محمد باقری
محمد باقری | |
---|---|
![]() | |
دوسرے نام | محمد حسین افشردی، محمدحسین باقری و سرلشکر باقری |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1339 ش، 1961 ء، 1379 ق |
پیدائش کی جگہ | تہران ایران |
اساتذہ | سید محمود طالقانی،مهدی بازرگان و شہید مرتضی مطہری |
مذہب | اسلام، شیعہ |
اثرات |
|
محمد باقری 1395 سے اب تک اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف رہے ہیں۔ خاتم الانبیاء کے مرکزی ہیڈکوارٹر کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر، مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے اطلاعات اور آپریشنز کے نائب، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے زمینی آپریشنز کی معلومات کے ذمہ دار، خاتم الانبیاء کے بیس کربلا کی معلومات کے ذمہ دار ،انبیا ہیڈ کوارٹر، مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ، 1362 ہجری سے لے کر اب تک ڈویژنوں کی معلومات کے ذمہ دار اور مسلط کردہ جنگ کے آخر تک کے ریکارڈ میں سے ایک ہے۔
سوانح حیات
محمد حسین افشردی المعروف محمد باقری 1339ھ میں تہران میں پیدا ہوئے۔
تعلیم
اپنا ڈپلومہ حاصل کرنے کے بعد، آپ اسلامی انقلاب کی فتح کے دوران امیر کبیر یونیورسٹی (سابقہ پولی ٹیکنیک) میں داخل ہوئے۔ انہوں نے تربیت مدرس یونیورسٹی سے سیاسی جغرافیہ اور جیو پولیٹکس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے اور آپ مکمل پروفیسر کے عہدے کے ساتھ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی فیکلٹی کے رکن ہیں۔
انقلاب کی کامیابی کے لیے جد وجہد
اسلامی انقلاب کے دوران میجر جنرل باقری نے اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد کچھ عرصہ تک اسلامی انقلاب کمیٹی میں کام کیا۔ 1359 ہجری کے موسم بہار میں یونیورسٹیوں کی بندش کے بعد آپ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے رکن بن گئے اور مسلط کردہ جنگ شروع ہونے کے ساتھ ہی محمد باقری حق و باطل کی جنگ کے محاذوں پر چلے گئے۔
فتح و نصرت کا بیج وصول
دفاع مقدس کے دوران ان کی شاندار سرگرمیوں کی وجہ سے انہیں تین الفتح تمغے حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہوا اور دفاع مقدس کے بعد ان کی سرگرمیوں پر انہیں سپریم کمانڈر انچیف کی طرف سے فتح تمغہ سے نوازا گیازندگینامه: محمد باقری(محمد باقری کے حالات زندگانی)- 28 جون 2016ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جنوری 2025ء۔
میدان جنگ میں حاضری
دفاع مقدس کے دور میں آپ پہلے آپریشنز فورس اور پھر آرمی انٹیلی جنس کے انچارج تھے اور 1362 ہجری سے مسلط کردہ جنگ کے خاتمے تک پاسداران انقلاب اسلامی کی زمینی افواج کے آپریشنز انفارمیشن کے انچارج رہے۔ خاتم الانبیاء (ص) کی کور اور کربلا کا ایک تجربہ کار ریکارڈ بھی موجود ہے[1]۔
ذمہ داریاں
میجر جنرل باقری انٹیلی جنس اور آپریشنل امور میں اعلیٰ مہارت رکھتے ہیں اور اس حیثیت سے مسلح افواج کے جنرل اسٹاف میں کام کر چکے ہیں۔ مسلط کردہ جنگ کے بعد سے ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور میں ان کی ذمہ داریاں یہ ہیں:
- پاسداران انقلاب اسلامی کی زمینی افواج کے انفارمیشن آفیسر؛
- کربلا کیمپ کے انفارمیشن آفیسر، خاتم الانبیاء کیمپ؛
- مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ؛
- مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کی اطلاعات اور آپریشنز کے لیے نائب؛
- خاتم الانبیاء کے مرکزی ہیڈکوارٹر کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر؛
- اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے سربراہ۔
علمی آثار
میجر جنرل باقری نے قفقاز کی جغرافیائی سیاست، مغربی ایشیائی خطے، خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں اسلامی جمہوریہ کے بین الاقوامی سمندری قانون پر مضامین شائع کیے ہیں اور آپ ملک کے سیاسی جغرافیہ علمی قطب اور ایرانی جیو پولیٹیکل ایسوسی ایشن کے بانی بورڈ کے رکن ہیں۔ میجر جنرل باقری مسلح فورسز کے چیف آف اسٹاف منصوب
میجر جنرل محمد حسین باقری کو مسلح فورسز کا چیف آف اسٹاف منصوب کی
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک حکمنامہ جاری کرکے میجر جنرل محمد حسین باقری کو مسلح فورسز کا چیف آف اسٹاف منصوب کی۔ مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا حکمنامہ حسب ذیل ہے؛
بسم الله الرحمن الرحیم
میجر جنرل محمد حسین باقری
بسیجی (رضاکار) میجر جنرل ڈاکٹر سید حسن فیروز آبادی کی مسلح فورسز کے جنرل اسٹاف کے مشیر اعلی کے طور پر تقرری کے پیش نظر اور مقدس دفاع کے دوران جناب عالی کے گراں قدر تجربات اور مقدس دفاع کے بعد خاص طور پر جنرل اسٹاف اور خاتم الانبیاء چھاونی کے اندر آپ کی ذمہ داریوں کو دیکھتے ہوئے آپ کو مسلح فورسز کے جنرل اسٹاف کا سربراہ منصوب کرتا ہوں۔
توقع کی جاتی ہے کہ عنایات پروردگار سے تمسک اور امید وابستہ کرتے ہوئے مسلح فورسز اور عوامی رضاکار فورس کی دفاعی و حفاظتی توانائیوں اور آمادگی کا ارتقاء عمل میں لایا جائے گا اور ایران کے اسلامی جمہوری نظام کو لاحق ہونے والے ہر سطح اور ہر قسم کے خطرات کا انقلابی انداز میں بروقت اور موثر جواب دیا جائے گا۔ شروع سے اب تک میجر جنرل ڈاکٹر فیروز آبادی کی اس عہدے پر رہتے ہوئے پرخلوص خدمات کی قدردانی اور اظہار تشکر کرتا ہوں۔
اللہ تعالی سے سب کی توفیقات کے دوام کے لئے دعا گو ہوں۔ سیّد علی خامنه ای ۸ تیر ماه ۹۵ (ہجری شمسی مطابق 28 جون 2016)
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی طرح ایک الگ حکمنامے یمں میجر جنرل سید حسن فیروز آبادی کو مسلح فورسز کے جنرل اسٹاف کا عسکری امور کا مشیر اعلی منصوب فرمایا۔ ڈاکٹر سید حسن فیروز آبادی، آیت اللہ العظمی خامنہ کی جانب سے 25 ستمبر 1989 کو مسلح فورسز کے جنرل اسٹاف کے سربراہ منصوب ہوئے تھے[2]۔
جنرل باقری اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کریں گے
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری ایک اعلیٰ سطحی عسکری وفد کے ہمراہ جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری فوج کے اعلیٰ کمانڈروں کے ہمراہ پاک فوج کے سربراہ کی سرکاری دعوت پر اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔
پاک فوج کی دعوت پر روانہ ہونے والا اعلی ایرانی فوجی وفد اسلام آباد میں پاکستانی دفاعی رہنماؤں کے ساتھ دونوں ملکوں کے دفاعی تعلقات اور تعاون پر مذاکرات کرے گا۔ ایرانی اور پاکستانی فوجی رہنما خطے کے حالات اور واقعات پر بھی گفتگو کریں گے[3]۔
صیہونی رجیم کو یکسر مختلف اور دندان شکن جواب دیں گے
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی سرزمین پر حملے کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا، کہا: صیہونی رجیم ایران کے خلاف جارحیت کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے ان دنوں غزہ اور جنوبی لبنان کے محاذوں پر صیہونی حکومت کی مایوسی اور بے بسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ لبنان اور غزہ کی پٹی میں عام شہریوں پر وحشیانہ مظالم ڈھانے کے باوجود صیہونی رجیم اپنے اعلان کردہ اہداف میں سے کوئی ایک بھی حاصل نہیں کر سکی ہے۔
لہٰذا بوکھلاہٹ میں جارح امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی عسکری اور سیاسی حمایت اور نام نہاد انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، فلسطینیوں کی نسل کشی اور شہری ڈھانچے کی تباہی کے ذریعے انہیں نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کے خلاف جارحیت کا سب سے اہم مقصد مقبوضہ علاقوں کے شمال میں امن بحال کرکے ان علاقوں میں صیہونی آبادکاروں کی واپسی کا خواب تھا جو نہ صرف پورا نہیں ہوا بلکہ حیفہ اور تل ابیب جیسے بڑے شہر بھی مقاومت کے حملوں کی زد میں آگئے ہیں۔
جنرل باقری نے مزید کہا کہ صیہونی فوج نے قیدیوں کی رہائی کو غزہ کی پٹی پر حملے کا اہم ترین ہدف قرار دیا تھا لیکن اب طوفان الاقصیٰ کو چودہ ماہ گزرنے کے بعد بھی نہ صرف یہ کہ ان قیدیوں کا سراغ نہیں مل سکا بلکہ کئی ماہ کی بھرپور جارحیت کے بعد بھی اس رجیم کے وزیراعظم کو اپنے قیدیوں کی رہائی کے لئے انعام کا اعلان کرنا پڑا۔
انہوں نے ایران پر اسرائیلی حالیہ جارحیت کے بارے میں کہا کہ صیہونیوں نے اس اقدام سے اسلامی جمہوریہ کی ریڈلائن عبور کرنے کی حماقت کی ہے، لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج اخلاقیات، دینی تعلیمات اور بین الاقوامی قوانین پر عمل کرتے ہوئے جوابی کاروائی میں تاخیر اور جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کریں گی بلکہ تدبر کے ساتھ، صحیح وقت پر دندان شکن جواب دیں گی[4]۔
دہشت گردانہ اقدامات سے صہیونی حکومت کا منحوس وجود زیادہ دیر برقرار نہیں رہ سکتا
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف محمد باقری نے حزب اللہ کے اعلی رہنما سید ہاشم صفی الدین کی شہادت پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ امریکی پالتو کتے خطے میں قرون وسطی کی یادیں تازہ کررہے ہیں۔ مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ شیخ ہاشم صفی الدین کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ دہشت گرد صہیونی حکومت کے حملے میں عظیم مجاہد حجۃ الاسلام والمسلمین سید ہاشم صفی الدین شہید ہوگئے۔ وہ سید مقاومت شہید حسن نصر اللہ کے بااعتماد ساتھی تھے۔ ان کی شہادت سے صہیونی حکومت کی تاریخ میں سیاہ باب رقم ہوگیا ہے۔ انہوں نے بیت المقدس کی آزادی کی راہ میں اپنی جان قربان کردی۔
جنرل باقری نے کہا یہ واقعہ صہیونیت کے خلاف مقاومت کے زندہ ہونے اور امریکہ سمیت استکباری طاقتوں کے خلاف مزاحمتی جوانوں کی طاقت کا واضح ثبوت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خطے میں امریکہ کے پاگل کتے کی جانب سے قرون وسطی کے اقدامات فلسطین کی مقدس سرزمین پر صیہونی غاصبوں کے ذلت آمیز وجود کو دوام نہیں بخش سکتے ہیں۔ ان واقعات کے بعد مقاومتی جوانوں کا عزائم مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے اس المناک شہادت پر لبنانی قوم بالخصوص حزب اللہ اور دیگر مقاومتی تنظیموں کے مجاہدین کو مبارک باد اور تعزیت پیش کی[5]۔
وزیراعظم عمران خان سے ایران کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات
وزیراعظم عمران خان سے ایران کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری اس وقت دورہ پاکستان پر ہیں جہاں انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت دیگر اعلیٰ سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔ وفاق ٹائمز، ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری اس وقت دورہ پاکستان پر ہیں جہاں انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت دیگر اعلیٰ سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری کا استقبال کیا اور ایرانی وفد کے دورے کا خیر مقدم کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران دوشنبے میں ہوئی ملاقات کا ذکر کیا، جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
انہوں نے تجارتی تعلقات سمیت معاشی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے لیے پاکستان کے عزم کو بھی دہرایا۔ عمران خان نے پاک-ایران سرحد کو ‘امن اور دوستی’ کی سرحد سے تعبیر کیا اور دونوں اطراف سیکیورٹی میں اضافے کو بھی نمایاں کیا۔ وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق اس موقع پر انہوں نے بارڈر سسٹینینس مارکیٹوں کے قیام کے معاہدے کی نشان دہی بھی کی اور زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مارکیٹوں کے فعال ہونے سے خطے کے عوام کو سہولت ہوگی۔
انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر خاص طور پر ایران کے سپریم لیڈر کے تعاون کو سراہا اور کہا کہ کشمیری اپنے مقصد کے لیے تعاون کے طور پر ایران کی زور دار آواز کو بڑی اہمیت دیتے ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کے مؤقف کو دہرایا کہ افغانستان کے پڑوسیوں کی حیثیت سے پاکستان اور ایران کا وہاں کے امن و استحکام سے تعلق براہ راست جڑا ہوا ہے اور پاکستان پرامن افغانستان کا خواہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے زور دیا کہ عالمی برادری افغانستان کو معاشی لحاظ سے ناکام ہونے سے بچانے کے لیے مثبت انداز میں مذاکرات کرے اور انسانی بنیادوں پر فوری امداد فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے منجمد کیے گئے اثاثوں کو بحال کیا جائے، جس سے افغانستان کے عوام کی اس نازک وقت میں مدد ہوگی جبکہ افغانستان میں قومی اور جامع سیاسی حل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران گزشتہ ماہ افغانستان کے پڑوسی 6 ممالک کے درمیان تشکیل پانے والے اتحاد سمیت قریبی رابطے جاری رکھیں گے[6]۔
دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں
دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں، سربراہ ایرانی مسلح افواج ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف نے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعے پر ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں۔
وفاق ٹائمز نے ایرانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام ایک پیغام میں گذشتہ روز بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جنرل باقری کے پیغام کا متن درج ذیل ہے:
جنرل عاصم منیر
چیف آف آرمی اسٹاف اسلامی جمہوری پاکستان
سلام علیکم
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں عید میلاد النبی کے موقع پر دہشت گردی کی بزدلانہ کاروائی میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور نہتے شہریوں کے زخمی ہونے پر نہایت افسوس ہوا۔ اس بہیمانہ واقعے میں ملوث عناصر سیکورٹی اداروں کی پہنچ سے دور نہیں بھاگ سکیں گے اور جلد گرفتار ہوکر قانونی کاروائی کا سامنا کریں گے۔
میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلامی جمہوری ایران کے تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے اس وحشیانہ اور غیر انسانی اقدام کی پرزور مذمت کرتا ہوں اور جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد شفایابی کے لئے دعاگو اور پاکستان کی حکومت، مسلح افواج اور عوام کو تسلیت پیش کرتا ہوں۔
چیف آف جنرل اسٹاف، اسلامی جمہوری ایران میجر جنرل محمد باقری[7]۔
غزہ میں جنگ بندی اسلام کی فتح و سربلندی اور صہیونیوں کے لیے مایہ ننگ ہے
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل باقری نے حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان معاہدے پر کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اسلام کی فتح و سربلندی اور صہیونیوں کے لیے مایہ ننگ ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری نے غزہ میں جنگ بندی کو صیہونی قابض حکومت اور عالمی استکبار کی جھوٹی دھونس کے خاتمے کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ بندی قدس شریف کے جانبازوں کی جراحت و بہادری کے سامنے صہیونی حکومت کی شکست کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے مزید زور دیا کہ گزشتہ 15 ماہ کے دوران غزہ میں ہونے والے واقعات صیہونیوں کے لیے ایک بڑی مصیبت اور اسلام اور مزاحمتی محور کی سربلندی کا نقطۂ آغاز ہیں[8]۔
ایران پاکستان کی بین الاقوامی بحری مشقوں میں شرکت کرے گا
ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف نے کہا کہ ایران کو پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی بحری مشقوں میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے اور ہم ان مشقوں میں شرکت کریں گے۔ مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل باقری نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران مشترکہ سرحد کو تجارتی اور فلاحی سرحد میں تبدیل کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی بحری مشقوں میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے اور ہم ان مشقوں میں شرکت کریں گے۔ جنرل باقری نے کہا کہ آج ایران کے عسکری وفد نے پاکستان کے آرمی چیف، ایئر فورس کے کمانڈر، وزیراعظم، صدر اور وزیر دفاع کے ساتھ انتہائی مفید ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران دونوں ممالک کی سرحدوں کی سیکورٹی میں بہتری کے ذریعے دوطرفہ تجارت اور خوشحالی کے فروغ پر زور دیا گیا۔
ایرانی آرمی چیف نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی مسلح افواج نے سرحد پر دہشت گردوں سے نمٹنے کے سلسلے میں تفصیلی بات چیت کی اور دونوں مسلح افواج کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سمیت خطے کے امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور ہم نے باہمی ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔
اس دورے میں جنرل باقری نے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کی اور فریقین نے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ دہشت گردی ایران اور پاکستان کے لیے مشترکہ چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے دونوں ملکوں کو مربوط اور موثر اقدامات کرنے چاہئیں۔ پاکستان کے صدارتی ایوان سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی چیف نے صدر زرداری سے ملاقات کے دوران غزہ اور لبنان کی حمایت کے حوالے سے پاکستانی حکومت اور عوام کے ٹھوس موقف کو سراہا۔ جنرل باقری پاکستان کے آرمی چیف کی دعوت پر کل رات دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے ہیں[9]۔
آ
رمی چیف جنرل عاصم منیر سے ایرانی فوج کے چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل محمد باقری کی ملاقات
آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ایرانی فوج کے چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل محمد باقری کی ملاقات راولپنڈی ( ڈیلی پاکستان آن لائن )چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر سے ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل محمد باقری نے ملاقات کی۔ مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف سے ایرانی چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل محمد باقری کی ملاقات جی ایچ کیو راولپنڈی میں ہوئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورتحال اور دوطرفہ دفاعی تعاون کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر میجر جنرل محمد باقری نے جی ایچ کیو میں یادگارِ شہدا ءپر پھول رکھے، پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے ایرانی فوج کے چیف آف سٹاف کو گارڈ آف آنر پیش کیا[10]۔
حوالہ جات
- ↑ سرلشکر "محمد باقری" کیست؟( میجر جنرل محمد باقری کون؟ )- شائع شدہ از: شائع شدہ از: 28 جون 2016ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جنوری 2025ء۔
- ↑ میجر جنرل باقری مسلح فورسز کے چیف آف اسٹاف منصوب- شائع شدہ از: 28 جون 2016ء اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جنوری 2025ء۔
- ↑ جنرل باقری اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کریں گے- شائع شدہ از: 19 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جنوری 2025ء۔
- ↑ صیہونی رجیم کو یکسر مختلف اور دندان شکن جواب دیں گے، جنرل باقری- شائع شدہ از: 26 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جنوری 2025ء۔
- ↑ دہشت گردانہ اقدامات سے صہیونی حکومت کا منحوس وجود زیادہ دیر برقرار نہیں رہ سکتا، جنرل باقری- شائع شدہ 24اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جنوری 2025ء۔
- ↑ وزیراعظم عمران خان سے ایران کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات- شائع شدہ از: 14 اکتوبر 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جنوری 2025ء۔
- ↑ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں، سربراہ ایرانی مسلح افواج- شائع شدہ از: 30 ستمبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جنوری 2025ء۔
- ↑ غزہ میں جنگ بندی اسلام کی فتح و سربلندی اور صہیونیوں کے لیے مایہ ننگ ہے، جنرل باقری- شائع شدہ از: 20 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 جنوری 2025ء۔
- ↑ ایران پاکستان کی بین الاقوامی بحری مشقوں میں شرکت کرے گا، جنرل باقری- شائع شدہ از: 20 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 جنوری 2025ء۔
- ↑ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ایرانی فوج کے چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل محمد باقری کی ملاقات- شائع شدہ از: 20 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 جنوری 2025ء۔