ماہ رمضان کے چوتھے کی دعا تشریح کے ساتھ
ماہ رمضان کے چوتھے کی دعا تشریح کے ساتھ
﴿بسم الله الرحمن الرحیم﴾
﴿اللّٰهُمَّ قَوِّنِى فِيهِ عَلَىٰ إِقامَةِ أَمْرِكَ، وَأَذِقْنِى فِيهِ حَلاوَةَ ذِكْرِكَ، وَأَوْزِعْنِى فِيهِ لِأَداءِ شُكْرِكَ بِكَرَمِكَ، وَاحْفَظْنِى فِيهِ بِحِفْظِكَ وَسِتْرِكَ، يَا أَبْصَرَ النَّاظِرِينَ﴾
اے معبود آج کے دن مجھے قوت دے کہ تیرے حکم کی تعمیل کروں۔ اس میں مجھے اپنے ذکر کی مٹھاس کا مزہ چھکادے آج کے دن اپنے کرم سے اپنا شکر ادا کرنے کی توفیق دے۔ مجھے اپنی حفاظت و پردہ پوشی میں رکھ۔ اے دیکھنے والوں میں سب سے زیادہ دیکھنے والے۔
الفاظ کے معانی اور مختصر شرح
اللهم قونی فیه علی إقامة أمرک
اللهم:پرودگارا!
قونی:مجھے قوی بنا دے،مجھے طاقتور بنا دے
فیه:اس دن
علی اقامة أمرک:تیرے حکم کی تعمیل کے لیے۔
اس دعا کے پہلے حصے میں اللہ تعالی سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں عبادت کی طاقت دے تاکہ صحیح طرح تیری عبادت اور تیرے حکم کی اطاعت کریں۔عبادت کی طاقت، جسمانی طاقت سے جدا ہے ۔امام سجاد علیہ السلام صحیفۂ سجادیہ میں چوالیسویں دعا میں اس طرح خدا سے مناجات فرماتے ہیں:﴿اللّٰهُمَّ أَعِنّا عَلَیٰ صِیامِهِ﴾ یعنی پالنے والے ہمیں ماہ رمضان کا روزہ رکھنے میں ہماری مدد فرما۔ اس کے بعد فرماتے ہیں ہماری مدد فرما جس کے ذریعے بدن کو گناہ میں آلودہ ہونے سے، اور وہ کام جو تیرے نزدیک ناپسند ہے، اجتناب کرسکوں۔
یہ اس بات کی علامت ہے کہ حقیقی روزہ صرف کھانے اور پینے سے پرہیز کرنا نہیں ہے بلکہ انسان کےتمام اعضاء و جوارح روزہ دار ہونے چاہیے۔اس لیے خدا سے دعا کرتے ہیں اس کے احکامات کی انجام دہی میں ہمیں طاقت دے اور ہماری مدد فرماۓ۔ عبادت کی طاقت انسانی جسم سے مربوط نہیں ہے ممکن ہے کہ ایک 70سالہ بوڑھا شخص اذان صبح سے ایک گھنٹہ پہلے نیند سے بیدار ہوجاۓ اور خدا کی عبادت کرے لیکن ایک طاقتور جوان نماز صبح کے لیے بیدار نہ ہو سکے۔ اسی لیے عبادت کرنے کی طاقت خدا سے طلب کرتے ہیں۔
و أذقنی فیه حلاوة ذکرک
وأذقنی: اور مزہ چکائیں
فیه:اس دن
حلاوة ذکرک:تیرے ذکر کی مٹھاس اور لذت۔
اس دعا کے دوسرے حصے میں خدا سے دعا کرتے ہیں کہ اپنے ذکر کی مٹھاس اور لذت ہمیں چھکادے۔ حقیقت میں مناجات اور دعامعنوی لذت رکھتی ہے اور انسان کے دل کو سکون بخشتی ہے ۔ مثال کے طور پر دعاۓ کمیل میں انسان ایک ایسے شخص کی حالت کا احساس کرتا ہے جو جہنم کے درمیان خدا سے عاشقانہ انداز میں مناجات کر رہا ہے۔:﴿صَبَرْتُ عَلَىٰ عَذَابِكَ، فَكَيْفَ أَصْبِرُ عَلَىٰ فِرَاقِكَ﴾۔ [1]۔ پرودگارا! تیری عذاب کو برداشت کر بھی لیا تو تجھ سے جدائی اور دوری کو کیسے برداشت کروں گا۔ہفتے کی یومیہ دعاؤں کو نماز صبج کے بعد پڑھنے میں خاص معنوی لذت ہے۔
و أوزعنی فیه لإداء شکرک بکرمک
وأوزعنی:اور مہیا کرے
فیه:اس دن
لإداء:ادا کرنے کے لیے
شکرک:تیرا شکر
بکرمک:تیرے بخشش کا واسطہ
شکر یعنی اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں کو صحیح طریقے سے استعمال کرنا ؛ان نعمتوں کو خدا کی بندگی اور اطاعت کی راہ میں خرچ کرنا نہ گناہ اور معصیت کے راہ میں۔آنکھوں کا شکر حرام چیزوں کا نہ دیکھنا ہے اور کان کا شکر حرام چیزوں کا نہ سننا ہے جیسے غیبت اور حرام میوزک، زبان کا شکر یہ ہے کہ انسان دوسروں کی غیبت اور غلط بیانی نہ کریں ۔ شکر نعمت نعمتت افزون کند۔ نعمت کا شکر، نعمتوں کا زیادہ ہونے کا سبب بنتا ہے۔ کفر نعمت از کفت بیرون کند۔ کفران نعمت، نعمتوں کو زائل کر دیتا ہے۔
و احفظنی فیه بحفظک و سترک
واحفظنی: اور میری حفاظت کر
فیه:اس دن
بحفظک:تیری حفاظت سے
وسترک:اور تیری پردہ پوشی سے۔
جب انسان خدا پر توکل کرتا ہے اور اپنے تمام کاموں کو خدا کے حوالہ کر دیتا ہے تو اس وقت خداوند اس کو شیطان کے اس پر مسلط ہونے سے بچاتا ہے۔پھر ایسے انسان سے گناہ سرزد نہیں ہوتا ہے، اور خداوند ستار العیوب ہے یعنی انسان کے گناہوں کی پردہ پوشی کرتا ہے۔
یا أبصر الناظرین
یا ابصر:اے سب سے زیادہ دیکھنے والا
الناظرین:دیکھنے والوں میں سے
اس دن خدا سے جو دیکھنے والوں میں سب سے زیادہ دیکھنے والا ہے اور ہمارے عمل کو دیکھ رہا ہے اور کنٹرول کر رہا ہے ، دعا کرتے ہیں، ہمیں ظاہری اور باطنی گناہوں سے محفوظ رکھے [2]۔