بشارت الفتح آپریشن (امریکی فوجی اڈے پر حملہ)
بشارت الفتح آپریشن (امریکی فوجی اڈے پر حملہ) | |
---|---|
![]() | |
واقعہ کی معلومات | |
واقعہ کا نام | بشارت الفتح آپریشن (امریکی فوجی اڈے پر حملہ) |
واقعہ کی تاریخ | 2025ء |
واقعہ کا دن | 23 جون 2025ء |
واقعہ کا مقام | قطر میں واقع امریکی العدید فوجی اڈے پر حملہ |
عوامل | امریکہ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر کھلی فوجی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی |
اہمیت کی وجہ | العُدید ایئر بیس، جو قطر میں واقع ہے، امریکی فضائیہ کی کمان کا مرکز اور خطے میں اس کا سب سے بڑا اسٹریٹجک فوجی اڈہ تصور کیا جاتا ہے۔ ایرانی ذرائع کے مطابق یہ حملہ "سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی" نے انجام دیا ہے اور اس کا مقصد امریکہ کو سخت پیغام دینا ہے کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ |
بشارت الفتح(امریکی فوجی اڈے پر حملہ ایران نے "بشارت الفتح" آپریشن میں قطر میں واقع امریکی دہشت گرد فوج کے سب سے بڑے اور اسٹریٹجک مرکز کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا۔ ایران کا میزائل حملہ آپریشن "بشارتِ فتح" کے نام سے اور "یا اباعبداللہ (ع)" کے نعرے کے ساتھ قطر اور عراق میں امریکی اڈوں پر شروع ہو گیا ہے کہ ایران نے قطر میں امریکی فضائی اڈے پر 6 میزائل فائر کیے ہیں۔
سپاہ پاسدارانِ انقلاب اسلامی
ایران کی مسلح افواج کا امریکہ کی جارحیت کا بھرپور اور طاقتور جواب۔ امریکہ کی جانب سے ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملے کے بعد ایرانی مسلح افواج نے فوری اور مقتدرانہ ردعمل دیتے ہوئے امریکی مفادات کو نشانہ بنایا۔ سفاک اور جارح ریاست، امریکہ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر کھلی فوجی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کے بعد، قومی سلامتی کونسل کی حکمت عملی اور خاتم الانبیاء (ص) مرکزی ہیڈکوارٹر کی قیادت میں "سپاہ پاسدارانِ انقلاب اسلامی1" نے مقدس نعرہ "یا اباعبدالله الحسین (ع)" کے ساتھ "بشارتِ فتح" آپریشن کے تحت قطر میں واقع العدید فوجی اڈے پر تباہ کن اور طاقتور میزائل حملہ کیا ہے۔
یہ فوجی اڈہ امریکی فضائیہ کا مرکزی کمانڈ ہیڈکوارٹر اور مغربی ایشیا میں دہشت گرد امریکی فوج کا سب سے بڑا اسٹریٹجک اثاثہ شمار ہوتا ہے۔ سپاه پاسدارانِ انقلاب اسلامی کے اعلامیہ کا اردو ترجمہ درج ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
فَمَنِ ٱعْتَدَیٰ عَلَیْکُمْ فَٱعْتَدُواْ عَلَیْهِ بِمِثْلِ مَا ٱعْتَدَیٰ عَلَیْکُمْۚ
ایران کے باعزت اور استقامت پسند عوام!
مجرم ریاست، امریکہ کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر کھلی فوجی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کے بعد، اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کی حکمتِ عملی اور مرکزی خاتم الانبیاء (ص) ہیڈکوارٹر کی قیادت میں "سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی" نے مقدس نعرہ "یا اباعبدالله الحسین (ع)" کے ساتھ "بشارتِ فتح" آپریشن کے تحت قطر میں واقع "العدید" فوجی اڈے پر تباہ کن اور طاقتور میزائل حملہ کیا ہے۔
یہ فوجی اڈہ امریکی فضائیہ کا مرکزی کمانڈ ہیڈکوارٹر اور مغربی ایشیا میں دہشت گرد امریکی فوج کا سب سے بڑا اسٹریٹجک اثاثہ شمار ہوتا ہے۔ ایران کی مسلح افواج میں موجود فرزندان ملت کا یہ قاطعانہ اقدام، وائٹ ہاؤس اور اس کے اتحادیوں کے لیے ایک واضح اور دو ٹوک پیغام ہے:
اسلامی جمہوریہ ایران، خداوند متعال پر توکل اور مؤمن، باشعور ملتِ ایران پر بھروسہ کرتے ہوئے، کسی بھی حال میں اپنی سرزمینی سالمیت، خودمختاری اور قومی سلامتی پر کسی بھی قسم کی جارحیت کو ہرگز بے جواب نہیں چھوڑے گا۔
دشمن امریکی کی جارحیت سے یہ حقیقت ایک بار پھر سب پر عیاں ہو گئی کہ صیہونیوں کی شرارتیں، دراصل امریکی منصوبے کا تسلسل ہیں۔ اسی بنیاد پر ہم یاد دہانی کراتے ہیں کہ اس قومی دفاع کے دائرے میں، خطے میں موجود امریکی فوجی اڈے اور ان کی متحرک فوجی تنصیبات طاقت کے مراکز نہیں، بلکہ اس جنگ طلب رژیم کی سب سے بڑی کمزوری اور کمزورترین نقطہ شمار ہوتے ہیں۔
ماہِ محرم، یعنی سید و سالارِ شہیدان حضرت اباعبدالله الحسین (ع) کے ایّامِ عزاداری کی آمد پر، ہم ایک بار پھر اسلامی ایران کے دشمنوں کو خبردار کرتے ہیں کہ "مارو اور بھاگ جاؤ" کی پالیسی کا دور ختم ہو چکا ہے، اور ملک کی طاقتور مسلح افواج کا عزم یہ ہے کہ کسی بھی شیطانی حرکت کے تکرار کی صورت میں، امریکی افواج کے فوجی ڈھانچے کی جلد از جلد تباہی، مغربی ایشیا سے ان کی ذلت آمیز فرار، اور صہیونی سرطان کا خاتمہ کر کے امت اسلام اور دنیا کی حریت پسند اقوام کے مشترکہ خواب کی تکمیل یقینی بنائی جائے گی[1]۔
ایرانی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹریٹ کا امریکی جارحیت کے جواب میں ایرانی میزائل حملے پر بیان
ایران کی سپریم کونسل نے واضح کیا ہے کہ قطر ہمارا بھائی ہے اور یہ حملہ اُس پر نہیں بلکہ امریکی افواج کو نشانہ بنانے کیلیے العدیہ اڈے پر کیے گئے ہیں۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹریٹ نے امریکہ کی جارحیت کے جواب میں ایران کے میزائل حملے کے بارے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے:
"فَمَنِ اعْتَدَی عَلَیْکُمْ فَاعْتَدُوا عَلَیْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَی عَلَیْکُمْ"
اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری تنصیبات اور مراکز پر امریکہ کے جارحانہ اور گستاخانہ اقدام کے جواب میں، چند گھنٹے قبل ایران کی طاقتور مسلح افواج نے قطر میں واقع امریکی افواج کے فضائی اڈے "العدید" پر تباہ کن حملہ کیا۔
اس کامیاب آپریشن میں استعمال کیے گئے میزائلوں کی تعداد، ان بموں کے برابر تھی جو امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے دوران استعمال کیے تھے۔ نیز، جس اڈے کو ایران کی طاقتور افواج نے نشانہ بنایا وہ قطر کے شہری ڈھانچے اور رہائشی علاقوں سے کافی فاصلے پر واقع تھا۔ یہ کارروائی دوست اور برادر ملک قطر اور اس کے شریف عوام کے لیے کسی بھی قسم کے خطرے سے خالی تھی۔ اسلامی جمہوریہ ایران اب بھی قطر کے ساتھ اپنے گہرے، تاریخی تعلقات کے تحفظ اور ان کے تسلسل کے لیے پُرعزم ہے[2]۔
رد عمل
قطر
قطر کا العديد فوجی اڈے پر حملے پر ردعمل: فوری جنگ بندی اور مذاکرات کی اپیل قطر کی وزارت خارجہ نے ایران کی جانب سے امریکی فوجی اڈے العدید پر حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اڈے پر موجود عملے کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا چکے ہیں۔ ایرانی ذرائع ابلاغ نے "بشارت فتح" آپریشن کے دوران میزائل فائر کیے جانے کی تصاویر جاری کر دی ہیں۔
ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایرانی مسلح افواج نے منظم انداز میں امریکہ کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے العديد پر تباہ کن میزائل داغے۔ آپریشن وعدۂ صادق ۳ کے ترجمان کا بیان؛ فرزندان ملت کا واضح اور دوٹوک پیغام وائٹ ہاؤس اور اس کے اتحادیوں کے نام
آپریشن وعدۂ صادق ۳ کے ترجمان کرنل تاجیک کہا کہ کہ قوم کے فرزندوں کی جانب سے مسلح افواج کے اس قاطع اقدام کا پیغام وائٹ ہاؤس اور اس کے اتحادیوں کے لیے بالکل واضح اور صاف ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران، خداوند متعال پر بھروسہ اور مؤمن و باشعور ایرانی قوم کی پشت پناہی کے ساتھ، کسی بھی حالت میں اپنی سرزمین کی سالمیت، خودمختاری اور قومی سلامتی پر ہونے والی جارحیت کو بے جواب نہیں چھوڑے گا۔
العدید ائیر بیس، مغربی ایشیا میں امریکی فضائیہ کا سب سے بڑا اڈہ
ایران نے قطر میں واقع امریکی فوج کا سب سے بڑا ایئربیس نشانہ بنایا ہے۔ ایران نے امریکہ کی جانب سے پرامن جوہری تنصیبات پر میزائل حملوں کے جواب میں قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملہ کیا ہے۔ "العدید ائیر بیس" قطر میں واقع امریکہ کا مغربی ایشیا میں سب سے اہم اور سب سے بڑا فوجی اڈہ شمار ہوتا ہے۔ یہ اڈہ امریکی فضائیہ کی کمان اور خطے میں فوجی آپریشنز کے مرکز کے طور پر کام کرتا ہے اور امریکہ کی دفاعی و سکیورٹی حکمتِ عملی میں اہم کردار رکھتا ہے۔
یہ بیس دوحہ کے جنوب مغرب میں، قطر کے مرکزی صحرا میں واقع ہے اور ایران کی جنوبی سرحد سے تقریباً 300 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس فوجی اڈے کی تعمیر 1990 کی دہائی کے آخر میں شروع ہوئی اور 2003 میں اسے باقاعدہ طور پر فعال کر دیا گیا۔ اس نے عراق پر امریکی حملے کے دوران اہم کمانڈ کردار ادا کیا۔ العدید بیس طویل رن وے اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے، جو ہر قسم کے طیاروں کی میزبانی کر سکتا ہے۔
یہ بیس مغربی ایشیا میں امریکی فضائیہ کے سب سے بڑے بیڑے کا مرکز ہے، جہاں 100 سے زیادہ فوجی طیارے تعینات ہیں۔ یہ اڈہ امریکہ کی فضائی کارروائیوں کے مشترکہ آپریشن اور کنٹرول کا مرکز بھی ہے، جو عراق، شام، افغانستان اور دیگر ممالک میں امریکی فوجی کارروائیوں کے نظم و نسق کا ذمہ دار ہے۔
العدید میں تعینات طیاروں میں ایف-16، ایف-15، بمبار طیارے بی-52 اور بی-1، اسٹیلتھ فائٹر ایف-22، الیکٹرانک جاسوسی طیارے آر سی-135 اور مختلف جدید لڑاکا و جاسوس ڈرون شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں سی-130، سی-17 جیسے نقل و حمل کے طیارے اور ایندھن فراہم کرنے والے جہاز بھی موجود ہیں۔ امریکی افواج نے اس بیس پر تھاد اور پیٹریاٹ جیسے جدید فضائی دفاعی نظام، بیلسٹک میزائلوں کی نگرانی کے آلات، اور انٹیلیجنس اکٹھا کرنے والے جدید سسٹمز بھی نصب کیے ہوئے ہیں۔
اس اڈے میں صرف امریکی فوجی نہیں، بلکہ قطری فضائیہ اور برطانوی فضائیہ کی یونٹس بھی موجود ہیں۔ 2024 میں قطر نے اس اڈے کی توسیع کے لیے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا، جس کے بعد امریکہ نے بھی اپنی فوجی موجودگی آئندہ 10 سال کے لیے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا[3]۔
العديد بیس پر میزائل حملے
العديد بیس پر تین میزائل حملے، خلیج فارس میں ہوائی اور بحری فوجی پسپائی پر اطلاعات کے مطابق، اب تک تین میزائل قطر کے امریکی فوجی اڈے العديد پر لگ چکے ہیں۔ اسی دوران، خلیج فارس کے آسمان اور سمندر میں امریکی ہوائی اور بحری جہاز پسپائی کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
قطر میں دھماکوں کی آوازیں، عوام میں خوف و ہراس
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مسلسل کئی دھماکوں کی آوازیں سنائی دی ہیں، جس کے بعد شہر میں خوف و ہراس کی فضا پھیل گئی ہے۔
ایران نے امریکہ کی جانب سے ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر کھلی فوجی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کے جواب میں بڑا اقدام اٹھا لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی منظوری اور خاتم الانبیاء (ص) مرکزی ہیڈکوارٹر کی قیادت میں "یا اباعبداللہ الحسینؑ" کے مقدس نعرے کے ساتھ "بشارت فتح" نامی آپریشن میں قطر میں واقع العدید ایئر بیس پر شدید اور تباہ کن میزائل حملہ کیا ہے۔
یہ ایئر بیس امریکی فضائیہ کا ہیڈکوارٹر اور مغربی ایشیا میں امریکی فوج کا سب سے بڑا اسٹریٹجک اثاثہ تصور کیا جاتا ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق یہ کارروائی امریکی جارحیت کے خلاف ایک ٹھوس اور فیصلہ کن جواب ہے۔ خطے کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہو چکی ہے۔
مغربی ایشیا میں امریکی فضائیہ کے مرکزی ہیڈکوارٹر پر میزائلوں کی بارش
ایران نے مغربی ایشیا میں موجود امریکی فوج کے سب سے بڑے اسٹریٹجک اثاثے اور فضائیہ کے مرکزی کمانڈ سنٹر کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب امریکہ نے ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر کھلی فوجی جارحیت کی، جسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔
العُدید ایئر بیس، جو قطر میں واقع ہے، امریکی فضائیہ کی کمان کا مرکز اور خطے میں اس کا سب سے بڑا اسٹریٹجک فوجی اڈہ تصور کیا جاتا ہے۔ ایرانی ذرائع کے مطابق یہ حملہ "سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی" نے انجام دیا ہے اور اس کا مقصد امریکہ کو سخت پیغام دینا ہے کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ایران نے مغربی ایشیا میں موجود امریکی فوج کے سب سے بڑے اسٹریٹجک اثاثے اور فضائیہ کے مرکزی کمانڈ سنٹر کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا ہے۔
قطر، بحرین اور کویت میں امریکی فوجی اڈوں پر خطرے کے سائرن بج اٹھے
ذرائع کے مطابق قطر، بحرین اور کویت میں قائم امریکی فوجی اڈوں پر خطرے کے سائرن فعال کر دیے گئے ہیں۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اقدام حالیہ کشیدہ صورتحال اور ممکنہ خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
دوحہ، قطر میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مسلسل کئی دھماکوں کی آوازیں سنائی دی ہیں[4]۔
عبد الملک حوثي
ایران کے ہاتھوں اسرائیل کی شکست، پوری امت مسلمہ کی فتح ہے: عبدالملک الحوثی۔ یمن کے انصاراللہ کے رہنما نے کہا: ایران کے مقابلے میں اسرائیلی دشمن اور اس کے مجرمانہ اتحادی، جن میں سرفہرست امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس شامل ہیں، کو جو شکست ہوئی ہے، وہ پوری امت مسلمہ کی کامیابی کے مترادف ہے۔ یمن کی انصاراللہ تحریک کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے اسلامی جمہوریہ ایران کو اسرائیلی جارح، ظالم اور مجرم دشمن پر عظیم فتح حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی ہے۔
انہوں نے کہا: "ہم ایران کی اس بڑی کامیابی پر نہ صرف ایرانی قوم کو، بلکہ پوری امتِ اسلامیہ کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں، کیونکہ یہ کامیابی صرف ایران کی نہیں بلکہ پوری دنیاۓ اسلام کے حق میں ایک بڑی فتح ہے۔"
اسرائیل، امریکہ اور مغربی حامیوں کی شکست
عبدالملک الحوثی نے کہا کہ اسرائیلی دشمن اور اس کے مجرمانہ ساتھیوں، خاص طور پر امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو جو شکست ہوئی ہے، وہ امت مسلمہ کی مجموعی فتح کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ:"دشمنانِ اسلام نے امت کو دہائیوں سے مصنوعی بحرانوں میں الجھا رکھا ہے اور مسلمان بدقسمتی سے ان چالوں میں الجھ کر اپنا قیمتی وقت ضائع کر رہے ہیں، جبکہ قرآن نے ہمیں وقت کی قدر و قیمت کی شدید تاکید کی ہے۔"
اسلامی شناخت، ہجری تاریخ اور قرآن سے غفلت
انصاراللہ کے رہنما نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: "آج کے مسلمان اپنی اسلامی شناخت سے غافل ہو چکے ہیں، یہاں تک کہ وہ ہجری تاریخ کی اہمیت کو بھی نظرانداز کر بیٹھے ہیں، جو دراصل امت کی تاریخی اور دینی پہچان کا مظہر ہے۔" انہوں نے کہا کہ ہجرتِ نبوی کا سبق یہی ہے کہ اللہ کا ہاتھ سب سے بلند ہے اور جو قوم خدا پر توکل کرے وہ ہر قسم کے چیلنجز اور خطرات پر غالب آ سکتی ہے۔
دشمنوں کی برتری کا سبب: خدا سے غفلت
عبدالملک الحوثی نے آخر میں خبردار کیا کہ: "جب امت مسلمہ اللہ کو فراموش کر دیتی ہے تو دشمنانِ دین ان پر غلبہ حاصل کر لیتے ہیں۔ لہٰذا وقت کا تقاضا ہے کہ امت دوبارہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے تاکہ اپنی عزت، وقار اور آزادی کو واپس حاصل کر سکے۔"[5]۔
ایران نے ہتھیار نہیں ڈالے — اُس نے حکمت، طاقت اور وقار سے جواب دیا!
صدر ٹرمپ کے تازہ ترین Truth Social بیانات میں ایک بات واضح ہے:
"ایران نے 14 میزائل فائر کیے، 13 مار گرائے گئے اور 1 کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ وہ خطرناک نہیں تھا" ایران نے پیشگی اطلاع دی… کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ شاید ایران نے اپنا ردِعمل مکمل کر لیا ہو۔"
مگر یہاں اصل نکتہ یہ ہے… ایران نے ہتھیار نہیں ڈالے — اس نے:
بدلہ لیا لیکن غیر محتاط جنگ میں نہیں کودا؛
طاقت کا اظہار کیا، لیکن انسانی جانوں سے نہیں کھیلا؛
امریکہ کو جواب دیا، مگر ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر؛
پیشگی اطلاع دے کر نہ صرف سفارت کاری کا دروازہ کھلا رکھا، بلکہ دنیا پر واضح کر دیا کہ:
"ہم صرف جوابی طاقت رکھتے ہیں، ہم اندھی جارحیت نہیں۔"
ایران نے جو کیا، وہ شکست نہیں… وہ سیاسی تدبیر ہے۔
اگر کوئی یہ سمجھے کہ "کمزور ردعمل" ایران کی ناکامی ہے، تو وہ خطے کی حرکیات کو نہیں سمجھتا؛
ایران نے دنیا کو یہ دکھایا کہ وہ اپنی طاقت اور ذمہ داری کے درمیان توازن قائم رکھ سکتا ہے؛
اس نے ثابت کیا کہ وہ نہ صرف ایک جوہری ریاست بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، بلکہ اخلاقی اور اسٹریٹیجک برتری بھی۔
ایرانی قیادت کا پیغام واضح ہے:
"ہم دشمن کو للکار سکتے ہیں، لیکن اپنے عوام، خطے اور آنے والی نسلوں کو ایک نئی جنگ میں جھونکنے کے لیے نہیں!"
"ایران نے سفارتی سطح پر امریکہ کو شکست دی ہے — میدانِ جنگ میں نہیں، بلکہ اُس میز پر جہاں فیصلے الفاظ سے ہوتے ہیں، لاشوں سے نہیں۔
ہتھیار رکھ دینا کمزوری ہے — مگر ہتھیار رکھ کر بھی دشمن کو باور کرانا کہ تم کمزور نہیں — یہی اصل حکمت ہے۔"
گونج ڈاکٹر عفان قیصر
حزب اللہ لبنان
ایران نے تن تنہا امریکہ، اسرائیل اور مغرب کا مقابلہ کر کے فتح حاصل کی، شیخ نعیم قاسم حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ ایران نے 12 روزہ جنگ میں دشمن کے تمام اہداف ناکام بنا دیے، جنگ بندی دراصل ایران کی فتح کا اعلان ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے حالیہ 12 روزہ جنگ میں ایران کی کامیابی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوری ایران نے تنِ تنہا امریکہ، اسرائیل اور مغربی طاقتوں کا سامنا کیا اور انہیں پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کے اس حملے کے تین بنیادی اہداف تھے جن میں ایران کے یورینیم افزودگی کے پروگرام کو ختم کرنا، میزائل پروگرام کو نشانہ بنانا اور اسلامی جمہوری نظام کا تختہ الٹنا شامل ہیں، ایران نے ان تمام اہداف کو ناکام بنا دیا اور 12 روزہ جنگ کے بعد ہونے والی جنگ بندی دراصل ایران کی فتح کا اعلان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی عوام کی جانب سے رہبر معظم آیت اللہ خامنہای کی حمایت نے اس کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ایرانی مسلح افواج، سپاہ پاسداران اور سیکیورٹی اداروں نے میدان میں شجاعت کے ساتھ اسلامی نظام کا دفاع کیا۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ میں ایران کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اس نے تنہا دشمن کو اتنا شدید نقصان پہنچایا کہ اسرائیل نے جنگ کے آغاز میں ہی امریکہ سے مدد کی فریاد کی، کیونکہ وہ ایران کے حملوں کے سامنے بے بس ہو چکا تھا۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور تمام شواہد اس کی تصدیق کرتے ہیں، لیکن دشمنوں نے اس حقیقت کے برخلاف بے بنیاد بہانوں کے ذریعے ایران پر حملے کی راہ ہموار کی۔ ان حملوں کے باوجود ایران کے پرامن جوہری پروگرام کو نہ روکا جا سکا اور نہ ہی ختم کیا جاسکا۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے حالیہ جنگ میں ثابت کیا کہ وہ کسی بھی قیمت پر دشمن کے سامنے جھکنے والا نہیں۔ ایران آج بھی وہی ہے جو جنگ سے پہلے تھا، بلکہ اب پہلے سے زیادہ طاقتور ہوچکا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے امریکہ کی خطے میں موجودگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوجی اڈے مشرق وسطی کے ممالک کے تحفظ کے لیے نہیں بلکہ صرف اسرائیل کے دفاع کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے نزدیک ایران کا سب سے بڑا جرم فلسطین کی حمایت ہے[6]۔
متعلقہ تلاشیں
حوالہ جات
- ↑ ایران کی مسلح افواج کا امریکہ کی جارحیت کا بھرپور اور طاقتور جواب- شائع شدہ از: 23 جون 2025ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 جون 2025ء
- ↑ ایرانی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹریٹ کا امریکی جارحیت کے جواب میں ایرانی میزائل حملے پر بیان- شائع شدہ از: 23 جون 2025ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 جون 2025ء
- ↑ العدید ائیر بیس، مغربی ایشیا میں امریکی فضائیہ کا سب سے بڑا اڈہ- شائع شدہ از: 23 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 جون 2025ء
- ↑ "بشارت الفتح" آپریشن، امریکی فوجی اڈے پر حملہ- شائع شدہ از: 23 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23 جون 2025ء
- ↑ ایران کے ہاتھوں اسرائیل کی شکست، پوری امت مسلمہ کی فتح ہے: عبدالملک الحوثی- شائع شدہ از: 26 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 جون 2025ء
- ↑ ایران نے تن تنہا امریکہ، اسرائیل اور مغرب کا مقابلہ کر کے فتح حاصل کی، شیخ نعیم قاسم- شائع شدہ از: 27 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 جون 2025ء