اکبر ہاشمی رفسنجانی
اکبر ہاشمی رفسنجانی | |
---|---|
![]() | |
پورا نام | ہاشمی رفسنجانی بہرامی |
دوسرے نام | آیت الله مکارم شیرازی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1935 ء، 1313 ش، 1353 ق |
پیدائش کی جگہ | رفسنجان ایران |
وفات کی جگہ | تہران |
اساتذہ | سید روحالله موسوی خمینی، میرزا هاشم آملی، سید حسین بروجردی |
مذہب | اسلام، شیعہ |
اثرات | تفسیر راہنما |
مناصب | ایران کا سابقہ صدر . |
اکبر ہاشمی رفسنجانی ایک شیعہ عالم دین اور ایرانی سیاست دان تھے جو دو بار ایران کے صدر منتخب ہوئے۔ اس کے علاوہ ایک دفعہ ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر بھی رہے۔ بہ عنوان صدر انھوں نے ایران میں سیاسی ترقی سے زیادہ معاشی ترقی پر زور دیا۔ ہاشمی رفسنجانی 1988ء میں ایران عراق جنگ کے آخری برس ایرانی افواج کے کمانڈر مقرر ہوئے اور انہوں نے ہی اس جنگ کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد قبول کی تھی۔ 1990ء کے اوائل میں لبنان سے غیر ملکی مغویوں کی رہائی میں بھی رفسنجانی نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ آپ انقلاب اسلامی ایران کے بانی آیت اللہ العظمیٰ سید روح اللہ موسوی خمینی کے ہم جماعت بھی رہے۔ انہیں ایران کی انقلابی سیاست میں انتہائی اہم شخصیت تصور کیا جاتا تھا۔
اسلامی اخلاق پر توجہ مبذول کرنے پر تاکید، انتہا پسندی خطرناک وائرس
6 جنوری / 2015 ء : مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے فلسطینی یکجہتی کونسل کے اراکین کے ساتھ ملاقات میں اتحاد و یکجہتی کو مسلمانوں کی عظمت کا مظہر قراردیا اور اسلامی اخلاق کو اپنانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندی خطرناک وائرس ہے جس کا مقابلہ، شیعہ و سنی باہمی اتحاد کے ساتھ بہت ضروری ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے فلسطینی یکجہتی کونسل کے اراکین کے ساتھ ملاقات میں اتحاد و یکجہتی کو مسلمانوں کی عظمت کا مظہر قراردیا اور اسلامی اخلاق کو اپنانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندی خطرناک وائرس ہے جس کا مقابلہ، شیعہ و سنی باہمی اتحاد کے ساتھ بہت ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد شیعہ اور سنیوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کی سازشیں کی گئیں اور ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہفتہ وحدت کا انعقاد کیا گیا اور اس سلسلے میں مختلف اسلامی مذہب سے تعلق رکھنے والے علماء اور دانشور ہر سال ایک جگہ جمع ہوتے ہیں اور عالم اسلام کو در پیش مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو اسلامی اخلاقیات کے زیور سے آراستہ کریں اور انتہا پسند اور دہشت گردی پر مبنی فکر کا مقابلہ کریں کیونکہ انتہا پسند فکر کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ عالم اسلام کو آج متعدد مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے اور ان مشکلات اور مسائل کو باہمی اتحاد و یکجہتی کے ساتھ حل کیا جاسکتا ہے[1]۔
ایٹمی ہتھیار اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں، مغربی ممالک کی تشویش بے محل ہے
مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آيت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں ایران کے ایٹمی پروگرام کو پرامن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں انحراف کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال دینی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آيت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے الجزیرہ ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں ایران کے ایٹمی پروگرام کو پرامن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام میں انحراف کا کوئی امکان نہیں ہے
کیونکہ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال دینی اور اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے انھوں نے کہا کہ ہم نے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ ہم ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش میں نہیں ہیں ہم نےاین پی ٹی معاہدے پر دستخط کئے ہیں ہمارا ایٹمی پروگرام بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کی نگرانی میں جاری ہے جس سے ایران کی نیک نیتی ثابت ہوتی ہے ایران کا بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے ساتھ قریبی تعاون جاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں تشویش بے محل اور بے معنی ہے وہ ایران کی علمی پیشرفت سے خائف ہیں وہ یورینیم کی افزودگی سے ہمیں روکنا چاہتے تھے ہم نے یورینیم کی افزودگی کی مہارت بھی حاصل کرلی انھوں نے کہا کہ ایران ایک ذمہ دار ملک ہے جس کا بنیادی آئین اسلام کے قوانین پر استوار ہے اور اسلامی تعلیمات میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت نہیں ہے ۔واضح رہے کہ امریکہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو غیر صلح آمیز قرار دینے کی بے بنیاد کوشش کررہا ہے[2]۔
اسلامی ممالک باہمی تعاون کے ذریعہ سامراجی طاقتوں پر غلبہ پاسکتے ہیں
مجمع تشخيص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے مالاوی کی پارلیمنٹ کے سربراہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ ایران اور مالاوی دونوں نے سامراجی طاقتوں کی تلخیوں کو درک کیا ہے لہذا دونوں ممالک اپنے باہمی تعلقات کو اسلامی بنیادوں پر فروغ دے سکتے ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجمع تشخيص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے مالاوی کی پارلیمنٹ کے سربراہ سے ملاقات میں کہا ہے کہ ایران اور مالاوی دونوں نے سامراجی طاقتوں کی تلخیوں کو درک کیا ہے لہذا دونوں ممالک اپنے باہمی تعلقات کواسلامی بنیادوں پر باہمی تعلقات کو فروغ دے سکتے ہیں۔ہاشمی رفسنجانین ے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی اسلامی ممالک اور تیسری دنیا کے ممالک کے ساتھ باہمی روابط کو فروغ دینے پر استوار ہے۔
انھوں کہا کہ ایران اور مالاوی بھی زراعت ، صنعت اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں مین باہمی تعلقات کو فروغ دے سکتے ہیں ہاشمی رفسنجانی نے عراق اور افغانستان میں امریکی فوجوں کی موجودگی کو عالم اسلام کے لئے خطرناک قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکہ عالم اسلام کو کمزور کرنے اور ان کے درمیان اختلافات ڈالنے کی پالیسی پر گامزن ہے اور تمام اسلامی ممالک باہمی اتحاد سے دشمن کے شوم منصوبوں کو ناکام بناسکتے ہیں۔اس ملاقات میں مالاوی کی قومی پارلیمنٹ کے سربراہ نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ایران کے تعمیری کردار کی ستائش کی[3]۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کا آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر تعزیتی پیغام
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر تعزیتی پیغام میں فرمایا: طاغوتی شاہی نظام کے خلاف جد وجہد کرنے والوں میں ہاشمی رفسنجانی کی جد وجہد بے مثال اور بےنظیر تھی۔
مہر خبررساں ایجنسی نے دفتر رہبر معظم کی سائٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر تعزیتی پیغام میں فرمایا: طاغوتی شاہی نظام کے خلاف جد وجہد کرنے والوں میں ہاشمی رفسنجانی کی جد وجہد بے مثال اور بے نظیر تھی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انا للہ وانا الیہ راجعون
انتہائی افسوس کے ساتھ دیرینہ ساتھی، اسلامی تحریک کی جدوجہد کے زمانے کے ہم رزم اور گذشتہ کئی سالوں کے دوران اسلامی جمہوریہ میں نزدیک ترین ساتھی، حجت الاسلام والمسلمین جناب حاج شیخ اکبر ہاشمی رفسنجانی کے ناگہانی انتقال کی خبر موصول ہوئی۔ایسی ہم رزم اور ہمگام شخصیت کا فقدان کہ جن کے ساتھ تعاون اور مل کر کام کرتے ہوئے تقریبا انسٹھ سال کا عرصہ مکمل ہو چکا ہے۔
انتہائی سخت اور جانگداز ہے۔ کتنی مشکلات اور رکاوٹیں کہ ان دسیوں سالوں کے دوران ہم پر پڑیں اور کتنی ہی ہم فکری اور ہم دلی تھی کہ جس نے متعدد نازک مرحلوں میں ہمیں مشترکہ راستے پر جدوجہد اور صبر وتحمل اور خطرات قبول کرنے کی جانب راغب کیا۔ ان تمام سالوں کے دوران انکی درایت اور بے نظیر الفت و محبت انکے تمام ساتھیوں اور خاص طور پر میرے لئے ایک مطمئن تکیہ گاہ شمار ہوتی تھی۔
اس طولانی دور میں اختلاف نظر اور ایک دوسرے سے مختلف اجتہاد بھی ہماری اس دوستی کے رشتے کو مکمل طور پر ختم کر نہ کر سکا کہ جس کا آغاز کربلائے معلیٰ بین الحرمین سے ہوا تھا اور اس اختلاف نظر سے استفادہ کئے جانے کی وجہ سے خناسانہ وسوسے بھی مجھ بندہ حقیر سے انکی ذاتی محبت میں خلل پیدا نہ کر سکے کہ جن میں آخری چند سالوں کے دوران کافی سنجیدہ شدت آگئی تھی ۔
آپ شاہی ظلم و ستم کے خلاف اور اس پر خطر اور قابل فخر راہ میں جدوجہد کرنے والی پہلی مجاہد نسل میں ایک مثالی شخصیت تھے۔ ساواک کی جیلوں میں کئی سال قید اور تشدد برداشت کرنے اور پھر مقدس دفاع، پارلیمنٹ اور مجلس خبرگان وغیرہ کی ذمہ داریاں اس قدیمی مجاہد کی نشیب و فراز سے بھرپور درخشاں کتاب زندگی کے کچھ اوراق ہیں۔
ہاشمی رفسنجانی کے فقدان کے بعد اب میری نگاہ میں کوئی ایسی شخصیت نہیں کہ جو اس تاریخ ساز دور کے نشیب و فراز میں اتنے طولانی اور اتنے مشترک تجربے کی حامل ہو۔ آج یہ عمر رسیدہ مجاہد خدا کے حساب و کتاب کی بارگاہ میں اپنی جدوجہد اور سرگرمیوں سے سرشار نامہ اعمال کے ساتھ موجود ہے اور یہ ہم سبھی اسلامی جمہوریہ ایران کے عہدیداروں کی سرنوشت ہے۔
میں تہہ دل سے خداوند متعال سے ان کے لئے رحمت، مغفرت اور عفو الہی کی آرزو کرتا ہوں اور انکی زوجہ محترمہ، بچوں ، بھائیوں اور انکے دیگر ورثاء کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں۔ غفر اللہ لنا و لہ سید علی خامنہ ای جنوری[4]۔
سید حسن نصر اللہ کا مرحوم آیت اللہ رفسنجانی کی رحلت پر تعزیتی پیغام
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ایران کے سابق صدر اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں انھیں عالم اسلام کی ایک عظیم اور ممتاز شخصیت قراردیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے العہد کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ایران کے سابق صدر اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں انھیں عالم اسلام کی ایک عظیم اور ممتاز شخصیت قراردیا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی ہمیشہ اسلامی مزاحمتی تحریکوں بالخصوص لبنانی اور فلسطینی تنظیموں کے اہم حامی رہے ہیں۔ سید حسن نصر اللہ نے ہاشمی رفسنجانی کی رحلت پر رہبر معظم اور ایرانی قوم کو تعزیت اور تسلیت پیش کی[5]۔
حوالہ جات
- ↑ اسلامی اخلاق پر توجہ مبذول کرنے پر تاکید /انتہا پسندی خطرناک وائرس- شائع شدہ از: 6 جنوری 2015ء- اخذ شدہ بہ تاریخ؛ 24 فروری 2025ء۔
- ↑ ایٹمی ہتھیار اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں// مغربی ممالک کی تشویش بے محل ہے- شائع شدہ از: 20 فروری 2009ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 فروری 2025ء۔
- ↑ اسلامی ممالک باہمی تعاون کے ذریعہ سامراجی طاقتوں پر غلبہ پاسکتے ہیں- شائع شدہ از: 9 مارچ 2009ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 فروری 2025ء۔
- ↑ رہبر معظم انقلاب اسلامی کا آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر تعزیتی پیغام- شائع شدہ از: 9 جنوری 2017ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 فروری 2025ء۔
- ↑ سید حسن نصر اللہ کا مرحوم آیت اللہ رفسنجانی کی رحلت پر تعزیتی پیغام- شائع شدہ از: 9 فروری 2017ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 فروری 2025ء۔