مسعود پزشکیان

مسعود پزشکیان( انگریزی: Masoud Pezeshkian ) ایک ایرانی ہارٹ سرجن اور اصلاح پسند سیاست دان ہے جو اس وقت ایران کے منتخب صدر ہیں۔ محمد خاتمی کی حکومت میں 2001ء اور 2005ء کے درمیان صحت اور طبی تعلیم کے وزیر رہے۔ پزشکیان 1980ء کی دہائی کے دوران مغربی آذربائیجان صوبے میں پیران شہر اور نقدہ دونوں کاؤنٹیوں کے گورنر منتخب ہوئے۔ انہوں نے 2013ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا، لیکن دستبردار ہو گئے، اور 2021ء کے انتخابات میں دوبارہ حصہ لیا، لیکن انھیں مسترد کر دیا گیا۔ پزشکیان نے 2024ء میں کوالیفائی کیا اور 5 جولائی 2024ء کو صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی

مسعود پزشکیان
مسعود پزشکیان 3.jpg
ذاتی معلومات
پیدائش1954 ء، 1332 ش، 1373 ق
یوم پیدائش29 ستمبر
پیدائش کی جگہایران
مذہباسلام، شیعہ
مناصبصدر مملکت

سوانح عمری

آپ 29 ستمبر 1954ء کو کرد آبادی والے شہر مہاباد میں ایک آذربائیجانی والد اور ایک کرد ماں کے ہاں پیدا ہوئے۔

تعلیم

نے مہاباد میں پرائمری اسکول ختم کیا۔ اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے اس نے ارمیا شہر کے انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر میں شمولیت اختیار کی اور فوڈ انڈسٹریز کے شعبے میں ڈپلومہ حاصل کیا۔ 1973ء میں انہوں نے اپنا ڈپلومہ حاصل کیا اور اپنی فوجی ذمہ داری نبھانے کے لیے زبول چلے گئے۔ اسی دوران انہیں طب میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ اپنی ملازمت مکمل کرنے کے بعد، آپ اپنے آبائی صوبے واپس آئے، جہاں انھوں نے میڈیکل اسکول میں داخلہ لیا اور جنرل میڈیسن میں ڈگری حاصل کی۔ ایران عراق جنگ کے دوران، پزشکیان اکثر فرنٹ لائنوں کا دورہ کرتے تھے جہاں وہ طبی ٹیمیں بھیجنے اور ڈاکٹر کے طور پر کام کرنے کے ذمہ دار تھے۔ پزشکیان نے 1985ء میں اپنا جنرل پریکٹیشنر کورس مکمل کیا، اور میڈیکل کالج میں فزیولوجی پڑھانا شروع کیا

آپ فارسی کے علاوہ آذربائیجان اور کرد دونوں زبانوں میں روانی رکھتے ہیں۔ جنگ کے بعد، انھوں نے تبریز یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں جنرل سرجری میں مہارت حاصل کرتے ہوئے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ 1993ء میں، انہوں نے ایران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز سے کارڈیک سرجری میں سب اسپیشلٹی حاصل کی۔ بعد میں آپ دل کی سرجری کے ماہر بن گئے، جس کی وجہ سے وہ 1994ء میں تبریز یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے صدر بن گئے، یہ عہدہ انھوں نے پانچ سال تک برقرار رکھا۔

سیاسی سرگرمیاں

1994 میں، وہ تبریز یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے صدر مقرر ہوئے، اور ان کی صدارت 2000 تک جاری رہی، اس کے بعد انہیں تہران منتقل کر دیا گیا اور 6 ماہ کے لیے وزارت صحت، علاج اور طبی تعلیم میں نائب وزیر صحت کا عہدہ سنبھالا۔ اس سے پہلے، پزشکیان ایران کی پارلیمنٹ میں تبریز، اوسکو اور ازرشہر انتخابی ضلع کی نمائندگی کر رہے تھے اور 2016ء سے 2020ء تک اس کے پہلے ڈپٹی اسپیکر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ صدر محمد خاتمی کے دور حکومت میں بطور ڈپٹی وزیر صحت اور بعد میں وزیر صحت کے طور پر خدمات انجام دیں۔

2020ء میں پولیس حراست میں جاں بحق ہونے والی نوجوان لڑکی مہسا امینی کی موت کے بعد مسعود پزشکیان نے کہا تھا کہ حجاب نہ پہننے پر لڑکی کو گرفتار کرنا اور پھر اس کی لاش اس کے گھر والوں کو واپس کرنا اسلامی ملک میں ناقابل قبول ہے[1]۔ آپ محمد خاتمی کی حکومت میں 2001ء اور 2005ء کے درمیان صحت اور طبی تعلیم کے وزیر رہے۔

آپ 1980ء کی دہائی کے دوران مغربی آذربائیجان صوبے میں پیران شہر اور نقدہ دونوں کاؤنٹیوں کے گورنر منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے 2013ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا، گارڈئین کونسل کی جانب سے ان کا نام حتمی امیدواروں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے بعد انہوں نے سابق صدر مرحوم ہاشمی رفسنجانی کے حق میں الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا [2]۔ اور 2021ء کے انتخابات میں دوبارہ حصہ لیا، لیکن انھیں مسترد کر دیا گیا۔ پزشکیان نے 2024ء میں کوالیفائی کیا اور 5 جولائی 2024ء کو صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

کیرئیر کا آغاز

پزشکیان کا سیاسی سفر اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے 1997ء میں نائب وزیر صحت کی حیثیت سے محمد خاتمی کا انتظامیہ میں شمولیت اختیار کی۔ چار سال بعد انہیں وزیر صحت مقرر کیا گیا، انہوں نے 2001ء سے 2005ء تک خدمات انجام دیں۔ تب سے وہ پانچ بار ایرانی پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہو چکے ہیں، جنھوں نے تبریز کی نمائندگی کی، اور 2016ء سے 2020ء تک پارلیمنٹ کے پہلے ڈپٹی اسپیکر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

صدارت کا عہدہ

6 جولائی 2024ء کو، پزشکیان 5 جولائی کو ایران کے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 16.3 ملین ووٹوں کے ساتھ جیتنے کے بعد ایران کے صدر بن گئے۔ پزشکیان قرآن کے استاد ہیں، اور نہج البلاغہ کے قاری ہیں، جو شیعہ مسلمان کے لیے ایک اہم متن ہے۔ آپ ایران ترکی فرینڈشپ سوسائٹی کے بھی رکن ہیں۔

خارجہ پالیسی

پزشکیان کا خیال ہے کہ ایران کے اندرونی مسائل بیرونی دنیا کے ساتھ مسائل کو حل کیے بغیر حل نہیں ہوسکتے۔ آپ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ملک کی انتظامیہ مختلف ممالک کے ساتھ بات چیت اور گفت و شنید کی بنیاد پر دنیا کے ساتھ تعمیری معاملات پر مبنی ہے۔ پزشکیان نے ایران اور مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کے درمیان تعلقات کو نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی حکومت کی ترجیحات میں جوہری معاہدے کی بحالی کو سرفہرست رکھیں گے، جو کہ ایران کے مفاد میں ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو ڈونلڈ ٹرمپ اس سے دستبردار نہ ہوتے۔

دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف (انٹرنیشنل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) میں شامل ہونا ایران کے مفاد میں بھی سمجھا جاتا ہے۔

معاشی منصوبہ

پزشکیان نے زور دیا کہ وہ سیاسی قوتوں کے درمیان اختلافات کو ختم کر دیں گے، جو ان کے بقول انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ ورکرز، ریٹائرڈز اور ملازمین کے مسائل کی پیروی کریں گے اور ایسے طریقے سے کام کریں گے جس سے ملک میں غربت، امتیازی سلوک اور بدعنوانی کا خاتمہ ہو۔

انہوں نے عوام کے ساتھ ایمانداری سے نمٹنے اور خالی وعدے نہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، اور زور دیا کہ وہ ملک چلانے میں تمام لوگوں کو شامل کریں گے، کسی مخصوص گروہ کو نہیں۔ پزشکیان نے خواتین کے مسائل، انٹرنیٹ تک رسائی کی آزادی، قومیتوں کے آئینی حقوق اور سیاسی اور سماجی آزادیوں سے مثبت انداز میں نمٹنے کا وعدہ بھی کیا۔

ہم سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے

اپنی وکٹری اسپیچ میں پزشکیان نے کہا کہ ہم سب اس ملک کے باشندے ہیں اور ہم سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔ ایرانی صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے (رن آف) میں اصلاح پسند امیدوار مسعود پزشکیان ایک کروڑ 63 لاکھ ووٹ لے کر نئے صدر منتخب ہوئے ہیں جب کہ ان کے مدمقابل رجعت پسند سعید جلیلی ایک کروڑ 35 لاکھ ووٹ لے سکے۔

29 ستمبر 1954 میں پیدا ہونے والے مسعود پزشکیان کا شمار ایران کے روشن خیال رہنماؤں میں ہوتا ہے، سال 2022 میں ایران میں سر نا ڈھانپنے کے معاملے میں خاتون کی گرفتاری اور ہلاکت پر مسعود پزشکیان کا مؤقف تھا کہ اسلامی ملک میں کسی خاتون کو حجاب کے معاملے پر گرفتار کرنا اور پھر اس کی لاش اس کے خاندان کے حوالے کرنا ناقابل قبول ہے۔

مسعود پزشکیان ایران کے علاقے ماہ آباد میں پیدا ہوئے اور ایران کے اسلامی انقلاب سے پہلے تبریزیونیورسٹی سےطب کی تعلیم حاصل کی۔ مسعود پزشکیان پیشے کے لحاظ سے ہارٹ سرجن اور قانون ساز ہیں، 69 سالہ پزشکیان دوسری اصلاحاتی حکومت میں صحت اور طبی تعلیم کےوزیرتھے اور وہ 5 بار ایرانی پارلیمنٹ کے رکن اور ایک بار سے اس کے نائب صدر بھی رہے ہیں۔

سال 1994 میں مسعود پزشکیان کی اہلیہ اور ان کی ایک بیٹی کار حادثے میں جاں بحق ہوئیں جس کے بعد انہوں نے دوسری شادی نہیں کی اور اپنے باقی 3 بچوں کی پرورش خود ہی کی۔ ایران کے نومتخب صدر اصلاح پسند اور مغرب سے محدود حد تک بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں تاکہ ایرانی ایٹمی پروگرام کے تحت ایران پر عائد پابندیوں میں کمی لائی جاسکے اور ایرانی عوام کو معاشی میدان میں ریلیف دیا جاسکے۔

حالیہ ایرانی انتخابات میں آپ باقی تمام امیدواروں کے سامنے واحد اصلاح پسند امیدوار تھے، 29 جون کو ہونے والے انتخابات میں وہ تقریباً ایک کروڑ 40 لاکھ ووٹ لے سب سے آگے رہے جب کہ ان کے مضبوط حریف سعید جلیلی نے تقریباً 95 لاکھ ووٹ حاصل کیے مگر کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ نا حاصل کرسکا تھا جس کے بعد 5 جولائی کو دوبارہ صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کروائی گئی جس میں مسعود پزشکیان کامیاب ہوئے [3]۔

مغرب سے تعلقات اور جوہری مذاکرات

ایران کے سخت گیر اور قدامت پسند حلقوں سے باہر وہ ایک ایسے رہنما ہیں جو ملک کے اندرونی اور بیرونی محاذ پر الگ حکمت عملی اپنانے کا وعدہ کر رہے ہیں۔ مسعود پزشکیان نے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ مغرب سے تعلقات بہتر کریں گے اور جوہری مذاکرات کو بحال کریں گے تاکہ ملک کی معیشت کو کمزور کرنے والی عالمی پابندیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔

مسعود کو عوامی سطح پر دو سابق اصلاح پسند صدور کی حمایت بھی حاصل ہے جن میں حسن روحانی اور محمد خاتمی شامل ہیں۔ سابق وزیر خزانہ جواد ظریف بھی ان کے حامیوں میں شامل ہیں۔ مسعود پزشکیان خواتین کو حجاب پہننے پر مجبور کرنے والی ایران کی اخلاقی پولیس کو غیر اخلاقی قرار دے چکے ہیں [4]۔

چیئرمین سینیٹ کی مسعود پزشکیان کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد

چیئرمین سینیٹ کی مسعود پزشکیان کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے مسعود پزشکیان کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی۔

سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ امید ہے مسعود پزشکیان کی قیادت میں پاک ایران تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، ہم خطے کے امن، خوشحالی کیلئے مل کر کام کریں گے [5]۔

پزشکیان نے کہا کہ ہم نے عوام سے جو وعدے کیے ہیں وہ پورے کریں گے

انہوں نے کہا کہ "ہمیں بہت سے چیلنجوں اور مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود ہم عوام سے کیے وعدے پورے کریں گے۔ہم ملک میں ایک نیا باب رقم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر وہ نہ ہوتے تو میرا نام بیلٹ بکس سے باہر ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم لیڈر کی قیادت کے بغیر ہم اس مقام تک نہیں پہنچ پاتے جہاں ہم اس وقت ہیں۔ انہوں نےکہا کہ ان کے حریف سعید جلیلی ایک دوست ہیں اور میں ان کا احترام کرتا ہوں [6]۔

منتخب صدر ڈاکٹر پزشکیان نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات

منتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے ہفتہ 6 جولائی 2024 کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے الیکشن میں ملنے والی فتح پر ڈاکٹر پزشکیان کو ایک بار پھر مبارکباد پیش کی اور دوسرے مرحلے کے انتخابات میں رائے دہندگان کی شرکت کی شرح میں ہونے والے اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے یہ امید ظاہر کی کہ عوام کی صلاحیتوں کو اور دیگر توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ڈاکٹر پزشکیان ملک کو ترقی و فلاح و بہبود کی سمت لے جائیں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے منتخب صدر کو کچھ سفارشات کیں اور ان کی کامیابی کی دعا کی۔

ہندوستان کی راہ میں پھول بچھائیں گے یا کانٹے

ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی کی رواں سال صدارت کے دوران ہیلی کاپٹر حادثے میں موت ہوگئی تھی ۔ اس کے بعد ایران کے صدر کے عہدے کا انتخاب ہوا۔ اب ایران کو نیا صدر مل گیا ہے۔ مسعود پزشکیان نے صدارتی انتخاب جیت لیا ہے۔ ہندوستان کے نقطہ نظر سے صدر رئیسی کے دور میں ہندوستان کے ایران کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ رشتہ نئی حکومت میں برقرار رہے گا یا پزیشکیان ہندوستان کی راہ میں کانٹے بچھائیں گے۔

حالانکہ ہندوستان میں ایران کے سفیر ایراج الٰہی نے انتخابی نتائج آنے سے پہلے ہی ہندوستان کے ساتھ تعلقات پر ایران کا موقف پیش کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایران اور ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی خواہ کوئی بھی اقتدار میں آئے۔ ایران اور ہندوستان ایک اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبہ چابہار بندرگاہ میں شامل ہیں– اور اس معاہدے کا ہمیشہ احترام کیا جائے گا۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہمارے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی بنیادوں میں سے ایک [7]۔

مسعود پزشکیان کو عالمی رہنماؤں کی جانب سے مبارکباد کا سلسلہ جاری

پاکستان، بھارت، سعودی عرب، روس اور چین سمیت کئی ملکوں کے رہنماؤں نے ایران کے ڈاکٹر مسعود پزشکیان کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ گزشتہ روز ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی انتخابات میں کامیابی کا اعلان ہوتے ہی عالمی رہنماؤں کی جانب سے انہیں مبارکباد کے پیغامات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف

اپنے بھائی کی کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد، وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ وہ ایرانی صدارتی انتخاب میں اپنے بھائی کی کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ وہ علاقائی امن اور استحکام سمیت دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے نومنتخب ایرانی صدر کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔ وزیرِ اعظم پاکستان نے کہا کہ ہمسایہ ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان اور ایران کے قریبی اور تاریخی تعلقات ہیں، ہمیں دونوں ملکوں کے عوام کے روشن مستقبل کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔

نریندر مودی

ایران کی نئی قیادت کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں، نریندر مودی بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے بھی نومنتخب ایرانی صدر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں اور خطے کے مفاد کے لیے وہ ایران کی نئی قیادت کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کو مبارکباد کے پیغام میں کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے تعلقات اور باہمی مفادات کے فروغ کے خواہش مند ہیں۔

روسی صدر ولادی میر پوٹن

روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے مسعود پزشکیان کو انتخابی جیت پر مبارکباد دی۔ صدر پوٹن نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ پُرامید ہیں کہ نو منتخب ایرانی صدر کا دور دو طرفہ تعمیری تعاون پر مبنی ہوگا۔

بیجنگ تہران کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے

چین کے صدر شی جن پنگ نے نومنتخب ایرانی صدر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ تہران کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور دونوں ملکوں کے اسٹرٹیجک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہش مند ہے۔

شام اور ایران کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے

شام کے صدر بشار الاسد نے نومنتخب ایرانی صدر کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ شام اور ایران کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے آپ کے ساتھ کام کریں گے۔

تاجکستان کے صدر ایمومالی رحمان کی نومنتخب ایرانی صدر کو اپنے ملک کے دورے کی دعوت

تاجکستان کے صدر ایمومالی رحمان نے مسعود پزشکیان کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد اور اپنے ملک کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی ہے۔ مسعود پزشکیان کو ایران کا نیا صدر منتخب ہونے پر ‘سنجیدہ’ مبارکباد

آذربائیجان کے صدر کا پیغام

آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ مسعود پزشکیان کو ایران کا نیا صدر منتخب ہونے پر ‘سنجیدہ’ مبارکباد پیش کرتے ہیں[8]۔

ہم دوستی کا ہاتھ ہر ایک کی طرف بڑھائیں گے

اپنی جیت کا باضابطہ اعلان کرنے کے بعد اصلاح پسند منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ہفتے کے روز کہا ہے :" کہ وہ سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔" یہ بات انتہائی قدامت پسند سعید جلیلی کے خلاف صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کامیابی کے اعلان کے بعد ان کے پہلے بیانات میں سامنے آئی ہے۔

پزشکیان نے سرکاری ٹیلی ویژن کو جاری ایک بیان میں کہا ہے :" کہ ہم سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے، ہم سب اس ملک کے لوگ ہیں اور ہمیں اس کی ترقی کے لیے سب کی مدد لینا چاہیے۔"

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر ایک پوسٹ میں انہوں نے زور دیا کہ ہمارے آگے مشکل راستہ ہے جو صرف آپ کے ساتھ دینے، آپ کی ہمدردی اور بھروسے کی وجہ سے ہی آسان ہو گا۔ یہ اس وقت سامنے آیا جب پزشکیان نے حالیہ دنوں میں محمد جواد ظریف کے ہمراہ اپنی انتخابی مہم کی قیادت کی۔ انہوں نے وزارت خارجہ کی سربراہی میں گزارے آٹھ سالوں کے دوران ایران کو مغربی ممالک کے قریب لانے کی کوشش کی[9]۔

صیہونی رجیم کے جرائم کا جواب دیا جائے گا

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ صیہونی حکومت کے جرائم کو برداشت نہیں کیا جا سکتا اور ان کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر پزشکیان نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران یمن اور خطے کے دیگر ممالک پر صیہونی رجیم کی جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس رجیم کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے جرم (حسن نصر اللہ کے قتل) نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ یہ قاتل رجیم کسی بھی بین الاقوامی قانون اور فریم ورک کی پابندی نہیں کرتی۔

دوسری جانب امریکہ اور یورپی ممالک کے سربراہان کے دعوے کہ جنہوں نے شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل پر ایران کی جانب سے جواب کاروائی نہ کرنے کے بدلے میں جنگ بندی کا وعدہ کیا تھا، سب جھوٹ تھے۔ لہذا ایسے مجرموں کو موقع دینا مزید جرائم کرنے کی حوصلہ افزائی کا باعث ہوگا۔

مسعود پزشکیان نے مسلم ممالک سے ایران کے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ وہ اسرائیلی جرائم سے لاتعلق نہ رہیں اور اس جنگ میں لبنانی مجاہدین کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جارح رجیم باری باری مزاحمتی محور کے ممالک پر حملہ کرے گی اور مزید بے گناہ خواتین اور بچوں کو قتل کرے گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حزب اللہ جیسی آزادی کی تحریکوں کے رہنمائوں کے قتل نے ثابت کر دیا ہے کہ انہیں شکست نہیں دی جاسکتی کیونکہ ان کے خلاء کو ان کے ساتھی جلد پُر کر دیں گے۔

پزشکیان نے صیہونی حکومت کے جرائم کا جواب دینے کی ضرورت پر مزید زور دیتے ہوئے غاصب رجیم کے حالیہ فضائی حملوں میں زخمی ہونے والے لبنانیوں کی مدد کے لیے ایران کی وزارت صحت سمیت تمام امدادی اور طبی اداروں کو مکمل تیاری کی ہدایات دیں [10]۔

صیہونی رجیم کے خلاف ایران کی جوابی کاروائی خطے میں امن قائم کرنے کی ایک کوشش تھی

ایرانی صدر نے ہالینڈ کے وزیر اعظم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت پر ایران کا حملہ اس رجیم کی جارحیت کو روکنے اور خطے میں امن قائم کرنے کی ایک کوشش پر مبنی اقدام تھا۔

مسعود پزشکیان نے ہالینڈ کے وزیر اعظم "ڈک شوف" سے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی 400 سالہ تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم موجودہ صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔

انہوں نے غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کے جرائم کے حوالے سے ہالینڈ سمیت مغربی ممالک کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ مجھے عوام نے اندرون ملک مفاہمت اور دنیا کے ساتھ دوستی کے نعرے کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کا صدر منتخب کیا ہے۔ لیکن پہلے ہی دن صیہونی رجیم نے غزہ میں اپنی ناکامیوں کی تلافی اور خطے میں کشیدگی اور تنازعات پھیلانے کے مقصد سے تہران میں ہمارے مہمان کو شہید کر دیا اور مغربی ممالک بالخصوص امریکی حکام صہیونیوں کے جرائم اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرنے کے بجائے ہم سے ضبط نفس کا مطالبہ کرتے رہے۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کی کامیابی کی امید پر صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ جرائم اور ملک کی قومی خود مختاری کی خلاف ورزی کے ردعمل میں فوری جواب سے چشم پوشی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کا جوابی آپریشن قطعی طور پر صیہونی حکومت کی بربریت، خطے میں اس کے جرائم اور حملوں کو پھیلانے کی کوششوں کو روکنے اور جنگ بندی، امن و آشتی کے قیام کی غرض سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے واضح متن کی بنیاد پر بین الاقوامی قانونی فریم ورک کی تعمیل کرتے ہوئے صرف فوجی اہداف کے خلاف کیا گیا۔

انہوں نے دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات کی متوازن ترقی کے لئے حکومت کی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم بہتر جانتی ہے کہ جنگ، پابندیوں اور تناؤ سے ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتی، اس لئے اسلامی جمہوریہ ایران اپنے پڑوسیوں اور یورپی ممالک سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات اور تعاون کو مزید مضبوط کرنے کا خواہاں ہے اور بعض مسائل جیسے کہ جوہری مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔

اس دوران ہالینڈ کے وزیر اعظم ڈک شوف نے کہا کہ ہم اس بات پر گہرا یقین رکھتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ مزید کشیدگی کی گنجائش نہیں رکھتا اور اس لیے ہم نے تمام فریقوں سے کہا ہے کہ وہ کشیدگی اور تنازعات کو وسعت دینے سے گریز کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی پر رضامند ہو جائے اور ہم نے لبنان میں جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز کی بھی حمایت کی ہے۔

ہلینڈ کے وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نقطہ نظر کا خیرمقدم کرتا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے ساتھ جو واضح بات چیت ہوئی یہ یقیناً ہمارے تعلقات کے مستقبل کے لئے نہایت مفید اور کارآمد ثابت ہوگی صیہونی رجیم کے خلاف ایران کی جوابی کاروائی خطے میں امن قائم کرنے کی ایک کوشش تھی، صدر پزشکیان- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 6 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 اکتوبر 2024ء۔

اسرائیل کے کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا

ایرانی صدر پزشکیان نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت ایران پر حملے کی غلطی کرے تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے تہران میں حماس کے نمائندہ دفتر میں تنظیم کے سربراہ شہید یحیی السنوار کی یاد میں ہونے والی تقریب میں شرکت کی۔

اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر پزشکیان نے کہا کہ آج کے دور میں دنیا میں ایسی حکومتیں ہیں جو دوسروں کے سامنے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کا دم بھرتی ہیں لیکن عملی طور پر ان کو پامال کرتی ہیں۔ یہی حکومتیں بے گناہ لوگوں کا قتل عام کرتی ہیں اور لوگوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے ہجرت کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپی ممالک نے پوری ڈھٹائی کے ساتھ صہیونی حکومت کو مسلح کیا اور اس کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی کا دفاع بھی کیا ہے۔ دنیا کے حریت پسند کبھی بھی ان حالات میں خاموش نہیں رہیں گے۔ صدر پزشکیان نے صہیونی حکومت کے ممکنہ حملے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایران پر حملے کی غلطی کرے تو مناسب جواب دیا جائے گا [11]۔

صدر پزشکیان کا دورہ قم، مراجع تقلید سے ملاقاتیں

ایرانی صدر پزشکیان نے قم مقدس کے دورے کے دوران مراجع تقلید اور مذہبی شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان مختلف صوبوں کے دورے کے سلسلے میں قم مقدس پہنچ گئے ہیں۔ صدر پزشکیان نے قم کے ایک روزہ دورے کے موقع پر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے روضے کی زیارت کیم اور حرم میں مدفون مراجع تقلید کی قبور پر جاکر فاتحہ پڑھی۔

صدر پزشکیان نے حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے متولی آیت اللہ سعیدی سے ملاقات کی۔ صدر پزشکیان نے حوزہ علمیہ قم میں مراجع تقلیدآ یت اللہ العظمی مکارم شیرازی اور آیت اللہ العظمی جوادی آملی سے ملاقات کی اور حکومت کے منصوبوں اور کارکردگی کے بارے میں ان کو آگاہ کیا۔ اس سے پہلے قم پہنچنے پر صوبائی گورنر اور اعلی حکام نے صدر پزشکیان کا استقبال کیا [12]۔

امریکی انتخابات ایران کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات ایران کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے اور اس سے ایران پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ امریکہ میں منگل کے صدارتی انتخابات جیتنے والے ایران کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے اور نہ ہی اس سے ایران پر کوئی فرق پڑتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ایرانی اپنی اندرونی طاقت پر بھروسہ کرتے ہیں اور انہوں نے عزت کا راستہ چن لیا ہے۔ صدر پزشکیان نے نشاندہی کی کہ ایران دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑھانے کے سلسلے میں کسی محدودیت کا قائل نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کی توسیع ایران کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ ایرانی صدر نے اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد اور یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر تمام ممالک آپس میں بھائی اور متحد ہوتے [13]۔

مسلمانوں کو فقط خدا کے سامنے سر جھکانا چاہئے، صدر پزشکیان

ایرانی صدر پزشکیان نے کہا ہے کہ حقیقی مسلمان صرف خدا کے حکم کے آگے سر جھکاتے ہیں۔ مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، صدر مسعود بزکیان نے یوم کتاب اور کتاب خوانی کے موقع پر کہا کہ آئیے ہمدرد ہونے کے لیے پڑھیں۔ تنازعات اور جنگوں سے بچنے کے لیے پڑھیں اور اختلافات کو ختم کرنے کے لیے پڑھیں۔ یہ کتاب خوانی کے مناسب نعرے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان وہ ہے جو صرف حق کے سامنے جھکتا ہے۔ ہمیں علم کی بنیاد پر عمل کرنا چاہیے اور علم کو عدل و انصاف کے قیام کے استعمال کرنا چاہیے [14]۔

حوالہ جات

  1. نومنتخب ایرانی صدر کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟-jang.com.pk-شائع شدہ از: 6جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
  2. نومنتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کون ہیں؟ ان کے سیاسی کیرئیر کا مختصر جائزہ- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 6 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
  3. ایران کا صدارتی الیکشن جیتنے والے مسعود پزشکیان کون ہیں؟-urdu.geo.tv-شائع شدہ از: 6 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7جولائی 2024ء۔
  4. ایران کے نو منتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کون ہیں؟-roznamakhabrein.com-شائع شدہ از: 6جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
  5. چیئرمین سینیٹ کی مسعود پزشکیان کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد-jang.com.pk-شائع شدہ از: 7 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
  6. ہمارے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں مگرعوام سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے:پزشکیان-urdu.alarabiya.net- شائع شدہ از: 6 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
  7. کون ہیں مسود پزشکیان؟ جو بنے ایران کے نئے صدر، ہندوستان کی راہ میں پھول بچھائیں گے یا کانٹے؟-/urdu.news18.com- شائع شدہ از:6 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
  8. نو منتخب ایرانی صدر کے بارے میں کس ملک کی کیا رائے ہے؟-wenews.pk- شائع شدہ از: 7جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 جولائی 2024ء۔
  9. ہم دوستی کا ہاتھ ہر ایک کی طرف بڑھائیں گے: پزشکیان کا پہلا بیان-urdu.alarabiya.net- شائع شدہ از: 7 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 جولائی 2024ء۔
  10. صیہونی رجیم کے جرائم کا جواب دیا جائے گا، ایرانی صدر-شائع شدہ از: 29 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2 اکتوبر 2024ء۔
  11. اسرائیل کے کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، صدر پزشکیان-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 22 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 22 اکتوبر 2024ء۔
  12. صدر پزشکیان کا دورہ قم، مراجع تقلید سے ملاقاتیں- شائع شدہ از: 31 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 31 اکتوبر 2024ء۔
  13. امریکی انتخابات ایران کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے، صدر پزشکیان-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 8 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 نومبر 2024ء
  14. مسلمانوں کو فقط خدا کے سامنے سر جھکانا چاہئے، صدر پزشکیان- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 14 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 نومبر 2024ء۔