محمد باقری
| محمد باقری | |
|---|---|
| دوسرے نام | محمد حسین افشردی، محمدحسین باقری و سرلشکر باقری |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش | 1339 ش، 1961 ء، 1379 ق |
| پیدائش کی جگہ | تہران ایران |
| اساتذہ | سید محمود طالقانی،مهدی بازرگان و شہید مرتضی مطہری |
| مذہب | اسلام، شیعہ |
| اثرات |
|
محمد باقری
جنرل باقری اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کریں گے
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری ایک اعلیٰ سطحی عسکری وفد کے ہمراہ جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری فوج کے اعلیٰ کمانڈروں کے ہمراہ پاک فوج کے سربراہ کی سرکاری دعوت پر اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔
پاک فوج کی دعوت پر روانہ ہونے والا اعلی ایرانی فوجی وفد اسلام آباد میں پاکستانی دفاعی رہنماؤں کے ساتھ دونوں ملکوں کے دفاعی تعلقات اور تعاون پر مذاکرات کرے گا۔ ایرانی اور پاکستانی فوجی رہنما خطے کے حالات اور واقعات پر بھی گفتگو کریں گے[1]۔
صیہونی رجیم کو یکسر مختلف اور دندان شکن جواب دیں گے
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی سرزمین پر حملے کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا، کہا: صیہونی رجیم ایران کے خلاف جارحیت کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے ان دنوں غزہ اور جنوبی لبنان کے محاذوں پر صیہونی حکومت کی مایوسی اور بے بسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ لبنان اور غزہ کی پٹی میں عام شہریوں پر وحشیانہ مظالم ڈھانے کے باوجود صیہونی رجیم اپنے اعلان کردہ اہداف میں سے کوئی ایک بھی حاصل نہیں کر سکی ہے۔
لہٰذا بوکھلاہٹ میں جارح امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی عسکری اور سیاسی حمایت اور نام نہاد انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، فلسطینیوں کی نسل کشی اور شہری ڈھانچے کی تباہی کے ذریعے انہیں نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کے خلاف جارحیت کا سب سے اہم مقصد مقبوضہ علاقوں کے شمال میں امن بحال کرکے ان علاقوں میں صیہونی آبادکاروں کی واپسی کا خواب تھا جو نہ صرف پورا نہیں ہوا بلکہ حیفہ اور تل ابیب جیسے بڑے شہر بھی مقاومت کے حملوں کی زد میں آگئے ہیں۔
جنرل باقری نے مزید کہا کہ صیہونی فوج نے قیدیوں کی رہائی کو غزہ کی پٹی پر حملے کا اہم ترین ہدف قرار دیا تھا لیکن اب طوفان الاقصیٰ کو چودہ ماہ گزرنے کے بعد بھی نہ صرف یہ کہ ان قیدیوں کا سراغ نہیں مل سکا بلکہ کئی ماہ کی بھرپور جارحیت کے بعد بھی اس رجیم کے وزیراعظم کو اپنے قیدیوں کی رہائی کے لئے انعام کا اعلان کرنا پڑا۔
انہوں نے ایران پر اسرائیلی حالیہ جارحیت کے بارے میں کہا کہ صیہونیوں نے اس اقدام سے اسلامی جمہوریہ کی ریڈلائن عبور کرنے کی حماقت کی ہے، لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج اخلاقیات، دینی تعلیمات اور بین الاقوامی قوانین پر عمل کرتے ہوئے جوابی کاروائی میں تاخیر اور جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کریں گی بلکہ تدبر کے ساتھ، صحیح وقت پر دندان شکن جواب دیں گی[2]۔
دہشت گردانہ اقدامات سے صہیونی حکومت کا منحوس وجود زیادہ دیر برقرار نہیں رہ سکتا
ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف محمد باقری نے حزب اللہ کے اعلی رہنما سید ہاشم صفی الدین کی شہادت پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ امریکی پالتو کتے خطے میں قرون وسطی کی یادیں تازہ کررہے ہیں۔ مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ شیخ ہاشم صفی الدین کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ دہشت گرد صہیونی حکومت کے حملے میں عظیم مجاہد حجۃ الاسلام والمسلمین سید ہاشم صفی الدین شہید ہوگئے۔ وہ سید مقاومت شہید حسن نصر اللہ کے بااعتماد ساتھی تھے۔ ان کی شہادت سے صہیونی حکومت کی تاریخ میں سیاہ باب رقم ہوگیا ہے۔ انہوں نے بیت المقدس کی آزادی کی راہ میں اپنی جان قربان کردی۔
جنرل باقری نے کہا یہ واقعہ صہیونیت کے خلاف مقاومت کے زندہ ہونے اور امریکہ سمیت استکباری طاقتوں کے خلاف مزاحمتی جوانوں کی طاقت کا واضح ثبوت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خطے میں امریکہ کے پاگل کتے کی جانب سے قرون وسطی کے اقدامات فلسطین کی مقدس سرزمین پر صیہونی غاصبوں کے ذلت آمیز وجود کو دوام نہیں بخش سکتے ہیں۔ ان واقعات کے بعد مقاومتی جوانوں کا عزائم مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے اس المناک شہادت پر لبنانی قوم بالخصوص حزب اللہ اور دیگر مقاومتی تنظیموں کے مجاہدین کو مبارک باد اور تعزیت پیش کی[3]۔
وزیراعظم عمران خان سے ایران کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات
وزیراعظم عمران خان سے ایران کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری اس وقت دورہ پاکستان پر ہیں جہاں انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت دیگر اعلیٰ سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔ وفاق ٹائمز، ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری اس وقت دورہ پاکستان پر ہیں جہاں انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت دیگر اعلیٰ سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری کا استقبال کیا اور ایرانی وفد کے دورے کا خیر مقدم کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران دوشنبے میں ہوئی ملاقات کا ذکر کیا، جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
انہوں نے تجارتی تعلقات سمیت معاشی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے لیے پاکستان کے عزم کو بھی دہرایا۔ عمران خان نے پاک-ایران سرحد کو ‘امن اور دوستی’ کی سرحد سے تعبیر کیا اور دونوں اطراف سیکیورٹی میں اضافے کو بھی نمایاں کیا۔ وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق اس موقع پر انہوں نے بارڈر سسٹینینس مارکیٹوں کے قیام کے معاہدے کی نشان دہی بھی کی اور زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مارکیٹوں کے فعال ہونے سے خطے کے عوام کو سہولت ہوگی۔
انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر خاص طور پر ایران کے سپریم لیڈر کے تعاون کو سراہا اور کہا کہ کشمیری اپنے مقصد کے لیے تعاون کے طور پر ایران کی زور دار آواز کو بڑی اہمیت دیتے ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کے مؤقف کو دہرایا کہ افغانستان کے پڑوسیوں کی حیثیت سے پاکستان اور ایران کا وہاں کے امن و استحکام سے تعلق براہ راست جڑا ہوا ہے اور پاکستان پرامن افغانستان کا خواہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے زور دیا کہ عالمی برادری افغانستان کو معاشی لحاظ سے ناکام ہونے سے بچانے کے لیے مثبت انداز میں مذاکرات کرے اور انسانی بنیادوں پر فوری امداد فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے منجمد کیے گئے اثاثوں کو بحال کیا جائے، جس سے افغانستان کے عوام کی اس نازک وقت میں مدد ہوگی جبکہ افغانستان میں قومی اور جامع سیاسی حل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران گزشتہ ماہ افغانستان کے پڑوسی 6 ممالک کے درمیان تشکیل پانے والے اتحاد سمیت قریبی رابطے جاری رکھیں گے[4]۔
دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں
دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں، سربراہ ایرانی مسلح افواج ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف نے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعے پر ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں۔
وفاق ٹائمز نے ایرانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام ایک پیغام میں گذشتہ روز بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جنرل باقری کے پیغام کا متن درج ذیل ہے:
جنرل عاصم منیر
چیف آف آرمی اسٹاف اسلامی جمہوری پاکستان
سلام علیکم
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں عید میلاد النبی کے موقع پر دہشت گردی کی بزدلانہ کاروائی میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور نہتے شہریوں کے زخمی ہونے پر نہایت افسوس ہوا۔ اس بہیمانہ واقعے میں ملوث عناصر سیکورٹی اداروں کی پہنچ سے دور نہیں بھاگ سکیں گے اور جلد گرفتار ہوکر قانونی کاروائی کا سامنا کریں گے۔
میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلامی جمہوری ایران کے تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے اس وحشیانہ اور غیر انسانی اقدام کی پرزور مذمت کرتا ہوں اور جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد شفایابی کے لئے دعاگو اور پاکستان کی حکومت، مسلح افواج اور عوام کو تسلیت پیش کرتا ہوں۔
چیف آف جنرل اسٹاف، اسلامی جمہوری ایران میجر جنرل محمد باقری[5]۔
- ↑ جنرل باقری اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کریں گے- شائع شدہ از: 19 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جنوری 2025ء۔
- ↑ صیہونی رجیم کو یکسر مختلف اور دندان شکن جواب دیں گے، جنرل باقری- شائع شدہ از: 26 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جنوری 2025ء۔
- ↑ دہشت گردانہ اقدامات سے صہیونی حکومت کا منحوس وجود زیادہ دیر برقرار نہیں رہ سکتا، جنرل باقری- شائع شدہ 24اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جنوری 2025ء۔
- ↑ وزیراعظم عمران خان سے ایران کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات- شائع شدہ از: 14 اکتوبر 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جنوری 2025ء۔
- ↑ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں، سربراہ ایرانی مسلح افواج- شائع شدہ از: 30 ستمبر 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 19 جنوری 2025ء۔