"ابوالخیر محمد زبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{Infobox person | |||
| title = | |||
| image = | |||
| name = ابو الخیر محمد زبیر | |||
| other names = صاحبزادہ ابو الخیر | |||
| brith year =1337 ھ | |||
| brith date = کراچی [[پاکستان]] | |||
| birth place = کراچی | |||
| death year = 1986 ء | |||
| death date = | |||
| death place = | |||
| teachers = اشرف سیالو | |||
| students = | |||
| religion = [[اسلام]] | |||
| faith = [[سنی]] | |||
| works = | |||
| known for = {{hlist| رکن الاسلام| صدر جمعیت علماء پاکستان|سربراہ ملی یکجہتی کونسل}} | |||
| website = | |||
}} | |||
'''ابو الخیر محمد زبیر''' داعی اتحاد بین المسلمین، جمعیت علماء پاکستان کے سابقہ صدر اور ملی یکجہتی کونسل کے سرابرہ ہیں۔ [[پاکستان]] میں آپ کا شمار ایک معتدل علماء میں سے ہوتا ہے۔ آپ [[فلسطین]]، کشمیر اور دیگر [[مسلمان]] مقبوضہ علاقوں کی آزادی کا واحد راستہ، مسلمانوں کی اتحاد اور یکجہتی کو قرار دیتے ہیں۔ | '''ابو الخیر محمد زبیر''' داعی اتحاد بین المسلمین، جمعیت علماء پاکستان کے سابقہ صدر اور ملی یکجہتی کونسل کے سرابرہ ہیں۔ [[پاکستان]] میں آپ کا شمار ایک معتدل علماء میں سے ہوتا ہے۔ آپ [[فلسطین]]، کشمیر اور دیگر [[مسلمان]] مقبوضہ علاقوں کی آزادی کا واحد راستہ، مسلمانوں کی اتحاد اور یکجہتی کو قرار دیتے ہیں۔ | ||
== سوانح عمری اور تعلیم == | == سوانح عمری اور تعلیم == |
نسخہ بمطابق 22:04، 14 مئی 2024ء
ابوالخیر محمد زبیر | |
---|---|
پورا نام | ابو الخیر محمد زبیر |
دوسرے نام | صاحبزادہ ابو الخیر |
ذاتی معلومات | |
یوم پیدائش | کراچی پاکستان |
پیدائش کی جگہ | کراچی |
وفات | 1986 ء، 1364 ش، 1406 ق |
اساتذہ | اشرف سیالو |
مذہب | اسلام، سنی |
مناصب |
|
ابو الخیر محمد زبیر داعی اتحاد بین المسلمین، جمعیت علماء پاکستان کے سابقہ صدر اور ملی یکجہتی کونسل کے سرابرہ ہیں۔ پاکستان میں آپ کا شمار ایک معتدل علماء میں سے ہوتا ہے۔ آپ فلسطین، کشمیر اور دیگر مسلمان مقبوضہ علاقوں کی آزادی کا واحد راستہ، مسلمانوں کی اتحاد اور یکجہتی کو قرار دیتے ہیں۔
سوانح عمری اور تعلیم
صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر الازہری جن کی ولادت 18 رجب المرجب 1337 کو حیدرآباد میں ہوئی جنہوں نے ابتدائی کتب اپنے والد گرامی سے پڑھیں اور فراغت تک رکن الاسلام میں علم حاصل کیا آپ کی تعلیم کے لیے آپ نے والد محترم نے ریئس المحققین اشرف سیالوی کی خدمات حاصل کیں اور جب آپ کو معلوم ہوا کہ علامہ اشرف سیالوی صاحب کے استاذ محترم استاذ العلماءعطا محمد بندیالوی رحمہ اللہ بقید حیات ہیں تو ان سے علم حاصل کرنے کے لیے دور دراز کا سفر کیا اور ان سے اپنی علمی پیاس بجھائی۔
اس دینی علم کے ساتھ ساتھ آپ نے میٹرک، ایف اے ۔ بی اے، ایم اے اور پی ایچ ڈی تک تعلیم بھی حاصل کی اور حکومت پاکستان کی طرف سے جامعة الازہر مصر سے بھی علماء سے خوب استفادہ کیا اور جب آپ مسند علم پر تشریف فرما ہوئے تو ملک کے دورد رازعلاقوں سے طلباء اور علماء اس لیے حاضر ہوتے تھے کہ آپ کے پڑھانے کا انداز علامہ عطا محمد بندیالوی سے ملتا تھا اور آپ کی صورت میں استاذ کی شبیہ نظر آتی تھی۔
سیاسی سرگرمیاں
ان کی شخصیت پاکستان اوربیرون ملک کسی تعارف کی محتاج نہیں جہاں آپ نے علمی میدان میں اپنے شاہکار پیش کیے وہیں آپ نے پاکستان کی سیاست میں ایسا کردار ادا کیا کہ اپنے تو اپنے غیر بھی آپ کی پاکدامنی پر انگشت بدندان نظر آئے اور جہاں آپ نے عوام خدمت میں اپنے آپ کو وقف کیا وہیں ظالم و جابر حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حق کا پرچار کیا۔ آپ نے ایسے وقت میں اہل سنت کی نمائندگی کی جب نام نہاد سیاستدان جو نکلے تو اسلام کی سربلندی کے لیے تھے مگر اسلام آباد کے اسیر ہو کر رہ گئے اور اپنے ذاتی مفادات کو ہی اپنی منزل بنالیا اور چپ سادھ لی۔
تعلیمی سرگرمیاں
آپ نے جامعہ کے انتظام و انصرا م کو سنبھالا وہیں سے ہی آپ نے جامعہ اور طلباء کو نئی راہوں سے شناسا کرایا کیونکہ جہاں آپ علوم عربیہ واسلامیہ پر مکمل دسترس رکھتے تھے وہیں علوم جدیدہ پر بھی آپ کو مکمل دسترس حاصل تھی اور ان کی اہمیت سے بخوبی واقف تھے اسی لیے آپ اس جامعہ میں اورینٹیل کالج کا قیام عمل میں لائے تاکہ درس نظانی کے طلباء Board of intermediate and secondary Education Hyderabad کے تحت مولوی عربی، عالم عربی اور فاضل عربی کے امتحانات پا س کر سکیں اور دوسری طرف میٹرک ا،یف اے اور بی اے کی ڈگری حاصل کر کے صحیح طریقے سے اسلام کی تبلیغ کا فریضہ سرانجام دے سکیں اور اس کے ساتھ ساتھ اس اس دور کی جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کے لیے Typing and short hand institute کا آغاز کیا اس جامعہ کے تحت شہر حیدرآباد اور اس سے باہررکن الاسلام پرائمری اور مڈل سکولز کا بھی آغاز کیا ۔
اس جامعہ کی اسی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے سندھ یونیورسٹی نے ۹۹۹۱۔۸۰۔۳۰ کو اس کی شھادة العالیہ اور شھادة العالمیہ کو بی اے اور ایم اے کے مساوی قرار دے کر اس کی قابلیت پر مہر ثبت کر دی اور اس کی اسناد کی بنیاد پر اب سندھ یونیورسٹی سے ایم فل اور پی ایچ ڈی میں باآسانی داخلہ مل جاتا ہے اور فوج میں بھی اس جامعہ کے علماءو فضلاء کو آئمہ اور خطباءکی منظوری دی جاتی ہے۔ ابوالخیر محمد زبیر الازہری نے جہاں دور دراز سے آئے ہوئے علم کے متلاشی طلباءکی علمی و عملی پیاس بجھائی وہیں اپنی اولاد یعنی صاحبزادہ عزیر محمودالازہری اور صاحبزادہ فائز محمو د الازہری کی علمی و عملی تربیت میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی یہی وجہ ہے کہ آپ کے دونوں صاحبزادگان نے دورہ حدیث تک مکمل تعلیم رکن الاسلام سے ہی حاصل کی وہیں ایشیا کی سب سے بہترین N. U. M .L. National Language University Islamabab سے عربی زبان کی ڈگریاں حاصل کیں اور دونوں صاحبزادگان کو دنیا ئے اسلام کی سب سے عظیم اور قدیم یونیورسٹی جامعة الازہر مصر کے لیے اسکالر شپ پر مصر بھیجا گیا اور انہوں نے جامعة الازہر کے اساتذہ سے خوب استفادہ کیا اور اس کے نظام تعلیم کو رکن الاسلام پر تطبیق دیا اور کچھ ہی عرصے میں دنیاءاسلام کی اس عظیم یونیورسٹی نے رکن الاسلام کی شھادة الثانویہ کو ۱۰۰۲۔۶۰۔۱۱ میںاپنی شھادة الثانویہ کے مساوی قرار دیا۔
اس جامعہ کو کمپیوٹر کی تعلیم سے آراستہ کرنے میں فائز محمود الازہری کا بنیادی کردار رہا انہوں جب Master in IT (information Technology ) کیا اور علوم عربیہ کے ساتھ Computer technology کے حسین امتزاج کو رکن الاسلام جامعہ مجددیہ کے طلباءپر Apply کیا تو تعلیم ماحول میں انقلابی کیفیت پیدا کر دی ایک طرف رکن الاسلام کے طلباءتفسیر ،حدیث، فقہ میں ماہر ہوتے اور دوسری طرف Computer کے علم پر دسترس رکھنے کے بعد معاشرے میں صحیح طور پر عالم دین کے کردار کو اجاگر کرتے اورپھر رکن الاسلام کے ایسے ہی باوقار علماءکے لیے باعزت روزگار کے موقعوں کی کمی نہ رہتی ۔
اس جامعہ کی کامیابیوں کا سفر یہیں پر ختم نہیں ہوا بلکہ ۷۰۰۲۔ ۸۰۔۳۰ میں شاہ عبداللطیف یونیورسٹی نے بھی اس جامعہ کی شھادة العالیہ کو B. A کے مساوی قرار دیا اور اسی سال مصر کی (المجلس الا علی للجامعات )(H E C )نے اس جامعہ کی شھادة العالمیہ کو ایم اے کے مساوی قراردیا اور اس بات کی اجازت دی کہ رکن الاسلام جامعہ مجددیہ کے طلباء چاہیں تو مصر کی کسی بھی یونیورسٹی پی ایچ ڈی کر سکتے ہیں[1]۔
عالمی سازشیں انقلاب اسلامی اور ایران کی ترقی کو نہیں روک سکتیں
ابو الخیر محمد پاکستان قومی یکجہتی کونسل کے سربراہ اور 35 سیاسی و مذہبی گروہوں کے اتحاد نے امام خمینی (رہ) کے شانہ بشانہ ایرانی قوم کے کھڑے ہونے اور عوامی تحریک کو انقلاب اسلامی ایران کی عظیم کامیابی قرار دیا اور تاکید کی: عالمی سازشیں اور دشمن جس میں صیہونی حکومت بھی شامل ہے، انقلاب کی پیش رفت کو کبھی نہیں روک سکے گی۔
پاکستان کی پارلیمنٹ کے سابق رکن نے ایران کے اسلامی انقلاب کے روشن مستقبل پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا: امام خمینی (رہ) نے اپنی کوششوں سے اس صدی کا عظیم ترین اسلامی انقلاب برپا کیا جس نے ایران کی تاریخ اور معاشرے کا سارا دھارا بدل دیا۔ انہوں نے کہا: انقلاب اسلامی کی فتح کے بعد سے ایران کے خلاف دشمنان اسلام کی سازشیں جاری ہیں۔ اس کے ساتھ ہی امام خمینی (رہ) اور ایران کے عوام کے موقف نے انقلاب اسلامی کے خلاف تمام سازشوں اور منفی پروپیگنڈے کو ناکام بنا دیا۔
پاکستان جمعیت علما کے سربراہ نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی کا اسلام پر سچا ایمان تھا اور اسی وجہ سے خداوند متعال نے اسلامی نظام کے قیام میں ان کی مدد فرمائی، کیونکہ قرآن کریم کی تفسیر کے مطابق، خداتعالیٰ وفادار اور نیک لوگوں کے ساتھ ہے۔ انہوں نے مزید کہا: انقلاب کی فتح کے بعد اور آج تک ایران اور اس کے عوام نے صیہونی حکومت کی طرف سے سب سے بڑی پابندیوں، دشمنیوں اور عالمی سازشوں کا مشاہدہ کیا ہے لیکن ان تحریکوں نے انقلاب اسلامی کی ترقی اور پیشرفت میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔ ایرانی عوام مختلف شعبوں میں ترقی کرچکی ہیں۔
صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کہا: ایرانی قوم سیاسی، اقتصادی اور سماجی پابندیوں کا شکار ہو چکی ہے لیکن اس نے کبھی مغرب کے دباؤ کو تسلیم نہیں کیا اور ان کا ڈٹ جانے اور مزاحمت آج دنیا کی دیگر اقوام کے لیے نمونہ بن چکی ہے۔ پاکستان کے اس مذہبی رہنما نے بیان کیا: دشمنان اسلام ایران اور انقلاب کے خلاف اپنی سازشیں اور مذموم اقدامات جاری رکھیں گے لیکن وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچیں گے جس طرح صیہونی حکومت علاقائی اور بین الاقوامی میدانوں میں بہت سی سازشوں کے باوجود ایران کی ترقی کو روکنے میں ناکام رہی ہے [2]۔
پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں
جمعیت علماء پاکستان(نورانی) اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیرنے کہا ہے کہ حیا مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے اور پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، پاکستان کے اسلامی نظریے کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے، ملک میں معاشی ابتری اور آئے روز مہنگائی کا سونامی حکمرانوں کی نااہلی نہیں کا ایجنڈا ہے، اب چہرے نہیں نظام بدلنا ہوگا، صہیونیت اسلام ہی نہیں، پوری انسانیت کیلئے خطرہ ہے، پاکستانی عوام ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہیں۔ عالمی صیہونی سازش کے تحت مسلمانوں کو فروعی اختلافات اور فرقہ ورانہ مسائل میں الجھا کر ملک میں الحاد کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کی ایک مثال اہم اداروں میں بڑے بڑے عہدوں پر قادیانی، افسروں کا تقرر ہے [3]۔
پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں
پاکستان اسلام کے نام پر بنا، اس کے آئین میں لکھا ہے کہ یہاں کوئی قانون اسلام کے خلاف نہیں ہوگا، تاہم افسوس کے ساتھ یہاں اسلام کے خلاف قوانین بھی بن رہے ہیں اور فیصلے بھی ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ گھریلو تشدد بل کے حوالے سے وزیراعظم نے یقین دہانی کروانے کے باجود سیکولر بل پاس کروایا۔ لاہور کی عدالت نے فیصلہ کیا کہ عدت میں نکاح جائز ہے، کراچی میں اجازت کے ساتھ بننے والی مسجد کو ڈھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ انتہائی تشویش ناک فیصلے اور اقدامات ہیں۔ حکومت خود کہ رہی ہے کہ بیرونی قرضے لے کر ہم غلام بن چکے ہیں، مہنگائی کو عالمی مسئلہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، اس پر مستزاد منی بجٹ پیش کرکے عوام پر مزید بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو آزادی کی جانب لے جانا چاہیئے ورنہ مسائل کنڑول نہیں کیے جاسکیں [4]۔
وحدت اسلامی ان کی نگاہ میں
حالیہ فرقہ وارانہ لہر پاکستان کو توڑنے کی سازش ہے۔ اخباری رپورٹ کے مطابق جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ پاکستان روئے زمین پر دوسری مملکت ہے، جو مدینہ منورہ کے بعد اسلام کے نام پر قائم ہوئی، یہی وجہ ہے کہ اس کے قیام سے لیکر آج تک اسلام دشمن اس کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور اس کو کمزرو کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ہیں۔
اتحاد بین المسلمین اور علماء
اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 90 کی دہائی کے اندر بھی پاکستان کو توڑنے اور اس کو کمزور کرنے کی سازشیں ہوئیں اور فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکایا گیا، پاکستان کے گلی اور کوچوں کو مسلمانوں کے خون سے رنگین کر دیا گیا، اس زمانے کے اندر میرے قائد علامہ شاہ احمد نورانی نے دیگر مسالک کے قائدین کے ساتھ مل کر جن میں قاضی حسین احمد، مولانا فضل الرحمان، علامہ ساجد علی نقوی، مولانا سمیع الحق اور پروفیسر ساجد میر شامل تھے، ملی یکجہتی کونسل کے نام سے اتحاد بنایا اور ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیا۔
اس کونسل کے اس ضابطہ اخلاق کا اعلان 23 اپریل 1995ء میں ہوا، جس کی تیسری شق میں لکھا ہوا ہے کہ نبی کریمﷺ کی عظمت اور حرمت ہمارے ایمان کی بنیاد ہے، حضورﷺ کی کسی طرح کی توہین کے مرتکب فرد کی شرعاََ قانوناَ سزا صرف اور صرف موت ہے، اہلبیت اطہار (ع) و امام مہدی (عج)، ازواج مطہرات اور صحابہ کرام و خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عزت، حرمت اور عظمت ایمان کا جز ہے، ان کی تکفیر کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے اور ان کی توہین و تنقیص حرام اور قابل مذمت اور قابل تعزیر جرم ہے۔
ابو الخیر نے کہا کہ اس کی پانچوایں شق میں لکھا ہے کہ ایسی تقریر اور تحریر سے اجتناب کیا جائے گا، جو کسی بھی مکتبہ فکر کی دل آزاری اور اشتعال کا باعث بنے، اس کے 17 نکات ہیں، جن پر تمام مسالک کے قائدین نے بالاتفاق دستخط کئے۔
پاکستان میں تکفیر کے نقصانات
اس پر عمل ہوا، پاکستان میں امن قائم ہوگیا، لاشیں گر رہی تھیں، لاشیں گرنا بند ہوگئیں، ایک دوسرے کی مساجد امام بارگاہوں پر حملے بند ہوگئے، آج پھر وہ سازش عروج پر ہے، اسلام کے دشمنوں کی پاکستان کو توڑنے اور پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے صحابہ کرام کی توہین ہو رہی ہیں، کہیں اہل بیت اطہار (ع) میں حضور کی بنات کی توہین ہو رہی ہے، کہیں ازواج مطہرات کی توہین ہو رہی ہے، یہ سب پاکستان کو کمزور کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔
حکمراں یہ سب جانتے ہیں اور ہمارے وزیر مذہبی امور اعلان کر رہے ہیں کہ اسرائیل میں بیٹھ کر ایک عورت پاکستان میں لڑانے کا کام رہی ہے اور پاکستان میں لوگ اس کی باتوں کو لیکر آگے چل رہے ہیں، مسلمانوں میں تفرقہ بازی کر رہے ہیں اور افتراق و انتشار پیدا کرکے فرقہ وارایت کی آگ لگانا چاہتے، آپ کو سب کچھ معلوم ہے اس کے باوجود آپ ان لوگوں کو کنٹرول نہیں کرسکے ہیں، جو پاکستان میں آگ لگا کر مسالک کے مقدسات پر حملے کرکے پاکستان کو کمزور کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ہمارے حکمراں بارش کے معاملہ کو حل نہیں کرسکے، اس میں فیل ہوگئے، کرپشن ختم کرنے کا نام لیکر آئے تھے، اس میں ناکام ہوگئے۔
اتحاد کے لیے راہ حل
ہمیں ان حکمرانوں سے کوئی امید نہیں ہے کہ وہ اس افتراق اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کوئی کاروائی کریں گے، میں مقتدر اداروں سے اپیل کروں گا کہ آپ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں، خدارا اس کا فوری نوٹس لیں۔ ہمارے اکابرین نے ضابطہ اخلاق ترتیب دے کر یہ تو بڑا کام کر دیا، لیکن اس پر آپ عمل کروا دیں، جو پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے اس قسم کی بات کر رہے ہیں اور پاکستان میں انتشار و افتراق پھیلا رہے ہیں مقامات مقدسات پر حملے کر رہے ہیں۔ آپ ان کی گرفت کریں۔ انہیں گرفتار کرکے قرار واقعی سزائیں دیں۔ اگر انہیں قرار واقعی سزا نہیں ملے گی تو ان کے حوصلے بلند ہوتے چلے جائیں گے۔ ہمیں موجودہ حکمرانوں سے کوئی امید نہیں ہے کہ وہ پاکستان کو ٹوٹنے سے بچائیں گے، ہم مقتدر اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خدارا پاکستان کو کمزور ہونے اور ٹوٹنے سے بچائیں، یہ سازش ہے پاکستان کے دشمنوں کی، اس وقت جو عروج پر ہے، اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور پاکستان کے دشمنوں کو ناکام و نامراد کرے [5]۔
غزہ کا گھیراو ،فلسطین کا عالمی مسئلہ بن چکا ہے
فلسطین کا مسئلہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ اسرائیل بربریت کا مظاہرہ کر رہا ہے اور قرآن کریم کا واضح حکم ہے کہ یہودو نصاری تمہارے دوست نہیں ہو سکتے۔ غزہ کا گھیراو ہو چکا ہے۔ فلسطینیوں کو بھوکا مارنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کونسل کی عاملہ کے اجلاس میں کیا۔ ابو الخیر نے کہا کہ : عیسائیوں سے کیا شکوہ کیا جائے اسلامی حکمرانوں سے شکوہ ہے۔ ہمارے حکمران عملی اقدام تو دور کی بات زبانی بیان تک نہیں دے رہے ہیں۔ ہمیں اسلامی ممالک کے سفراء سے ملاقات کرنی چاہیے۔ پاکستان ملائیشیا، ترکی، ایران اور افغانستان کے سفراء سے ملاقات کر کے مشترکہ اقدام کرنا چاہیے۔ اسی طرح قادیانی تفسیر کی اشاعت کا فیصلہ نیز ملک میں سود کے خاتمے کا فیصلہ بھی قابل تشویش ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل اس سلسلے میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرے گی اور تحریک کا اعلان کیا جائے گا [6]۔
ملک میں ناامنی غیر ملکی سازش
مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے صدر ملی یکجہتی کونسل ابو الخیر زبیر نے کہا: کہ ہم نے خود تحقیق کی ہے، پاراچنار میں غیر ملکی سازش کے تحت محرم سے پہلے حالات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، کوئی فرقہ وارانہ مسئلہ نہیں ہے۔ اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس ہوا، جس میں تیس سے زائد مختلف مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قائدین نے شرکت کی، اجلاس کی صدارت ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کی۔ مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے صدر ملی یکجہتی کونسل ابو الخیر زبیر نے کہا کہ ہم نے خود تحقیق کی ہے کہ پاراچنار میں غیر ملکی سازش کے تحت محرم سے پہلے حالات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، کوئی فرقہ وارانہ مسئلہ نہیں ہے، حکومت کو فی الفور وہاں کے درینہ مسائل کو حل کرنا چاہیئے، تاکہ یہ مسئلہ ہمیشہ کیلئے حل ہو جائے، سوئیڈن کا سفارتی و معاشی بائیکاٹ کیا جائے، سیاسی عمل میں لیول پلینگ فیلڈ سب کو دی جائے، کسی کو نشانہ نہ بنایا جائے [7]۔
امریکی نیو ورلڈ آرڈر اور نظام مصطفی ص کے درمیان جنگ
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کہا: کہ پاکستان کیخلاف سازشوں کا توڑ کرنے کیلئے پوری پاکستانی قوم متحد و بیدار ہے۔ عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم قانون تبدیل کرنے کی بیرونی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ سجادہ نشین کوٹ مٹھن شریف خواجہ معین الدین کوریجہ نے کہا کہ دین اسلام میں روا داری ہے اگر اس کو ایک بار پھر رائج کر دیا جائے تو فروعی اختلافات اور مذہبی تنازعات ختم ہو سکتے ہیں۔ صبر وتحمل، رواداری نظام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سب سے بڑی خصوصیت ہے[8]۔
اسرائیلی فوج فلسطین میں ظلم کا راج قائم کئے ہوئے ہے
پاکستان کے اہلسنت عالم دین نے کہا ہے کہ مسلمانوں پر دہشت گردی کا لیبل لگا کر دنیا بھر میں عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔ جمعیت علماء پاکستان کے صدر و ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ سیکولراور لادین قوتوں کا مقابلہ علم دین کے ہتھیار سے کیا جائے اسرائیلی فوج فلسطین میں ظلم کا راج قائم کئے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا: کہ مسلمانوں پر دہشت گردی کا لیبل لگا کر دنیا بھر میں عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔ ابو الخبر محمد زبیر نے کہا ہے: کہ سیکولراور لادین قوتوں کا مقابلہ علم دین کے ہتھیار سے کیا جائے اورعالم دین بن کر دنیا میں اسلام کے پیغام امن و محبت، اخوت و بھائی چارے کو فروغ دینے اور اسلام کے خلاف زہر اگلنے والوں کا مقابلہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ نے کہا کہ مغربی استعماری قوتیں مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کئے ہوئے ہیں مسلمانوں پر دہشت گردی کا لیبل لگا کر دنیا بھر میں عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے اور کشمیر، فلسطین، برما، شام ،عراق، لیبیا اور افغانستان میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے جبکہ ہندوستان میں مسلمانوں پر زمین تنگ کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج فلسطین میں ظلم کا راج قائم کئے ہوئے ہے شام، اردن، لیبیا میں بمباری کر کے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے جبکہ برما میں روہنگیا مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے [9]۔
- ↑ رکن الاسلام تاریخ کے آئینے میں-hamariweb.com-اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔
- ↑ رهبر مذهبی پاکستان: توطئههای جهانی جلودار انقلاب اسلامی و پیشرفت ایران نیست(پاکستانی مذہبی راہنما: عالمی سازشیں انقلاب اسلامی اور ایران کی ترقی کو نہیں روک سکتیں)-adyannews.com(فارسی زبان)-شائع شدہ از:31جنوری 2022ء-اخذ شدہ بہ تاریخ:14 مئی 2024ء۔
- ↑ پاکستان میں لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں، ابوالخیر محمد زبیر-wifaqtimes.com-شائع شدہ از:6مارچ 2022ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔
- ↑ پاکستان کے آئین سے متصادم غیر اسلامی قوانین بن اور فیصلے ہو رہے ہیں،صاحبزادہ ابو الخیر زبیر-wifaqtimes.com-شائع شدہ از: 14 جنوری 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔
- ↑ حالیہ فرقہ وارانہ لہر پاکستان کو توڑنے کی سازش ہے، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر-wifaqtimes.com-شائع شدہ از : 3ستمبر 2020ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔
- ↑ غزہ کا گھیراو ،فلسطین کا عالمی مسئلہ بن چکا ہے:صاحبزادہ ابوالخیر- nawaiwaqt.com.pk-شائع شدہ از: 12 مئی 2024ء - اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔
- ↑ ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر کی گفتگو-islamtimes.org-شائع شدہ از: 16جولائی 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔
- ↑ امریکی نیو ورلڈ آرڈر اور نظام مصطفی ص کے درمیان جنگ جاری ہے، مذہبی و سیاسی قائدین- ampproject.org-شائع شدہ از: 10 جنوری 2018ء- اخذ شدہ : بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔
- ↑ اسرائیلی فوج فلسطین میں ظلم کا راج قائم کئے ہوئے ہے-taghribnews.com-شائع شدہ از: 26جنوری 2020ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 مئی 2024ء۔