سید ہاشم الحیدری

ویکی‌وحدت سے
سید ہاشم الحیدری
سید هاشم حیدری.jpg
ذاتی معلومات
پیدائش1961 ء، 1339 ش، 1380 ق
پیدائش کی جگہعراق
مذہباسلام، شیعہ
اثراتحرکۂ عہد الاسلامیہ
مناصبحشد الشعبی کے ثقافتی امور کے معاون

سید ہاشم الحیدرییک عراقی شیعہ عالم اور سیاسی کارکن ہے اور ان کا شمار اسلامی مزاحمت کے علماء میں ہوتا ہے۔ انہوں نے فقہ، اصول اور اسلامی علوم کی تعلیم حاصل کی اور حوزہ علمیہ فارغ ہوا۔ سید ہاشم الحیدری مذہبی، سیاسی اور سماجی امور کے مصنف، لیکچرر اور عراقی پاپولر موبلائزیشن فورسز کے ثقافتی معاون ہے [1]۔

حرکۂ عہد اللہ الاسلامیہ کا قیام

نومبر 2020 کو عراقی پاپولر موبلائزیشن فورسز(حشد الشعبی) کے ثقافتی معاون ہاشم الحیدری نے "حرکۂ عہد اللہ الاسلامیہ" کے قیام کا اعلان کیا۔ اس اعلان کا بیان اس تقریر میں آیا ہے جو انہوں نے پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یوم ولادت کے موقع پر دیا تھا اور الحیدری نے زور دے کر کہا تھا کہ یہ تحریک ضرورت مند اور غریب مسلمانوں کے معاملات کو آسان بنانے کے لیے ہے۔

آپ رہبر انقلاب اسلامی امام سید علی خامنہ ای اور سید علی سیستانی کے پیروکاروں اور وفاداروں میں شمار ہوتا ہے۔ الحیدری نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا ہے کیونکہ آپ تحریک کو آیت اللہ سید علی سیستانی کی پیروی کرنے اور اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے سب سے زیادہ تیار سمجھتے تھے۔

تحریک کے اہداف

اس تحریک کے سیکرٹری جنرل نے اپنی تقریر میں تحریک کے اہداف اور اصولوں کی وضاحت کی، یہ تنظیم نظام ولایت فقیہ کی مکمل سرپرستی کے اصول کو اپناتی ہے، انہوں نے کہا کہ تحریک کا اسلام فقیہ کی پیروری ہیں کہ کیونکہ اسلام اور دین انسانی زندگی کی رہنمائی کرتا ہے اور اس کے علاوہ، تحریک کا مقصد غریبوں کی مدد کرنا ہے [2]۔

سید حسن نصراللہ نے سعودی عرب کی ایک بڑی پیشکش رد کر دی

سید ہاشم الحیدری نے انکشاف کیا کہ امریکہ اور سعودی عرب نے پیغام بھیجا تھا کہ ہم لبنان کی حکومت تمہیں دیں گے اور تمہیں عرب دنیا کا سید بنا دیں گے، بس تمہیں ولایت فقیہ کو چھوڑنا ہو گا، لیکن شہید سید حسن نصراللہ نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں مدرسہ امام کاظم علیہ السلام میں سید مقاومت شہید سید حسن نصراللہ کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید ہاشم الحیدری نے انکشاف کیا کہ امریکہ اور سعودی عرب نے پیغام بھیجا تھا کہ ہم لبنان کی حکومت تمہیں دیں گے اور تمہیں عرب دنیا کا سید بنا دیں گے، بس تمہیں ولایت فقیہ کو چھوڑنا ہو گا، لیکن شہید نصراللہ نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا [3]۔

ہمیں رہبر انقلاب اسلامی کو نائب امام زمانہ (عج) کی حیثیت سے دیکھنا چاہیے

رہبرِ انقلابِ اسلامی کے بارے میں ہمارا نظریہ، صرف ایک سیاسی اور کسی ایک ملک کا اعلیٰ عہدیدار نہیں ہونا چاہئے بلکہ رہبرِ انقلاب کے بارے میں ہمارا نظریہ نائبِ امام زمانہ علیہ السلام کے طور پر ہونا چاہئے۔

حشدا لشعبی کے ادارہ برائے ثقافتی امور کے نائب سربراہ سید ہاشم الحیدری نے تبریز ایران میں مدرسۂ علمیۂ حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام کے طلباء اور علماء کے اجتماع سے خطاب کے دوران، جہادِ تبیین کو امام خامنہ ای کے نقطۂ نظر سے ایک فوری اور یقینی فریضہ قرار دیا اور کہا کہ آج علماء کا سب سے اہم کام اور ذمہ داری جہادِ تبیین ہے۔

حشد الشعبی کے ثقافتی امور کے نائب سربراہ نے کہا کہ شہادت سے محبت کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ شہید قاسم سلیمانی تکفیری گروہ داعش کے ساتھ جنگ میں شہید ہوئے اور آج علمائے کرام کا محاذ تبلیغ اور تبیین کا محاذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک ترقی ہے جس پر رہبرِ معظمِ انقلاب نے بہت زیادہ تاکید کی ہے اور اساتذہ اور مفکرین کی ترقی، انقلاب میں دلچسپی کا باعث بنتی ہے۔

الحیدری نے مزید کہا کہ علمائے کرام کو علم و عمل کے ہتھیار سے لیس ہو کر حقیقت کو بیان کرنا چاہئے۔ انہوں نے ثقافتی اور نرم جنگ کو نظامی جنگ سے زیادہ مشکل قرار دیا اور کہا کہ ثقافتی جنگ داعش کے ساتھ جنگ سے زیادہ مشکل ہے۔ ثقافتی جنگ میں، طعنوں کو برداشت کرنے اور دوغلی پالیسیوں کے خلاف استقامت اور صبر کرنے کے لئے مزاحمت و مقاومت کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

سید ہاشم الحیدری نے کہا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی امام خامنہ ای کے بارے میں ہمارا نظریہ، صرف ایک سیاسی اور کسی ایک ملک کا اعلیٰ عہدیدار نہیں ہونا چاہئے بلکہ رہبر انقلاب کے بارے میں ہمارا نظریہ نائبِ امام زمانہ علیہ السلام کے طور پر ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دینی طلباء کے لئے لباسِ مقدسِ روحانیت زیب تن کرنے کے بعد، کچھ اہم امور کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے اور دینی طلباء کو خدا کے ساتھ معاملہ کر کے حق بیان کرنے اور دین کی تبلیغ کے لئے تمام مواقع کو بروئے کار لانا چاہئے [4]۔

بیت المقدس کی آزادی نزدیک ہے

سید ہاشم الحیدری نے بیت المقدس کی آزادی کو نزدیک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی محاذ کے لئے سب سے بڑی نعمت رہبرِ معظمِ انقلابِ اسلامی امام خامنہ ای کا وجود ہے۔ اسلامی تحریکِ مزاحمت عراق کے سیکرٹری جنرل سید ہاشم الحیدری نے قم المقدسہ میں طلباء و علماء کی ایک نشست سے خطاب کے دوران، خطے اور مزاحمتی محاذ کے مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ رہبرِ معظّمِ انقلابِ اسلامی کیوں جہادِ تبیین کے نتیجے پر پہنچے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کے طالب علم کو اچھی طرح درس و تدریس میں مصروف رہتے ہوئے سماجی مسائل پر پوری طرح سے توجہ دینا چاہئے۔ الحیدری نے کہا کہ رہبرِ انقلاب نے فرمایا کہ جہادِ تبیین تمام مؤمنین پر فرض ہے؛ یہ دیکھنا چاہئے کہ کون سے مقدمات رہبرِ انقلابِ اسلامی کے حکم کو جامۂ عمل پہنا سکتے ہیں۔

انہوں نے سید حسن نصراللہ کے ساتھ اسرائیل اور امریکہ کی دشمنی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دشمنی سید بزرگوار حسن نصراللہ کے ولایت اور ولایت مداری کے مسئلے کی وجہ سے ہے۔ اسلامی تحریکِ مزاحمت عراق کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ میں اسلامی جمہوریہ ایران سے باہر بیٹھ کر، اس ملک کی سائنسی اور تعمیراتی سمیت مختلف شعبوں میں نمایاں ترقی دیکھ رہا ہوں۔

سید ہاشم الحیدری نے مختلف مادی اور معنوی میدانوں میں انقلابِ اسلامی کی کامیابیوں کو بیان کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انقلابِ اسلامی کی مادی اور معنوی کامیابیوں کو منبروں اور محفلوں کے ذریعے تسلسل سے بیان کیا جانا چاہے۔

تحریکِ مزاحمت عراق کے سربراہ نے کہا کہ اقتصادی تعطل کا مسئلہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے اور یہ مسائل صرف اسلامی جمہوریہ ایران تک محدود نہیں ہیں؛ اس مسئلے کو حل اور واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں امن و امان ایک عظیم، عجیب اور معجزاتی نعمت ہے۔ مغربی دنیا اور حتی امریکہ میں بھی لوگوں کی جانیں محفوظ نہیں ہیں اور انہیں مختلف قسم کے خطرات کا سامنا ہے۔

سید ہاشم الحیدری نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کو عالم اسلام کے لئے ایک رول ماڈل کے طور پر متعارف کرایا جائے؛ کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے معنوی ترقی کے ساتھ مادی لحاظ سے طب، اقتصادیات، زراعت اور جدید ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں بھی نمایاں ترقی کی ہے۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دشمن انقلابِ اسلامی، نظامِ اسلامی ایران اور ولایت فقیہ کے مقدس چہرے کو داغدار کرنا چاہتے ہیں، مزید کہا کہ وہ عمامہ جو انقلابی نہ ہو وہ اسلام کے دشمنوں کے حق میں ہے [5]۔

مزاحمتی محاذ کی امیدیں انقلابِ اسلامی اور امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں

حزب اللہ عراق کے سکریٹری جنرل نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایرانی قوم نے تمام تر پابندیوں اور سخت شرائط کے باوجود 44 سال سے امام علی علیہ السلام کا پرچم اٹھا رکھا ہے، کہا کہ مزاحمتی محاذ کی امیدیں انقلابِ اسلامی اور امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سید ہاشم الحیدری نے حوزہ علمیہ امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ اہواز ایران میں امام رحمۃ اللہ علیہ کی 34ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کا ہدف اسلامی نظام اور ولی فقیہ ہے۔ اگرچہ معاشی حالات بہتر نہیں ہیں، البتہ ہر جگہ یہی صورت حال ہے، لیکن ایسی حالت میں مؤمن کیا کرے؟ کیا اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنا چاہیئے؟ فی الحال، میدان میں ڈٹ جانے کی شرائط فراہم ہو گئی ہیں۔

انہوں نے دشمن کے دباؤ کے باوجود یوم القدس اور جشن انقلاب کی ریلیوں میں ایرانی عوام کی پرجوش شرکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا۔ میں پوری عقیدت کے ساتھ ایرانی عوام کے ہاتھ چومتا ہوں۔ آپ نے حضرت علی علیہ السّلام کا پرچم بلند کیا ہے۔ آپ نے دھمکیوں، پابندیوں اور آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے باوجود، 44 سال سے یہ پرچم اٹھا رکھا ہے۔

قدس شریف کی امید آپ ہیں۔ اگر اسلامی جمہوریہ ایران نہ ہوتا تو اربعین حسینی کی رونقیں نہ ہوتیں۔ شام کو ولایتِ فقیہ، علوی جوانوں اور مزاحمتی شہداء نے محفوظ کیا۔ مایوس نہ ہوں۔ یہ دور فتح کا دور ہے نہ کہ ناکامی کا دور۔ حق کی راہ میں بہت سے فتنے آتے ہیں۔ امام حسین علیہ السلام کا راستہ صرف موکب لگانا ہی نہیں، جہادِ تبیین کرنا ہوگا۔

سید ہاشم الحیدری نے کہا کہ رہبرِ معظم انقلابِ اسلامی نے بہمن 1400 میں فرمایا کہ جہادِ تبیین ایک حتمی اور فوری فرض ہے۔ یہ حکم ولائی ہے۔ ہم نے اس دوران کیا کیا؟ دینی مدارس نے اندرونی اور بیرونی ممالک میں کیا کیا؟ کیا ہم نے تھینکس روم بنایا؟ یہ بھی جہاد ہے۔ اگر موقع ہاتھ سے نکل جاتا ہے تو وہ چلا جاتا ہے۔ ہمیں جلدی اور فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔

حزب اللہ عراق کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ تبلیغ ایک چیز ہے اور جہادِ تبیین ایک دوسری چیز ہے۔ جہادِ تبیین میں ہمیں دشمنوں کا سامنا رہتا ہے۔ اگر کوئی شخص حق کی راہ پر گامزن رہنا چاہتا ہے تو اسے اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھنا چاہیئے اور شہادت کا عاشق ہونا چاہیئے اور اپنی عزت و آبرو کا خیال کئے بغیر آگے بڑھنا ہوگا، کیونکہ ہم خدا کی بارگاہ میں سرخرو ہونا چاہتے ہیں۔ ہمارے نزدیک خدا اور امام زمان علیہ السلام اہم ہونے چاہئیں۔ ہمیں اپنے فرض کو نبھانا ہے۔

انہوں نے عالمی صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مشکلات اور آزمائشوں کے باوجود آپ اچھی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ دوسرے ممالک کو دیکھیں۔ آپ کو امید کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیئے۔ امید کو فروغ دینا، جہادِ تبیین میں سے ایک ہے۔ مزاحمتی محاذ کی امیدیں انقلابِ اسلامی اور امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں [6]۔

آج کے دور میں با بصیرت موکبوں کی ضرورت ہے

عراقی اسلامی تحریک عہداللہ کے سیکریٹری جنرل سید ہاشم الحیدری نے کہا اربعین میں موکبوں کی حالت گزشتہ سالوں کی بنسبت بہت بہتر ہوئی ہے تاہم آج کے دور میں با بصیرت موکبوں کی ضرورت ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سید ہاشم الحیدری نے مسجد جمکران میں اربعین کے عوامی رضاکاروں کے ساتویں اجتماع سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا مقدس دفاع کا محاذ آج کی کربلا ہے اور اسلامی جمہوریہ نے ولایت فقیہ کا اصول اپنایا اور اس کی پیروری کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم اربعین کے موقع پر اپنی پوری استطاعت کے ساتھ زائرین کی خدمت کرتے ہیں جبکہ ہمارا یہ اقدام ولایت فقیہ کی ۴۳ سالہ اطاعت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔

عہد اللہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عراق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سوفٹ وار شدت اختیار کرچکی ہے اور رواں سال حالات مختلف اور تبلیغ بہت مشکل ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا اس سافٹ وار کے بڑھنے کا ایک سبب عراق میں ولایت فقیہ اور رہبریت کا فقدان ہے، لہذا تمام مبلغین کی ذمہ داری ہے کہ ولایت فقیہ اور اسلامی نظام کی تبلیغ کریں۔

حیدری نے مزید کہا عاشورا اسلامی اہمت کی اہم ترین آزمائش اور امتحان تھا اور تاریخ میں ہمیشہ حق اور باطل کے دو محاذ موجود رہے ہیں اور اس ضمن میں رہبریت کا کردار انتہائی اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا امام زمانہ ﴿ع﴾ کی غیبت کے زمانے میں ہمارا امتحان ولایت فقیہ کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا اربعین میں موکبوں کی حالت گزشتہ سالوں کی بنسبت بہت بہتر ہوئی ہے تاہم آج کے دور میں با بصیرت موکبوں کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا اسلامی جمہوری کا نظام دنیا بھر میں امریکہ، اسرائیل اور باطل قوتوں کے نشانے پر ہے لہذا ولایت فقیہ کا دفاع ہمار اہم ترین فرض ہے۔ ان نے اس بات پر زور دیا کہ اربعین کے پورے سال کام ہونا چاہئے اور سافٹ وار اور ثقافتی جنگ انتہائی دشوار اور اہم ہیں اور ہمیں اس میدان میں ثقافتی میزائلوں فائر کرنا ہوں گے[7]۔

مقاومتی محاذ کا امام حسینؑ سے وعدہ

کیا آج جب امامؑ “ھل من ناصر ینصرنی” کی صدا بلند کریں گے تو انہیں جواب دینے والے افراد ملیں گے؟ کیا آج جان اور مال کی قربانی دینے والے افراد موجود ہیں؟ کیا آج کی “ماں اپنے بیٹے” ، “بیوی اپنے شوہر” اور “بیٹی اپنے باپ” کو امام حسینؑ کے اہداف کی کامیابی کے لیے پیش کرے گی؟ جی ہاں ! کچھ لوگوں نے قسم کھا رکھی ہے اور اپنے امامؑ سے وعدہ کر رکھا ہے۔ اب یہ لوگ کون ہیں؛ سید ہاشم الحیدری کی زبانی ضرور ملاحظہ فرمائیں [8]۔

موجودہ زمانے کا سب سے اہم محاذ ولایت اور ثقافتی محاذ ہے

اسلام کی تاریخ میں جتنی بھی جنگیں ہوئیں ان میں ولایت ہمیشہ رہی ہے۔ موجودہ زمانے کا سب سے اہم محاذ "ولایت اور ثقافتی محاذ" ہے۔ حشد الشعبی عراق کے نائب سیدہاشم الحیدری نے ایران کے شہر کرمان میں ملک کے مرکزی تنظیموں اور منتخب وفود کے ڈائریکٹرز کی منعقدہ چودہویں کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: آج ولایت اور مردِ میدانِ ولایت کے بارے میں گفتگو ہو رہی ہے۔ میں حاج قاسم کی خدمت میں رہا اور میں نے قریب سے مشاہدہ کیا کہ وہ صرف مردِ میدانِ جہاد نہ تھے بلکہ مردِ میدانِ ولایت بھی تھے۔

انہوں نے کہا: بہت سے لوگ میدان جہاد میں اپنے قوم اور قبیلے کے دفاع جیسی وجوہات کے سبب موجود ہوتے ہیں لیکن حاج قاسم مردِ میدانِ ولایت تھے۔ موجودہ زمانے کا سب سے اہم محاذ "ولایت اور ثقافتی محاذ" ہے چونکہ میدانِ جنگ کا جہاد کوئی ہمیشہ رہنے والی چیز نہیں ہے۔

حشد الشعبی عراق کے نائب نے کہا: اسلام کی تاریخ میں جتنی بھی جنگیں ہوئیں ان میں ولایت ہمیشہ رہی ہے۔ عراق اور شام میں فعلا جنگ نہیں ہے اور یہ بات بھی درست ہے کہ جنگ کے دنوں میں مورچوں وغیرہ میں رہ کر جہاد کرنا چاہئے لیکن موجودہ زمانے کا سب سے اہم محاذ "ولایت اور ثقافتی محاذ" ہے۔ انہوں نے کہا: بہت سے لوگ امریکی فوج اور داعش کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے لیکن جس چیز نے حاج قاسم کو لوگوں کے دلوں میں زندہ رکھا وہ ولایت کے سلسلہ میں ان کا قلبی اور عملی عقیدہ تھا۔

انہوں نے کہا حاج قاسم سلیمانی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: ایک بار میں نے سید حسن نصر اللہ سے پوچھا کہ آپ کے دل میں امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف اور ان کے نائب حضرت سید علی خامنہ ای کے بعد کون ہے؟ تو انہوں نے فوراً جواب دیا "حاج قاسم سلیمانی" اور پھر فرمایا: "اگر ابھی حضرت عزرائیل آئیں اور پوچھیں کہ تمہاری روح قبض کروں یا حاج قاسم سلیمانی کی؟ تو میں ان سے کہوں گا کہ میری جان لے لو کیونکہ حاج قاسم "ولایت" کے لیے بہت اہم ہے۔

سید ہاشم الحیدری نے کہا: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا کام ولایت کا دفاع کرنا تھا اور انہوں نے اسے احسن انداز میں انجام دیا۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کے موکب کو بھی صرف کھانے پینے کی تقسیم تک محدود نہیں ہونا چاہئے بلکہ ان موکبوں کو "ولایت" کے پرچار کا علمبردار ہونا چاہئے[9]۔

مقاومت کو میڈیا کے شعبے میں طاقتور ہونا چاہئے، عربوں کی بے حسی قابل مذمت ہے

حشد الشعبی کے اعلٰی رہنما سید ہاشم الحیدری نے کہا ہے کہ ایران نے مسئلہ فلسطین میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے، ہمیں ان عرب ممالک سے شکایت ہے جنہوں نے ایک معمولی گولی کے برابر بھی فلسطین کی حمایت نہیں کی۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی تنظیم حشد الشعبی کے اعلی رہنما اور تحریک عہد اللہ کے سربراہ سید ہاشم الحیدری نے مہر نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں دو ہی محاذ ہیں؛ ایک طرف مقاومت اسلامی اور دوسری طرف کفر ہے جس کی امریکہ قیادت کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج عراق میں سیاسی اور سیکورٹی نظام مضبوط نہ ہونے کی وجہ سے امریکہ نے ایران کے خلاف سرد جنگ کا میدان بنایا ہے۔ ایران اور ولایت فقیہ کے خلاف امریکہ زیادہ پروپیگنڈا کررہا ہے۔ مقاومت میڈیا کے شعبے میں زیادہ فعال نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم یافتہ اور دانشور طبقہ بھی اس پروپیگنڈے سے متاثر ہوا۔ عراق میں کوئی حکومتی سطح کا ٹی وی چینل نہیں ہے اس لئے لوگ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ بیرون ملک اسلامی جمہوریہ ایران کا میڈیا بھی کمزور ہے اسی لئے امریکہ کو پروپیگنڈے کا زیادہ موقع ملتا ہے۔

الحیدری نے کہا کہ علماء اور مقاومتی دانشوروں کا وظیفہ ہے کہ ایران اور مقاومت کے موقف کی وضاحت اور اس کا دفاع کریں۔ مقاومت کو مضبوط بنانے میں ایران کا کردار لوگوں کو بتانے کی ضرورت ہے۔ ایران نے فلسطین کے لیے سب سے پہلے آواز اٹھائی اور خطے میں مقاومت کو فروغ دیا۔ ہمیں ان عرب ممالک سے شکایت ہے جنہوں نے ایک گولی کے برابر بھی فلسطین کی مدد نہیں کی ہے۔ علماء اور دانشوروں کو میڈیا پر اس حوالے سے بیان کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے علماء فعال ہیں۔

انہوں نے عہداللہ تحریک کے حوالے سے کہا کہ یہ تحریک جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد شہید حسن نصراللہ وغیرہ کی مشاورت کے ساتھ وجود میں آئی۔ اس کا ہدف ثقافتی اور اجتماعی امور پر توجہ دینا ہے۔ عرب ممالک میں ثقافتی شعبے میں میدان خالی ہے اور کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بعض لوگ سوچتے ہیں کہ مقاومت کا مطلب مسلح جدوجہد ہے۔ یہ غلط تفکر ہے۔ حزب اللہ صرف ایک مسلح تنظیم نہیں ہے بلکہ وہ ثقافتی اور دیگر شعبوں میں بھی فعال ہے [10]۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں تقریبا 40 کروڑ شیعہ ہیں۔ ہمیں اپنے جوان طبقے کو نظام تشیع اور خصوصا ولایت فقیہ کے بارے میں بتانے اور وضاحت کرنے کی ضرورت ہے۔ عراق جیسے ملک میں اسلامی حکومت نہ ہونے کی وجہ سے ہم خود یہ کام کررہے ہیں۔ بعض اوقات ہمارا کام مسلحانہ جدوجہد سے زیادہ سخت ہوتا ہے۔ امریکہ کے ساتھ ثقافتی اور اجتماعی شعبے میں نبرد زیادہ سخت ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہم عراقی مختلف قبائل اور عشائر سے رابطے میں ہیں۔ تحریک عہداللہ کا دوسری عراقی مقاومتی تنظیموں سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔

سید ہاشم الحیدری نے امریکی صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی جیت کے حوالے سے کہا کہ حکمرانوں اور چہرے بدلنے سے امریکی پالیسی نہیں بدلے گی۔ ڈیموکریٹ اور ریپبلیکن میں کوئی فرق نہیں ہے۔ امریکی پالیسی ایک صدر کے ہاتھ میں نہیں ہے بلکہ پوری ٹیم پس پردہ موجود ہوتی ہے۔ امریکی پالیسی دوسروں پر تسلط اور صہیونزم کی حمایت ہے۔ ٹرمپ نتن یاہو کے قریبی دوست ہیں لہذا ان کی حکومت میں اسرائیل کی مدد میں اضافہ ہوگا۔

اسلامی جمہوری ایران نہ ہوتا تو مقاومتی محاذ بھی نہ ہوتا

اسلامی جمہوری ایران نہ ہوتا تو مقاومتی محاذ بھی نہ ہوتا، عراقی مقاومتی رہنما عراقی حزب اللہ کے سربراہ ہاشم الحیدری نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران امام زمان علیہ السلام کا لشکر ہے۔ اگر اسلامی جمہوریہ ایران نہ ہوتا تو مقاومتی محاذ بھی نہ ہوتا۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی مقاومتی تنظیم حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید ہاشم الحیدری نے کہا ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ ولایت فقیہ کے سپاہی تھے۔ ان کے پاس ایرانی شہریت نہیں تھی لیکن ہمیشہ اسلامی انقلاب کے دفاع میں آگے رہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی حکومت کے بعد اہل بیت کی تعلیمات پر مبنی اولین فقہی نظام ہے۔ ایران کا اسلامی نظام فوجی یا سیاسی سرحد تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کی معنویت دائرہ وسیع ہے۔

سید ہاشم نے کہا کہ امریکہ اور یورپ نے شہید حسن نصراللہ کو ایران چھوڑنے کے عوض بہت مراعات کی پیشکش کی تھی تاہم انہوں نے مسترد کردیا۔ امریکہ، اسرائیل اور یورپی ممالک کا اصلی اسلامی جمہوریہ ایران اور ولایت فقیہ ہے۔ ہمیں اس سازش کو سمجھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج ولایت کا دفاع اور انقلاب اسلامی کی حقیقت کے بارے میں وضاحت کے ساتھ لوگوں کو بتانا واجب ہے [11]۔

حوالہ جات

  1. سماحة السيد هاشم الحيدري حفظه الله-islam4u.com-(عربی زبان)-اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 اکتوبر 2024ء۔
  2. الأمين العام لحركة عهد الله الإسلامية السيد هاشم الحيدري-alkhanadeq.org-(عربی زبان)- شائع شدہ از: 12اکتوبر 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 اکتوبر 2024ء۔
  3. سید حسن نصراللہ نے سعودی عرب کی ایک بڑی پیشکش رد کر دی تھی: حجت الاسلام ہاشم الحیدری-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از:7اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 اکتوبر 2024ء۔
  4. ہمیں رہبر انقلاب اسلامی کو نائب امام زمانہ (عج) کی حیثیت سے دیکھنا چاہیے، حجۃ الاسلام سید ہاشم حیدری-ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از: 21مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8اکتوبر 2024ء۔
  5. بیت المقدس کی آزادی نزدیک ہے؛ مزاحمتی محاذ کے لئے سب سے بڑی نعمت رہبرِ انقلاب کا وجود ہے-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 7 اپریل 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 اکتوبر 2024ء۔
  6. مزاحمتی محاذ کی امیدیں انقلابِ اسلامی اور امت اسلامیہ سے وابستہ ہیں،سیکریٹری جنرل حزب اللہ عراق-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 4 جون 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 اکتوبر 2024ء۔
  7. آج کے دور میں با بصیرت موکبوں کی ضرورت ہے، عراقی معروف عالم دین-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از:26 اگست 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 اکتوبر 2024ء-
  8. مقاومتی محاذ کا امام حسینؑ سے وعدہ-wilayatmedia.org- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 اکتوبر 2024ء۔
  9. موجودہ زمانے کا سب سے اہم محاذ "ولایت اور ثقافتی محاذ" ہے، حجت‌الاسلام سید ہاشم الحیدری-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 5دسمبر 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 8 اکتوبر 2024ء۔
  10. مقاومت کو میڈیا کے شعبے میں طاقتور ہونا چاہئے، عربوں کی بے حسی قابل مذمت ہے-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 16 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 16 نومبر 2024ء۔
  11. اسلامی جمہوری ایران نہ ہوتا تو مقاومتی محاذ بھی نہ ہوتا، عراقی مقاومتی رہنما-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 24 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 نومبر 2024ء۔