"آپریشن وعدہ صادق 2" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 6 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:عملیات وعده صادق 2.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]  
[[فائل:عملیات وعده صادق 2.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]  
'''وعدہ صادق 2 آپریشن''' آپریشن وعدہ صادق 2، [[غزہ]] اور [[لبنان]] میں صیہونی حکومت کے جرائم اور [[اسماعیل ہنیہ|اسمٰاعیل ہنیہ]] کی شہادت کے جواب میں [[اسرائیل]] کے خلاف [[ایران]] کے سپاہ پاسداران انقلاب کا دوسرا فضا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل حملہ، [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] کے سکریٹری جنرل [[سید حسن نصر اللہ]] اور جنرل اسمٰاعیل ہنیہ کی شہادت۔ عباس نیلفروشاں منگل یکم اکتوبر 2024 کی شام 10 اکتوبر 1403 عیسوی کے برابر تھی۔ یہ آپریشن وعدہ صادق 2 کے نام سے اور یا رسول اللہ کے ساتھ اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی منظوری اور مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے نوٹیفکیشن اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے تعاون سے انجام دیا گیا۔ یہ آپریشن میں 200 ہائپرسونک اور بیلسٹک میزائل پہلے سے طے شدہ فوجی ٹھکانوں پر داغے گئے جس سے بھاری جانی نقصان ہوا۔ ان میزائلوں کی زد میں آنے والے فضائی اڈوں میں صیہونی حکومت کا ناواتیم اڈہ، جہاں F-35 اسٹریٹجک فائٹر اسکواڈرن تعینات تھا، ہاتسریم ایئر بیس، سید حسن نصر اللہ کے شہادت کی کارروائی کا اڈہ، اور اسٹریٹجک ریڈار اور اجتماعی مراکز شامل ہیں۔ غزہ کے آس پاس کے علاقے میں ٹینک، عملہ بردار جہاز اور صیہونی حکومت کے اہلکاروں کا ذکر کیا جا سکتا ہے۔
''' آپریشن وعدہ صادق 2''' [[غزہ]] اور [[لبنان]] میں صیہونی حکومت کے جرائم اور [[اسماعیل ہنیہ|اسمٰاعیل ہنیہ]] کی شہادت کے جواب میں [[اسرائیل]] کے خلاف [[ایران]] کے سپاہ پاسداران انقلاب کا دوسرا فضا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل حملہ، [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] کے سکریٹری جنرل [[سید حسن نصر اللہ]] اور اسمٰاعیل ہنیہ کی، جنرل عباس نیلفروشاں کی شہادت، منگل یکم اکتوبر 2024 کی شام 10 اکتوبر 1403 عیسوی کے برابر تھی۔ یہ آپریشن وعدہ صادق 2 کے نام سے اور یا رسول اللہ کے ساتھ اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی منظوری اور مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے نوٹیفکیشن اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے تعاون سے انجام دیا گیا۔ یہ آپریشن میں 200 ہائپرسونک اور بیلسٹک میزائل پہلے سے طے شدہ فوجی ٹھکانوں پر داغے گئے جس سے بھاری جانی نقصان ہوا۔ ان میزائلوں کی زد میں آنے والے فضائی اڈوں میں صیہونی حکومت کا ناواتیم اڈہ، جہاں F-35 اسٹریٹجک فائٹر اسکواڈرن تعینات تھا، ہاتسریم ایئر بیس، سید حسن نصر اللہ کے شہادت کی کارروائی کا اڈہ، اور اسٹریٹجک ریڈار اور اجتماعی مراکز شامل ہیں۔ غزہ کے آس پاس کے علاقے میں ٹینک، عملہ بردار جہاز اور صیہونی حکومت کے اہلکاروں کا ذکر کیا جا سکتا ہے۔
== 90 فیصد میزائل نشانے پر لگے، اسرائیل ردعمل دکھائے تو سخت اور دندان شکن جواب ملے گا ==
== 90 فیصد میزائل نشانے پر لگے، اسرائیل ردعمل دکھائے تو سخت اور دندان شکن جواب ملے گا ==
کچھ دیر پہلے ہی پاسداران انقلاب کے مقبوضہ علاقوں پر میزائل حملے شروع ہو گئے ہیں۔
کچھ دیر پہلے ہی پاسداران انقلاب کے مقبوضہ علاقوں پر میزائل حملے شروع ہو گئے ہیں۔
سطر 101: سطر 101:
الحوثی نے مزید کہا: وعدہ صادق 2 آپریشن اسرائیلی دشمن کے ہاتھوں شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر اور  سید حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کے جرم کے بعد اسلامی جمہوریہ کے اعلان کا عملی نمونہ تھا اور حالانکہ امریکہ نے بارہا اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے تحفظ فراہم کرے گا لیکن امریکی چھاونیاں حملے کو روک نہيں سکیں۔
الحوثی نے مزید کہا: وعدہ صادق 2 آپریشن اسرائیلی دشمن کے ہاتھوں شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر اور  سید حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کے جرم کے بعد اسلامی جمہوریہ کے اعلان کا عملی نمونہ تھا اور حالانکہ امریکہ نے بارہا اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے تحفظ فراہم کرے گا لیکن امریکی چھاونیاں حملے کو روک نہيں سکیں۔
وعدہ صادق 2 ضروری تھا اور اس آپریشن نے امریکی دفاعی نظام کو شکست دے دی۔ ایران کی جانب سے کامیاب بڑے حملے کے بعد فلسطینی عوام کی خوشیاں قابل دید تھیں <ref>[https://ur.irna.ir/news/85616922/%D8%A7%D9%84%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C-%D9%88%D8%B9%D8%AF%DB%81-%D8%B5%D8%A7%D8%AF%D9%82-2-%D8%A2%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%B3%D8%A8-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%DA%91%D8%A7-%D9%85%DB%8C%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D9%84 الحوثی: وعدہ صادق-2 آپریشن، اسرائیل کے خلاف سب سے بڑا میزائل حملہ/ واشنگٹن اور تل ابیب کو شکست ہوئی]-ur.irna.ir/news- شائع شدہ از: 3 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
وعدہ صادق 2 ضروری تھا اور اس آپریشن نے امریکی دفاعی نظام کو شکست دے دی۔ ایران کی جانب سے کامیاب بڑے حملے کے بعد فلسطینی عوام کی خوشیاں قابل دید تھیں <ref>[https://ur.irna.ir/news/85616922/%D8%A7%D9%84%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C-%D9%88%D8%B9%D8%AF%DB%81-%D8%B5%D8%A7%D8%AF%D9%82-2-%D8%A2%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%B3%D8%A8-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%DA%91%D8%A7-%D9%85%DB%8C%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D9%84 الحوثی: وعدہ صادق-2 آپریشن، اسرائیل کے خلاف سب سے بڑا میزائل حملہ/ واشنگٹن اور تل ابیب کو شکست ہوئی]-ur.irna.ir/news- شائع شدہ از: 3 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== آپریشن وعدہ صادق 2 کی کامیابی کا تناسب ٪90 سے زیادہ رہا ==
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے وعدہ صادق آپریشن 2 کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس بہادرانہ کارروائی میں صیہونی حکومت کی 3 فوجی ایئر بیس کو نشانہ بنایا گیا۔
وزیر دفاع اور مسلح افواج کی مشیر امیر نصیر زادہ نے بدھ کے روز حکومتی وفد کے اجلاس کے موقع پر آئی آر جی سی کے میزائل آپریشن کی وضاحت کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ وعدہ صادق آپریشن 2 شاندار تھا جو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر جوابی اقدام تھا لہذا یہ مکمل طور پر قانونی تھا۔ آپریشن وعدہ صادق 2 نوے فیصد سے زیادہ کامیابی کے ساتھ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے اہداف فوجی مقاصد تھے، ہم نے سویلین اہداف کو جان بوجھ کے نشانہ نہیں بنایا، صرف وہ مقامات جہاں صیہونی حکومت طیارے اتارتی تھی اور آپریشن کرتی تھی ہم نے صرف وہیں آپریشن کیا۔۔
وزیر دفاع نے ایک سوال کے جواب میں کہ فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا؟ انہوں نے کہا کہ 3 فوجی اڈوں اور ایک انٹیلی جنس بیس کو نشانہ بنایا گیا۔
امیر نصیر زادہ نے بتایا کہ اس آپریشن میں مختلف میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے ایرانی میزائلوں کی اعلیٰ ٹیکنالوجی کو مقبوضہ علاقوں تک میزائلوں کی جلد پہنچنے کی وجہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ہمارے میزائل دشمن کے دفاعی نظام سے گزرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
صیہونی حکومت کے ممکنہ ردعمل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اگر انہوں نے حساب کتاب میں غلطی کی اور جواب دیا تو ہم اس سے زیادہ سخت ردعمل دکھائیں گے<ref>[http://ur.icro.ir/IslamAbad-News/%D8%A2%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86-%D9%88%D8%B9%D8%AF%DB%81-%D8%B5%D8%A7%D8%AF%D9%82-2-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D9%86%D8%A7%D8%B3%D8%A8-%D9%AA90-%D8%B3%DB%92-%D8%B2%DB%8C%D8%A7%D8%AF%DB%81-%D8%B1%DB%81%D8%A7-%E2%81%84-%D8%A7%DA%AF%D8%B1-%DA%A9%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%B1%D8%AF%D8%B9%D9%85%D9%84-%D8%A2%DB%8C%D8%A7-%D8%AA%D9%88-%DB%81%D9%85-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8-%D8%AF%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%DB%92%D8%8C-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D8%AF%D9%81%D8%A7%D8%B9 آپریشن وعدہ صادق 2 کی کامیابی کا تناسب ٪90 سے زیادہ رہا / اگر کوئی ردعمل آیا تو ہم جواب دیں گے، ایرانی وزیر دفاع]-ur.icro.ir/IslamAbad-News- شائع شدہ از: 3 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== تین ہزار علمائے اہل سنت کا رہبر معظم انقلاب کو آپریشن وعدہ صادق 2 کی حمایت میں خط ==
ایران کے تین ہزار سنی علماء نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے نام ایک خط میں آپریشن وعدہ صادق 2 کی حمایت کرتے ہوئے قدردانی کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ایران کے تین ہزار سنی علماء نے اسرائیل کے خلاف ملک کے وعدہ صادق 2 آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے ایک خط میں رہبر معظم انقلاب سے قدردانی کا اظہار کیا ہے۔
آیت اللہ سید علی خامنہ ای  کے نام اس خط میں کہا گیا ہے کہ اب جب کہ حضرت عالی کی مقتدر اور دانشمندانہ قیادت کی بدولت اور ایک باوقار تحمل کے بعد، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں صیہونی رجیم کے مرکز کو نشانہ بنایا گیا، جس سے شہداء کے اہل خانہ کے غمزدہ دلوں، [[فلسطین]] کے نہتے عوام اور دنیا کے تمام آزاد انسانوں کو ایک بار پھر راحت ملی اور عالمی استکبار کے اس ناجائز بچے کی نابودی تک صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام مزاحمت پسندوں کو ایک نئی زندگی اور فولادی عزم ملا۔
اس موقع پر [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]]، ائمہ و جماعت اور علماء و مبلغین  [[قرآن]] اور اسلامی تعلیمات کے خادمین اور راہروان راہ وحدت و جہاد تبیین کی حیثیت سے تہران کے حالیہ نماز جمعہ میں حضرت عالی کے روشن بیانات اور دشمن شکن خطبات کو سراہتے ہیں اور امام راحل (رح) کے نظریات اور اس عظیم رہبر کے ساتھ  تجدید عہد کرتے ہوئے سپاہ پاسداران انقلاب کے غاصب رجیم کے خلاف [[وعدہ صادق آپریشن 2|آپریشن وعدہ صادق 2]] کی کامیابی پر دلی تشکر کا اظہار کرتے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کی قابل فخر مسلح افواج کے غاصب اور بچوں کی قاتل رجیم کے خلاف آپریشن پر رہبر حکیم اور کمانڈروں اور مجاہدین سے تشکر و قدردانی کا اظہار کرتے ہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1927249/%D8%AA%DB%8C%D9%86-%DB%81%D8%B2%D8%A7%D8%B1-%D8%B9%D9%84%D9%85%D8%A7%D8%A6%DB%92-%D8%A7%DB%81%D9%84-%D8%B3%D9%86%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%DA%A9%D9%88-%D8%A2%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86-%D9%88%D8%B9%D8%AF%DB%81-%D8%B5%D8%A7%D8%AF%D9%82 تین ہزار علمائے اہل سنت کا رہبر معظم انقلاب کو آپریشن وعدہ صادق 2 کی حمایت میں خط]- ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 7 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== صیہونی حکومت کے خلاف آپریشن "وعدہ صادق 2" جائز اور قانونی تھا ==
[[جمعیت علماے علماء پاکستان|جمعیت علمائے اسلام پاکستان]] کے رہنما نے فلسطینیوں کی مدد اور صیہونی حکومت کے مقابلہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اصولی موقف کو سراہتے ہوئے اسرائيل پر ایران کے جوابی میزائل حملے کو جائز اور قانونی قرار دیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے رہنما [[ فضل الرحمان|مولانا فضل الرحمن]] نے صیہونی حکومت کے خلاف ایران کے آپریشن وعدہ صادق 2 کی، بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔


انہوں نے اسرائیل کے خلاف ایران کے اقدامات اور فلسطین کی حمایت میں تہران کے موقف کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے کہا: ہماری خواہش ہے کہ عالم اسلام کے دیگر بااثر ممالک جیسے پاکستان، سعودی عرب، ترکی، ملیشیا اور [[مصر]] وغیرہ بھی مسلمانوں کے مشترکہ مفادات کے تحفظ اور فلسطین کی آزادی کے لیے متحد ہو جائيں۔
فضل الرحمن نے مزید کہا: صیہونی حکومت کے خلاف ایران کا میزائل حملہ درحقیقت جوابی ردعمل تھا اور ایران نے اپنے دفاع کے جائز حق کا استعمال کیا ہے۔ مسلم ممالک کو فلسطین کی حمایت کے لیے مشترکہ دفاعی نظام اور کمان تشکیل دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا: فلسطین اسلام اور عربوں کی مقدس سرزمین ہے اور اس پر اسرائیل کا قبضہ اور تسلط ناجائز ہے۔ اس نازک وقت میں امت اسلامیہ میں انتشار اور تفرقہ کی کوئی جگہ نہیں اور ہم سب متحد ہونا چاہیے<ref>[https://ur.irna.ir/news/85617946/%D9%85%D9%88%D9%84%D8%A7%D9%86%D8%A7-%D9%81%D8%B6%D9%84-%D8%A7%D9%84%D8%B1%D8%AD%D9%85%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%81-%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D8%B2-%D8%A7%D9%88%D8%B1 مولانا فضل الرحمان: اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز اور قانونی تھا + ویڈیو]-ur.irna.ir- شائع شدہ از: 5 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}

حالیہ نسخہ بمطابق 16:24، 15 اکتوبر 2024ء

عملیات وعده صادق 2.jpg

آپریشن وعدہ صادق 2 غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کے جرائم اور اسمٰاعیل ہنیہ کی شہادت کے جواب میں اسرائیل کے خلاف ایران کے سپاہ پاسداران انقلاب کا دوسرا فضا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل حملہ، حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور اسمٰاعیل ہنیہ کی، جنرل عباس نیلفروشاں کی شہادت، منگل یکم اکتوبر 2024 کی شام 10 اکتوبر 1403 عیسوی کے برابر تھی۔ یہ آپریشن وعدہ صادق 2 کے نام سے اور یا رسول اللہ کے ساتھ اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی منظوری اور مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے نوٹیفکیشن اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے تعاون سے انجام دیا گیا۔ یہ آپریشن میں 200 ہائپرسونک اور بیلسٹک میزائل پہلے سے طے شدہ فوجی ٹھکانوں پر داغے گئے جس سے بھاری جانی نقصان ہوا۔ ان میزائلوں کی زد میں آنے والے فضائی اڈوں میں صیہونی حکومت کا ناواتیم اڈہ، جہاں F-35 اسٹریٹجک فائٹر اسکواڈرن تعینات تھا، ہاتسریم ایئر بیس، سید حسن نصر اللہ کے شہادت کی کارروائی کا اڈہ، اور اسٹریٹجک ریڈار اور اجتماعی مراکز شامل ہیں۔ غزہ کے آس پاس کے علاقے میں ٹینک، عملہ بردار جہاز اور صیہونی حکومت کے اہلکاروں کا ذکر کیا جا سکتا ہے۔

90 فیصد میزائل نشانے پر لگے، اسرائیل ردعمل دکھائے تو سخت اور دندان شکن جواب ملے گا

کچھ دیر پہلے ہی پاسداران انقلاب کے مقبوضہ علاقوں پر میزائل حملے شروع ہو گئے ہیں۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بیروت میں حزب اللہ کے سربراہ شہید حسن نصراللہ پر حملے کے بعد اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب پر میزائل حملے کئے گئے ہیں۔ عبرانی میڈیا تل ابیب کی فضاوں میں اڑنے والے میزائل دکھارہے ہیں جو صہیونی دفاعی سسٹم کو چکمہ دیتے ہوئے تل ابیب کی حدود میں داخل ہوگئے ہیں۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی طرف سے جلد ایک اہم بیان جاری کیا جائے گا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اسرائیل پر میزائل حملہ کردیا ہے۔

سپاہ پاسداران انقلاب کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تہران میں شہید اسماعیل ہنیہ، بیروت میں سید حسن نصراللہ اور سپاہ پاسداران انقلاب کے مشیر جنرل نیلفروشان پر صہیونی حملے کے جواب میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی فضائیہ نے اسرائیل کے اندر اہم تنصیبات پر بیلسٹک میزائل حملہ کردیا ہے۔

بیان میں انتباہ کیا ہے کہ اگر صہیونی حکومت کی جانب سے کسی قسم کی غلطی کی گئی تو دندان شکن جواب دیا جائے گا۔ میزائلوں کے گرنے کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔

حملے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ صہیونی دفاعی سسٹم حملوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ صہیونی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ اب تک کم از کم 102 میزائل ایران کی طرف سے فائر کئے گئے ہیں۔ بعض ذرائع نے کہا ہے کہ اب تک 400 میزائل فائر کئے گئے ہیں۔

بدیعوت احارونوت نے کہا ہے کہ تل ابیب کے شمال میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب کے بعد مقبوضہ بیت المقدس اور بئر السبع میں بھی خطرے کے سائرن بجائے گئے ہیں۔

وعدہ صادق آپریشن 2، اسرائیل کی 3 فوجی ایئر بیس کو نشانہ بنایا گیا

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے وعدہ صادق آپریشن 2 کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس بہادرانہ کارروائی میں صیہونی حکومت کی 3 فوجی ایئر بیس کو نشانہ بنایا گیا۔ میجر جنرل محمد باقری نے بدھ کی صبح ایک انٹرویو میں کہا کہ " آج رات سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرواسپیس فورس نے اپنی بہادرانہ کارروائی سے صیہونی حکومت کے بہت سے جرائم کا بدلہ لے لیا ہے۔"

انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ گزشتہ 2 مہینے ایرانی قوم اور مزاحمتی محور کے لیے بہت مشکل دن تھے، کہا کہ تہران میں حماس کے سربراہ شہید اسماعیل ھنیہ کے قتل کے بعد سے امریکہ اور یورپی ممالک کی بار بار درخواست پر کہ آپ تحمل سے کام لیں اور غزہ میں حالات پر قابو پانے کے وعدہ پر، ہم ضبط نفس کے ایک مشکل دور سے گزرے لیکن صیہونی مجرم حکومت نے امریکیوں کی حمایت سے اپنے جرائم میں اضافہ کیا، لبنان کے عوام پر حملے، بالخصوص حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل عظیم مجاہد سید حسن نصر اللہ اور پاسداران انقلاب اسلامی کے مشیر اعلیٰ شہید جنرل نیلفروشان کو شہید کیا گیا، جو کہ بہت بڑا جرم تھا۔

مسلح افواج کے سربراہ نے کہا کہ حالات مزید قابل برداشت نہیں رہے تھے اور خدا کا شکر ہے کہ IRGC اپنے میزائل آپریشن سے صیہونی حکومت کے اہم ٹھکانوں کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہی۔ جنرل باقری نے مزید کہا کہ " صیہونی جرائم کے باوجود ایران نے ضروری معیارات پر عمل کیا اور صرف فوجی بیسوں کو نشانہ بنایا۔ صیہونی حکومت کے 3 اہم فوجی اڈوں جن میں موساد کا ہیڈکوارٹر، نواتیم ایئر بیس، ھاتسریم ایئر بیس (ایف 35 جنگی طیاروں کا ڈپو اور سید حسن نصر اللہ کے قاتلانہ آپریشن کا اڈہ) اور غزہ کے ارد گرد کے علاقے میں فوجی ٹینکوں، صیہونی فوجی عملے کی گاڑیوں اور صیہونی حکومت کے اہلکاروں کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔

باقری نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے واضح کیا کہ اس آپریشن میں صیہونی حکومت کے اقتصادی اور صنعتی انفراسٹرکچر اور عوام کو نشانہ نہیں بنایا گیا حالانکہ یہ ہمارے لیے مکمل طور پر ممکن تھا [1]۔

ایرانی حملہ ختم نہیں ہوا، مزید حملے ہوسکتے ہیں، صہیونی ریڈیو اسٹیشن

صہیونی فوجی ریڈیو اسٹیشن نے کہا ہے کہ ایران کے میزائل حملے ختم نہیں ہوئے ہیں۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ایران کی جانب سے مزید میزائل حملے ہوجائیں۔

تمام صہیونی پناہ گاہوں میں جاچکے ہیں

صہیونی چینل 14 نے کہا ہے کہ ایران کے میزائل حملوں کے بعد تمام صہیونی خوف سے محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہوچکے ہیں۔

ایرانی میزائل 15 منٹ سے کم مدت میں اسرائیل پہنچ گئے

نیویارک ٹائمز نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے فائر کئے گئے میزائل 15 منٹ سے بھی کم وقت میں تل ابیب پہنچ گئے۔ اخبار نے کہا ہے کہ اتنی مختصر مدت میں پہنچنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران نے بیلسٹک میزائل فائر کئے ہیں۔

تل ابیب پر ایران کا میزائل حملہ، انصاراللہ یمن کا ردعمل

یمنی تنظیم انصاراللہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت کو فلسطین اور لبنان پر جارحیت سے روکنے کا واحد طریقہ دشمن پر مسلح حملہ ہے۔ ترجمان عبدالسلام نے مقبوضہ فلسطین کے اندر صہیونی اہداف پر کامیاب میزائل حملوں پر مابرک باد پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو سلام پیش کرتے ہیں کہ اس نے فلسطین کی حمایت اور امریکہ کا مقابلہ ک یا۔

ایرانی میزائل حملے کے بعد صہیونی کابینہ کا اہم اجلاس

اکسیوس نے صہیونی اعلی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے میزائل حملوں کے بعد صہیونی کابینہ نے مقبوضہ بیت المقدس کے اطراف میں واقع زیرزمین محفوظ مقام پر اجلاس بلایا ہے۔ دراین اثناء صہیونی ذرائع نے کہا ہے کہ ایرانی میزائل گرنے کی وجہ سے غزہ کے نزدیک صہیونی گیس فیلڈ میں آگ لگ گئی ہے۔

اسرائیل پر میزائل حملہ، حماس کی مبارک باد

حماس نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے تل ابیب اور دوسرے صہیونی شہروں پر میزائل حملوں پر مبارک باد پیش کی ہے۔ تنظیم نے کہا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب کا حملہ فلسطین اور لبنان پر صہیونی حملوں کا جواب ہے۔

نوے فیصد میزائل نشانے پر لگے

سپاہ پاسداران انقلاب کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد سپاہ پاسداران انقلاب نے دوسرا بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں میزائل حملوں میں صہیونی حکومت کو ہونے والے نقصانات کے بارے میں تفصیلات فراہم کی گئی ہے۔

بیان کا متن درج ذیل ہے۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم مقاومتی محاذ کی امت مسلمہ اور اسلامی جمہوریہ ایران کے شریف عوام

چنانچہ گذشتہ بیان میں کہا گیا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے جوانوں نے اسلامی جمہوری ایران کے رہنماؤں اور دفاعی حکام کے وعدے کے مطابق دیگر مسلح تنظیموں کی مدد سے "آپریشن وعدہ صادق 2" میں "یا رسول اللہ" کے کوڈ کے ساتھ مقبوضہ فلسطین میں اسٹرٹیجک مقامات کو ایرانی ساختہ میزائلوں سے نشانہ بنایا۔

اس آپریشن میں بعض فضائی اور ریڈار مراکز اور شہید اسماعیل ہنیہ اور شہید حسن نصر اللہ سمیت فلسطینی اور حزب اللہ کے کمانڈروں اور سپاہ پاسداران انقلاب کے اعلی عہدیداروں پر حملے کی منصوبہ بندی کے مراکز پر میزائل برسایا گیا۔

اس علاقے کو جدید ترین اور کثیر تعداد میں دفاعی میزائلوں سے تحفظ فراہم کیا جاتا تھا اس کے باوجود 90 فیصد میزائلوں نے کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنایا اور صہیونی حکومت اسلامی جمہوریہ ایران کی انٹیلی جنس اور آپریشنل صلاحیتوں سے وحشت زدہ ہوگئی ہے۔ یہ کاروائی اپنے دفاع کے حق کے تحت اور بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر کی گئی اور دشمن کی جانب سے کسی بھی حماقت کی صورت میں تباہ کن اور پشیمان کنندہ جواب دیا جائے گا۔

امریکہ کو ہمارے جواب کا علم نہیں تھا

اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندے نے امریکی میڈیا کے اس سوال کے جواب میں کہ آیا ایران نے جوابی کاروائی سے پہلے امریکہ کو آگاہ کیا تھا، واضح کیا کہ ہمارے جواب سے پہلے امریکہ کو کوئی اطلاع نہیں تھی، تاہم حملے کے بعد ایک سنگین انتباہ جاری کیا گیا۔

موساد کا ہیڈ کوارٹر جل رہا ہے! ترک تجزیہ کار نے چینل 3 کو بتایا: اسرائیل میں موساد کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان تصویروں میں جو دیکھ رہا ہوں، مجھے یقین ہے کہ ایران نے اسرائیل کو سرپرائز دیا ہے۔ ایران نے یہودیوں کے نئے سال کے موقع پر اسرائیل کو زبردست تحفہ بھیجا ہے [2]۔

ایران نے ہم پر تاریخ کا سب سے بڑا میزائل حملہ کردیا، نتن یاہو کا واویلا

اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کی جانب سے "وعدہ صادق2 آپریشن" کے بعد پہلی مرتبہ بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر تاریخ کا سب سے بڑا میزائل حملہ کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غاصب صہیونی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف وعدہ صادق 2 آپریشن کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا پر بیان دیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق نتن یاہو نے ایران کے میزائل حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف تاریخ کا سب سے بڑا میزائل حملہ کیا گیا ہے۔

نتن یاہو نے کہا کہ ایران نے درجنوں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اسرائیل پر فائر کیے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی حملوں کے بعد جوابی کاروائی ہمارا حق ہے۔ خطے کی مقاومتی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل کے خلاف کاروائیوں کی ایران سرپرستی کررہا ہے۔ ایران کی ایماء پر غزہ، لبنان، یمن، عراق اور شام کی طرف سے اسرائیل کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے۔ نتن یاہو نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک ایسے حملے کو قبول نہیں کرے گا۔ اسرائیل اپنے دفاع کو وظیفہ سمجھتا ہے اور ہم اس کام کو انجام دیں گے[3]۔

وعدہ صادق دو آپریشن میں معینہ اہداف پوری طرح فوجی تھے

وعدہ صادق دو آپریشن میں معینہ اہداف پوری طرح فوجی تھے، ایران کے وزیر دفاع ایران کے وزیردفاع نے کہا ہے کہ وعدہ صادق دو آپریشن، اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں کی ایک جھلک ہے۔

بریگيڈ عزیز نصیرزادہ نے صیہونی حکومت کے خلاف کارروائیوں کے بارے میں کہا کہ یہ مدبرانہ اور عاقلانہ کارروائیاں نہایت پیچیدہ منصوبہ بندی سے کامیابی کے ساتھ انجام پائيں اور ان کارروائیوں کی منصوبہ بندی صیہونی حکومت کے دفاعی سسٹم کے لحاظ سے کی گئی تھی اور یہ ایک نہایت کامیاب آپریشن تھا۔ انہوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اس آپریشن میں معینہ اہداف، پوری طرح فوجی تھے خاص طور سے ان انٹیلیجنس اہداف کو نشانہ بنایا گیا جنہیں اسماعیل ہنیہ کو شہید کرنے کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔

پائلٹ جنرل نصیر زادہ نے کہا کہ یہ کارروائياں پوری طرح جائز اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہيں لیکن اگر صیہونی حکومت نے اس کا جواب دیا اور کوئی حماقت کی تو ہمارا اقدام بہت شدید ہوگا اور ہم اپنے پاس موجود مختلف جدیدترین میزائلوں کو استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائیاں اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائلی صلاحیتوں کا صرف ایک حصہ ہے اور ابھی جدیدترین ٹیکنالوجی اور بھاری تباہی مچانے کی صلاحیت رکھنے والی میزائلوں کے بڑے حصے سے استفادہ نہیں کیا گيا ہے[4]۔

وعدہ صادق-2 آپریشن، اسرائیل کے خلاف سب سے بڑا میزائل حملہ

یمن کی انصار اللہ کے سربراہ نے اپنے خطاب میں صیہونی حکومت کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کے آپریشن "وعدہ صادق 2" کو جعلی صیہونی حکومت کے قیام کے بعد سے مقبوضہ علاقوں پر سب سے بڑا میزائل حملہ قرار دیا اور اسے روکنے میں امریکہ اور تل ابیب کی شکست پر زور دیا۔

انصار اللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اسلام اور انسانیت کے شہید، بیت المقدس، مسجد الاقصی اور فلسطین کے شہید، حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانا بہت بڑا جرم اور پوری اسلامی امہ کے لئے بہت بڑا خسارہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا: سید حسن نصر اللہ فرنٹ لائن پر بے حد اہم رول کے حامل تھے اور انہوں نے اسرائيل کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے کردار کی اہمیت فلسطین اور لبنان، پڑوسی ممالک اور پوری ملت اسلامیہ کے لیے تھی کیونکہ وہ اسرائیل کو مسلمانوں کے لیے خطرہ سمجھتے تھے۔

الحوثي نے کہا: اسرائیلی دشمن نے سید حسن نصر اللہ کو اس لئے نشانہ بنایا کیونکہ وہ انہیں فلسطین، لبنان اور اسلامی امت پر اپنے غلبہ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتا تھا۔ سید حسن نصر اللہ مسلمانوں کے درمیان دوستانہ اور برادرانہ تعلقات قائم کرنے میں بہت دلچسپی رکھتے تھے اور اس سلسلے میں ان کی کوششیں واضح اور معروف ہیں نے یہ بھی کہا: سید حسن نصر اللہ نے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنایا اور انہیں بڑی ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا اور اسی وجہ سے دشمن ان کے قتل کے در پے تھا۔

سید عبد الملک نے اپنی تقریر کے اور حصے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے "وعدہ صادق 2" آپریشن کا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے فلسطین پر قبضے کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی دشمن پر سب سے بڑا میزائل حملہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا: دستیاب معلومات کے مطابق ایران کے میزائل 99 فیصد اہداف تک پہنچ گئے اور اسرائیلی اڈوں کی تباہی کے دستاویزی ویڈیو منظر عام پر آچکے ہيں۔

الحوثی نے مزید کہا: وعدہ صادق 2 آپریشن اسرائیلی دشمن کے ہاتھوں شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر اور سید حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کے جرم کے بعد اسلامی جمہوریہ کے اعلان کا عملی نمونہ تھا اور حالانکہ امریکہ نے بارہا اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے تحفظ فراہم کرے گا لیکن امریکی چھاونیاں حملے کو روک نہيں سکیں۔ وعدہ صادق 2 ضروری تھا اور اس آپریشن نے امریکی دفاعی نظام کو شکست دے دی۔ ایران کی جانب سے کامیاب بڑے حملے کے بعد فلسطینی عوام کی خوشیاں قابل دید تھیں [5]۔

آپریشن وعدہ صادق 2 کی کامیابی کا تناسب ٪90 سے زیادہ رہا

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے وعدہ صادق آپریشن 2 کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس بہادرانہ کارروائی میں صیہونی حکومت کی 3 فوجی ایئر بیس کو نشانہ بنایا گیا۔ وزیر دفاع اور مسلح افواج کی مشیر امیر نصیر زادہ نے بدھ کے روز حکومتی وفد کے اجلاس کے موقع پر آئی آر جی سی کے میزائل آپریشن کی وضاحت کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ وعدہ صادق آپریشن 2 شاندار تھا جو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر جوابی اقدام تھا لہذا یہ مکمل طور پر قانونی تھا۔ آپریشن وعدہ صادق 2 نوے فیصد سے زیادہ کامیابی کے ساتھ کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے اہداف فوجی مقاصد تھے، ہم نے سویلین اہداف کو جان بوجھ کے نشانہ نہیں بنایا، صرف وہ مقامات جہاں صیہونی حکومت طیارے اتارتی تھی اور آپریشن کرتی تھی ہم نے صرف وہیں آپریشن کیا۔۔ وزیر دفاع نے ایک سوال کے جواب میں کہ فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا؟ انہوں نے کہا کہ 3 فوجی اڈوں اور ایک انٹیلی جنس بیس کو نشانہ بنایا گیا۔ امیر نصیر زادہ نے بتایا کہ اس آپریشن میں مختلف میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔

انہوں نے ایرانی میزائلوں کی اعلیٰ ٹیکنالوجی کو مقبوضہ علاقوں تک میزائلوں کی جلد پہنچنے کی وجہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ہمارے میزائل دشمن کے دفاعی نظام سے گزرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ صیہونی حکومت کے ممکنہ ردعمل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اگر انہوں نے حساب کتاب میں غلطی کی اور جواب دیا تو ہم اس سے زیادہ سخت ردعمل دکھائیں گے[6]۔

تین ہزار علمائے اہل سنت کا رہبر معظم انقلاب کو آپریشن وعدہ صادق 2 کی حمایت میں خط

ایران کے تین ہزار سنی علماء نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے نام ایک خط میں آپریشن وعدہ صادق 2 کی حمایت کرتے ہوئے قدردانی کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ایران کے تین ہزار سنی علماء نے اسرائیل کے خلاف ملک کے وعدہ صادق 2 آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے ایک خط میں رہبر معظم انقلاب سے قدردانی کا اظہار کیا ہے۔

آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے نام اس خط میں کہا گیا ہے کہ اب جب کہ حضرت عالی کی مقتدر اور دانشمندانہ قیادت کی بدولت اور ایک باوقار تحمل کے بعد، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں صیہونی رجیم کے مرکز کو نشانہ بنایا گیا، جس سے شہداء کے اہل خانہ کے غمزدہ دلوں، فلسطین کے نہتے عوام اور دنیا کے تمام آزاد انسانوں کو ایک بار پھر راحت ملی اور عالمی استکبار کے اس ناجائز بچے کی نابودی تک صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام مزاحمت پسندوں کو ایک نئی زندگی اور فولادی عزم ملا۔

اس موقع پر اہل سنت، ائمہ و جماعت اور علماء و مبلغین قرآن اور اسلامی تعلیمات کے خادمین اور راہروان راہ وحدت و جہاد تبیین کی حیثیت سے تہران کے حالیہ نماز جمعہ میں حضرت عالی کے روشن بیانات اور دشمن شکن خطبات کو سراہتے ہیں اور امام راحل (رح) کے نظریات اور اس عظیم رہبر کے ساتھ تجدید عہد کرتے ہوئے سپاہ پاسداران انقلاب کے غاصب رجیم کے خلاف آپریشن وعدہ صادق 2 کی کامیابی پر دلی تشکر کا اظہار کرتے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کی قابل فخر مسلح افواج کے غاصب اور بچوں کی قاتل رجیم کے خلاف آپریشن پر رہبر حکیم اور کمانڈروں اور مجاہدین سے تشکر و قدردانی کا اظہار کرتے ہیں [7]۔

صیہونی حکومت کے خلاف آپریشن "وعدہ صادق 2" جائز اور قانونی تھا

جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے رہنما نے فلسطینیوں کی مدد اور صیہونی حکومت کے مقابلہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اصولی موقف کو سراہتے ہوئے اسرائيل پر ایران کے جوابی میزائل حملے کو جائز اور قانونی قرار دیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمن نے صیہونی حکومت کے خلاف ایران کے آپریشن وعدہ صادق 2 کی، بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔

انہوں نے اسرائیل کے خلاف ایران کے اقدامات اور فلسطین کی حمایت میں تہران کے موقف کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے کہا: ہماری خواہش ہے کہ عالم اسلام کے دیگر بااثر ممالک جیسے پاکستان، سعودی عرب، ترکی، ملیشیا اور مصر وغیرہ بھی مسلمانوں کے مشترکہ مفادات کے تحفظ اور فلسطین کی آزادی کے لیے متحد ہو جائيں۔ فضل الرحمن نے مزید کہا: صیہونی حکومت کے خلاف ایران کا میزائل حملہ درحقیقت جوابی ردعمل تھا اور ایران نے اپنے دفاع کے جائز حق کا استعمال کیا ہے۔ مسلم ممالک کو فلسطین کی حمایت کے لیے مشترکہ دفاعی نظام اور کمان تشکیل دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا: فلسطین اسلام اور عربوں کی مقدس سرزمین ہے اور اس پر اسرائیل کا قبضہ اور تسلط ناجائز ہے۔ اس نازک وقت میں امت اسلامیہ میں انتشار اور تفرقہ کی کوئی جگہ نہیں اور ہم سب متحد ہونا چاہیے[8]۔

حوالہ جات

  1. وعدہ صادق آپریشن 2 کی تفصیلات، اسرائیل کی 3 فوجی ایئر بیس کو نشانہ بنایا گیا-/ur.irna.ir/news-شائع شدہ از: 2 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 اکتوبر 2024ء۔
  2. 90 فیصد میزائل نشانے پر لگے، اسرائیل ردعمل دکھائے تو سخت اور دندان شکن جواب ملے گا- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 1اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6اکتوبر 2024ء۔
  3. ایران نے ہم پر تاریخ کا سب سے بڑا میزائل حملہ کردیا، نتن یاہو کا واویلا-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 6اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 اکتوبر 2024ء۔
  4. [ https://urdu.sahartv.ir/news/iran-i437548 وعدہ صادق دو آپریشن میں معینہ اہداف پوری طرح فوجی تھے، ایران کے وزیر دفاع]- urdu.sahartv.ir- شائع شدہ از: 2 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6اکتوبر 2024ء۔
  5. الحوثی: وعدہ صادق-2 آپریشن، اسرائیل کے خلاف سب سے بڑا میزائل حملہ/ واشنگٹن اور تل ابیب کو شکست ہوئی-ur.irna.ir/news- شائع شدہ از: 3 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 اکتوبر 2024ء۔
  6. آپریشن وعدہ صادق 2 کی کامیابی کا تناسب ٪90 سے زیادہ رہا / اگر کوئی ردعمل آیا تو ہم جواب دیں گے، ایرانی وزیر دفاع-ur.icro.ir/IslamAbad-News- شائع شدہ از: 3 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6اکتوبر 2024ء۔
  7. تین ہزار علمائے اہل سنت کا رہبر معظم انقلاب کو آپریشن وعدہ صادق 2 کی حمایت میں خط- ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 7 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 اکتوبر 2024ء۔
  8. مولانا فضل الرحمان: اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز اور قانونی تھا + ویڈیو-ur.irna.ir- شائع شدہ از: 5 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 اکتوبر 2024ء۔