سید عبد الملک حوثی

ویکی‌وحدت سے
سید عبد الملک حوثی
سید عبدالملک حوثی .jpg
پورا نامسید عبد الملک بدر الدین حوثی
دوسرے نامابو جبرئیل
ذاتی معلومات
پیدائش1979 ء، 1357 ش، 1398 ق
پیدائش کی جگہصعدہ یمن
اساتذہ
  • سید بدر الدین حوثی
مذہباسلام، زیدی
مناصب
  • انصار اللہ

سید عبدالمالک حوثی، جو ابو جبریل کے نام سے مشہور ہیں، یمن کی انصار اللہ تحریک کے روحانی پیشوا ہیں، جسے یمن کی زیدی شیعہ تحریک کے نام سے جانا جاتا ہے، اور 2004 سے یمن کے انصار اللہ جنگجوؤں کے کمانڈر انچیف ہیں۔ ان کا شمار اسلامی دنیا کے بااثر لوگوں میں ہوتا ہے۔ وہ سید بدرالدین حوثی کے فرزند ہیں۔ ان کے بھائی حسین بدرالدین الحوثی کو یمنی فوج نے 2004 میں شہید کر دیا تھا۔

سوانح عمری

عبدالمالک بدرالدین حوثی سید بدرالدین حوثی کے بیٹے ہیں۔ وہ 1979 میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے اور اپنی مذہبی تعلیم اپنے آبائی شہر کے دینی مدارس میں حاصل کی۔ انہوں نے اپنے والد کے زیر سایہ تعلیم حاصل کی۔ بدر الدین حوثی ایک عالم دین اور یمن میں زیدی شیعہ اقلیت کے رکن تھے۔ اپنے خاندان کی طرح انہوں نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بہت زیادہ توجہ دی اور ان مسائل پر کڑی نظر رکھتے تھے۔ آپ نے اپنے بچپن کا کچھ حصہ یمن کے شمال مغرب میں واقع صوبہ صعدہ کے ضلع مران جاتا میں گزارا اور بچپن کا کچھ دور جمعۂ فاضل نامی جگہ پر گزارا اور نوجوانی کا دور بھی اسی جگہ پر گزارا۔ کہا جاتا ہے آپ قم میں اپنے والد سید بدر الدین حوثی اور اپنے بڑے بھائی حسین بدر الدین حوثی کے ساتھ رہتے تھے۔

سرگرمیاں

جب انہیں حوثیوں کا لیڈر منتخب کیا گیا تو ان کی عمر 28 سال سے زیادہ نہیں تھی۔ اس طرح وہ اپنے بڑے بھائیوں سے آگے نکل گئے ۔ انہیں اپنے والد کی تائید حاصل تھی۔ یہ واقعہ 2004 میں حوثی تحریک کے بانی اپنے بھائی حسین الحوثی کی شہادت کے بعد پیش آیا۔

دور حاضر کی کربلا

یمن کی انصار اللہ تحریک کے سربراہ نے یمن میں جارحین کے خلاف فتح تک مزاحمت پر زور دیا اور یمن کے منظر کو دور حاضر کی کربلا قرار دیا [1]۔ اپنی ایک تقریر میں حوثی نے کہا کہ یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں کی بہادر افواج نے اپنے ایمان کی طاقت سے امریکی ٹینکوں کو اپنے پاؤں تلے روند دیا۔ انہوں نے غزہ کی جنگ اورقدس پر قابض حکومت کے جرائم کی طرف توجہ دلائی اور کہا کہ اس حکومت نے ہسپتالوں کو واضح فوجی اہداف میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا:اسرائیلی دشمن کو اپنے جرائم پر فخر ہے اور اس نے عام شہریوں کے خلاف جنگ چھیڑی ہے۔ صیہونی حکومت جب بھی فوجی میدان میں ہارتی ہے عام شہریوں پر حملہ کرنے کا رخ کرتی ہے۔

اسلامی ممالک کے سربراہان کا ہنگامی اجلاس

حوثی نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ عرب حکومتیں غزہ میں جاری حالات پر کارروائی کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کے سربراہان کے ہنگامی اجلاس میں فلسطین کے حالات پر کوئی موقف پیش نہیں کیا گیا۔ یمن کی انصار اللہ کے سربراہ نے کہا: کیا 57 عرب ممالک کی یہی صلاحیت ہے؟ انہوں نے اسرائیلی حکومت کے خلاف میزائل اور ڈرون حملے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی دشمن بحیرہ احمر میں اپنے بحری جہازوں پر اپنا جھنڈا لگانے کی جرأت نہیں کرتا۔ بلکہ اپنے جھنڈوں کو چھپانے اور ڈھانپنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس سے صہیونی دشمن پر حملہ کرنے میں ہماری حیثیت اور ہمارے اثر و رسوخ کا پتہ چلتا ہے [2]۔

سب سے گھناؤنے جرائم

انہوں نے مزید کہا: فلسطینی عوام پر اسرائیلی یہودی صیہونی دشمن کی جارحیت کے بعد گزشتہ 75 دنوں کے دوران اس حکومت نے انتہائی گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کیا ہے، صیہونی دشمن تمام تر نسل کشی اور وحشیانہ طریقے استعمال کرتے ہوئے فلسطینی عوام کو نشانہ بنا رہا ہے۔ بھوک کے ذریعہ محاصرہ کرنا اور خوراک اور ادویات کے داخلے کو روکنا ہلاکتوں کا باعث بنتا ہے۔ ہم ہسپتالوں میں دیکھتے ہیں کہ دشمن نے وہاں اپنے حملوں کا واضح ہدف بنا رکھا ہے۔ الشفاء ہسپتال اور دیگر ہسپتالوں میں ان کی فوجی کارروائیاں بے مثال تھیں۔ عرب ممالک کی عدم فعالیت اور مزاحمتی محور کی نقل و حرکت کے حوالے سے یمنی مزاحمت کے رہنما نے کہا کہ بعض عرب ممالک غزہ کی حمایت میں مظاہروں سے بھی روکتے ہیں جب کہ مزاحمتی محور کی فوج، میڈیا میں منظرعام پر موجود ہے۔

یمن کی صحیح پوزیشن

عبدالملک الحوثی نے کہا کہ یمن کے عوام نے ہر سطح پر درست موقف اختیار کرتے ہوئے فلسطین کی حمایت میں ہر ممکن مدد فراہم کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ہماری قوم نے بحیرہ احمر، خلیج عدن اور بحیرہ عرب (مکران) میں مداخلت کی ہے اور اسرائیلی جہازوں اور اسرائیل سے متعلق بحری جہازوں کی نقل و حرکت کو روک رہی ہے تاکہ سامان اسرائیل کی بندرگاہوں تک نہ پہنچ سکے۔ عبدالمالک حوثی نے یمن کی طرف سے لاکھوں افراد کو فلسطین بھیجنے کی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا: ہم نے کھلے عام اور واضح طور پر ان ممالک سے کہا جو ہمارے اور مقبوضہ فلسطین کے درمیان جغرافیائی طور پر فاصلہ رکھتے ہیں ، کہ وہ زمینی گزرگاہیں کھول دیں تاکہ ہمارے لاکھوں لوگ فلسطین جا سکیں [3]۔

صیہونیت کے بازو

سید عبدالمالک نے مزید کہا: امریکہ جو خود کو مشرق وسطیٰ میں امن کا علمبردار کہتا ہے، غزہ میں جنگ بندی کی ہر قرارداد کی مخالفت کرتا ہے اور عام شہریوں کا قتل عام جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے۔ انہوں نے تاکید کی: امریکہ فلسطین میں عام شہریوں کی حمایت کے لیے ہر تحریک کو روکتا ہے اور خوراک اور ادویات کے میدان میں فلسطینی قوم کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوششوں سے روکتا ہے۔ اسرائیل کو غزہ میں اپنے جرائم کا ارتکاب کرنے کے لیے امریکہ نے ہر طرح کی مدد فراہم کی ہے۔ یمن کی انصار اللہ کے رہبر نے کہا: امریکہ اور اسرائیل دونوں عالمی صیہونیت کے بازو ہیں جنہوں نے اپنی وحشیانہ سازشوں سے ملت اسلامیہ اور انسانی معاشرے کو نشانہ بنایا ہے۔ یمنی حکمران نے فلسطینی قوم کے خلاف کہا: برطانیہ جس نے صیہونیت کے قیام میں اپنا کردار ادا کیا، صیہونی حکومت کی تشکیل کے آغاز سے ہی آج بھی صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ یمن کے انصار اللہ کے رہنما نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: یہاں تک کہ بعض یورپی ممالک بشمول فرانس، اٹلی اور جرمنی جن کی تاریخ سیاہ اور مجرمانہ ہے، نے بھی صیہونیوں کی حمایت کی ہے۔ سید عبداللامک نے تاکید کی: صیہونی حکومت کی حمایت کرنے والی حکومتیں جرائم کے ارتکاب کا بہت ہی سیاہ ریکارڈ رکھتی ہیں اور اخلاق اور اقدار میں دیوالیہ پن کے لیے مشہور ہیں۔ اس تناظر میں انہوں نے فلسطینی قوم کے خلاف صیہونیوں کے جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے عالم اسلام کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور یہ ذمہ داری خاص طور پر عرب ممالک کے کندھوں پر ہے، جن کی طرف سب کی توجہ ہے۔ عالم اسلام اور عرب ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی قوم کی سنجیدگی اور دیانتداری سے حمایت کریں [4]۔

2023 کا سب سے بااثر شخصیتوں میں شمار

مہر خبررساں ایجنسی انٹرنیشنل گروپ نے اعلان کیا: 2023 خطے اور دنیا کے انتہائی اہم اور اہم واقعات سے بھرا ہوا تھا۔ پچھلے سال میں، ایسے گروہ اور بااثر شخصیات موجود تھیں جو کچھ پیش رفتوں کا رخ بدلنے میں کامیاب ہوئیں۔ اس لیے مہر عربی نے اس سال کے آخر میں سال کے سب سے بااثر شخص کے انتخاب کے لیے ایک رائے شماری کرائی۔ اس مقصد کے لیے 2023 میں 10 بااثر افراد کا تعین بین الاقوامی میدان کے اشرافیہ کے ساتھ مشاورت کے ذریعے کیا گیا اور آخر کار رائے شماری اور عوامی ووٹوں کے ذریعے سال کی سب سے بااثر شخصیت کا انتخاب کیا گیا۔ یمن کی انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی کو مہر خبررساں ایجنسی کے ایک سروے میں 2023 کی سب سے بااثر شخصیت کے طور پر منتخب کیا گیا جو بیک وقت 6 زبانوں (فارسی، عربی، انگریزی، استنبول ترکی، کرد اور اردو) میں کیا گیا۔ )۔ بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں صیہونی حکومت کے جہازوں کو نشانہ بنانا اور اسرائیل میں ایلات کی بندرگاہ کو بند کرنا 2023 میں عبدالملک الحوثی کی قیادت میں چلنے والی انصاراللہ تحریک کی اہم ترین کارروائیوں میں سے ایک ہے [5]۔

شہید حسن نصر اللہ آسمان مقاومت کا درخشندہ ستارہ، حزب اللہ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے

یمنی تنظیم انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے سید حسن نصر اللہ کی شہادت پر حزب اللہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی طرح اس دفعہ بھی صہیونی حکومت کو بری طرح شکست ہوگی۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ انصار اللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک الحوثی نے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی مناسبت سے رہبر معظم انقلاب اسلامی، ان کے لواحقین، لبنانی قوم، فلسطینی عوام اور مقاومت کو تعزیت پیش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ کی شہادت سے پوری امت مسلمہ کا نقصان ہوا ہے۔ ایک عمر راہ خدا میں جہاد کے بعد پاکیزہ روح کے ساتھ شہادت کی موت ان کو مبارک ہو۔ وہ آسمان مقاومت کا درخشندہ ستارہ، کامیاب کمانڈر اور اسلامی اخلاق کے پیکر تھے۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ حزب اللہ میں قابل قدر کارنامے انجام دیے۔ ' سید عبد الملک نے کہا کہ مقاومت کے حامی بخوبی جانتے ہیں کہ راہ خدا میں جہاد شہادت پر منتہی ہوتا ہے۔ حزب اللہ نے پہلے دن سے ہی اپنے کمانڈروں، جوانوں اور حامیوں کو روح حسینی سے سرشار کیا ہے۔ الہی بندوں کی قربانی رائیگاں نہیں جاتی بلکہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے فتح اور عاقبت بخیری عطا کرتا ہے۔

حوثی نے مزید کہا کہ اس وقت دشمن صہیونیوں کی جانب سے حزب اللہ کے حوصلے پست کرنے کی مکروہ سازشوں کو ناکام بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ شہید اسلام و انسانیت حسن نصر اللہ کے ساتھ وفاداری صبر، استقامت، اللہ سے مدد طلبی اور اس پر اعتماد و توکل سے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت شہید ہنیہ پر حملے کے بعد اپنے اہداف میں ناکام ہوگئی تھی اسی طرح شہید حسن نصر اللہ پر حملے کے بعد بھی دشمن کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ دشمن صہیونی جنایت پر یقین رکھتے ہیں تاہم اپنے اہداف کے حصول میں بری طرح ناکام ہوں گے اور اللہ کے وعدے مطابق ان کی شکست یقینی ہے۔

حوثی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم حزب اللہ کے ساتھ کھڑے ہیں اور دشمن صہیونیوں کی خواہشات کے برعکس جہادی محاذ اور پرچم اسلام نہ صرف باقی رہے گا بلکہ مزید بلند ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ نبرد جاری ہے اور صہیونی اسلام اور مسلمانوں کے دشمن اور انسانیت کے لیے خطرہ ہیں۔ ہم لبنانی اور فلسطینی عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور مجاہدین کے ساتھ ایک ہی صف میں کھڑے ہیں الحوثی نے کہا کہ ہم ثابت قدم رہیں گے۔ شہداء کا مقدس خون رائیگاں نہیں جائے گا [6]۔

امریکہ جارحیت اور رسواکن شکست میں صیہونی رجیم کے ساتھ شریک ہے

امریکہ جارحیت اور رسواکن شکست میں صیہونی رجیم کے ساتھ شریک ہے، عبدالمالک الحوثی انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالمالک بدر الدین الحوثی نے صیہونی رجیم کے خلاف شہید ہاشم صفی الدین کے موثر مزاحمتی کردار کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دشمن مزاحمتی قائدین کو قتل کرکے امت اسلامیہ اور مجاہدین کے حوصلے پست کرنا چاہتا ہے لیکن وہ اس مذموم مقصد میں ہرگز کامیاب نہیں ہوگا۔

مہر خبر رسان ایجنسی نے المسیرہ نیوز چینل کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمن کی انصار اللہ کے سربراہ نے خطے کی تازہ ترین صورت حال اور غزہ کی پٹی اور لبنان پر صیہونی رجیم کی جارحیت کے بارے میں اپنے خطاب کے دوران کہا: حزب اللہ کی انتظامی کونسل کے سربراہ، عظیم مجاہد اور عالم دین شہید سید ہاشم صفی الدین کا مزاحمتی کردار نمایاں اور متاثر کن تھا جو در حقیقت ان کے جہادی عزم، پختہ ایمان، اور علم و بصیرت کا نتیجہ تھا۔

الحوثی نے مزید کہا کہ صہیونی مجرم دشمن کے مقاصد میں سے ایک مزاحمتی قائدین کو نشانہ بنا کر قوم اور مجاہدین کے حوصلے پست کرنا ہے، لیکن یہ اس کی بھول ہے۔ تاہم نفرت و عداوت نے دشمن سے تاریخی حقائق کو سمجھنے کی صلاحیت چھین لی ہے اور اسے درندگی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ محور مقاومت پوری آگاہی، فہم، بصیرت، ثابت قدمی اور ایمان کے ساتھ مزاحمت کا پرچم اٹھائے ہوئے ہے اور تمام حمایتی محاذوں نے ثابت قدمی اور ہم آہنگی کے ساتھ دشمنوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ سہولتوں اور صلاحیتوں کے لحاظ سے انتہائی مشکل حالات کے باوجود غزہ کا محاذ ایک سال سے زیادہ عرصے سے مستحکم اور مربوط ہے اور زیادہ موثر انداز میں دشمن کے خلاف مزاحمت کر رہا ہے۔

سید عبد الملک نے مزید کہاکہ لبنانی محاذ کو شدید ترین جنگ کا سامنا ہے اور صہیونی دشمن ابھی تک فرنٹ لائن پر واقع کچھ دیہاتوں کو کنٹرول کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔ جب کہ اس مرحلے پر لبنانی محاذ کے مجاہدین کی استقامت اور بہادری جولائی 2006 کی جنگ سے بھی زیادہ پختہ ہے۔ انصار اللہ کے سربراہ نے تاکید کی کہ امریکہ، صیہونی حکومت اور برطانیہ کی جارحیت کی وجہ سے یمن کے محاذ پر دباؤ کے باوجود اس نے غزہ کی حمایت جاری رکھی ہے اور کسی دباؤ کے سامنے ہتھیار ڈالنا یا پیچھے ہٹنا گوارا نہیں کیا۔

عراقی محاذ نے بھی اپنی پوزیشن بہتر کر لی ہے اور بڑے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تمام اقوام بالخصوص عرب ممالک کا فرض ہے کہ وہ غزہ اور لبنان کی جامع حمایت کریں اور اس سلسلے میں ان کا موقف مثبت اور تکمیلی ہونا چاہیے۔ لیکن ایک سال سے زائد عرصے سے حمایتی محاذوں کی ثابت قدمی اور بہادری کے باوجود، ان (عرب ممالک)میں سے بعض مایوسی پھیلاتے ہوئے مزاحمت کے خلاف موقف اختیار کر رہے ہیں اور بعض پیٹھ پر چھرا گھونپ رہے ہیں۔"

سید عبد الملک نے کہا کہ صیہونی دشمن کی نسل کشی اور بچوں اور خواتین کو نشانہ بنانا کوئی فوجی کامیابی نہیں ہے۔ بلکہ یہ اس کی بوکھلاہٹ کی علامت ہے کیونکہ وہ فوجی کامیابیوں کی سطح پر ناکام ہوچکا ہے اور اس کی ناکامی غزہ، لبنان اور تمام محاذوں پر واضح ہے۔ الحوثی نے کہا کہ مسلمانوں کے مفاد میں ہے کہ وہ پوری سنجیدگی سے مزاحمت کے ساتھ کھڑے ہوں اور ثابت قدم اور مستحکم محاذوں کی حمایت کریں۔ امریکہ، جرمنی، فرانس اور برطانیہ سبھی نے اپنے ہتھیاروں کے ذخیرے اسرائیلی دشمن کے لیے کھول دیے ہیں، جب کہ عرب ممالک لاتعلق ہیں۔ انصار اللہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ صہیونیوں کا جرم انتہائی بھیانک اور وحشیانہ ہے اور وہ غزہ کے عوام کو ہر قسم کی نسل کشی کا نشانہ بناتے ہیں۔ صہیونی دشمن غزہ کی پٹی کے شمال میں جبری نقل مکانی اور نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ غزہ کے شمال میں صہیونی دشمن کی وحشیانہ خون ریزیوں نے ہر اس شخص کو بولنے پر مجبور کیا جس کے اندر انسانیت کی تھوڑی سی رمق باقی ہے۔

‏‏غزہ پر صیہونیوں کی بربریت اور بھیانک جرائم کے باوجود ملت اسلامیہ ٹس سے مس نہیں ہوتی یہ نہایت شرم اور گناہ کی بات ہے۔ جب کہ فلسطین پر جاری مظالم نے لاطینی امریکہ کے غیر مسلم لوگوں کے ضمیر کو بھی جگا دیا ہے۔ لاطینی امریکہ میں اسرائیلی رجیم کے خلاف فیصلے کیے گئے جو کہ کئی عرب ممالک نے نہیں کرسکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صیہونیوں کے جرائم میں اضافے کے ساتھ جیسا کہ غزہ کی پٹی کے شمال میں ہو رہا ہے، عرب ممالک کا ردعمل اس سطح پر نہیں تھا۔ جب کہ یورپ اور امریکہ میں لوگ غزہ کی حمایت میں احتجاج کر رہے ہیں لیکن ہمارے ہاں امت عربیہ مر چکی ہے۔ غزہ اور فلسطین کے بارے میں عرب ممالک کے منفی موقف نے غیر عرب اسلامی ممالک کے موقف پر بھی منفی اثر ڈالا ہے۔

اسرائیلی دشمن کے جرائم جتنے بڑھتے جائیں گے امت مسلمہ بالخصوص عرب ممالک کی ذمہ داری اتنی ہی بڑھ جاتی ہے۔ عرب ممالک کو صیہونی دشمن دوسروں کے مقابلے میں زیادہ نشانہ بناتا ہے، حالانکہ بعض ان ثابت شدہ حقائق کو نظر انداز کرتے ہیں اور ان سے نظریں چراتے ہیں۔

یمن کی انصار اللہ کے سربراہ نے تاکید کی کہ صیہونیت کا منصوبہ اپنے اردگرد کے عرب جغرافیائی خطوں کو براہ راست قبضے کے ذریعے جب کہ باقی عرب ممالک کو کنٹرول کر کے نشانہ بنانا ہے۔ صہیونی منصوبہ جارحانہ ہے جو ہماری قوم کی شناخت کو مٹا کر وطن پر قبضہ کر کے آزادی چھین لینا چاہتا ہے۔ تاہم دشمن کا یہ شوم منصوبہ بالآخر ناکام ہو گیا کیونکہ یہ ایک مجرمانہ سوچ ہے جو پوری انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔

ہم ایک ہدف مند قوم ہیں اور اسرائیلی دشمن سے تصادم ناگزیر اور یقینی ہے۔ غیرجانبداری پر اصرار کرنے والوں نے تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے اسرائیل اور امریکہ سے وفاداری جب کہ امت سے غداری کی ہے جس کے نتیجے میں وہ خسارے میں ہیں۔

اگر صہیونی دشمن فلسطینی مجاہدین اور حمایتی محاذوں پر غالب آجاتا ہے تو وہ دوسروں پر بھی حملہ کرے گا اور ان کی یہ غیر جانبداری، سمجھوتہ اور خیانت اس کے لیے اہمیت نہیں رکھتی ہے۔

سید عبدالمالک بدر الدین الحوثی نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ فلسطین اور عالمی سطح پر یحییٰ السنوار کی شہادت کے اثرات کو روکنے کے لئے صہیونی دشمن کی طرف سے ان کے شرافت مندانہ مزاحمتی کردار کو مسخ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔ صہیونی دشمن کے اہداف کے برعکس، السنوار کی شہادت ان کے عظیم شجاعت مندانہ موقف اور متاثر کن مزاحمت کی ابدی فتح کی نمائندگی کرتی ہے [7]۔

غزہ کی حمایت سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے، عبدالمالک حوثی

غزہ کی حمایت سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے

یمن کی انصار اللہ کے سربراہ نے غزہ کی پٹی میں عوامی مزاحمت کی حمایت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ ٹی وی چینل کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمن کی انصار اللہ کے سربراہ نے لبنان میں جنگ بندی کو غاصب رجیم کے خلاف حزب اللہ کی فتح قرار دیتے ہوئے لبنانیوں کو مبارکباد پیش کی ہے۔

عبدالملک الحوثی نے اس بات پر زور دیا کہ لبنان میں جنگ بندی کے بعد غزہ کی حمایت کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے اور یمن غزہ کی حمایت سے ہرگز دستبردار نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام کو جن عظیم مصائب کا سامنا ہے اس کے پیش نظر موجودہ صورتحال اہم اور حساس ہے اور ان کی حمایت کی جانی چاہیے۔

انصار اللہ کے سربراہ نے یاد دلایا کہ امریکی سیاسی دباؤ ڈال کر عراق میں مزاحمتی محاذ کی پوزیشن کو کمزور اور محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ اسلامی ممالک کی طرف سے غزہ کی حمایت کے لیے کوئی ٹھوس موقف یا عملی اقدام نہیں کیا گیا۔

یمن کی انصار اللہ کے رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کا نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ بہت تاخیر سے جاری ہوا جب کہ اسے غزہ جنگ کے آغاز میں الاہلی اسپتال میں قتل عام کے بعد جاری ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ اور یورپی ممالک پر قابض صہیونی رجیم کو ہتھیاروں کی فراہمی اور فوجی حمایت بند کرنے کے لیے دباؤ بڑھانا چاہیے۔

انصار اللہ کے رہنما نے مزید کہا کہ جارحیت، قحط اور تباہی کے باوجود غزہ میں فلسطینی قوم کی استقامت تمام مسلمانوں کے لیے ایک عظیم درس ہے اور غزہ میں مجاہدین سخت ترین حالات میں جارحیت پسندوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ الحوثی نے اس بات پر زور دیا کہ انصار اللہ صیہونی رجیم کے بحری جہازوں کو بحیرہ احمر سے گزرنے سے روکنے میں کامیاب ہوئی اور قابض رجیم اور اس کے حامیوں کو بحری راستے تبدیل کرنے پر مجبور کیا، جس کی وجہ سے انہیں اقتصادی طور پر بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے[8]

صہیونی حکومت کے ناپاک عزائم شام پر قبضے تک محدود نہیں

انصاراللہ یمن کے سربراہ نے کہا ہے کہ نتن یاہو شام کے مخدوش حالات کو اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کے لئے استعمال کررہے ہیں، شام اور مصر کے علاقوں پر قبضہ صہیونی حکومت کے عزائم میں شامل ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ یمن کی مقاومتی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے شام اور فلسطین کی تازہ ترین صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کے ناپاک عزائم شام پر قبضے تک محدود نہیں بلکہ نتن یاہو مصر کے علاقوں پر قابض ہونے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت ہر روز فلسطینی عوام کررہی ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران ان حملوں میں 1800 فلسطینی شہید یا زخمی ہوئے۔ صہیونی فورسز کا کمال عدوان ہسپتال پر حملہ اس کی وحشیانہ فطرت کا مظہر ہے جہاں اکسیجن اسٹیشن کو نشانہ بنا کر نومولود بچوں اور مریضوں کو ہلاک کیا گیا۔ صہیونی حکومت نے فلسطینی عوام کو بھوک کے ذریعے نسل کشی کا نشانہ بنایا ہے۔ غزہ کے مہاجرین خوراک کی عدم دستیابی کے باعث جانوروں کے چارے پر گزر بسر کررہے ہیں۔

حوثی نے مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ فلسطینی اتھارٹی دشمن اسرائیلیوں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے مقاومتی مجاہدین پر قاتلانہ حملے کررہی ہے۔ اسرائیلی مظالم کے باوجود بیشتر مسلم اور عرب ممالک کی بے عملی جاری ہے۔ فلسطین کے حوالے سے امت مسلمہ کی بے حسی بڑھتی جا رہی ہے اور بہت سے لوگ اپنے دینی، اخلاقی، اور انسانی فرائض کو بھول چکے ہیں۔

حوثی نے کہا کہ اسرائیل شام کی صورتحال کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ نتن یاہو بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کو اپنے لیے موقع سمجھتے ہیں۔ اسرائیل نے شام کی فوجی طاقت کو کمزور کرنے اور دمشق کے قریب تک پہنچنے کی کوششیں کیں۔ ان اقدامات کا مقصد پورے خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنا ہے جسے وہ نیا مشرق وسطی کہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شامی عوام اور ان کے حکمرانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کریں۔ تمام مسلم ممالک کو بھی شام اور فلسطین کے عوام کی حمایت میں کھڑا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا یہ دعوی کہ وہ شام میں ایران کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے کارروائی کر رہا ہے، جھوٹا ہے۔ اسرائیل نے انقلاب اسلامی سے پہلے بھی شام پر حملے کیے اور ہزاروں شامیوں کو شہید کیا۔

سید عبد الملک نے اس بات پر زور دیا کہ انصار اللہ کا مؤقف اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہے، چاہے شام میں اقتدار کسی کے پاس بھی ہو۔ دشمن نے دو طریقوں سے شام پر چڑھائی کی۔ پہلے دمشق اور دیگر شہروں تک رسائی حاصل کرلی اس کے بعد دفاعی طاقت پر حملہ کردیا۔ اسرائیل اپنی مرضی سب پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔ جدید مشرق وسطی کا مطلب یہ ہے کہ پورا خطہ امریکہ اور اسرائیل کی آماجگاہ بن جائے[9]۔

حوالہ جات

  1. زندگی نامہ، tabnak.ir
  2. انصارالله یمن از عملیات موشکی و پهپادی علیه صهیونیست‌ها خبر داد، tasnimnews.com
  3. انصارالله یمن: ترسی از تهدیدهای آمریکا نداریم/ برای جنگ مستقیم با آمریکا و صهیونیست‌ها آماده‌ایم، tasnimnews.com
  4. عبدالملک الحوثی: همیشه آرزوی جنگ مستقیم با اسرائیل و آمریکا را داریم، farsnews.ir
  5. «عبدالملک الحوثی» به عنوان تاثیرگذارترین چهره سال ۲۰۲۳ انتخاب، mehrnews.com
  6. شہید حسن نصر اللہ آسمان مقاومت کا درخشندہ ستارہ، حزب اللہ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، عبدالملک الحوثی-ur.mehrnews.com-شائع شدہ از: 28 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 2 اکتوبر 2024ء۔
  7. امریکہ جارحیت اور رسواکن شکست میں صیہونی رجیم کے ساتھ شریک ہے، عبدالمالک الحوثی-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 24 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 اکتوبر 2024ء۔
  8. غزہ کی حمایت سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے، عبدالمالک حوثی-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 28 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 29 نومبر 2024ء۔
  9. صہیونی حکومت کے ناپاک عزائم شام پر قبضے تک محدود نہیں، عبدالملک الحوثی-شائع شدہ از: 13 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 13 دسمبر 2024ء۔