عبد الہادی آونگ
عبد الہادی آونگ | |
---|---|
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | ملیشا |
مذہب | اسلام، سنی |
مناصب | عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کا رکن |
عبد الہادی آونگ شیخ عبد الہادی آونگ ملیشا ایک سنی عالم دین، حزب اسلامی ملیشا کا سرابرہ، اتحاد بین مسلمین کا داعی اور عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کا رکن ہیں۔ عبد الہادی ہر فورم پر فلسطین کے ایشوز پر گفتگو کرتے ہیں اور مسلمانوں کو اسرائیل کے خلاف متحد ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
قدس عالم اسلام کے قلب میں ہے
پاس ملیشیا کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ القدس عالم اسلام کے دل میں ہے اور مسلمانوں کو دشمن کی سازشوں کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔
PAS پارٹی کے سربراہ اور ملائیشیا میں تقریب اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن عبدالہادی اونگ نے 38ویں بین الاقوامی اتحاد اسلامی کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر سورہ احزاب کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان الفاظ کی اصل ذرائع ابلاغ نہیں بلکہ یہ آیات الٰہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: قرآن میں یہ قصے خدا اور اس کے رسول کی صداقت کی نشانی اور لوگوں کے لیے اس بات کا سبق ہیں کہ اسلام کے خلاف دشمنوں کی چالیں نہ ختم ہونے والی ہیں۔
انہوں نے تاکید کی: دشمن ہمیشہ پیغمبر اسلام (ص) کے بعد مسلمانوں کو دین سے ہٹانے کے لئے قتل و غارت کی تلاش میں رہتے ہیں، باوجود اس کے کہ پیغمبر اکرم (ص) کا مشن سچا تھا اور انہوں نے آپ کے ساتھ معاہدہ کیا لیکن آخر کار انہوں نے اپنا معاہدہ توڑ دیا۔ آونگ نے کہا: کہ خدا نے ایک نبی بھیجا تاکہ سب اس پر ایمان لے آئیں اور پچھلے انبیاء نے بھی آخری نبی کو تسلیم کیا لیکن جب آپ مدینہ ہجرت کر گئے تو چند لوگ ان پر ایمان لائے اور باقی لوگوں نے اپنے عہد سے خیانت کی۔
اسلامی سرزمین دشمنوں کے قبضے میں ہے اور ہم دشمنوں کی سازشوں میں گرفتار ہیں
انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق بنا کر دشمنوں کے مقابلے میں کھڑے ہو کر ان سے جنگ کی اور خدا کی مدد سے تمام اسلام مخالف گروہوں اور جماعتوں کو نیست و نابود کر دیا۔ ہم ایسے زمانے میں زندگی گزار ہیں کہ اسلام کی روشنی کو بجھنا نہیں چاہیے۔
ملیشیا پاس پارٹی کے سربراہ نے مزید کہا: اسلامی سرزمین دشمنوں کے قبضے میں ہے اور ہم دشمنوں کی سازشوں میں گرفتار ہیں لیکن اسلام کے مشن ہمیشہ قائم اور دائم رہنا چاہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلمان اندر سے خطرے اور جہالت کی زد میں ہیں۔ ہمیں ایسے معاملات میں الجھ کر ایک دوسرے کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔ اس صورت میں ہم کمزور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک قومی اور مذہبی اختلافات کو پس پشت ڈالنا چاہے اور استعماری سازشیوں کا شکار نہیں ہونا چاہے[1]۔
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات اسلامی دنیا کے اتحاد کی شروعات
حزب اسلامی پاس ملیشیا کے سربراہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے اتحاد کی جانب ایک اہم قدم کا آغاز قرار دیا۔ اسلامی دنیا کے ان دونوں اسلامی ممالک کے تعلقات کو بحال کرنے کی بات کرتے ہوئے ان مداخلت کاروں کو کاٹ دیا جو چینی سازش سے اپنے مفاد کے لیے ان تعلقات کی سرد مہری کا غلط استعمال کر رہے تھے۔
انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کو بہت عمدہ قرار دیا اور کہا: انہوں نے اس بیان میں کہا: اس تعلق کا احیاء مغربی ایشیا کی جغرافیائی سیاسی صورتحال کو مستحکم کرنے میں خاص طور پر یمن، شام، لبنان اور لیبیا کے تنازعات کو حل کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے اور صیہونی حکومت سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی آزادی کے لیے راہ ہموار ہوگا۔
آونگ نے اعلان کیا: عالم اسلام بھی اس اقدام کا خیر مقدم کرتا ہے۔ طویل تنازعات سے بچنے اور امت اسلامیہ کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کی یہ نمونہ ہے۔ ملائیشیا کی پاس پارٹی کے سربراہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوستانہ تعلقات کے جاری رہنے کی امید کا اظہار کرتے ہوئے اس تعلقات کی بحالی کو عالم اسلام کی یکجہتی اور اتحاد کا نقطہ آغاز قرار دیا[2]۔
مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے امت مسلمہ متحد ہیں
پاس ملیشیا پارٹی کے سربراہ عبدالہادی اوانگ نے مسئلہ فلسطین کو اسلامی مسئلہ قرار دیا اور کہا: مسلم اقوام فلسطین کی حمایت میں ایک ساتھ ہیں۔ ڈیفنس پریس انٹرنیشنل گروپ کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کی PAS پارٹی کے سربراہ عبدالہادی آوانگ نے 38ویں اسلامی اتحاد کانفرنس کے 16ویں سیمینار میں جو آج بروز منگل 17 اکتوبر کو عالمی فورم کے زیراہتمام منعقد ہوا۔
انہوں نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی ریاستوں، قوموں اور مذاہب کو اسلام کے بعد آپس میں بھائی بنا کر ایک متحد ادارہ بنایا اور کہا: یہ کانفرنس مسئلہ فلسطین پر توجہ مرکوز کرسکتی ہے کیونکہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے۔ ملائیشیا کے مفکر نے کہا: جب بڑے ممالک کے تعاون سے فلسطین پر یہودیوں اور صیہونیوں نے قبضہ کر لیا تو اسلام پسندوں نے ان غاصبوں کا مقابلہ کرنا شروع کر دیا۔ لیکن جب اسلامی ممالک کمزور ہو گئے اور اسلامی امت فکری استعمار کا شکار ہو گئی تو مختلف آراء اور نظریات کے لحاظ سے ایک دوسرے سے الگ ہو گئے، یہاں تک کہ اسلامی بیداری قائم ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ قوم پرستوں اور سیکولرز کی شکست سے اسلامی بیداری اور بیت المقدس اور فلسطین میں اسلامی مزاحمت کا ظہور ہوا ہے کہا: اسلامی مقاومت فلسطین (حماس)، جہاد اسلامی، یمن میں انصار اللہ اور مقاومت اسلامی عراق میں وجود میں آیا اسلام نے صہیونی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے صفوں کو متحد کیا۔ پاس ملیشیا پارٹی کے چیئرمین نے حکومتوں کی کمزوری کے باوجود مسلم اقوام میں اسلامی بیداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا: مسلم اقوام مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے متحد ہیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی، مسئلہ فلسطین کو اسلامی مسئلہ میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ یہ ایک کامیابی اور مستقبل میں امت اسلامیہ کی فتح کا آغاز ہے[3]۔
فلسطین پر قبضہ فلسطینی فکر پر قبضہ ہے
اسلام ہی انسانیت کا واحد نجات دہندہ ہے پاس ملیشیا پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مسئلہ فلسطین امت اسلامیہ کا مسئلہ ہے اور اس مقدس سرزمین پر حکومت کرنا مسلمانوں کا حق ہے۔ فلسطین پر قبضہ فلسطینی فکر پر قبضہ ہے، اسلام ہی انسانیت کا نجات دہندہ ہے ملائیشیا کی پی اے ایس پارٹی کے چیئرمین اور عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی کی سپریم کونسل کے رکن عبدالہادی نے تاکید کی: مسئلہ فلسطین نہ صرف عرب ممالک کا مسئلہ ہے بلکہ امت اسلامیہ کا مسئلہ اور مذہبی مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا: فلسطین اسلام اور انبیاء کی مقدس سرزمین ہے۔ فلسطین پر حکومت کرنا مسلمانوں کا حق ہے، کیونکہ یہ ان کا مذہبی فریضہ ہے۔ لیکن چونکہ وہ طویل عرصے تک قبضے اور محاصرے میں تھے، اس لیے وہ یہ حاصل نہ کر سکے۔ انہوں نے تاکید کی: یہ صرف زمین پر قبضہ نہیں ہے بلکہ ان کے افکار پر قبضہ اور استعمار بھی ہے۔
استعمار اور عالمی استکبار کے خلاف مسلمانوں کے اتحاد کے بارے میں پاس ملیشیا کے چیئرمین نے کہا: پہلا قدم یہ ہے کہ مسلمان اپنے مذہب پر قائم ہوں کیونکہ اسلام کے دفاع کی ذمہ داری مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: مسلمانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ اسلام کے دشمن نہیں چاہتے کہ یہ دین زمین پر قائم ہو۔ اسلام ہی انسانیت کا واحد نجات دہندہ ہے۔ دوسرے نظریات نے انسان کو تباہی اور فساد تک پہنچایا ہے۔ آج ہم انسانیت کی تباہی اور اخلاقیات کے زوال کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور نجات دہندہ واحد چیز اسلام ہے[4]۔
صدی کی ڈیل کے حامیوں نے اسلام سے غداری کی
حزب اسلامی ملیشیا (PAS) کے سربراہ نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے عوام اور اسلامی حکومتوں کا کردار صحیح طور پر ادا کیا جانا چاہیے اور اس بات پر زور دیا کہ صدی کے معاہدے کی حمایت کرنے والے ممالک نے فلسطین اور اسلام کے ساتھ غداری کی۔ تہران میں 33ویں بین الاقوامی اسلامی اتحاد کانفرنس کے افتتاح کے دوسرے حصے میں ملیشیا کی اسلامی جماعت (PAS) کے سربراہ عبد الہادی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ فلسطین آج عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے اور کہا: بیت المقدس فلسطین کا دل ہے اور مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج کی جگہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اس اسلامی مہم (فلسطین) کے حوالے سے عوام اور اسلامی حکومتوں کا کردار صحیح طریقے سے ادا کرنا چاہیے۔ آونگ نے واضح کیا: مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کا ظہور اور فلسطینیوں کے حقوق اور آزادیوں کی پامالی، فری میسنری اور عالمی استکبار کی حمایت سے تشکیل پائی۔ انہوں نے تاکید کی: بعض لوگ مسئلہ فلسطین کو عربوں تک محدود رکھتے ہیں۔ جب کہ فلسطین تمام مسلمانوں کا ہے، یہ وہی افراد ہیں کہ جنہوں نے صدی کی ڈیل کا ساتھ دے کر آج فلسطین اور اسلام سے غداری کی۔ آخر میں ملیشیا میں حزب اسلامی کے سربراہ نے تمام مسلمانوں سے فتنہ و فساد کو ختم کرنے اور اسلامی اتحاد کی طرف لوٹنے کی اپیل کی[5]۔
اتحاد عالم اسلام کی آج کی اہم ترین ضرورت ہے
مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے ملائیشیا کے وزیر اعظم کے خصوصی نمائندے نے عالم اسلام میں اسلامی امت کے اتحاد اور یکجہتی کو انتہائی ضروری اصول قرار دیا۔ کوالالمپور سے صدا وسیما نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے ملائیشیا کے وزیر اعظم کے خصوصی نمائندے نے عالم اسلام میں امت اسلامیہ کے اتحاد اور یکجہتی کو انتہائی ضروری اصول قرار دیا۔
شیخ عبدالہادی آوانگ نے ہمارے ملک کے سفیر سے ملاقات میں کہا کہ اسلامی ممالک کی داخلی سیاست میں مسلم اقوام کے درمیان اتحاد عالم اسلام کا سب سے ضروری ستون ہے۔ حزب اسلامی پی اے ایس ملائیشیا کے رہنما نے اسلامی دھاروں کے درمیان مکالمے کے اصول پر خصوصی زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی اقدار کا تحفظ اور مضبوطی عالم اسلام کو تشخص دینے کے مترادف ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور ملائیشیا کے وزیراعظم کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے اور تازہ ترین پیشرفت اور دو طرفہ تعلقات کی وضاحت کرتے ہوئے، ہمارے ملک کے سفیر نے امید ظاہر کی: شیخ ہادی آونگ کے آئندہ دورہ تہران میں تعمیری ترقی ہوگی۔ دونوں ممالک کے درمیان ہمہ جہت تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مضبوط کرنے کے لیے مذاکرات کیے جائیں گے۔
علی اصغر محمدی نے تہران میں بین الاقوامی اسلامی اتحاد کانفرنس کے عنقریب انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ سربراہی کانفرنس دنیا کے تمام خطوں میں مسلم اقوام کے درمیان زیادہ یکجہتی اور باہمی تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔ ملائیشیا کی جانب سے شیخ عبدالہادی تہران میں اسلامی اتحاد کانفرنس کے علماء کونسل کے رکن ہیں جو جلد ہی ایک وفد کی سربراہی میں ایران کا سفر کریں گے[6]۔
ریاض اور اس کے اتحادی صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خواہاں ہیں
ملائیشیا کی PAS پارٹی کے سربراہ عبدالہادی آونگ نے ایک بیان میں کہا: سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین میسونی-صیہونی بین الاقوامی نیٹ ورک کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سعودی عرب نے اپنے تین عرب اتحادیوں کے ساتھ، جو داعش دہشت گرد گروہ کے بانی اور حامیوں میں سے ہیں، گزشتہ ہفتے دہشت گردی کے حامیوں کی مبینہ فہرست شائع کی تھی۔
انہوں نے حزب اسلامی ملائیشیا (PAS) کے چیئرمین کو اس فہرست میں رکھا، وہ بھی اس کے ارکان میں سے ایک ہیں۔ فری ملائیشیا ٹوڈے، جس نے یہ بیان شائع کیا ہے لکھا کہ آونگ نے اس اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر حیران نہیں ہیں کہ ان کا نام سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے دہشت گردی کی مبینہ فہرست میں شامل کیا گیا ہے کیونکہ یہی وہ ممالک ہیں جو دہشت گردی کو غیر جانبدار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسرائیل کے ساتھ ممالک کے تعلقات صیہونی معمار بین الاقوامی نیٹ ورک کے ذریعے ہیں اور ان کے سیاسی اتحاد ایک وسیع سمندر میں کشتی رانی کے مترادف ہیں۔
انہوں نے ان ممالک کو آزادانہ اور انصاف کے ساتھ کام کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا: انہوں نے ظلم کے طویل تاریک دور میں اپنی ناکامیوں سے سبق نہیں سیکھا۔ پاس پارٹی کے سربراہ نے گزشتہ سال دسمبر میں ایک تقریر میں کہا تھا کہ یہ جماعت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ مسلم دہشت گردوں کو بیرونی طاقتوں کی طرف سے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے، جب کہ مشرق وسطیٰ کے تنازعات غیر ملکی طاقتوں اور صیہونی حکومت کے فائدے کے لیے کیے جاتے ہیں۔
اس بیان میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان چاروں ممالک کو صہیونیوں سے زیادہ خدا، اسلام اور مسلمانوں پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ سعودی عرب، جس نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین کے ساتھ مل کر قطر کے خلاف محاذ بنایا، ایک نئے دعوے میں ملائیشیا میں انٹرنیشنل یونین آف اسلامک اسکالرز (IUMS) کو ان تنظیموں اور افراد کی فہرست میں شامل کیا ہے جن کی حمایت کا الزام ہے کہ وہ دہشت گردی سے ہیں[7]۔
آیت اللہ محسن اراکی سے ملاقات
حزب اسلامی ملیشیا کے سربراہ سے ثقافتی مشیر کی ملاقات/ مشرق وسطیٰ کے مسائل کا جائزہ۔ کوالالمپور - مہر خبررساں ایجنسی کے جنوب مشرقی ایشیا میں علاقائی دفتر: ملیشیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی مشیر ڈاکٹر علی اکبر ضیائی نے حزب اسلامی ملیشیا کے سربراہ داتوک سیری عبدالہادی آونگ سے ملاقات اور گفتگو کی۔
مہر نامہ نگار کے مطابق ہمارے ملک کے ثقافتی مشیر نے تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ آیت اللہ محسن اراکی کی جانب سے انہیں اسلامی اتحاد کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے جو کہ ایران میں اسی وقت منعقد ہوتی ہے جب کہ یوم ولادت باسعادت پیغمبر اسلام ہے۔ اس ملاقات میں، جو کوالالمپور میں حزب اسلامی کی عمارت میں منعقد ہوئی، ضیائی نے ثقافتی امور اور عالم اسلام کے مذاہب کے درمیان ہم آہنگی میں ان کی رفاقت اور تعاون کا شکریہ ادا کیا۔
عبدالہادی آوانگ نے اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت پر اسلامی جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: اس طرح کی ملاقاتیں امت اسلامیہ کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہیں۔ اس ملاقات کے تسلسل میں عالم اسلام کو متاثر کرنے والے مسائل اور ثقافتی اور سماجی جہتوں میں عالم اسلام کے مسائل نیز مشرق وسطیٰ کے حالیہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور فریقین نے اسلامی دنیا کے نظریات اور مفکرین اور سیاسی رہنماؤں کی ملاقوں کو اتحاد امت اسلامیہ کا ایک راہ حل قرار دے دیا۔ اس رپورٹ کے مطابق اس ملاقات کے اختتام پر فریقین نے باہمی رابطے اور مزید ثقافتی تعاون پر زور دیا[8]
مسئلہ فلسطین اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہ آنے دیں
شیخ الہادی نے کہا: بعض عرب اور مغربی ممالک کی طرف سے مسئلہ فلسطین کو معمول پر لانا چاہتے ہیں اگر یہ کام انجام پایا تو صیہونی حکومت لازمی طور پر فلسطین کی سرزمین کو ختم کردے گا۔
الکوثر نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق الہادی نے کہا: ہمارا مسئلہ اور آج ہماری بحث قدس اور اس مسئلہ میں سامنے آنے والے چیلنجوں ہیں کہا: انسانی حقوق کے نقطہ نظر سے دنیا کے بہت کم ممالک استعمار کی باقیات کا شکار ہیں، مشرق و مغرب کے تمام ممالک آزادی کے باوجود تمام سرزمینوں میں سے صرف فلسطین کو اب بھی استعمار کے مسئلے کا سامنا ہے۔
فلسطین انبیاء کی سرزمین ہے اور تمام انبیاء اس پر ایمان رکھتے ہیں، قدس فلسطین کا دل ہے اور مسلمانوں کے دل میں واقع ہے، قدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد حرام کے بعد قدس کی طرف ہجرت کی اور اس مقدس مقام کی اہمیت اس حد تک ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں سے معراج تشریف لے گئے اور وہاں نماز ادا کی۔ انہوں نے کہا: اسرائیل فلسطینی تحریکی گروہوں کے جہاد کو فراموش کرنا چاہتا ہے، ہمیں مسئلہ فلسطین کو معمول پر لانے اور حل کرنے کی پالیسی پر کوئی اعتماد نہیں ہے کیونکہ اگر فلسطین کو معمول پر لایا گیا تو یہ ملک ختم ہو جائے گا[[9]۔
حوالہ جات
- ↑ قدس در قلب جهان اسلام است/ نور اسلام نباید خاموش شود( قدس عالم اسلام کے قلب میں ہے اور اسلام کا نور خاموش نہیں چاہے)- شائع شدہ از: 19 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 دسمبر 2024ء۔
- ↑ عبدالهادی آونگ: روابط عربستان و ایران آغازگر اتحاد جهان اسلام(سعودی عرب اور ایران کے تعلقات اسلامی دنیا کے اتحاد کی شروعات)- شائع شدہ از: 13 مارچ 2023ء
- ↑ ملتهای مسلمان در تأیید مسئله فلسطین با یکدیگر متحد هستند(مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے امت مسلمہ متحد ہیں)- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 دسمبر 2024ء۔
- ↑ اشغال فلسطین، اشغال اندیشه فلسطینیان است/ اسلام تنها نجاتبخش انسانها است(فلسطین پر قبضہ فلسطینی فکر پر قبضہ ہے/اسلام ہی انسانیت کا نجات دہندہ ہے)- شائع شدہ از:23 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 دسمبر 2024ء۔
- ↑ حامیان معامله قرن به اسلام خیانت کردند(صدی کی ڈیل کے حامیوں نے اسلام سے غداری کی)-شائع شدہ از: 14 نومبر 2019ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 دسمبر 2024ء۔
- ↑ اتحاد ، مهمترین ضرورت امروز جهان اسلام (اتحاد عالم اسلام کی آج کی اہم ترین ضرورت ہے)- شائع شدہ از: 4 اکتوبر 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 دسمبر 2024ء۔
- ↑ «ریاض و متحدانش به دنبال عادی سازی روابط با رژیم صهیونیستی هستند»(ریاض اور اس کے اتحادی صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خواہاں ہیں)-شائع شدہ از: 29 نومبر 2017ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 دسمبر 2024ء
- ↑ دیدار رایزن فرهنگی با رهبرحزب اسلامی مالزی /بررسی مسایل خاور میانه(حزب اسلامی ملیشیا کے سربراہ سے ثقافتی مشیر کی ملاقات/ مشرق وسطیٰ کے مسائل کا جائزہ)- شائع شدہ از: - اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 دسمبر2024ء
- ↑ https://fa.alkawthartv.ir/news/218636 رئیس حزب اسلامی مالزی : نگذاریم موضوع فلسطین و روابط با اسرائیل عادیسازی شود](مسئلہ فلسطین اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہ آنے دیں)- شائع شدہ از: -اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 دسمبر 2024ء۔