میں خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔
ایرانی میزائیلی حملوں کی نئی لہر میں مقبوضہ علاقوں، تل ابیب، عسقلان اور حیفہ کے شہروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے خلاف ایران کے میزائل حملے 3 روز قبل آپریشن وعدہ صادق3 کی شکل میں شروع ہوئے تھے اور ان حملوں کے دوران تل ابیب، حیفا اور مقبوضہ فلسطین کے دیگر اہم علاقوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ عبرانی زبان کے میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ ایرانی میزائلوں نے حیفہ اور طبریہ کو نشانہ بنایا ہے۔
پورے مقبوضہ علاقوں میں خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں مقبوضہ جولان کے جنوبی حصے میں آگ بھڑک اٹھی صہیونی ٹی وی چینل 12 نے رپورٹ کیا ہے کہ مقبوضہ جولان کے جنوبی علاقوں میں وسیع پیمانے پر آگ بھڑک اٹھی ہے۔ صہیونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ آگ ایرانی میزائلوں کو روکنے کی کوشش کے دوران لگی ہے۔
یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صہیونی حکومت نے ان حملوں کے نتیجے میں شہروں پر میزائل گرنے کی خبروں کی تردید کی ہے، لیکن ساتھ ہی انفجارات کی تصاویر اور ویڈیوز کی اشاعت پر سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ایران کے ان تازہ میزائل حملوں کے بعد مقبوضہ علاقوں کے مختلف حصوں میں صہیونی آبادکار پناہ گاہوں کی طرف بھاگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
تل ابیب کا ایران کے شدید حملے کا اعتراف، صہیونی آبادکار پناہ گاہوں میں چھپنے پر مجبور
صہیونی ٹی وی چینل 12 نے ایک اعلیٰ سیکیورٹی ذریعے کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ایرانی نے اسرائیل کے خلاف اپنے جوابی حملوں کی شدت میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ صہیونی میڈیا: ایران نے نیتن یاہو کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا
صہیونی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ ایران نے صہیونی وزیر اعظم کے خاندان کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا ہے۔ صہیونی میڈیا کے مطابق، ایران نے قیساریہ میں واقع قابض اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے رہائش گاہ کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا۔ اسی طرح ایرانی فورسز نے الخضیرہ میں واقع ایک بجلی گھر پر بھی حملہ کیا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ ایران کے مقبوضہ فلسطین پر میزائل حملوں کے بعد، صہیونی ذرائع ابلاغ نے مقبوضہ بیت المقدس میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے کی اطلاع دی ہے[7]۔
تل ابیب، موساد کے ہیڈکوارٹر پر ایرانی میزائل حملہ
تل ابیب میں موساد کے ہیڈکوارٹر پر ایران نے میزائل حملہ کیا ہے۔ ایران نے صہیونی حکومت کی شرانگیزیوں کے جواب میں مقبوضہ فلسطین پر ایک اور طاقتور میزائل حملہ کیا، جس کے دوران تل ابیب کے نواحی علاقے رامات ہشارون اور غوش دان میں شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ صہیونی ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی ہے کہ کئی علاقوں میں میزائل آکر گرے اور متعدد زوردار دھماکے ہوئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق اس تازہ حملے میں تل ابیب کے قریب واقع اسرائیلی انٹیلیجنس ادارے موساد کے ہیڈکوارٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
صہیونی چینل 12 کے مطابق رامات ہشارون کے علاقے میں شدید دھماکوں کے بعد ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ غوش دان میں بھی متعدد مقامات پر میزائل گرنے کی اطلاع ہے۔
ایران کے میزائل حملے کے تباہ کن اثرات؛ اسرائیلی تحقیقی مرکز "وائزمین" مکمل طور پر تباہ
ایران کی جانب سے صہیونی حکومت کے ایک اسلحہ جاتی تحقیقی ادارے پر ہونے والا میزائل حملہ اتنا شدید تھا کہ اسرائیلی اخبار ہارٹز نے اس مرکز میں ہونے والی تباہی کی تفصیلات جاری کیں۔ خبر رساں ایجنسی مہر نے المسیرہ کے حوالے سے بتایا کہ ہارٹز نے اس تحقیقی ادارے وائزمین کے ایک محقق کے حوالے سے لکھا جو حالیہ ایرانی میزائل حملے میں تباہ ہو گیا۔ اس نے کہا کہ ایران کے میزائل حملے کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور ایک تجربہ گاہ میں آگ بھڑک اٹھی ہے۔
اس نے مزید بتایا کہ یہ ادارہ مکمل طور پر منہدم ہو چکا ہے۔ ایرانی میزائلوں نے اس کی تین منزلیں زمیں بوس کر دی ہیں۔ برسوں کی محنت، تجربات، تحقیق اور قیمتی نمونے اس حملے میں نیست و نابود ہو گئے ہیں۔ یہ تحقیقی مرکز گویا ایک میدانِ جنگ بن گیا تھا۔ ایران کا نشانہ بنایا ہوا یہ مرکزسنہ 1934ء میں اسرائیلی مقبوضہ علاقے "رَحووت" میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ ادارہ صہیونی تنظیم "ہگانا" کے لیے ہتھیار بنانے والے نمایاں تحقیقی مراکز میں شمار ہوتا تھا۔ "ہگانا" وہ دہشت گرد تنظیم ہے جس نے صہیونی ریاست کے قیام کے وقت فلسطینی عوام میں خوف و ہراس پھیلانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
یہ ادارہ اب بھی صہیونی فوج اور اسلحہ ساز کمپنی "البیت سسٹمز" کے ساتھ عسکری میدان میں تعاون کر رہا ہے۔
اسرائیلی فوج کا اعتراف: ایرانی میزائلوں کے خلاف ہماری دفاعی صلاحیت کمزور ہے
صہیونی فوج نے ایک بیان جاری کر کے اعتراف کیا کہ ایرانی میزائلوں کے خلاف اس کا فضائی دفاعی نظام قابلِ اعتماد نہیں رہا ہے۔ بیان میں صہیونی شہریوں سے کہا گیا کہ وہ داخلی محاذ کی ہدایات پر عمل کریں۔ رپورٹس کے مطابق، ایران کے گزشتہ رات کے میزائل حملوں کے دوران اسرائیلی علاقے میں میزائل حملے کی وارننگ دینے والے سسٹمز کام نہیں کر رہے تھے، جس کے باعث صہیونی شہری میزائلوں کی پرواز کو اچانک دیکھ کر حیرت زدہ ہو گئے۔
تل ابیب کو تباہی کی تصاویر کے پھیلاؤ کا خوف؛ حیفا میں صحافیوں کے دفاتر پر حملے
ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ صہیونی پولیس نے حیفا میں کئی عرب صحافیوں کے دفاتر پر چھاپے مارے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، صہیونی فورسز نے ان دفاتر سے وہ تمام آلات ضبط کر لیے جن کے ذریعے ایرانی حملوں کی تباہی کی تصاویر ریکارڈ اور نشر کی جا رہی تھیں۔ اسی دوران فیلڈ ٹیمیں الجزیرہ کے نشریاتی مراکز کو تلاش کرنے کے لیے بھی متحرک ہو گئیں تاکہ ایرانی حملوں کی کوئی ویڈیو یا تصویر باہر نہ جا سکے۔
اس سے قبل بھی صہیونی حکومت نے غیر ملکی صحافیوں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر رکھی تھی تاکہ مقبوضہ علاقوں کی اصل صورتحال سامنے نہ آ سکے۔ ایران کے میزائیل حملے کے بعد نواتیم فضائی اڈے پر شدید آتش زدگی عبرانی زبان کے میڈیا نے بتایا کہ ایران کے میزائل حملوں کے نتیجے میں مقبوضہ علاقوں میں واقع "نواتیم" فضائی اڈے پر آگ لگ گئی۔ واضح رہے کہ صہیونی حکومت نے ان حملوں کے بعد شدید میڈیا سنسر شپ نافذ کر دی ہے تاکہ تباہی کی کوئی تصویر یا ویڈیو عام نہ ہو سکے۔
حکومت نے غیر ملکی صحافیوں کو بھی تصاویر یا ویڈیوز کی اشاعت سے سختی سے روک رکھا ہے۔ اسرائیلی وارننگ سسٹم ناکام؛ صہیونی عوام حیران و پریشان عبرانی میڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ گزشتہ شب ایران کے میزائل حملے کے دوران اسرائیلی علاقوں میں خطرے کی گھنٹیاں بجانے والا نظام مکمل طور پر ناکام ہو گیا، جس کے باعث شہری بغیر کسی وارننگ کے میزائل دیکھ کر خوف زدہ ہو گئے۔ ان حملوں سے تل ابیب سمیت مقبوضہ علاقوں میں زوردار دھماکے سنے گئے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانہ بند
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، مقبوضہ بیت المقدس میں واقع امریکی سفارت خانہ آج بند کر دیا جائے گا۔ سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ حالات میں امریکی شہریوں کو نہ تو پناہ دے سکتا ہے اور نہ ہی ان کی محفوظ نقل و حرکت میں کوئی مدد کر سکتا ہے۔
گزشتہ شب ایران نے مقبوضہ علاقوں پر میزائل اور ڈرون حملوں کی ایک نئی لہر شروع کی، جس کے نتیجے میں ان علاقوں میں بڑے پیمانے پر دھماکے اور تباہی دیکھی گئی[8]۔
مفتی تقی عثمانی کا اسرائیل پر ایرانی حملوں پر اظہارِ اطمینان
پاکستان کے معروف اہل سنت عالم مفتی محمد تقی عثمانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایران مضبوط جواب دے رہا ہے اور اسرائیل کو پہلی بار پتہ چل رہا ہے کہ بمباری کیا ہوتی ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، پاکستان کی عظیم اہل سنت درسگاہ دار العلوم دیوبند کے مہتمم اعلیٰ اور معروف اہل سنت عالم مفتی محمد تقی عثمانی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر غاصب اسرائیل کی ایران پر جارحیت کے متعلق ایک پیغام میں لکھا ہے کہ ایران مضبوط جواب دے رہا ہے اور اسرائیل کو پہلی بار پتہ چل رہا ہے کہ بمباری کیا ہوتی ہے۔
مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا ہے کہ ایران اسرائیلی جارحیت سے بھاری نقصان اٹھانے کے باوجود، اسرائیل کو مضبوط جواب دے رہا ہے؛ اسے پہلی بار پتہ چل رہا ہے کہ بمباری کیا ہوتی ہے۔ عالم اسلام کے خلاف اس کے عزائم ڈھکے چھپے نہیں۔ قدرت کی طرف سے یہ ایک اور موقع ہے کہ تمام مسلمان ممالک متحد ہو کر اسرائیلی خطرے کا مکمل سد باب کریں[9]۔
نہ مومنین کا جذبہ ایمانی ٹھنڈا ہوگا اور نہ تھران خالی کریں گے، حجت الاسلام قمی کا ٹرمپ کو کرارا جواب

امریکی صدر کی تہران خالی کرنے کی دھمکی پر ایرانی مذہبی قیادت اور میڈیا کا فولادی عزم، انقلابی بصیرت اور غیر متزلزل استقامت کے ساتھ دوٹوک جواب. ایران اور صہیونی حکومت کے درمیان جاری کشیدگی ایک بار پھر اس وقت سنگین رخ اختیار کرگئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حالیہ تقریر میں تہران کو خالی کرنے کی کھلی دھمکی دے دی۔ یہ بیان، جسے سامراجی تکبر اور جارحیت کی ایک نئی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، دراصل امریکہ کی مایوسی اور ناکامی کا آئینہ دار ہے۔ مگر ہمیشہ کی طرح اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے عزم، حکمت اور استقلال کے ساتھ دشمن کے اس نفسیاتی حملے کا نہایت پُراثر اور دوٹوک جواب دیا ہے۔
ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات کے بعد ایرانی مذہبی قیادت کی طرف سے جو انقلابی موقف سامنے آیا، اس نے ایک بار پھر دنیا بھر میں اسلامی انقلاب کے نظریاتی استقلال اور ایمانِ راسخ کی گونج پیدا کر دی۔ ایران کے ادارہ تبلیغات اسلامی کے سربراہ حجت الاسلام محمد قمی نے ٹرمپ کی دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے نہایت پُراعتماد اور انقلابی لہجے میں کہا کہ نہ مومنین کے دلوں میں ایمانی جذبہ ٹھنڈا ہوگا اور اللہ کے فضل و کرم نہ تہران اور ایران خالی ہوں گے!"
حجت الاسلام قمی کے اس بیان نے عالمی سطح پر ایک واضح پیغام دیا کہ ایران کی اصل طاقت اس کی فوجی قوت یا اقتصادی وسائل سے زیادہ اس کے مومن عوام کے دلوں میں موجود ایمانی جذبہ اور نظریاتی استقامت ہے۔ ایرانی عوام نے ہمیشہ ہر جارحیت، سازش اور پابندی کا سامنا خندہ پیشانی سے کیا ہے اور ہر وار کے بعد مزید بیدار و متحد ہو کر ابھرے ہیں۔
ادارہ تبلیغات اسلامی کے سربراہ کے اس موقف کے ساتھ ساتھ ایران کے انقلابی میڈیا نے بھی حسبِ سابق دشمن کے نفسیاتی وار کا بھرپور مقابلہ کیا۔ تہران ٹائمز کے ایڈیٹر انچیف محمد صرفی نے بھی ٹرمپ کے بیان پر اپنا دوٹوک اور پُرعزم ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "ہم تہران ٹائمز کو چھوڑنے کو تیار نہیں تہران شہر کو چھوڑنا تو بہت دور کی بات ہے!"
یہ جملہ درحقیقت میڈیا کے محاذ پر ایران کی استقامت اور شعور کی نمائندگی کرتا ہے۔ تہران ٹائمز نہ صرف ایک میڈیا ادارہ ہے بلکہ ایران کے انقلابی بیانیے کا اہم عالمی ترجمان ہے جو مغربی میڈیا کی پروپیگنڈا مشینری کے سامنے سالہا سال سے حق کی آواز بلند کر رہا ہے۔ محمد صرفی کے اس بیان نے ٹرمپ اور اس کے ساتھیوں کو یہ واضح پیغام دیا کہ ایران کا میڈیا بھی اس عظیم جدوجہد کا صف اول کا سپاہی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت نے گزشتہ چار دہائیوں کے اندر ہر طوفان، ہر دباؤ، ہر پابندی اور ہر خطرے کو صبر، تدبیر، حکمت اور بصیرت سے سنبھالا ہے۔ رہبر معظم نے نے جس مدبرانہ طرز پر ملک کو آگے بڑھایا ہے، اس نے دشمنوں کے تمام تجزیوں اور سازشوں کو ناکام بنایا ہے۔ یہی قیادت آج ایران کی نوجوان نسل کے اندر بھی وہی حوصلہ، جرائت اور انقلابی شعور منتقل کر رہی ہے جو انقلاب کے ابتدائی دنوں میں نظر آتا تھا۔
ٹرمپ اور اس کے اتحادی بخوبی جانتے ہیں کہ ایران کے خلاف ہر قسم کی دھونس، دھمکی اور اقتصادی پابندیاں اب تک جس طرح ناکام ہوئی ہیں، آئندہ بھی انہیں سوائے ذلت کے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ ایرانی قوم اور اس کی قیادت نے ہر مرحلے پر دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم اپنی سرزمین، اپنے عقیدے اور اپنی انقلابی شناخت کے دفاع کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ دشمن ہمیں اپنی مادی طاقت سے شکست دینا چاہتا ہے، لیکن یہ اس کی سب سے بڑی خام خیالی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے مومن عوام، انقلابی قیادت اور فکری و میڈیا محاذ پر سرگرم ادارے پوری یکجہتی، بصیرت اور استقلال کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ٹرمپ کی تہران خالی کرنے کی یہ نئی گیدڑ بھبھکی اس انقلابی طوفان کے سامنے ایک کمزور سی آواز سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی[10]۔
ایران قائم و دائم رہے گا ایران کے خلاف ہر سازش نا کام ہو گی، نائب امیر جماعت اسلامی

ایران قائم و دائم رہے گا ایران کے خلاف ہر سازش نا کام ہو گی، نائب امیر جماعت اسلامی اسلام آباد میں مردہ باد اسرائیل ریلی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ میرا آج بھی ایمان ہے کہ ایران قائم و دائم رہے گا ایران کے خلاف ہر سازش نا کام ہو گی ہر تباہی کا سامنا کر کے بھی ایران ڈٹ کر کھڑا ہے ۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس علما مکتب اہلبیت اور ایم ڈبلیوایم ضلع اسلام آباد راولپنڈی کے زیر اہتمام اسلام آباد پریس کلب تا چائنہ چوک مردہ باد اسرائیل ریلی کا انعقاد کیا گیا ریلی میں علمائے کرام، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔شرکاء کا اسرائیل مردہ باد، امریکہ مردہ باد اور قبلہ اول کی آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے شرکاء کی ایران کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کی اور شہداء فلسطین اور شہداء مقاومت کو خراجِ عقیدت پیش کیا شرکائے ریلی نے فلسطینی، لبنانی اور یمنی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے بینرز اور پلے کارڈز بھی اتھا رکھے تھے ۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نےکہا کہ ایران پہلے بھی مشکل وقت سے گزرا ہے .ایران کے اسرائیل پر وار درحقیقت غزہ کے مظلوموں کے زخموں پر مرہم رکھا جا رہا ہے یہ ایک ایسی اس جنگ ہئ جس کے اثرات کئی دہائیوں تک رہیں گے، شہادت میں عزت ہے شکست اور مایوسی نہیں ہے۔ہمیں آج فیصلہ کرنا ہے کہ ہم کس کیمپ میں ہیں؟ کیا ہم ظلم اور باطل کی صف میں کھڑے ہیں یا حق، مظلوم اور مزاحمت کے ساتھ؟ شہادت ہمارے لیے شکست نہیں، بلکہ عزت اور بقا کی علامت ہے۔ مایوسی ہمارے لغت میں نہیں۔ شکست ٹرمپ کا نتن یاہو کا مقدر ہے۔
شرکائے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر مجلس علماء مکتب اہلبیت پاکستان علامہ حسنین عباس گردیزی نے کہا کہ کفر نے مرکز اسلام پر حملہ کیا ہے عالم اسلام پر فرض ہے کہ اسلامی ملک کا دفاع کریں ہم خونخوار اسرائیل اور اس کے سرپرست امریکہ کی مذمت کرتے ہیں برادر اسلامی جمہوریہ ایران کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں اس جنگ کا نتیجہ ظالمین کی نابودی کی شکل میں نکلے گا۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے شرکائے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا آج بھی ایمان ہے کہ ایران قائم و دائم رہے گا ایران کے خلاف ہر سازش نا کام ہو گی ہر تباہی کا سامنا کر کے بھی ایران ڈٹ کر کھڑا ہے۔
فلسطین کی حمایت میں ایران کے جرت مندانہ اقدام کی تحسین کرتا ہوں ایران ایٹمی ٹیکنالوجی پر امن مقاصد کے لئے آگے بڑھانا چاہتا ہے دنیا کی استعماری طاقتیں عالم اسلام کے خلاف سر پیکار ہیں میں ایران کے جری اور عالم رہبر کی تائید کرتا ہوں اس جنگ میں امریکہ کا غرور بھی ٹوٹے گا اور اسرائیل بھی نابود ہو گا انشاللہ فلسطین جلد آزاد ہو گا سابق سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہہ ایران کا جرم یہ ہے کہ وہ مظلومین کی حمایت کیوں کرتا ہے ہم ایرانی بہادر برادران کے ساتھ کھڑے ہیںدہشتگرد نتن یاہو بنکروں میں اور ایرانی نیوز اینکر میزائلوں کی بارش لائیو پروگرام کر رہی ہے تہران کا گرنا اسلام آباد کا اسلام کا گرنا ہے شکست ٹرمپ کا نتن یاہو کا مقدر ہے۔
ڈاکٹرسید ناصر عباس شیرازی چیف آرگنائزر ایم ڈبلیو ایم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ میں پاکستان شُکریہ کے نعرے بلند ہوئے لیکن ہم ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو عالمی استعمار کے مقابلے میں کھڑا ہے اور مظلومین کا پشتی بان ہے جو حماس کا حزب اللہ کا پشتی بان ہے پاکستان کی سر زمین پر ہم سب ایران ہیں اسرائیل کے خلاف ہم سب جسد واحد ہیں نتن یاہو نے کہا کہ تہران کو خالی کر دو اگر تہران خالی ہو گا تو دوسرا تہران بیت المقدس میں ہو گا فلسطین کی آزادی کا نعرہ ہم سب کا نعرہ ہے فلسطین کے حق میں ایران نا ہو تو پھر اسرائیل کو روکنے والا کون ہے ؟
لوگ کہتے ہیں اسرائیل ٹیکنالوجی سے ایران کو نہیں ٹکرانا چاہئے تھا کیا موسی کو بھی سوچنا چاہئے تھا کہ فرعون تخت پر ہے جس کے ساتھ خدا ہو اس کو کوئی نہیں جھکا سکتا اس وقت ایران نے اپنا سینہ پیش کر کے پاکستان کا بھی دفاع کیا ہے۔ اسرائیل مردہ باد ریلی سے ایم این اے انجنیئر حمید حسین ، مفتی گلزار احمد نعیمی ، مولانا نفیس القادری سمیت مختلف مکاتب فکر کے علما و شخصیات نے بھی خطاب کیا[11]۔
جدید ایرانی ہائپرسونک بیلسٹک میزائل فتاح جو صہیونی دفاعی نظام کے لئے سنگین چیلنج بن گیا

سپاہ پاسداران کا تیار کردہ کلومیٹر کی رینج، 15 ماخ کی رفتار رکھنے والا فتاح میزائل امریکی و صہیونی دفاعی نظاموں کو ناکام بنانے میں کامیاب ہورہا ہے۔ "فتاح" ایک ہائپرسونک میزائل ہے جس کی رینج 1400 کلومیٹر اور رفتار 13 سے 15 ماخ ہے۔ ماہرین کے مطابق، فتاح میزائل غیر منظم راستے میں حرکت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کی وجہ سے اس کی سراغ لگانا مشکل ہوجاتا ہے۔
فتاح-1 ایک ایرانی درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا ہائپرسونک بیلسٹک میزائل ہے جسے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے تیار کیا اور جون 2023ء میں رونمائی کی گئی۔ یہ ایران کا پہلا ہائپرسونک بیلسٹک میزائل ہے۔ ایران کے مطابق اس کی رفتار اسے میزائل دفاعی نظاموں سے بچنے میں مدد دیتی ہے۔ نومبر 2023ء میں ایران نے اس میزائل کا ایک نیا ورژن فتاح-2 بھی رونمایی کے لئے پیش کیا۔
اس کا نام عربی زبان میں "فاتح" یا "فتح دینے والا" کے معنی رکھتا ہے، جسے رہبر معظم نے منتخب کیا ہے۔ مغربی ذرائع نے دعویٰ اور رپورٹ کیا ہے کہ یہ میزائل جوہری وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کو مزید آگے بڑھائے۔ ایران کے مطابق، فتاح-1 زمین کے مدار کے اندر اور باہر حرکت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور میزائل دفاعی نظام کو چکمہ دے سکتا ہے۔
10 نومبر 2022 کو، جنرل حسن تہرانی مقدم کی گیارہویں برسی کے موقع پر جو "ایران کے میزائل نظام کے موجد" کے نام سے مشہور ہیں، ایران نے اعلان کیا کہ اس نے ایک جدید ہائپرسونک بیلسٹک میزائل تیار کیا ہے اور اسے میزائل کی دنیا میں انقلاب کا نام دیا۔ سپاہ پاسداران کی فضائیہ کے کمانڈر شہید جنرل امیرعلی حاجی زادہ نے اس موقع پر کہا تھا کہ یہ میزائل انتہائی تیز رفتار ہے اور زمین کے مدار کے نیچے اور اوپر حرکت کرسکتا ہے۔ یہ تمام اینٹی میزائل دفاعی نظاموں کو ناکام بنا سکتا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا تھا کہ کئی دہائیاں لگیں گی جب تک ایسا کوئی نظام تیار ہو جو اس کا سراغ لگاسکے۔ اس میزائل کی رونمائی 6 جون 2023 کو ایک تقریب میں کی گئی تھی۔
نیویارک ٹائمز کے تجزیے کے مطابق، ممکن ہے کہ ایران نے یکم اکتوبر 2024 کو اسرائیل کے خلاف اپنے حملوں میں فتاح-1 میزائل استعمال کیا ہو۔ جیمز مارٹن سنٹر فار نان پرولیفریشن اسٹڈیز (CNS) کے محقق ڈاکٹر جیفری لوئیس کے مطابق انہوں نے فتاح-1 کے باقیات کو یکم اکتوبر اور اپریل 2024 میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حملوں میں شناخت کیا ہے۔
ایرانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ میزائل امریکہ اور اسرائیل کے بیلسٹک میزائل دفاعی نظاموں، بشمول آئرن ڈوم، کو چکمہ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور یہ دعوی اکتوبر 2024 میں سچ ثابت بھی ہوگیا۔ یہ میزائل تمام دفاعی میزائل نظاموں سے گزر کر اپنے ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے۔
فتاح-1 ایران کا تعارف
نوعیت: میزائل
تیار کنندہ: ایران
فعال ہونے کی تاریخ: 2022
استعمال کنندہ: ایران
موجد: سپاہ پاسداران کی فضائیہ
فی میزائل قیمت: 200 ہزار ڈالر
اندازاً تیار شدہ تعداد: تقریبا 1000 سے زائد
انجن: ٹھوس ایندھن
رینج: 1400 کلومیٹر
زیادہ سے زیادہ رفتار: 13 تا 15 ماخ[12]۔
سامراجی صدر کے بیان نے سامراج کے دوغلے چہرے کو مزید واضح کر دیا
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: ایران نے نہ صرف صہیونی غرور خاک میں ملایا بلکہ سامراجیت کی انسانیت دشمنی بھی عیاں کی، سامراجی پشت پناہی سے صہیونی دہشتگرد نے خطے کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا، اب ادھر اُدھرکی باتوں کی بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: سامراجی صدر کے بیان نے سامراج کے دوغلے چہرے کو مزید واضح کر دیا، ایران نے نہ صرف صہیونی غرور خاک میں ملایا بلکہ سامراج کی انسانیت دشمنی بھی عیاں کی۔
انہوں نے مزید کہا: پوری ملت پاکستان نے عملی طور پر ثابت کیا وہ اپنے ہمسایہ برادر ملک کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، جمعہ کو بھرپور طریقے سے صہیونی جارحیت کے خلاف یوم احتجاج منایا جائے گا، اجتماعات جمعہ میں عالم اسلام، ایران و پاکستان کی سلامتی کیلئے خصوصی دعاؤں کا بھی اہتمام کیا جائے۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے سامراجی صدر کے سماجی رابطے پر بیان، سامراجی وزیر دفاع کے بیان، خطے کی حالیہ صورتحال پر تبصرہ اور مختلف مکاتب فکر کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کے دوران کہا: سامراجی صدر کے حالیہ بیان نے سامراج کے دوغلے چہرے سے نقاب مکمل طور پر اتار پھینکا ہے اوراس کے نام نہاد امن کے بیانیہ کو مسمار کرکے رکھ دیاہے۔
انہوں نے کہا: براہ راست ایرانی عوام کو دھمکی نے انسانیت دشمنی کو بھی واضح کردیا کہ صہیونی دہشتگرد سامراجی پشت پناہی کے بغیر کچھ بھی نہیں، سامراجی بحری بیڑے نمز کی مشرق وسطیٰ آمد اسی بغل بچے کے تحفظ اور انسانیت پر مظالم کے سلسلے کی ایک کڑی ہے ، امت مسلمہ کو اس معاملے پر اب عملی طور پر آگے بڑھنا چاہیے بلکہ اس کے ساتھ خطے کے بااثر ممالک بھی اب ادھر اُدھر کی باتوں کی بجائے عملی طور پر سامنے آئیں کیونکہ صہیونی دہشت گرد نے ایک بڑی تباہی خطے کے دہانے پر لاکھڑی کی ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مختلف مکاتب فکر کے رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: پوری ملت پاکستان، تمام مکاتب فکر، ہر شعبہ کے افراد نے جس انداز سے اپنے ہمسایہ برادر ملک کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور جو بھرپور موقف دنیا کے سامنے پیش کیا وہ تحسین و قدردانی کا مستحق ہے ، اسی سلسلے میں یوم جمعہ کو ملک گیر یوم احتجاج منایا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ اجتماعات جمعہ میں عالم اسلام، ایران و پاکستان کی سلامتی کیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام بھی کیا جائے[13]۔
ایک بار پھر ایران سے اسرائیل پر میزائل داغے گئے

ایران نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر میزائل حملوں کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر میزائل حملوں کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے۔
جمہوری اسلامی ایران کی طرف سے داغے گئے میزائیلوں سے اسرائیلیوں میں خوف و ہراس کی فضا اسرائیل کے سرکاری ریڈیو نے حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق غوش دان نامی شہر میں ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل وزن اور دھماکہ خیز مواد کے لحاظ سے معمول سے ہٹ کر تھے ۔ یہ خبریں اس وقت جاری کی گئی ہیں جب ایران نے کچھ لمحہ پہلے اسرائیل پر نسبتا شدید انداز میں حملہ شروع کیا ہے۔
غاصب صیہونی حکام: ایران نے اب تک 400 بیلسٹک میزائل اور1000 ڈرونز حملے کیے ہیں ایک اسرائیلی فوجی افسر نے جنگی صورت حال بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب سے اسرائیل کی طرف سے ایران پر حملے کیے گئے ہیں اس وقت سے اب تک ایران نے 400 بیلسٹیک میزائل جبکہ 1000 ڈڑونز طیارے اسرائیل پر داغے ہیں۔
اسرائیلی اخباری ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں ایران کی طرف سے کیے گئے حملوں سے کم از کم 24 صہیونست مارے گئے ہیں۔ تل ابیب پر نئے حملے میں ایران کا دو مرحلہ وار بیلسٹک میزائل ’سجیل‘ استعمال۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، کچھ دیر قبل انجام دیے گئے میزائل حملے میں دو مرحلہ وار ٹھوس ایندھن والے بیلسٹک میزائل "سجیل" کا استعمال کیا گیا ہے۔
تل ابیب پر نئے حملے میں ایران کا دو مرحلہ وار بیلسٹک میزائل ’سجیل‘ استعمال ایرانی اژدھا اسرائیل کے آسمان پر گرج اٹھا[14]۔
جنگ سے اس قوم کو ڈراتے ہو؟

اسلامی جمہوریہ ایران نے انقلابِ اسلامی کی کامیابی کے فوراً بعد آٹھ سال تک جنگ لڑی، البتہ وہ جنگ بھی مسلط کردہ جنگ تھی، تاہم بڑی اور عظیم قربانیاں دینی پڑیں، لیکن ایران سرخرو ہوا۔ آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ، آج بھی ایرانی قوم دفاع مقدس کے نام سے یاد کرتی ہے اور اس جنگ کے عظیم شہداء کو ہر سال زبردست خراجِ تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے۔
وہ دن (8 سالہ جنگ) جب اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس کچھ نہیں تھا پھر بھی دنیا مقابلہ نہ کر سکی۔ یہ بات واضح رہے آٹھ سالہ جنگ بھی صدام کی صورت میں عالمی طاقتوں کی ایران کے ساتھ براہِ راست جنگ تھی۔ لیکن آج دشمن ہر کسی سے بہتر جانتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کہاں کھڑا ہے۔
سوال یہ ہے!!
مزاحمتی محاذ کے حامیوں اور مزاحمتی محاذ کی اہم ذمہ داری کیا ہے؟ دشمن کی نفسیاتی جنگ کا اسیر نہ بنیں! نفسیاتی جنگ کا مطلب ہی یہ ہے کہ یہ آپ کی روح و روان کو تھکا دیتی ہے۔
آپ خود بھی اور آپ کے قریبی لوگ بھی تناؤ کا شکار ہو جاتے ہیں، یقین رکھیں ایک دن یہ گدلا پانی صاف ہوگا۔ دشمن کی نفسیاتی جنگ کے مقابلے میں جوکس رہیں! ضروری ہے کہ آپ بھی جو نفسیاتی جنگ دشمن کی طرف سے جاری ہے اس کے مقابلے میں حقیقی وار کریں، یعنی جو حقیقت ہے اسے پیش کریں۔
مستند اور معتبر سائٹس ویزیٹ کریں!
مثال کے طور پر: ہم خود اس وقت ایران میں ہیں، جبکہ ہمیں فون کر کے کہا جاتا ہے کہ وہاں ایسا ہے وہاں ویسا ہے؛ حالانکہ تمام چھوٹے بڑے شہروں میں پہلے کی طرح زندگی معمول پر جاری و ساری ہے۔ جنگ سے ایرانی قوم کو ڈرایا جانا، دشمن کی بیوقوفی کے علاوہ کچھ نہیں ہوسکتا!
اس قوم نے خالی ہاتھ آٹھ سال جنگ لڑ کر تاریخ رقم کی ہے، لیکن اب 2025 ہے اور اس عظیم قوم کے پاس جدید ٹیکنالوجی سے لیس اہم ترین ہتھیار ہیں۔ شہید سردار حاجی زادہ کے مطابق، اگر ہم مسلسل دو سال بھی میزائل فائر کرتے رہیں گے تو بھی ہمارے ذخیرے میں کمی نہیں آئے گی۔
کیونکہ اس قوم نے آٹھ سال تک ظلم سہا اور صبر و استقامت کے ساتھ آگے بڑھتی رہی اور اپنے ماضی کو سامنے رکھ کر تمام تر پابندیوں کے باوجود مستقبل کی فکر کی اور آج دنیا میں ناقابلِ تسخیر سمجھی جانے والی طاقت کا سر چکرا رہا ہے کہ کریں تو کیا کریں؟ انشاء اللہ؛ فتح حق کے محاذ کی ہی ہوگی[15]۔
ایرانی دفاعی نظام صہیونی ایف 35 طیارے کو تباہ کرنے میں کامیاب
ترک مبصر ارتاچ چلیک نے کہا ہے کہ ایران نے افسانوی شہرت کے حامل ایف 35 طیارہ کامیابی کے ساتھ سرنگون کرکے صہیونی فضائیہ کے غبارے سے ہوال نکال دی۔ مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: صہیونی حکومت نے ایران کے خلاف کاروائی کرکے پورے خطے میں جنگ کی آگ بھڑکا دی ہے۔ جمعہ کی صبح شروع ہونے والے صہیونی حملوں سے واضح ہوگیا کہ غاصب حکومت جنگ اور قتل عام کے علاوہ کسی منطق سے آشنا نہیں۔
ایرانی مسلح افواج نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے اسرائیلی شہروں کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ صہیونی حکومت کا جدیدترین دفاعی نظام بھی ایرانی حملوں کو روکنے میں بے اثر ثابت ہوئے۔ ایرانی حملوں میں وسیع پیمانے پر تباہی کی وجہ سے نتن یاہو اپنے اجلاس محفوظ پناہ گاہوں میں کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔
عالمی مبصرین ایران کے میزائل حملوں نہایت کامیاب اور امریکی اور صہیونی جدید ترین دفاعی نظام کو ناکام قرار دے رہے ہیں۔ معروف ترک مبصر قادر ارتاچ چلیک نے مہر نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل پر صہیونی حکومت کے حملوں کو کامیاب قرار دیا۔ ان کے انٹرویو کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے۔
اسرائیل نے کن اہداف کے تحت ایران پر حملہ کیا
اسرائیل کا ایران پر حملے کو بین الاقوامی قوانین کے پس منظر میں کیسے تجزیہ کیا جاسکتا ہے؟ آپ کی نظر میں اسرائیل نے کن اہداف کے تحت ایران پر حملہ کیا؟ ارتاچ چلیک: اقوام متحدہ کے قوانین کی روشنی میں کسی خودمختار ملک پر جب تک کوئی معقول وجہ نہ ہو، منع ہے لہذا ایران پر اسرائیل کا حملہ ایک طرح کا تجاوز شمار کیا جائے گا۔ اگر بین الاقوامی قوانین لاگو ہوجائیں اور اقوام متحدہ صحیح معنوں میں اپنے منشور پر عمل کرسکے تو اسرائیل پر پابندی عائد کی جانی چاہئے۔ اقوام متحدہ مخصوصا سلامتی کونسل کو امن برقرار کرنے کے لئے فوری اقدامات انجام دینا چاہئے لیکن افسوس کے ساتھ امریکہ اور ویٹو پاور رکھنے والے ممالک اس میں ناکام ہیں۔
ایران کے جوابی حملوں کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
ارتاچ چلیک: اسرائیل کے خلاف ایرانی جوابی حملوں کو دو پہلوؤں سے دیکھا جاسکتا ہے۔
اول: بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں چنانچہ اقوام متحدہ کا منشور بھی اس کا گواہ ہے، ایران کو اسرائیل کے مقابلے میں اپنے دفاع کا حق ہے۔ ایران کو اس حق کو استعمال کرنا بھی چاہئے۔ سیاسی نکتہ نظر سے تمام ممالک اپنی حاکمیت اور خودمختاری کے دفاع کا حق رکھتے ہیں جس کا اقوام متحدہ کے منشور میں بھی اعتراف کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے اس حق کو پامال کیا ہے۔
علاوہ براین اسرائیل نے اقوام متحدہ اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران پر جارحیت کی ہے۔ ہر ملک کی نظر میں دو اہم اہداف ہوتے ہیں ایک اپنی بقاء اور دوسرا عوام کی فلاح و بہود۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد مغربی ممالک نے ایران کے بارے میں عناد پر مبنی موقف اختیار کیا ہے۔ اقتصادی پابندیوں کے ذریعے ایرانی عوام کو ترقی اور پیشرفت کی راہ میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ ہر ملک اپنے عوام کی جان و مال کی حفاظت چاہتا ہے بنابراین بیرونی خطرات کا دفاع ہر ملک کا حق ہے۔
حالیہ جنگ میں امریکہ اور مغربی ممالک کے موقف کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
ارتاچ چلیک: ہم نے ماضی کی جنگوں میں بخوبی مشاہدہ کیا ہے کہ اسرائیل مغربی ممالک کی حمایت کے بغیر تن تنہا کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ 7 اکتوبر 2023 کو طوفان الاقصی آپریشن میں دنیا نے دیکھ لیا کہ اسرئیلی سیکورٹی فورسز اسرائیل کا دفاع کرنے میں بہت کمزور ہیں۔ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی حمایت کے سایے میں اسرائیل خود کو مضبوط ظاہر کرتا ہے۔ طوفان الاقصی میں ثابت ہوگیا کہ اسرائیل ایک معمولی طاقت سے زیادہ کچھ نہیں۔ اگر امریکہ اور مغربی ممالک کا تعاون نہ ہو تو اسرائیل مشرق وسطی میں کوئی اقدام نہیں کرسکتا ہے۔
اسی لئے صہیونی حکام نے امریکی سربراہان مملکت کو ایران کے خلاف جنگ میں داخل کرنے کی بہت کوشش کی کیونکہ اسرائیل تنہا ایران کے ساتھ جنگ جیتنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔ اگر مغربی ممالک کا دست شفقت اٹھ جائے تو اسرائیل مشرق وسطی میں بے سہارا ہوجائے گا اور خطے اور دنیا کے لئے خطرہ باقی نہیں رہے گا۔
ان تمام حقائق کے باوجود مغرب میں صہیونی لابی بہت مضبوط ہے جو مغربی ممالک کے فیصلوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔ اسرائیل خطے میں امریکہ کے پراکسی کا کردار ادا کرتا ہے۔ ایران پر حملہ امریکی منصوبہ ہے جو امریکہ اور اسرائیل دونوں کے مفادات کے مطابق کیا گیا ہے۔ تاہم قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ ایران نے مغربی ممالک میں افسانوی حیثیت کے حامل ایف 35 طیارے کو گرایا ہے۔ ایران نے اس طرح اپنی دفاعی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایف 35 طیارہ ریڈار سے بچ کر پرواز کرنے والا طیارہ ہے۔ اس طیارے کی سرنگونی صہیونی حکومت کے لئے اسٹریٹیجک شکست ہے۔
اگرچہ اسرائیل اپنی محدود آبادی اور محل وقوع کی وجہ سے ایران جیسے ملک کی برابری نہیں کرسکتا ہے تاہم عالمی استکبار کی حمایت کے بل بوتے پر ایسے اقدام کرتا ہے اور ایران کے خلاف جنگ بھی اسی سہارے سے شروع کی ہے بنابراین اگر اسرائیل مغربی ممالک کی حمایت سے محروم ہوجائے تو اس کی حیثیت میں ڈرامائی تبدیلی آئے گی اور مشرق وسطی کی سیکورٹی اور امن کو خطرے میں نہیں ڈال سکے گا[16]۔
اسرائیل کا ناقابل تسخیر ہونے کا تاثر زمین بوس ہوچکا/ایران آج بھی ناقابل تسخیر ہے
اسرائیل کا ناقابل تسخیر ہونے کا تاثر زمین بوس ہوچکا/ایران آج بھی ناقابل تسخیر ہے، پاکستانی وزیر دفاع۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کا تاثر اب زمین بوس ہو چکا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایکس پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ اپنے غیر متزلزل عزم کے ساتھ کھنڈرات کی صورت میں بھی سینہ تانے کھڑا ہے جبکہ اسرائیل کا وجود اب زمین بوس ہوچکا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آدھی صدی تک پابندیوں کا شکار رہنے والا ایران آج بھی ناقابل تسخیر ہے، امریکیوں نے ایران کو زیر کرنے کیلئے تار تار ہونے والی صہیونی فوجی طاقت کا ساتھ دیا۔ واضح رہے کہ پاکستان نے ایران پر ہونے والے امریکی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے[17]۔
اللہ تعالیٰ نے ایران کے ذریعے اسرائیل سے غزہ کا انتقام لیا ہے
رہبر معظم نے بزرگی کے عالم میں جوانمردی کا مظاہرہ کرکے امت مسلمہ کی ترجمانی کی ہے، منیر گیلانی ٹرمپ دنیا کا جھوٹا ترین صدر، جوہری تنصیبات تباہ کرنے بارے جھوٹ بول رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایران کے ذریعے اسرائیل سے غزہ کا انتقام لیا ہے، ڈاکٹر اصغر مسعودی۔
لاہور میں تعینات ڈی جی خانہ فرہنگ کا کہنا ہے کہ سیز فائر کیلئے ایران امریکہ پر اعتبار نہیں کر سکتا، امریکہ ،اسرائیل نے غزہ کی حمایت پر نہیں، جوہری اسلحہ بنانے کے الزام پر ایران پر حملہ کیا ہے، واضح ہوگیا اگر میزائل نہ ہوتے تو امریکہ ایران کو تقسیم کر چکا ہوتا، اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ کیا ہے، غزہ کے عوام بڑی جیل میں ہیں، اسرائیل دراصل مقبوضہ فلسطین ہے، حماس کو اپنی سرزمین آزاد کروانے کا حق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر تعلیم اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین سید منیر حسین گیلانی نے خانہ فرہنگ ایران کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اصغر مسعودی سے ملاقات میں ایران کی امریکہ اسرائیل کیخلاف استقامت اور امریکی اڈوں پر حملوں پر اظہار یکجہتی کیا۔
انہوں نے ایران کے آرمی چیف اور دیگر سکیورٹی افسران سائنسدانوں اور شہریوں کی شہادت پر اظہار افسوس اور تعزیت کیا، فاتحہ خوانی کی۔ ڈاکٹر اصغر مسعودی نے سابق وفاقی وزیر کی طرف سے اظہار یکجہتی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے کالم پڑھتے رہتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں سے صہیونی ریاست کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ جب اسرائیل کو یقین ہوگیا کہ جنگ مزید جاری رہے گی اور اس کا کچھ نہیں بچے گا، تو اس نے سیز فائر کی استدعا کرنا شروع کر دی۔
سیز فائر کیلئے ایران امریکہ پر اعتبار نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے ایران کے ذریعے اسرائیل سے غزہ کا انتقام لیا ہے۔ ایران کا جانی مالی نقصان ہوا مگر قوم میں اتحاد پیدا ہوا ہے۔ امریکی حملے سے پہلے ایران کی جوہری تنصیبات کو محفوظ کر لیا گیا تھا، امریکہ جوہری تنصیبات تباہ کرنے بار ے جھوٹ بول رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا ٹرمپ دنیا کا جھوٹا ترین صدر ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ دو ہفتے میں حملے کا فیصلہ کرے گا مگر اسی دن ایران پر حملے کیلئے طیارے بھیج دیئے۔ اصغر مسعودی نے کہا امریکہ کو مشرق وسطیٰ میں 23 جون کی رات جواب دیا گیا۔
دوحہ میں سب سے بڑے مرکز پر حملہ کیا تو سیز فائر کی باتیں امریکہ نے کرنا شروع کر دیں۔ انہوں نے کہا مثال اچھی نہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ ٹرمپ کی مثال اس کتے کی مانند ہے جس کے پیچھے بھاگیں تو وہ بھاگ جائے گا اور اگر ڈر جائیں تو وہ آپ کو کاٹنے کیلئے بھاگے گا۔ ڈائریکٹر جنرل نے کہا امریکہ اور اسرائیل نے غزہ کی حمایت پر نہیں، جوہری اسلحہ بنانے کے الزام پر ایران پر حملہ کیا ہے۔ ایران مقاومت کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا ایرانی حکومت نے واضح کیا تھا کہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای کا فتویٰ ہے کہ ایٹمی بم بنانا انسانیت کیخلاف ہے۔
امریکہ کے بس میں ہوتا تو کہہ دیتا کہ ایران کے پاس میزائل بھی نہ ہوں۔ اب واضح ہوگیا کہ اگر میزائل نہ ہوتے تو امریکہ ایران کو تقسیم کر چکا ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران ایٹمی تنصیبات تباہ کر سکتا ہے، اس نے ایٹمی سائنسدان شہید کر دیئے، مگر جوہری علم ختم نہیں کر سکتا۔ پُرامن مقاصد کیلئے یورینیم کی افزودگی ایران کا حق ہے۔
ڈاکٹر اصغر مسعودی نے کہا اسلامی جمہوری ایران کا موقف ہے کہ اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ کیا ہے، غزہ بڑی جیل میں ہیں۔ اسرائیل دراصل مقبوضہ فلسطین ہے۔ حماس کو اپنی سرزمین آزاد کروانے کا حق ہے۔ ہمارا یمن کے ساتھ تعاون عملی نہیں، اخلاقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سوچ رہا تھا کہ ایران پر حملے کے بعد عوام حکومت کیخلاف سڑکوں پر نکل آئیں گے، مگر انہیں کامیابی نہیں ملی۔ ایران میں حکومت مخالف افراد بھی ہو سکتے ہیں، مگر مشکل میں سب ایرانی اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ رضا شاہ پہلوی کے بیٹے نے اپنی بیٹی کا رشتہ یہودی کیساتھ کیا ہے، جبکہ وہ کہ رہا تھا کہ وہ ایک ہفتے میں ایران میں بادشاہ بننے کیلئے آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا پاکستانی عوام اور حکومت کی طرف سے ایران کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔ سابق وفاقی وزیر تعلیم منیر حسین گیلانی نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کے ان کی شخصیت پر بہت اثرات ہیں اور انہیں امام خمینی سے بہت پیار ہے۔ جس کا اظہار انہوں نے اپنی خود نوشت کتاب سیاسی بیداری میں بھی کیا ہے۔ جبکہ رہبر معظم نے بزرگی کے عالم میں جوانمردی کا مظاہرہ کرکے امت مسلمہ کی ترجمانی کی ہے۔ سید منیر حسین گیلانی نے کہا حیران کن بات ہے کہ جنگ بندی کا کریڈٹ امریکی صدر لے رہا ہے، جس کی آشیرباد اور مدد کے بغیر اسرائیل ایک قدم نہیں اٹھا سکتا۔
حالانکہ ایران کہہ رہا ہے کہ وہ امریکہ پر اعتبار نہیں کر سکتا۔ اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین نے کہا دنیا بھر کے مسلمانوں نے امریکہ اسرائیل کیخلاف ایران کی جنگ کو اپنی جنگ سمجھا ہے۔ جبکہ ولی امرالمسلمین آیت اللہ خامنہ ای نے آئمہ معصومین کے حقیقی غلام اور پیروکار کا کردار ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام نے بھی ایران کی بھر پور حمایت کی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ایران فلسطین کی حمایت ترک نہیں کرے گا۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا جنگ کے بعد حالات معمول پر آ جائیں تو ایران کو گیس پائپ لائن پاکستانی علاقے میں بچھانے میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے چونکہ پاکستان توانائی بحران اور مالی مسائل کا شکار ہے[18]۔
حزب اللہ
اسرائیل نے جان لیا ہے کہ "ایرانی نظام حکومت کی سرنگونی" کا ہدف محض توہم ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف غاصب صیہونی رژیم کی ذلت آمیز شکست کا ذکر کرتے ہوئے لبنانی مزاحمتی تحریک کے مرکزی رہنما نے اعلان کیا ہے کہ ہم بیروت کو تل ابیب کیساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنیکی اجازت ہرگز نہ دینگے۔
لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ ایگزیکٹو کونسل شیخ علی دعموش نے تاکید کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی سرزمین کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت کو "تھکا دینے والی جنگ" میں بدل کر رکھ دیا۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایرانی میزائل، اسرائیل کی جغرافیائی گہرائی کے اندر موجود اپنے اہداف کو بآسانی نشانہ بناتے رہے، حزب اللہ لبنان کے مرکزی رہنما نے کہا کہ ان حملوں کی وجہ سے غاصب صیہونیوں نے اپنی غاصب رژیم کے اندر ایسے ایسے مناظر دیکھے کہ جن کے وہ اب تک عادی نہ تھے۔
اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اس حملے میں ایران کی دفاعی صلاحیتوں و جوہری پروگرام کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا، انہوں نے کہا کہ نہ صرف غاصب دشمن اسلامی جمہوریہ کے حکومتی نظام کو غیر مستحکم کرنے میں بُری طرح سے ناکام رہا بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران بھی، دشمن کی مسلط کردہ اس جنگ کے نتیجے میں زیادہ متحد و منظم ہوا ہے۔ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ پوری دنیا نے ایرانی قوم کی یکجہتی کا قریب سے مشاہدہ کیا ہے، شیخ علی دعموش نے کہا کہ اسرائیل خود بھی اس نتیجے پر پہنچ چکا ہے کہ ایران میں اسلامی حکومت کا تختہ الٹنے کا ہدف ناقابل حصول اور محض وہم ہے۔
حزب اللہ لبنان کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ نے تاکید کی کہ ایران نے ہر قسم کے محاصرے، دباؤ و بحرانوں پر مکمل طور پر قابو پا لیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ٹیکنالوجی و دفاعی میدان میں بھی روز افزوں ترقی کر رہا ہے اور تمام ناپاک سازشوں کے باوجود، پورے اقتدار کے ساتھ اپنے راستے پر گامزن ہے۔
تازہ ترین ملکی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے شیخ علی دعموش نے تاکید کی کہ لبنان پر حملوں میں اضافے کا مقصد مزاحمت کی عوامی بنیادوں کو کمزور بنانا ہے جبکہ وہ مزاحمت کہ جس کے کمانڈر و جنگجو شہادت کے جذبے و گہرے عزم کے حامل ہوں، یقینی طور پر، کسی بھی صورت میں ہتھیار نہ ڈالے گی، جیسا کہ حزب اللہ لبنان، کہ جس نے اس راہ میں شہید دیئے ہیں، کبھی ہتھیار نہ ڈالے گی۔ یہ بیان کرتے ہوئے کہ حزب اللہ لبنان کو کسی صورت ختم نہیں کیا جا سکتا اور وہ ہمیشہ باقی رہے گی، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ صبر پر مبنی حزب اللہ کی حکمت عملی کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کمزور ہو چکے ہیں جبکہ امریکہ و اسرائیل کی غنڈہ گردی کے تناظر میں، "مزاحمت" ایک وجودی ضرورت ہے!
اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ مزاحمت کا مطلب یہی ہے کہ لبنان میں طاقت کے تمام اجزاء موجود ہیں جن کے سبب وہ غزہ و شام کا نمونہ نہیں بن سکتا، شیخ علی دعموش نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ہم لبنانی سرزمین کے کچھ حصے پر جاری قبضے اور حتی اس غاصب رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی استواری کے حوالے سے بھی گھٹنے ٹیک دیں، لیکن یہ امر اُس وقت تک ممکن نہیں کہ جب تک کہ شرافت مندانہ مزاحمت برقرار ہے اور وہ وطن عزیز کے وقار کی حفاظت کر رہی ہے![19]۔
متعلقہ تلاشیں
حوالہ جات
- ↑ اهداف عملیات وعده صادق ۳ چه بود؟ پاسخ مشاور عالی فرمانده کل قوا را ببینید (آپریشن صادق وعدہ 3 کے مقاصد کیا تھے؟ مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کے مشیر اعلی کا جواب دیکھیں)-www.sharghdaily.com (فارسی زبان)-شائع شدہ از:14/جون/ 2025ء-اخذ شده به تاریخ:15/جون 2025ء۔
- ↑ سپاه: عملیات وعده صادق ۳ با رمز یا علی بن ابی طالب آغاز شد / پاسخ ایران علیه دهها هدف، مراکز نظامی و پایگاههای هوایی اسرائیل خواهد بود (IRGC: آپریشن صادق وعدہ 3 علی بن ابی طالب کے کوڈ نام سے شروع ہوا/ ایران کا ردعمل درجنوں اسرائیلی اہداف، فوجی مراکز اور فضائی اڈوں کے خلاف ہو گا۔)-www.entekhab.ir/fa (فارسی زبان)-شائع شدہ از:13/جون/ 2025ء-اخذ شده به تاریخ:15/جون 2025ء۔
- ↑ [اطلاعیه شماره ۲ روابط عمومی سپاه پیرامون عملیات وعده صادق ۳ (آپریشن صادق وعدہ 3 کے بارے میں سپاه پاسدارن کے تعلقات عامہ کا دوسرا بییان)-www.iribnews.ir(فارسی زبان)-شائع شدہ از:13/جون/ 2025ء-اخذ شده به تاریخ:15 /جون/2025ء۔
- ↑ عمان: پاسخ ایران به اسرائیل قلبهای ما را خنک کرد (عمانی مفتی: اسرائیل کو ایران کے جواب نے ہمارے دلوں کو ٹھنڈا کر دیا)-www.taghribnews.comفارسی زبان)-شائع شدہ از:15/جون/ 2025ء-اخذ شده به تاریخ:15/جون/2025ء۔
- ↑ اعتراف صهیونیست ها به بیسابقه بودن عملیات وعده صادق 3 ( آپریشن وعده صادق 3 بے مثال ہونے پرصیہونی کا اعتراف ۔)-fa.alalam.ir|( فارسی زبان)-شائع شدہ از:15/جون/ 2025ء-اخذ شده به تاریخ:15/جون/2025ء۔
- ↑ ابازتاب جهانی عملیات وعده صادق ۳ در رسانههای جهان (عالمی میڈیا میں آپریشن وعده صادق 3 کی عالمی کوریج)-defapress.ir|( فارسی زبان)-شائع شدہ از:15/جون/ 2025ء-اخذ شده به تاریخ:15/جون/2025ء۔
- ↑ اسرائیل کے خلاف وعدہ صادق 3 کی نئی لہر کا آغاز، تل ابیب میں زور دار دھماکے- شائع شدہ از: 15 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 جون 2025ء
- ↑ تل ابیب، موساد کے ہیڈکوارٹر پر ایرانی میزائل حملہ- شائع شدہ از: 17 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2025ء
- ↑ مفتی تقی عثمانی کا اسرائیل پر ایرانی حملوں پر اظہارِ اطمینان- شائع شدہ از: 17 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2025ء
- ↑ نہ مومنین کا جذبہ ایمانی ٹھنڈا ہوگا اور نہ تھران خالی کریں گے، حجت الاسلام قمی کا ٹرمپ کو کرارا جواب- شائع شدہ از: 17 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2025ء
- ↑ ایران قائم و دائم رہے گا ایران کے خلاف ہر سازش نا کام ہو گی، نائب امیر جماعت اسلامی- شائع شدہ از: 17 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 17 جون 2025ء
- ↑ جدید ایرانی ہائپرسونک بیلسٹک میزائل فتاح جو صہیونی دفاعی نظام کے لئے سنگین چیلنج بن گیا- شائع شدہ از: 18 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 18 جون 2025ء
- ↑ سامراجی صدر کے بیان نے سامراج کے دوغلے چہرے کو مزید واضح کر دیا- شائع شدہ از: 18 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 18 جون 2025ء
- ↑ ایک بار پھر ایران سے اسرائیل پر میزائل داغے گئے- شائع شدہ از: 18 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جون 2025ء
- ↑ جنگ سے اس قوم کو ڈراتے ہو؟- شائع شدہ از: 18 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جون 2025ء
- ↑ ایرانی دفاعی نظام صہیونی ایف 35 طیارے کو تباہ کرنے میں کامیاب، تہران کو حملے کا حق حاصل ہے- شائع شدہ از: 23 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 جون 2025ء
- ↑ اسرائیل کا ناقابل تسخیر ہونے کا تاثر زمین بوس ہوچکا/ایران آج بھی ناقابل تسخیر ہے، پاکستانی وزیر دفاع- شائع شدہ از: 23 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 جون 2025ء
- ↑ اللہ تعالیٰ نے ایران کے ذریعے اسرائیل سے غزہ کا انتقام لیا ہے، ڈاکٹر اصغر مسعودی- شائع شدہ از: 25 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 جون 2025ء
- ↑ اسرائیل نے جان لیا ہے کہ "ایرانی نظام حکومت کی سرنگونی" کا ہدف محض توہم ہے، حزب اللہ- شائع شدہ از: 29 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 29 جون 2025ء